جنھیں تھا خدشہ
کہ ابنِ آدم
فساد سے یہ زمیں بھرے گا
ہلاکتوں کا کرے گا ساماں
فقط یہ ظلم و ستم کرے گا
فلک پہ بیٹھے ہوئے وہ حیراں
عجیب منظر یہ دیکھتے ہیں
گماں سمجھ کر
یقین کرنے
اتر کے، آکر
یہ دیکھتے ہیں
کہ جان خطرے میں ڈالے انساں
ہزاروں جانیں بچا رہے ہیں
خدا کے بھیجے ہوئے پیمبر ہیں
نہ ولی ہیں
نہیں ہیں وہ نیکیوں کے پُتلے
گناہ گاروں کی صف میں شامل
محض ہیں خاکی
بس آدمی ہیں
جو اسپتالوں میں
سانس کی ڈوریوں کو تھامے
اَجل سے آنکھیں ملا رہے ہیں
ہے موت سے دو بہ دو لڑائی
یہ جَم کے پنجہ لڑا رہے ہیں
سڑک پہ نکلے ہیں سربہ کف یہ
بلاؤں کی راہ روکنے کو
وباؤں کی راہ روکنے کو
یہ اپنی جانیں گُھلا رہے ہیں
یہ نہ ہو کہ بھوک حملہ کردے
زمین کو تَربتوں سے بھردے
یہ بھوک سے جنگ لڑ رہے ہیں
سو فاصلہ رزق کا گھروں سے
مٹارہے ہیں
یہ ابن آدم بتا رہے ہیں
کہ سارے خدشات آدمی سے
ملائکہ کے، ہوئے تھے رد کیوں
خلوص، قربانیوں کے پیکر
سپاہ انسانیت یہ بندے
وفا کے لشکر
جتا رہے ہیں
کہ ساری خلقت میں سب سے اشرف ہے آدمی کیوں
اترنے والوں کو آج منظر دکھارہے ہیں
بہت خدا کو ہے ناز جس پر
وہ ہے یہی کیوں
جو آئے ہیں دیکھنے اتر کر
ملال انھیں یاد آرہا ہے
اُدھر ہے شیطاں چُرائے نظریں
اِدھر خدامسکرا رہا ہے
The post ساری خلقت میں سب سے اشرف ہے آدمی کیوں؟ appeared first on ایکسپریس اردو.