اولمپکس کھیلوں کا سب سے بڑا عالمی میلہ سمجھا جاتا ہے، میگا ایونٹ کا انعقاد ہر چار سال کے بعد ہوتا ہے، دنیا بھر کے کھلاڑی عالمی ایونٹ کے دوران ایکشن میں دکھائی دیتے ہیں اور اپنی غیر معمولی کارکردگی سے ملک وقوم کی نیک نامی کا باعث بنتے ہیں، اس بار اولمپکس مقابلے جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں شیڈول تھے، اسی مناسبت سے ان گیمز کو ٹوکیو اولمپکس 2020کا نام دیا گیا، جاپانی حکومت کی طرف سے عالمی ایونٹس کی تیاریاں عروج پر تھیں کہ چین کے شہر ووہان میں کورونا وائرس کی وبا پھوٹ پڑی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا،اس مہلک وبا کی وجہ سے ٹوکیو 2020 اولمپکس سرکاری طور پر 2021 تک ملتوی کرد ی گئیں ہیں۔جاپانی وزیر اعظم شنزوا بے نے اعلان کیا کہ ملتوی کئیجانے کے معاملے پر مطابقت قائم ہو گئی ہے اور اب یہ عالمی مقابلے آئندہ برس منعقد ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے ہی کورونا وائرس کے باعث جاپان میں ہونے والے اولمپکس گیمز 2020کو ملتوی کرنے کی تجویز دی تھی، امریکی صدر کے مطابق تماشائیوں کے بغیر خالی سٹیڈیمز دیکھنے سیزیادہ اولمپکس گیمز ملتوی ہونا بہتر ہے، ڈونلڈ ٹرمپ اور کینیڈا سمیت بعض دوسرے ممالک کی طرف سے اولمپکس مقابلوں کا بائیکاٹ کرنے کے بعد انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے میگا ایونٹ کو باقاعدہ طور پر ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ 1896 میں شروع ہونے والے اولمپک مقابلے جنگ ِ عظیم اول اور دوئم کے دوران بھی منعقد نہیں ہوئے تھے، تاہم ان کا التوا پہلی بار عمل میں آیا ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے صرف اولمپکس ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کی دوسری گیمز بھی ملتوی یا منسوخ کی جا چکی ہیں۔ رواں برس فٹبال سیزن کے وسط میں کھیل کے تقریباً سبھی مقابلے منسوخ کئے جا چکے ہیں، منسوخ ہونے والا ایک بڑا ٹورنامنٹ یورو 2020 بھی ہے، یورپ میں فٹبال کی نگران تنظیم یوئیفا نے اعلان کیا کہ ٹورنامنٹ کو ایک سال کے ملتوی کیا گیا ہے، اس اعلان کا کھیلوں سے جڑی معیشت پر کافی زیادہ اثر ہو گا۔
2016 میں فرانس کی میزبانی میں کھیلے گئے اس ٹورنامنٹ سے یوئیفا کے مطابق مقامی معیشت کو 1.3 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا تھا، یورپ کی پانچ بڑی فٹبال لیگز، اٹلی، انگلینڈ، سپین، جرمنی، اور فرانس، سبھی کے سیزن روک دیئے گئے ہیں، مہلک وائرس کی وجہ سے صرف فٹبال ہی متاثر نہیں ہوا بلکہ بہت سے کھیلوں کے دوسرے ٹورنامنٹس بھی یکے بعد دیگرے منسوخ یا ملتوی کئے گئے ہیں۔ جون اور جولائی میں ارجنٹینا اور چلی میں پلان شدہ کوپا امریکہ کو بھی ملتوی کر دیا گیا ہے، منسوخ ہونے والے یورو 2020 میں پہلی مرتبہ بارہ شہروں کو مختلف میچوں کی میزبانی کرنی تھی، ان شہروں میں بوکاریسٹ، ڈبلن، اور باکو جیسے نئے شہر بھی شامل تھے۔افریقہ میں 2021 افریقہ کپ آف نیشز کے لیے کوالیفائنگ میچز بھی اب منعقد نہیں کیے جا رہے، ایشیا میں متعدد مقامی لیگز اور ایشیئنز چیمپیئنز لیگ بھی نہیں کروائی جا رہی۔اٹلی میں مقیم ماہرِ معاشیات سیزر گافیٹی کہتے ہیں کہ ’یہ معاملہ صرف ٹکٹوں کی خرید و فروخت کا نہیں ہے۔
یورو 2020 یورپ میں سیاحت کی صنعت کے لیے بھی انتہائی اہم ہے،ان کے مطابق یورو 2020 کے چار میچوں کی میزبانی کرنے سے آئرلینڈ میں 96 ہزار نئے سیاحوں کی آمد متوقع تھی جس سے ملک کی معیشت کو 110 ملین کا فائدہ ہونا تھا۔ انڈین پریمیئر لیگ 2020 بھی ملتوی کردی گئی ہے، آئی پی ایل کا آغاز 29 مارچ سے ہونا تھا تاہم کورونا کے باعث ٹورنامنٹ کو 15 اپریل تک ملتوی کردیا گیا ہے، بھارت میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کو دیکھتے ہوئے مقررہ تاریخ پر بھی اب لیگ شروع ہونے کا امکان کم ہی ہے۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے باعث کھیلوں کی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں، ابتداء میں پاکستان سپر لیگ 5 کے بقیہ میچز تماشائیوں کے بغیر خالی اسٹیڈیم میں کرائے جانے کا اعلان کیا گیا، بعد ازاں پی ایس ایل کے سیمی فائنل اور فائنل مقابلے بھی غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیئے گئے۔ ایشین ٹیم اسنوکر چیمپئن شپ، ایشین مینز اسنوکر چیمپئن شپ اور ایشین سکس ریڈ چیمئن شپ کو ملتوی کردیا گیا ہے، یہ تینوں ایونٹ 27 مارچ سے دوحہ میں کھیلے جانے تھے۔ایونٹ میں پاکستان سمیت 20 ملکوں کے کیوئسٹس نے شرکت کرنا تھی پاکستان ایشین ٹیم چیمپئن شپ کا دفاعی چیمپئن بھی ہے۔
پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان نے بھی اعلان کیا کہ رواں ماہ اسلام آباد میں ہونے والا پروفیشنل باکسنگ ایونٹ بھی کورونا وائرس کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا ہے، ایونٹ میں پاکستانی باکسر عثمان وزیر سمیت پاکستانی اور غیر ملکی پروفیشنل باکسرز کی شرکت متوقع تھی۔پاکستان فٹبال فیڈریشن نے بھی مزید احکامات تک اپنی تمام سرگرمیاں معطل کردی ہیں اور ملک میں جاری بی ڈویڑن فٹبال لیگ کو بھی روک دیا گیا ہے، فیڈریشن کی جانب سے لیگ کے بقیہ میچز کا شیڈول بعد میں جاری کیا جائے گا، ہاکی کا بڑا ایونٹ سلطان اذلان شاہ کپ بھی ملتوی کر دیا جاچکا ہے،نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور میں شیڈول کیمپ کو ختم کر کے کھلاڑیوں کو گھروں کے اندر ٹریننگ جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی۔
کرکٹ پاکستان کا محبوب اور مقبول ترین کھیل ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ نے وزیر اعظم کے ایمرجنسی فنڈز میں 50 لاکھ روپے دینے کا اعلان کر رکھا ہے، پی سی بی کی طرف سے جاری مراسلہ میں کہا گیا تھا کہ سینٹرل کنٹریکٹ پلیئرز کی طرف سے 50 لاکھ جبکہ جنرل مینیجر اور اس سے اوپر کا اسٹاف 2 دن کی تنخواہ دینے کا اعلان کیا گیا ہے اور اس سے نیچے کا سٹاف ایک دن کی تنخواہ دے گا،اگر حقیقت کے آئینے میں دیکھا جائے تو پاکستان کرکٹ بورڈ واحد ادارہ ہے جس کے پاس تمام تر نامساعد حالات کے باوجود اب بھی اربوں روپے کی رقم موجود ہے،ایسے میں مزکورہ رقم کا اعلان کرنا آٹے میں نمک کے برابر ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑیوں کا تعلق متوسط بلکہ غریب گھرانوں سے رہا ہے لیکن کرکٹ کے کھیل کی وجہ سے اب ان ان کرکٹرز کے کروڑوں روپے کے بینک بیلنس ہیں، یہ کھلاڑی محل نما گھروں میں رہتے ہیں اور دنیا کی مہنگی ترین گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں۔
اب جبکہ پاکستان پر برا وقت آن پڑا ہے تو یہ کھلاڑی جیب سے خرچ کرنے کی بجائے بس بیان بازی پر ہی اکتفا کر رہے ہیں، شاہدخان آفریدی کو چھوڑ کر باقی کسی پاکستانی کھلاڑی نے عملی طور پر میدان میں آنے سے گریز کیا ہے، پاکستانی کھلاڑیوں سے زیادہ تو سری لنکن کرکٹرز ہی زیادہ اچھے ہیں جنہوں نے پاکستانی پلیئرز کو پیچھے چھوڑتے ہوئے کرونا وائرس کے فنڈ میں 25 ملین جمع کروانے کا اعلان کیا ہے، سری لنکن میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ رقم کورونا وائرس کے خلاف جاری مہم میں میڈیکل کٹس اور دوسرے ضروری آلات کی خریداری پر خرچ کی جائے گی۔
سری لنکن حکومت کو یہ بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں سب اس کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں، اسی طرح بھارتی سابق ممتاز کھلاڑی سچن ٹنڈولکر کو دیکھ لیں، انہوں نے مجموعی طور پر 50لاکھ روپے عطیہ کئے ہیں، انہوں نے 25لاکھ روپے وزیراعظم فنڈ اور اتنے ہی وزیراعلیٰ فنڈ میں جمع کروائے ہیں، اس سے قبل بھارتی کرکٹر عرفان اور یوسف پٹھان نے بڑودہ پولیس کو 4 ہزار ماسک دیئے، مہندرا سنگھ دھونی نے ایک این جی او کو ایک لاکھ روپے جبکہ بی سی سی آئی کے صدر ساروگنگولی نے ضرورت مندوں کو مفت چاولوں کی تقسیم کے لئے 50 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا تھا۔
کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مدد میں پاکستان نژاد برطانوی باکسر عامر خان تو سب سے آگے ہیں، انہوں نے بولٹن میں موجود اپنا شادی ہال کورونا وائرس سے جنگ میں استعمال کرنے کے لیے پیش کیا ہے،33 سالہ سابق ورلڈ لائٹ ویلٹر ویٹ چیمپئن نے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ میں اس بات سے اچھی طرح واقف ہوں کہ عام لوگوں کے لیے اس وقت اسپتال میں بیڈ حاصل کرنا کتنا مشکل ہے، اسی لیے میں اپنی 60 ہزار سکوائر فٹ پر قائم 4 منزلہ بلڈنگ نیشنل ہیلتھ سروس کو دینے کو تیار ہوں تاکہ وہ کورونا وائرس کے متاثرین کی مدد کرسکیں۔ اس سے قبل پریمیئر لیگ سائیڈ چیلسی نے بھی اپنے اسٹیمفورڈ برج سٹیڈیم میں موجود ہوٹل میں نیشنل ہیلتھ سروس سٹاف کو مفت رہائش دینے کی پیشکش کر رکھی ہے۔ بھارتی ٹینس سٹارثانیہ مرزا نے یومیہ کمانے والوں کے لیے فنڈزجمع کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔
ثانیہ مرزا نے مزدوروں کے لیے خوراک اور روزمرہ ضروریات کا اہتمام کرنے والی فلاحی تنظیم کو چندہ دینے کی اپیل بھی کی ہے،اپنے ویڈیو پیغام میں ثانیہ مرزا نے کہا کہ خوش قسمتی سے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ہم گھروں میں بیٹھ کر بھی تمام سہولیات سے فائدہ اٹھانے کی اہلیت رکھتے ہیں، مگر ہمیں ان لوگوں کا بھی سوچنا چاہیے جن میں اتنی سکت نہیں،لاک ڈاؤن کی وجہ سے لاکھوں لوگ اپنی فیملیز کو کھانا نہیں دے سکتے،ہمیں ان کے بارے میں سوچنا اور استطاعت کے مطابق مدد کرنی چاہیے۔دنیا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سٹار فٹبالرز بھی انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت سامنے آرہے ہیں، سپین میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔
اس صورتحال میں بارسلونا کلب کی نمائندگی کرنے والے لیونل میسی بھی پیچھے نہیں رہے، ان کی جانب سے دی جانے والی ایک ملین یوروز کی رقم بارسلونا کے ہسپتال، کلینکس اور دوسرے میڈیکل سینٹرز میں خرچ کی جائے گی، پرتگال میں کرسٹیانو رونالڈو نے اپنی خدمات پیش کی ہیں، ان کی جانب سے تین انتہائی خصوصی نگہداشت کے یونٹس بنائے جائیں گے، ان میں ایک 15 بیڈز پر مشتمل ہوگا جب کہ دو 10،10 بیڈز والے انتہائی خصوصی نگہداشت کے یونٹس ہوں گے۔ اس کے ساتھ لزبن پرتگال میں میڈیکل کالجز میں بھی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ انگلش فٹبال کلب مانچسٹر سٹی کے منیجر پیپ گارڈیولا نے بھی ایک ملین یورو عطیہ کا اعلان کیا ہے۔
عالمی چیمپئن محمد انعام بٹ نے شہریوں کو سپرفٹ بنانے کا عزم کر رکھا ہے، محمد انعام بٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے تمام شہری گھروں تک محدود ہیں، روزانہ کی بنیاد پر ویڈیو بناؤں گا جس میں انہیں خود کو سپرفٹ بنانے کے طریقے بتائے جائیں گے، آئیں، گھر پر رہ کر وقت کا بہترین استعمال کریں، اپنے جسم اور قوت مدافعت کو بہتر کرکے کورونا وائرس کا مقابلہ کریں۔ انعام بٹ کی رائے میں عام حالات میں ہمیں روزگار کے سلسلہ میں بہت کچھ کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ہم صحت کو مکمل طور اگنور کر دیتے ہیں، لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام شہری گھروں تک محدود ہیں اور وہ اپنے وقت کو بہتر انداز میں صرف کر سکتے ہیں اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ گھروں میں رہ کر ایکسرسائزز کے ذریعے نہ صرف سپرفٹ بلکہ قوت مدافعت کو بھی بہتر بنایا جائے۔سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر کے مطابق صفائی نصف ایمان تھا جس کو ہم بھول گئے، کورونا وائرس کے بعد سب کو یاد آ گیا کہ صفائی نصف ایمان ہے۔
اب صورت حال یہ ہے کہ بڑھتے کیسز کو دیکھتے ہوئے پاکستان کو کورونا وائرس کی کیٹگری ٹو میں ڈال دیا گیا ہے، ماضی کے سابق عظیم بولر نے کہا کہ ضروری کام کے لئے باہر گیا تھا، اس دوران میں کسی سے ملا اور نہ ہی کسی سے ہاتھ ملایا ، اس دوران میں نے 4،4 لڑکوں کو موٹر سائیکلوں پر بیٹھے ہوئے دیکھا، شہری پہاڑوں پر جا کر پکنک منا رہے ہیں، ایک دوسرے کے گھروں میں ملنے کے لئے آ رہے ہیں، بھارت میں لوگوں نے خود کی خود ہی گھروں میں بند کر لیا ہے، مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ ہمارے ہاں کیوں لوگ گھروں میں بیٹھنے کو تیار نہیں ہیں، یہ سرا سر قتل عام ہے، آپ نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی جانوں کے ساتھ بھی کھیل رہے ہو،اگر باہر جانا ضروری ہے تو دو میٹر کا فاصلہ ہی رکھ لو۔
کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے دنیا بھر کے کھلاڑیوں کی کوششیں قابل ستائش ہیں،قومی ریسلر انعام بٹ اور ٹیسٹ کرکٹر شعیب اختر سمیت دوسرے قومی کھلاڑیوں کی طرف سے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیلوں کو بھی اس لئے رد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ کرونا وائرس جیسے وبا سے صرف اور صرف احتیاطی تدابیر اختیار کر کے ہی بچا جا سکتا ہے،امید کرتے ہیں کہ دنیا اس مہلک مرض سے جلد نجات پائے گی اور کھیلوں کے عالمی ویران سٹیڈیمز ایک بار پھر آباد ہوں گے۔
The post کرونا کے خلاف جنگ میں دنیا بھر کے نامور کھلاڑی بھی شریک appeared first on ایکسپریس اردو.