صحت اور غذا کا چولی دامن کا ساتھ ہے، لیکن ہم کیا کھائیں اور کیا نہ کھائیں؟ یہ سوال اکثر ہم سب کے ذہنوں میں گردش کرتا رہتا ہے۔ اگر ہم اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیں، تو یقیناً ہم نہ صرف کئی امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں، بلکہ اپنی صحت کا خیال بھی رکھ سکتے ہیں۔ ہمارا جسم قدرت کا ایک انمول عطیہ ہے، جس کی نگہداشت کرنا بہت ضروری ہے۔ ہمارے جسم کو اپنی قوت مدافعت بحال رکھنے کے لیے خاص اجزاکی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے ہمیں ایسی غذا استعمال کرنا چاہیے جس سے یہ ضروریات پوری ہو سکیں۔
اگر ہم ناقص اور مضر صحت غذا کا استعمال کریں گے، تو یہ ہمارے جسم کے اندر فاسد مادوں کی مقدار بڑھا سکتی ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی غذا کے انتخاب میں احتیاط کریں۔ ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہم مختلف غذاؤں کا استعمال کس طریقے سے کریں۔ کتنی مقدار میں اور کن اوقات میں استعمال کریں۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ ہم جو غذا استعمال کر رہے ہیں، وہ ہمارے جسم پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے، جب کہ بعض حالات میں کون سی غذا ہمارے جسم کے لیے موافق ہے ۔ ہمارا جسم اس صورت میں ہی تن درست و توانا رہے گا، جب ہم اس کی خاص طور پر دیکھ بھال کریں گے۔
اس سلسلے میں وٹامن کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ اکثر امراض، غذا میں وٹامن کی کمی کے باعث رونما ہوتے ہیں۔ ہم جو معدنیات روزمرہ کی غذا میں استعمال کرتے ہیں ان میں کیلشیم، فاسفورس، کلورین، لوہا، سوڈیم، پوٹاشیم، آیوڈین، میگنیشم ، گندھک وغیرہ شامل ہیں۔
وٹامن اے:
اس کی غذا میں روزانہ مناسب مقدار صحت انسانی پر غیر معمولی اثرات مرتب کرتی ہے۔ اس کے استعمال سے چہرا تروتازہ اور بارونق رہتا ہے۔ جلد شفاف اور آنکھیں روشن اور چمکیلی رہتی ہیں۔ بچوں کی غذا میں اس کے استعمال سے قوت اور چستی پیدا کرتی ہے، کیوں کہ جسم اور قد کی نشوونما میں اس کا بے حد دخل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں، آنتوں، جلدی بیماریوں کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔ یہ ان امراض سے محفوظ رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
وٹامن اے کی کمی سے ہڈیوں کے عارضے لاحق ہو سکتے ہیں۔ رات کو نظر نہ آنے کا عارضہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ یہ وٹامن تمام حیوانی روغنوں میں یعنی دودھ، بالائی، خالص گھی، دہی، پنیر، مکھن، مچھلی، چربی دار گوشت، انڈے کی زردی، مختلف قسم کی سبزیوں یعنی مولی، گاجر، ٹماٹر، پالک، ہرا دھنیا، میتھی، بند گوبھی آلو اور پھلوں مثلاً سنگترہ، لیموں، مالٹا، انناس، آم وغیرہ میں موجود ہوتا ہے۔
وٹامن بی:
وٹامن بی کی کمی سے ہمارے اعصاب اور دل متاثر ہوتا ہے۔ یہ ہمارے اعضا کو مضبوط کرتا ، قوت ہاضمہ کو تقویت پہنچاتا ہے، جس سے بھوک بڑھتی ہے۔ اس کی کمی سے اعصابی درد، جسم کے اندر چبھن ، بے چینی ، پٹھوں میں سوزش اور ورم کی شکایت ہو سکتی ہے۔ وٹامن بی گیہوں، مکئی، دالیں اور ان کے چھلکے، سبزیوں، ترکاریوں، دودھ، دہی، چھاچھ، بادام، پستا، گوشت، انڈے کی زردی، پھلوں وغیرہ میں بکثرت پایا جاتا ہے۔
وٹامن سی:
یہ وٹامن آنکھوں، دانتوں اور مسوڑھوں کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ خون کی کمی کو رفع کرتا ہے۔ جِلدی امراض، فساد خون وغیرہ سے محفوظ رکھتا ہے۔ ہڈیوں کی مضبوطی، نشوونما کا معاون اور بینائی کا محافظ ہوتا ہے۔ ماں بننے والی خواتین اور شیر خوار بچوں کی ماؤں کی غذا میں وٹامن سی کے اجزا معمول سے زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کی کمی ماں اور بچے دونوں کی صحت پر بری طرح اثر انداز ہوتی ہے۔ وٹامن سی ہر قسم کے ساگ خصوصاً پالک اور پتوں والی سبزیوں، جیسے ہری پیاز، گوبھی، شلجم، لوبیا، چقندر، گاجر، مولی، پپیتا، انناس وغیرہ میں وٹامن سی بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔
وٹامن ڈی:
یہ وٹامن بھی کام کافی حد تک وٹامن اے کی طرح کرتا ہے۔ وٹامن ڈی بعض روغنی غذاؤں سے حاصل ہونے کے علاوہ سورج کی شعاعوں کے اثر سے بھی انسان کی جلد میں خود بخود پیدا ہوتا رہتا ہے اور یہاں سے منتقل ہو کر جگر میں جمع ہوتا ہے۔ بچوں کے اندر سوکھے پن کا مرض اس وقت ہوتا ہے، جب انہیں مناسب حد تک دھوپ میسر نہیں ہوتی۔ اگر ان کی روزمرہ کی خوراک کے اندر وٹامن ڈی موجود نہ ہو تو وہ سوکھے پن کی بیماری میں لاغر ہو جاتے ہیں۔ ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں، ان کی شکل بگڑ جاتی ہے اور نشوونما رک جاتی ہے۔ اس وٹامن کا ماخذ مچھلی کا تیل، دودھ، مکھن، گھی، پنیر، انڈے کی زردی، گاجر، مولی، ٹماٹر، بکری کا دودھ وغیرہ کے اندر ہے۔ یہ وٹامن دانتوں کو مضبوط اور چمکیلا بنانے کے لیے بہترین ہے۔
وٹامن ای:
یہ وٹامن بہت سی اندرونی شکایتوں کو رفع کرتا ہے۔ اس کی کمی سے ہمارے جسم میں فولاد اور دیگر معدنی اجزا کی ضرورت پورا کرتا ہے۔ وٹامن ای گیہوں، باجرا، جو، چنا، ان کے چھلکوں، انڈے کی تازہ زردی، مچھلی، گوشت، دہی، پالک، گاجر، مغزیات، سویابین، پستا، بادام، چلغوزہ، روغن زیتون، روغن ماہی میں عمدہ حالت میں پایا جاتا ہے۔
The post اپنی غذا میں وٹامن شامل رکھیے۔۔۔ appeared first on ایکسپریس اردو.