نت نئی ایجادات اور دریافتوں کے حوالے سے تو بہت سے لوگ واقف ہوں گے۔
اخبارات، جرائد اور رسالوں میں بیماریوں کے علاج پر بھی عمیق نگاہ رکھتے ہوں گے جس کا محرک کہیں نہ کہیں انسان کے لاشعور میں بیٹھا وہ ڈر ہے کہ کبھی اسے خود یا اس کے کسی پیارے کو وہ بیماری لاحق ہوجائے تو علاج کرواسکے۔ ماہرین کو بھی عموماً بیماریوں کے پیدا ہونے کی وجودہات اور ان کے علاج کے لیے سرگرم دیکھا گیا۔ مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایسے ڈاکٹر حضرات کم ہی دیکھنے سننے کو ملے جو کہ آپ کو آگاہ کرتے دکھائی دیں گے کہ بیمار ہونے سے بچا کیسے جاسکتا ہے۔
یہ بات تو عقل مند حضرات اچھے سے جانتے ہوں گے کہ ایک مرتبہ انسان کسی بیماری میں مبتلا ہوجائے تو مشکل سے ہی جان چھوٹتی ہے اور اگر بیماری موذی ہو تو جان لیے بنا ٹلنا ناگزیر ہوجاتا ہے۔ افسوسناک حقائق یہ ہیں کہ دور حاضر میں مادیت اور کمرشلائزیشن اس قدر بڑھ گئی ہے کہ مسیحا بجائے بیماریوں سے بچاؤ کی آگاہی پر توجہ دینے کے بیماریوں کے علاج اور دواؤں پر زور دیتے نظر آتے ہیں۔ معمولی نزلہ زکام کی دروائیں بھی چار سے چھ گولیوں سے کم نہیں ہوتی جن کی قیمت خرید بھی عام آدمی کی بساط سے باہر ہے اور ڈاکٹروں کی فیسوں تو الاماں الحفظ! مگر ہائے رہے ہوس زد! انسان سے انسانیت اور ہمدردی کے عظیم جذبات ہی چھن گئے۔
کس طرح مسیحاؤں کو ”Incentives” دے کر دوا ساز کمپنیاں انہیں معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کا ہنر سکھاتی ہیں۔ یہ ایک طویل بحث ہے لیکن فی الوقت ہم آپ کو یہ بتانے جارہے ہیں کہ وہ کونسے معمولی اقدامات ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر آپ بیمار ہونے سے بچ سکتے ہیں۔ ہماری روزمرہ زندگی میں اگر کچھ چیزیں شامل کرلی جائیں تو ہماری عادات میں ایک تبدیلی آئے گی جس کا اثر یقینا صحت پر بھی پڑے گا اور قوت مدافعت میں بھی اضافہ ہوگا تو یہ سنہری ہدایات ان تمام لوگوں کے لیے پیش خدمت ہیں جو اپنی زندگی کو خوشگوار بنانا چاہتے ہیں اور بیماریوں سے بچاؤ کے لیے متحرک رہنا چاہتے ہیں۔
-1 پانی زیادہ پئیں!
پانی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے، یہ جملہ تو سب نے اکثر و بیشتر سن رکھا ہوگا۔ شاید کسی ملحد (جو اللہ کو نہیں مانتے) کے لیے یہ بات قابل یقین نہ ہو۔ لیکن جدید سائنس بھی یہ ثابت کرتی ہے کہ پانی سے بڑی کوئی نعمت انسان کو قدرت کی طرف سے عطا نہیں کی گئی۔ اگر یہ کہیں کہ پانی سے زندگی ہے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ انسان کی زندگی کی ابتداء بھی پانی کی ایک بوند جسے قرآن نے نطفہ کہہ کر بیان کیا (سورۂ یٰسین آیت نمبر 77 میں)، سے ہوئی۔ جب انسان میں پانی کی مقدار مناسب درجے پر موجود ہوتی ہے تو وہ صحت مند رہتا ہے کیونکہ اسے اندر سے جراثیم اور زہریلے مادے خارج ہوجاتے ہیں۔ امریکی ادارہ صحت کی ایک تحقیق کے مطابق کسی شخص کو ایک دن میں کتنا پانی پینا چاہیے۔ اس کا بہترین پیمانہ یہ ہے کہ اپنے وزن کو پاؤنڈز Pounds میں دیکھیں پھر اسے آدھا کردیں اور ان آدھے پاؤنڈز کے جتنا پانی اونس کے حساب سے پئیں۔ جیسے کسی شخص کا وزن 150 پاؤنڈ ہے تو اسے چاہیے کہ وہ 75 اونس پانی روزانہ پیئے۔ آسان الفاظ میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اسے 2 لیٹر پانی روزانہ پینا چاہیے۔
-2 پورینیند لیجئے!
نیند تو کانٹوں پر بھی آجاتی ہے یہ جملہ تو آپ نے سن رکھا ہوگا مگر آج کے دور کا المیہ یہ ہے کہ نرم گرم بستروں پر بھی نیند نہیں آتی، جس کی ایک بڑی وجہ رات دیر تک موبائل فون کا استعمال ہے۔ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جو لوگ رات کی نیند پوری نہیں لیتے ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے اور نتیجتاً وہ بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔
نیند سب سے اہم ہے کیوں؟ اس لیے کہ سونے کے دوران آپ کا جسم اپنے اندر بیماریوں کے خلاف مذمت کرنے کی صلاحیت بڑھاتا ہے اور اس سلسلے میں نیند کا وقت اہمیت رکھتا ہے۔ قدرت نے ہمارے جسم کے اندر ایک آلارم کلاک لگا چھوڑا ہے جوکہ ہمیں مختلف چیزوں کے متعلق بتاتا ہے۔ جیسے ہی رات ہوتی ہے ہمیں نیند کا غلبہ محسوس ہوتا ہے مگر کیونکہ ہمیں رات دیر تک جاگ کر خود کو الوں سے مشابہہ قرار دینے کا بہت شوق ہوتا ہے جبھی اس وقت کو اہمیت نہیں دیتے۔ یوں رات گئے سونے اور دن ڈھلے اٹھنے کو فیشن کے طور پر اپنا چلن بنانے والے اندرونی طور پر کمزور ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق روزانہ 6 سے 8 گھنٹے کی نیند ہر شخص کے لیے بے حد ضروری ہے مگر یاد رہے کہ اس کا مناسب وقت رات 9 سے 10 کے درمیان سے شروع ہوجاتا ہے۔
-3 جراثیم سے پاک رکھیے!
اگر آپ کو یہ بتایا جائے کہ آپ کے جسم میں انفیکشنز کی ترسیل کا سب سے اہم ذریعہ آپ کے سمارٹ فونز اور چابیاں ہیں تو یقینا آپ کو حیرانی ہوگی۔ تو جی بھر کے حیران ہوں۔ آپ کے موبائل فون کی سکرین آپ کی سوچ سے کئی زیادہ گندی ہوتی ہے کیونکہ وہ ہر جگہ سے اپنے ساتھ جراثیم کا ایک جم غفیر لے کر آتی ہے۔ جب وہ جراثیم اسے چھونے سے انگلیوں میں منتقل ہوتے ہیں تو وہ ہاتھ، آنکھوں، منہ، ناک اورکان کے ذریعے جسم میں جاکر وائرس اور انفکشن کا باعث بنتے ہیں۔ اور یہی حال گاڑی، بائیک اور گھر کی چابیوں کا ہے جنہیں صاف کرنے کی نوبت شازونادر ہی آتی ہے۔ ماہرین کے مطابق روزانہ اپنے موبائل فون اور چابیوں کو وائپ سے ضرور صاف کریں اور گھر میں کوئی بیمار ہے تو اس احتیاط کو مزید بڑھا دیجئے۔
-4 ویکسنیشن کروائیے!
اگر آپ پالتو جانور پالنے کے شوقین ہیں تو خبردار رہئیے کیونکہ جانوروں کے جسم سے آپ کو بہت سی بیماریاں منتقل ہوسکتی ہیں خواہ آپ انہیں روزانہ غسل دیتے ہوں اور صفائی کا کتنا ہی اچھا نظام رکھا ہے۔ یہ حقائق بہرحال تلخ ہیں کہ جانور اور انسان مختلف ہوتے ہیں۔ اسی لیے جب دونوں کا باہم اختلاط ہوتا ہے اور وہ آپ کے استعمال کی چیز سے ٹچ کرتے ہیں تو تمام چیزوں میں ان کے جسم سے جراثیم منتقل ہوتے ہیں۔ مغربی ممالک میں تو نزلہ، زکام کی ویکسینیشن بھی کرائی جاتی ہے جوکہ کافی مددگار ثابت ہوتی ہے۔
-5 یوگا یا مراقبہ کیجئے!
آج کے دور میں پریشانیاں بے حد بڑھ چکی ہیں۔ مسائل لامحدود اور وسائل محدود ہیں۔ ایسے میں کوئی بھی شخص ذہنی پریشانیوں کا شکار ہوسکتا ہے۔ نیو جرسی کی رہائشی کا سیا بتاتی ہیں کہ ان کا شوہر عموماً بیمار رہتا ہے اور اس کی وجہ ذہنی دباؤ ہے۔ پاکستان میں ہر دوسرا شخص ذہنی دباؤ کے اثر میں ہے۔ جس سے بہت سے دوسرے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے لوگ اپنے سٹریس کو مینج کرنا سیکھیں۔ اس حوالے سے ڈاکٹر میرندا کا کہنا ہے کہ روزانہ کچھ وقت نکال کر مراقبہ یا یوگا کریں۔ جس میں لمبے لمبے سانس لیں اور خود کو پرسکون محسوس کریں۔ اگر یہ حد سے بڑھ جائے تو اس ضمن میں کسی ماہر نفسیات سے کونسلنگ میں مدد لیں۔ اور اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ پاگل ہیں بلکہ یہ آپ کو پاگل پن سے بچانے میں مدد گارہوگا۔
-6 باہر نکلیں!
کیا آپ کے خیال میں اپنے بستر میں گھسے رہنا اور سارا وقت اپنے موبائل، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹس میں مصروف رہنا آپ کی صحت کے لیے درست امر ہے۔ اگر اس کا جواب آپ کے نزدیک ہاں ہے تو تو یہ لمحہ فکریہ ہے۔ جدید ٹیکنالوجی نے انسان کو سہل پسندی کی طرف دھکیلا تو ساتھ ہی ساتھ اسے معاشرتی میل جول اور روابط سے دور کر ڈالا۔ باہر نکل کر دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ قدرت کی صناعی کتنی حسین ہے۔ اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ صحت مند رہیں تو ضروری ہے کہ باہر نکلیں، کھلی تازہ ہوا میں سانس لے کر دیکھیں آپ خود کو چست و تندرست محسوس کریں گے۔ اپنی روزانہ کی روٹین سیٹ کر لیجئے کہ کم از کم ایک گھنٹہ آپ نے واک کرنی ہے۔
ایک صحت مند طرز زندگی قطعاً اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ آپ سارا وقت گھر میں ٹیکنالوجی کے ساتھ مصروف رہیں۔ بلکہ باہر نکلنے کی ترغیب دیتا ہے۔ جس سے آپ ایک قدرتی ماحول سے لطف اندوز ہوسکیں۔ دھوپ ہی کی مثال لے لیجئے۔ وٹامن D حاصل کرنے کا سب سے بڑا اور سستا ذریعہ دھوپ ہے۔ کوشش کریں کہ روزانہ 15 سے 20 منٹ دھوپ میں ضرور بیٹھیں اس سے ہڈیاں مضبوط ہوں گی اور اگر صبح کی سیر ہری ہری گھاس پر ننگے پیر کریں گے تو قدرت سے بے شمار فائدے ملیں گے۔
-7 گرم پانی پئیں!
ہمارے ہاں گرم پانی تو غراروں (گلے خرابی کی صورت میں) کے لیے یا پھر سردیوں میں نہانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ مگر شاید اکثریت ان حقائق سے نابلد ہے کہ گرم پانی پینا کس قدر فائدہ مند ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جہاں گرم پانی پینے سے بلغم کو سانس کی نالیوں سے گزرنے میں مدد ملتی ہے ونہی یہ ناک میں اندرونی سوزش کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ڈاکٹر نندی کے مطابق گرم پانی میں شہد، لیموں اور ایک ٹکڑا دار چینی ملا کر پینا صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔
-8 اپنی ناک صاف رکھیے!
تحقیق یہ ثابت کرتی ہے کہ ناک میں موجود رطوبتیں بہت سی صورتوں میں انفیکشن سے بچاتی ہیں کیونکہ جراثیم ہوا کے راستے ناک میں داخل ہوکر اپنا بسیرا کرتے ہیں اور ناک میں موجود رطوبتیں انہیں ختم کردینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ لیکن اس سے بہتر انداز میں دفاع کے لیے ناک کو نمکین واش (Saline Wash) سے دھونا مفید ہے۔ یہ کہنا ہے میڈیکل ہربلسٹ تامی برونسٹلین کا۔ ناک کے اندرونی حصہ میں سپرے کرنا زکام پیدا ہونے سے روکنے میں مدد دیتا ہے۔ سو اس سے زکام کے خلاف مذمت پیدا کی جاسکتی ہے۔ اس کی بہترین مثال وضو ہے جس کوئی شخص دن میں پانچ مرتبہ وضو کرتا ہے تو ناک میں پانی ڈال کر اسے صاف کرنے سے سارا معاملہ آسان ہوجاتا ہے اوہر کسی اور چیز کی ضرورت نہیں پڑتی۔
-9 نباتاتی تیل استعمال کیجئے!
بعض اوقات تھکاوٹ اور اینتھن سے جسم ٹوٹنے لگتا ہے اور یہ احساس اعصاب پر سوار ہوجاتا ہے۔ اسی صورت حال بعض اوقات بہت پریشان کن اور تکلیف دہ محسوس ہوتی ہے۔ اسے میں بجائے پریشان ہونے اور ڈاکٹر کے ہاں جانے کے بجائے نباتاتی تیل کا استعمال کیجئے، جوکہ کرشماتی نتائج دیتا ہے۔ جب بھی تھکاوٹ محسوس ہو چند قطرے ہتھیلیوں پر ڈالیں اور متعلقہ جسم کے حصے کی ہلکے ہاتھوں سے مالش کیجئے۔ خاص طور پر کام کرنے والے مرد و خواتین جن کو آٹھ سے زائد گھنٹے اکڑوں بیٹھنا پڑتا ہے اور ان کے پیر جوتوں میں بند رہتے ہیں، انہیں چاہیے کہ ضرور اپنے پیروں اور ریڑھ کی ہڈی پر ہلکا مساج کریں۔ ماہرین بھی اس بات کے قائل ہیں کہ نباتاتی تیل میں سے خصوصاً ’’نیازبو‘‘ کے تیل میں ایسے اینٹی باڈیز موجود ہوتے ہیں جو تھکان کو دور بھگاتے ہیں۔ مزید براں تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ نباتاتی تیل میں جراثیم کش مواد قدرتی طور پر موجود ہوتا ہے۔ پرانے وقتوں میں مچھروں سے بچاؤ کے لیے لوگ اپنے جسم پر تیل کا استعمال کرتے تھے۔ لہٰذا نباتاتی تیل کا استعمال بے حد فائدہ مند ہے۔
-10 خوشگوار ازدواجی زندگی گزارئیے!
شاید آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوکہ خوشگوار ازدواجی زندگی بہترین صحت کی ضمانت ہے۔ بہت سی تحقیقات یہ ثابت کرچکی ہیں کہ جو لوگ پرسکون ازدواجی زندگی گزارتے ہیں وہ بہت سی ذہنی و جسمانی بیماریوں سے بچے رہتے ہیں جس کی ایک وجہ ان میں قوت مدافعت کا بڑھ جانا ہے کیونکہ ان کے اندر ذہنی تناؤ پیدا نہیںہوتا اس لیے ان میں بیماریوں سے لڑنے کی زبردست طاقت پیدا ہوجاتی ہے۔
-11 جراثیم سے اتنا مت گھبرائیں!
اگر آپ کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جوکہ صابن کو بھی اس لیے استعمال نہ کریں کہ اس میں جراثیم لگے ہوں گے تو آپ جلد بیمار ہوسکتے ہیں ۔کیونکہ آپ صفائی کے معاملے میں حد سے زیادہ متفکر رہتے ہیں۔ بے شک آپ کو کوئی بھی کام کرنے کے بعد ضرور ہاتھ دھونے چاہئیں مگر ہر وقت ہاتھ ہی دھوتے رہنا پاگل پن کی علامت ہے۔ ڈاکٹر لپمین کا کہنا ہے کہ ’’جدید سائنٹفک ریسرچ بھی یہ ثابت کرتی ہے کہ کچھ اچھے جراثیم ہوتے ہیں جوکہ صحت مند رکھنے اور ہمارے اندر قوت مدافعت کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ اسی لیے میں سمجھتا ہوں کہ میرے والدین جو مجھے کچھ وقت کیلئے میلا رہنے دیتے تھے وہ مجھے مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوا۔‘‘
آج کل کی ہی مثال لے لیجئے جرمز کے نام پر جو فوبیا ماڈرن ماؤں کو لاحق ہے وہ بچوں کو ہر وقت صاف رکھتی ہیں مگر کیا وجہ ہے کہ آپ کے بچے پہلے کی نسبت زیادہ اور جلد بیمار ہوجاتے ہیں تو وجہ ان کو ایک آرٹیفیشل ماحول میں رکھ کر ان میں قوت مدافعت کی کمزوری کو پروان چڑھانا ہے۔ ماہرین کا بھی یہ خیال ہے کہ جو بچے مٹی میں کھیل کھود کر بڑے ہوتے ہیں وہ زیادہ مضبوط ہوتے ہیں کیونکہ مٹی میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جوکہ انسانی جسم کو تقویت بخشتے ہیں اور ضروری نہیں کہ ہر قسم کا بیکٹریا ہمیں بیمار کرے، اچھے بیکٹریا ہمیں بیماری سے بچانے کے لیے معاون ثابت ہوتے ہیں۔
12۔ جم جائیے!
لوگ اکثر اسی وقت جم جاتے ہیں جب وہ اپنا وزن کم کرنے کے درپے ہوں۔ بہرحال یہ بات تو نئی نہیں کہ ورزش صحت کے لیے اچھی چیز ہے۔ مگر یہ بات شاید آپ کو پہلے سے معلوم نہ ہوکہ ورزش جسم میں انفیکشنز کے خلاف مدافعت پیدا کرتی ہے۔ جب اس حوالے سے ایک سروے کیا گیا تو ورزش کرنے والے افراد کا موقف یہ تھا کہ باقاعدگی سے ورزش کرنے کی وجہ سے وہ بیماریوں سے بچے رہتے ہیں۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ورزش نہ کرنے والوں کی نسبت ورزش کرنے والے افراد نزلہ زکام کا شکار کم بنتے ہیں۔
-13 تولیہ بدلتے رہیں!
اپنے باتھ ٹاول (نہانے والے تولیے) کو تو آپ یقینا تین سے چار دن بعد دھو ڈالتے ہوں گے لیکن ہاتھوں کو صاف کرنے والے تولیے کی صفائی پر کم ہی توجہ دی جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ جراثیم پھیلانے کا بڑا ذریعہ بنتے ہیں۔ انہیں ٹھیک سے صاف نہ کرنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ ضروری یہ ہے کہ اسے روزانہ دھوئیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا کہ کچن میں رکھے ہاتھ صاف کرنے والے تولیے 89 فیصد بیکٹریا کے حامل ہوتے ہیں جوکہ گھر بھر کے افراد کو بیمار کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔
-14 گرین ٹی پئیں!
گرین ٹی (سبز چائے) پینے کے بہت سے فوائد ہیں لیکن ان میں سب سے اہم فائدہ ہے کہ یہ ہمارے مدافعتی نظام کو فعال بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ناصرف وائرس کا شکار ہونے سے بچاتی ہے بلکہ وائرس کے دورانیے کو کم کرنے میں پیش پیش رہتی ہے۔ سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس صحت مند خلیوں میں جاکر انفیکشن کے حملوں سے بچاؤ میں مدد دینے کے ساتھ وائرس کے دورانیے خصوصاً نزلہ زکام اور بخار کو کم کرنے میں بھی معاونت فراہم کرتے ہیں۔ اوریگانوسٹیٹ یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی تحقیق میں اس کی وجہ گرین ٹی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ Polyphenols ہے جو کہ جسم میں موجود ٹی۔ سیل (T-Cell) پر اثر انداز ہوتا ہے اور جسمانی مدافعتی نظام کی فعالیت بہتر بناتا ہے۔
-15 دوستوں کے ساتھ مل بیٹھیں!
کہا جاتا ہے کہ مسکراہٹ ایسی دوا ہے جو ہر درد دور کردیتی ہے۔ کسی کو بغیر صلے کی تمنا کیے دیئے جانے والی خوشی آپ کے لیے ذہنی و روحانی آسودگی کا باعث بن سکتی ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ انسانی جسم جیسے ماحول میں رہتا ہے وہ اپنے آپ کو ویسے ہی ڈھال لیتا ہے۔ اگر آپ منفی قسم کے لوگوں میں اٹھتے بیٹھتے ہیں تو آپ کی ذہنی و جسمانی صحت پر بھی منفی اثرات نمایاں ہونے لگیں ہے۔ ڈاکٹر مندرا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جب ہمارا جسم مثبت ماحول، اچھے لوگوں (گھر والے اور دوست) میں رہتا ہے تو اس طرح ہم ہنسی خوشی اپنا وقت گزارتے ہیں اور ذہنی تناؤ کا شکار نہیں ہوپاتے۔ نتیجتاً ہم بیماریوں سے بچے رہتے ہیں اور ہماری صحت پر برے اثرات نہیں پڑتے۔ دوستوں کے ساتھ مل بیٹھ کر کچھ وقت ضرور گزاریں اس سے آپ خود کو تروتازہ محسوس کریں گے۔ ریسرچ کے مطابق معاشرتی زندگی میں اچھے لوگوں سے میل جول آپ کو اچھی خوشگوار اور لمبی زندگی جینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
-16 دہی کھائیے!
دہی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔ دہی میں ایسے بیکٹریاز موجود ہوتے ہیں جوکہ ناصرف صحت کے لیے بہت افادیت رکھتے ہیں بلکہ بیمار ہونے سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ دہی میں اچھے اور برے دونوں بیکٹریا موجود ہوتے ہیں۔ خمیرزدہ کھانوں، چیز (پینر) اور دہی انسانی جسم میں آنتوں کی فعالیت کو بہتربنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس ضمن میں دہی سرفہرست ہے کیونکہ یہ آنتوں کے انفیکشن سے بچاتی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دہی کھانے سے سانس کی نالیوں میں پیدا ہونے والے انفیکشنز کے خلاف مدافعت پیدا ہوتی ہے۔
اس میں موجود وٹامنز، زنک اور منرلز قوت مدافعت کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ نزلہ زکان سے بھی بچاتے ہیں۔
-17 غرارے کیجئے!
قدیم زمانے میں روزانہ غرارے کرنا گلا خرابی سے بچاؤ کا مستند نسخہ سمجھا جاتا تھا۔ جاپان میں کی گئی ایک تحقیق سے بھی یہ بات سامنے آئی کہ روزانہ غزارے کرنے سے سانس کی نالی میں انفیکشن نہیں ہوتا۔ البتہ اس پر ناقدین کا یہ خیال ہے کہ ضروری نہیں ہر بار نتائج ایسے ہی حاصل ہوں۔ بہرحال غرارے کرنے سے گلے کو سکون ملتا ہے اور گلینڈز کو تراوٹ کے ساتھ تقویت بھی ملتی ہے۔ تو بے شک آپ روزانہ غرارے مت کریں مگر ہفتے میں دو سے تین مرتبہ ایسا کرنا آپ کو فائدہ دے سکتا ہے۔
-18 سیب کا سرکہ استعمال کیجئے!
سیب کا سرکہ بہت سے معلامات میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ خصوصاً ناک اور گلے کے انفیکشنز کی صورت میں کیونکہ اس میں جراثیم کے خلاف لڑنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ مزید براں یہ کہ اس میں موجود پوٹاشیم بلغم کو پتلا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ گوکہ اس حوالے سے کوئی جدید طبی شواہد موجود نہیں اور یہ گمان بھی قوی نہیں کہ یہ نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ مگر بہرحال یہ ایک دیسی نسخہ کے طور پر استعمال ضرور ہوتا رہا ہے۔ آٹھ اونس پانی میں ایک چھوٹا چائے کا چمچہ سیب کا سرکہ ملا کر استعمال کرنے سے آپ کو وزن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، مگر دھیان رکھیے اس میں کافی مقدار میں پائے جانے والے ایسڈ دانتوں کے خول کو نقصان پہنچاسکتے ہیں۔ سو پہلے اپنے طبی معالج سے مشورہ ضرور کرلیجئے۔ اسے سلاد پر چھڑک کر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
-19 مثبت انداز فکر اپنائیے!
آپ کا ذہن اور جسم دو الگ چیزیں نہیں ہیں بلکہ یہ دونوں آپس میں جڑے ہیں۔ آپ جو سوچتے ہیں اس کا اثر ہر صورت آپ کے جسم پر ہوتا ہے جو لوگ مثبت انداز فکر کو اپنا شعار بناتے ہیں وہ زندگی میں کامیابی حاصل کرتے ہیں اور صرف یہی نہیں بلکہ ایک صحت مند زندگی گزارتے ہیں۔ منفی سوچیں ذہن اور جسم پر برے اثرات مرتب کرتی ہیں جن سے انسان ذہنی ہیجان کا شکار ہوکر بیمار پڑجاتا ہے۔ ہمارے ہاں عموماً خواتین میں یہ مسائل زیادہ پائے جاتے ہیں کیونکہ منفی انداز فکر اپنا کر وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ٹینشن لیتی ہیں جس کا نتیجہ بیماریوں کی صورت واضح ہوتا ہے۔ یہ بات تحقیق سے واضع ہوچکی ہے کہ مثبت اور منفی انداز فکر انسانی صحت اور عمر پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
The post اگر آپ بیمار نہیں ہونا چاہتے appeared first on ایکسپریس اردو.