بہت سی خواتین اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے باوجود باورچی خانے کے امور ملازمین پر چھوڑنا پسند نہیں کرتیں۔ ان کے خیال میں خانساماں اور ماسیاں باورچی خانے میں صفائی ستھرائی کا خیال اس طرح نہیں رکھ پاتے، جس طرح وہ چاہتی ہیں۔ اس لیے چاہے پیشہ ورانہ طور پر کتنی ہی مصروفیت ہو، وہ باورچی خانے کی ذمہ داریاں نمٹا کر ہی گھر سے نکلتی ہیں اور باقی امور واپسی میں نمٹاتی ہیں۔
باورچی خانہ گھر کا ایک نہایت اہم گوشہ ہے، جس سے خاتون خانہ کا سگھڑ پن خصوصی طور پر جھلکتا ہے۔ اس لیے اس کی ترتیب وآرایش بھی کچھ اس طرز کی ہونی چاہیے کہ کام کے دوران آپ کی طبیعت بیزاری واکتاہٹ کا شکار ہو اور نہ ہی تھکاوٹ کا احساس غالب آئے۔ ساتھ ہی دیکھنے میں بھی ہر چیز دیدہ زیب اور خوب صورت معلوم ہو۔ اس کے لیے پہلی ضرورت یہ ہے کہ ہر چیز اپنی جگہ پر بالکل درست اور سلیقے سے رکھی جائے، تاکہ ضرورت پڑنے پر ہر چیز بہ آسانی دست یاب ہو۔ اس کے بعد باورچی خانے کی گنجایش کے حساب سے آرایشی اشیا کا سہارا بھی لیا جا سکتا ہے۔
باورچی خانے کا ماحول بھی کھانا پکانے پر اثر انداز ہوتا ہے۔ کھانا پکانے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ باورچی خانے میں آسانی محسوس کرے۔ اگر ایسا نہیں ہو گا تو یہ چیز کھانے کے معیار اور ذائقے پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔ خوش دلی سے بنائے گئے کھانے سے خاتون خانہ کو بھی تھکاوٹ نہیں ہوتی اور کھانے والے بھی اس کی لذت سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
چاہے آپ کا باورچی خانہ کسی بھی طرح کا ہو، اسے نظر انداز کرنا کسی طور مناسب نہیں۔ بہت سی خواتین یہ سوچتی ہیں کہ ’’یہاں سجاوٹ کا کیا فائدہ۔۔۔ مہمان تو ڈرائنگ روم میں آکر بیٹھتے ہیں، باورچی خانہ تھوڑی کوئی دیکھتا ہے۔‘‘ لیکن سوچیں اگر کبھی کسی نے آکر آپ کے ایسے باورچی خانے کا حشر دیکھ لیا تو اس کے ذہن میں آپ کا کیا تاثر بنے گا؟ اس لیے بعد کے پچھتاوے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ باورچی خانے کی آرایش پر خصوصی توجہ دی جائے۔ چند بنیادی تبدیلیوں کے ذریعے آپ اپنے باورچی خانے کو ایک نیا روپ دے سکتی ہیں۔
رنگ انسانی نفسیات اور مزاج پر گہرا اثر مرتب کرتے ہیں، لہذا رنگوں کے استعمال میں خاصی محتاط رہیں۔ دیواروں پر کبھی بھی گہرے رنگ نہ کرائیں۔ بعض خواتین شکایت کرتی ہیں کہ ہلکے رنگ جلدی خراب معلوم ہوتے ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ گہرے رنگ کرالیے جائیں، لیکن کچن میں ہلکے رنگ کا روغن اور مناسب روشنی کا انتظام نہ صرف کچن کو رونق بخشتا ہے، بلکہ دیکھنے میں بھی کشادہ اور بھلا لگتا ہے۔ لہٰذا باورچی خانے میں ہلکے رنگوں کا چناؤ کریں۔ ساتھ ہی درمیان میں دیدہ زیب لائٹ یا اپنے باورچی خانے کی وسعت کے لحاظ سے کوئی اچھا سا فانوس لگا سکتی ہیں۔
رنگ و روغن کے بعد سب سے اہم باورچی خانے کی الماریاں اور درازیں وغیرہ ہیں۔ یہ چیزیں بہ یک وقت ہماری ضرورت پوری کرنے کے ساتھ باورچی خانے کی آرایش کا باعث بھی ہوتی ہیں۔ اس لیے اسے دونوں زاویوں سے ذہن میں رکھنا چاہیے۔ اسی طرح باورچی خانے کے شیلف بھی اسی طرح بنوانے چاہئیں کہ سہولت و آرایش دونوں ہی پوری ہوں۔ شیلف پر مستقل بنیاد پر کوئی چیز نہیں رکھنی چاہیے، بلکہ صرف کام کے اوقات میں مختلف برتن اور ڈش وغیرہ رکھنے کے کام میں لینا چاہیے۔ مستقل طور پر چیزیں رکھنے کے لیے الماریاں ہونا ضروری ہیں۔
دھنیا، ہلدی، نمک، مرچیں اور دیگر مسالا جات کے لیے ایک علیحدہ الماری مختص کریں اور دالوں اور چاول وغیرہ کو کسی الگ خانے میں رکھیں۔ سہولت کے نقطہ نگاہ سے ان چیزوں کی ترتیب ایسی ہونی چاہیے کہ بوقت ضرورت آپ کو مطلوبہ چیز بہ آسانی مل جائے ، جب کہ آرایش کے حوالے سے یہ خیال رکھیں کہ یہ سارے ڈبے صاف ستھرے اور دیدہ زیب ہونے چاہئیں۔ بالخصوص اگر الماری شیشوں والی ہے تو پھر ضرور آپ کو ان تمام چیزوں کو ترتیب سے رکھنا ہوگا۔
فریج کو بھی باورچی خانے کا ہی ایک اہم جزو قرار دیا جاتا ہے، تاہم اسے باورچی خانے میں صرف اسی صورت میں رکھیں جب آپ کا باورچی خانہ بڑا ہو، ورنہ اسے کسی دوسری جگہ رکھنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ فریج کو بھی بہت سی دیدہ زیب چیزوں سے آراستہ کیا جاتا ہے۔ بالخصوص مقناطیس لگے مصنوعی پھول وغیرہ خاصے بھلے معلوم ہوتے ہیں۔
باورچی خانے میں ایک عدد اسٹول کی موجودگی بھی خاصی ضروری ہے۔ یہ نہ صرف آپ کے آرام کے لیے ضروری ہے، بلکہ بعض اوقات اونچی الماریوں تک رسائی میں بھی خاصا معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس کے خوب صورت ہونے کے ساتھ اس کا محفوظ ہونا بھی ضروری ہے، تاکہ آپ اونچی الماریوں تک رسائی کے دوران اپنا توازن برقرار رکھ سکیں۔
سنک کو بھی کام ختم ہونے کے فوراً بعد اچھی طرح دھونے اور سوتی کپڑے سے خشک کرنے کی عادت بنا لیں، تاکہ اس پر دھبے نہ رہ جائیں، اس کے علاوہ چولھے اور تمام شیلفوں کو بھی کام ختم ہونے کے فوراً بعد گیلے سوتی کپڑے سے صاف کر کے خشک کر لیا کریں۔ اس سے نہ صرف آپ کا کچن ہر وقت صاف ستھرا نظر آئے گا، بلکہ آپ کی نفاست پسندی کا عملی نمونہ بھی پیش کرے گا۔
اگر آپ باورچی خانے میں نووارد ہیں اور آپ کو کھانے پکانے کا زیادہ تجربہ نہیں تو آپ کچھ وقت کے لیے باورچی خانے کے ایک کونے میں پکوان کے رسالوں اور اخباری صفحات کے لیے ایک علیحدہ شیلف مختص کر لیں، تاکہ آپ بروقت ان سے مدد لے سکیں۔ مزید خوب صورتی کے لیے آپ کاؤنٹر کے ایک طرف مصنوعی پھولوں کا ایک گُل دان بھی رکھ سکتی ہیں یا اگر آپ چاہیں تو کولڈرنک کی خالی شیشے کی بوتلوں میں گولڈن اسپرے کر کے اس میں نرگس کے پھول ڈال کر بھی کاؤنٹر پر سجا سکتی ہیں۔ اس سے کام کے دوران بھی آپ کی طبیعت پر خوش گوار اور تازگی کا احساس برقرار رہے گا۔
اس کے علاوہ اگر آپ چاہیں توسجاوٹ کے لیے ایک چھوٹا اور خوب صورت سا کینڈل اسٹینڈ بھی کچن میں رکھ سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ باورچی خانے کے لیے ایک عدد الگ کوڑے دان بھی بہت ضروری ہے، کیوں کہ باورچی خانے میں خصوصیت کے ساتھ اس کی ضرورت پڑتی ہے۔ بہت سے پھل اور سبزیوں کے چھلکوں کے علاوہ بہت سی چیزوں کی خالی تھیلیاں اور ڈبے وغیرہ پھینکنے کے لیے اس کی اشد ضرورت رہتی ہے۔ باورچی خانے کے گیلے کچرے کی مناسبت سے کوئی بہتر ڈسٹ بن چننا چاہیے۔ استعمال کے دوران اس کے اندر ایک بڑی سی تھیلی رکھیں، تاکہ روز کے روز کوڑے دان خالی کرنے میں آسانی رہے اور کوڑے دان بھی گندا نہ ہو۔
باورچی خانے میں ایک چھوٹا سا وال بورڈ بھی لگا لیں اور اس پر پورے مہینے پکائے جانے والے کھانوں کا چارٹ چسپاں کر دیں، تاکہ گھر والوں کو یہ شکایت بھی نہ ہو کہ ایک ہی جیسی چیز بار بار پک رہی ہے۔ اس سے یہ مسئلہ بھی حل ہوجائے گا کہ آج کیا پکایا جائے۔
The post ’باورچی خانہ‘ آپ کے حسنِ ذوق کا عکاس appeared first on ایکسپریس اردو.