Zalipie پولینڈ کا ایک حسین، صاف ستھرا اور آلودگی سے پاک گائوں ہے جہاں کے لوگ اپنے مکانوں اور جھونپڑیوں کو سجانے سنوارنے میں دنیا بھر میں مشہور ہیں۔
Zalipie کے رہنے والے روایتی طور پر اس کام میں بڑی مہارت رکھتے ہیں۔ اپنے گھروں کی آرائش کا انہیں اس حد تک خیال ہوتا ہے کہ یہ اپنے گھر کے باہری راستوں کو بھی سجاتے ہیں اور ان کے کوڑے کرکٹ کے ڈرم بھی بڑے رنگین اور سجے سجائے ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کو اپنے گائوں کو سجانے کا جنون ہے، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں Zalipie کو ایک پینٹڈ ولیج کے طور پر جانا جاتا ہے۔ پولینڈ کے علاقے Tarnow کے شمال میں جہاں دریائے Dunajec اور دریائے Vistulaکا سنگم ہوتا ہے، وہیں پولینڈ کا یہ حسین ترین اور بے مثال گائوں Zalipieواقع ہے، جو دیکھنے میں تو چھوٹا سا ہے، مگر اپنی آرائش اور سجاوٹ کے باعث یہ دنیا بھر کے سیاحوں کی نظر میں بہت بڑا مقام رکھتا ہے۔
یہاں کے لوگ شروع سے ہی خاصے باذوق واقع ہوئے ہیں۔ انہیں طرح طرح کے خوش نما رنگوں سے اپنے گھروں اور پورے علاقے کو سنوارنے کا جنون ہے۔ ان لوگوں کی زمانۂ قدیم سے ہی یہ روایت چلی آرہی ہے کہ یہ دنیا بھر میں سب سے الگ، نمایاں اور منفرد نظر آنے کے خواہش مند رہے ہیں۔ اگر ہم ان کی جھونپڑیوں اور گھروں پر نظر ڈالیں تو پہلی بار میں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہمارے سامنے ڈھیروں رنگ برنگ اور سجے سجائے کھلونے رکھے ہیں۔ ہر طرف رنگ ہی رنگ دکھائی دیتے ہیں۔ کوئی بھی جگہ بے رنگ یا بدرنگ نہیں ہے۔ اس منظر کو دیکھ کر جی خوش ہوجاتا ہے۔
کہتے ہیں کہ کسی زمانے میں اس خطے میں پرانے طرز کی بھٹیوں اور چمنیوں کی بھرمار تھی۔ ظاہر ہے یہ چیزیں یہاں رہنے والوں کے لیے ضروری بھی تھیں، مگر ان کی وجہ سے اس علاقے کا سارا حسن گویا داغ دار ہورہا تھا۔ چناں چہ انیسویں صدی کے اواخر میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان قدیم طرز کی بھدی اور بے ہنگم چمنیوں اور بھٹیوں کی جگہ نئی اور جدید طرز کی چمنیاں اور بھٹیاں لگوائی جائیں جو دیکھنے میں اچھی لگیں اور علاقہ بھی حسین لگنے لگے۔ اس کے بعد تو اس گائوں Zalipie کے لوگوں میں اپنے علاقے کو سنوارنے اور سجانے کا ایک ایسا جذبہ ابھرا، جس نے انہیں دیوانہ بنادیا اور اس گائوں کا ہر فرد اپنے گھر کو خوب صورت، حسین اور خوش نما بنانے میں لگ گیا۔ اس نے صرف اپنے گھر کے اندر کے حصے کو ہی نہیں سجایا بلکہ بیرونی حصے کی بھی آرائش و زیبائش میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اس اجتماعی مہم کا نتیجہ یہ نکلا کہ پورا گائوں ہی سجتا چلا گیا۔
Zalipie گائوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ یہاں کے گھروں کی تمام دیواریں چمنیوں اور بھٹیوں کی وجہ سے سیاہ ہوچکی تھیں۔ انہیں صاف کرنے کے لیے گائوں کی خواتین اور بچیاں آگے آئیں۔ انہوں نے اپنے گھروں کے کالی دیواروں کو صاف کرکے چمکانے کی کوشش کی، جس کے لیے انہوں نے گھروں کے اندرونی حصوں پر چونے سے تیار کردہ چمک دار گول گول دھبے ڈالے اور سیاہی کو کم کرنے کی کوشش کی۔
بعد میں انہوں نے ان سفید گول دھبوں کو پھولوں اور پتیوں کی شکلوں میں ڈھال دیا۔ اس کے بعد ان پھول پتیوں کو سفید کے بجائے مختلف رنگوں میں بدل دیا گیا جس سے وہ اور بھی حسین نظر آنے لگے۔ بس اس کے بعد انہوں نے جو شکل اختیار کی، وہ آج تک ہمیں اس گائوں Zalipie میں دکھائی دیتی ہے۔
اس گائوں کی خواتین کو یہ رنگ برنگے پھول پتے اس قدر بھائے کہ انہوں نے یہی رنگین ڈیزائن اپنے گھروں میں رکھے بڑے چولہوں پر بھی کرنے شروع کردیے۔ ان رنگوں میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا تھا کہ اصل پھولوں اور پتیوں والے رنگ اور امتزاج ان میں بھی دکھائی دیں۔ساتھ ساتھ ان خواتین نے اپنے گھروں میں دیواروں پر ٹنگی ہوئی تصویروں کے نیچے، کھڑکیوں اور دروازوں کے اطراف اسی طرح مختلف رنگوں سے پھولوں اور پتیوں کے ہار بھی پینٹ کردیے جس سے ان قدیم کھڑکیوں اور دروازوں کا حسن مزید نکھر گیا اور کبھی بدنما دکھائی دینے والے گھر خوش نما دکھائی دینے لگے۔ اب تک گھروں کے اندرونی حصے اچھے بنے تھے۔ وقت رفتہ رفتہ گزرتا گیا اور آخرکار ان لوگوں نے گھروں کے بیرونی حصوں کو سجانے اور سنوارنے کا بھی بیڑا اٹھایا۔
ابتدا میں انہوں نے گھروں کے باہر رنگوں سے آڑے ترچھے ڈیزائن بنائے، انہیں گول یا مربعوں سے سجانے کی کوشش کی، رنگوں کے ذریعے زگ زیگ اور ٹیڑھی میڑھی لائنیں بھی بنائیں، چھوٹے اور بڑے نقطے بھی لگائے، غرض گھروں کے بیرونی حصوں کو قابل توجہ بنانے کی پوری کوشش کی۔ ان غریب لوگوں نے اس کے لیے ایسا سادہ مٹیریل استعمال کیا جو ان کے علاقے میں موجود تھا، نہ زیادہ پیسہ خرچ کیا اور نہ باہر سے کوئی سامان منگوایا۔ ان لوگوں نے مقامی طور پر ملنے والی برائون مٹی، چونے اور سیاہ کاربن کے ذریعے یہ رنگ تیار کیے۔ ان لوگوں نے ان رنگوں میں چِپک پیدا کرنے کے لیے ان میں دودھ بھی شامل کیا اور چینی بھی، اس کے ساتھ انڈوں کی سفیدی بھی ان میں ملادی جس سے رنگوں کا گاڑھا آمیزہ تیار ہوگیا۔ بس پھر کیا تھا، ان دیسی رنگوں سے ہی اہلZalipie نے اپنے گائوں کو سجا اور سنوار کر دنیا کے سامنے پیش کردیا۔
رنگ کرنے کا سارا کام عام طور سے گائوں کی عورتیں کرتی ہیں جس کے لیے وہ برش استعمال کرتی ہیں۔ یہ برش گھوڑے کے بالوں، چمڑے یا انسانی بالوں سے تیار کیے جاتے ہیں۔ حالاں کہ یہ قدیم برش ہیں مگر چند سال پہلے تک یہی برش Zalipie میں رنگ کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔
Zalipie میں گھروں کو رنگ روغن کرنے اور ان پر نقش و نگار بنانے کا فن بالکل منفرد اور انوکھا ہے مگر آرٹ کی اس قسم کو 1905 تک تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔ پھر Krakow کے ایک کلرک نے اپنی کاٹیج کچھ ایسے منفرد انداز سے سجائی اور اس نے اس میں مختلف رنگوں کا استعمال اتنی مہارت سے کیا کہ اسے دنیا بھر میں پذیرائی ملی، بلکہ وہ دنیا کا پہلا صحافی بھی بن گیا جس نے پہلی بار Zalipie کے اس قدیم آرٹ کو اپنے مضمون کے ذریعے عام لوگوں سے متعارف کرایا۔
اس کا مذکورہ بالا مضمون ایک مقامی ہفت روزہ Ludمیں شائع ہوا تھا۔ اس سے کچھ ہی عرصہ پہلے Zalipie کے اس منفرد فن کے حوالے سے Krakowکے عجائب گھر میں ایک نمائش بھی ہوئی تھی مگر اس پر نہ تو کسی نے توجہ دی تھی اور نہ ہی لوگوں کو اس فن کے بارے میں پتا چل سکا تھا۔ پھر جنگ عظیم چھڑگئی تو آرٹ کی یہ قدیم صنف غائب ہونی شروع ہوئی، آرٹ کے چاہنے والوں کی وجہ سے یہ ایک بار پھر زندہ ہوگئی۔ اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ اس فن کو زندہ رکھنے کا سارا کریڈٹ Zalipie والوں کے سر جاتا ہے۔ انہوں نے اس فن کو اپنے گائوں میں بڑی احتیاط سے زندہ و جاوید رکھا ہوا ہے۔
ہائوس پینٹنگ کے حوالے سے مقابلوں کا سلسلہ 1948سے شروع ہوا اور 1965میں اتنی ترقی کرگیا کہ یہ باقاعدہ سالانہ بنیاد پر منعقد ہونے لگا۔ اس فن کا اثر مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ Zalipie کے قرب و جوار میں آباد دیہات اور بستیوں پر بھی پڑا اور انہوں نے بھی اسی طرح اپنے گھروں اور بستیوں کو سجانا سنوارنا شروع کردیا۔ ان لوگوں نے تو یہ بھی کیا کہ اس ایونٹ کے لیے خصوصی طور پر گھر، مکان اور کاٹیج سجانے شروع کیے جنہیں وہ سال بھر رکھتے اور پھر اگلے سال اس کے رنگ، نقش و نگار اور ڈیزائن بدل دیتے ہیں۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ Zalipie کو آج بھی اپنے فن میں وہی اہمیت اور حیثیت حاصل ہے جو زمانۂ قدیم میں تھی۔ اس فن کو زندہ کرنے اور دنیا بھر میں متعارف کرانے میں ایک باصلاحیت مقامی پینٹر Felicja Curyloکا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ یہ پینٹر 1904میں پیدا ہوا تھا اور1974میں انتقال کرگیا۔ اسی شخص کی وجہ سے آج بھی Zalipie وہ گائوں ہے جہاں سجے سجائے اور رنگین گھروں اور کاٹیجز کی تعداد دیگر دیہات کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
Zalipie کے علاوہ جن دیہات میں ایسے رنگین گھر اور کاٹیج پائے جاتے ہیں، ان میں Cwikow, Klyz, Kuzie, Niwki, Podlipie اور Samociceشامل ہیں۔ لیکن ان سبھی دیہات کی پینٹنگZalipie کے مقابلے میں زیادہ سادہ ہے۔مقامی ماہرین کی صلاحیت صرف دیوار گیر (وال پینٹنگز) تک محدود نہیں ہے، بلکہ اب تو انہوں نے کشیدہ کاری سے بھی اپنی مہارت کا اظہار شروع کردیا ہے اور فرنیچر کے لیے کور اور غلاف، میزپوش اور ایپرن بھی اسی انداز سے تیار کرتے ہیں۔
یہ آرٹ Zalipian میں کتنا مقبول ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس گائوں کے چرچ کو بھی اسی انداز سے مختلف رنگوں سے سجایا اور سنوارا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گائوں کا اسکول اور دیگر عوامی عمارتوں کو بھی روایتی انداز سے سجایا گیا ہے۔ اس گائوں کی اس قدیم روایت کو زندہ رکھنے کے لیے یہاں کا Tarnów Ethnographic Museum ہر سال The Painted Cottage کے عنوان سے ایک مقابلے کا اہتمام کرتا ہے، جو بلاشبہہ مقامی ہنرمندوں کے لیے روزگار کے حصول کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ یہ مقابلہ موسم بہار کے بعد منعقد کیا جاتا ہے۔