جس طرح موبائل فون آج کل ہماری زندگیوں میں دخیل ہو کر ان کا ایک جز لاینفک بن چکا ہے اس پر تو بات کرنا سراسر اصراف کے زمرے میں ہی آئے گا تاہم اب اصل مسئلہ جو ہمیں درپیش ہے وہ یہ ہے کہ موبائل کے اس بے تحاشہ استعمال کی وجہ سے اس کی بیٹری کی چارجنگ جلد ختم ہو جاتی ہے۔
گو اس کے حل کے طور پر ’پاوربنک‘ (power bank) سمیت کئی دیگر آپشنز مثلاً سفری چارجر اور عوامی مقامات پر چارجنگ کی سہولت وغیرہ اختیار کیے جاسکتے ہیں لیکن ان سب اور ان جیسی دوسری کئی چیزوں کے حوالے سے لوگوں میں مختلف باتیں مشہور ہو گئیں جو دراصل کوئی عملی بنیاد نہیں رکھتی تھیں۔ اس مضمون میں ایسے ہی مفروضوںکا جائزہ لے کر ان کے متعلق ماہرین کے تجزیوں کی روشنی میں حقیقت کا سراغ لگانے کی کوشش وجستجو کی گئی ہے۔
1 ۔ موبائل کو رات بھر چارجنگ پرلگائے رکھنا نقصان دہ ہے ؟
آج کل کی جدید سمارٹ ٹیکنالوجی، فون کی بیٹری پوری طرح چارج ہونے پر چارجنگ کے عمل کو خودبخود روک دیتی ہے۔ بعد میں اگر چارجر بجلی کے ساکٹ میں لگا ہوا ہو اور بیٹری کی چارجنگ ایک مخصوص پوائنٹ سے نیچے گِر جائے تو فون دوبارہ سے خودبخود اسے چارج کرنا شروع کر دیتا ہے۔ موبائل فون بنانے والی ایک مشہور کمپنی میں بطور الیکٹرونک انجینئر تعینات ’سَرگیو فلورِس‘ (Sergio Flores) کہتے ہیں کہ اگر آپ کا فون ساری رات بھی چارجنگ پر لگا رہے تو بھی یہ بات کسی نقصان کا باعث نہیں کیونکہ یہ صرف اس وقت اور اتنی دیر کے لیے ہی چارج ہو گا جتنی ضرورت ہو گی۔
2 ۔ فون کو ہر وقت ’لو پاور موڈ‘(low-power mode) پے رکھنا اچھا ہے ؟
چارج ہونے کے بعد اگر آپ اپنے فون کو ’لو پاور موڈ‘ (low-power mode) پر رکھتے ہیں تو اس سے موبائل کے سوفٹ ویئر کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ تاہم اس کے نتیجے میں موبائل کے استعمال کا تجربہ کوئی بہت زیادہ ’دل خوش کُن‘ نہیں ہوتا۔ براڈ نیکولس (Brad Nichols) جو ایک معروف ’ٹکنالوجی ریپئر سروس کمپنی‘ میں ٹیکنیشن ہیں، کے مطابق موبائل فونز اس طرح ڈیزائن کیے جاتے ہیں کہ وہ اپنے استعمال کنندہ کو اپنی چمک دمک سے ایک ایسا خیرہ کُن احساس دلائیں کہ وہ مسحور ہو کے رہ جائیں۔ اور جب آپ موبائل کو ’ایفی شینسی موڈ‘ (Efficiency mode) یا ’لو پاور موڈ‘ (low-power mode) پر کر دیتے ہیں تو وہ بہت سی فالتو یا آرائشی چیزوں سے نجات حاصل کر لیتا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اس سے فون استعمال کرنے والے کا مزہ جاتا رہتا ہے۔ مثلاً ’برائٹ نس ‘ کم ہونے سے سکرین پر ظاہر ہونے والا مواد صحیح اور واضح طور پر مشکل سے دکھائی دیتا ہے۔ کال کی آواز کے معیار پر فرق پڑتا ہے۔ مزید برآں فون میں انسٹال ’ایپس‘ (apps) کی محض ’نوٹیفیکیشز‘ (notifications)کو ہی دیکھنے کے لیے ہر 10 منٹ بعد چیک کرنا پڑتا ہے، اس طرح آپ اس فوری ’فیڈبیک‘ (feedback) سے محروم رہتے ہیں، جس کے آپ عادی ہوتے ہیں۔
3 ۔ عوامی مقامات پر دستیاب فون چارجنگ کی سہولت کا استعمال محفوظ ہے ؟
عوامی مقامات پر فون کو چارج کرنے کی سہولت کے استعمال سے آپ کے فون میں موجود معلومات کے چوری ہونے کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ آپ اگر غور کریں تو معلوم ہو گا کہ ریسٹورینٹس اور ہوائی اڈوں پر نصب موبائل چارجنگ ساکٹس، بجلی کی دوسری عام ساکٹس سے مختلف ہوتی ہیں اور ان مخصوص ساکٹس کے ذریعے نہایت آسانی کے ساتھ ’ڈیٹا‘ کسی دوسری جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے۔ امریکا کے ’آئڈینٹٹی تھیفٹ ریسورس سینٹر‘ (Identity Theft Resource Center) کی ’سی ای او‘ اور صدر ’ایوا وِلاسکوئز‘ (Eva Velasquez) نے بتایا ’’لوگ نہیں جانتے کہ یہ مخصوص ساکٹس صرٖف بجلی کی فراہمی کا ذریعہ نہیں ہیں اور ان میں چارجنگ کے لیے فون لگانا اتنا عام سا معاملہ نہیں جیسے کسی لیمپ کا سوئچ ساکٹ میں لگانا، بلکہ ہیکرز آپ کے موبائل فون میں موجود ہر معلومات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ وہ آپ کی ای میل، تحریروں، فوٹو اور ویڈیوز غرض ہر چیز کو ہیک کر سکتے ہیں۔ پھر بھی اگر آپ کو عوامی مقامات پر اپنا موبائل چارج کرنے کی ضرورت محسوس ہو تو بہتر ہے کہ آپ سفری چارجر استعمال کریں۔
4 ۔ نئے موبائل فون کی بیٹری کو پہلیبار زیادہ چارج کرنا چاہئے ؟
نئے موبائل کی بیٹری میں پہلے ہی سے کچھ چارجنگ موجود ہوتی ہے اس لیے پہلی بار اسے اگر زیادہ دیر تک چارج نہ بھی کیا جائے تو بیٹری کی لائف پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نیا فون بننے اور کارکردگی چیک کرنے کے مراحل سے گزرنے کے بعد جب صارف کے ہاتھوں میں پہنچتا ہے تو اس وقت تک وہ اپنی چارجنگ کا بیشتر حصہ خرچ کر چکا ہوتا ہے چنانچہ چند موبائل فون بنانے والی کمپنیاں اس بات کی تاکید، کہ پہلی مرتبہ چارجنگ زیادہ کریں، محض اس لیے کرتی ہیں کیونکہ اس سے فون کا پہلا تاثر اچھا پڑتا ہے۔ ’براڈ نیکولس‘ کا کہنا ہے کہ ’’موبائل فون کی تیار کنندہ کمپنیاں یہ ہدایت اس لیے بھی کرتی ہیں کیونکہ اگر وہ یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ ان کے فون کی بیٹری آٹھ گھنٹے کا ’ٹاک ٹائم‘ دیتی ہے اور وہ پہلی بار چارج نہ کرنے پر صرف چار گھنٹے کا وقت نکالیں گی تو اس سے کمپنی کی ساکھ پر بُرا اثر پڑے گا۔ اس لیے اس طرح کی ہدایات کا اصل مقصد صارف کو یہ محسوس کروانا اور یقین دلانا ہوتا ہے کہ فون کی کوالٹی کے متعلق کمپنی نے جو دعوے کیے تھے وہ ان پر پورا اُترتا ہے۔
5 ۔ جب تک موبائل کی بیٹری مکمل استعمال نہ ہو جائے، اسے چارج نہیں کرنا چاہیے ؟
حقیقت یہ ہے کہ ’لیتھیم آئیون‘ (lithium-ion) بیٹری کی چارجنگ مکمل خرچ ہونے سے پہلے ہی اسے چارج کرنا بہتر ہوتا ہے۔ ’سَرگیو فلورِس‘ کے مطابق اس طرح کی بیٹریاں اپنی پوری گنجائش کا لیول ’بھول‘ جاتی ہیں۔ اس لیے جب انہیں چارج کیا جاتا ہے تو وہ دوبارہ اس لیول تک چارج نہیں ہوتیں جو شروع میں ہوتا ہے۔ موبائل بنانے والی بڑی بڑی کمپنیاں اس معاملے کو بہت حد تک حل کر چکی ہیں تاہم فون کے پرانے ماڈلز شاید ابھی بھی اس مسئلے سے دوچار ہوں۔
6 ۔ محض ایک ’ایپ‘ (App) استعمال کرنے سے بیٹری زیادہ خرچ نہیں ہوتی ؟
سچ تو یہ ہے کہ ایک ’ایپ‘ (App) کا استعمال بھی بیٹری کی چارجنگ کا بڑا حصہ خرچ کر ڈالتا ہے، جیسا کہ ’فیس بُک‘۔ براڈ نیکولس کہتے ہیں کہ ’’فیس بُک کی طرح کی بہت سی ’ایپس‘ (apps) کو آپ جب استعمال نہ بھی کر رہے ہوں تو بھی وہ پس منظر میں کام کر رہی ہوتی ہیں اور وہ مسلسل آپ کے لیے آنے والے پیغامات اور ’اسٹیٹس اَپ ڈیٹس‘ کو چیک اور آپ کی ’فیڈ‘ (feed) کو ’ری فریش‘ کر رہی ہوتی ہیں‘‘۔ اینڈرائڈ (Android) استعمال کرنے والے کئی صارفین نے بتایا کہ جب انھوں نے اپنے موبائل سے ’فیس بُک‘ کی ’ایپ‘ حذف (delete)کی تو دوسری ’ایپس‘ 15 فیصد تیزی سے کام کرنے لگیں اور اُن کے فون کی بیٹری کی چارجنگ کی 20 فیصد بچت ہوئی۔ اسی لیے ’نیکولس‘ مشورہ دیتے ہیں کہ اگر آپ اپنے موبائل کی بیٹری کی چارجنگ بچانا چاہتے ہیں تو ’فیس بُک‘ کی ’ایپ‘ کی بجائے اسے صرف ’ویب برائوزر‘ (web browser) کے ذریعے استعمال کریں۔
7 ۔ بیٹری کی چارجنگ محفوظ رکھنے کے لیے موبائل کو بند کرنا بے فائدہ ہے ؟
فون کو ’ری سیٹ‘ (Reset) کرنا، بیٹری کی چارجنگ محفوظ رکھنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ زیادہ تر لوگ ’ایپس‘ کو استعمال کرنے کے بعد انہیں صحیح طرح بند نہیں کرتے۔ یوں وہ ’ایپس‘ پس منظر میں اپنا کام کرتی رہتی ہیں۔ گو، ہر ’ایپ‘ بیٹری کی بہت زیادہ چارجنگ استعمال نہیں کرتی لیکن جتنی دیر بھی وہ اپنا کام کرتی رہے گی اُتنا ہی بیٹری کی چارجنگ کم ہوتی چلی جائے گی۔ اگر آپ کو اپنے موبائل میں ’ایپس‘ کو کُھلا رکھنے کی عادت ہے تو بہتر ہے کہ پھر آپ ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ اپنے فون کو بند کر دیا کریں تاکہ بیٹری کی چارجنگ چوسنے والی ان جونکوں سے نجات حاصل کر سکیں۔ ’نیکولس‘ کے مطابق موبائل کو ’ری سیٹ‘ (Reset) کرنے میں صرف 2 منٹ لگتے ہیں اور اس سے آپ کو اپنے فون کی بیٹری کی چارجنگ کے معاملے میں واضح فرق محسوس ہوگا۔ تاہم ساری رات کے لیے موبائل بند کردینا حقیقت پسندی نہیں، ہاں البتہ لمبی میٹنگ یا کوئی فلم دیکھنے جانے سے قبل ایسا کرنا سودمند ثابت ہوسکتا ہے۔
8 ۔ فون جب بجلی کے ساکٹ میں لگا ہو تو اسے ہاتھ لگانا خطرناک ہوتا ہے ؟
یہ مفروضہ بھی درست نہیں۔ آپ چارجنگ کے عمل کے دوران اپنے موبائل کو آرام سے استعمال کرسکتے ہیں۔ ’سَرگیو فلورِس‘ کے بقول چارجنگ کے وقت فون اپنی بیٹری کی بجائے بجلی کی طاقت سے چلتا ہے۔ ویسے تو بیٹری بھی موبائل کو بجلی ہی فراہم کرتی ہے مگر کام یکساں ہونے کے باوجود دونوں میں فرق ہے۔ تاہم ’فلورِس‘ یہ انتباہ کرتے ہیں کہ چارجنگ کے دوران فون کا استعمال اس کے چارج کرنے کے دورانیے کو طویل کردیتا ہے، اس لیے اس سے اجتناب بہتر ہے۔
9 ۔ سستا چارجر پیسے بچاتا ہے ؟
سَستا چارجر آپ کے موبائل کی بیٹری کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ’نیکولس‘ کہتے ہیں کہ ’’ضروری نہیں کہ سَستا چارجراتنا معیاری ہو کہ وہ فون کو بجلی کے مطلوبہ ولٹیج (voltage) مہیا کر سکے اور ولٹیج (voltage) کی کمی بیشی یا اُتارچڑھائو ناصرف چارجر کی ’پورٹ‘ (port) بلکہ بیٹری کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس لیے معیار پر کبھی بھی سمجھوتا نہیں کرنا چاہیے‘‘۔
10 ۔ ایجکٹ (eject)کیے بغیر موبائل کوکمپیوٹر سے الگ کرنے میں کوئی حرج نہیں ؟
’نیکولس‘ کا کہنا ہے کہ ’’جب ہم اپنے موبائل کو کمپیوٹر کے ساتھ منسلک کرتے ہیں توڈیٹا ٹرانسفر کر لینے یا فون چارجنگ کے دوران یا بعد عموماً اسے ’ایجکٹ‘ (eject) کا آپشن استعمال کیے بغیر ہی کمپیوٹر سے الگ کر دیتے ہیں۔ یہ عمل ڈیٹا فائلز کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ موبائل کو کمپیوٹر سے الگ کرنے سے پہلے باقاعدہ ’ایجکٹ‘ (eject) کا آپشن استعمال کیا جائے اور اسی طرح بجلی کے ساکٹ سے بھی اس کا سوئچ نکالتے وقت پہلے بٹن بند کر دیا جائے، تاکہ کسی نقصان سے بچا جاسکے۔
11 ۔ وائی فائی سرچنگ (Wi-Fi searching) میں بہت چارجنگ ضائع ہوتی ہے ؟
گو وائی فائی سرچنگ (Wi-Fi searching) میں بیٹری کی توانائی استعمال ضرور ہوتی ہے، تاہم بہت ہی قلیل مقدار میں۔ جب آپ کا فون ’وائی فائی‘ (Wi-Fi) سگنلز کو تلاش کر رہا ہوتا ہے تو وہ ساتھ ساتھ اپنا محلِ وقوع بتانے کے لیے اپنے سگنلز بھی بھیج رہا ہوتا ہے۔ لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ جب بھی گھر سے باہر جانے لگیں تو ہر مرتبہ اپنے موبائل کا ’وائی فائی‘ بند کر دیں۔ ’نیکولس‘ بتاتے ہیں کہ اس عمل میں بیٹری زیادہ استعمال نہیں ہوتی۔
ذیشان محمد بیگ
zeeshan.baig@express.com.pk
The post بیٹری آپ کے فون کی… appeared first on ایکسپریس اردو.