برطانیہ کے لیے ’’بریگزٹ‘‘ یعنی یورپی یونین سے علیحدگی کا معاملہ دردِسر بن کے رہ گیا ہے۔ اب یہ ہندوستان سے نکلنے کا معاملہ تو ہے نہیں کہ ’’فرنگی بھائی کس کے، کھایا پیا کھسکے۔‘‘
برصغیر میں تو ویسے بھی انگریز بہ طور آقا آئے تھے، اور یوں آزاد کرکے گئے کہ اس خطے کے لوگ اب تک ان کے ذہنی غلام ہیں۔ لیکن یورپی یونین سے کھسکنا اتنا آسان نہیں۔ یہ معاملہ پوری گمبھیرتا کے ساتھ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کو مشکل میں ڈالے ہوئے ہے۔
اسرائیلی جادوگر اور شعبدہ باز یوری گیلر نے برطانیہ کو اس مشکل سے نکالنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ موصوف جو ٹیلی پیتھی کے ماہر بھی ہیں، کہتے ہیں کہ وہ برطانوی وزیراعظم سے متاثر ہیں اور برطانیہ کے عوام سے محبت کرتے ہیں۔ وہ یورپی یونین سے علیحدگی کو برطانیہ کے لیے مضر خیال کرتے ہیں، سو پرائی شادی میں عبداﷲ دیوانہ بنے تھریسا مے سے فرماتے ہیں،’’چوں کہ میں آپ سے متاثر ہوں، اس لیے میں ٹیلی پیتھی کے ذریعے آپ کو ایسا کرنے (یورپی یونین سے علیحدگی) سے روک دوں گا۔ آپ یقین کریں میں اس پر عمل کرنے کے قابل ہوں۔‘‘
یوری گیلر نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ سی آئی اے، برطانوی خفیہ ایجنسی ایم I5 اور اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد ان کی ’’طاقت‘‘ جانچ چکی ہیں۔
برطانیہ کے ممکنہ نقصان پر کسی اسرائیلی کے پیٹ میں مروڑ اُٹھنا سمجھ میں آتا ہے۔ آخر اسرائیل برطانیہ ہی کی ایجاد ہے، اور یوری صاحب کے جذبات سے اندازہ ہوتا ہے کہ کتنی سعادت مند اولاد ہے۔
یوری گیلر کے دعوے اور ارادے کے بارے میں جان کر ہم سوچ رہے ہیں کہ کیا واقعی ٹیلی پیتھی کے ذریعے حکم رانوں سے مطلوبہ فیصلے کروائے جا سکتے ہیں؟ بات تو سچ لگتی ہے۔ بعض حکم رانوں کے اقوال وافعال صاف بتاتے ہیں کہ ٹیلی پیتھی کی طرح کسی ’’ٹیڑھی پیتھی‘‘ کے زیراثر ہیں۔ صرف ٹیلی پیتھی ہی نہیں، اور بھی روحانی علوم ہیں جن کے بس میں آکر بندہ سارے ’’عمرانی علوم‘‘ بھول بھال کر بس ’’پیرانی علوم‘‘ کا ہوکے رہ جاتا ہے۔ عام طور پر جس پر ’’اثر‘‘ ہو وہ پہچانا جاتا ہے، لیکن حکم رانوں کا پتا نہیں چلتا۔ البتہ طرزحکم رانی بتادیتا ہے کہ کچھ گڑبڑ ہے، چناں چہ منیرنیازی نے کہا تھا:
منیر اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے
کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ
دراصل یہ آسیب ملک پر نہیں ملک چلانے والوں پر ہوتا ہے، اور جو حرکت تیز تر ہوتی ہے وہ زبان کی ہوتی ہے۔
ہمارے ایک حکم راں یحییٰ خان پر تو یہ اثرات صاف نظر آتے تھے۔ وہ روحانی نہیں ’’رانی علوم‘‘ اور ’’نورجہانی علوم‘‘ کے زیراثر تھے۔ مشہورزمانہ جنرل رانی اور ایک گلوکارہ کی ’’ڈیلی پیتھی‘‘ نے انھیں یوں مسحور کر رکھا تھا کہ وہ ناک نقشے میں کھوئے رہے اور ملک کا نقشہ بدل گیا۔ ان پر دوسرا اثر ’’کڑوے پانی‘‘ کا تھا، جس کے اثرات نے پوری قوم کو شرم سے پانی پانی کردیا۔
یونی گیلر صاحب نے تو تھریسا مے کو اپنا ہنر آزمانے کی دھمکی دی ہے، لیکن ہمارے ملک کے جادوگر اور شعبدے باز اپنی ’’ٹیڑھی پیتھی‘‘ کا فن آزما رہے اور کام یاب جارہے ہیں۔ یوری گیلر اور ہمارے شعبدہ بازوں میں ایک اور قدرمشترک ہے لیکن فرق کے ساتھ۔ جادو کے زور سے چمچا ٹیڑھا کردینا یوری گیلر کا مشہورومقبول شعبدہ ہے، جب کہ ہمارے شعبدہ باز اس سے بھی کہیں آگے جاکر خود چمچے بن جاتے ہیں، جو خود کو اتنا ٹیڑھا کرسکتے ہیں کہ جو گھی ٹیڑھی انگلی سے بھی نہ نکلے نکال کر پیش کردیں۔
The post ٹیلی پیتھی اور ’’ٹیڑھی پیتھی‘‘ appeared first on ایکسپریس اردو.