Quantcast
Channel: Pakistani Magazine -- Urdu Magazine - میگزین - ایکسپریس اردو
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

’اسکاؤٹنگ‘ ذہنی و جسمانی ترقی میں نوجوانوں کی معاون

$
0
0

اسکاؤٹنگ یا اسکاؤٹ موومنٹ ایک تحریک ہے، جو ذہنی و جسمانی ترقی میں نوجوانوں کی مدد کرتی ہے تاکہ معاشرے میں افراد کی باہمی بقاء کے لیے مضبوط تعمیری کردار ادا کر سکیں۔

تاریخ پرنظر دوڑائی جائے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ 20 ویں صدی کے اوائل میں اس تحریک کی شروعات ہوئی، سب سے پہلے عمر کے حساب سے لڑکوں کے تین گروپ ( Cub Scout, Boy Scout, Rover Scout ) بنائے گئے اور پھر1910 ء میں لڑکیوںکے لیے اسکاؤٹنگ کی ایک تنظیم قائم کی گئی، جس میں مختلف گروپ (Brownie Guide, Girl Guide and Girl Scout, Ranger Guide ) شامل تھے۔

1906 ء اور1907 ء میں برطانوی فوج میں شامل لیفٹیننٹ جنرل رابرٹ بیڈن پاول(Robert Baden Powell)   نے جاسوسی اور اسکاؤٹنگ پر ایک کتاب لکھی۔ یہ کتاب( Scouting for Boys) اس کی پچھلی کتابوں جو کہ فوجی اسکاؤٹنگ پر مبنی تھیں پر انحصار کرتی تھی۔1907ء میں موسم گرما میں برطانیہ میں براؤن سی (Brwon Sea) جزیرہ پر رابرٹ بیڈن پاول نے ایک کیمپ منعقد کیا۔ اس کیمپ اور کتاب ( Scouting for Boys) کو اس تحریک کے آغاز کے طور پر جانا جاتا ہے۔1908 ء میں ( Scouting for Boys) کتاب کی شکل میں برطانیہ میں شائع ہوئی۔

یہ اس وقت کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی چوتھی کتاب تھی، جو بعدازاں امریکی ماڈل کی کتاب (  Boy Scout Handbook )کی بنیاد بنی۔ اس کتاب کی اشاعت کے بعد بوائز اسکاؤٹنگ تحریک نے خود کوبڑی تیزی سے پوری برطانوی سلطنت میں منظم کیا۔ 1908ء تک اسکاؤٹنگ جبرالٹر، مالٹا ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ میں قائم ہو چکی تھی، لیکن 1909ء میں چلی، برطانیہ کی سلطنت سے باہر وہ واحد ملک تھا جہاں پہلا اسکاؤٹنگ کا ادارہ بیڈن پاول کے نام سے قائم ہوا۔

1909 ء میں لندن میں کرسٹل محل میں منعقد ہونے والی اسکاؤٹنگ کی پہلی ریلی نے 10,000 کے قریب لڑکے لڑکیوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ 1910ء میں ارجنٹینا، ڈنمارک ، فن لینڈ، فرانس، جرمنی ،ہندوستان ، ملائشیا، میکسیکو، نیدر لینڈ ، ناروے ، روس،سویڈن اور امریکہ میںاسکاؤٹس موجود تھے۔ 1910ء کے آخر تک کیوب سکاؤٹ اور روور سکاؤٹ کے پروگرام شروع ہو چکے تھے، جنہوں نے اس وقت تک اپنے ملک میں آزادانہ طور پر کام کیا جب تک ان کو اسکاؤٹنگ کی سرکاری تنظیم سے شناخت نہ مل گئی۔

ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں کیوب اسکاؤٹنگ کے پروگرام 1911 ء میں شروع ہوگئے تھے لیکن ان کو سرکاری شناخت 1930ء میں ملی۔ اُس زمانہ میں لڑکیاں بھی اس تحریک کا حصہ بننا چاہتی تھیں، لہذا بیڈن پاول اور اس کی بہن  ایگنس بڈین پاول (Anagnes Baden Powell) نے مل کر گرل گائیڈ کو 1910ء کے اوائل میں متعارف کروایا۔ جن لڑکیوں نے کرسٹل محل کی ریلی میں شمولیت اختیار کی تھی ان کی درخواست پر ایگنس بیڈن پاول کو لڑکیوں کی تحریک کا صدر نامزد کر دیاگیا، لیکن 1920ء میں بیڈن پاول کی بہن، اُس کی بیوی اولیو بڈین پاول(Olave Baden Powell) کے حق میں دستبرار ہو گئی۔

روائتی اسکاؤٹنگ میں سب سے اہم چیز بیڈن پاول کی فوجی تربیت اور تعلیم میں تجربہ تھے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق اسکاؤٹنگ کا نام پرانے وقت میں جنگوں میں موجود فوجی جوانوں (جو جاسوسی کا اہم اور رومانوی کردار ادا کرتے تھے ) سے متاثر ہو کر رکھا گیا۔ سب سے پہلے بیڈن پاول نے یہ نام فوجی جوانوں کی تربیت کے لئے لکھی گئی کتاب ” Aids To Scouting ” میں استعمال کیا کیوں کہ اس نے برطانوی فوج کی تربیت میں فیصلہ سازی ، خود اعتمادی اور مشاہداتی صلاحیتوں کی ضرورتوں کو محسوس کیا۔ نوجوان لڑکوں میں اس کتاب کی شہرت سے اس کو بہت حیرانی ہوئی تو اس نے ’’Scouting for Boys‘‘ کے نام سے پوری کتاب ہی لکھ ڈالی۔

’’خدا کے لیے ڈیوٹی‘‘ اسکاؤٹنگ کا ایک اہم اصول ہے۔ اگرچہ اس کا نفاذ مختلف ممالک میں مختلف ہے، لیکن امریکہ میں ایک تنظیم ’’Boy Scouts of America‘‘ ایک مضبوط پوزیشن کی حامل ہے ۔ برطانیہ میں سکاؤٹ ایسوسی ایشن مختلف مذہبی ذمہ داریوں میں فرائض انجام دینے کے لیے کردار ادا کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ 2014 ء میں برطانیہ نے سکاؤٹ کے حلف میں ’’خدا کے لیے ڈیوٹی‘‘ کو ’’ہماری اقدار کو برقرار رکھنا‘‘ سے تبدیل کر دیا۔ اسی طرح کینیڈا میں بھی اسکاؤٹس وعدے میں’’خدا کے لیے ڈیوٹی‘‘ کو وسیع کرکے بیان کیا گیا ہے۔دنیا میں ہر تین اسکاؤٹس میں سے ایک مسلم ہے۔

اسکاؤٹنگ کے طریقہ کار میں غیر رسمی تعلیم کے پروگرام اور عملی سرگرمیوں پر زور دینا جس میںکیمپنگ، پیدل سفر، بیگ پیکنگ اور کھیل وغیرہ شامل ہیں۔ اسکاؤٹس کی ایک اور پہچان اس کی یونیفارم ہے جو کسی بھی ملک یا معاشرے میں موجود تفرقات کو چھپاتے ہوئے اپنی پہچان کو اسکارف ، مخصوص ٹوپی اور مخصوص یونیفام کے نشان (جس میں ایک پھول اورچند علامتیں شامل ہیں) سے ظاہر کرتا ہے۔ دو بڑی عالمی تنظیمیں World Organization of the Scout Movement اور World Association of Girl Guides and Girl Scouts کے نام سے دنیا بھر میں کام کر رہی ہیں۔ اسکاؤٹنگ کی تنظیمیں اسکاؤٹنگ کے طریقہ کار کے تحت لڑکے، لڑکیوں اور ان کے یونٹس کو چلاتی ہیں۔ لڑکوں کی تنظیم (WOSM) اس کو ایسے بیان کرتی ہے ’’نوجوانوں کے لیے ایک ایسی رضاکارانہ غیر سیاسی تعلیمی تحریک، جس میں رنگ نسل اور جگہ کا لحاظ رکھے بغیر مختص کردہ قوانین پر عمل کرنا‘‘ شامل ہوں۔ 1990ء تک لڑکوں کی تنظیم (WOSM)سے تعلق رکھنے والی دو تہائی تنظیمیں مخلو ط نظام تعلیم پر مشتمل تھیں۔

اسکاؤٹنگ کا مقصد نوجوانوں کی جسمانی، ذہنی اور روحانی صلاحیتوں کو اجاگر کرکے مقامی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر انہیں معاشرے کی بہتری کے لیے استعمال کرنا ہے۔ اسکاؤٹنگ کے اصول تنظیم کے تمام اراکین کے رویے اور تحریک کی خصوصیات کو بیان کرتے ہیں ۔ اسکاؤٹس کا طریقہ کار ایک جدید نظام ہے، جو سات اصولوں یعنی قانون اور وعدہ،کام کوکر کے سیکھنا، ٹیم کے نظام، علامتی فریم ورک، نجی ترقی، قدرت اور بالغ لوگوںکی حمایت پر مشتمل ہے جبکہ کمیونٹی سروس بھی لڑکے اور لڑکیوں کی اسکاؤٹنگ تنظیم کا ایک بڑا حصہ ہوتے ہیں۔ اسکاؤٹنگ کے قانون اور حلف نے دنیا بھر میں موجود اسکاؤٹنگ تنظیموں کو یکجا کیا اور ان کی مشترکہ اقدار کو سراہا ہے۔ یہ قانون کام کو اپنے ہاتھ سے کر کے سیکھنے پر زور دیتا ہے۔

جب بندہ کام کو عملی طریقہ سے کر کے سیکھتا ہے تو اس کی خود اعتمادی بہت بڑھ جاتی ہے۔ جب چھوٹے چھوٹے گروپ اتحاد بناتے ہیں تو بھائی چارے کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔ یہ تجربات امانت، ذاتی اعزاز،خود اعتمادی، پائیداری،تیار حالت میں رہنا اور ذمہ داری کا احساس پیدا کرنے پر زور دینے میں مدد دیتے ہیں، جس سے قیادت اور تعاون میں رہنمائی ملتی ہے۔ ترقی پسند اور پر کشش سرگرمیوں کا ایک پروگرام اسکاؤٹس کے افق (علم ، تجربے اور دلچسپی کی حد ) کو بڑھا دیتا ہے اور یہ اسکاؤٹس کو گروپ سے زیادہ قریب کر دیتا ہے۔ ایسی سرگرمیوں اور کھیلوں سے خوشگوار طریقے سے اپنے ہاتھ سے کام کرنے کی مہارت کو بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔ کسی دوسری جگہ پر جا کر ایسی سرگرمیوں سے وہاں کے قدرتی ماحول کو سمجھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

اسکاؤٹنگ کی ابتدا کے بعد دنیا بھر میں اسکاؤٹس سے اسکاؤٹنگ کے نظریات کو زندہ رکھنے کے لیے سکاوٹس وعدہ اور اسکاؤٹس کے قانون پر دستخط لئے گئے ہیں۔ اسکاؤٹس وعدہ اور اسکاؤٹس قانون کی شکل وقت اور ملک کے تبدیل ہونے سے تھوڑی مختلف ہو جاتی ہے لیکن قومی اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کی ممبر شپ حاصل کرنے کے لیے لڑکوںکی تنظیم(WOSM) کی ضروریات کو پورا کرنا ضروری ہے۔ سکاؤٹ نعرہ ’’تیار حالت میں رہو‘‘ 1907ء سے دنیا بھر میں مختلف زبانوں میں لاکھوں اسکاؤٹس استعمال کرتے رہے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں دوسرا نعرہ ’’روزانہ کچھ اچھا کرو‘‘ زیادہ مقبولیت حاصل نہیں کر سکا۔ اسکاؤٹس کا چھوٹے چھوٹے گروپوں میں تقسیم کرکے اکٹھے وقت گزارنا، اپنے مشترکہ تجر بات ،سرگرمیوںاور رسومات کو دوسروں سے شیئر کرنا اور ایک مناسب طریقے سے نوجوانوں کی طرف سے فیصلہ سازی، اسکاؤٹنگ کو لاگو کرنے کے طریقہ کار میں شامل ہیں۔ مقامی مراکز میں ہفتہ وار ملاقاتیں سکاؤٹ ڈینس کے نام سے جانی جاتی ہیں۔

کیمپنگ کو یونٹ کی سطح پر منظم کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں ایسے کیمپس کو جمبورز کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ کیمپ ایک سال میں کئی بار منعقد کئے جاتے ہیں، جن میں مقامی یا قومی سطح سے بہت سے گروپ شامل ہو سکتے ہیں۔ کچھ ممالک میں اسکاؤٹنگ کے سال کو اجاگر کرنے کے لیے گرمیوں میں کم سے کم ایک ہفتہ بیرونی سرگرمیوں میں حصہ لیا جاتا ہے۔ یہ کیمپنگ،پیدل سفر،کشتی رانی وغیرہ یا وسیع پیمانے پر شرکت کرنے والے گرمیوں کے کیمپ ہو سکتے ہیں۔

اسکاؤٹس کی سرگرمیوں کے کیمپ میں شرکت اپنی مہارت کو بڑھانے کی لیے ہوتی ہے۔ سرگرمیوں کے کیمپ میں پرانے اسکاؤٹس کے لیے خصوصی پروگرامزچل سکتے ہیں جیسے کہ کشتی رانی، بیگ پیکنگ ، غاروں میں رہنا، مچھلیاں پکڑنا وغیرہ شامل ہیں۔ بین الاقوامی ہم آہنگی اور امن کے فروغ کے لیے بھی اسکاؤٹنگ کو ایک کردار کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے لیے مختلف اقدامات کی تربیت کی ضرورت ہے، جس میں مختلف لوگوں میں برداشت، رواداری کے فروغ اور بڑے پیمانے پر موجود گروپوں کے فائدے کی سرگرمیاں شامل ہوں۔ سکاؤٹ یونیفارم اسکاؤٹنگ کی وسیع پیمانے پر تسلیم شدہ خصوصیت ہے۔1937ء میں ورلڈ جمبورز میں بیڈن پاؤل کے یہ الفاظ ہیں کہ ’’یہ ایک ملک میں سماجی اختلافات کو چھپا دیتا ہے اور برابری قائم کرتا ہے۔

یہ ملک، مذہب اور نسل کے اختلافات کو چھپا کر ایسا محسوس کرواتا ہے جیسے وہ سب لوگ ایک ہی گروپ کا حصہ ہوں‘‘ اصل یونیفارم جو ابھی تک وسیع پیمانے پر مانا جاتا ہے اس میں خاکی بٹن والی شرٹ ، شارٹس اور مہم جوئی والی ٹوپی تھی۔ بدین پاول نے بھی شارٹس(چھوٹا پاجامہ) کا استعمال کیا کیونکہ اس کا خیال تھا کہ اسکاؤٹس کی طرح کے لباس سے بچوں اور بڑوں میں عمر کا فرق کم نظر آتا ہے۔ یونیفارم کی شرٹس اب نیلی،نارنگی، سرخ، سبز اور پتلون پورا سال یا صرف سردیوں میں آدھی سے پوری میں تبدیل ہو چکی ہے۔ جہاں سکاؤٹ کا یونیفام مساوات کا درس دیتا ہے وہاں یہ عملی طور پر بھی کام آتا ہے۔ شرٹ روایتی طور پر موٹی نظر آتی ہے جس کو عارضی طور پر سٹریچر کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔اسکاؤٹس کو ڈنڈوں کے ساتھ شرٹ کو استعمال کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ چمڑے کے پٹے، مہم جوئی والی ٹوپی کی میخیں اور لکڑی کے بیج کو ہنگامی طور پر خون روکنے والی پٹی کے طور پر اور کہیں بھی ڈوری کے طور پر استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ سکاؤٹ کی طرف سے گلے کے رومال کو تین کونے والی پٹی بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ہڈی کو جھٹکے سے بچانے کے لیے موزے کی ڈوری کو استعمال کرنے کے لیے بھی اسکاؤٹس کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

اسکاؤٹنگ کو بین الاقوامی سطح پر دو علامتوں سے جانا جاتا ہے۔ ٹریفول(trefoil) علامت جسے ورلڈ ایسوسی ایشن آف گرل گائیڈ اور گرل سکاؤٹ  (WAGGGS)کے ممبر لوگ استعمال کرتے ہیں۔ فلیور ڈی لیس (fleur-de-lis) کی علامت کو لڑکوں کی تنظیم (WOSM) اور بہت سی دوسری تنظیموں کے ممبر استعمال کرتے ہیں۔

مخلوط اسکاؤٹنگ کے لیے مختلف نقطہ نظر ہیں۔ کچھ ممالک میں اسکاؤٹنگ کے لیے لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے علیحدہ تنظیمیں قائم ہیں۔ خاص طور پر یورپ کے اندر اسکاؤٹنگ اور گائیڈز کو آپس میں یکجا کر دیا گیا ہے اور وہاں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے ایک ہی تنظیم قائم کر دی گئی ہے۔ جو کہ WOSM تنظیم اور WAGGGS تنظیم دونوں کی ممبر ہے۔حال ہی میں امریکہ میں بوائے سکاؤٹ نے لڑکیوں کو اسکاؤٹنگ ممبر بننے کی اجازت دی ہے۔ گرل سکاؤٹ (GSUSA) امریکہ میں وہ واحد آزادتنظیم ہے جو صرف لڑکیوں اور نوجوان خواتین کے لیے ہے۔ 2010ء میں دنیا بھر کے 216 ممالک میں تقریباً 3  کروڑ20 لاکھ کے قریب رجسٹرڈ سکاؤٹ اور 1 کروڑ کے قریب رجسٹرڈ گائیڈز تھے۔2008 ء میں دنیا بھر میں تقریباً 539 اسکاؤٹنگ کی آزاد تنظیمیں تھیں جو WAGGGS یا WOSM کی ممبر تھیں۔ جن میں تقریباً آدھی مقامی یا قومی سطح کی تھیں۔90  قومی تنظیموں نے اپنی بین الاقوامی تنظیمیں بنائیں۔

پاکستان میں اسکاؤٹنگ برطانوی ہندوستان کی اسکاؤٹنگ ایسوسی ایشن کی برانچ کے طور پرشروع ہوئی۔ پاکستان بوائے سکاؤٹ ایسوسی ایشن1947 ء میں قائم ہوئی جس نے برطانیہ سے آزادی کے بعد 1948 میں بین الاقوامی تنظیم World Organization of the Scout Movement (WOSM) سے الحاق کیا۔ پاکستان بوائے سکاؤٹ ایسوسی ایشن پاکستان کی قومی سکاؤٹ کی تنظیم ہے جس کے تقریباً 5  لاکھ 56  ہزار 600 سو کے قریب ممبرز ہیں۔ پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح نے اسکاؤٹنگ کے بارے میںکہا تھا کہ ’’اسکاؤٹنگ ہمارے نوجوانوں کے کردار کے تشکیل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ یہ ان کی ذہنی ،جسمانی اور روحانی نشوونما میں فروغ، نظم و ضبط اور اچھا شہری بننے میں مفید ہو سکتا ہے۔‘‘ جے ایس ولسن انٹر نیشنل بیورو کے سربراہ نے 1952ء میں کراچی کا دورہ کیا اور بوائے سکاؤٹ آف پاکستان سربراہ کے مہمان بنے۔ بہاولپور میں ان کا استقبال ڈپٹی چیف سکاؤٹ بریگیڈیئر ایم اے عباسی نے کیا۔

اسکاؤٹنگ مشرقی اور مغربی پاکستان میں بوائز سکاؤٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے حصے کے طو ر پر کام کرتی رہی جب تک 1971ء میں پاکستان دو حصوں میں تقسیم نہ ہو گیا۔ اسکاؤٹنگ کی تحریک، پاکستان میں 1959ء کے آرٹیکل نمبر XLIII ( جو پاکستان بوائز سکاؤٹ ایسو سی ایشن کا قانون بھی کہلاتا ہے)، اس کے بعد کے قواعد اور SRO 140/KE/93 ( جو پاکستان کے گزٹ میں شائع ہوا ہے اور 1992 کا PBSA کا قانون بھی کہلاتا ہے) کے زیر انتطام ہے۔ 1992ء کے اس قانون میں تنظیم کی پیروی کرنے کا طریقہ کار، تنظیم انتظامیہ کے قوانین اور موثر انتظام کو بیان کرتا ہے۔ ستمبر 2007 ء سے اسکاؤٹنگ کو سکولوں میں لازمی قرار دے دیا گیا۔ اس کا مقصد تھا کہ 10 لاکھ نوجوان رضا کاروں کو ایمرجنسی میں دوسروں کی مدد کے لیے تیار کیا جائے۔

امتحانی بورڈ کی طرف سے حاصل شدہ فیس کا 2  فیصد مختلف اسکاؤٹنگ اور رہائشی تنظیموں کو ادا کیا جاتا تھا۔ پاکستان میں اسکاؤٹنگ عملی طور پر صوبائی سطح پر منظم کی جاتی ہے۔ چھوٹی سطح پر اس کو منظم کرنے کا مقصد قوانین کو اچھے سے لاگو کرنا ہے۔ فی الحال پاکستان بوائز سکاؤٹ ایسو سی ایشن نے اسے 10 صوبائی تنظیموں میں تقسیم کیا ہے۔

جن میں پنجاب بوائز اسکاؤٹس ایسوسی ایشن، سندھ بوائز اسکاؤٹس ایسوسی ایشن،خیبر پختون خوا بوائز اسکاؤٹس ایسوسی ایشن، بلوچستان بوائز اسکاؤٹس ایسوسی ایشن، گلگت بلتستان بوائز اسکاؤٹس ایسوسی ایشن ،آزاد جمو وکشمیر بوائز اسکاؤٹس ایسوسی ایشن، اسلام آباد بوائز اسکاؤٹس ایسوسی ایشن، وفاقی انتظامیہ اور قبائلی بوائز اسکاؤٹس ایسوسی ایشن، پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن بوائز اسکاؤٹس ایسوسی ایشن، پاکستان ریلوے بوائز اسکاؤٹس ایسوسی ایشن اور بحری اسکاؤٹنگ شامل ہیں۔ اسکاؤٹس نے سیلاب زلزلہ ، انسانی اور قدرتی آفات میں اپنے غیر معمولی کام کی وجہ سے شہریوں میں اپنا مقام بنایا ہے۔ انھوں نے آفات میں خوراک اور کپڑے اکٹھے کیے اور لوگوں میں تقسیم کیے۔انھوں نے پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالا اور پناہ گزینوں کے کیمپوں میں ابتدائی طبی امداد کے سینٹر قائم کیے۔تباہ شدہ دیہاتوں کی بحالی میں مدد کرنے میں وہ بہت فعال ہیں۔ اسکاؤٹنگ کے پروگرام سماجی خدمات اور تحفظ پر زور دیتے ہیں، لہذا اس میں شمولیت آج وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکی ہے۔

ڈاکٹر آصف چنٹر
ڈویژنل ایمرجنسی آفیسر ریسکیو 1122

The post ’اسکاؤٹنگ‘ ذہنی و جسمانی ترقی میں نوجوانوں کی معاون appeared first on ایکسپریس اردو.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

Trending Articles