میوزیم کی ریفرنس اور ریسرچ لائبریری میں پہلی جنگ عظیم میں حصہ لینے والے برطانوی فوج کے سپاہیوں کا ریکارڈ بھی محفوظ ہے، کس ضلع سے کتنے سپاہی برطانوی فوج کا حصہ تھے اوران کا تعلق کس مذہب اور ذات سے تھا یہ سب تفصیلات ہاتھ سے لکھی ہوئی ان 100 سال پرانی ڈائریوں میں محفوظ ہیں۔
جولائی 1914 سے نومبر 1918 تک لڑی جانے والی پہلی جنگ میں غیر منقسم ہندوستان کے تقریباً ڈیڑھ لاکھ فوجیوں نے بھی حصہ لیا تھا، جن میں سے 74 ہزار187 سپاہی مارے گئے جب کہ 69 ہزار214 فوجی زندہ واپس لوٹے تھے۔ اس جنگ میں مشرقی اورمغربی پنجاب کے کن اضلاع سے کتنے سپاہیوں نے حصہ لیا، یہ تمام تفصیلات لاہورمیوزیم اینڈریسرچ لائبریری میں رکھی گئی ڈائریوں میں درج ہیں۔
لائبریری میں برطانوی فوج کے کرنل کمانڈنٹس کی ہاتھ سے لکھی ہوئی ڈائریاں محفوظ ہیں، مشرقی اورمغربی پنجاب کے 20 اضلاع کے فوجیوں کا ریکارڈ 34 جلدوں پر مشتمل ہے، لائبریری کے سینئر لائبریرین بشیر احمد بھٹی کے مطابق اس جنگ میں سب سے زیادہ 9 ہزار704 سپاہیوں کا تعلق لدھیانہ اس کے بعد 5627 سپاہیوں کا تعلق لاہور جب کہ 4 ہزار716 سپاہیوں کا تعلق اٹک سے تھا۔
لائبریری میں اٹک اور لدھیانہ کے فوجیوں کی تفصیلات کی 3،3 جلدیں ہیں، اس کے علاوہ حسار، ہشیارپور، جہلم، جالندھر، کانگرہ، شاہ پور، لاہور، گورگن اور روہتک کے سپاہیوں کے ریکارڈ کی 2،2 جلدیں جب کہ امرتسر، فیروزپور، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، ملتان، کرنال، راولپنڈی، اور گورداسپور کی ایک ایک جلد ہیں۔
اس حوالے سے کام کرنیوالے پاک فوج کے میجر ریٹائرڈ ارشد پرویزنے بتایا کہ اس ریکارڈکی بدولت ہمیں یہ معلوم ہوسکا کہ موجودہ پاکستان کے کس ضلع سے کتنے سپاہیوں نے اس جنگ میں حصہ لیا تھا، انہوں نے بتایا کہ 1914 سے 1918 تک کے اس ریکارڈکے مطابق جنگ عظیم اول میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنیوالے جن تین سپاہیوں کو سب سے پہلے برطانیہ کا سب سے اعلی ایوارڈ وکٹوریہ کراس دیا گیا ان میں تین کا تعلق موجودہ پاکستان سے تھا، ان میں سب سے پہلے صوبیعدارخدادداخان تھے جن کا تعلق بلوچ رجمنٹ سے تھا، اس کے بعد دوسرے میربخت خان بلوچ رجمنٹ اور شاہ احمد خان گوجرخان کے تھے جنہوں نے فرانس اوربیلجیم میں لڑی جانیوالی جنگ میں حصہ لیاانہوں نے مزیدبتایا کہ اس ریکارڈکی وجہ سے ہی سپاہیوں کو پنشن مل سکی اورجان بحق ہونیوالوں کے ورثا کومعاوضے مل سکے تھے، وکٹوریہ کراس لینے والوں کو ایک ایک مربے زمین عطا کی گئی۔
سینئرلائبریرین بشیراحمد بھٹی نے بتایا کہ یہ ریکارڈملٹری سائنس کے طالب علموں کے لیے یہ ریکارڈایک انمول خزانہ ہے، اس میں مسلمان ، سکھ ، ہندو، عیسائی اوردیگرمذاہب کے لوگ شامل تھے،واضع رہے کہ بھارت ایک عرصہ تک یواین اوسے یہ مطالبہ کرتا رہا ہے کہ اس جنگ میں لڑنے والے تمام سپاہیوں اورافسروں کا تعلق متحدہ ہندوستان سے تھا اوران کا معاوضہ بھی اسے ہی ملنا چاہیے تاہم اس ریکارڈکی دستیابی کے بعد پاکستان یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہا ہے کہ جواضلاع آج پاکستان کا حصہ ہیں یہاں سے تعلق رکھنے والے فوجیوں کا معاوضہ اوراعزازات پاکستان کو ملنے چاہیے تھے۔
The post لاہور میوزیم لائبریری، پہلی جنگ عظیم کا حصہ بننے والے فوجیوں کا امین appeared first on ایکسپریس اردو.