2018ء کی چوکھٹ پر یہ صفحات آپ کی نظروں کے سامنے ہیں۔ گردش ایام کی کتاب میں ایک اور باب رقم ہوا۔ آئیے اس باب میں چلیں، جس کے ہر پَنّے پر کتنے ہی واقعات، سانحات، حادثات بکھرے ہیں، جنھیں سمیٹ کر ہم نے اس ’’سال نامے‘‘ کی صورت گری کی ہے۔
’’تو مجھ سے اور میں تجھ سے بڑا۔۔۔‘‘
2018ء کے پہلے روز ہی شمالی کوریا کے راہ نما کم ال جونگ نے لاابالی پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکا کو جوہری حملے کی دھمکی دے ڈالی، ان کے یہ الفاظ زبان زد عام ہوئے کہ ’ایٹمی حملے کا بٹن میری میز پر ہے!‘ دوسری طرف امریکی صدر بھی اب ڈونلڈ ٹرمپ تھے، وہ کم ہیں کیا کسی سے۔۔۔ جواباً انہوں نے کم ال جونگ کے الفاظ لوٹائے اور اس میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرا بٹن تو کام بھی کرتا ہے۔۔۔!‘‘ دو طرفہ دھمکیوں سے دنیا پر یہ آشکار ہو گیا کہ دنیا کے حکم راں اب کیسے غیر سنجیدہ اور مدہوش لوگ ہو گئے ہیں، جس سے عالمی امن اب شدید خطرے میں ہے۔
شہادتِ بابری مسجد کے ملزم کا 100 مساجد بنانے کا اعلان
2جنوری کو ہندوستان میں ایک دل چسپ واقعہ پیش آیا، جب بابری مسجد کی شہادت میں ملوث ایک ملزم بلبیر سنگھ نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کردیا اور ساتھ ہی کہا کہ وہ بابری مسجد کی شہادت جیسے گھناؤنے فعل کے ازالے اور کفارے کے واسطے 100 مساجد بھی تعمیر کریں گے۔ بلیر سنگھ سے محمد عامر بننے والے یہ صاحب ماضی میں ’’راشٹریہ سیوک سنگھ‘‘ (آر ایس ایس) جیسی انتہا پسند تنظیم سے وابستہ رہے، جو بٹوارے سے قبل 1925ء میں معرض وجود میں آئی اور بٹوارے کے بعد ’بی جے پی‘ نے میدان سیاست میں اس کے شدت پسند نظریے کو پروان چڑھایا۔
امن دشمنوں سے نمٹنے کا ’’حربہ‘‘ کام یاب ہوا
3جنوری کو شمالی بحریہ عرب میں پاکستانی بحریہ نے ایک کروز میزائل ’’حربہ‘‘ کا کام یاب تجربہ کیا، جو سطح آب سے سطح آب پر مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ساتھ ہی اینٹی شپ اور زمینی حملے کی صلاحیت کا بھی حامل ہے۔ یوں پاکستانی فوج کا امن دشمنوں سے نمٹنے کا ایک ’’حربہ‘‘ کام یابی سے ہم کنار ہوا۔
بدلے بدلے سے امریکی ’سرکار‘ لگنے لگے۔۔۔
پاک امریکا ناتوں کی تاریخ میں کہاں ’سیٹو‘ اور ’سینٹو‘ جیسے بندھن دکھائی دیتے ہیں، آگے چل کر 2001ء کے بعد یہ انتہا ’نان نیٹو اتحادی‘ کی بلندی پر دکھائی دینے لگتی ہے، اور کہاں اب ’پہلے جیسی بات نہ رہی‘ کے مصداق یہ خبر کہ امریکا نے پاکستان سے سیکیوریٹی تعاون معطل کرتے ہوئے 4 جنوری کو 225 ملین ڈالر کی سیکیوریٹی معاونت روکنے کا اعلان کر دیا۔ اس سے قبل یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر 33ارب ڈالر دینے کے بدلے دھوکا دہی کا الزام لگایا اور کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے، جس پر اسلام آباد میں امریکی سفیر کو طلب کر کے شدید احتجاج بھی کیا گیا۔
’’ڈونلڈ ٹرمپ نفسیاتی ہیں۔۔۔!‘‘
یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ 5 جنوری کو مائیکل وولف کی کتاب ’’فائر اینڈ فیوری‘ ان سائڈ دی ٹرمپ وائٹ ہاؤس‘‘ میں انکشاف کیا گیا ہے اور کہا ہے کہ ٹرمپ کے قریبی لوگ انہیں احمق سمجھتے ہیں۔ انہیں ذہنی مفلوج قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جوہری بم کے بٹنوں سے کھیلتے رہتے ہیں۔ اب یہ بات چوں کہ قریبی لوگوں کی ہے، اس لیے ہمیں اس بات سے کوئی علاقہ نہیں، ہم نے ٹرمپ سے تو کیا کبھی کسی حاکم سے قربت کا دعویٰ نہ کیا، بلکہ ہم تو اہل حَکم سے فاصلہ بڑھا لینے والوں میں سے ہیں۔ خیر اگر یہ بات ڈونلڈ ٹرمپ سے دور کے لوگوں سے متعلق ہوتی تو واللہ ہم اس کی تصدیق کرنے والوں میں سب سے پہلے اپنا نام درج کراتے۔ اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے وکلا نے اس کتاب کو جھوٹ کا پلندہ کہا، ٹرمپ نے مصنف کی جانب سے اپنی ذہنی صحت پر شک کرنے کے حوالے سے کہا کہ ’مائیکل وولف فراڈ اور اس کی کتاب افسانہ ہے!‘
بہرحال اس کتاب میں کتنا سچ ہے اس کا فیصلہ تو اس کتاب سے زیادہ اُن کے بیانات اور فیصلے ہی زیادہ بہتر طریقے سے کر رہے ہیں۔
لالو پرشاد یادیو ’چارے کیس‘ میں لاچار ہوئے!
اپنے بے ساختہ اور عوامی انداز کے باعث مشہور بھارت کے مشہور سیاست دان، ریلوے کے سابق وزیر اور سابق وزیراعلیٰ بہار لالو پرشاد یادیو ’چارہ اسکینڈل‘ میں دوشی پائے گئے اور چھے جنوری کو عدالت نے انہیں دھوکا دہی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ساڑھے تین سال قید اور 10 لاکھ جرمانہ عائد کر دیا۔ ہم نے لالو پرشاد کے اس ’چارے‘ کو کھوجا کہ مبادا اپنے ریلوے کی وزارت کے زمانے میں کہیں ریل گاڑی کی بوگیاں تو ’گدھوں‘ سے تو نہیں کھچوا رہے تھے اور پھر ان کے چارے کے نام پر مال بٹور لیا ہو، لیکن ہمیں پتا یہ چلا کہ دراصل 1996ء میں اپنی وزارت اعلیٰ کے زمانے میں انہوں نے بھینسوں کے چارے کے نام پر 9 ارب روپے بٹورے ہیں۔۔۔! یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ شکایت کس نے کی، اب بھینسیں تو شکایت کرنے سے رہیں کہ ہمیں دیا گیا چارہ دراصل لالو پرشاد ’’کھا‘‘ رہے ہیں، بہرحال یہ بھینسیں یقیناً سرکاری ہی ہوں گی، ہماری وزیراعظم ہاؤس کی آٹھ سرکاری بھینسیں تو کبھی کی نیلام بھی ہو چکی ہیں، اِسے کہہ سکتے ہیں ’نہ رہے گا بانس اور نہ رہے گی بانسری!‘
سرفراز شاہ قتل میں ملوث رینجرز اہل کاروں کی سزائیں معاف
6 جنوری کو صدر مملکت ممنون حسین نے 8 جون 2011ء کو کراچی میں ایک نوجوان سرفراز شاہ کو سرعام گولیاں مارنے والے رینجرز کے اہل کاروں کی سزائیں معاف کر دیں۔ ان اہل کاروں میں ایک اہل کار شاہد ظفر کو عدالت نے پھانسی دینے کا حکم دیا تھا، جب کہ پانچ سب انسپکٹر بہاالرحمن، لانس نائک لیاقت علی، سپاہی محمد طارق، منٹھار علی، افضل خان اور پارک کے چوکی دار کو عمر قید کی سزا دی تھی، جو صدر مملکت نے مجرمان کے اہل خانہ کی درخواست پر معاف کر دیں۔
بلوچستان: ایک اسمبلی میں تیسرا وزیراعلیٰ۔۔۔
9 جنوری کو بلوچستان اسمبلی نے ایک بار پھر ’تبدیلی‘ کا ذائقہ چکھا۔ ہوا یوں کہ اسمبلی میں اپنے خلاف تحریک اعتماد پیش ہونے سے قبل ہی اُس وقت کے وزیراعلیٰ ثنا اللہ زہری مستعفی ہوگئے، دوسری طرف اسمبلی کا اجلاس ختم ہوتے ہی جب اراکین ابھی نکلے بھی نہ تھے، تب عمارت سے 300 میٹر کی دوری پر ایک خودکُش دھماکا ہوا، جس میں پانچ پولیس اہلکاروں سمیت چھے افراد شہید ہونے کا افسوس ناک واقعہ بھی پیش آیا۔ بلوچستان اسمبلی کی اس جوڑ توڑ کے نتیجے میں 13 جنوری کو عبدالقدوس بزنجو نئے وزیراعلیٰ بلوچستان بنے۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ ثنا اللہ زہری سے پہلے عبدالمالک بلوچ بھی اسی اسمبلی سے وزیراعلیٰ بلوچستان رہے۔ یوں پانچ سال کے دوران ایک ہی منتخب اسمبلی نے ایک، دو نہیں تین وزرائے اعلیٰ کو خدمت کا ’موقع‘ دیا!
قصور میں ننھی زینب کا قتل اور لوگوں کا غم وغصہ
10جنوری کو قصور میں ایک ہفتے قبل اغوا ہونے والی آٹھ سالہ بچی زینب کے قتل کے بعد لوگوں نے شدید احتجاج کیا، جن پر پولیس کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق ہوگئے، جس سے علاقے میں شدید کشیدگی پھیل گئی، جس کے بعد چیف جسٹس نے اس واقعے کا ازخود نوٹس لیا اور آرمی چیف نے کہا کہ فوج قاتلوں کی گرفتاری میں مدد کرے۔ مقدمے کی تفتیش کے لیے ایک ’جے آئی ٹی‘ بھی بنا دی گئی۔ 11کو ارکان اسمبلی کے ڈیروں پر مشتعل افراد نے حملے کیے۔ 14جنوری کو اس واقعے کی فوٹیج منظرعام پر آئی، 23 جنوری کو اس معصوم بچی کا قاتل عمران گرفتار ہوا، اور مقدمے کے بعد 17 فروری کو قصور واقعے میں ملوث ملزم عمران علی کو چار بار سزائے موت سنا دی گئی اور 17 اکتوبر 2018ء کو اسے تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔
بڑی عدالتوں کا دائرہ ’فاٹا‘ تک بڑھانے کا بل منظور ہوا
12جنوری کو قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ پشاور کا دائرہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے ’فاٹا‘ تک بڑھانے کا بل منظور ہوا، جس کی جمعیت علمائے اسلام (ف) نے مخالفت کی، جب کہ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اس بل کی پرزور تائید کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان مکمل ہوا، انضمام کا مرحلہ جلد مکمل کیا جائے۔
چیف جسٹس نے مقدمات تین ماہ میں نمٹانے کا حکم دیا
13جنوری کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے عدالتوں میں اصلاح کی جانب توجہ دیتے ہوئے ججوں کو ہدایت کی کہ وہ مقدمات ایک سے تین ماہ میں نمٹائیں، انہوں نے کہا کہ عدالتوں پر سے لوگوں کی بے اعتباری ختم ہونا چاہیے، یہاں آٹھ سال بعد پتا چلتا ہے کہ مقدمہ جھوٹا تھا۔ جیل میں گزاری گئی ایک رات بھی مصیبت سے کم نہیں ہوتی۔
کسی بھی اسرائیلی وزیراعظم کی پہلی بھارت یاترا۔۔۔!
جولائی 2017ء میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مقبوضہ فلسطین (اسرائیل) کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیراعظم بنے، تو 14 جنوری 2018ء کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی بھارت پہنچنے والے پہلے اسرائیلی وزیراعظم بن گئے۔ یہ موقع دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ربع صدی مکمل ہونے کے موقع پر تھا۔ دوسری طرف یہ ذکر بھی دل چسپی سے خالی نہیں ہے کہ 10 فروری کو فلسطین پہنچے تو مودی فرمائے کہ آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں، ’’مشکل حالات‘‘ میں بھی فلسطین بھارتی کی دوستی قائم رہی۔ محمود عباس سے ملاقات میں گل ہائے عقیدت بکھیرے اور کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ بات چیت کے ذریعے ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست بنے۔ کسی بھی بھارتی وزیراعظم کا یہ پہلا دورہ فلسطین تھا۔ وہ اردن کے راستے فلسطین پہنچے۔ اس پر ہم یہی کہیں گے کہ ’’سفارت کاری‘‘ اور کسے کہتے ہیں بھلا۔ ’رند کے رند رہے اور ہاتھ سے جنت بھی نہ گئی!‘
ڈاکٹر حسن ظفر عارف کی موت طبعی قرار
23 جنوری کو سامنے آنے والی کیمیائی رپورٹ میں متحدہ قومی موومنٹ کے ’لندن گروپ‘ کی رابطہ کمیٹی کے انچارج ڈاکٹر حسن ظفر عارف کی موت کو طبعی قرار دے دیا گیا۔ جامعہ کراچی میں شعبۂ فلسفہ کے سابق استاد ڈاکٹر حسن ظفر عارف 14 جنوری کو کراچی میں ابراہیم حیدری کے علاقے ریڑھی گوٹھ میں اپنی ہی گاڑی میں پراسرار طور پر مردہ پائے گئے تھے۔ ڈاکٹر حسن ظفر عارف بھی کئی ماہ حراست میں رہنے کے بعد 18 اپریل 2017ء کو رہا ہوئے تھے۔ ان کی موت کے بعد ایم کیو ایم (لندن) سے وابستہ کوئی راہ نما سرگرم نہیں رہا۔
خبردار، اب کوئی ’’سیاہ کار‘‘ نہ ملے!
15 جنوری کو یہ ’نادر شاہی‘ حکم ترکمانستان کے صدر قربان بردی محدوف نے دیا، اور اُن کا اشارہ کسی ’پاپی‘ کی طرف ہرگز نہ تھا، بلکہ کالی گاڑیوں کی طرف تھا، کیوں کہ موصوف کو سیاہ رنگ پسند نہیں۔۔۔ اُن کی یہ ادا بتلاتی ہے کہ لاکھ آپ، اپنے حاکموں کو ’صدر‘ جیسا جمہوری درجہ دے لیں، لیکن اُن کی یہ ’خُو‘ خالصتاً بادشاہی ہے۔۔۔ اور دربانوں کا تو حکم ہے کہ وہ شاہوں کے ہر حکم کو بجالائیں، سو اُن کی چاق وچوبند پولیس نے بھی سڑکوں اور شاہ راہوں سے کالی رنگت کی گاڑیاں اپنی تحویل میں لینا شروع کردیں۔ بھئی ہمیں تو اس میں بھی سرکاری فتور لگتا ہے، جس کی آڑ لے کر گاڑیاں ضبط کی گئیں، ورنہ ہمارے یہاں تو کالے رنگ سے لے کر ’کالے دہن‘ کو گورا اور سفید کرنے کے ایک سے بڑھ کر ایک نسخے رواں ہیں، ہمی سے پوچھ لیا ہوتا تو ہم بتا دیتے کوئی اچھا سا چونا جو ان گاڑیوں پر تھوپ دیا جاتا تو ان کی ’سیاہی‘ چھپ جاتی۔ ارے اگر بے ادبی نہ ہوتی ناں، تو ہم بتاتے کہ اب تو ’کالے کرتوت‘ مٹانے اور بھلانے کی بھی ’تراکیب‘ بڑے دھڑلے سے استعمال کی جارہی ہیں۔
ایسا خودکُش حملہ، جس میں ’بم بار‘ نہیں ’پھٹا‘!
16جنوری کو کراچی میں ’پولیس مقابلوں‘ میں ملزمان کو ہلاک کرنے کے لیے سب سے معروف نام ’ایس ایس پی‘ ملیر راؤ انوار نے دعویٰ کیا کہ اُن پر ایک عدد ’خودکُش‘ حملہ ہوا ہے، جس میں جوابی فائرنگ میں دو حملہ آور ہلاک کردیے گئے، انہوں نے تفصیلات میں بتایا کہ ایک حملہ آور ان کی بکتر بند سے ٹکرا کر پھٹا، جس کی جوابی فائرنگ میں دو دہشت گردوں کو ہلا ک کردیا گیا۔ گویا انہی کے الفاظ کے مطابق وہ پھٹنے کے باوجود بھی ’زندہ‘ رہا اور پھر ’’جوابی‘‘ فائرنگ سے مارا گیا۔ اس واقعے کے حوالے سے ’سی ٹی ڈی‘ سول لائن کے افسر راجا عمر خطاب نے بھی حیرانی ظاہر کی اور کہا کہ انہوں نے یہ پہلا خودکُش حملہ دیکھا ہے، جس میں ’بم بار‘ پھٹا نہیں، بلکہ جھلسا ہوا تھا۔
لاہور میں حزب اختلاف کا ’مظاہرۂ اختلاف‘!
17جنوری کو مال روڈ لاہور پر اُس وقت کی منتشر حزب اختلاف طاقت کا مظاہرہ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔ عوامی تحریک، پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی، ق لیگ، سنی تحریک، مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل اور ’پی ایس پی‘ سمیت دو درجن کے قریب جماعتیں اس احتجاج میں شریک ہوئیں، لیکن اس موقع پر بھی دو بڑی جماعتوں کے سربراہ اور حزب اختلاف کے مرکزی راہ نما آصف زرداری اور عمران خان بھی منچ پر یک جا نہ ہو سکے، دونوں نے جدا جدا تقاریر کیں اور چلتے بنے۔
نصرت غنی برطانیہ کی پہلی مسلمان وزیر بنیں
18جنوری کو ایک پاکستانی نژاد خاتون نصرت غنی برطانیہ کی پہلی مسلمان خاتون وزیر مقرر ہوگئیں۔ انہیں ٹرانسپورٹ کا قلم دان دیا گیا۔ نصرت غنی کے والدین کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے، جو کئی دہائیوں قبل نقل مکانی کرکے برطانیہ میں مقیم ہو گئے تھے۔ انہوں نے وہیں برمنگھم میں 1972ء میں آنکھ کھولی۔ نصرت غنی کا سیاسی سفر 2013ء میں شروع ہوا۔ وہ سیاست دان کے علاوہ صحافتی اور سماجی سرگرمیوں میں بھی شریک ہوتی رہی ہیں۔
کراچی میں نقیب اللہ محسود کا ماورائے عدالت قتل ہوا
18جنوری کو کراچی میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن، ’فکس اٹ‘ وغیرہ کی جانب سے احتجاج کیا گیا، 13جنوری کو جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نقیب اللہ کو ’ایس ایس پی‘ ملیر راؤ انوار نے طالبان کا دہشت گرد قرار دے کر قتل کردیا تھا، اسی واقعے کے بعد ’پشتون تحفظ موومنٹ‘ تیزی سے قومی منظرنامے پر نمایاں ہوئی۔ راؤ انوار نے الزام لگایا کہ نقیب 2004ء تا 2009ء طالبان کے بیت اللہ کا گن مین رہا، اس نے جعلی شناختی کارڈ بنوایا، 2009ء میں پاک فوج پر حملہ کر کے متعدد فوجیوں کی جان لی۔ 19 جنوری کو نقیب کے حوالے سے ملک گیر مظاہرے ہوئے، جس پر چیف جسٹس نے نوٹس لیا۔ 20 جنوری کو راؤ انوار کو عہدے سے ہٹادیا گیا اور چھے اہل کاروں کو معطل کر دیا گیا۔ ان کی گرفتاری 21مارچ کو عدالت میں پیشی کے موقع پر عمل میں آئی۔
کھوکھراپار موناباؤ ’ریلوے لنک‘ میں تین برس کی توسیع
30جنوری کو پاکستان اور بھارت کے درمیان مونا باؤ اور کھوکھراپار کے درمیان ریلوے لنک میں مزید تین سال کی توسیعی معاہدے پر دستخط کردیے گئے ہیں۔ یہ معاہدہ 2006ء میں ہوا تھا، جس میں 1965ء میں تباہ ہونے والی پٹریاں 44 برس بعد بحال کی گئی تھیں۔ دونوں ممالک میں لاہور اور دلی کے علاوہ جودھ پور سے کراچی تک بھی ریلوے رابطہ ہے، جو موناباؤ اور کھوکھراپار سے گزرتا ہے، لیکن دوسری طرف دل چسپ امر یہ ہے کہ کراچی میں بھارتی قونصل خانہ جنوری 1995ء سے بند ہے، اس لیے سندھ اور کراچی سے ہندوستان جانے والوں کے لیے یہ سفری سہولت ایک مذاق کے مترادف ہے، کیوں کہ انہیں ویزے کے حصول کے لیے اسلام آباد جانا پڑتا ہے۔
نہال ہاشمی کو توہین عدالت کی سزا ہوئی
یکم فروری کو مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی کو توہین عدالت کے ایک مقدمے میں ایک ماہ قید، 50 ہزار روپے جرمانہ اور پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا گیا۔ نہال ہاشمی نے 28 مئی 2017ء کو ایک تقریر کی تھی جس کا 31 مئی 2017ء کو نوٹس لیا گیا تھا، لیکن وہ اس کے بعد بھی کئی مواقع پر اپنی شعلہ بیانی کے اظہار کرتے رہے۔
’متحدہ قومی موومنٹ‘ میں ’مائنس ٹو‘ ہوگیا۔۔۔!
5فروری کو ’متحدہ قومی موومنٹ‘ کی مقامی قیادت میں شدید پھوٹ پڑگئی، سینیٹ کے انتخابات میں ٹکٹ دینے کے معاملے پر اختلافات اتنے بڑھے کہ بہادرآباد کے عارضی مرکز میں رابطہ کمیٹی نے اجلاس بلا کر کامران ٹیسوری کی رکنیت معطل کردی، جب کہ کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار اپنی رہائش ’پی آئی بی‘ پہنچ گئے، جس کے بعد انہیں منانے کی کوششیں ناکام ہوئیں اور 11 فروری کو رابطہ کمیٹی نے اپنے کنوینر فاروق ستار کو برخاست کر دیا، مرکزی اراکین نسرین جلیل، ڈاکٹر خالد مقبول، کنور نوید اور عامر خان نے کہا کہ ہم نہایت تکلیف کے ساتھ یہ فیصلہ کر رہے ہیں۔ دوسری طرف فاروق ستار نے بھی رابطہ کمیٹی ’تحلیل‘ کردی اور کہا کہ آج ’ایم کیو ایم حقیقی ٹو‘ کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔
تجزیہ کاروں نے اس واقعے کو 23 اگست 2016ء کو بانی الطاف حسین سے لاتعلقی المعروف ’مائنس ون‘ کے بعد ’مائنس ٹو‘ قرار دیا۔ 12فروری کو فاروق ستار نے قانونی چارہ جوئی شروع کی، 18 فروری کو فاروق ستار نے باغی اراکین کو اپنے تئیں خارج کرا کے خود کو متحدہ کا کنوینر منتخب کرالیا، جسے بہادر آباد نے مسترد کیا۔ 2 مارچ کو سینٹ کے چناؤ پر دونوں دھڑے مل گئے اور وجہ نزاع کامران ٹیسوری کو بھی امیدوار بنا دیا گیا، لیکن پھر 18 مارچ کو دونوں گروہوں نے الگ الگ تاسیسی جلسے کیے، 26 مارچ کو الیکشن کمیشن نے فاروق ستار کی جگہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو کنوینر قرار دے دیا۔ 28 مارچ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، جس پر فیصلہ معطل کردیا گیا اور فاروق ستار بحال ہو گئے۔ پھر عام انتخابات سے قبل دونوں ’ضم‘ ہوئے، مگر خدشوں کے عین مطابق فاروق ستار ایک بار پھر تنظیم سے الگ ہوئے، اب صورت حال یہ ہے کہ انہیں باقاعدہ ’متحدہ قومی موومنٹ‘ سے بھی خارج کردیا گیا ہے۔
خالدہ ضیا پانچ سال کے لیے اندر ہوگئیں!
8 فروری کو سابق بنگلادیشی وزیراعظم خالدہ ضیا کو بدعنوانی کے الزام میں پانچ سال قید سنا دی گئی، جس پر ان کی جماعت ’بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی‘ کے مشتعل کارکنان نے شدید ردعمل دیا اور پرتشدد واقعات پیش آئے۔ اُن پر یتیم خانے کے لیے بنائے گئے فنڈ میں غبن اور بدعنوانی کا الزام ہے۔ خالدہ ضیا اس سزا کے نتیجے میں بنگلادیش کے آیندہ عام انتخابات میں بھی حصہ نہیں لے سکیں گی۔ عدالتی فیصلے میں خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمن سمیت پانچ افراد کو 10 برس قید کی سزا سنائی گئی۔
شاہ اردن کی 11 برس بعد پاکستان آمد
8 فروری کو اردن کے شاہ عبداللہ دوم 11 سال کے طویل عرصے کے بعد پاکستان تشریف لائے، اس دوران انہوں نے اُس وقت صدر ممنون کے علاوہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے بھی ملاقاتیں کیں، دونوں سربراہان نے باہمی دل چسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور امریکا کے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو بھی مسترد کیا۔
عمران خان پھر رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے
دوسری شادی کی طرح عمران خان کی تیسری شادی کی بھی پہلے نہایت شدومد سے افواہیں سنائی دیں، جو پچھلی بار کی طرح اس بار بھی کچھ دن کے بعد 18 فروری کو ’جھوٹی افواہ‘ یعنی سچی خبر بن گئیں۔ یوں قوم کے سامنے تصدیق کردی گئی کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بشریٰ مانیکا کے ساتھ رشتہ ازدواج سے منسلک ہوگئے ہیں۔
ایک اور ’’نااہلی‘‘ کا سامنا تھا منیر مجھ کو!
21فروری نوازشریف وزارت عظمیٰ کے بعد اپنی جماعت کی سربراہی کے لیے بھی نااہل قرار دے دیے گئے، اس سے قبل 28 جولائی 2017ء کو انہیں وزیراعظم کے عہدے سے ہٹنا پڑا تھا۔ اب ن لیگ کی سربراہی سے الگ کیا تو ان کے کیے گئے فیصلے بھی کالعدم قرار پائے، جس کے نتیجے میں بطور سربراہ ن لیگ نوازشریف کے دستخط سے جاری سینیٹ کے ٹکٹ بھی مسترد کر دیے گئے یوں نواز لیگ کے امیدوار سینیٹ کے چناؤ میں ’آزاد‘ قرار پائے۔ 27 فروری کو نوازشریف کو ن لیگ کا تاحیات قائد منتخب کیا، جب کہ شہباز صدر منتخب ہوئے۔
’ایوان بالا‘ کا چناؤ ’’ن‘‘ کی برتری اور ’پی ایس پی‘ کا نقب!
3مارچ کو سینیٹ کے انتخابات میں ’ن لیگ‘ کے 15، پیپلزپارٹی کے 12، تحریک انصاف کے چھے اور متحدہ کے صرف ایک امیدوار فروغ نسیم کام یاب ہو سکے۔ ایم کیو ایم کے اختلافات اور ’پی ایس پی‘ میں جانے والے منحرف ارکان کے ووٹوں سے فنکشنل لیگ کے امیدوار اور سابق وزیراعلیٰ سندھ مظفر حسین شاہ رکن سینیٹ منتخب ہوگئے، انہوں نے باقاعدہ ’پی ایس پی ‘ کے مرکز جاکر ووٹ دینے پر ان سے اظہار تشکر کیا۔ ابتدا میں ’پی ایس پی‘ اخلاقاً یہ موقف جتا رہی تھی کہ اس کا حصہ بننے والے اراکین اسمبلی کی رکنیت چھوڑ کر آرہے ہیں، لیکن دفعتاً یہ سلسلہ رک گیا اور متحدہ کے ٹکٹ پر جیتنے والے ’پی ایس پی‘ کے 8 اراکین نے سینیٹ کے امیدواروں کو ووٹ دینے کے لیے اسمبلی میں حاضری لگائی اور اس کا بھرپور سیاسی فائدہ اٹھایا۔ سینیٹ کے اس چناؤ سے ایک دن قبل 2 مارچ کو سربراہ پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اگلا وزیراعلیٰ سندھ ’پی ایس پی‘ کا ہوگا، لیکن بدقسمتی سے 25 جولائی 2018ء کے عام انتخابات میں اُن کا ایک رکن بھی نہ جیت سکا۔
الطاف حسین اور ان کے خاندان کے نام ہٹانے کا فیصلہ
8مارچ کو سندھ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین اور ان کے خاندان سے منسوب کراچی کی مختلف سڑکوں، عمارتوں اور دیگر تنصیبات کے نام بدلنے کی منظوری دے دی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی میں مجموعی طور پر ایسے 62 مقامات ہیں، اجلاس میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ، وزیر داخلہ سہیل انور سیال کور کمانڈر کراچی شاہد بیگ مرزا، ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید اور آئی جی پولیس وغیرہ شریک ہوئے۔
’’جاؤ عزت سے مر جاؤ!‘‘ بھارتی عدالت نے فیصلہ دیا
9مارچ کو بھارتی عدالت عظمیٰ نے عزت سے مرنے کا حق تسلیم کرتے ہوئے ایسے مریضوں کو مرنے کی اجازت دے دی، جن کی صحت یابی کی کوئی امید نہ ہو۔ ’’آسان موت‘‘ کی اس اجازت کے حوالے سے عدالت نے کہا کہ انسانوں کو ’عظمت سے مرنے‘ کا حق بھی حاصل ہونا چاہیے، ایسے مریض وصیت کر سکتے ہیں کہ اگر وہ ایسے کوما میں چلے جائیں، جس کا علاج ممکن نہ ہو تو پھر انہیں مصنوعی طریقے سے زندہ رکھنے کی کوشش نہ کی جائے۔
قومی سیاست میں جوتے چَل پڑے ۔۔۔
11مارچ کو لاہور میں جامعہ نعیمیہ میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف پر ایک طالب علم کی جانب سے ان کی جانب جوتا اچھال دیا گیا۔ اس وقت قومی منظرنامے پر انتخابی موسم کی آمد آمد تھی، اس لیے تمام سیاسی قائدین اپنے جلسوں میں شریک جوتے والے ’مخالفین‘ سے محتاط ہونے لگے۔ ایسی تقاریب کے حاضرین اور ان کے سامان پر کڑی نظر رکھی جانے لگی، اور ہر ایک کے منچ کے قریب آنے پر نگرانی بھی ہونے لگی۔ اس کے باوجود دو دن بعد ہی 13مارچ کو گجرات میں تحریک انصاف کے ایک جلسے میں عمران خان پر بھی جوتا پھینکا گیا جو ان کے ساتھ کھڑے ہوئے تحریک انصاف کے مرکزی راہ نما علیم خان کو جا لگا۔
شیری رحمٰن پہلی خاتون قائد حزب اختلاف بنیں
22مارچ کو پاکستان پیپلزپارٹی کی سنیئر رکن اور سابق وزیر اطلاعات شیری رحمٰن سینیٹ کی پہلی خاتون قائد حزب اختلاف مقرر ہوئیں، تحریک انصاف اور ساری حزب اختلاف کی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلوں گی۔ اس سے قبل 12 مارچ کو پاکستان پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے اتحاد سے صادق سنجرانی چیئرمین اور سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوئے، ن لیگ کے راجا ظفرالحق اور عثمان کاکڑ سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے سرخرو نہ ہو سکے۔
قابض اسرائیلی فوجی کو تھپڑ رسید کرنے والی عہد تمیمی کو سزا
22مارچ کو اسرائیلی فوجی کو ایک عدد چانٹا رسید کرنے والی فلسطینی لڑکی عہد تمیمی کو آٹھ ماہ قید کی سزا سنا دی گئی۔ اس کی ویڈیو اس کی والدہ نے بنائی تھی، جس کے بعد ان کی والدہ پر بھی اشتعال پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا۔ دو جنوری کو ہی عہد تمیمی پر ’فرد جرم‘ عائد کر دی گئی۔ عہد تمیمی نے مغربی کنارے میں واقع گاؤں نبی صالح میں اپنے گھر سے باہر نہ نکلنے پر قابض اسرائیلی فوجی اہل کار کو تھپڑ دے مارا تھا۔ اُن کے اس ’جرم‘ میں انہیں 20 دسمبر 2017ء کو گرفتار کرلیا گیا۔ وہ 29 جولائی 2018ء کو اپنی اسیری کاٹ کر رہا ہوئیں اور آج وہ فلسطینی نوجوانوں میں جدوجہد، مزاحمت اور حریت پسندی کا ایک نیا استعارہ بن چکی ہیں۔
پہلی بار بھارتی حکام نے پاکستانی پریڈ دیکھی!
23مارچ کو پاکستان اور بھارت کی 70 سالہ تاریخ کا ایسا انقلاب رقم ہوا کہ جسے کبھی فراموش نہ کیا جا سکے گا۔ ہوا یوں کہ اس دن یوم پاکستان کی فوجی پریڈ میں پہلی بار بھارتی عسکری اہل کاروں اور سفارتی حکام نے باقاعدہ شرکت کی۔ اس سے بھی زیادہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ بھارتی حکام کو یہ دعوت بھی پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے دی تھی، جسے مثبت ردعمل دیتے ہوئے قبول کیا گیا۔
فسادات میں ابوالکلام آزاد کا مجسمہ منہدم ہوا
27مارچ کو مغربی بنگال میں پرتشدد واقعات میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ یہ صورت حال ہندوؤں کے مذہبی تہوار کے موقع پر پیش آئی، جس میں شرپسندوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کا مجسمہ بھی منہدم کردیا۔ وزیراعلیٰ بنگال ممتا بنرجی نے شرپسندوں کی جانب سے مسلح ریلی نکالے جانے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ بچوں کے ہاتھوں میں ہتھیار دینا ہماری ثقافت کے خلاف ہے۔ اس واقعے کا مقدمہ ’بی جے پی‘ بنگال کے صدر دلیپ گھوش کے خلاف درج کیا گیا۔ دوسری طرف ریاست گجرات میں ’بی جے پی‘ کی حکومت نے نومبر میں متعصب کانگریسی راہ نما ولبھ بھائی پٹیل کا بلند مجسمہ نصب کیا۔
نوبیل انعام لینے کے بعد ملالہ کی آمد
29مارچ کو نوبیل انعام حاصل کرنے کے بعد ملالہ یوسف زئی پہلی بار پاکستان آئیں، جہاں سرکاری سطح پر اُن کا زبردست خیر مقدم کیا گیا۔ اس دوران وہ ساڑھے پانچ سال بعد اپنے آبائی علاقے سوات بھی گئیں، جہاں انہوں نے اپنے رشتے داروں سے ملاقات بھی کی اور کیڈٹ کالج کا دورہ بھی کیا۔
The post ہر وہ لمحہ ۔۔۔ جو یاد بنا، تاریخ ہوا (جنوری تا مارچ 2018ء) appeared first on ایکسپریس اردو.