یہ بات درست ہے کہ رومی سلطنت آج سے تقریباً 2000 سال قبل ہوگزری ہے تاہم اس کے دور میں کیے گئے چند اقدامات سے دنیا ابھی بھی مستفید ہورہی ہے۔
عموماً یہ فرض کرلیا جاتا ہے کہ زمانہء قدیم کے لوگ بہت پسماندہ تھے اور سادہ زندگی گزارا کرتے تھے لیکن یہ خیال جزوی طور پر ہی درست مانا جاسکتا ہے۔ آج کی جدید ٹیکنالوجی بڑی حد تک قدیم رومی لوگوں کی مرہون منت ہے۔ عمارتوں سے لے کر تفریحات تک رومی روایات، علم اور ڈیزائن صدیوں سے نقل ہوتے چلے آرہے ہیں۔ آئیے ایک نظر ان پر ڈالتے ہیں۔
-1 محرابیں (Arches)
محرابیں رومیوں کی ایجاد ہرگز نہیں ہیں لیکن انہوں نے ان کا بہترین استعمال کیا۔ جس انداز میں رومی اپنی عمارتیں تعمیر کرتے تھے اس میں محرابوں کو ایک خاص مقام حاصل تھا۔ رومیوں نے عمارتی علم کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ اس میں کئی جدتیں بھی پیدا کیں اور اس فن میں کمال خوبصورتی لے کر آئے۔ ان کی اس محرابی تکنیک نے زیر زمین پانی کی نالیوں (کاریز)، کھیلوں کے آڈیٹوریمز، عبادت گاہوں اور سٹیڈیمز کو مضبوطی و پائیداری عطا کرنے کے علاوہ ان کے عمارتی حسن کو چار چاند لگادیئے۔ یہ عمارتیں ناصرف ہزاروں سال تک قائم رہیں بلکہ ان کی تعمیری تکنیک آج بھی مستعمل ہے۔
-2 رومی جمہوریہ(Roman Republic)
روم کی عظیم سلطنت بننے سے قبل ابتدائی طور پر یہ اطالوی جزیرہ نمامیں وجود میں آئی۔ اس وقت بھی یہ ایک جمہوری ریاست تھی جس کا نظام دو منتخب کونسلز چلاتی تھیں۔ ایک صدارتی کونسل جبکہ دوسری سینٹ کا کردار ادا کرتی تھیں۔ ان میں یہ جمہوری نظام اس دور میں رائج تھا جب دنیا کے بیشتر ممالک میں بادشاہت قائم تھی۔ برسوں بعد ان کے اس جمہوری طرز حکومت کو امریکہ اور دیگر ممالک نے نمونے کے طور پر اپنایا۔
-3 کنکریٹ (Concrete)
رومی، کنکریٹ کی ٹھوس اور پائیدار قسمیں بنانے کے ہنر میں بھی طاق تھے۔ ان کا بنایا ہوا کنکریٹ موجودہ زمانے کے کنکریٹ کے معیار کو شرمندہ کرسکتا ہے کیونکہ آج کے دور کا کنکریٹ پائیداری میں زیادہ سے زیادہ 50 سالہ معیاد رکھتا ہے اور پھر ٹرخنا شروع ہوجاتا ہے جبکہ رومی دور کے کنکریٹ سے بنی عمارتیں صدیوں سے سر اٹھانے کھڑی ہوئی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ رومی انجینئر ’’مارکس ویٹووویس‘‘ (Marcus Vitruvius) نے یہ مضبوط ترین کنکریٹ، آتش فشانی راکھ، چونے کے پتھر اور سمندری پانی کے ملاپ سے تیار کیا تھا۔ رومی ان تینوں چیزوں کو آتش فشانی چٹانوں کے پتھروں کے چورے کے ساتھ مکس کرکے مزید سمندری پانی میں ڈبو دیتے تھے۔ دس سال کے بعد اس کنٹکریٹ میں ایک نایاب معدنی عنصر جسے ’’الومینیم ٹوبرمورائٹ‘‘ Aluminum Tobermorite) کہا جاتا ہے، تشکیل پاجاتا تھا جو اسے ناقابل یقین حد تک پائیدار بنا دیتا تھا۔
-4 تفریح (Entertainment)
رومی تفریحات کے بے حد شوقین تھے۔ بہت سے رومی لیڈروں نے عوام کی اس دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے مفت تفریحی سرگرمیوں کو خوب فروغ دیا۔ ان کا خیال تھا کہ اس طرح لوگوں کو خوش کرکے وہ تادیر اقتدار کے ایوانوں کے لیے منتخب کیے جاتے رہیں گے۔ رتھوں کی ریس، جنگجوئوں کے درمیان مقابلے اور تھیٹروں میں ڈرامے سمیت اسی طرح کی دوسری تفریحات اس وقت بھی لوگوں کا دل لبھاتی تھیں اور آج بھی یہ بہت مقبول ہیں۔ گو اب ان کی شکل قدرے تبدیل ہوگئی ہے اور رتھوں کی جگہ کاروں، جنگجوئوں کی بجائے پہلوانوں (ریسلرز) اور تھیٹر ڈراموں کے ساتھ ساتھ فلموں اور سینما نے لے لی ہے۔
-5 سڑکیں اور ہائی ویز (Roads And Highways)
جب رومیوں کو اس حقیقت کا ادراک ہوا کہ پختہ سڑکیں اور بڑی بڑی شاہراہیں ان کی فوجوں کی نقل و حرکت میں آسانی پیدا کرکے انہیں ایک عظیم طاقت بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں تو انہوں نے ہر طرف سڑکوں کا جال بچھا دیا۔ 700 سال کے عرصے میں انہوں نے پورے یورپ میں تقریباً 5,500 میل لمبی سڑکیں بنائیں۔ یہ سڑکیں انجینئرنگ کا اعلیٰ نمونہ اور مثال تھیں۔ ان سڑکوں کو پختگی و پائیداری کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا تھا تاکہ ساری سلطنت میں تیز رفتار آمدورفت کو یقینی بنایا جاسکے۔ آج 2000 سال گزر جانے کے باوجود ایسی بہت سی سڑکیں اب بھی قابل استعمال ہیں۔
-6 جولین کیلنڈر(The Julian Calender)
رومی تاریخ میں مختلف کیلنڈرز رائج رہے ہیں تاہم ان سب میں سب سے اہم اور بہترین جولین کیلنڈر ہے۔ آج کے دور میں ساری دنیا میں استعمال ہونے والا ہمارا گریگورین کیلنڈر اسی رومی جولین کیلنڈر کی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔ جولین کیلنڈر کے مہینے، دن اور یہاں تک کہ ’’لیپ سال‘‘ (Laeap Year) کا حساب اتنا درست تھا کہ آج کا جدید کیلنڈر کچھ ترامیم کے ساتھ انہیں اصولوں اور ضوابط پر ترتیب دیا گیا ہے۔
-7 کھانے کا التزام (Fine Dining)
قدیم رومی خوش خوراک تھے اور اچھا کھانا انہیں نہایت ہی مرغوب تھا، جس کا وہ خاص اہتمام کرتے تھے۔ان کے گھروں میں کھانے کا کمرہ انتہائی اہمیت کا حامل اور ایک لازمی جز ہوتا تھا اور اس کے لیے خاص طور پر جگہ مختص کی جاتی تھی۔ آج کے جدید کھانوں کی طرح روایتی رومی کھانے بھی ایک وقت میں کم از کم تین مختلف پکوانوں پر مشتمل ہوتے تھے۔ ان میں باقاعدہ کھانے سے پہلے ہلکی پھلکی کھانے پینے کی چیزیں جو بھوک کی اشتہا کو بڑھانے کا کام کرتی تھیں، جنہیں آج کل ’’ایپیٹائز‘‘ (Appetizers) کہا جاتا ہے۔ پھر مرکزی یا اصل کھانا اور آخر میں سویٹ ڈش یا میٹھا۔ کھانے کے دوران ’’وائن‘‘ (Wine) کا دور مسلسل چلتا رہتا تھا۔ ان کا یہ رواج یونانیوں سے مختلف تھا جو کھانا کھا چکنے کے بعد شراب پینا پسند کرتے تھے۔
-8 مجلد کتابیں (Bound Books)
مجلد کتابوں سے پیشتر دنیا کی مختلف تہذیبوں میں پتھر کی تختیاں یا پھر ایسے چرمی پارچے جو گول لپیٹے جاسکیں، استعمال ہوتے تھے۔ پہلی صدی عیسوی میں رومیوں نے چرمی پارچاجات یا پودوں کی چھال سے بنائے گئے کاغذوں کو باہم نتھی کرکے مجلد کتابوں کی شکل دی۔ یاد رہے کہ کاغذوں کو آپس میں نتھی کرکے باقاعدہ کتابوں کی صورت دینے کا کام پانچویں صدی عیسوی میں انجام دیا جانے لگا۔
-9 پلمبری (Plumbing)
قدیم رومیوں نے پلمبری کا ایک انقلابی نظام شروع کیا۔ اس کی شروعات زیر زمین پانی کی نالیوں کے ذریعے مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی کے ذریعے کیا گیا اور پھر اسے ترقی دیتے ہوئے سب جگہوں پر سیسے کے پائپوں کا جال بچھا دیا گیا۔ رومی تہذیب وہ پہلی تہذیب تھی جس نے اس مفید سہولت کی بنیاد رکھی جو مستقبل میں رسائی حاصل کرتے کرتے آج ہم تک آپہنچی ہے۔
-10 کوریئر سروس(Courier Service)
رومی فرماروا ’’آگسٹس‘‘ (Augustus) نے تاریخ کی پہلی کوریئر سروس شروع کی جسے ’’کرسس پبلیکس‘‘ (Cursus Publicus) کہا جاتا تھا۔ اس کی مدد سے پیغامات اور ٹیکس کے بارے میں معلومات پوری رومی سلطنت میں ایک مقام سے دوسرے مقام تک تیز رفتاری سے پہنچائی جاتی تھیں۔ ’’آگسٹس‘‘ نے اس سروس کا بنیادی خیال ایرانیوں کے ہاں پائے جانے والے پیغام رسانی کے ایک ایسے ہی نظام سے اخذ کیا تھا تاہم اس نے اس نظام میں تبدیلی کرکے ایرانیوں کے برعکس متعدد لوگوں کی بجائے ایک ہی فرد (کوریئر) کو مقررہ مقام تک ڈاک پہنچانے کی ذمہ داری سونپنے کا طریقہ اختیار کیا۔ اس طرح اس نے پیغام کی رازداری برقرار رکھنے اور براہ راست معلومات کی فراہمی کو یقینی بنانے میں کامیابی حاصل کرلی۔
-11 اسٹیڈیم نما تھیٹر(The Colosseum)
’’فلیوین ایمفیتھیٹر‘‘ (Flavian Amphitheater) کے نام سے جانا جانے والا رومی ’’کولوسیم‘‘ (Colosseum) لوگوں کے لیے ایک تحفے سے کم نہ تھا۔ اس کا افتتاح 80 قبل از مسیح میں ہوا اور یہ 100 روزہ کھیلوں کے یادگار مقابلوں کے لیے عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ آج بھی اس کی عمارت رومیوں کی تعمیراتی کارناموں اور ان کے تفریح کے دلدادہ ہونے کے نمونے کے طور پر شان سے سر اٹھائے کھڑی ہے۔
-12 قانونی نظام (Legal System)
قدیم روم میں نافذ قانونی نظام زندگی کے تمام پہلوئوں کا احاطہ کرنا تھا۔ شہریت، جرائم اور سزا، ذمہ داری و جواب دہی اور تباہ شدہ املاک سے لے کر عصمت فروشی، غلاموں کی آزادی اور ہرجانے، مقامی سیاست غرض زندگی کے ہر ہر رخ اور معاملے پر محیط بہترین خدوخال سے مزین قانونی نظام کی تشکیل میں رومیوں کا بہت بڑا حصہ ہے۔ کانسی کی 12 پلیٹوں پر شہریوں کے حقوق و فرائض کی تفصیلات کندہ کرکے عام شہریوں کے فورم کی عمارت کے باہر آویزاں کردی گئیں تھیں تاکہ تمام شہریوں کو اپنے حقوق و فرائض کے متعلق آگاہی ہو اور انہیں پتا ہو کہ تمام شہری برابر حیثیت کے حامل ہیں اور انہیں یکساں قانونی حقوق حاصل ہیں۔ ان پلیٹوں کو ’’ٹویلوٹیبلز‘‘ (Twelve Tables) کہا جاتا تھا۔
-13 اخبارات (Newspaper)
اخبارات کی تاریخ بہت پرانی اور طویل ہے۔ روم میں ابتدائی طور پر سینٹ کی میٹنگز کا تحریری ریکارڈ لکھنے کا طریقہ رومیوں نے شروع کیا۔ اس ریکارڈ کو ’’ایکٹاسینٹس‘‘ (Acta Senatus) کہا جاتا تھا اور یہ مطالعہ کے لیے صرف سینیٹرز کو مہیا کہا جاتا تھا۔ بعد میں البتہ 27 قبل از مسیح کے لگ بھگ عوام الناس کے لیے ایک سرکاری روزنامچہ (گزٹ) جاری کیا گیا جس کا نام ’’ایکٹاڈیورنا‘‘ (Acta Diurna) تھا جو عام دستیاب تھا۔ یہ اخبار کی ابتدائی شکل تھی۔
-14 دیواروں پر لکھی جانے والی تحریر (Graffiti)
آپ یقین کریں یا نہ کریں مگر حقیقت یہی ہے کہ ’’گرافیٹی‘‘ (Graffiti) فنون لطیفہ کی کوئی جدید صنف نہیں ہے بلکہ یہ بھی قدیم روم سے چلی آرہی ہے۔ 79 قبل از مسیح میں اٹلی کے آتش فشاں ’’مائونٹ وسیوویس‘‘ (Mount Vesuvius) کے پھٹنے پر ہمیں شکر گزار ہونا چاہیے کیونکہ اس سے نکلنے والی آتش فشانی راکھ نے مشہور رومی فرمانروا ’’پومپائی‘‘ (Pompeii) کے زمانے کی دیواری تحریروں کے نمونوں کو ڈھانپ کر محفوظ کردیا۔ ان دیواری تحریروں میں لکھی ہوئی بہت سی باتوں میں سے ایک زبردست فقرہ یہ تھا کہ ’’اے دیوار میں حیران ہوں کہ اتنی فرسودا تحریریں تجھ پر لکھی جانے کے باوجود تو انھیں ابھی تک کیسے برداشت کررہی ہے؟ تجھے تو کبھی کا ڈھ جانا چاہیے تھا‘‘۔
-15 رفاۂ عامہ (Welfare)
قدیم روم کا محنت کش طبقہ ’’پلیبینز (Plebians) کہلاتا تھا۔ یہ بڑی تعداد میں ہونے کے باوجود حیثیت کے لحاظ سے کمزور تھے۔ ان کی حالت زار کے پیش نظر روم کے حکمرانوں، خاص طور پر 98 تا 117 عیسوی میں حکمران رہنے والے ’’ٹراجن‘‘ (Trajan) نے ’’سوشل ویلفیئر سسٹم‘‘ قائم کیا، جس کے تحت غریب ترین لوگ انتظامیہ سے امداد حاصل کرسکتے تھے۔ روم کا حکمران ’’آگسٹس‘‘ (Augustus) عوام الناس کو ’’روٹی‘‘ کی فراہمی اور ’’سرکس‘‘ جیسی تفریحات مہیا کرکے خوش رکھنے کی کوشش کرتا تھا تاکہ وہ فسادات پر آمادہ نہ ہوجائیں۔
-16 عمارتوں کو گرم رکھنے کا نظام(Central Heating)
HVAC (ہیٹنگ، وینٹی لیشن اور ایئر کنڈیشنگ) کا پہلا معلوم نظام رومیوں نے بنایا۔ اس کو ’’ہائپو کاسٹ‘‘ (Hypocaust) کہا جاتا تھا۔ یہ زیادہ تر بڑے عوامی حماموں میں حرارت، ہوا کی آمدورفت اور ٹھنڈک کے حصول کے لیے ہوتا تھا۔ اونچے فرش اور مستقل جلتے رہنے والی آگ کے ذریعے ان حماموں میں گرمائش اور گرم پانی کی فراہمی کا اہتمام کیا جاتا تھا۔
-17 فوجی ادویات(Military Medicine)
پرانے زمانے میں بہت سے فوجی زخمی ہوجانے کے باعث میدان جنگ سے دور رہنے پر مجبور ہوجاتے تھے۔ تاہم دوسری صدی عیسوی میں روم کے حکمران ’’ٹراجن‘‘ کے دور میں رومی افواج میں ’’میڈیسی‘‘ (Medici) یعنی ڈاکٹروں کو تعینات کیا جانے لگا تاکہ وہ زخمیوں کی مرہم پٹی کریں اور چھوٹی موٹی جراحی بھی کرسکیں۔ بعدازاں میدان جنگ میں باقاعدہ گشتی ہسپتال قائم کیے جانے لگے اور زیادہ تربیت یافتہ معالج فوجیوں کے ساتھ ہوتے تھے تاکہ ان کا بہتر علاج ممکن ہو۔
-18 رومی اعداد(Roman Numerals)
بنیادی طور پر رومی اعداد، اجناس کی قیمتوں اور سہولیات کے معاوضوں کی گنتی کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ اس دور میں ہر خاص و عام ان کے استعمال سے آشنا تھا۔ آج کل یہ زیادہ تر روایتی موقعوں پر ہی استعمال کیے جاتے ہیں۔ مثلاً اولمپکس، بادشاہوں کے ناموں کے ساتھ، عمارت کی تعمیر کے دوران نمبرنگ کرنے اور نیشنل فٹ بال لیگ کے کھیلوں کے لیے ان کا استعمال ہوتا ہے۔
-19 گندے پانی کا نکاس (Sewers)
رومی دور کے نکاسی آب کے نظام کا تعلق 500 سال قبل از مسیح کے جزیرہ نمائے اٹلی کی ’’ایٹروسکین‘‘ (Etruscan) تہذیب سے جاملتا ہے۔ رومیوں نے اس نظام کو بہتر بناکر مزید وسعت دی۔ ابتدائی طور پر یہ نظام گندے پانی کی نکاسی کے بجائے سیلابی پانی کے نکاس کے لیے استعمال ہوتا تھا۔
-20 سیزیرین آپریشن(Cesarean Section)
بدقسمتی سے ہمارے یہاں آج کل چند حریص ڈاکٹرز بچے کی پیدائش کو نارمل ڈلیوری کی بجائے محض اپنے لالچ کی وجہ سے آپریشن کے ذریعے عمل میں لاتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ پیسے بٹور سکیں۔ لیکن رومی قانون میں سیزر کے احکامات کے مطابق ان تمام حاملہ خواتین کا، صرف اس وقت آپریشن کیا جاتا تھا جو بچے کی پیدائش کے دوران انتقال کرجاتی تھیں یا قریب المرگ ہوتی تھیں، تاکہ بچے کو بچایا جاسکے۔ اس وقت چونکہ ماں کو بچانے کی ادویات ایجاد نہیں ہوئی تھیں اس لیے کوشش کی جاتی تھی کہ کم از کم بچے کو ہی بچالیا جائے۔ لیکن آج کل کے ڈاکٹروں کا وطیرہ یہ ہے کہ وہ آپریشن کو آخری قدم کی بجائے پہلے قدم کے طور پر لیتے ہیں تاکہ پیسہ بنایا جاسکے۔
-21 آلات طب (Medical Tools)
ہمیں رومی فرمانروا ’’پومپیائی‘‘ (Pompeii) کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ جس کے دور میں روم میں استعمال ہونے والے آلات طب بعد تک محفوظ رہے اور یوں ہمیں آج ان کے نمونے دستیاب ہونے کے باعث ان کو مزید بہتر کرکے استعمال میں لانے کا موقع ملا۔ ان آلات طب میں سے بہت سے آلات ایسے تھے جو اپنی ابتدائی شکل میں ہی 20 ویں صدی عیسوی تک اسی طرح استعمال ہوتے رہے جیسے قدیم رومی دور میں استعمال کیے جاتے تھے۔ ان میں زیادہ تر آلات نظام ہاضمہ اور نظام تناسل کے معائنے سے متعلق ہیں۔
-22 شہری منصوبہ بندی(City Plannig)
رومیوں کو بجا طور پر بہترین شہری منصوبہ بندی کرنے پر دادو تحسین کا مستحق قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس منصوبہ بندی کے تحت انہوں نے فصیلوں والے چند ابتدائی شہر آباد کیے۔ ان کے یہ شہر بعد میں جدید ٹریفک، خاص طور پر تجارتی ذرائع نقل وحمل کے ڈیزائنوں کے لیے ابتدائی نمونے ثابت ہوئے۔ ان شہروں کی منصوبہ بندی کے بعد رومیوں نے یہ سیکھا کہ اس طرح وہ اپنی ٹریفک کے بہائو کو باآسانی کنٹرول کرسکتے ہیں اور اسے تجارت اور پیداوار کو مزید موثر بناسکتے ہیں۔
-23 اپارٹمنٹ بلڈنگز(Apartment Buildings)
قدیم رومی دور کی اپارٹمنٹ بلڈنگز کم و بیش آج کے دور جیسی یا ان سے ملتی جلتی تھیں۔ ان عمارتوں کے مالکان عمارت کا نچلا حصہ تاجروں اور دکانداروں کو کرائے پر دے دیتے اور خود اوپر کی منزلوں میں رہائش پذیر ہوجاتے تھے یا ان غریب لوگوں کو کرائے پر اٹھا دیتے جو پورے مکان کا کرایہ دینے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے۔ یوں سمجھئے کہ یہ اس دورکا فلیٹ سسٹم ہوتا تھا۔ ان فلیٹوں کو ’’انسولائے‘‘ (Insulae) کہتے تھے۔ کچھ دانشوروں کا خیال ہے کہ صرف ’’اوسشیا‘‘ (Ostia) شہر کے ہی رہائشی 90 فیصد لوگ اس طرح کی اپارٹمنٹ بلڈنگز میں رہتے تھے۔
-24 ٹریفک سائن (Traffic Signs)
آپ کی معلومات کے لیے بتاتے چلیں کہ سڑکوں پر لگے ٹریفک سائنز آج کے جدید دور کا کرشمہ نہیں ہے۔ قدیم رومی بھی ان کا استعمال کرتے تھے۔ ان کی بہت سی سڑکوں اور بڑی شاہراہوں پر لگے بڑے بڑے سنگ میل مسافروں کو روم سے دوسرے شہروں کی سمت اور فاصلے کے متعلق معلومات فراہم کرتے تھے۔
-25 فاسٹ فوڈ (Fast Food)
آج فاسٹ فوڈ کی دنیا کے بڑے بڑے برانڈز یہ دعویٰ کرتے نظر آتے ہیں کہ وہ فاسٹ فوڈ کے بانی ہیں۔ لیکن یہ اتنا آسان معاملہ نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس کی شروعات بھی روم سے ہی ہوئیں۔ مثال کے طور پر رومی سلطنت کے مشہور شہر ’’پومپیائی‘‘ (Pompeii) میں کوئی بھی گھر میں کھانا پکانا پسند نہیں کرتا تھا بلکہ زیادہ تر لوگوں کے گھروں میں باورچی خانے کی سہولت ہی موجود نہیں تھی۔ اسی لیے لوگ ’’پوپینائے‘‘ (Popinae) یعنی ایسے ہوٹلوں اور ریسٹورینٹوں میں جاتے تھے جہاں بیٹھ کر کھانے کی سہولت تو میسر نہیں تھی البتہ بس یہ تھا کہ کھانا لو اور چلتے پھرتے کھاتے پھرو اور اس کا چلن وہاں عام تھا۔
zeeshan.baig@express.com.pk
The post سلطنت روم کی عظیم اختراعات جنہوں نے دنیا کی صورت گری کی appeared first on ایکسپریس اردو.