کرکٹ کی کسی بھی تقریب میں اگر بڑے ستاروں کی جگمگاہٹ ہو، ایکشن ہو تو پھر وہ تقریب یادگار بن جاتی ہے۔
کرکٹ کے میدان میں چوکے، چھکے، اور ہار جیت پر تماشائیوں کی خوشی اور غمی کی کیفیات تو لوگوں کو محظوظ کرتی ہی ہیں، لیکن میچ میں شامل کھلاڑیوں کی دل چسپ حرکتیں بھی اس کھیل کو یادگار بنا دیتی ہیں۔ ایسا ہی کچھ کرکٹ شائقین کو پی ایس ایل کے سیزن تھری میں دیکھنے کو ملا۔
میدان کرکٹ میں کالی آندھی کو اپنے جارحانہ مزاج کی وجہ سے جانا جاتا ہے لیکن وہ اپنی جیت کا جشن انوکھے انداز میں منانے میں بھی سب سے بازی لے جاتے ہیں، ایسا ہی کچھ ویسٹ انڈین کرکٹرز نے ’گینگنم اسٹائل‘ رقص کرکے کیا تو پی ایس ایل میں ملتان سلطان کی نمائندگی کرنے والے ویسٹ انڈین کھلاڑی کیرون پولارڈ نے لاہور قلندرز کے ساتھ جاری میچ میں ایک انوکھا انداز متعارف کروایا۔
پولارڈ عمر اکمل کو آؤٹ کرنے کے بعد پچ پر بیٹھ گئے اور ایک خیالی نوٹ بک بنا کر اس پر ہاتھ کے اشارے سے کچھ لکھا اور پھر انگلی سے آؤٹ کا اشارہ کردیا۔ غالباً انہوں نے اپنی باؤلنگ کا شکار بننے والے بلے بازوں کی فہرست میں عمر اکمل کے نام کا بھی اضافہ کرلیا۔ کیرون کے اس انداز کو شائقین نے بہت پسند کیا۔
اسی طرح جب بات ہو لاہور ی اور وہاں دھمال نہ ہو یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے۔ لاہور قلندرز کی نمائندگی کرنے والے لیگ اسپنر یاسر شاہ نے اپنی دھمال سے شائقین کو محظوظ کیا۔ یاسر شاہ ہر بار وکٹ لینے کے بعد جھک جاتے اور بے خودی میں دھمال ڈالنے والے ملنگ کی طرح اپنے کندھوں اور سر کو ہلاتے۔ یاسر شاہ کا یہ قلندرانہ اسٹائل کرکٹ کے شیدائی ضرور یاد رکھیں گے۔
یاسر شاہ کی طرح پشاور زلمی کے نوجوان باؤلر محمد اصغر بھی وکٹ لینے کے بعد مخصوص انداز میں رقص کرکے خوشی کا اظہار کرتے رہے۔ پشاور زلمی کے ہی فاسٹ باؤلر وہاب ریاض پاکستان سپر لیگ کے آغاز سے ہی اپنی مونچھوں کی وجہ سے میڈیا میں ان رہے۔
اپنی خوشی کا اظہار وہ کسی بلے باز کو آؤٹ کرنے کے بعد اپنی مونچھوں کو تاؤ دے کر کرتے رہے۔ باؤلرز کی طرح بلے باز بھی کسی کی گیند پر چھکا یا چوکا لگا کر اپنے منفرد انداز سے شائقین کا دل موہ لیتے ہیں، ایسے ہی بلے بازوں میں ایک نام پشاور زلمی کو پاکستان سپرلیگ کا چیمپئن بنانے والے ڈیرن سیمی کا ہے جن کا جشن منانے کا ہر اسٹائل اپنی مثال آپ ہوتا ہے اور اس سیزن میں ڈیرن سیمی کا گیند کو باؤنڈری لائن کے باہر پھینکنے کے بعد بیٹ کو اپنی خیالی تلوار بنالیتے، اسے اپنے بازو پر پھیرتے اور پھر اسے صاف کردیتے۔ یاد رہے کہ پی ایس ایل کے دوسرے سیزن میں ان کا خیالی سیلفی لینے کا انداز بہت مقبول رہا تھا۔
اور جب بات ہو کرکٹ کی تو بوم بوم آفریدی کے روایتی انداز کو کیسے نظر انداز کیا جاسکتا ہے، گو کہ اس بار انہوں نے کراچی کنگز کی نمائندگی کی، لیکن انداز وہی پرانے تھے۔ ہمیشہ کی اس طرح بار بھی شاہد آفریدی وکٹ لینے یا کوئی کیچ کرنے کے بعد روایتی انداز میں اپنے دونوں ہاتھ فضا میں بلند کرتے اور دائیں اور بائیں جانب تماشائیوں کو دیکھتے، جس کے بعد ایک کے بعد ایک کھلاڑی ان سے بغل گیر ہوتا، جب کہ کراچی کنگز کے محمد عرفان جونیئر نے تو کراچی کی ٹیم میں خالص لاہوری تڑکا لگا دیا۔ وہ وکٹ لینے کے بعد وہ طرح اپنی ران پر اسی طرح ہاتھ مارتے جیسے کوئی پہلوان دنگ سے پہلے یہ حرکت کرتا۔
شہری علاقے کی نمائندگی کرنے والے عرفان جونیئر کی یہ دیسی ادا سب کو بھاتی رہی۔ کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم نے جشن منانے کا طریقہ فٹ بال رونالڈو سے مستعار لیا اور ہر وکٹ گرانے کے بعد وہ انہیں کہ انداز میں دوڑتے اور ایک چھلانگ لگاکر ہاتھوں کو جوشیلے انداز میں پھیلاتے رہے۔
The post یہ انداز دِلوں کو بھاگئے appeared first on ایکسپریس اردو.