Quantcast
Channel: Pakistani Magazine -- Urdu Magazine - میگزین - ایکسپریس اردو
Viewing all 4776 articles
Browse latest View live

روحانی دوست

$
0
0

سکھر سے ن،م صاحبہ
روحانی دوست بھائی! میرے بیٹے کے ساتھ بہت مسائل ہیں، 27 سال کی عمر ہوچکی ہے، بی کام کرچکا ہے۔ اس کے لیے کمپیوٹر بھی جانتا ہے لیکن نہ تو اس کی گورنمنٹ کی جاب ہوئی اور نہ ہی پرائیویٹ۔ ایک بینک میں جاب ہوئی تھی وہ بھی دو ماہ کے بعد ختم ہوگئی۔ ملک سے باہر جانے کی کوشش کی تو ناکامی ہوئی، ایک ایجنٹ کو ایک لاکھ روپے دیے وہ بھی غائب ہوگیا۔ کئی حساب کرنے والے بابوں کی پاس گئی ہوں سبھی کہتے ہیں کہ کسی نے بندش کی ہے، جادو ہے، تعویذ ہیں، لیکن کسی سے اس کا توڑ نہیں ہوا، کیا آپ میری مدد کرسکتے ہیں؟

جواب: محترمہ آپ کے بیٹے کی تاریخ پیدائش کے مطابق یہاں اس ملک کہ جہاں وہ پیدا ہوا ہے، اسبابِ رزق نظر نہیں آتے، یہ ملک سے باہر جائیں گے، اسی وجہ سے ان کی یہاں جاب لگنے میں رکاوٹ کا سامنا ہوجاتا ہے، لیکن ابھی اس کا بھی وقت نہیں آیا، اگلے سال مئی سے جولائی کے درمیان کوئی راستہ نکلے گا، اور بیرون ملک کسی ایسے ملک جانے کے راستے کھلیں گے کہ جو ساحلِ سمندر پر ہوسکتا ہے، اور وہیں سے ان کا کیریئر چمکے گا۔ کسی بھی قسم کا جادو، تعویذ یا بندش وغیرہ نہیں ہے، براہِ کرم کسی بھی قسم کے وہم میں مت پڑیں، ہفتے کے دن کوؤں کو اپنے ہاتھ سے کالے چنے کھلائیں اور دوپہر میں کسی معذور یا مستحق مزدور کو اچھا سا کھانا کھلائیں۔ نمازِفجر کے بعد 21 بار یا مسبب الاسباب، یاحی یاقیوم یااللہ پڑھیں۔

لاہور سے چوھدری افضل صاحب
روحانی دوست! میں اپنے حلقے میں سماجی کاموں میں حصہ لیتا رہتا ہوں۔ اکثر اہلِ حلقہ کی اخلاقی اور مالی مدد بھی کرتا رہتا ہوں۔ اس کے علاوہ اہلِ حلقہ اپنے امور میں مشورہ لینے بھی آتے رہتے ہیں اور چھوٹے موٹے فیصلوں میں بھی میری رائے کو اہمیت دی جاتی ہے۔ میرے دوست احباب مجھے الیکشن میں کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔ آپ سے مشورہ لینا چاہتا ہوں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟

جواب: عزیزبرادر! ماشاء اللہ آپ کا چارٹ دیکھ کے دل خوش ہوگیا، آپ واقعتاً ایک انسان دوست انسان ہیں۔ آپ جیسے انسانوں کو ضرور آگے آنا چاہیے جو دردِدل سے آشنا ہوں۔

آپ ضرور الیکشن میں حصہ لیں، اگر کچھ لوگ مخالفت پر اتریں گے لیکن آپ کا کردار آپ آپ کو ضرور کام یابی دلائے گا، کوشش کیجیے کہ مخالفین کے ساتھ بھی اپنا رویہ نرم رکھیں، میری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔

کوئٹہ سے عزیزجان صاحب!
روحانی بھائی! میرا کام باغات کا ٹھیکا لینا ہے۔ کام بہت اچھا تھا، اپنی گاڑی تھی، پلاٹ بھی تھا اور کھلا پیسہ تھا، لیکن تین سال پہلے دو بیٹوں کی شادی کی، اہلیہ کی اچانک صحت خراب ہوگئی، اسے کینسر تشخیص ہوا، لاہور اور کراچی کے چکر پر چکر لگانے پڑے، اسی بھاگ دوڑ میں کام زیرو ہوگیا، پلاٹ بک گیا گاڑی بک گئی اور قرض پر قرض ہوگیا ہے۔ اہلیہ ایک ماہ پہلے انتقال کرگئی ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا یہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے۔ ان تین سالوں میں شاہی سے فقیری پر آگیا ہوں، کوئی کہتا ہے، نظر لگی ہے کوئی کہتا ہے کہ کسی نے کچھ کرایا ہے، میں ایسے کسی وہم میں نہیں پڑتا، آپ براہِ مہربانی میری راہ نمائی کریں۔

عزیزجان صاحب! آپ کے حالات حقیقتاً پریشان کن ہیں، لیکن جیسے ہی ہم آپ کے زائچیِ پیدائش پر نظر ڈالتے ہیں تو آپ کے ساتویں یعنی زندگی کے ساتھی کے خانے میں قمر موجود ہے، اور سورج اور کیتو وہیں موجود ہیں، گویا یہ پیدائشی سورج گرہن اور قمر کی کم زوری کو ظاہر کرتے ہیں۔ گذشتہ تین چار سالوں سے آپ کی ساڑھ ستی چل رہی ہے، اور موجودہ وقت اس کا عروج کا وقت ہے، ایسا وقت معاشرتی مسائل کو جنم دیتا ہے، یہ سب باتیں جو کہ علمِ فلکیات سے تعلق رکھتی ہیں۔ عرض کرنے کا مقصد محض یہ ہے کہ خدا کے دیے گئے علم سے ہم درست راہ نمائی لے سکتے ہیں، یہی علم ہمیں بتاتا ہے کہ ابھی مزید 15 ماہ مشکل ہوسکتے ہیں، لیکن اب بہ تدریج اس میں آہستہ آہستہ کمی آتی چلی جائے گی۔ سب سے پہلے تو صبر سے کام لیجیے، اور کسی کسی کام میں سرمایہ کاری سے بالکل گریز کیجیے، اور ایسے کسی کام کو ترجیح دیجیے جس میں محض آپ کی بھاگ دوڑ اور تجربہ سے کام چلایا جاسکتا ہو۔ ہفتے کے دن 80 یا 800 روپے کسی مستحق کو دیں، دوپہر میں کسی مزدور کو کھانا کھلادیں۔ کوشش کریں کہ ہر وقت باوضو رہیں، اور ” یافتاحُ، یااللہ، یارزاقُ، یااللہ” کی کثرت کیجیے۔ اللہ آپ کے لیے آسانیوں کے دروازے کھول دے گا ان شاء اللہ۔

شائستہ مبین کراچی سے
میری عمر 34 سال ہوچکی ہے لیکن ابھی تک میری شادی نہیں ہوپائی، دو منگنیاں ہوئیں، ایک نے کینیڈا جاکے شادی کرلی اور دوسرے کا ایکسیڈنٹ میں انتقال ہوگیا، اس کے بعد بھی کئی جگہ بات چلی لیکن کوئی نہ کوئی رکاوٹ آڑے آجاتی ہے اور بات ختم ہوجاتی ہے۔ میں ایک پرائیویٹ ادارے میں اکاؤنٹس کی جاب کرتی ہوں، اب تو لوگ باتیں بنانے لگ گئے ہیں کہ یہ ہے ہی منحوس، میں بہت پریشان ہوں، پلیز راہ نمائی کیجیے۔

محترمہ شائستہ مبین صاحبہ! آپ کا زائچہ دیکھتے ہی پہلی بات جو نظر آئی کہ 36 سال کی عمر تک آپ کی شادی کے خانے پر خراب سیاروں کی نظر کا دور رہے گا، گویا 36 کی عمر تک شادی کے امکانات کو رد کیا جارہا ہے۔ اس حساب سے2023 کے آخر اور 2024 کے شروع میں ایک اچھا رشتہ آتا نظر آتا ہے اور ان شاء اللہ شادی بھی طے پا جائے گی۔

آپ منگل کے روز کسی کو 90 یا 900 روپے یا سرخ رنگ کی کوئی چیز بطور صدقہ دیں اور بعد ازنماز فجر سورۂ فاتحہ 3 مرتبہ پڑھیں، اللہ آسانی فرمائے گا۔

آپ اس سلسلے میں کسی بھی الجھن کا شکار ہیں تو سوال پوچھ سکتے ہیں۔ سائل کی تاریخ، وقت اور جائے پیدائش، دونوں ہاتھوں کی واضح تصاویر اور مختصر الفاظ میں سوال، جواب کی شرائط ہیں۔

The post روحانی دوست appeared first on ایکسپریس اردو.


علم الاعداد کی روشنی میں 2022!

$
0
0

صائم المصطفے صائم
المعروف بہ ”روحانی دوست”!
واٹس اپ (0333-8818706)
فیس بک (Saim Almustafa Saim)

اس سال کا حاکم عدد 6 ہے۔
6 کا کشش، میک اپ زدہ خوب صورتی، سکون، راحت، عیش و عشرت اور دل فریبی سے تعلق ہے۔

0 کو پلوٹو کا نمائندہ مانا جاتا ہے اور پلوٹو گہری سازشوں اور چال بازیوں سے تعلق رکھتا ہے،0 اور 2 کا امتزاج 20 بنے تو اسے موت کہا جائے گا اور اس کے ساتھ پھر 22 ایک بڑی تبدیلی، ایک نئے دور،نئی سوچ اور نئے ماحول کو جنم دیتا ہے۔ گویا گہری سازشوں سے سابقہ دور کا اختتام اور ایک نئے دور کی ابتدا!

2022 اور پاکستان!
گذشتہ سالوں کے کچھ زخموں پر مرہم رکھا جاسکتا ہے لیکن یہ مرہم بھی نئے ناسور کے دروازے کھول سکتا ہے، پاکستان کی تاریخ پیدائش میں نہ تو 0 ہے اور نہ ہی 2 گویا حکومت اور عوام دونوں کو نئے حالات کا سامنا ہوگا اور یہ حالات پہلے سے زیادہ الجھنیں لاسکتے ہیں۔ معاشی مسائل کی زیادتی اور معاشی وسائل میں کمی کا تناسب بڑھتا دکھائی دیتا ہے۔ حکومت کے لیے یہ وقت مشکل ہوسکتا ہے، مسائل کاحل نئے مسائل کو جنم دے گا۔

علمِ الاعداد سے نمبر معلوم کرنے کا طریقہ
دو طریقے ہیں اور دونوں طریقوں کے نمبر اہم ہیں۔
اول تاریخ پیدائش دوم نام سے!
اول طریقہ تاریخ پیدائش:
مثلاً احسن کی تاریخ پیدائش 12۔7۔1990 ہے۔
ان تمام اعداد کو مفرد کیجیے:
1+2+7+1+9+9=29=2+9=11=1+1=2
گویا تاریخ پیدائش سے احسن کا نمبر 2 نکلا۔
اور طریقہ دوم میں:
سائل، سائل کی والدہ، اور سائل کے والد ان کے ناموں کے اعداد کو مفرد کیجیے:
مثلاً نام ”احسن ” والدہ کا نام ” شمسہ” والد کا نام ” راشد۔”
حروفِ ابجد کے نمبرز کی ترتیب یوں ہے:
1 کے حروف (ا،ی،ق،غ) 2 کے حروف (ب،ک،ر) 3 کے حروف (ج،ل،ش)
4 کے حروف(د،م،ت) 5 کے حروف (ہ،ن،ث) 6 کے حروف (و،س،خ)
7 کے حروف (ز،ع،ذ) 8 کے حروف (ح،ف،ض) 9 کے حروف (ط،ص،ظ)
احسن کے نمبر (1،8،6،5) تمام نمبرز کو مفرد کردیں۔
(1+8+6+5=20=2+0= 2 گویا احسن کا نمبر2 ہے۔
ایسے ہی احسن کی والدہ ”شمسہ” کا نمبر9 اور والد راشد کا نمبر1 بنتا ہے۔
اب ان تینوں نمبروں کا مفرد کرنے پر ہمیں احسن کا ایکٹیو یا لائف پاتھ نمبر مل جائے گا:
(2+9+1=12=1+2=3)
گویا علم جفر کے حساب سے احسن کے نام کا نمبر 3 نکلا!
آپ کی تاریخ پیدائش کا کا نمبر اگر ایک ہے تو آپ کے لیے یہ سال مالی حوالے سے زیادہ بہتر نہیں ہوگا، لیکن کچھ تاریخوں میں آپ کا مقدر ضرور آپ کا ساتھ دے گا اور آپ اپنی مشکلات پر قابو پانے کے اہل ہوپائیں گے۔ دراصل آپ کی ترجیحات اور تفکرات کا مرکز کچھ اور ہی ہوگا۔
4،13 اور 22 اپریل،3،12،21اور30 مئی،6،15اور24اگست کی تاریخیں زیادہ بہتر اور خوش قسمتی کا دروازہ کھول سکتی ہیں۔
جنوری، فروری، جون، اکتوبر اور نومبر۔
خصوصاً1،5،10،14،19،23اور28 جنوری
8،9،17،18،26اور27 فروری
5،9،14،18،23اور27 جون
1،5،9،10،14،18،19،23،اور27اکتوبر
4،8،13،17،22،اور26 نومبر۔
مذکورہ بالا ماہ اور خصوصاً تاریخوں پر محتاط رہنے کا مشورہ ہے۔
اگر آپ کا نمبر 2 ہے تو ایک صبر آزما سال ہوسکتا ہے جو مستقل مزاجی مشقت کرنے والوں کو بڑا انعام دینے آرہا ہے، ممکن ہے اس مشقت کے وقت میں آپ کو کچھ ناگہانی مشکلات اور مسائل کا سامنا ہو، لیکن یہ سبھی کچھ آپ کی آزمائش اور آپ کی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کا وقت ہوگا، جس کے اثرات ممکنہ طور پر آنے والی کئی دہائیوں تک محیط ہوسکتے ہیں۔ پراپرٹی سے متعلق مالی فائدہ مل سکتا ہے۔
مارچ خصوصاً 4،9،13،18،22اور27 کی تاریخیں۔
اپریل خصوصاً 3،8،12،17،21 اور26 کی تاریخیں۔
جولائی خصوصاً 5،9،14،18، 23اور27 کی تاریخیں۔
رشتوں سے خوشیاں، مالی اور روحانی فائدے متوقع ہیں، یہ تاریخیں کی سعادت کے اثرات لاسکتی ہیں۔
جنوری خصوصاً 4،8،13،17،22،اور26 تاریخیں۔
مئی خصوصاً 4،9،13،18،22اور27 تاریخیں۔
ستمبر خصوصاً 1،5،9،13،14،18،23، اور27 تاریخیں۔
یہ تاریخیں کچھ امور میں مسائل لاسکتی ہیں، اپنے معاملات میں محتاط رہیں۔
اگر آپ کا نمبر3 ہے تو اس سال آپ کا مزاج جارحانہ رہے گا۔ آپ کو آگے بڑھنے کے لیے ایک توانائی حاصل ہوگی لیکن آپ کے لب و لہجے میں گرمی ممکن ہے آپ کے لیے کچھ مسائل پیدا کردے، اس لیے کوشش کیجیے کہ اس توانائی کا مثبت استعمال کریں۔ اس سال آپ کئی امور میں کام یابیاں حاصل کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ جنوری خاصا انقلابی ہوسکتا ہے۔ بزنس میں کوئی اہم قدم اٹھاسکتے ہیں۔ آپ کا معاشرتی وقار بلند ہوگا۔
فروری اور نومبر (مالی فائدہ)
خصوصاً 4،9،13،18،22،اور27 تاریخیں۔
مارچ اور دسمبر (آگے بڑھنے کے مواقع)
خصوصاً 3،8،9،12،17،18،21،26اور27 تاریخیں۔
جون (شادی یا اولاد کی خوشی ) خصوصاً 5،9،14،15،23اور24 تاریخیں۔
مذکورہ بالا مہینے اور تاریخیں سعد ہوسکتی ہیں۔
اپریل (غیرمتوقع،اچانک) خصوصاً 4،8،9،13،17،18،22،26اور27 تاریخیں۔
اگست (رکاوٹ،مسائل، حادثہ) خصوصاً 1،5 ،9، 10،14، 18،19،23، 26اور27 تاریخیں۔
ستمبر (کسی سے تلخی، حالات میں خرابی) خصوصاً 4،8،13،17،22اور26 تاریخیں
اگر آپ کا نمبر 4 ہے تو اس سال کو آپ اپنے خوابوں کی تعبیر کہہ سکتے ہیں، کیوںکہ آپ کی انقلابی طبع اس سال اپنے مطلوبہ اہداف کو حاصل کرلے گی۔ اس سال کچھ مہینوں اور تاریخوں میں محتاط رہنے کا بھی مشورہ ہے کیوںکہ کچھ جاگتی آنکھوں کے خواب محض خواب ہی رہ جائیں گے، سبز باغ کے چکر میں نہ ہی پڑیں اور کسی کی اندھی محبت آپ کو سچ مچ اندھا کرسکتی ہے۔
جنوری اور اکتوبر (مالی فائدہ کچھ اپ ڈاؤن)
خصوصاً 4،9،13،18،22اور27 تاریخیں۔
فروری اور نومبر (باہر جانے اور ترقی کے مواقع)
خصوصاً 3،8،12،17،21اور26 تاریخیں۔
مئی (بڑی کام یابیاں، محبت اور آسائش)
خصوصاً 5،9،14،18،23اور27 تاریخیں۔
مذکورہ تاریخیں اور مہینے اچھے ہوسکتے ہیں۔
جب کہ مندرجہ ذیل میں محتاط ہونے کا مشورہ ہے۔
مارچ (غیرمتوقع اور اچانک الجھن)
خصوصاً 5،9،13،18،22اور27 تاریخیں۔
جولائی (کام میں رکاوٹ، صحت میں خرابی)
خصوصاً1،5،9،10،14،18،19،23اور27 تاریخیں
اگست (جھگڑا، حادثہ) 1،8،9،10،17،18،19،26 اور27 تاریخیں۔
اگر آپ کا نمبر 5 ہے تو کچھ اپ ڈاؤن تو زندگی کا حصہ ہیں لیکن کچھ اپ ڈاؤن بڑی کام یابیوں یا ناکامیوں کی وجہ بنتے ہیں، اس سال کچھ ایسا ہی اپ کے ساتھ ہونے جارہا ہے، مادی آسائشیں پہلے سے بڑھ جائیں گی۔ ظاہر ہے مالی فوائد ضرور ہوں گے۔ آپ کا تیزرفتار فیصلہ اور عمل آپ کی کام یابی کی ضمانت ہوسکتا ہے۔ آپ جدید ایجادات خصوصاً میڈیا اور نیٹ سے فائدہ لینے کا ہنر سیکھ چکے ہیں۔ اس کا عملی مظاہرہ اس سال ہوسکتا ہے۔
اس سال کے اہم ماہ اور سعد تاریخیں یہ ہیں:
جنوری اور اکتوبر (ترقی اور آگے بڑھنے کے مواقع)
خصوصاً 3،9،12،18،21اور27 تاریخیں۔
اپریل (آپ کی زندگی میں کوئی آسکتا ہے، شادی یا اولاد کی خوشی)
خصوصاً 5،9،14،18،23اور27 تاریخیں۔
ستمبر (مالی فائدے، رشتوں سے خوشیاں)
خصوصاً 4،9،13،18،22اور27 تاریخیں۔
اور ان ماہ اور تاریخوں میں محتاط رہنے کا مشورہ ہے۔
فروری اور نومبر (مخالفت اور جھگڑے کا اندیشہ، سفر میں محتاط رہیں)
خصوصاً 4،9،13،18،22اور 27 تاریخیں۔
جون (رکاوٹ اور امور میں تعطل)
خصوصاً 5،9،14،18،23اور27 تاریخیں۔
جولائی (گرم مزاجی اور تیزرفتاری)
خصوصاً 4،9،13،18،22اور27 تاریخیں۔
اگر آپ کا نمبر 6 ہے تو یہ سال کچھ مہربان آپ کی زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے معاون ہوسکتے ہیں، ترقی کے مواقع ملیں گے، بزنس کی بہتری کے اسباب مہیا ہوں گے، سفر ہوسکتے ہیں، کسی بزرگ سے بھی ملاقات کا امکان ہے، مارچ میں شادی یا منگنی کی بھی امید ہوسکتی ہے۔ اس مہینے میں بزنس کو چار چاند لگ سکتے ہیں۔ زندگی کی آسائشیں میسر ہوسکتی ہیں۔
یہ تاریخیں اور ماہ اہم ہوسکتے ہیں۔
مارچ اور دسمبر (خوشیاں اور زندگی کی ضروریات کا حصول)
خصوصاً 7،9،16،18،24اور27 تاریخیں۔
اگست (مالی فائدے حاصل ہوں گے)
خصوصاً 4،9،13،18،22اور27 تاریخیں۔
ستمبر (آگے بڑھنے کے مواقع، سینئرز کا تعاون)
خصوصاً 3،9،12،18،21،27اور 30 تاریخیں۔
مندرجہ ذیل ماہ اور تاریخیں ممکن ہے مطلوبہ مقاصد کی تکمیل میں مسائل ہوں۔
جنوری اور اکتوبر (توقع کے برعکس حالات ہوسکتے ہیں)
خصوصاً 4،5،9،13،14،18،22،23، اور27 تاریخیں۔
مئی (کاموں میں رکاوٹ، تعطل اور مسائل)
خصوصاً 1،5،9،10،14،18،19،23،27اور 28 تاریخیں۔
جون (گذشتہ ماہ کی رکاوٹ مزاج میں برہمی لاسکتی ہے جو کہ اس ماہ مزاج میں برہمی اور بدمزگی کا سبب بن سکتی ہے) خصوصاً 4،8،13،17،22اور26 تاریخیں
اگر آپ کا نمبر 7 ہے تو یہ سال آپ کے لیے حالات کو بالکل الٹ پلٹ کرنے والا ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کے حالات خراب ہیں اور آپ اس کے لیے مؤثر کوشش کررہے ہیں تو اعداد بتاتے ہیں کہ حالات آپ کی توقع سے زیادہ بہتر ہونے کی امید ہے۔ اس سال کام امیدوں کے برعکس بھی ہوسکتا ہے، ڈوبا ہوا پیسہ مل سکتا ہے، اور اگر آپ نے حالات پر سے نظر اور گرفت ڈھیلی کی تو پلک جھپکنے سے پہلے تخت سے تختہ ہوسکتا ہے۔
یہ ماہ سعد ہوسکتے ہیں اور حالات میں بہتری کی امید ہے۔
فروری اورنومبر (اپ ڈاؤن کا امکان ہے، مالی فائدے ہوسکتے ہیں) خصوصاً 5،9،14،18،23،اور27 تاریخیں۔
جولائی (مالی فائدے ہوسکتے ہیں، لین دین میں آسانی کی امید ہے اگرچہ کچھ پریشر رہ سکتا ہے) خصوصاً 4،9،13،18،22اور27 تاریخیں۔
اگست (ترقی، نئی منصوبہ بندی، نئی راہیں اور دوستوں کا تعاون) خصوصاً 3،9،12،18،21،27 اور 30 تاریخیں۔
حالات میں کچھ مشکل کا اندیشہ ان مہینوں اور تاریخوں میں ہوسکتا ہے۔
جنوری اور اکتوبر (حالات تیزی سے کروٹ بدل سکتا ہے، تمام امور سے آگاہ رہیں اور فیصلوں میں جرأت مندانہ قدم اٹھائیں) خصوصاً 4،8،13،17،22 اور26 تاریخیں

 

اپریل (مشکل ہوسکتی ہے، رکاوٹ اور راستے بند ہوتے دکھائی دے سکتے ہیں، صبر اور ہمت سے سامنا کریں) خصوصاً 1،5،9،14،18،23اور27 تاریخیں۔
مئی (کسی سے تلخی سے بچیں، تیزرفتاری اور بدگفتاری سے بچیں) خصوصاً 4،8،13،17،22اور26 تاریخیں۔
اگر آپ کا نمبر 8 ہے تو حالات میں مثبت تبدیلی کا امکان ہے اگرچہ بہت بڑی کام یابیاں تو شاید نہ مل سکیں لیکن یہ سال بڑی خوشیوں کی بنیاد ضرور رکھ دے گا، اور آپ حالات کی اس سال ہونے والی تبدیلیوں کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال لیں گے اور وقت کے تقاضوں کے مطابق قدم اٹھائیں گے، یہ آپ کی قبل ازوقت حالات کی نزاکت کو بھانپنے کی صلاحیت کا نتیجہ ہے۔ اس سال کچھ اہم مواقع ملیں گے جو آپ کے لیے کئی سعادتیں لاسکتے ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں:
جنوری اور اکتوبر (خوشیاں کسی نہ کسی روپ میں ضرور آئیں گی) خصوصاً 6،9،15،18،24 اور27 تاریخیں۔
جون (مالی وسائل کا حصول ممکن ہوسکتا ہے رشتوں سے راحت مل سکتی ہے) خصوصاً 4،9،13،18،22اور27 تاریخیں۔
جولائی (گذشتہ مالی فائدے ممکن ہیں، اس ماہ نئی انویسٹمنٹ کے مواقع فراہم کرسکتے ہیں، آپ کی ٹیم آپ کو زندگی میں آگے بڑھنے کی توانائی دے گی) خصوصاً 3،9،12،18،21،27 اور 30 تاریخیں۔
اس سال کچھ ماہ اور تاریخیں ممکن ہے کچھ مشکل بھی ہوں۔
مارچ اور دسمبر (کاموں کچھ تعطل اور خواہ مخواہ کی تاخیر، یہ صبر سے گزارنے والا وقت ہوسکتا ہے اور مستقل مزاج رہیں)
خصوصا 1،5،9،14،18،19،23اور 27 تاریخیں۔
اپریل (گرم مزاجی سے آگے ضرور بڑھیں لیکن اپنے اعصاب پر قابو رکھیں، اپنی گفتار اور رفتار کو حد میں رکھیں) خصوصاً 4،8،9،13،17،18،22،26 اور27 تاریخیں۔
اگست (کام رک جائیں تو گھبرائیں نہیں، بس مستقل مزاجی اور صبر سے کام لیں)
خصوصاً 4،9،13،18،22اور 27 تاریخیں۔
اگر آپ کا نمبر 9 ہے تو یہ سال آپ کے لیے کئی نوع کی راحتیں اور خوشیاں لانے والا ہوسکتا ہے۔ پہلے تین ماہ ممکن ہے زیادہ معاون نہ ہوں لیکن پھر بھی ایک نئی اچھی ابتدا اور خوشیاں ممکن ہیں، شادی کا امکان ہے، نیا رشتہ مل سکتا ہے، اور کم زور مالی پوزیشن میں ایک اچھی اور سعد تبدیلی کی امید ہے، خصوصاً یہ ماہ کئی کام یابیوں کے دروازے کھول سکتے ہیں۔
مئی (مالی فوائد کئی گنا بڑھنے کی امید ہے) خصوصاً 4،9،13،18،22اور 27 تاریخیں
جون (کسی نئے ادارے میں انویسٹمنٹ ہوسکتی ہے، نئے راستے کھلیں گے اور آپ کے ساتھ کام کرنے والے دوستوں کا بھرپور تعاون حاصل رہے گا)
خصوصاً 3،8،9،12،17،18،21،26،27 اور 30 تاریخیں۔
ستمبر (امید ہے کہ یہ مہینہ اس سال کا بہترین مہینہ ہوگا، خوشیاں اور کام یابیاں تیزی سے آپ کی سمت آئیں گی) خصوصاً 5،9،14،18،23، اور27 تاریخیں۔
ان تاریخوں اور مہینوں میں اپنے امور میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
فروری اور نومبر (بڑی کام یابیاں ملیں گی لیکن اس سلسلے میں کچھ ایام محتاط رہنے کے بھی ہیں اور صبر کے بھی) خصوصاً 5،9،14،18،23، اور27 تاریخیں۔
مارچ اور دسمبر (خوداعتمادی کا اپنی حدود سے تجاوز کرجانا اور مزاج میں جارحانہ انداز مسائل کھڑے کرسکتا ہے) خصوصاً 4،8،13،17،22 اور 26 تاریخیں۔
جولائی (حالات کسی بھی کروٹ ہوسکتے ہیں، آخری لمحوں تک کچھ کہنا مشکل ہوگا) خصوصاً 4،5،913،14 18،22،23، اور 27 تاریخیں۔

مؤثر صدقات اور وظائف
جیسے دوا مخصوص مرض کے علاج کے لیے مخصوص انداز میں کام کرتی ہے اور وہ دوا معالج کے مشورے کے مطابق ایک خاص وزن اور ترتیب میں کھانے سے متعلقہ مرض سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے، ایسے ہی مخصوص صدقہ دینے متعلقہ مشکل میں آسانی ہوجاتی ہے، ذیل میں ہر دن کا صدقہ اور ورد دیا جارہا ہے۔

پیر
صدقہ: 20 یا 200 روپے، سفید رنگ کی چیزیں، کپڑا، دودھ، دہی، چینی یا سوجی کسی بیوہ یا غریب خاتون کو بطورِصدقہ دینا ایک بہتر عمل ہوگا۔
وظیفۂ خاص ”یارحیم یا رحمن یا اللہ” 11 بار یا 200 بار اول وآخر 11 بار درودشریف پڑھنا بہتر ہوگا۔

منگل
صدقہ” 90 یا 900 روپے، سرخ رنگ کی چیزیں ٹماٹر، کپڑا، گوشت یا سبزی کسی معذور سیکیوریٹی سے منسلک فرد یا اس کی فیملی کو دینا بہتر عمل ہوگا۔
وظیفۂ خاص”یاغفار، یاستار، استغفراللہ العظیم” 9 یا 90 بار اول وآخر11 بار درودشریف پڑھنا بہتر ہوگا۔

بدھ
صدقہ ”زرد رنگ کی چیزیں یا 50 یا 500 روپے کسی مستحق طالب علم یا تیسری جنس کو دینا بہترہے، تایا، چاچا، پھوپھی کی خدمت بھی صدقہ ہے۔
وظیفۂ خاص”یاخبیرُیا وکیلُ، یااللہ” 41 بار اول و آخر 11 بار درودشریف پڑھنا مناسب عمل ہوگا۔

جمعرات
صدقہ ”میٹھی چیز، 30 یا 300 روپے کسی مستحق نیک شخص کو دینا بہتر عمل ہوسکتا ہے، مسجد کے پیش امام کی خدمت بھی احسن صدقہ ہے۔
وظیفۂ خاص”سورۂ فاتحہ 7 بار یا یاقدوس، یاوھابُ، یااللہ 21 بار اول و آخر 11 بار درودشریف پڑھنا بہتر عمل ہوگا۔

جمعہ
صدقہ: 60 یا 600 روپے یا 600 گرام یا6 کلو چینی۔ سوجی یا کوئی جنس کسی بیوہ کو دینا بہترین عمل ہوسکتا ہے۔
وظیفۂ خاص”سورۂ کہف یا یاودود، یامعید، یااللہ” 11 بار ورد کرنا بہتر ہوگا۔

ہفتہ
صدقہ: 80 یا800 روپے یاکالے رنگ کی چیزیں کالے چنے، کالے رنگ کے کپڑے سرسوں کے تیل کے پراٹھے کسی معذور یا عمررسیدہ مستحق فرد کو دینا بہتر عمل ہوسکتا ہے۔
وظیفۂ خاص”یافتاح، یاوھابُ، یارزاق، یااللہ” 80 بار اول و آخر 11 بار درودشریف کا ورد بہتر عمل ہوگا۔

اتوار
صدقہ: 13 یا 100 روپے یا سنہرے رنگ کی چیزیں گندم، پھل، کپڑے، کتابیں یا کسی باپ کی عمر کے فرد کی خدمت کرنا بہتر ہوگا۔
وظیفۂ خاص”یاحی، یاقیوم، یااللہ” 13 یا 100 بار اول و آخر 11 بار درودشریف پڑھنا مناسب عمل ہوگا۔ گندم، پھل،کپڑے، کتابیں یا کسی باپ کی عمر کے فرد کی خدمت کرنا بہتر ہوگا۔

The post علم الاعداد کی روشنی میں 2022! appeared first on ایکسپریس اردو.

کروڑوں روپے کمانے والے استاد

$
0
0

چاکل یونگ (Cha Kil-yong) نے سر پر ہیڈفون جمایا، آنکھیں بند کیں اور اسٹوڈیو میں گانا گانے لگا۔ چاکل مگر جنوبی کوریا کا مشہور گلوکار یا اداکار نہیں، گو عوامی شہرت رکھنے والا نوجوان ضرور بن چکا… وہ ریاضی پڑھانے والا مقبول ترین استاد ہے!دراصل چاکل یونگ ریاضی پڑھانے کا اپنا انداز رکھتا ہے۔

کبھی وہ ڈرامے کی مدد لیتا ہے، تو کبھی گانے کی! طلبہ و طالبات اس کے انداز تعلیم کو بہت پسند کرتے اور جوق در جوق چاکل کے لیکچروں میں شریک ہوتے ہیں۔لیکن چاکل کسی کالج یا اسکول میں نہیں پڑھاتا، وہ ’’ہاگ وون‘‘ (Hagwon) کا استاد ہے۔یہ ہمارے  ملک کے ٹیوشن سینٹر کی طرح کا ادارہ ہے۔ اس کے سینٹر میں طلبہ و طالبات کو ریاضی میں بھرپور تیاری کرائی جاتی ہے تاکہ وہ  امتحان میں زیادہ نمبر لے سکیں۔ چاکل  ہر سال ہزارہا طالبان علم کو پڑھا کر آٹھ لاکھ  ڈالر (تقریباً اٹھارہ کروڑ روپے) کماتا ہے۔یہ اکلوتا استاد نہیں،ٹیوشن سینٹروں میں اس جیسے کئی استاد طلبہ کو پڑھا کر سالانہ کروڑوں روپے کماتے ہیں۔

ٹیوشن سینٹروں کی تاریخ

جنوبی کوریا میں پہلا ٹیوشن سینٹر ایک امریکی مشنری، ہنری اپنزلر نے 1885ء میں کھولا تھا۔وہ اس کی آڑ میں مشنری سرگرمیاں انجام دینا چاہتا تھا۔تب مملکت میں پابندی تھی کہ مشنری تبلیغ ِعیسائیت نہیں کر سکتے۔رفتہ رفتہ اس کی دیکھا دیکھی دیگر سینٹر کھل گئے جہاں انگریزی سکھائی جانے لگی۔

ان ٹیوشن سینٹروں کو 1910ء تا1945ء کے دوران مقبولیت ملی جب کوریا پہ جاپانیوں کا قبضہ رہا۔تب کورین قوم نے فیصلہ کیا کہ آزادی،خودمختاری اور خودانحصاری پانے کا بہترین راستہ یہ ہے کہ جدید تعلیم حاصل کی جائے۔چناں چہ 1945ء تک جنوبی کوریا میں تین ہزار ٹیوشن سینٹر کھل چکے تھے۔ان میں انگریزی، ریاضی اور سائنسی مضامین پڑھائے جاتے۔

1950ء کی کوریائی جنگ کے بعد جنوبی کوریا کا شمار اگلے دس پندرہ برس تک غریب ترین ممالک میں ہوتا رہا۔ 1960ء میں جنوبی کوریا کی فی کس آمدن صرف 79ڈالر تھی، یعنی کسی قحط زدہ افریقی ملک جتنی! لیکن اس کے بعد جاپان اور ملائیشیا کی طرح جنوبی کورین حکومت بھی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے لگی۔ ملک کے طول و عرض میں جا بجا اسکول کالج کھولے گئے اور حکومت نے باقاعدہ یہ تحریک چلائی کہ ہر بچہ تعلیم ضرور حاصل کر سکے۔شعبہ تعلیم کی بھرپور سرکاری سرپرستی کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج جنوبی کوریا میں ’’ 98 فیصد‘‘ آبادی خواندہ ہے۔

یہی نہیں، ملک کے طلبہ و طالبات سائنس، ریاضی اور انگریزی جیسے اہم ترین موضوعات میں عالمی سطح پہ بہترین کارکردگی دکھاتے ہیں۔ جنوبی کورین طالبان علم کو امریکی و برطانوی طلبہ و طالبات سے زیادہ ذہین سمجھا جاتا ہے۔

جنوبی کورین حکومت آج بھی اپنے بجٹ کا ’’20فیصد‘‘ حصہ شعبہ تعلیم پر خرچ کرتی ہے۔ یہ رقم  اربوںڈالر  بنتی ہے۔ گویا جنوبی کورین حکومت ہمارے قومی بجٹ سے کئی گنا زیادہ رقم شعبہ تعلیم کو دیتی ہے۔ ظاہر ہے، اس ملک نے تعلیمی میدان میں آگے ہونا ہی تھا۔جنوبی کوریا میں قدرتی وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں۔ لہٰذا  قوم نے تعلیم کو ترقی و خوشحالی کی سیڑھی بنا لیا اور اس کوشش میں وہ خوب کامیاب رہی۔

وہاں تعلیم عام کرنے میں ’’ہاگ وون‘‘ نے بھی اپنا کردار ادا کیا اور لاکھوں طلبہ و طالبات کو امتحانات میں پاس ہونے اور ترقی کرنے میں مدد دی۔آج جنوبی کوریا میں ٹیوشن سنٹر کھولنا بہت منافع بخش بن چکا۔ ماہرین کے مطابق وہاں ہر سال یہ ٹیوشن اکیڈمیاں ’’25ارب ڈالر‘‘ کی کمائی کرتی ہیں۔ یہ پاکستانی کرنسی میں سوا چار ہزار ارب  روپے سے زیادہ رقم بنتی ہے۔ ان ٹیوشن سینٹروں میں پہلی جماعت سے پی ایچ ڈی تک کے طلبہ و طالبات کو پڑھایا جاتا ہے۔ ایک اچھے ٹیوشن سینٹر میں فی مضمون ماہانہ20 تا 25ہزار روپے لیے جاتے ہیں۔

خوبیاں اور خامیاں بھی

لیکن ہر شے کی طرح یہ ٹیوشن سینٹر خوبیاں اور خامیاں، دونوں رکھتے ہیں۔ ایک طرف ان سینٹروں نے تعلیم کو عام کیا اور یوں جنوبی کوریا کو اس قابل بنانے میں مدد دی کہ وہ ترقی یافتہ و خوشحال ملک بن سکے۔ دوسری جانب ٹیوشن مراکز کی خامیاں بھی رفتہ رفتہ سامنے آ رہی ہیں۔ اور عوام کو احساس ہو رہا ہے کہ ان کے نقصانات فوائد سے زیادہ ہیں۔ٹیوشن سینٹروں میں پڑھنے والے بچے اچھے نمبر لیتے تھے۔

اس لیے بیشتر سرکاری ونجی ملازمتیں انہی کو ملنے لگیں۔رفتہ رفتہ ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔والدین اپنے بچوں کو ٹیوشن سینٹروں میں ڈالنے لگے تاکہ وہ زیادہ نمبر لے کر عمدہ ملازمت حاصل کر سکیں۔ترقی کی تمنا کرنا ہر کسی کا حق ہے۔بدقسمتی سے ٹیوشن سینٹروں کے مالکان نے والدین و طلبہ کی اس تمنا کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا۔

ہوا یہ کہ ٹیوشن سینٹر اپنی فیس بڑھانے لگے۔پھر ان کے مابین زیادہ طلبہ پانے کی خاطر مقابلہ شروع ہو گیا۔ہر سینٹر کوشش کرنے لگا کہ وہ بھاری معاوضے پر اچھے استاد لے آئے۔بتدریج فیسیں اتنی زیادہ بڑھ گئیں کہ صرف امرا کے بچے ہی سینٹروں میں پڑھ سکتے تھے۔یہ دیکھ کر نچلے ومتوسط طبقوں سے تعلق رکھنے والے والدین دو ملازمتیں کرن لگے تاکہ آمدن بڑھا کر اپنے بچوں کو ’’ہاگ وون‘‘میں پڑھا سکیں۔

لیکن اس عمل سے کم آمدنی والے باشندوں پہ بوجھ بڑھ گیا۔وہ کئی گھنٹے کام کر کے ٹینشن وڈپریشن میں مبتلا رہنے لگے۔زیادہ سے زیادہ نمبر پانے کی اس دوڑ نے بچوں کو بھی متاثر کیا۔ وہ دن میں عام اسکول میں پڑھتے پھر انھیں ٹیوشن سینٹر میں پڑھنا پڑھتا۔گویا ان کی زندگی میں غیر نصابی سرگرمیوں اور کھیلوں کی جگہ بہت کم رہ گئی۔حالانکہ بچوں کی ذہنی وجسمانی نشوونما ان کی بھی اہم کردار ہے۔چناں چہ ہر وقت پڑھنے سے ان کی ذہنی وجسمانی حالت پہ منفی اثرات مرتب ہوئے۔

مثال کے طور پر کئی جنوبی کورین بچے عینکیں لگائے نظر آنے لگے۔ مسلسل پڑھ کر ان کی نظر کمزور ہو گئی۔ پھرکھیل کے لیے وقت نہ ملنے کے باعث ان کی جسمانی نشوونما متاثر ہوتی ۔ ان میں خودکشی کرنے کا رجحان بھی بڑھ گیا کہ بہت سے بچے بارہ گھنٹے کا دباؤ برداشت نہیں کر پاتے۔ والدین بھی ان پر دباؤ ڈالتے کہ ہر صورت کامیاب ہونا ہے تاکہ خاندان یا معاشرے میں ان کی ’’ٹور‘‘ بندھی رہے۔حال یہ ہو گیا کہ جیسے ہی کسی جنوبی کورین کے ہاں بچہ جنم لے، اسے اعلیٰ تعلیم دلانے کی تیاری شروع ہو جاتی ۔ والدین پیسوں کی بچت کرنے لگتے تاکہ اعلیٰ تعلیم کا خرچ اٹھا سکیں۔

دوسری طرف بچے پہ یہ دباؤ پڑتا کہ وہ جماعت میں عمدہ کارکردگی دکھائے اورزیادہ نمبر لے۔ ا س خاطر ہی بچے ٹیوشن سینٹروں میں بھیجے جاتے ۔کئی والدین اپنا پیٹ کاٹ یا اپنی ضرورتیں کم کر کے ٹیوشن فیس دیتے ۔ بچے وہاں اسکول کے بعد رات گئے تک پڑھائی میں مشغول رہتے ۔ حتی کہ جنوبی کوریا میں مقابلے کا ایسا ماحول بن گیا جس میں کامیابی پانے کی خاطر ہر جائز وناجائز حربہ اختیار کیا جاتا ہے۔

خرابیاں ختم کرنے کی کوششیں

جنرل چون دو ہوان جنوبی کوریا کا فوجی آمر گذرا ہے۔1979ء تا1988ء برسراقتدار رہا۔اس کا دور حکومت اچھا نہ تھا مگر اس نے کچھ عوام دوست اقدام ضرور کیے۔جنرل چون سمجھتا تھا کہ ٹیوشن سینٹر امرا کے آلہ کار بن چکے۔وہ وہاں بھاری فیس دے کر اپنے بچوںکو پڑھاتے ہیں جنھیں پھر بیشتر ملازمتیں اور اعلی عہدے ملتے ہیں۔جنرل کی نظر میں یہ طریق کار غلط تھا کیونکہ معاشرے میں ہر کسی کو موقع ملنا چاہیے کہ وہ مساوات وبرابری سے تعلیم پا سکے۔اور یہ کہ بچوں کو پڑھانے کے لیے والدین پر نامناسب تعلیمی بوجھ ڈالنا غیر منصفانہ بات ہے۔اسی لیے جنرل چون نے تمام ٹیوشن سینٹروں پہ پابندی لگا دی۔

امیر و غریب کے مابین امتیاز ختم کرنے کی خاطر سرکاری ونجی اسکولوں میں ایک جیسا یونیفارم متعارف کرایا۔ان اقدامات کا عوام نے خیرمقدم کیا۔وہ سمجھتے تھے کہ امرا کو یہ حق حاصل نہیں کہ اپنے بچوں کو مہنگی ٹیوشن دلاکر معاشرے میں آگے پہنچا دیں۔جبکہ ناقدین کا کہنا تھا کہ جنرل چون نے والدین کو اس حق سے محروم کر دیا کہ اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دلوا سکیں۔بہرحال امرا چوری چھپے اپنے بچوں کو اساتذہ سے ٹیوشن پڑھاتے رہے جنھیں بھاری معاوضہ دیا جاتا۔

2001ء میں جنوبی کورین سپریم کورٹ نے ٹیوشن سینٹروں پہ عائد پابندی ہٹا دی۔اس کا استدلدل تھا کہ ہر انسان کسی بھی طریقے سے تعلیم پانے کا حق رکھتا ہے۔پابندی ہٹتے ہی جنوبی کوریا میں کھمبیوں کی طرح ٹیوشن سینٹر کھلنے لگے۔2015ء تک ان کی تعداد سوا ایک لاکھ تک پہنچ گئی۔نتیجتہً پھر ان میں پڑھتے طلبہ وطالبات زیادہ نمبر لے کر بیشتر ملازمتیں پانے لگے۔نچلے ومتوسط طبقوں کے والدین نے اس روش کو زیادتی قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ امرا پیسے کی طاقت سے تعلیم ’’خرید‘‘ لیتے ہیں۔ تعلیم پانا کاروبار بن چکا۔

2017ء میں لیفٹسٹ نظریات رکھنے والے موجودہ صدر،مون جے نے حکومت سنبھال لی تو وہ ٹیوشن سینٹروں کے خلاف سرگرم عمل ہوئے۔انھوں نے زیادہ فیس لینے والے سینٹروں پہ پابندی لگا دی۔نیز حکم دیا کہ سبھی سینٹر رات دس بجے بند ہو جائیںتاکہ طلبہ سکون سے سو سکیں۔مون حکومت نے مذید سخت قوانین بنائے تاکہ ٹیوشن سینٹر زائد فیسیں نہ لے سکیں۔تاہم سینٹروں کا کام کرنے کی آزادی ہے۔

او ای سی ڈی (آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ) دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی مشہور تنظیم ہے۔ یہ ہر سال رکن ممالک میں تعلیمی صورت حال پر تحقیقی رپورٹ مرتب کرتی ہے۔ تازہ رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کے طلبہ و طالبات انگریزی پڑھائی (Reading) ،ریاضی اور سائنس میں بہترین کارکردگی دکھاتے ہیں۔سّکے کا دوسرا رخ یہ  کہ جب جنوبی کورین بچوں سے پوچھا جائے کہ وہ اپنے نظام تعلیم سے کتنے خوش رہتے ہیں تو ان کی اکثریت بیزاری اور ناخوشی کا اظہار کرتی ہے۔جنوبی کورین ٹیوشن سینٹروں کی ایک اور بڑی خامی یہ ہے کہ وہاں ’’رٹا سسٹم‘‘ مروج ہے۔ چناںچہ بچوں سے نصاب سے باہر کوئی سوال پوچھا جائے، تو وہ بغلیں جھانکتے  ہیں۔ رٹے کے باعث ہی وہ انگریزی بھی صحیح طرح بول نہیں پاتے، البتہ درسی کتب فرفر پڑھتے ہیں۔

اُدھر چین کی حکومت نے حال ہی میں ’’فار پرافٹ‘‘یعنی کمائی کے لیے کام کرنے والے سب ٹیوشن سینٹروں پہ پابندی لگا دی ۔ اب صرف غیر منافع بخش سینٹر ہی کا کر سکتے ہیں۔ اس پابندی کے پیچھے بھی یہی نظریہ کارفرما ہے کہ تعلیم پانے کے عمل کوسستا کیا جائے تاکہ نچلے ومتوسط طبقے بھی اس تک رسائی پا سکیں۔نیز والدین اور بچوں،دونوں پہ زیادہ بوجھ نہ پڑے۔چین وجنوبی کوریا میں یہ خیال عام ہے کہ ہزارہا ٹیوشن سنٹروں نے اس لیے جنم لیا کہ سرکاری اسکولوں میں تعلیم کا معیار اچھا نہیں… اور اس کی وجہ اساتذہ کی تنخواہیں کم ہونا ہے۔لہٰذا ٹیوشن سنٹر نظام سے عاجز آئے عوام حکومتوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو اچھی تنخواہیں دیں۔ یوں انھیں ٹیوشن سینٹروں یا دیگر اداروں میں ملازمت کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ وہ معاشی طور پر آسودہ حال ہو کر طلبہ و طالبات کو عمدہ تعلیم دے سکیںگے۔

پاکستان میں بھی ٹیوشن سینٹر جابجا موجود ہیں اور یہاں بھی اکیڈمی کھولنا کمائی والا ’’کاروبار‘‘ بن چکا۔ نامور اسکولوں کے اساتذہ بھی ٹیوشن سینٹر چلاتے ہیں یا ان سے وابستہ ہو چکے۔ اسی باعث اب وہ بچوں کو پوری توجہ سے نہیں پڑھاتے اور خصوصاً نویں دسویں جماعت کے طلبہ و طالبات کی مجبوری بن چکی کہ وہ امتحانات کی تیّاری کے لیے ٹیوشن سینٹر سے بھی رجوع کریں۔تاریخ انسان سے عیاں ہے کہ سیکڑوں عظیم دانشور، فلسفی، موجد حتیٰ کہ سائنس دان (مثلاً تھامس ایڈیسن) باقاعدہ طور پر اسکول میں نہیں پڑھے‘ لیکن انسانیت کو بہت کچھ دے گئے۔ خصوصاً وہ ٹیوشن سینٹر کے نام سے بھی ناآشنا تھے۔ لیکن دور جدید میں مقابلے کی غیرانسانی ’’چوہا دوڑ‘‘ سے ان سینٹروں نے مقبولیت اور اہمیت حاصل کر لی۔

The post کروڑوں روپے کمانے والے استاد appeared first on ایکسپریس اردو.

کوچۂ سخن

$
0
0

غزل
ہر گام پہ اک دام ہے اب عارض و لب کا
یہ مرحلہ اِس پیار میں آیا ہے غضب کا
اِک عمر سے تعبیر کو میں ڈھونڈ رہا ہوں
وہ خواب تو مہمان تھا اِک لمحۂ شب کا
کچھ اور نہیں شعر و سخن سے مجھے مقصود
بن جاؤں نمائندہ کسی مہر و بلب کا
نادار پہ آ جاتی ہے پھر گھوم کے یہ بات
یہ وقت کہاں دیکھتا ہے حوصلہ سب کا
کم ظرفوں نے احساس دلایا مجھے جاذبؔ
ورنہ تو میں قائل ہی نہ تھا نام و نسب کا
( اکرم جاذبؔ۔ منڈی بہائُ الدّین)

۔۔۔
غزل
آنکھوں سے اشک تھم گئے، سینوں میں چھپ گئے
دریا بھنور کنارے سفینوں میں چھپ گئے
پھر یوں ہوا کہ ہجر بھی دینے لگا سکوں
ٹوٹے ہوئے مکان مکینوں میں چھپ گئے
بام ِ عروج مجھ پہ عیاں تو ہوا مگر
سب دوست راہ داری کے زینوں میں چھپ گئے
بیٹی کا ایک خواب نہ تعبیر کر سکی
ایام زندگی کے مشینوں میں چھپ گئے
کیسے حسین لوگ تہ ِ خاک جا چکے
کتنے فلک نشین زمینوں میں چھپ گئے
ہم ٹوٹی منگنیوں کی ندامت تھے فوزیہؔ
ہم لوگ انگلیوں کے نگینوں میں چھپ گئے
(فوزیہ شیخ۔ فیصل آباد)

۔۔۔
غزل
یوں بھی اپنا دل بہلاتا رہتا تھا
ریشم جیسے خواب بناتا رہتا تھا
چھیڑ کے سازِ ہجر میں رات کے پچھلے سمَے
گلیوں میں آواز لگاتا رہتا تھا
اب یہ جانا میرے حق میں بہتر تھا
جو میں اپنا آپ چھپاتا رہتا تھا
اک شہزادی خواب میں ملنے آتی تھی
اور میں اس کو خواب سناتا رہتا تھا
اک درویش پڑوسی تھا اور وہ مجھ کو
شرک نہ کرنا یہ سمجھاتا رہتا تھا
(طارق جاوید۔ کبیر والا)

۔۔۔
غزل
مدارِ ذات سے آگے کبھی نہیں گیا تھا
میں کائنات سے آگے کبھی نہیں گیا تھا
تمہاری زلف اسے باعث طمانت تھی
جو شخص رات سے آگے کبھی نہیں گیا تھا
ابھر رہے تھے اداسی کے منطقی پہلو
میں تجھ ثبات سے آگے کہیں نہیں گیا تھا
حسینی پیاس کو لکھنے کی تھی کسک ورنہ
سخن فرات سے آگے کبھی نہیں گیا تھا
حسین لمس نے زنجیر کھینچ رکھی تھی
میں تیری ذات سے آگے کبھی نہیں گیا تھا
تمہارے حسن کو لکھنے کے شوق میں حارثؔ
قلم! دوات سے آگے کبھی نہیں گیا تھا
(راجہ حارث دھنیال۔اسلام آباد)

۔۔۔
غزل
رنگ آنکھوں سے بھی لگتا ہے نیا ہو جیسے
دل کی دھڑکن نے کوئی ساز بُناہو جیسے
اس کی آنکھوں میں تھے پیغام ہزاروں لیکن
تیری خاطر تھا جو روشن وہ جدا ہو جیسے
اب تو بس یاد ہے اتنا ہی تعارف اس سے
کوئی رستے میں اچانک ہی ملا ہو جیسے
اس کی جھپکن میں مرا نام تھا میں چونک گیا
مجھ کو لگتا تھا کہ ہر شے نے سنا ہو جیسے
تم مرا حال سنو گے تو پریشاں ہوگے
اجڑی قبروں سے دیا ٹوٹا ملا ہو جیسے
اس کا میں نام جو دہراؤں بھلا لگتا ہے
نام اس کا یہ فرشتوں نے رکھا ہو جیسے
اب اندھیروں میں بھی چلنے کا میں عادی ہوں شہابؔ
میرے اس دل میں محبت کا دیا ہو جیسے
(شہاب اللہ شہاب۔ منڈا، دیر لوئر)

۔۔۔
غزل
عجب تقدیر چل دیتی ہے چالے زندگانی کے
ہمیشہ کھیل ہوتے ہیں نرالے زندگانی کے
تمہارے بعد گلشن میں یہ کیا رنگِ بہار آیا
متاعِ حسن کو پڑتے ہیں لالے زندگانی کے
سدا جاری رہیں گے سلسلے یوں ہی محبّت کے
ہمارے بعد بھی ہوں گے مقالے زندگانی کے
ہمارا ضبط تو دیکھو کہ ہم مسکائے جاتے ہیں
بدن سے روح تک ورنہ ہیں چھالے زندگانی کے
جگر چھلنی ہے ،دل زخمی، نظر ویران، لب خاموش
بڑے پر سوز ہیں یعنی حوالے زندگانی کے
ابھی اُلجھے ہوئے ہیں ہم ابھی ممکن نہیں طاہرؔ
ملی فرصت تو دیکھیں گے اجالے زندگانی کے
(طاہر ہاشمی۔حافظ آباد)

۔۔۔
غزل
کسی کی رات کسی کا زمانہ ہوتے ہوئے
’’میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے ‘‘
شبِ طویل کی جانب روانہ ہوتے ہوئے
لپٹ نہ پایا میں اس سے، بہانہ ہوتے ہوئے
اب اس کے کرب کی گہرائی کون ماپ سکے
جدا ہوا ہے جو میرا دِوانہ ہوتے ہوئے
وہ دل میں ہے تو بدن کی طلب میں کیوں پڑنا!
کہ نقشہ کس لئے ڈھونڈوں خزانہ ہوتے ہوئے
کسی طرح کی مصیبت سے کیسے گھبراؤں
خدا کے بعد نبی کا گھرانہ ہوتے ہوئے
تمھارا تیر تو ضائع نہیں ہوا احمدؔ
خوشی ہوئی ہے تمھارا نشانہ ہوتے ہوئے
(احمد نیازی۔ لاہور)

۔۔۔
غزل
اس لیے میرا گھونسلہ نہیں تھا
کہ درختوں سے رابطہ نہیں تھا
بیچ رستے میں چھوڑنے والے
مجھ کو منزل کا کچھ پتہ نہیں تھا
میری تنخواہِ زندگی میں سبھی
صرف آہیں تھیں، قہقہہ نہیں تھا
یہ بچھڑنے کی وجہ تھی اس کے
دینے کو کوئی واسطہ نہیں تھا
پہلے پہلے سبھی مخالف تھے
کیونکہ تنہا تھا، قافلہ نہیں تھا
رب کی جانب میں لوٹا تو عبدی
صرف شکوے تھے،شکریہ نہیں تھا
(عبیداللہ عبدی۔لاہور)

۔۔۔
غزل
تمہیں یہ غم ہے کہ نعم البدل نہیں ملتا
ہمیں تو اپنے مسائل کا حل نہیں ملتا
تمام وقت کسی اور کام میں گم ہوں
خود اپنے ساتھ بتانے کو پل نہیں ملتا
ہمارے ساتھ نہ جانے معاملہ کیا ہے
جو آج ملتا ہے ہم سے وہ کل نہیں ملتا
یہ لوگ کون سی دنیا کے رہنے والے ہیں
کنویں تو ملتے ہیں بستی میں نل نہیں ملتا
وہ ڈال ہوں جو سبھی پر جھکی ملے گی تمہیں
یہ اور بات کہ ہر اک کو پھل نہیں ملتا
ہوں بادشاہ میں ایسے دیار کا تابشؔ
زمیں تو ملتی ہے جس کو محل نہیں ملتا
(جعفر تابش۔ کشتواڑ،کشمیر)

۔۔۔
غزل
جو بھی دلکش ہیں نظارے سارے
کر دیے نام تمہارے سارے
بے حجابانہ وہ چھت پر آئے
رقص کرتے ہیں ستارے سارے
کون کب ہوگا خفا، جانتے ہیں
دیکھے بھالے ہیں ہمارے سارے
وقت نے کیا مجھے آئینہ کیا
دور ہوتے گئے پیارے سارے
ہر ستم کا لیا بدلہ دل نے
قرض جتنے تھے اتارے سارے
اب بچی ہے تو فقط راکھ ہی راکھ
کبھی شعلے تھے شرارے سارے
آخرِ کار عظیم اس نے ہی
آپ کے کام سدھارے سارے
(عظیم باجوہ۔ سیالکوٹ)

۔۔۔
غزل
اِک تجھے ہی میں نے سمجھا تھا ہزاروں کی طرح
تُو نے لیکن غم نہ بانٹا غم گساروں کی طرح
دکھ تو بس اِس بات کا ہے جو ترے ہوتے ہوئے
زندگی کاٹی ہے میں نے بے سہاروں کی طرح
آج تیری یاد آئی اتنی شدت سے مجھے
اشک آنکھوں سے گرے ہیں آبشاروں کی طرح
ہِجر میں تیرے ہی دلبر اِس قدر پیلا پڑا
ورنہ رنگ و رُوپ میرا تھا اناروں کی طرح
تجھ کو محفل ہے میسر ہو کے مجھ سے دُور بھی
میں اکیلا پِھر رہا ہوں غم کے ماروں کی طرح
رات دن میرے لبوں پر ہے دعا تیرے لئے
تُو ہمیشہ یوں ہی چمکے چاند تاروں کی طرح
درد کا دریا ہے ذلفیؔ میرے دل کے اندروں
جو مسلسل سہہ رہا ہوں میں کناروں کی طرح
(ذوالفقار علی ذُلفی ۔پنڈ داد نخان، جہلم)

۔۔۔
غزل
یہ بد دعا نہیں کہ تمہیں بے وفا ملے
لیکن تمہیں تمہارے کیے کی سزا ملے
چپ چاپ سہہ رہے ہیں زمانے کے رنج و غم
ایسے میں چاہتے ہیں کہ ہم کو خدا ملے
اپنی تمام عمر یونہی کٹ گئی ہے دوست
اس چاہ کے بغیر کہ کچھ تو نیا ملے
ہر بار تجھ تک آتے ہوئے لوٹنا پڑا
اے کاش تیرے شہر کا رستہ کھلا ملے
ممکن نہیں ہے خود سے مرا رابطہ علی
کوشش یہی ہے جلد ہی کوئی پتہ ملے
(ذمران علی۔ گوجرانوالہ)

کہتے ہیں جذبات کو تصور، تصور کو الفاظ مل جائیں تو شعر تخلیق ہوتا ہے اور یہ صفحہ آپ کے جذبات سے آراستہ تخلیقات سے سجایا جارہا ہے۔ آپ اپنی نظم ، غزل مع تصویر ہمیں درج ذیل پتے پر ارسال کرسکتے ہیں، معیاری تخلیقات اس صفحے کی زینت بنیں گی۔
صفحہ ’’کوچہ سخن ‘‘
روزنامہ ایکسپریس (سنڈے ایکسپریس) ، 5 ایکسپریس وے ، کورنگی روڈ ، کراچی

The post کوچۂ سخن appeared first on ایکسپریس اردو.

جیمزویب خلائی دوربین

$
0
0

دنیا کی یہ پہلی ٹائم مشین آپ کو ماضی یا مستقبل کی سیر تو نہیں کراسکتی لیکن یہ ہماری کائنات کہ جس کا ہم جزُوِلازم ہیں، اس کی پیدائش و تشکیل کے وقت کی کہانی کو بے نقاب کرنے کی پوری اہلیت رکھتی ہے جسے جدیدترین ٹیکنالوجیز سے مزین کیا گیا ہے۔

جیمز ویب خلائی ٹیلی اسکوپ(Jame Webb Space Telescope) اب تک کی تمام خلائی دوربینوں کے مقابلے میں سب سے بڑی اور عملی لحاظ سے کارکردگی میں اپنی مثال آپ ہوگی اسی لیے ماہرفلکیات اور سائنس داں اس دوربین سے بڑی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔

بالآخر متعدد بار تاخیر اور التوا میں رہنے کے بعد آج تک امریکی خلائی ادارے ’ناسا‘ کی تاریخ کی سب سے بڑی اور طاقت ور خلائی دوربین جیمزویب کو اس کی اصل منزل پر روانہ کیا جارہا ہے، تیکنیکی طور پر یہ ناسا کا ایک مشکل ہدف رہا ہے۔ اس بین الاقوامی خلائی منصوبے میں یورپی خلائی ایجنسی(ESA) اور کینڈین خلائی ایجنسی(CSA) نے ناسا کے ساتھ تعاون کیا ہے۔

کائنات کی ابتدا اور اس کی ساخت کے بارے میں فلکیات داں اب تک بہت زیادہ علم نہیں رکھتے ہیں کہ اس کی پیدائش اور بننے کا عمل کیسے اور کیوںکر ہوا تھا؟ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کو اسی مقصد کے لیے بنایا گیا ہے کہ یہ دریافت کرے کہ کائنات کے ابتدائی وقت عظیم دھماکے فوری بعد کس طرح وجود میں آگئی اور اس تشکیل کے عمل میں سب سے پہلے بننے والے ستاروں اور کہکشاؤں کے بارے میں راز اگلوا سکے۔

درحقیقت یہ خلائی دوربین ماضی میں جاکر دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اسے لیے اسے دنیا کی پہلی ٹائم مشین سے تعبیر کیا جارہا ہے جس کا کہ اہم ترین ٹول یا خوبی اس کا غیرمرئی شعاعوں سے مشاہدہ کرانا ہے جنہیں ’’انفراریڈ‘‘ (زیریں سرخ ) شعاعیں کہا جاتا ہے۔

یہ کائنات میں دوسرے ستاروں سے جُڑے ایسکوسیّارے (Exoplanets) کے بارے میں بھی آگاہی فراہم کرے گی اور یہ ان پر ممکنہ زندگی کا کھوج لگاسکتی ہے۔ ہمارے نظام شمسی کے علاوہ دوسرے ستاروں کے نظام کے سیّاروں کو ایسکوسیّارے کہتے ہیں۔ جیمزویب ٹیلی اسکوپ کو 22 دسمبر 2021 ء میں خلاء میں روانہ کیا جارہا ہے جو اب تک کی سب سے انقلابی ٹیلی اسکوپ ہبل کی جگہ لے گی۔

ریڈیشن کے دھماکے کے بعد روشنی سیکڑوں لاکھوں سالوں میں پہنچتی ہے، دُوردھند سے آنے والی یہ ابتدائی روشنی نہایت دھیمی اور لاغر ہوجاتی ہے۔ جیمز ویب کو ٹائم مشین اس لیے کہا گیا ہے کہ اگر ایک جسم دس ہزار نوری سال کے فاصلے پر ہے اس کا مطلب ہے کہ روشنی کی رفتار سے سفر کرتے ہوئے وہ ہماری زمین پر دس ہزار سال بعد پہنچ پائے گی۔

یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ ماضی میں کوئی واقعہ کائنات میں رونما ہوتا ہے تو وہ ہم تک اس کی خبر ہزاروں لاکھوں سال بعد پہنچتی ہے۔ کائنات کو سمجھنے کے لیے روشنی کی ماہیت کو جاننا ضروری ہے جہاں سب اہم شے روشنی ہے جس کے کہ ماضی میں کئی نظریات رہے ہیں۔ روشنی کی لہروں کی نوعیت مقناطیسی لہروں کی مانند ہیںجو تیزی سے حرکت پذیر برقی مقناطیسی میدانوں پر مشتمل ہوتی ہیں اور اس کے لیے کسی واسطے کی ضرورت نہیں۔ سب سے مستند روشنی کا نظریہ ہے جسے بیسویں صدی میں سائنس دان میکس پلان نے دیا تھا جسے ’’نظریہ کوانٹم‘‘ سے جانا جاتا ہے۔

اس کے مطابق روشنی انفرادی پیکٹوں کی توانائی کی شکل میں خارج و جذب ہوتی ہے جنہیں ’’فوٹان‘‘ کہا جاتا ہے۔ ہر فوٹان کی اپنی توانائی ہے جو کہ روشنی کی فریکوئنسی (تعدد) پر انحصار کرتی ہے۔ یہ دہر ی خاصیت کی حامل ہے، ذراتی اور لہروں پر مشتمل۔ سفید روشنی سات رنگوں کا مجموعہ ہے، روشنی کے ان سات رنگوں کے ظاہر ہونے کو روشنی کا انتشار یا ’’اسپیکٹرم آف لائیٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔

اٹھارویں صدی میں سر ولیم ہرسچل نے معلوم کرلیا کہ روشنی اور حرارت کے مابین کیا تعلق جڑا ہوا ہے؟ جس کے مطابق سرخ رنگ کے اسپیکٹرم کے مقابلے میں سفید روشنی کے اسپیکٹرم سے زیادہ گرم ہوتا ہے، اس کے ساتھ ہی وہ سرپرائز طور پر جان گئے تھے جب وہ ایک روشنی کا علاقہ جسے وہ دیکھ پائے تھے، اگلا سرخ زیادہ گرم تھا، پہلے کے سرخ کے مقابلے میں، انہوں نے اسے انفراریڈ یا ’’زیریں سرخ‘‘ کا نام دیا۔ یہ نظر نہ آنے والی تاب کار شعاع ہے۔ چناںچہ اسی لیے ستاروں کی روشنی کے اسپیکٹرمز یا مختلف رنگوں کی پٹی میں تقسیم ہونے کو ’’ستاروں کے فنگرپرنٹس‘‘ بھی کہا جاتاہے۔ برقی مقناطیسی یا ریڈیائی لہروں کی رفتار روشنی کے مساوی ہے۔

ڈوپلر شفٹ یا ریڈ شفٹ کیا ہے؟

کائنات میں روشنی جیسے سفر کرتی ہے، مثال کے طور پراگر یہ کار کی شکل میں آرہی ہو تو اس کی روشنی زیادہ ہوگی، بہ نسبت اس کار کے جو دور جارہی ہے۔ لیکن یہاں واضع ترین فرق آواز کی تبدیلی ’’ڈوپلر ایفکٹ‘‘ کے مقابلے میں روشنی کا ہے جو ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل فی سیکنڈ سے سفر کرتی ہے جو کائنات میں سب سے تیز رفتار مانی جاتی ہے۔ اگر یہ فرض کرلیا جائے کہ یہ کار روشنی کی رفتار سے محوسفر ہے، آپ کے نزدیک آرہی ہو تو اس کی روشنی کا رنگ نیلا ہوگا اور دور جاتی ہوئی کار کا رنگ سرخ ہوجاتا ہے، یہ مخصوص مقدار سے گھٹتی بڑھتی ہے۔

قریب کی کمپریس لہریں ’’بلیوشفٹ‘‘ چھوٹی طول موج کی، اور پھیلی ہوئی روشنی کی لہریں ’’سرخ رنگ میں ظاہر ہوتی ہیں جسے ’’ریڈشفٹ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، یہی روشنی کا ڈوپلر ایفکٹ ہے۔ اس ایفکٹ کی بدولت کائنات کی پیدائش سے متعلق ’’بگ بینگ‘‘ نظریہ کی تصدیق امریکی ماہر فلکیات ایڈون ہبل نے کردی تھی۔ اس کے تجربات کا محاصل یہ تھا کہ کہکشاہوں کے سرخ رنگ کا مطلب ہے کہ وہ ’’ ہم سے دور بھاگ رہی ہیں!‘‘ اور دھندلی ہونے لگتی ہیں۔

اسی لیے سرخ ہوجاتی ہیں جو کہ ’’ریڈشفٹ‘‘ کی وجہ سے ہوتا ہے یہ روشنی کا ڈوپلر ایفکٹ کائنات کو سمجھنے کی چابی ہے۔ یہ انفراریڈ روشنی دراصل لمبی طول موج یا فریکونسی کی لہریں ہیں۔ طول موج (Wave Length) دو حرکت پذیر لہروں کے 360 ڈگری کے سائیکل مکمل ہونے کے عمل کو طول موج یا ویولینتھ کہا جاتا ہے۔ یہ کسی لہر کے دو قریبی نشیب و فراز کا درمیانی فاصلہ ہے۔

کسی واسطے میں ایک ذرہ ایک خاص وقت میں ایک ارتعاش مکمل کرتا ہے اور جو فاصلہ طے کرتا ہے وہ طول موج کہلاتی ہے۔ اسی اصول پر مختلف ریڈیو فریکوئنسیوں کو بینڈ میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سیٹلائیٹ کی ترقی کے ساتھ ہی ریڈیو آسٹرنومی کا آغاز ہوگیا اور یہ ریڈیو ٹیلی اسکوپ فلکیات کا جدید انسٹرومنٹس ہیں۔ خلائی دوربین ہبل خلاء میں ایک مصنوعی سیارے کی طرح زمینی مدار میں گھوم رہی ہے۔

اسے بگ بینگ نظریے کو عملی ثابت کرنے والے فلکیات داں ایڈون ہبل کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ یہ اب تک کی سب سے مہنگی دوربین تھی جس کا بجٹ سات ملین ڈالر تھا، اسے بنانے میں دس سال لگے۔25 اپریل 1990 ء کو خلاء کے حوالے کی گئی،1993 ء میں اس میں خرابی پید ا ہوئی جسے درست کردیا گیا تھا جب کہ متعدد بار اس کی کارکردگی میں خلل واقع ہوئے ہیں۔

ہبل نے اپنی اکتیس سالہ خدمات سے خلاء اور کائنات سے متعلق قدیم تصورات کو یکسر رد یا تبدیل کرکے رکھ دیا ہے اور حیرت انگیز انکشافات کرچکی ہے۔1997 ء میں اسے اپ ڈیٹ کیا گیا تھا اور یہ ہزارہا ہزار تصاویر زمینی اسٹیشن کو بھیج چکی ہے۔ پہلے ہبل کو بھی ٹائم مشین سے تشبیہ دی جاچکی ہے لیکن حالیہ جیمز ویب اپنی زیادہ افادیت کی بناء پر ٹائم مشین کہلانے کی حقدار ہے۔

جدید جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے بارے میں دنیا کے ماہرین فلکیات اور ماہر فزکس کیا رائے رکھتے اور ان کی توقعات کیا کیا ہیں؟ ناسا کے “Two Exoplanet Obseravations”کی ٹیم کے مشترکہ قائد ماہرفلکیات جیکو بین (Jaco Bean) ہیں جن کا تعلق شگاگو یونیورسٹی سے ہے۔ مسٹربین کہتے ہیں کہ زیادہ ایکسو سیّاروں کے ماہرین اس نظریے پر قائم ہیں کہ دنیا میں ان کی ساخت سنگی ہے اور اس دوربین سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ سیّارے کس طرح وجود میں آئے؟ ایکسو سیارے کی پہلی ممکنہ شہادت 1917 ء میں ملی تھی جس کی تصدیق نہ ہوسکی۔

جب کہ 1988 ء میں دیکھے جانے والے ایک سیارے کا پتا چلا تھا جس کی تصدیق 1992 ء میں ہوگئی اور یکم دسمبر 2021 تک 4,878 ایسے ایکسٹراسولر سیّاروں کا پتا لگایا گیا جن میں 3,604 کی تصدیق ہوچکی ہے ان میں ایسے 807 ستاروں کے نظام ہیں جن میں کم ازکم ایک سیارہ موجود ہے۔ مونٹریال یونیورسٹی کے ماہرآسٹروفزکسBjorn Benneke نے ایسے ہی دُوردراز کے سیّاروں پر مہارت حاصل کی ہے۔

کہتے ہیں کہ اگر آپ جاننا چاہتے ہیں سیّاروں کے بارے میں تو کم ازکم سیّاروں کی سب سے مشترک قسم کو سمجھنا ہوگا۔ اس طرح کی ساخت نیپچون سے مشابہتی ہے جس کے ایٹمسفئیر میں فریب دینے والی آمیزش کے باعث اکثر مشاہدوں کے وقت وہ تاریکی میں غیرواضع اور دھندلے بادلوں جیسے دکھائی دیتے ہیں جب کہ حقیقت میں تمام نظام شمسی پر مشتمل سیّاروں کے ایٹمسفئیر دُھند کے بادل ہیں یہ بادلوں سے ملتے جلتے ہیں لیکن یہ الٹروائیلٹ روشنی یا تاب کاری ان سے ٹکراتی ہے تو واضح ہوجاتے ہیں۔ فلکیات دانوں کو اس دوربین سے مواقع فراہم ہوں گے کہ سیّاراتی کرہ فضائی اور اس کی گہرائی کا جائز ہ لے سکیں وہ اس لیے کہ جب لمبی طول موج کی لہروں سے بادل اور دھند کو دیکھنے پر عمومی طور پر بہت زیادہ صاف شفاف نظر آتا ہے۔

مسٹرتبینیکے کہتے ہیں کہ ٹیلی اسکوپ کو خصوصی طور پر انفراریڈ سے مزّین کیا گیا ہے اور یہ اجنبی دنیائوں کے سیّاراتی فلکیات میں پاورفل ٹول ہے۔ دنیا کی پہلی خلاء آئیکونی دوربین ہبل نے تصاویر کے ایک وسیع خزانے سے تین عشروں تک دیدار کرایا ہے اب جیمزویب اس سے کئی گنا بڑی اور سوگنا زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی حامل دوربین ہوگی۔ اس کے ذریعے ان دُوردراز سیّاروں کی باقاعدہ درجۂ حرارت کی پیمائش بھی ہوسکے گی۔ سیّارے کے درجۂ حرارت اور گرمی کا مطالعہ بھی کیا جائے گا کہ کیسے ایٹمسفئیر اسے ایک سرے سے دوسرے تک منتقل کرتا ہے۔

جیمز ویب ایک مکمل گیم چینجر کی طرح ہے۔ چرس ایمپی Chirs Impey) (بھی ایک ماہرفلکیات ہیں جو کہ یورنیورسٹی آف ایروزونا سے تعلق رکھتے ہیں ان کے مطالعے کا خاص ترین موضوع ’’کاسمولوجی‘‘ ہے، کاسمولوجی ایسا علم ہے جس میں کائنات کی ابتدا اور اس کی تشکیل کے بارے میں آگاہی ملتی ہے۔ چرس پچھلے تیس سالوں سے کہکشاہوں کا مطالعہ کرتے آئے ہیں، اس خلائی دوربین کے حوالے سے ان کا جوش ناقابل بیان ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایسے لاجواب سوالات جو کہ کائنات سے جڑے ہیںکہ بگ بینگ کے فوراً بعد ابتدائی سالوں میں کیسے ستارے اور کہکشاہیں وجود میں آئیں اور انہوں نے اپنا روپ دھار لیا، وہ کہتے ہیں کہ وہ پہلی پہل کہکشائیں کون سی تھیں اور کیوں؟ انہیں امید ہے کہ جلد ہی یہ ظاہر ہوجائے گا کہ اس کہانی کے بارے میں کہ کیسے کہکشاہوں نے اپنی شروعات کیں کیونکہ جیمز ویب کو اسی خاص بڑے مقصد کے لیے تخلیق میں لایا گیا ہے۔
کائنات کا سیاہ دور:
یہ ایک تسلیم شدہ شہادت ہے کہ کائنات نے بگ بینگ سے آغاز کیا تھا۔ جب 13.8 سال پہلے عظیم دھماکا ہوا، اس وقت وہ انتہائی گرم بہت گاڑھے محلول کی شکل میں تھی، کائنات نے دھماکے ساتھ ہی فوری طور پر پھیلنا شروع کردیا۔ اس کے اطراف سیکڑوں کھربوں میل علاقے میں اوسط درجۂ حرارت 18 ارب فارن ہیٹ یا دس کھرب سینٹی گریڈ تھا۔ دھماکے کے چار لاکھ سالوں بعد تب درجہ حرارت میں کمی ہوئی تو 5500 فارن ہیٹ یا 3,000 سینٹی گریڈ پر آگئی۔ اگر اس موقع پر وہاں کوئی دیکھنے والا موجود ہوتا تو اسے کائنات اس نکتے پر ولولہ انگیز سادہ کے ساتھ ایک عفریتی سرخ رنگ کے گرم لیمپ (چراغ) کی مانند دکھائی دیتی۔ اس دوران خلاء میں توانائی کے پارٹیکلز کی تخلیق ہوئی۔

ریڈیشن یا ہائیڈروجن اور ہیلیم، جب وہاں کوئی نہ تھا کائناتی اسٹریکچر کائناتی پھیلائو بن گیا۔ بڑا اور ٹھنڈے رقیق مادّے کا محلول باہر خارج ہوا اور ہر شے سیاہی کی مانند ہوگئی، یہ نقطہ آغاز تھا جسے ماہرین فلکیات ـسیاہ دور (Dark Ages) کہتے ہیں۔ اس تاریک دور کے محلو ل کی طرح رقیق مادہ مکمل طور پر یونی فام نہ تھا۔ کیا اس کی وجہ کشش ثقل ہے؟ ننھے علاقے شروع میں ایک ساتھ انبار کی شکل میں زیادہ ٹھوس بن گئے۔

گانٹھے دار یا لیس دار یہ چھوٹے گیس کے علاقے جو کہ ستاروں کی پیدائش کے لیے بیج یا تخم ریزی تھے اور آخرکار ستاروں کی کہکشاؤں اور تمام اجرامِ فلکی کائنات میں وجود میں آگئے۔ کائنات کے ارتقاء میں ڈارک ایجز کی حالت ایک اہم فیچر تھی۔ تاریک دور اس وقت اختتام پذیر ہوگیا جب گریویٹی یا کشش ثقل نے نمودار ہوکر پہلے ستاروں اور بعد میں کہکشاؤں کو قائم کردیا۔ یہ تھا وہ اہم موڑ جب ممکنہ طور پر کائنات میں پہلی روشنی نمودار ہوگئی۔ اگرچہ فلکیات داں علم رکھتے ہیں کہ لاکھوں برس پہلے عظیم دھماکا ہوا تھا لیکن وہ اس کے بعد کی کہانی سے ناآشنا ہیں کہ ستارے یا کہکشائیں کیوںکر پیدا ہوئیں۔ بعید ترین خلائی فاصلے پر جیمزویب کی تعیناتی کے سبب یہ قدیم کہکشائوں کے مطالعے کے لیے آئیڈیل ٹارگٹ سمجھی جارہی ہے۔

ڈارک ایجز کیسے ختم ہوئے اور وہاں کئی اور دوسرے اہم ترین دریافتیں ہونے کی منتظر ہیں۔ جیمز ویب کا کہنا ہے کہ یہ دوربین کائناتی وجود کی ابتدا کی کہانی کو بے نقاب کرنے کی ایک بڑی مثال بن سکتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ سائنسی سوالات کے جواب مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ یہ ایک گراں قدر کاوش ہے اور فلکیات داں پرجوش ہیں اور بس انتظار کررہے ہیں کہ اگلے برس کب ڈیٹا کی ترسیل شروع ہوتی ہے یا نہیں۔

جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکو پ کو ناسا کے سابق ایڈمنسٹریٹر James Edwin Webb کے نام پر رکھا گیا ہے جنہوں نے 1961-1969 تک ناسا میں خدمات انجام دیں، جن کا اپالو خلائی پروگرام میں اہم کردار رہا تھا۔ جیمزویب پر ابتدائی کام 1996 ء میں شروع ہوا تھا، لیکن اس منصوے میں بہت زیادہ تعطل یا تاخیر ہوتی رہی جسے 2005 ء میں دوبارہ ڈیزائن کیا گیا۔2007 ء میں اس پر 500 ملین ڈالر امریکی بجٹ کا تخمینہ لگایا گیا اگر چہ ویب 2016 ء میں تیار ہوچکی تھی جب کہ اس کو جانچنے کے ٹیسٹ فیز 2018 ء میں شروع کیے گئے۔ جب یہ دوربین مکمل ہوئی تھی تو اس کی لاگت کا تخمینہ 4 1بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔

مارچ 2018 ء میں ناسا نے اس کی تاریخ میں تبدیلی کی جب ٹیلی اسکو پ کے سن شیلڈز میں ایک نقص کی درستی کرنی پڑی جو ایک پارٹیکل کی تعیناتی کے وقت سامنے آیا۔ جون2018 ء میں پھر مزید تاخیر ہوگئی جب ایک آزاد تجزیاتی بورڈ کی سفارشات کو مدنظر رکھنا پڑا اور اس کا انتظام اور ٹیسٹنگ معطل کردی گئیں۔ مارچ 2020 ء میں عالمی وبا کووڈ۔ 19 نے اس منصوبے کو بھی متاثر کیا دوبارہ آغاز اور لائونچنگ کے 31 اکتوبر 2021 ء کا وقت تھا لیکن یہاں اب راکٹ ایرانے فائیو کی خرابی نے سر اٹھایا۔ اب کی بار روانگی کی نئی اور ممکنہ حتمی تاریخ 22 دسمبر 2021 ء مقر ر ہے۔ یعنی یہ سطور شایع ہونے تک یہ روانگی ہوچکی ہوگی۔

جیمز ویب کو ہبل دوربین کو زمین کے قریبی مدار کے برعکس 1.5 ملین کلومیٹر یا ایک ملین میل زمین سے دور سورج کے اطراف مدار میں رکھا جائے گا یہ لمبے رقبے (Largerange) کا دوسرا پوائنٹ ہے جسے L2 کہا جاتا ہے اور یہ ـ’ہالو مدار‘ بھی کہلاتا ہے۔ اس مقام پر ٹیلی اسکوپ زمین سے منسلک رہتے ہوئے سورج کے اطراف سفر کرے گی۔ ہبل سے 15 گنا زیادہ کشادہ ہے اپنے دیکھنے کی صلاحیت کے لحاظ سے۔ 18 آئینوں(Hegagonal Miror) کو چھے رخوں والے انفرادی آئینوں کو باہم ملاکر بنائی گئی ہے جو چھے گنا زیادہ روشنی وصول کرسکتی ہے جو دیکھنے میں شہد کی مکھی کے شہد جمع کرنے والے خانوں یا آئیکونی فٹ بال کے چھے رخی جوڑ جیسے ہیں۔

اسے سونے اور بریلینیم(Beryllium) پلیٹوں کے ملاپ سے تشکیل دیا گیا ہے۔ اس دوربین کے بڑے آئینے کا قطر 6.5 میٹر یا 21 فٹ ہے۔ اس سے پہلے ہبل دوربین کے آئینے کا قطر 2.4 رکھا گیا تھا۔ دوربین کو وسیع سورج کی شیلڈز (Sunshields) سے مسلح کیا گیا ہے جنہیں سلیکان اور ایلومنیم سے کوٹڈ کیا گیا ہے جو اُسے سورج، زمین اور چاند سے منعکس ہونے والی روشنی اور تاب کار شعاعوں اور گرمی سے تحفظ فراہم کرے گی۔ اسے بنانے والی کمپنیا ں ہیں Northtop Grumman اور Ball Aerospace & Technologies ۔ ناسا نے اسے یورپ اور کینڈ ا کے تعاون سے تیار کیا ہے اور یہ سالوں تک اپنا کا م انجام دے سکے گی۔ جیمزوب دوربین کا وزن6.500 کلوگرام یا 14.300 پائونڈ ہے۔

دوربین کا قطر66.22×46.46فٹ ہے۔ دوربین کو مدار میں پہنچانے کی ذمے داری راکٹ کمپنی “Ariane Space” ہے جو اپنے Ariane5 راکٹ کی مدد سے “Centre Spatial Guyanais ELA-3″لائونچنگ سائیٹ سے خلاء میں پہنچائی جارہی ہے۔ ویب ٹیلی اسکوپ دنیا کی آئندہ نسل کی رصدگاہ بھی ہے اور ہبل دوربین کی جانشین بھی، آج تک کی طاقت ور ترین دوربین۔ خلاء کے لیے پہلی مکمل اسمبلڈ کی گئی رصد گاہ یا آبزرویٹری، کائنات کی کھوج میں نئی سنگ میل ثابت ہوگی۔ اسے زمین پر مشن آپریشن سینٹر، ٹیلی اسکوپ سائنس انسٹی ٹیوٹ ( STScI) بالٹی مور، میری لینڈ سے کمانڈز دی جائیں گی۔ اس کے تین ڈیب خلائی نیٹ ورک کے مقامات کیلی فورنیا، اسپین اور آسٹریلیا ہیں۔

ناسا کے ڈپٹی ٹیکنیکل پائول گیتھنر(Paul Geithner) کہتے ہیں کہ ویب دوربین انفراریڈ کے ذریعے کائنات کی وہ پہلی روشنی کو دیکھ سکے گی اور وہ بعید ترین

فاصلے تک خلاء میں ایک کائناتی عہد کے دور کو تلاش کرے گی کہ جو ابھی نہیں دیکھا گیا ہے یہ ریڈ شفٹ کی مفید صلاحیت والی لمبی طول موج کی روشنی ہے اور اسپیکٹرم کی یہ روشنی ’انفراریڈ‘ ایک عظیم ونڈو ہے جو کائنات سے اصلیت اگلوائے گی۔ یہ ستاروں کی پہلی جنریشن میں فی الواقع جھانکنے جیسا ہے۔

دھول میں لپٹی نرسیاں، نئے ستاروں اور ان کے سیاراتی نظاموں کی انفارمیشن۔ ایک بلین سال پرانی کائنات کی تاریخ میں جاننے کے لیے کہ بڑھتے ہوئے ریڈی ایشن میں بھاری ستارے پہلے وجود میں آئے یا Reionzation”ـ” کا عمل شروع پہلے شروع ہوا۔ اس ری آئنائزیشن سے مراد تاریک دور کے بعد کائناتی مادّے کا طریقہ کار اور اس کے بارے میں جاننا ہے۔ براہ راست مشاہدہ کہ کیسے کائنات ہائیڈروجن اور ہیلیم کی شکل میں گئی جو کہ کل 80 فی صد حصہ ہے اور کیسے سیاروں کے لیے زندگی کی ممکنہ صورت پیدا ہوتی ہے؟ ویب اسی بارے میں چھان بین کرے گی کہ کائناتی اسٹریکچر کیسے تعمیر ہوا۔ جیمزویب اس کا م کو وہیں سے شروع کرنے جارہی ہے جہاں سے ہبل دوربین نے چھوڑا تھا کیوںکہ یہ کائنات کی آتھا گہرائی میں جھانک سکتی ہے۔

آج کے فلکیات داں جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے ذریعے زبردست مشاہدوں کا لگائو رکھتے ہیں، اُس مسحور کن اور دل فریب دور کی اہم کائنات کا مطالعہ کرنا اور پتا چلانا کہ جب وہاں وہ پہلی روشنی نمودار ہوئی تھی اور پھر ستارے و کہکشائیں جلواہ افروز ہوگئیں، ایک ناقابل بیان چیلینج کی طرح ہے۔

The post جیمزویب خلائی دوربین appeared first on ایکسپریس اردو.

ہالی وڈ کی قلوپطرہ……الزبتھ ٹیلر

$
0
0

عصر حاضر میں سائنس و ٹیکنالوجی کی جدت کے باعث زندگی کے تمام شعبہ جات کی طرح شوبز میں بھی خاطر خواہ ترقی ہوئی، آج یہاں رعنائیوں اور رنگوں سے بھرپور اک جہاں آباد ہے۔

مشینری اور آلات سمیت جدید سہولیات کے دستیابی کے باعث آج پکچر ائزیشن ، میک زپ اور پیشکش کے شعبوں میں غیر معمولی آسانیاں پیدا ہو چکی ہیں، آج شوبز کی دنیا میں ایسی مثالیں عام ہے کہ ایک فلم یا گانے سے کچھ لوگ راتوں رات سپر سٹار بن گئے۔ لیکن اب سے 7 یا 8 دہائیوں قبل ایسا کچھ نہیں تھا، صرف دو رنگوں (بلیک اینڈ وائٹ) پر محیط شوبز کی دنیا کے باسیوں کو بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے تھے۔

خدادا صلاحیتوں کے ساتھ محنت شاقہ کامیاب لوگوں کا وصف تھا، جس کی بدولت انہوں نے اپنا نام اور کام امر کر لیا۔ ایسے ہی لوگوں میں ایک نام الزبتھ روزمنڈ ٹیلر کا ہے، جنہیں ہالی وڈ کی قلو پطرہ کہا جاتا ہے۔ عظیم اداکارہ کو جہان فانی سے کوچ کئے 10برس بیت چکے لیکن ان کا نام، چہرہ اور کام شائقین کے دلوں میں امر ہو چکا ہے۔ بنفشی آنکھوں والی حسینہ کو خوبصورتی، اداکاری، متعدد شادیوں اور سب سے بڑھ کر ایڈز کے حوالے سے سماجی خدمت پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

ایڈز سے متاثرہ افراد کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمے کے لئے انہوں نے بے پناہ جدوجہد کی، یہ ان کا غیرمتزلزل عزم تھا، جس کے باعث ہزاروں افراد اس موذی مرض سے محفوظ رہے۔ الزبتھ نے ایڈز سے بچاؤ اور اس سے آگاہی پیدا کرنے کے لئے اپنا مال، جان اور وقت سب کچھ لگایا۔ الزبتھ کو ہالی وڈ گلیمر کا دوسرا نام بھی قرار دیا جاتا ہے، قدرتی خوبصورتی کے ساتھ بہترین اداکاری نے انہیں عالمی سطح پر متعارف کروایا۔

40ء کی دہائی کے اوائل میں فنی کیرئیر کا آغاز کرنے والی الزبتھ 50ء میں مقبول ترین اور 60ء میں مہنگی ترین اداکارہ بن گئیں۔ آسکر سمیت شوبز کی دنیا کے تمام بڑے ایوارڈز اپنے نام کرنے والی اداکارہ کو فنی اور سماجی خدمات پر سلطنت برطانیہ کی طرف سے سرکاری اعزاز (Most Excellent Order of the British Empire) سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

الزبتھ ٹیلر 27فروری 1932ء کو ہیمسٹیڈ گارڈن (برطانیہ) میں پیدا ہوئیں، ان کے والد فرانسس لین ٹیلر ایک آرٹ ڈیلر جبکہ والدہ سارہ سودرن ایک سٹیج اداکارہ تھیں۔ ٹیلر کو ابتدائی تعلیم کے لئے ہائی گیٹ کے ایک مونٹیسوری سکول بائرن ہاؤس میں داخل کروایا گیا، جہاں اس کی تعلیم و تربیت کرسچیئن سائنس، ان کی والدہ اور کازلیٹ کے مذہب کے مطابق ہوئی۔1939ء کے اوائل میں اس خاندان نے یورپ میں پرھتے ہوئے جنگ کے خطرات کے پیش نظر امریکہ ہجرت کا فیصلہ کیا۔ سارہ اور بچے سب سے پہلے اپریل 1939ء میں سمندری لائنر ایس ایس مین ہٹن پر سوار ہوئے، اور پاساڈینا، کیلیفورنیا میں ٹیلر کے نانا کے پاس چلے گئے۔

پیسیفک پیلیسیڈس میں مختصر قیام کے بعد، ٹیلر خاندان بیورلی ہلز میں آباد ہو گیا، جہاں دونوں بچوں کا داخلہ ہاؤتھورن سکول میں ہوا۔ کیلی فورنیا میں قیام کے دوران الزبتھ کی والدہ انہیں اکثر فلموں کے لئے آڈیشن دینے پر مجبور کرتیں حالاں کہ کبھی وہ اس چیز کے سخت خلاف تھیں لیکن پھر جنگ کے خوف کے باعث انہیں الزبتھ کے فلم انڈسٹری میں جانے سے امریکی معاشرے میں رچنے کا خیال آیا اور پھر انہوں نے اسی پر فوکس کر لیا۔

الزبتھ کی والدہ کا خیال تھا کہ ان کی خوبصورت بیٹی میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ اس شعبہ میں اپنا نام پیدا کر سکے۔ اس مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے الزبتھ کے لئے فرانسیس ٹیلر نے اپنے اثرورسوخ کو استعمال کیا اور الزبتھ کے مختلف جگہوںپر آڈیشن کروائے گئے، جہاں فلم سازوں نے اسے پسندیدگی کی سند عطا کی تو الزبتھ کو مختلف آفرز آنے لگیں، جس کے بعد ان کی والدہ نے یونیورسل پیکچرز کی پیشکش قبول کر لی۔

مستقبل کی عظیم اداکارہ کی فلمی دنیا میں انٹری 1942ء میں ریلیز ہونے والی فلم There’s One Born Every Minute کے ایک محدود کردار سے ہوئی، تاہم بعدازاں انہیں مزید کوئی کردار نہ مل سکا تو یوں ان کا پہلا معاہدہ منسوخ ہو گیا۔ اس ضمن میں یونیورسل پیکچرز کے ڈائریکٹرکا کہنا تھا کہ ’’اس بچی میں کچھ نہیں ہے، اس کے آنکھیں بوڑھی لگتی ہیں، جس کے باعث اس کا چہرہ بھی بوڑھا دکھائی دیتا ہے‘‘ اس کمنٹ اور معاہدے کی منسوخی سے ایک بار تو الزبتھ اور اس کے خاندان کو بڑا جھٹکا لگا تاہم جلد ہی الزبتھ کو فرانسیس کے تعلقات کی وجہ سے ایک اور موقع مل گیا۔ ایم جی ایم پروڈکشن کمپنی کے پروڈیوسر سیموئل مارکس نے الزبتھ کو 1943ء میں ریلیز ہونے والی فلم Lassie Come Home میں ایک محدود کردار دلوایا، جسے انہوں نے بخوبی نبھایا تو ایم جی ایم نے ان کے ساتھ اگلے 7 برس کا معاہدہ کر لیا۔ ٹیلر کو پہلی بار 1944ء میں ریلیز ہونے والی فلم National Volvet میں مرکزی کردار دیا گیا، جس کے بارے میں خود اداکارہ کا کہنا ہے کہ ابتدائے کیرئیر میں وہ  فلم ان کی زندگی سب سے بہترین فلم تھی۔

اس فلم کے لئے انہوں نے کئی ماہ باقاعدہ گھڑسواری سیکھی۔ National Volvet کے لئے ڈائریکٹر کی طرف سے الزبتھ کے بالوں اور آنکھوں کی رنگت کو تبدیل کرنے کا کہا گیا لیکن انہوں نے صاف انکار کر دیا۔ کرسمس پر ریلیز ہونے والی اس فلم کو شائقین اور ناقدین کی جانب سے قبولیت کی سند عطا ہوئی، جس کے بعد الزبتھ ایک سٹار بن گئیں۔ 15 برس کی عمر میں ایم جی ایم نے شائقین کو الزبتھ کا ایک بالغ چہرہ دکھانے کی ٹھان لی، جس کے لئے ان کے کبھی فوٹو شوٹ کئے گئے تو کبھی متعدد انٹرویوز کروائے گئے۔

18 برس کی عمر میں ٹیلر نے بحیثیت نوجوان اداکارہ اپنی پہلی فلم Conspirator میں اداکاری کے جوہر دکھائے، یہ فلم بھی شائقین کے دلوں پر کئی اچھے نقوش چھوڑ گئی۔ ایم جی ایم کے ساتھ معاہدہ مکمل ہونے کے بعد الزبتھ نے سینچری فوکس پروڈکشن کمپنی کو جوائن کیا، جنہوں نے1963ء میں فلم قلوپطرہ بنائی، اس فلم کے لئے الزبتھ کو نہ صرف پہلی بار ایک ملین ڈالر دیئے گئے بلکہ فلم کے منافع پر 10 فیصد حصہ بھی دیا گیا، یہ فلم 31 ملین ڈالر میں بنی جبکہ کمائی دوگنا ہوئی، امریکی فلم انڈسٹری کی تاریخ میں اُس وقت یہ فلم سب سے زیادہ کمائی کرنے والی قرار پائی۔ اس کے بعد کامیابیوں کا وہ سلسلہ شروع ہوا، جو الزبتھ کی موت تک جاری رہا۔

ٹیلر شوبز کے ساتھ سماجی خدمت پر بھی خصوصی توجہ دیتی تھیں، وہ پہلی خاتون سٹار تھیں، جنہوں نے ایڈز اور اس سے متاثرہ افراد کے ساتھ امتیازی سلوک کے خلاف آواز اٹھائی، 1985ء میں انہوں نے نیشنل ایڈز ریسرچ فاؤنڈیشن کا سنگ بنیاد رکھا، جس کا مقصد نہ صرف بیماری کا علاج ڈھونڈنا تھا بلکہ اس کے بارے میں لوگوں میں آگاہی بھی پیدا کرنا تھا۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے نہ صرف اپنی زندگی بلکہ مرنے کے بعد بھی کام جاری رکھا، جس کا ثبوت ان کی وہ وصیت ہے جس کے مطابق انہوں نے اپنی رائیلٹی کا 25 فیصد فاؤنڈیشن کے لئے مختص کر دیا۔ ایڈز کے حوالے سے وہ اتنا سنجیدہ تھیں کہ اس کے لئے کئی بار وہ حکومت وقت کو سرعام نشانہ بنا چکی تھیں کہ وہ اس بیماری کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔ انہوں نے فاؤنڈیشن کے بعد الزبتھ ٹیلر میڈیکل سنٹر برائے ایڈز ٹیسٹ بھی بنایا۔

فنی و سماجی خدمات کے بعد اگر ہم اداکارہ کی نجی زندگی کی بات کریں تو یہاں بھی انہوں نے اپنی انفرادیت کو کچھ یوں قائم رکھا کہ اداکارہ نے 8 شادیاں کیں۔ ان کی سب سے پہلی شادی 6 مئی 1950ء میں امریکی بزنس مین کانرڈ میکی ہلٹن، 1952ء میں برطانوی اداکار مائیکل والڈنگ، 1957ء میں فلم پروڈیوسر مائیک ٹوڈ، 1959ء میں امریکی گلوکار ای ڈی فشر، 1964ء میں معروف اداکار رچرڈ برٹن ( ان سے دو بار شادی کی) 1976ء میں امریکی سینٹر جان ورنر  اور  1991ء میں بلڈر لاری فروٹسکی سے ہوئی۔

7دہائیوں پر مشتمل کیرئیر کے نشیب و فراز

عالمی شہرت یافتہ اداکارہ الزبتھ ٹیلر کا کیرئیر  تقریباً 7 دہائیوں پر مشتمل ہے اور یہ کیرئیر جتنا طویل تھا اتنا ہی شاندار بھی تھا۔ عظیم اداکارہ نے صرف 10برس کی عمر میں شوبز کی دنیا میں قدم رکھا اور پھر یہ قدم مرتے دم تک کبھی لڑکھڑائے نہیں۔ ادکارہ کی بحیثیت چائلڈ سٹار شوبز کی دنیا میں انٹری ایک فیچر فلم There’s One Born Every Minut سے ہوئی، ایک گھنٹے پر مشتمل یہ ایک مذاحیہ فلم تھی۔

اس فلم کی کامیابی کے باعث اگلے برس یعنی 1943ء میں انہوں نے ایک کے بجائے دو فلموں میں کام کرکے ناقدین کو بھی تعریف پر مجبور کر دیا۔ یوں یہ سلسلہ چل نکلا اور اداکارہ نے فلم انڈسٹری کو A Place in the Sun  (1951)، Giant  (1956)، BUtterfield 8 (1960)، Cat on a Hot Tin Roof  (1958)، Suddenly, Last Summer  (1959)،Cleopatra (1963)، Who’s Afraid of Virginia Woolf? (1966) اور The Blue Bird (1976)  جیسی متعدد سپرہٹ فلمیںدیں، ٹیلر کی فلموں کی مجموعی تعداد 56 بنتی ہے۔

فلموں کے ساتھ شوبز کی دنیا کے اس چمکتے ستارے نے Elizabeth Taylor in London، General Hospital، Murphy Brown اور These Old Broads سمیت 19 ٹیلی ویژن پروگرامز یا ڈراموں میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ اداکارہ کو شاندار پرفارمنس پر اکیڈمی سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔ 1961ء میں انہیں فلم BUtterfield 8 اور 1967ء میں فلم Who’s Afraid of Virginia Woolf? میں بہترین اداکاری پر اکیڈمی ایوارڈ دیا گیا، جبکہ انہیں تین بار اس ایوارڈ کے لئے نامزد بھی کیا گیا۔

اسی طرح انسانی خدمت کے اعتراف میں بھی انہیں Jean Hersholt Humanitarian Academy ایوارڈ مل چکا ہے۔ ہالی وڈ کی قلو پطرہ 2بار بافٹا، چار بار گلولڈن گلوب سمیت بمبی، گولڈن ایپل، الائنس آف وومن فلم جرنلسٹس، امریکن اکیڈمی آف اچیوومنٹس اور گلیڈ میڈیا جیسے متعدد ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں۔ فنی اور سماجی خدمات پر انہیں سلطنت برطانیہ کی طرف سے سویلین کے لئے سب سے بڑے سرکاری اعزاز (Most Excellent Order of the British Empire) سے بھی نوازا گیا ہے۔

The post ہالی وڈ کی قلوپطرہ……الزبتھ ٹیلر appeared first on ایکسپریس اردو.

خیبر پختون خوا میں گائے کی نسلیں

$
0
0

’’اس نے جانور پیدا کئے جن میں تمہارے لیے پوشاک بھی ہے اور خوراک بھی اورطرح طرح کے دوسرے فائدے بھی۔ ان میں تمہارے لیے جمال ہے جب کہ صبح تم انہیں چرنے کے لیے بھیجتے ہو اور جب کہ شام انہیں واپس لاتے ہو۔ اورتمہارے لیے بوجھ ڈھوکرایسے ایسے مقامات تک لے جاتے ہیں جہاں تم سخت جانفشانی کے بغیرنہیں پہنچ سکتے۔

حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب بڑاہی شفیق اور مہربان ہے۔ اس نے گھوڑے اورخچراورگدھے پیداکئے تاکہ تم ان پر سوارہو اوروہ تمہاری زندگی کی رونق بنیں۔ وہ اور بہت سی چیزیں (تمہارے فائدے کے لیے) پیداکرتا ہے جن کا تمہیں علم تک نہیں ہے۔‘‘

(سورۃ النحل، آیات پانچ تا آٹھ۔ ترجمہ: تفہیم القرآن از سید ابو الاعلی مودودی)
مندرجہ بالاقرآنی آیات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جانور انسانی زندگی میں کس قدر اہمیت رکھتے ہیں اور یہ جانورانسانی فائدے کے لیے کس قدرکام آتے ہیں۔ درحقیقت شعبہ لائیو سٹاک زراعت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔

ملکی ترقی میں اس کانمایاں کردارہے، زرعی پیداوارمیں اس کاحصہ55.1 فی صد، جی ڈی پی میں11.5فی صد جب کہ قومی زرمبادلہ میں اس کا حصہ 10فی صد ہے۔ اکنامک سروے آف پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق دیہی آبادی کے تقریباً چارکروڑ افرادکا انحصار لائیوسٹاک کے شعبہ پر ہے۔ جانوروں سے ہمیں اچھے معیارکے حیوانی لحمیات، دودھ،گوشت،کھالیں اور اون وغیرہ حاصل ہوتی ہے۔

مال برداری اور دوسری زرعی سرگرمیوں کے علاوہ جانوروں کا گوبر زمین کی زرخیزی اور پیداوار بڑھانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہمارے ملک میں جانوروں کی تعداد 15کروڑ کے قریب ہے۔ دودھ کی پیداوارکے لحاظ سے پاکستان کا شمار دنیا کے چوتھے بڑے ملک کے طورپرکیا جاتا ہے جب کہ دودھ دینے والے جانوروں کی تعداد پانچ کروڑ سے زائد ہے جن سے 55 بلین لیٹر سالانہ دودھ کی پیداوار لی جاتی ہے۔

دودھ کی بہترین پیداوار دینے والے ممالک میں پہلے نمبر پر بھارت، دوسرے چین اورتیسرے پرامریکہ ہے۔ پاکستان میں جن جانوروں سے دودھ حاصل کیاجاتا ہے ان میں گائیں، بھینسیں، بھیڑیں، بکریاں اوراونٹ شامل ہیں۔ پاکستان میں دودھ دینے والے جانوروں کی نہ صرف ایک بڑی تعداد موجود ہے بلکہ ان کی پرورش اورخوراک کے لیے بڑی بڑی چراہگاہیں بھی موجود ہیں جہاں پر موجودہ تعداد سے کئی گنا زائد جانور پالے جا سکتے ہیں۔

یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی، شہروں میں منتقلی کے رجحان اورفی کس آمدنی میں اضافہ کی وجہ سے لائیوسٹاک مصنوعات کی مانگ میںمسلسل اضافہ ہورہاہے۔ چنانچہ لائیوسٹاک کے شعبے کوترقی دے کرنہ صرف لائیوسٹاک مصنوعات کی طلب پوری ہوسکتی ہے اورمعیشت کومستحکم بنایاجاسکتا ہے بلکہ غربت اور بیروزگاری کا بھی خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ خیبرپختون خوا میں مویشوں کی مخصوص نسلیں جوعلاقائی تقسیم کے لحاظ سے ان علاقوں کے موسمی حالات میں بخوبی نشونما پانے کی صلاحیت رکھتی ہیں، ان میں گائیوں کا نمبر پہلے آتا ہے۔ خیبرپختون خوا میں پالی جانے والی گائیوں کی نسلوں اور جن علاقائی میں پائی جاتی ہیں ان کی تفصیل کچھ یوں ہے۔

اچئی گائے
اچئی گائے خیبرپختون خوا کے شمال مغربی پہاڑی علاقوں کے اضلاع سوات، دیرپائیں، دیربالا، چترال، ملاکنڈ، باجوڑ، مہمند اور ان علاقوں سے ملحقہ شمال مشرقی افغانستان کے علاقے کنڑ اور نورستان میں پالی جاتی ہیں، اچئی گائے گھروں میں پالی جاتی ہیں اورخانہ بدوش نظام میں بھی پالی جاتی ہیں۔ خانہ بدوش لوگ ان گائیوں کوگرمی کے موسم میں سوات اوردیر کے بالائی چراگاہوں پر لے جاتے ہیں جب کہ سردیوں میں خیبرپختون خواکے میدانی اضلاع مردان، چارسدہ، نوشہرہ، پشاور، زیریں ملاکنڈ اورصوابی میں لے آتے ہیں۔

اچئی گائے پالنے کا بنیادی مقصدگھریلو استعمال کے لیے دودھ حاصل کرنا ہے جب کہ بیل کوکھیتی باڑی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پہاڑی علاقوں کی ڈھلوان اورتنگ کھیتوں میں ہل چلانے کے لیے اچئی بیل نہایت موزوں ہیں۔ اچئی گائے پگڈنڈیوں، دریاکے کناروں اور پہاڑوں پرآسانی سے چرائی جاسکتی ہیں۔

اچئی گائے کی رنگت سرخ ہوتی ہے جس پرسفید دھبے ہوتے ہیں اوربعض کی رنگت مکمل طور پرسرخ ہوتی ہے۔ اول ذکر رنگ کے جانور عموماً زیادہ تعداد میں ہوتے ہیں، سفید دھبے عموماً پیشانی، پیٹ کے اطراف، ٹانگوں اوردم کے گچھے پر ہوتے ہیں۔ اسی طرح اچئی گائے کے سینگ عموماً ہلکے بھورے اور نوک سے سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں جب کہ بعض گائیوں میںگہرے بھورے اورنوک سے سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں۔

بعض جانوروں میں مکمل طور پر سیاہ رنگ کے سینگ بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ دوسری نسل کی گائیوں کی نسبت اچئی کے سینگ چھوٹے اور باریک ہوتے ہیں۔ سینگ پیشانی کے انتہائی اطراف سے نکل کراندرکی طرف مڑے ہوئے ہوتے ہیں، بیل کے سینگ گائے کی نسبت موٹے اور بڑی جسامت کے ہوتے ہیں جب کہ کان گائیوں میں بیلوں کی نسبت بڑے ہوتے ہیں۔

اچئی گائے کی پلکیں عموماً جسم کے رنگ کی طرح سرخ رنگ کی ہوتی ہیں۔ اچئی گائے کی تھوتھنی عموماً ہلکے بھورے رنگ کی ہوتی ہے جس پر بعض اوقات چھوٹے چھوٹے سیاہ داغ بھی ہوتے ہیں جب کہ بعض جانوروںکی تھوتھنی مکمل طورپرسیاہ رنگ کی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اچئی گائے کے کھر چھوٹے اور بیضوی شکل کے ہوتے ہی۔ عموماً ہلکے بھورے رنگ کے جب کہ بعض جانوروں میں سیاہ رنگ کے کھر بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ جسمانی لحاظ سے اچئی گائے کی دم کافی لمبی ہوتی ہے اور دم کا گچھا عموماً ہلکے بھورے رنگ یا سفید رنگ کا ہوتا ہے، بعض جانوروں میں گچھے کارنگ سیاہ بھی ہوتا ہے۔ دوسری گائیوں کی نسبت اچئی گائے کا حوانہ چھوٹا ہوتا ہے، حوانے کے چاروں تھن ایک متوازن اندازمیں برابر فاصلے پر جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔

جسامت میں یہ اچئی گائے پاکستان میں پائی جانے والی گائے کی تمام نسلوں سے چھوٹی ہوتی ہے۔ اچئی گائے کا وزن تقریباً ایک سو پچاس سے دوسوکلوگرام جب کہ بیل کاوزن دوسو سے دوسوپچاس کلوگرام تک ہوتاہے۔ پیدائش کے وقت بچے کا وزن تقریباً پندرہ کلوگرام جب کہ دودھ چھڑانے کے وقت تقریباًچالیس کلوگرام تک ہوتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ خانہ بدوش نظام میں پالی جانے والی اچئی گائے گھروں میں پالی جانے والی اچئی گائیوں سے جسامت میں بڑی ہوتی ہیں جب کہ اچئی بیل جسامت میں چھوٹے ہوتے ہیں۔ نر اچئی میں کوہان ہوتا ہے جب کہ مادہ اچئی کی کمر یورپین گائے کی طرح سیدھی ہوتی ہے۔

دودھ کی پیداوار کے حوالے سے بات کی جائے توابتدائی تحقیقات کے مطابق اچئی گائے روزانہ اوسطاً دو سے چار لیٹر دودھ دیتی ہے اوریہ پانچ لیٹر تک دودھ دینے کی صلاحیت رکھتی ہے جس میں چکنائی، روغنیات چارسے چھ فی صد ہوتی ہیں۔ اچئی گائے عموماً دو سو تریسٹھ دنوں تک دودھ دیتی ہے۔ فی کلوگرام جسمانی وزن کے لحاظ سے جرسی کراس گائے کے بعد سب سے زیادہ دودھ دینے والی گائے اچئی ہے۔

تولیدی صلاحیت کی بات جائے تو اچئی گائے تقریباً دو سے تین سال کی عمر میں بالغ ہو جاتی ہے۔ بچہ دینے کے بعد تقریباً تین ماہ سے لے کر چارماہ تک دوبارہ بہارمیں آ جاتی ہے بعض گائیں بچہ دینے کے چالیس دن کے اندربہار میں آجاتی ہیں۔

مقامی زبان میں ایسی گائے کو’’بلرگئی‘‘کہتے ہیں۔ دو بچوں کادرمیانی وقفہ تقریباً پندرہ سے لے کر سولہ ماہ تک ہوتا ہے۔ شرح حمل تقریباً سترفی صد ہے جوباقی نسل کی گائیوں کی نسبت بہت بہتر تصور کیا جاتا ہے۔ اچئی گائے مختلف بیماریوں کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھتی ہے مثلاً سوزش حوانہ، منہ کھر، چیچڑے اورچیچڑوں کے ذریعے پھیلنے والی بیماریاں، سوزش رحم، جیرگانہ نکلنا وغیرہ۔ انتہائی سخت جان ہونے کی وجہ سے اچئی نسل کی گائیں سخت موسم مثلاً گرمی اورسردی کوبرداشت کرسکتی ہیں،کم اورکمزور قسم کی خوراک پر بھی گزارہ کرلیتی ہیں۔

خانہ بدوشی نظام میں پالنے کے لیے انتہائی موزوں ہوتی ہیں کیوں کہ بالائی چراگاہوں کی طرف لمباسفر پیدل طے کر سکتی ہیں اورراستے کی بھوک اور پیاس بھی برداشت کرسکتی ہیں، چوں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گرمی زیادہ ہونے، چارہ جات کی پیداوارمیں کمی اورخوراک کے معیارکی تنزلی اوربیماریوں کے پھیلائو کا قوی خطرہ موجود ہے اورایسی صورت حال میں ایسے مال مویشی جوچھوٹی جسامت کے ہوں ،کم اورغیرمعیاری خوراک پرگزارہ کرسکتے ہیں، بیماریوں کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھتے ہوں اورسخت موسمی حالات میں لمبا سفر طے کر سکتے ہوں، انتہائی مفید تصورکئے جاتے ہیں۔ اچئی گائے ان تمام خصوصیات پر پورا اترنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے لہذا ان علاقوں میں اچئی گائے پالنا ایک بہتر انتخاب ہوسکتا ہے۔

روایتی طور پر اچئی گائے کی نسل کشی کھیتی باڑی کے لیے استعمال کئے جانے والے اچئی بیل سے کی جاتی تھی مگر اب چوں کہ کھیتی باڑی زیادہ تر مشینی ذرائع سے کی جاتی ہے لہذا زمینداروں اور کسانوں کے لیے اچئی بیل رکھنا معاشی طور پر ناممکن ہے، اس وجہ سے اچئی گائے کی نسل کشی کسی بھی نسل کے غیرمعیاری بیلوں سے یا مصنوعی نسل کشی سے کی جاتی ہے جس کی وجہ سے اچئی نسل معدوم ہو رہی ہے۔

اسی خطرے کے پیش نظر محکمہ لائیوسٹاک اور ڈیری ڈیویلپمنٹ (توسیع)، خیبرپختون خوا نے سرکاری کیٹل بریڈنگ اور ڈیری فارم، ہری چند ،چارسدہ میں بہترین اچئی بیل رکھے ہوئے ہیں اور ان سے مصنوعی نسل کشی کے لیے تخم حاصل کرکے ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع اورصوبہ بھر کے تمام سرکاری مصنوعی نسل کشی کے مراکزکوفراہم کئے جاتے ہیں۔

حکومت کے اس اقدام سے کسی حد تک اچئی نسل کی معدومیت کاخطرہ کم ہوا ہے۔ اچئی گائے کی اہمیت اور معدومیت کے خطرے کودیکھتے ہوئے محکمہ لائیوسٹاک خیبرپختون خوا کے توسیعی اور تحقیقی شعبے کے تحفظ، ترقی، ترویج اور تحقیق کے لیے ضلع دیرپائیں میں منڈہ اور ثمر باغ کے مقام پر بالترتیب اچئی کیٹل کنزرویشن اور ڈیویلپمنٹ فارم منڈہ دیرپائیں اورلائیوسٹاک ریسرچ اور ڈیویلپمنٹ اسٹیشن، ثمرباغ ،دیرپائیں قائم کئے ہیں جن سے اس نسل کے بچائو اور پیداواری صلاحیتوں میں مزید بہتری کے قومی امکانات موجود ہیں۔

لوہانی نسل
لوہانی گائے بلوچستان کے ضلع لورالائی اور خیبرپختون خوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پالی جاتی ہے۔ لوہانی گائے چھوٹی جسامت اور چھوٹے قدکی ہوتی ہے، جسمانی رنگ سرخ جس میں چھوٹے چھوٹے سفید دھبے ہوتے ہیں۔ سینگ چھوٹے اور موٹے ہوتے ہیں، لوہانی گائے کے کان چھوٹے،گردن چھوٹی اورکوہان واضح ہوتا ہے، جھالر، بینگا درمیانہ ،دم کاگچھا سیاہ، حوانہ چھوٹا اورجسم کے ساتھ لگاہوا ہوتا ہے، دودھ کی پیداوارکم ہوتی ہے۔ بالغ نرکا وزن دو سو سے ساڑھے تین سوکلوگرام تک ہوتاہے۔ لوہانی گائے سخت جان اور مضبوط قدموں والی ہوتی ہے، نر جانور پہاڑی اورڈھلوانی علاقوں میں ہلکے کاموں کے لیے موزوں ہوتے ہیں۔

روجھان نسل
روجھان نسل کی گائے پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان اورخیبرپختون خواکے اضلاع ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں میں پالی جاتی ہیں۔ روجھان گائے چھوٹے قدکی ہوتی ہے۔ جسم کا رنگ سرخ اور اس پرسفید دھبے ہوتے ہیں، ان کی چمڑی سخت،کان چھوٹے اورچوکنا، سینگ چھوٹے اورنوکیلے،گردن چھوٹی،کوہان بڑا اور جھالر۔بینگا پھیلاہوا ہوتاہے، ان کی دم پتلی اورعموماًگچھاسفید رنگ کاہوتا ہے۔ حوانہ چھوٹا اورسکڑا ہوا ہوتاہے۔ دودھ کی پیداوار بہت کم ہوتی ہے، بالغ نرکا وزن 300 کلوگرام سے 350 کلوگرام تک ہوتا ہے اوربالغ مادہ کا وزن 230 کلوگرام سے 280 کلوگرام تک ہوتا ہے۔ نر جانور پہاڑی اور نیم پہاڑی علاقوں میں مال برداری کے لیے زیادہ موزوں ہیں۔

گبرالی نسل
گبرالی نسل کی گائے ضلع سوات میں کالام تحصیل میں پائی جاتی ہے، اس کے علاوہ چترال بالااورچترال پائیں کے مختلف علاقوں میں بھی پائی جاتی ہے۔1996 ء کی مال شماری میں گبرالی گائے کی آبادی اندازاً 30 ہزارتھی اور2006 ء کی مال شماری میں گبرالی گائے کی کل آبادی دولاکھ سے بھی زیادہ بتائی گئی ہے،گبرالی گائے چھوٹی نسل کی گائے ہے۔

گائے کی مخلوط نسلیں
محکمہ لائیوسٹاک اورڈیری ڈیویلپمنٹ (توسیع) خیبرپختون خوا دیسی اور کم پیداوار دینے والی گائیوں کی نسلوں کی پیداواری صلاحیت میں بہتری لانے کے لیے کوشاں ہے۔ اس مقصدکے لیے بہترین پیداواری صلاحیت کی حامل غیرملکی گائیوں کی نسلیں درآمدکرکے پاکستان کی کچھ نسلوں کے ساتھ نسل کشی کے ذریعے مخلوط نسلیں تیارکی گئی ہیں۔ ان مخلوط نسل کی گائیوں کی پیداواری صلاحیت مقامی نسل کی گائیوں سے بہتر ہے۔

سرکاری کیٹل بریڈنگ اور ڈیری فارم ہری چند چارسدہ میں جرسی بیل کو اچئی گائے کے ساتھ، ہولسٹین فریزین بیل کو ساہیوال گائے کے ساتھ اورساہیوال بیل کوہولسٹین فریزین گائے کے ساتھ نسل کشی کے ذریعے مخلوط نسلیں تیارکی گئی ہیں۔ محکمہ لائیوسٹاک اورڈیری ڈیویلپمنٹ (ریسرچ)خیبرپختون خوا نے لائیوسٹاک ریسرچ اسٹیشن سوڑی زئی پشاورمیں بھی مخلوط نسل کی گائے رکھی ہوئی ہیں۔

خیبرپختون خوا میں پالی جانے والی گائے کی نسلوں کے حوالے سے ڈائریکٹرجنرل محکمہ لائیوسٹاک اورڈیری ڈویلپمنٹ (توسیع) خیبرپختون خوا ڈاکٹر عالم خان کاکہنا ہے کہ محکمہ لائیوسٹاک اورڈیری ڈویلپمنٹ (توسیع) خیبرپختون خواکو دوہری ذمہ داریوں یعنی صحت اورتوسیع کی وجہ سے مشکلات درپیش تھیں لیکن ڈائریکٹوریٹ آف لائیوسٹاک پروڈکشن، توسیع اورکمیونی کیشن کی تشکیل کی وجہ سے یہ مسلہ کسی حد تک حل ہوگیاہے لیکن نسلوں کی شناخت ابھی بھی مویشی پال حضرات کے لیے ایک بوجھل کام ہے، اسی طرح کچھ علاقوں میں پالی جانے والے مختلف مویشیوں کی نسلوں کے بارے میں درست معلومات عملی طور پر لائیوسٹاک فارمنگ میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں لیکن نسلوں کی شناخت ابھی بھی کافی مشکل کام ہے۔

انہوں نے بتایاکہ پاکستان کی معاشی ترقی میں لائیو سٹاک کی بہت اہمیت ہے اور زراعت کے ساتھ یہ واحد شعبہ ہے جسے ترقی دے کرنوجوانوں کودیہاتوں میں ہی مقبول نفع بخش کاروبارفراہم کیاجاسکتا ہے اورشہروں کی طرف نقل مکانی کوکنٹرول کیاجاسکتا ہے۔ خیبر پختون خوا میں اس شعبے کی اہمیت اوربھی مسلمہ ہے کیوںکہ یہاں کازیادہ تر حصہ پہاڑوں پر مشتمل ہے جومال مویشی پالنے کے لیے انتہائی موزوں تصورکیاجاتا ہے۔

ڈاکٹر عالم نے مزید بتایا کہ صوبائی حکومت لائیوسٹاک و ڈیری ڈویلپمنٹ کوجدید خطوط پراستوارکرنے کے لیے موثر اقدامات کر رہی ہے جن کے لیے تمام تربنیادی وسائل بروئے کارلائے جارہے ہیں۔محکمہ لائیوسٹاک ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ صوبے کے مختلف علاقوں میں زمینداروں اورمویشی پال لوگوں کواینیمل ہسبینڈری ایکسٹینشن کی تربیت دے رہاہے جودیہاتوں اورقبائلی علاقوں میں مویشی پال لوگوں کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔ ان کے بقول لائیو سٹاک کوترقی دے کرنہ صرف ہم غربت اورمہنگائی سے نجات حاصل کر سکتے ہیں بلکہ اس سے زرعی خودکفالت اورزرمبادلہ کے ذرائع بھی پیداکئے جاسکتے ہیں۔

The post خیبر پختون خوا میں گائے کی نسلیں appeared first on ایکسپریس اردو.

کارل مارکس

$
0
0

ہائی گیٹ لندن کے قبرستان میں ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد معلوم اور نامعلوم افراد مدفون ہیں لیکن اس قبرستان کا ایک مکیں ایسا بھی ہے جس کی قبر پر ہمیشہ تازہ پھول رکھے ملتے ہیں۔ کارل مارکس جسے پیار سے مور بھی کہا جاتا تھا ہی وہ ہائی گیٹ کا سب سے مقبول مکیں ہے جس کی یادگار کے سامنے ہر روز سیکڑوں اور بعض موقعوں پر تو ہزاروں چاہنے والے گل ہائے عقیدت پیش کرنے حاضر ہوتے ہیں۔

علم و عمل کی دنیا کی اس عظیم ہستی کو خراج تحسین پیش کرنے والوں میں براعظم یورپ، شمالی و جنوبی امریکا، افریقہ اور ایشیا پیسفک سے تعلق رکھنے والے انقلابی شامل ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال ایک لاکھ افراد اس قبرستان میں آسودۂ خاک یکتا انقلابی فلسفی کی یادگار کو وزٹ کرتے ہیں۔

انسانی تاریخ کے کئی ایک نام ور کرداروں اس اساتیری حیثیت کے حامل ذہن سے اظہار محبت کے لیے اس کی آخری آرام گاہ پر وفا کا قرض چکانے آئے۔ ایک مہا انقلابی کو ایک اور عظیم انقلابی بھی انقلابی سلام کرنے پہنچا وہ لینن تھا جو 1903 میں لندن میں منعقدہ روسی سوشل ڈیموکریٹک لیبر پارٹی کی کانگریس کے اختتام پر دیگر روسی انقلابیوں کے ہم راہ مارکس کی قبر پر جمع ہونے والوں میں شامل تھا۔

مارکس کی یادگار پر عمومی طور پر پیرس کمیون کے دن، یکم مئی اور مارکس کے یوم پیدائش پر ہزاروں انقلابی آتے ہیں اور انسانی تاریخ کے عظیم فلسفی اور انقلابی کو یاد کرتے ہیں۔ عرصہ ہوا ہائی گیٹ قبرستان میں داخلہ کے لئے ساڑھے چار پاؤنڈ فی فرد فیس عائد کر دی گئی ہے۔ اور ایک اندازے کے مطابق تقریبا پانچ لاکھ پاؤنڈ سالانہ داخلہ فیس کی مد میں جمع ہوتے ہیں۔ سرمایہ داری نے مارکس کی قبر سے بھی کمائی کا ذریعہ ڈھونڈ نکالا۔

مارکس کی ساتھی جینی وان ویسٹ فیلن کا انتقال 1881 میں اور مارکس کا انتقال 1883 میں ہوا۔ دونوں کی تدفین جس مقام پر ہوئی وہیں مارکس کا نواسہ ہیری لانگیوٹ اور ملازمہ ہیلینا ڈیمورتھ بھی مدفون ہیں۔ خاندان کی جانب سے ایک مشترکہ کتبہ نسب کیا ہے جس پر مدفون کے نام کندہ ہیں۔ مارکس کی وفات کے کچھ ہی عرصہ بعد جرمن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی کانگریس میں مارکس کے شایان شان خصوصی یادگار تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی گئی، اسی سلسلے میں مارکس کے دوست اور جرمن ایس ڈی پی کے رہنما آگاسٹ بائبل نے ایک خط اینگلز کو یادگار کی تعمیر سے متعلق تحریر کیا، اینگلز نے جواباً لکھا کہ مارکس کی قبر پر لگا کتبہ مور کے خان دان کو عزیز تھا اس لیے طے ہوا کہ جب مارکس کو نئے نمایاں مقام پر منتقل کیا جائے گا تو اسی خاندانی کتبہ کو بھی نسب کیا جائے گا۔

قبرستان کے جس حصے میں مارکس کا اصل مقام مدفون تھا وہ نمایاں مقام نہیں تھا اس پر ایسا وقت بھی آیا کہ دہائیوں یہ جگہ عدم توجہ کا شکار رہنے کی بنا پر اگنے والی جھاڑیوں نے قبر کو آنے والوں کی نظر سے مکمل طور پر اوجھل کردیا تھا۔ لیکن 1923 میں برطانوی کمیونسٹ پارٹی اور ورکرز (کمیونسٹ) پارٹی آف یو ایس اے کی کوششوں سے قبر کی جانب توجہ مبذول ہوئی اور 1954 میں مارکس اور ان کے ساتھ دیگر مدفون افراد کو نئے اور نمایاں مقام پر دوبارہ منتقل کیا گیا اور 1956 میں یادگار کی تعمیر مکمل ہوئی۔

اس یادگار کو لارنس بریڈشا نے ڈیزائن کیا تھا اور اس کی نقاب کشائی 1956 میں کمیونسٹ پارٹی آف گریٹ برطانیہ کے جنرل سکریٹری کامریڈ ہیری پولیٹ کی قیادت میں ایک تقریب میں کی گئی تھی، پارٹی نے یادگار کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کیے تھے۔ یادگار سنگ مرمر کے پیڈسٹل پر رکھے کانسی کے بنے مارکس کے ایک بڑے مجسمے پر مشتمل ہے۔ جہاں خاندانی کتبہ کے ساتھ ہی شہرۂ آفاق تخلیق کمیونسٹ مینی فیسٹو کے آخری جملہ “ورکرز آف آل لینڈز یونائیٹ” کے علاوہ مارکس کے “تھیسس آن فیورباخ” میں تحریر قول “فلسفیوں نے مختلف طریقوں سے دنیا کی تشریح کی ہے اصل کام اسے بدلنا ہے” بھی کندہ ہے۔

مارکس کی یادگار کے اردگرد دنیا کئے ایک انقلابی بھی مدفون ہیں، جن میں جنوبی افریقہ کی کمیونسٹ پارٹی کے چیرمین ڈاکٹر محمد یوسف ڈوڈو، عراقی کمیونسٹ پارٹی کے سعد سعدی علی، کردش انقلابی نزہد احمد عزیز آغا، کرس ہارمن جیسے آدرش وادی شامل ہیں۔

ایک حیرت انگیز بات یہ بھی ہے کہ مارکس کا قریب ترین مدفون پڑوسی ایک پاکستانی کرامت حسین (ستارہ قائداعظم ) ہے، یہ کون ہیں؟ اس بارے کچھ معلومات میسر نہیں۔

جہاں مارکس اور اس کے نظریات سے محبت کا اظہار 19 ویں صدی کے اختتام سے لے کر پوری 20 ویں صدی تک اور اب 21 ویں صدی میں بھی تسلسل سے جاری ہے، اس کی یادگار پر رکھے تازہ پھول اس کا ثبوت ہے، وہیں مارکس اور مارکس کے نظریات سے نفرت کرنے والے دائیں بازو کے انتہاپسند اور فاشسٹ گروہ مارکس کی یاد گار کو مسلسل حملوں کی زد میں رکھے ہوئے ہیں۔ کیا عجب اتفاق ہے کہ مارکس اور مارکس کے نظریات سے نفرت کے ضمن میں نسل پرست، فاشسٹ، دائیں بازو کے انتہاپسند، مذہبی انتہا پسند، سرمایہ پرست قوتیں اور لبرلز ایک ہی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں۔

مارکس کی یادگار پر پہلا حملہ 1960 میں پائپ بم کے ذریعے کیا گیا۔ پھر 1970 میں یادگار کو دھماکے سے اڑانے کی کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں مجسمہ اور یادگار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ یادگار پر “ساوستکا” ( ہٹلر کا نشان) پینٹ کیا گیا، اس کے بعد نیا مجسمہ نصب کیا گیا۔ 2019 کے ماہ فروری میں دو مرتبہ یادگار کو دائیں بازو کے انتہاپسندوں نے نقصان پہنچایا۔ کتبے پر کندہ عبارت کو ہتھوڑے سے توڑا گیا، یادگار پر ایک بار پھر نفرت انگیز نعرے تحریر کیے گئے۔

مجھے پچھلے دنوں لندن میں کچھ دن قیام کے دوران مارکس کی یادگار پر جانے کا موقع ملا۔ میرے ساتھ فیصل ایدھی بھی تھے۔ جب یادگار پر پہنچے تو دیکھا کہ تازہ پھولوں کا ایک بڑا گل دستہ ویتنام کے ایک ادارے کے کارکنوں کی جانب سے رکھا گیا تھا۔ ہم کافی دیر وہاں موجود رہے، کئی ایک کمیونسٹ راہ نماؤں کی قبروں پر بھی گئے۔ اسی دوران ایک نوجوان کیوبن جوڑا اپنے دو بچوں کے ہمراہ پھول لیے پہنچا تھا اور دیر تک سر جھکائے احتراماً خاموش کھڑے نظر آئے۔ میں نے وہاں مختلف بودوباش اور نسلوں کے درجنوں وفود کو یادگار پر آتے اور محبوب انقلابی فلسفی کو خراج تحسین پیش کرتے دیکھا۔

مارکس اور مارکس کا نظری ورثہ آج بھی سرمایہ کے جبر کے خلاف انسانیت کے لیے مشعل راہ ہے۔

The post کارل مارکس appeared first on ایکسپریس اردو.


ملکی ترقی میں ملازمت پیشہ خواتین کا کردار اہم ۔۔۔ قومی دھارے میں لانا ہوگا!!

$
0
0

22 دسمبر کو سرکاری سطح پر ’ورکنگ ویمن کا قومی دن‘ منایا جاتا ہے جس کا مقصد رسمی اور غیر رسمی شعبے میں کام کرنے والی خواتین کے کام کو تسلیم کرنا اور ان کے حقوق وتحفظ کیلئے اقدامات کرنا ہے۔

2011ء میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اس دن کو سرکاری طور پر منانے کا اعلان کیا جس کے بعد سے اب تک یہ دن ہر سال باقاعدگی سے منایا جاتا ہے، ملازمت پیشہ خواتین کے حقوق و تحفظ کے حوالے سے صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے اور مستقبل کا تعین کیا جاتا ہے۔

اس اہم دن کے موقع پر ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ فورم میں ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے۔

عظمیٰ کاردار (چیئرپرسن سٹینڈنگ کمیٹی برائے جینڈر مین سٹریمنگ ، پنجاب اسمبلی )

ملکی آبادی کا 50 فیصد سے زائد خواتین پر مشتمل ہے جنہیں قومی دھارے میں لائے بغیر ترقی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔ ملکی ترقی کیلئے ہمیں خواتین کو سازگار ماحول، تحفظ ، آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرنا ہونگے اور ان کی معاشی حالت بہتر بنانا ہوگی۔

خواتین کے حوالے سے ہونے والے اقدامات کا جائزہ لیں تو اس وقت خواتین اور بچوں کے حقوق و تحفظ کے لیے 100 سے زائد بہترین قوانین موجود ہیں تاہم عملدرآمد کا میکنزم نہ ہونے کی وجہ سے تاحال خواتین کے مسائل حل نہیں ہوسکے اور نہ ہی اِن قوانین سے صحیح معنون میں فائدہ اٹھایا جاسکا۔ خواتین کے حوالے سے کام تو ہورہا ہے لیکن ابھی بہت سارا کام باقی ہے، ہم اس پر توجہ کیے ہوئے ہیں اور ہمیں ادراک ہے کہ تیزی سے اقدامات کرنا ہونگے لیکن اگر ہم من حیث القوم اسی رفتار سے چلتے رہے تو جینڈر گیپ ختم کرنے میں 139 برس لگیں گے۔

پنجاب فیئر رپریزنٹیشن آف ویمن ایکٹ 2014ء سے خواتین کو مناسب مواقع ملے۔ یہ اسی قانون کا ثمر ہے کہ اداروں میں سیکرٹری سطح تک خواتین نے ترقی پائی ہے، مگر دیکھنا یہ ہے کہ گراس روٹ لیول کی خواتین کہاں ہیں؟ ان کو کیا حقوق حاصل ہیں اور ان کے مسائل کیا ہیں؟ ان کے پاس ترقی کے مواقع کتنے ہیں؟ انہیں روزگار میسر ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو کیا وہ محفوظ ہے؟

پاکستان میں عوامی مقامات پر خواتین کی کم تعداد نظر آتی ہے اس کی وجہ ہراسمنٹ جیسے مسائل ہیں، اس کے علاوہ خواتین کو کام کی جگہ پر بھی ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گھریلو تشدد بھی خواتین کیلئے ایک بڑا مسئلہ ہے جس سے خواتین کی ذہنی و جسمانی صحت متاثر ہورہی ہے۔ خواتین کے مسائل کے حل میں جہاں حکومت کی ذمہ داریاں ہیں وہی معاشرہ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے۔ میرے نزدیک خواتین کے مسائل کے حل اور ان سے متعلق قوانین پر عملدرآمد کیلئے کمیونٹی سپورٹ گروپ بنانا ہوگا۔

خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے ویمن سیفٹی ایپ بنائی ہے جو بہترین ہے مگر 98 فیصد لوگوں کو اس کا معلوم نہیں ہے۔ ہم اس بارے میں آگاہی دینے کیلئے ان کے ساتھ ملکر کام کر رہے ہیں۔ ہم نے پنجاب کی 11 یونیورسٹیز میں اس بارے میں آگاہی دی ، اب صوبے بھر کے تعلیمی اداروں میں یہ مہم چلائی جائے گی۔کام کی جگہ پر تحفظ دینے اور ہراسمنٹ کے خاتمے کیلئے خاتون محتسب کا ادارہ موجود ہے، تمام سرکاری و نجی اداروں میں ہراسمنٹ کمیٹیاں قائم کی جا چکی ہیں جن سے کافی بہتری آئی ہے۔

ملکی کی 70 فیصد معیشت غیر دستاویزی ہے جس میں ایک بڑا حصہ خواتین ورکرز سے حاصل ہوتا ہے، ایک کروڑ بیس لاکھ ہوم بیسڈ ورکرز ہیں، 40 فیصد خواتین کھیتوں میں کام کرتی ہیں جنہیں حقوق حاصل نہیں ہیں، انہیں رجسٹر کرنے، ان کی کم از کم اجرت کا تعین سمیت سوشل سکیورٹی جیسی سہولیات فراہم کرنے پر غور جاری ہے، اس میں جلد پیشرفت ہوگی۔ خواتین کو روزگار کمانے کی تربیت دی جارہی ہے، انہیں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔

انہیں آئی ٹی و دیگر جدید کورسز کروائے جا رہے ہیں، ای کامرس کی تربیت بھی دی جارہی ہے تاکہ وہ بہتر اندز میں اپنا روزگار کماسکیں، اسی طرح علاقائی وسائل دیکھتے ہوئے فشریز، مگس بانی و دیگر کاموں کی تربیت بھی دی جا رہی ہے، موبائل ریپیئرنگ کے کورسز بھی کروائے جا رہے ہیں، حکومت نے چھوٹے کاروبار کرنے کیلئے خواتین کیلئے قرض بھی مختص کیا ہے، جس سے یقینا بہتری آئے گی۔

خاتون محتسب کے ادارے کو خواتین کے جائیداد میں وراثتی حق کے حوالے سے کیسز سننے کا اختیار بھی دے دیا ہے جس کے بعد سے بے شمار خواتین کو فائدہ ہوا ہے اور ابھی بھی درخواستوں کا انبار ہے۔پنجاب میں 16 سرکاری ورکنگ ویمن ہاسٹلز ہیں جو انتہائی کم ہیں تاہم نجی ہاسٹلز کو چلانے والا مافیا مضبوط ہے، خواتین کی سمگلنگ و دیگر مسائل کی شکایات بھی ہیں، ہم ورکنگ ویمن ہاسٹلز اتھارٹی بنانے جا رہے ہیں جو ان تمام ہاسٹلز کی مانیٹرنگ کرے گی۔

سوا کروڑ خواتین کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے جو ووٹ کے حق سے محروم ہیں، اب بلدیاتی انتخابات نزدیک ہیں، میری رائے ہے کہ اس میںسیاسی جماعتوں کو مخصوص نشستوں کے علاوہ جنرل نشستوں پر بھی خواتین کو ٹکٹ دینے چاہئیں۔ جینڈر مین سٹریمنگ کمیٹی کو حال ہی میں بااختیار بنایا گیا ہے، اب ہم مختلف محکموں سے جواب طلب کر رہے ہیں کہ خواتین کے حقوق و تحفظ کے حوالے سے کتنا کام کیا، ان کے مسائل کے حل کیلئے کیا پالیسی ہے؟

بشریٰ خالق (نمائندہ سول سوسائٹی)

خواتین ملکی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں لہٰذا یہ خواتین کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ خاندان اور معاشرہ ان کے کام کو تسلیم کرے۔ اس حوالے سے 2011ء میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے رسمی و غیر رسمی شعبے میں کام کرنے والی خواتین کے کام کو تسلیم کرنے کیلئے22 دسمبر کو ’ورکنگ ویمن کا قومی دن‘ قرار دیا جسے ہر سال منایا جاتا ہے۔

یہ ریاست اور حکومت کی طرف سے دنیا کو پیغام ہے کہ ہم نہ صرف خواتین کے کام کو مانتے ہیں بلکہ انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور ان کے مسائل حل کرنے کیلئے کام بھی کرر ہے ہیں۔ 22 دسمبر خواتین کیلئے اس حوالے سے بھی اہم ہے کہ اس روزایک عالمی ادارے میں کام کرنے والی پاکستانی خاتو ن نے اپنے خلاف ہونے والی ’ ورک پلیس ہراسمنٹ‘ پر آواز اٹھائی جس پر سخت ایکشن لیا گیا۔

ایک عورت کے خاموش نہ رہنے کی وجہ سے اتنا اثر ہوا کہ اس دن کو قومی دن قرار دے دیا گیا لہٰذا اگر ملک کی تمام خواتین اپنے حقوق اور اپنے ساتھ ہونے والے استحصال کے خلاف آواز اٹھائیں تو صورتحال بہتر ہوجائے گی۔ کام کی جگہ پر ہراسمنٹ کے تدارک اور برابر مواقع کے حوالے سے کافی کام ہوچکا ہے۔

اب کام کی جگہ پر ہراسانی کے خلاف کمیٹیاں موجود ہیں، ایسے کیسز سننے کیلئے خاتون محتسب کا ادارہ بھی قائم کیا گیا ہے، خواتین کے حقوق و تحفظ کے حوالے سے موثر قانون سازی بھی ہوچکی ہے جوخواتین اور ان کے خاندان کیلئے حوصلہ افزاء ہے کہ حکومت خواتین کو کام کی جگہ پر سازگار اور محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے کام کر رہی ہے، ہم خواتین کے حوالے سے کام کرنے پر سیاسی جماعتوں اور ریاست کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ خواتین گھروں میں کام کرتی ہیں اور اپنے خاندان کا خیال رکھتی ہیں۔

فیکٹریوں، کارخانوں، کھیتوں، دفاتر غرض کہ ہر شعبے میں خواتین کام کر رہی ہیں۔ قومی معیشت میں بھی ان کا اہم کردار ہے۔ اسی طرح سیاست اور پارلیمان میں بھی خواتین کا کردار قابل تعریف ہے۔ خواتین اراکین اسمبلی کافی متحرک ہیں، قانون سازی میں ان کا کردار زیادہ ہے، پرائیویٹ بل اور قراردادیں بھی خواتین اراکین اسمبلی کی جانب سے ہی زیادہ پیش کی گئی لہٰذا یہ کہنا کہ اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر خواتین کے آنے سے فائدہ نہیں ہوتا درست نہیں ہے۔

اعداد و شمار کی بات کریں تو ورلڈ اکنامک فورم کی ایک رپورٹ کے مطابق خواتین کی معاشی شمولیت اور مواقع کے لحاظ سے پاکستان 156 ممالک میں سے 152 ویں نمبر پر ہے جو تشویشناک ہے۔ اگرچہ بہت سارے نئے شعبوں میں خواتین آگے آئی ہیں تاہم ابھی بھی ملکی خواتین کا ایک بڑا حصہ پیچھے ہے جس کے پاس آگے بڑھنے کے برابر یا مناسب مواقع نہیں ہیں۔ ہماری ورک فورس میں  خواتین کی شمولیت 22.6 فیصد ہے جو جنوبی ایشیاء اور دنیا میں کم ہے لہٰذا ہمیں خواتین کو قومی دھارے میں لانا ہوگا۔

صنفی مساوات کو فروغ دینا اور جینڈر گیپ کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ اس حوالے سے سازگار ماحول سمیت جو بھی اقدامات چاہئیں، کرنا ہونگے۔ خواتین کو تعلیم، ملازمت سمیت دیگر کاموں کیلئے آمد و رفت کے مسائل کا سامنا ہے لہٰذا انہیں سہولت دینے کیلئے محفوظ ٹرانسپورٹ مہیا کی جائے۔

اس کے علاوہ خواتین کو گھر سے دور ملازمت یا تعلیم کے حصول کیلئے رہائش کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہٰذا ان کیلئے ورکنگ ویمن ہاسٹلز بنائے جائیں ۔ ملازمت کرنے والی ماؤں کو سہولت دینے کیلئے ڈے کیئر سینٹرز بنائے جائیں۔ خواتین کی حالت بہتر بنانے کیلئے قوانین پر عملدرآمد کا میکنزم بنا کر آگے بڑھنا ہوگا۔

سلمیٰ عبدالغنی (لیڈی پٹرولنگ آفیسر، سٹی ٹریفک پولیس لاہور )

ٹریفک پولیس میں خواتین کے لیے سازگار اور محفوظ ماحول ہے۔ خواتین کو وہ تمام حقوق حاصل ہیں جو آئین پاکستان نے دیے ہیں۔ ہمارے ادارے میں ہراسمنٹ نہ ہونے کے برابر ہے، تاہم اگر ہو تو اس پر زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے اور اعلیٰ حکام کی جانب سے فوری ایکشن لیا جاتا ہے۔

اس حوالے سے واٹس ایپ گروپ قائم کیا گیا ہے جس میں ڈی آئی جی ٹریفک، سی ٹی او، ایس پی، ڈی ایس پی و دیگر افسران بھی موجود ہیں، یہ کمیٹی فعال ہے اور ہمارے افسران بالا خود معاملات کی نگرانی کرتے ہیں۔

خواتین کے حقوق و تحفظ کے حوالے سے اچھے قوانین بنائے گئے ہیں تاہم عملدرآمد کے مسائل ہیں جن پر کام کرنا ہوگا۔ ون وے کی خلاف ورزی اور بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانے پر 2 ہزار کا چلان کیاجاتا ہے، ایک ماہ میں قانون کی اس خلاف ورزی میں 50 فیصد کمی آئی ہے لہٰذا اگر اسی طرح خواتین سے متعلق قوانین پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے تو ہراسمنٹ سمیت دیگر مسائل میں کمی آجائے گی۔

ملک میں 51فیصد خواتین ہیں جو معیشت میں 22 فیصد حصہ ڈال رہی ہیں، اس کے علاوہ غیر رسمی شعبے میں بھی خواتین کی بڑی تعداد کام کر رہی ہے، سب کو قومی دھارے میں لانا ہوگا، انہیں سازگار ماحول فراہم کرنا اور قوانین پر عملدرآمد کا میکنزم بنانا ہوگا۔

ثمینہ ناز (چیئرپرسن لیڈی ہیلتھ ورکرز ایسوسی ایشن پنجاب)

لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 25 برس ہوچکے ہیں، ہمارے کام کو عالمی و قومی سطح پر سراہا گیا مگر ہمارا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔  پولیو مہم ہو یا کرونا وباء، لیڈی ہیلتھ ورکرز نے ہمیشہ فرنٹ لائن پر موثر کردار ادا کیا، ہم نے بے شمار قربانیاں بھی دی ہیں مگر افسوس ہے کہ ہمیں ہماری خدمات کے مطابق صلہ نہیں ملا۔ ہمارا استحصال ہورہا ہے اور ہمیں اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر آنا پڑتا ہے۔

لیڈی ہیلتھ ورکز کا اصل کام ماں بچے کی صحت اور فیملی پلاننگ ہے مگر ہمیں اس سے ہٹا کر پولیو، حفاظتی ٹیکہ جات، کرونا، الیکشن و دیگر ڈیوٹیاں دے دی جاتی ہیں، ہماری ورکرز دن رات کام کر رہی ہیں، ہمیں حکومت کی جانب سے شعبہ صحت کی ریڑھ کی ہڈی قراردیا جاتا ہے مگر جب حقوق کی بات آتی ہے تو کنارہ کشی اختیار کر لی جاتی ہے۔

احتجاج کرنے پر عدالتی حکم کی وجہ سے ہمیں ریگولر کیا گیا، ہمیں موجودہ وزیرصحت ڈاکٹر یاسمین راشد سے بہت توقع تھی کیونکہ ان کا تعلق شعبہ صحت سے ہے تاہم افسوس ہے کہ موجودہ دور حکومت میں ہمیں مکمل نظر انداز کر دیا گیا۔ 60 برس کی عمر میں لیڈی ہیلتھ ورکر کو ایک ماہ کی تنخواہ دیکر فارغ کر دیا جاتا ہے، اس کی پینشن و دیگر حوالے سے کوئی سہولت حاصل نہیں ہے۔ ہم نے اس حوالے سے 9 دن احتجاج کیا اور ہمارے ساتھ وعدہ کیا گیا مگر تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔

پنجاب میں لیڈی ہیلتھ ورکر کی تنخواہ 25 ہزار جبکہ سندھ میں 56 ہزار ہے، سندھ میں 17 ہزار ماہانہ کرونا الاؤنس بھی دیا گیا مگر پنجاب میں کسی کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی ضلع میں کہیں بھی ڈیوٹی لگا دی جاتی ہے، انہیں ٹرانسپورٹ الاؤنس بھی نہیں ملتا، سکیورٹی کے مسائل بھی درپیش ہیں، ہراسمنٹ کا مسئلہ بھی ہے مگر کوئی ان مسائل کے حل کیلئے تیار نہیں ہے۔

لیڈی ہیلتھ ورکرز کو تحفظ، انصاف اور حقوق کیلئے سڑکوں پر آنا پڑتاہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے جائز حقوق دیے جائیں اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کی کمیٹیوں کو فعال بنایا جائے۔

 

The post ملکی ترقی میں ملازمت پیشہ خواتین کا کردار اہم ۔۔۔ قومی دھارے میں لانا ہوگا!! appeared first on ایکسپریس اردو.

سنڈے ایکسپریس سال نامہ 2021-22 ( جولائی / اگست)

$
0
0

سنیئر فن کار انور بلوچ سپردخاک

یکم جولائی کو پاکستان ٹیلی ویژن کے سنیئر فن کار انوراقبال بلوچ 71 برس کی عمر میں انتقال کرگئے، انہیں کراچی میں میوہ شاہ قبرستان میں سپردخاک کیا گیا۔ مرحوم اداکار عارضہ قلب اور کینسر میں مبتلا تھے، ان کا جنم کراچی میں ہوا تاہم والد کا تعلق مکران (بلوچستان) سے تھا۔

فوجی طیارہ تباہ

4 جولائی کو فلپائن میں ایک فوجی طیارہ گر کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں 42 فوجی اور 3 شہری ہلاک ہو گئے، طیارہ جنوبی علاقے میں لینڈنگ کے دوران گرا۔

دلیپ کمار کا انتقال

7 جولائی کو لیجنڈ اداکار یوسف خان المعروف دلیپ کمار ممبئی میں جہان فانی سے کوچ کرگئے، 98 سالہ ’’ٹریجڈی کنگ‘‘ کا کیریئر 5 دہائیوں پر محیط تھا۔ وہ 1922ء میں پشاور کے محلہ خداداد میں پیدا ہوئے۔ ڈاکٹرز کے مطابق دلیپ کمار کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے۔

ہیٹی کے صدر کا قتل

7 جولائی کو ہیٹی کے صدر جووئینل موئس کو ان کی نجی رہائش گاہ پر قتل کر دیا گیا۔

دنیا کا طویل القامت ریت کا قلعہ

7 جولائی کو ڈنمارک میں دنیا کے طویل القامت ریت کے قلعے کی تعمیر مکمل ہوئی، جس کے لئے 5 ہزار ٹن ریت استعمال کی گئی۔

پہلی عرب خلاباز

8 جولائی کو شارجہ کی ایک خاتون نورالمطروشی پہلی خلاباز عرب خاتون قرار پائیں۔

سیلاب سے سوا دو سو افراد جاں بحق

12 جولائی کو تباہ کن بارشوں کے سبب جرمنی اور بیلجیئم میں سیلاب کی وجہ سے سوا دو سے زائد افراد جان سے گئے۔

سابق اولمپیئن ہاکی نوید عالم

13جولائی کو سابق ہاکی اولمپیئن نوید عالم انتقال کر گئے، وہ 1994ء کے عالمی کپ اور 1996ء اولمپکس میں پاکستان ہاکی ٹیم کے رکن رہے، نوید عالم خون کے کینسر میں مبتلا تھے۔

پانچویں بار وزیراعظم

13 جولائی کو شیر بہادر دیو پانچویں بار نیپال کے وزیراعظم بن گئے۔

سابق صدر ممنون حسین

14 جولائی کو سابق صدر مملکت ممنون حسنین کینسر کے باعث جہان فانی سے کوچ کر گئے، سابق صدر 1940ء میں بھارت کے شہر آگرہ میں پیدا ہوئے۔ ممنون صدارت سے قبل 1999ء میں گورنر سندھ بھی رہ چکے تھے۔

اسرائیل میں سفارت خانہ

14 جولائی کو متحدہ عرب امارات نے اسرائیل میں باقاعدہ سفارت خانہ کھول دیا، جس کے بعد امارات خلیجی ممالک میں سفارت خانہ کھولنے والی پہلی ریاست بن گئی۔

سانحہ داسو

14 جولائی کو خیبرپختونخوا کے علاقے کوہستان میں داسو پراجیکٹ پر کام کرنے والے چینی ورکرز کی بس کو حادثہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں 9 چینی اور 4 پاکستانی دم توڑ گئے۔ جاں بحق پاکستانیوں میں 2 ایف سی اہلکار بھی شامل ہیں۔ چینی ورکرز اور پاکستانی عملے کو لے جانے والی بس فنی خرابی کے باعث پہاڑی نالہ میں جاگری، گیس اخراج سے دھماکہ ہو گیا۔ بعدازاں اس واقعہ کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ حادثہ نہیں بلکہ دہشت گردی تھی۔

ٹی وی اداکارہ سلطانہ ظفر کا انتقال

16 جولائی کو ٹیلی ویژن کی نام ور پاکستانی اداکارہ سلطانہ ظفر 66 برس کی عمر میں امریکا میں انتقال کر گئیں۔ اداکارہ نے ڈراما سیریل تنہائیاں، ان کہی اور آخری چٹان میں اپنے کردار سے انڈسٹری میں پہچان بنائی۔

نائلہ جعفری کی رحلت

17جولائی کو معروف پاکستان ٹیلی ویژن کی معروف اداکارہ نائلہ جعفری 41 برس کی عمر میں جہان فانی سے کوچ کر گئیں۔ اداکارہ 2016ء سے کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا تھیں۔

روڈ حادثے میں 34 افراد جاں بحق

19جولائی کو انڈس ہائی وے پر تونسہ بائی پاس کے قریب بس اور ٹرالر میں خوف ناک تصادم کے نتیجے میں 34 افراد جاں بحق جب کہ 41 شدید زخمی ہوگئے۔ حیران کن طور پر 46 نشستوں والی بس میں 75 مسافر سوار تھے۔

نور مقدم کیس

20 جولائی کو سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نورمقدم کو بے دردی سے قتل کردیا گیا، پولیس نے قتل میں ملوث ملزم و بزنس مین ظاہر جعفر کو گرفتار کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق ان دونوں کے پہلے سے ہی تعلقات تھے۔ ہائی پروفائل کیس تاحال زیرسماعت ہے۔

پیراگلائیڈنگ کا نیا عالمی ریکارڈ

20 جولائی کو یورپی پیراگلائیڈرز نے بلتورو (سیاچن) میں 8407 میٹر کی بلندی پر پیراگلائیڈنگ کرکے نیا عالمی ریکارڈ بنا ڈالا، اس سے قبل عالمی ریکارڈ 8157 میٹر کا تھا۔

عارف نظامی رخصت ہوئے

21 جولائی کو ملک کے سنیئر صحافی، تجزیہ کار اور سی پی این ای کے صدر عارف نظامی جہان فانی سے رخصت ہوئے، وہ عارضہ قلب میں مبتلا تھے۔ عارف نظامی نوائے وقت کے بانی حمید نظامی کے صاحبزادے اور مجید نظامی کے بھتیجے تھے اور کئی دہائیوں تک شعبہ صحافت سے منسلک رہے۔

تین کشتیاں ڈوب گئیں

21 جولائی کو راغگان ڈیم ضلع باجوڑ میں تین کشتیوں کے ڈوبنے سے 4 افراد جاں بحق جب کہ 20 سے زائد لاپتا ہوگئے۔ عیدالاضحی کے پہلے روز تفریح کی غرض سے 18 افراد پر مشتمل کشتی ڈیم کے قریب گئی اور ڈوب گئی، جس کے بعد دو ریسکیو کشتیاں انہیں بچانے کے لیے گئیں لیکن وہ خود بھی ڈوب گئیں۔

The post سنڈے ایکسپریس سال نامہ 2021-22 ( جولائی / اگست) appeared first on ایکسپریس اردو.

سنڈے ایکسپریس سال نامہ 2021-22 ( مئی / جون)

$
0
0

انتخابی سیاست میں نریندر مودی کو زبردست دھچکا

بھارت سے نریند مودی کو سیاسی دھچکا لگنے کی خبر اس وقت آئی جب 5 ریاستوں کی قانون ساز اسمبلی (ودھان) کے لیے ہونے والے الیکشن کے نتائج حکم ران جماعت کی توقع کے برعکس سامنے آئے۔ دو مئی کو مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کی جماعت جب کہ تامل ناڈو اور کیرالہ میں بھی مودی مخالف جماعت کو کام یابی ملی اور دو ریاستوں میں بمشکل بھارتی جنتا پارٹی کو اس کے انتخابی اتحاد کی بدولت کام یابی نصیب ہوئی۔

سب سے اہم الیکشن مغربی بنگال کا تھا جہاں 292 نشستوں پر 185 پر وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی جماعت ترنمول کانگریس نے کامیابی حاصل کرکے مودی کو شکست دی۔ بی جے پی 104 نشستیں جیت کر دوسرے نمبر پر رہی۔ اس ریاست میں انتخابی مہم کے دوران جھڑپوں میں ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں۔

دوسرا بڑا انتخابی معرکہ تامل ناڈو میں ہوا جہاں بی جے پی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسی طرح کیرالہ میں 140 نشستوں کے لیے مقابلہ تھا جو بائیں بازو کی جماعت نے 81 نشستیں جیت کر اپنے نام کرلیا۔ یہاں بی جے پی کے 30 سے زائد سیاسی جماعتوں کے انتخابی اتحاد کو صرف 3 نشستیں مل سکیں۔ آسام میں بی جے پی کے انتخابی اتحاد نے 77 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔

پاکستان کو سرحدیں بند کرنا پڑیں!

این سی او سی نے پڑوسی ممالک کے راستے ملک میں کورونا کی نئی اقسام کو پھیلنے سے روکنے کے لیے افغانستان اور ایران کے بارڈرز سیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ تین مئی کو این سی او سی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی نئی اقسام اور نئے تغیرات کو روکنے کے لیے افغانستان اور ایران کے ساتھ لینڈ بارڈر مینجمنٹ کا جائزہ لیا گیا، اور پاکستان نے افغانستان اور ایران کے ساتھ زمینی سرحد پر آمدورفت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نئی لینڈ مینجمنٹ پالیسی کا اطلاق زمینی راستے سے آنے والے لوگوں اور پیدل آمدورفت پر ہوگا، تاہم اس کا اطلاق کارگو، باہمی تجارت اور پاک افغان ٹریڈ پر نہیں ہوگا، اور دونوں ممالک کے ساتھ بارڈر ٹرمینلز ہفتے کے ساتوں دن کھلے رہیں گے۔ این سی او سی کے مطابق زمینی راستے آمد کے لیے بند ہوں گے، تاہم افغانستان اور ایران جانے والوں کو واپسی کی اجازت ہو گی۔ تاہم پاکستان اور افغانستان میں موجود غیرملکی جو واپس جانا چاہتے ہیں ان کو استثنیٰ ہو گا۔

این سی او سی کے مطابق طبی بنیادوں پر آنے والے افراد کو اجازت ہو گی، باڈرز ٹرمینل پر تمام ڈرائیورز، معاون ڈرائیورز کی تھرل سیکنگ ہوگی، مثبت رپورٹ آنے والے ڈرائیورز اور معاون ڈرائیورز کو پالیسی کے تحت ڈیل کیا جائے گا۔

 پدما دریا کئی انسانی زندگیاں نگل گیا

بنگلادیش میں مسافر بردار کشتی بحری جہاز سے ٹکرا کر الٹ گئی۔ تین مئی کو اس افسوس ناک واقعے کی تفصیلات میں بتایا گیا کہ حادثے میں کشتی پر سوار 30 افراد ڈوب گئے تھے جن میں سے 26 کو بے رحم موجوں نے ان کی سانسوں سے محروم کردیا جب کہ پانچ افراد کو زندہ نکال کر قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پدما دریا میں مسافروں سے بھری اسپیڈ بوٹ بڑے بحری جہاز سے ٹکرا گئی۔

پُل ٹوٹنے کے باعث کئی انسانی جانیں ضایع ہوگئیں

میکسیکو میں پُل ٹوٹنے کے باعث میٹرو ٹرین زمین پر آگری جس کے نتیجے میں 23 افراد زندگی سے محروم ہوگئے۔ یہ واقعہ 4 مئی کو پیش آیا جس میں غیرملکی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق پُل ٹوٹنے کے باعث ٹرین کا کچھ حصہ زمین پر آگرا اور باقی تاروں کے ساتھ الجھ کر لٹکارہا۔ اس حادثے میں 23 افراد ہلاک ہوئے۔

حادثہ اولیووز اسٹیشن پر مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجے پیش آیا۔ اسے میکسیکو سٹی کی میٹرو کو 1969 کے افتتاح کے بعد پیش آنے والے خوف ناک حادثات میں سے ایک قرار دیا گیا۔ اس حادثے میں 70 افراد زخمی بھی ہوئے۔ واضح رہے کہ اکتوبر 1975 میں دو میٹرو ٹرینوں کے تصادم کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک اور 55 زخمی ہوئے تھے۔

ڈاکٹر شمشاد اختر کا اعزاز

ڈاکٹر شمشاد اختر کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پہلی خاتون گورنر کے بعد پہلی چیئرپرسن پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا اعزاز بھی مل گیا۔ پانچ مئی کو ملکی اخبارات اور تمام ذرایع ابلاغ پر یہ خبر شایع و نشر ہوئی۔ تفصیل یہ تھی کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے رواں سال 19 اپریل ای جی ایم میں سات شیئرہولڈرز ڈائریکٹر اور تین آزاد ڈائریکٹر کی تقرری کے ساتھ نیا بورڈ تشکیل دیا گیا تھا۔نئے بورڈ نے اپنے چار مئی اجلاس میں ڈاکٹر شمشاد اختر کو نو تشکیل بورڈ کا چیئرپرسن مقرر کیا ہے۔ ڈاکٹر شمشاد اختر پاکستان اسٹاک ایکسچینج بورڈ کی پہلی خاتون چیئرپرسن ہیں، یوں ڈاکٹر شمشاد اختر کو اسٹیٹ بینک کی پہلی خاتون گورنر کے بعد پہلی چیئرپرسن پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا اعزاز بھی مل گیا۔

 پاک افغان سرحد، دہشت گردوں کا ایک اور حملہ

بلوچستان کے ضلع ژوب میں پاک افغان بارڈر پر سرحد پار سے دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ایف سی کے 4 جوان شہید ہو گئے۔ پاک افغان بارڈر پر ژوب کے قریب باڑ لگانے کا عمل جاری تھا کہ سرحدپار سے فائرنگ کی گئی، افغان علاقے سے فائرنگ کے نتیجے میں ایف سی کے 4 جوان شہید اور 6 زخمی ہوگئے۔ پانچ مئی کو شایع ہونے والی اس خبر میں آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فوری جوابی کارروائی کے ساتھ زخمیوں کو سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کیا گیا۔

سالانہ چھٹیوں کے بعد پہلے دن اسکول میں طلبا پرفائرنگ

روس کے شہر کازان میں مسلح شخص نے اسکول میں فائرنگ کر کے 9 افراد کو قتل کردیا جس میں اکثریت بچوں کی ہے۔ روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے فائرنگ کے واقعے کے بعد اسلحے کی روک تھام کے لیے قوانین پر نظرثانی کا حکم بھی جاری کیا۔ اسے روس کی حالیہ تاریخ کا بدترین واقعہ کہا گیا جو ایک ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب سالانہ چھٹیوں کے بعد اسکول میں طلبہ کا پہلا دن تھا۔ واقعہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 9 بجے مسلم اکثریتی روسی صوبے تاتارستان کے دارالحکومت کازان کے اسکول میں پیش آیا۔ گیارہ مئی کو خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق قریبی عمارت سے فلم بند کی گئی ایک فوٹیج سوشل میڈیا پر ڈالی گئی جس میں اسکول کے صحن میں گولیوں کی آوازوں کے ساتھ لوگوں کو دوسری اور تیسری منزل کی کھڑکیوں سے چھلانگ لگا کر عمارت سے باہر نکلنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ انہوں نے فائرنگ کی اطلاعات موصول ہونے کے ایک گھنٹے بعد بندوق بردار شخص کو حراست میں لیا۔ ہلاک شدگان میں 7 بچے آٹھویں جماعت کے طالب علم ہیں اور ایک استاد سمیت مزید دو افراد بھی فائرنگ سے موت کے منہ میں چلے گئے۔ 18 بچوں سمیت مزید 20 افراد کو اسپتال پہنچایا گیا تھا۔ صدر نے روس میں اسلحے سے متعلق فوری طور پر نئی قانون سازی کا حکم دیا تھا۔

اسرائیل کی وحشیانہ بم باری نے غزہ کا منظر بدل دیا

گذشتہ ہفتے نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران اسرائیلی فوج نے مسجد الاقصٰی میں گھس کر 300 سے زائد نمازیوں کو زخمی کردیا تھا جس کے بعد سے وہاں جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا ور رمضان کے مقدس و بابرکت و عید کے عظیم تہوار کو بھی مظلوم و نہتے فلسطینیوں نے اسرائیلی مظالم کا مقابلہ کرتے ہوئے گزارا۔ گیارہ مئی کو دنیا نے دیکھا کہ کس طرح اسرائیل کی وحشیانہ بم باری نے غزہ کا منظر بدل دیا، چند روز کی بدترین کارروائیوں میں 14 بچوں سمیت 56 فلسطینی شہید ہوئے اور اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا، کثیر المنزلہ رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔

اسرائیلی بم باری میں جاں بحق ہونے والوں میں حماس و دیگر فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے کئی راہ نما بھی شامل ہیں جب کہ ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔ اسرائیلی بمباری کے جواب میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل پر تقریباً 200 راکٹ فائر کیے جس کے نتیجے میں اشکیلون میں تیل کی پائپ لائن میں آگ لگ گئی اور ایک بس تباہ ہوگئی۔ حماس کے راکٹ حملوں میں چند دنوں کے دوران 6 اسرائیلی ہلاک اور 70 کے زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں۔ اسرائیل کے شہر لُد میں شدید کشیدگی پائی گئی جہاں عرب اسرائیلی باشندوں کی اکثریت ہے۔

اسرائیلی شدت پسندوں نے یہاں عرب شہریوں پر حملے کیے اور کئی گاڑیوں کو آگ لگادی۔ خیال رہے کہ گذشتہ کئی عرصے سے مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح سے فلسطینی مسلمانوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرکے یہودی آباد کاروں کو بسانے کا سلسلہ جاری ہے جس کے خلاف مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔ جمعۃ الوداع کے روز اسرائیلی فورسز نے مسجد الاقصیٰ میں نمازیوں پر چڑھائی کردی اور اس میں متعدد نمازی زخمی ہوئے۔

دوسری طرف اگلے ہی روز اسلامی ممالک کی تنظیم (اوآئی سی) میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف مشترکہ بیان جاری کرنے کی پاکستانی تجویز سمیت ترکی اور سعودی عرب کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کی تجویز منظور کی گئی۔اجلاس میں نے عالمی برادری سے فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ سامنے آیا۔

 انکل سرگم نہیں رہے!

پاکستان ٹیلی وژن پر ’انکل سرگم‘ کے کردار سے شہرت پانے والے مصنف، کالم نگار اور کارٹونسٹ فاروق قیصر انتقال 14 مئی کو یہ دنیا چھوڑ گئے تھے۔ فاروق قیصر کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ہوا۔ پاکستان میں پُتلی تماشا پر مبنی پروگرام میں وہ ’انکل سرگم‘ اور اس کے ساتھی کرداروں کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔ فاروق قیصر 31 اکتوبر 1945 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے نیشنل کالج آف آرٹس لاہور سے تعلیم حاصل کی اور وہ پاکستان ٹیلی وژن پر پہلی مرتبہ 1970 میں ’اکڑ بکڑ‘ میں دکھائی دیے تھے۔ مگر ان کی وجہ شہرت پی ٹی وی کا شو ’کلیاں‘ بنا جس میں انہوں نے انکل سرگم کا کردار ادا کیا تھا۔ انکل سرگم نامی کردار کے ذریعے فاروق قیصر طویل عرصہ تک معاشرتی مسائل پر مزاحیہ انداز میں بات کرتے رہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ان کے معروف کرداروں میں ’ماسی مصیبتے‘ سمیت کئی دیگر شامل ہیں۔ فاروق قیصر ایک مصنف، کالم نگار، کارٹونسٹ اور ٹی وی پروڈیوسر بھی تھے۔ ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں 1993 میں تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

غزہ میں عید پر بھی معصوم و نہتے فلسطینیوں کا ماتم اور آہ و زاری

غزہ، میڈیا دفاتر، سیکڑوں فلیٹس تباہ، صیہونی فوج نے عید کو بھی ماتم بنادیا، 39بچوں سمیت شہداء کی تعداد 150سے بڑھ گئی اور مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ مسلسل چھٹے روز جاری رہا۔ صیہونی افواج نے عیدالفطر کو ماتم بنادیا۔ زخمیوں کی تعداد ایک ہزار سے بڑھ گئی ۔ 16 مئی کو دنیا بھر میں ذرایع ابلاغ نے اس بدترین کارروائی کو رپورٹ کیا اور اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں 10ہزار فلسطینی اپنا گھر بار چھوڑکر مساجد اور پناہ گاہوں میں رہائش اختیار کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں جہاں انہیں غذا اور پانی کی قلت کا سامنا ہے۔

دوسری طرف ایک ایسی کارروائی بھی کی گئی جس میں غزہ میں میڈیا دفاتر اور سیکڑوں فلیٹس تباہ کردیے گئے، ایک 13منزلہ عمارت میں الجزیرہ اور امریکی خبر ایجنسی سمیت دیگر بین الاقوامی میڈیا کے دفاتر بھی تباہ ہوگئے جسےاسرائیلی فوج کی غزہ میں میڈیا کو خاموش کرانے کی بدترین کوشش قرار دی گئی، یہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں تباہ کی گئی سب سے بڑی عمارت تھی۔ ادھر اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس عمارت میں حماس کے عسکری اثاثے موجود تھے، عمارت کے مالک نے حماس کی موجودگی کے اسرائیلی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس عمارت میں صرف میڈیا سمیت دیگر اداروں کے دفاتر تھے اور 60 کے قریب اپارٹمنٹس تھے۔

رنگ روڈ اسکینڈل اور زلفی بخاری کی ٹوئٹ

وزیراعظم پاکستان عمران خان کے معاون خصوصی سید ذوالفقار عباس بخاری المعروف زلفی بخاری راولپنڈی رنگ روڈا سکینڈل کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ اس کا اعلان انھوں نے اپنے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا اور اپنے پیغام میں کہا کہ میں وزیراعظم کی سوچ کے مطابق مثال قائم کر رہا ہوں، معاملے کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

17مئی کو زلفی بخاری نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ پاکستان میں رہوں گا اور ہر قسم کی تحقیقات میں تعاون کروں گا اور صرف شفاف تحقیقات کے لیے عہدے سے الگ ہو رہا ہوں، الزامات سے بری ہونے تک میں اپنے عہدے پر واپس نہیں آؤں گا۔ واضح رہے کہ زلفی بخاری معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز کے عہدے پر تعینات تھے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین نے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کے معاملے کا نوٹس لیا تھا۔

تحریک انصاف میں جہانگیر ترین کا گروپ سامنے آگیا

تحریک انصاف میں جہانگیرترین اور ہم خیال ارکان اسمبلی نے پارٹی کے متوازی اپنے گروپ کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے قومی و پنجاب اسمبلی میں اپنے پارلیمانی لیڈر بھی مقرر کردیے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہم خیال 31 ارکان اسمبلی کے کے عشائیے کے ساتھ گروپ کوا باضابطہ سامنے لانے کا اعلان کیا گیا۔ جہانگیر ترین ہم خیال گروپ کے ارکان سے وفاداری کا حلف لینے کی بات بھی کی گئی اور ایک رکن اسمبلی کے مطابق پنجاب اسمبلی میں پاور شو کا فیصلہ کرتے ہوئے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں راجہ ریاض اور سعید اکبر نوانی کو پارلیمانی لیڈر مقرر کیا گیا ہے۔ ہم خیال گروپ کے اراکین کا اصرار تھا کہ جہانگیر ترین کے ساتھ غلط ہوا اسی لیے ان کا ساتھ دے رہے ہیں، 18 مئی کو اس حوالے سے شایع ہونے والی خبروں میں یہ بھی کہا گیا کہ ہمیں وزیراعظم عمران خان پر اعتماد ہے لیکن ہم اپنے ایجنڈے پر متفق ہیں۔

کورونا وبا سے نبردآزما بھارتیوں کو ایک اور امتحان کا سامنا کرنا پڑا

بھارتی ریاست گجرات میں 30 سالہ تاریخ کا بدترین سمندری طوفان تاؤتے بڑے پیمانے پر تباہی مچاگیا اور ہلاکتوں کی تعداد 25 جب کہ متعدد لاپتہ ہوگئے۔ 18 مئی کو عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 185 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والا طاقتور طوفان ’تاؤتے‘ بھارتی ریاست گجرات سے ٹکرایا تو سمندر میں 10 فٹ اونچی لہریں پیدا ہوئیں اور بارشوں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔ طوفان نے کورونا وبا سے نبرد آزما بھارتیوں کو ایک اور امتحان میں ڈال دیا۔ گجرات کے ساحلی علاقوں سے 2 لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی جب کہ مختلف حادثات میں ہلاکتوں کے بعد 100 سے زائد افراد لاپتا ہوگئے جن میں اکثریت ماہی گیروں کی تھی۔ اس وقت کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سمندری طوفان نے مزید شدت اختیار کی اور اس نے اپنا رخ بھی تبدیل کر لیا ہے۔ سمندری طوفان تاؤتے کراچی سے ایک ہزار 200 کلو میٹر فاصلے پر ہے۔ تاہم محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان کے سمت تبدیل کرنے سے پاکستان کی ساحلی پٹی سے خطرہ ٹل گیا۔

 فوجی بغاوت: میانمار میں سوا لاکھ سے زائد اساتذہ معطل

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ میں سامنے آیا کہ میانمار ٹیچرز فیڈریشن کے ایک عہدے دار کے مطابق ملک میں فوجی بغاوت کے خلاف آواز اٹھانے پر اب تک ایک لاکھ 25 ہزار 900 اساتذہ معطل کیے جاچکے ہیں۔ 23 مئی کی اس رپورٹ کے مطابق معطلی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب نیا تعلیمی سال شروع ہونے میں چند روز باقی ہیں۔ تاہم ملک میں فوجی بغاوت کے بعد شروع ہونے والی مہم کے طور پر اساتذہ اور طلبہ کے والدین کی بڑی تعداد نے نئے تعلیمی سال کا بائیکاٹ کررکھا تھا۔

دوسری جانب میانمار کے سرکاری اخبار نے اساتذہ اور طلبہ سے اسکولوں میں واپس آنے کے لیے زور دیا تاکہ تعلیمی نظام دوبارہ شروع ہوسکے۔ اساتذہ کی تنظیم کے مطابق جامعات کے عملے کے 19 ہزار 500 ملازمین کو بھی ان کے عہدوں سے معطل کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یکم فروری کو میانمار کی فوج نے ملک میں منتخب سیاسی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور دیگر سیاست دانوں سمیت آنگ سان سوچی کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مختلف الزامات کے تحت مقدمات چلائے جارہے ہیں۔ اس پر ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس میں سیکڑوں مظاہرین بھی ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔

امریکی وزارتِ دفاع کا بیان، پاکستان میں ہلچل

25 کو امریکی وزارت دفاع پینٹاگون کے ایک بیان کے بعد پاکستانی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں سے یہ تاثر گیا کہ پاکستان نے امریکی فوج کو اپنی فضائی حدود کے استعمال اور زمینی رسائی فراہم کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس پر پاکستانی میڈیا سے لے کر قومی اسمبلی اور سینیٹ تک میں ہلچل مچ گئی۔ وزارت داخلہ کی طرف سے دریں اثناء اس پر بیان جاری ہوا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں نہ تو پہلے کوئی امریکی ملٹری یا ایئر بیس موجود تھا نہ ہی مستقبل میں کسی ایسی تجویز کا کوئی تصور ہے۔ تاہم اس پر پاکستان کے اندر اور بیرونی ممالک میں بھی ایک نئی بحث چھڑگئی۔

یہ اس لیے بھی ہوا کہ افغانستان سے امریکا اور اتحادی افواج کا انخلا قریب تھا۔ افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوج کے حتمی انخلا کے تناظر میں پاکستان اور امریکی تعلقات کے مستقبل اور امریکا کی پاکستان سے ممکنہ توقعات جیسے موضوعات زیر بحث آگئے۔ یہ تمام سیاسی عوامل پاکستان سمیت پورے خطے کے لیے غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں۔ پاکستانی دفترخارجہ کی جانب سے اس کی وضاحت سامنے آئی اور پریس ریلیز جاری میں حکومت کا موقف سامنے لایا گیا۔

پی آئی اے کے منجمد اثاثوں کی بحالی

برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ کی جانب سے پی آئی اے کے منجمد اثاثے بحال کرنے کی خبر25کو شایع ہوئی جس کے مطابق اٹارنی جنرل آف پاکستان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ نے ٹیتھان کمپنی کی عملدرآمد درخواست خارج کر دی ہے اور اس کے بعد روزویلٹ ہوٹل نیویارک اور اسکرائب ہوٹل پیرس میں لگائے ریسیور ہٹا دیے گئے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ عدالتی حکم پر ٹیتھان کمپنی قانونی چارہ جوئی پر پاکستان کے اخراجات بھی ادا کرے گی۔ بیان کے مطابق پی آئی اے کو دونوں ہوٹل بھی واپس مل گئے ہیں لیکن ٹیتھان کمپنی فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کرسکے گی۔ یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ایک فیصلے کے ذریعے 2013 میں اس منصوبے کا معاہدہ منسوخ کیا تھا۔ ٹیتھیان کمپنی اس معاہدے کے تحت بلوچستان میں سونے، چاندی اور تانبے کے ذخائر تلاش کر رہی تھی۔

ٹیتھیان کاپر کمپنی کے مقدمے کے بعد جولائی 2019 میں عالمی بینک کے سرمایہ کاری پر اٹھنے والے تنازعات کے تصفیے کے لیے بین الاقوامی سینٹر (انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس) نے اس کیس میں پاکستان پر پانچ ارب 97 کروڑ ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ فیصلے کے مطابق پاکستان نے جرمانے، سود اور ٹیتھیان کاپر کمپنی کو اس کے مقدمے پر آنے والے اخراجات کے طور ادا کرنی تھی۔ تاہم گذشتہ سال ستمبر میں پاکستان نے جرمانے کی ادائیگی کے خلاف حکم امتناعی حاصل کر لیا تھا۔

بلوچستان میں فورسز کے خلاف دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی

کوئٹہ اور تربت میں ایف سی کے 4 جوان دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہوگئے جب کہ 5 حملہ آور بھی ہلاک ہوئے۔ یکم جون کو خبر آئی کہ جوانوں کی جوابی کارروائی میں 8 دہشت گرد زخمی بھی ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کوئٹہ کے قریب پیر اسماعیل زیارت میں ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا، ایف سی اہل کاروں اور دہشت گردوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں پانچ دہشت گرد مارے گئے۔ دہشت گردوں کے حملے میں چیک پوسٹ پر مامور چار جوانوں کی شہادت اور چھے زخمی ہوئے۔ دوسرے حملے میں تربت میں ایف سی کی گاڑی کو بارودی مواد سے نشانہ بنایا گیا جس میں 2 اہل کار زخمی ہوگئے۔

گھوٹکی کے قریب دو مسافر ٹرینوں میں تصادم

سات جون کو گھوٹکی کے قریب ریتی اور ڈھرکی ریلوے اسٹیشنز کے درمیان دو ٹرینوں کے تصادم میں ہلاکتوں کی خبر پر فضا سوگوار ہوگئی۔ کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس جب کہ راولپنڈی سے کراچی آنے والی سرسید ایکسپریس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں کئی بوگیاں پٹری سے اتر گئیں اور حادثے میں اس وقت 55 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی جب کہ 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ملت ایکسپریس میں سوار تھے جبکہ سرسید ایکسپریس کے زیادہ مسافر زخمی تھے۔ حادثے میں 7 بوگیاں متاثر ہوئیں جن میں 3 بوگیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔

اس موقع پر پاک فوج کے جوان بھی امدادی سرگرمیوں میں پیش پیش رہے اور پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز بھی ریسکیو آپریشن میں شامل ہوئے۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی 6 بوگیاں ٹریک اتر کر دوسری ٹریک پر چلی گئی تھیں اور اسی اثنا میں مخالف سمت سے آنے والی سر سید ایکسپریس بھی پہنچ گئی اور ٹریک سے اتری ہوئی بوگیوں سے ٹکرا گئی۔

حکومت کا قومی اسمبلی میں قانون سازی کا ریکارڈ

قومی اسمبلی میں حکومت نے ایک ہی روز میں دس قوانین بشمول والدین کے تحفظ کے آرڈیننس، حقوق جائیداد برائے خواتین کا بل، وفاقی دارالحکومت میں رفاہی اداروں کی رجسٹریشن کے بل کثرت رائے سے منظور کرلیے، دو آرڈیننس بھی قومی اسمبلی میں پیش کردیے گئے، اور یوں سات جون کو آنے والی اس خبر کے مطابق اپوزیشن کا احتجاج بے سود رہا۔ اپوزیشن کی جانب سے دو مرتبہ کورم کی نشان دہی بھی کی گئی جو اس کے کام نہ آئی۔ دونوں مرتبہ حکومت کورم پورا کرنے میں کا م یاب رہی۔

کینیڈا میں پاکستانی خاندان پر قیامت ٹوٹ پڑی

کینیڈا میں ایک جنونی نے پاکستانی خاندان کے 4 افراد کو ٹرک تلے روند دیا جس کے نتیجے میں ایک مرد، دو خواتین اور ایک بچی اپنی زندگی سے محروم ہوگئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق واقعہ کینیڈا کے شہر لندن اونٹاریو میں پیش آیا جس میں ہلاکتوں کے علاوہ ایک کمسن زخمی بھی ہوا۔ جاں بحق افراد میں عمر رسیدہ ماں، فزیوتھراپسٹ بیٹا سلمان، بہو اور کمسن پوتی شامل تھے اور 9 برس کا پوتا شدید زخمی ہوگیا جسے فوری اسپتال منتقل کردیا گیا۔ یہ بدنصیب خاندان لاہور سے تعلق رکھتا تھا اور اس حملے میں ملوث کینیڈین شہری کو مذہبی تعصب میں مبتلا بتایا گیا ۔ پولیس نے اس جنونی کو گرفتار کرلیا تھا۔

اس حملے کو مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کا واقعہ قرار دیا گیا جب کہ دوسری جانب کینیڈا میں ایسے ایک اور واقعے سے پاکستانیوں سمیت تمام مسلم کمیونٹی تشویش کا شکار ہوگئی۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا میں اسلاموفوبیا کے لیے کوئی جگہ نہیں، اس نفرت کو ختم کرنا ہوگا۔

حادثہ جس نے کئی خاندانوں سے ان کے پیارے چھین لیے 

خضدار کے قریب بھلونک تھانے کی حدود میں تیزرفتار مسافر کوچ کے الٹنے کی خبر 11 جون کو آئی جس کی تفصیلات کچھ یوں تھیں کہ مسافر بس کو خوف ناک حادثہ پیش آیا ہے جس میں 18 مسافر جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ فوری طور پر زخمیوں کو ٹیچنگ اسپتال خضدار منتقل کیا۔ ذرائع کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی کوچ لاڑکانہ سے خضدار آرہی تھی۔

قومی اسمبلی میدانِ جنگ بن گئی

قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں حکومتی اور ن لیگی ارکان کے درمیان ہونے والی لڑائی میں ایک دوسرے پر کتابوں سے حملے، دھکے اور شدید نعرے بازی کی گئی اور 15 جون کو ہونے والی اس لڑائی کو سکیورٹی اہل کار بھی روکنے میں ناکام رہے۔ قومی اسمبلی میں اس سیاسی لڑائی کو شدت پکڑتا دیکھ کر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے سینیٹ سیکرٹریٹ سے مدد طلب کرلی، جس کے بعد ایوان کی کشیدہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے اضافی سارجنٹ ایٹ آرمز کی خدمات قومی اسمبلی کے سپرد کردی گئی، لیکن ان کی جانب سے اراکین کو روکنے کی کوشش ناکام ہی رہیں۔

اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے ایک دوسرے پر کتابیں پھینکنا شروع کردیں، جس سے ایک سارجنٹ اور پی ٹی آئی کی رکن ملیکہ بخاری زخمی ہوگئیں۔ ہنگامے کے سبب قومی اسمبلی کو اجلاس کو دس منٹ کے لیے معطل کردیا گیا۔ ایک وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ لڑائی کا آغاز علی گوہر بلوچ کے نعروں سے شروع ہوا اور ن لیگ کے ایم این ایز نے پارلیمانی اقدار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے گالیاں دیں اور انتہائی نامناسب زبان استعما ل کی جس پر نوجوان ارکان جذباتی ہو گئے اوریوں یہ سب ہوا۔

 لینا خان پاکستانی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئیں!

امریکا کے پاکستانی خاندان کی لینا خان کو جو بائیڈن کی جانب سے امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی سربراہ نام زد کرنے کی خبر کو پاکستانی میڈیا میں بہت زیادہ اہمیت حاصل رہی۔ 15 جون کے اس فیصلے کے بعد امریکی سینیٹ نے لینا خان کو ایف ٹی سی کا کمشنر تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔ ایف ٹی سی کمشنر کے طور پر لینا خان کی منظوری 28 کے مقابلے میں 639 ووٹوں سے کی گئی۔ لینا خان کمشنر کی حیثیت سے سیلیکون ویلی میں تجارتی ضوابط پر نظر رکھیں گی۔ 32 برس کی لینا خان لندن میں پیدا ہوئی تھیں، 11 برس کی عمر میں والدین کے ساتھ امریکا منتقل ہوئیں۔

ان کا خاندان برطانیہ میں آباد تھا اور امریکا ہجرت کے بعد وہیں لینا خان کی تعلیم مکمل ہوئی اور کچھ عرصہ قبل انھوں نے ٹیکساس کے ایک کارڈیالوجسٹ سے شادی کی تھی۔ لینا خان نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے شعبۂ قانون سے منسلک معلم ہیں اور تحقیقی مقالے لکھتی ہیں۔ ان کے اینٹی ٹرسٹ قوانین پر تحقیقاتی مقالے کو معتبر حلقوں میں بہت زیادہ سراہا گیا ہے اور اُن پر انھیں کئی ایوارڈز بھی مل چکے ہیں۔

بکتر بند گاڑی کی ٹکر سے صوبائی اسمبلی کا صدر دروازہ توڑا گیا!

بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج، ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے دوران صوبائی حکومت نے نئے مالی سال کا بجٹ ایوان میں پیش تو کردیا، لیکن اپوزیشن ارکان جو نئے مالی سال کے بجٹ میں نظر انداز کیے جانے کے خلاف گذشتہ کئی روز سے سراپا احتجاج تھے، 18جون کو آمنے سامنے ہوگئے۔ اسمبلی کا احاطہ میدان جنگ بن گیا۔

بجٹ اجلاس کے روز اپوزیشن اراکین اور ان کے حمایتوں نے اسمبلی کے گیٹ کو تالے لگادیے، وزیراعلیٰ جام کمال خان اور حکومتی اراکین کو اسمبلی میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی گئی تو پولیس کو ایکشن لینا پڑا اور اس دوران ہونے والی ہنگامہ آرائی اور پولیس کی شیلنگ کے نتیجے میں 3اراکین اسمبلی زخمی ہوگئے۔ اس موقع پر احتجاج کرنے والوں نے وہاں رکھے گملے تو توڑ ے ہی وزیراعلیٰ جام کمال پر جوتا بھی اچھالا گیا اور ان کی طرف گملا بھی پھینکا گیا جس سے وہ زخمی ہوگئے۔

محمود جمال سپریم کورٹ آف کینیڈا کے پہلے مسلمان جج بنے

کینیڈا کی 146 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ مسلمان جج محمود جمال کی سپریم کورٹ آف کینیڈا کے جج کے لیے نامزدگی کی خبر بھی اسی تاریخ کو سنی گئی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ مسلمان جج کو اس اہم عہدے کے لیے نام زد کیا گیا۔ محمود جمال 1967 میں بھارتی نژاد خاندان میں پیدا ہوئے، ان کی پیدائش کینیا میں ہوئی تھی تاہم ان کی فیملی 1969 میں مستقل طور پر کینیڈا منتقل ہوگئی تھی۔ محمود جمال نے امریکا اور کینیڈا میں مذہبی اور ثقافتی پرورش کے دوران کینیڈا میں مختلف ثقافت اور اس کے تنوع کو سمجھا۔ وہ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے اپنے خاندان کے پہلے شخص ہیں جنھوں نے ٹورنٹو یونیورسٹی سے معاشیات کی ڈگری حاصل کرنے سے پہلے لندن اسکول آف اکنامکس میں ایک سال گزارا۔

پشتونخوا میپ کے عثمان کاکڑ کا انتقال

کراچی کے ایک اسپتال میں پشتونخوا میپ کے عثمان کاکڑ کے انتقال کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیلی اور اس حوالے سے ان کی سیاسی جماعت کے کارکنوں اور مختلف حلقوں میں افسوس اور بعض شبہات کا اظہار بھی کیا گیا۔ اس وقت کہا جارہا تھا کہ اہل خانہ کے مطابق سینیٹر عثمان کاکڑ کی موت طبعی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ تین روز قبل کوئٹہ میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے راہ نما عثمان کاکڑ گھر میں گرنے کے باعث زخمی ہوگئے تھے، ان کو برین ہیمبرج ہوا تھا۔ کہا جارہا تھا کہ عثمان کاکڑ کو سر پر چوٹ لگی ہے، جس کے بعد انھیں اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

امریکی افواج کے انخلا سے قبل افغانستان میں طالبان کا زور

طالبان نے افغانستان کی تاجکستان کے ساتھ مرکزی سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کرلیا جب کہ حفاظت پر مامور سیکیورٹی اہل کار سرحد پار کر کے فرار ہو گئے۔ 23جون کو

خبررساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ قندوز شہر سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر افغانستان کے شمال میں شیرخان بندر پر قبضہ امریکی افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد سے طالبان کی سب سے بڑی کام یابی ہے۔ قندوز کی صوبائی کونسل کے رکن نے اس پر کہا کہ طالبان نے تمام سرحدی چوکیوں پر قبضہ کرلیا جب کہ فوج کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ہمیں تمام چوکیاں چھوڑنے پر مجبور کردیا گیا اور ہمارے کچھ فوجی سرحد عبور کر کے تاجکستان چلے گئے۔ دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی کہ طالبان جنگجوؤں نے دریائے پاینج کے پار گزرگاہ پر قبضہ کر لیا ہے اور مجاہدین شیر خان بندر اور قندوز میں تاجکستان سے ملحقہ سرحدی گزر گاہوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔

جوہر ٹاؤن بم دھماکا

لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں بم دھماکا قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنا۔ 23 جون کو اس افسوس ناک واقعے میں پولیس اہلکار سمیت 3 افراد جاں بحق جب کہ 21 کے زخمی ہونے کی خبر آئی تھی۔ دھماکا اللہ ھو چوک کے قریب ہوا جس سے قریبی گھروں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ پولیس نے لاہور کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ دھماکے میں 15 سے 20 کلو گرام دھماکا خیز مواد اور غیرملکی ساختہ مواد استعمال ہوا۔ دھماکا خیز مواد کار میں نصب تھا اور کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا۔

قومی شاہراہیں، ہوائی اڈے گروی رکھنے کی منظوری دے دی

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے سکوک بانڈز کے ذریعے ملک کے ہوائی اڈے اور موٹرویز کو گروی رکھ کر قرضہ حاصل کرنے کے منصوبے کی منظوری دی۔ 23 جون کو اس خبر پر اپوزیشن کی جانب سے تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ حکومت کا کہنا تھا کہ پیسہ حاصل کرنے کا مقصد ملک کے بجٹ خسارے کو سہارا دینا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ملک کی پہلی حکومت نہیں ہے جو سکوک بانڈ کی ذریعے قرضہ حاصل کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔ ماضی میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے ادوار میں بھی سکوک بانڈز کے ذریعے قومی اثاثے گروی رکھ کر قرضہ حاصل کیا گیا تھا۔ تاہم پاکستان تحریک انصاف نے نواز لیگ کے دور میں اس پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا لیکن اب وہ خود اس پالیسی کے ذریعے قرضہ حاصل کر رہی ہے۔ دستاویز کے مطابق حکومت جن اثاثوں کے بدلے قرض حاصل کرنا چاہتی ہے ان میں لاہور کا علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ، اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ اور ملتان انٹرنیشنل ایئرپورٹ شامل ہیں۔

ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کی دونوں اپیلیں خارج

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کی دونوں اپیلیں خارج کردیں۔24جون کو اس خبر کے مطابق جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے اپیلیں خارج کرتے ہوئے کہا کہ میاں محمد نواز شریف کو ٹرائل کورٹ میں فیئر ٹرائل کا بھرپور موقع دیا گیا جس کے بعد سزا کا فیصلہ ہوا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف ضمانت پر ہونے کے باوجود بیرونِ ملک چلے گئے اور اس عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ نواز شریف بغیر کسی مناسب اور جائز وجہ کے عدالت سے مسلسل غیر حاضر ہیں۔ عدالتی فیصلے کے مطابق مفرور ہونے کی وجہ سے نواز شریف عدالت کے روبہ رو اپنا اپیل کا حق کھو بیٹھے ہیں۔

کھیل کے میدان سے پی ایس ایل کا فیصلہ آگیا

ملتان سلطانز نے پشاور زلمی کو 47 رنز سے شکست دے کر پی ایس ایل 6 کی ٹرافی اپنے نام کرلی۔ ابوظبی کے شیخ زید اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن کے فائنل میں 24 جون کو فتح یاب ہونے والی ٹیم کا اعلان کیا گیا تو شائقین نے جشن منایا اور اپنے فیورٹ کھلاڑیوں کے لیے جذبات کا والہانہ اظہار کیا۔ میچ میں ملتان سلطانز نے صہیب مقصود اور ریلی روسوو کی جارحانہ اننگز کی بدولت مقررہ 20 اوورز میں 4 وکٹ کے نقصان پر 206 رنز بنائے جس کے جواب میں پشاور زلمی کی پوری ٹیم 9 وکٹ کے نقصان پر 159 رنز ہی بناسکی۔ صہیب مقصود کو شاندار اننگز کھیلنے پر مین آف دی میچ دیا گیا۔

 پاکستان گرے لسٹ میں برقرار

فنانسشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا جس کی خبر25 جون کو میڈیا کی زینت بنی۔ پاکستان نے 2018 کے ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 شرائط پوری کرلیں اور ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ فروری 2021 سے اب تک پاکستان نے 3 میں سے 2 اقدامات کر لیے ہیں، پاکستان نے 27 میں سے 26 اہداف حاصل کر لیے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی پیش رفت پر اطمینان ہے، پاکستان کو سزا کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔ پاکستان کو آخری شرط سے منسلک 6 نکات پر عمل کرنا ہوگا اور پاکستان کو تمام 27 اہداف حاصل کیے بغیر گرے لسٹ سے نہیں نکالا جا سکتا۔

The post سنڈے ایکسپریس سال نامہ 2021-22 ( مئی / جون) appeared first on ایکسپریس اردو.

سنڈے ایکسپریس سال نامہ 2021-22 ( اپریل)

$
0
0

وفاق کا مکمل لاک ڈاؤن سے انکار

یکم اپریل: وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ سندھ کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کورونا پھیلنے سے روکنے کے لیے مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ سے انکار کردیا۔ ملک بھر میں کورونا سے مزید 78 اموات اور4 ہزار757 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔

براڈ شیٹ رپورٹ منظر عام پر

وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ منظر عام پر آگئی، جس میں بیوروکریسی کے شرم ناک کردار کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ برطانوی کمپنی براڈ شیٹ سے نیب کے معاہدے کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے جسٹس (ر) عظمت شیخ پر مشتمل ایک رکنی کمیشن نے بیوروکریسی کی جانب سے عدم تعاون کی قلعی کھول دی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بیوروکریسی نے ریکارڈ چھپانے اور گم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، ریکارڈ کو کئی محکموں حتیٰ کہ دوسرے براعظم تک غائب کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیب کے سوا کسی حکومتی اداروں نے کمیشن سے تعاون نہیں کیا، براڈشیٹ کا ریکارڈ تقریباً ہر جگہ بہ شمول پاکستان لندن مشن سے غائب تھا۔

عالمی شہرت یافتہ گلوکار شوکت علی کا انتقال

2اپریل: پاکستان کے مشہور لوک گلوکار شوکت علی طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے، وہ طویل عرصے سے جگر کے عارضے میں مبتلا اور سی ایم ایچ اسپتال لاہور میں زیرعلاج تھے۔گجرات ملاکوال کے فن کار گھرانے سے تعلق رکھنے والے لوک گلوکار شوکت علی نے صوفیانہ کلام اور پنجابی گانوں کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا، 1965ء کی جنگ میں مسعود رانا کے ساتھ ان کا گایا ہوا ملی نغمہ ’’جاگ اٹھا ہے سارا وطن ساتھیو، مجاہدو‘‘ اب بھی لہو گرماتا ہے، حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں 1990ء میں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے بھی نوازا جاچکا ہے۔

رمضان المبارک سے قبل مہنگائی کا نیا طوفان

ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح 7 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 17.21 فی صد رپورٹ کی گئی۔ ایک ہفتے کے دوران 15 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں۔

کراچی: گرمی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا

3 اپریل:  کراچی میں سمندری ہوائیں بند ہونے سے شہر میں حبس کی شدّت بڑھ گئی، درجۂ حرارت 44 ڈگری تک پہنچ گیا۔ محکمہ موسمیات کے ارلی وارننگ سینٹر نے کراچی میں ہیٹ ویو کی ایڈوائزری جاری کی، جس کے مطابق کراچی میں گرمی کی شدید لہر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔

کورونا سے دنیا میںبڑھتی ہوئی ہلاکتیں

کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں ہلاکتیں28 لاکھ50 ہزار 385 ہوئیں۔ کیسز13 کروڑ8 لاکھ7 ہزار سے تجاوز کرگئے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکا کورونا سے متاثرہ ممالک میں پہلے نمبر پر جہاں ہلاکتیں 56 لاکھ7 ہزار610 ہوئیں۔

کالعدم جماعت الدعوۃ کے راہ نماؤں کو سزائیں

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے کالعدم جماعت الدعوۃ کے 6 راہ نماؤں کو فنڈز اکٹھا کرنے کے الزام میں قید کی سزا سنا دی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز بٹر نے ٹرائل مکمل ہونے پر فیصلہ سنایا اور جماعت الدعوۃ کے پروفیسر ظفراقبال، محمد یحییٰ مجاہد، نصراﷲ، سمیع اﷲ اور عمر بہادر کو کالعدم جماعت کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے جرم میں 9، 9 سال قید کی سزا سنا دی۔ عدالت نے مجرمان کو 50، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔ جماعت الدعوہ کے پروفیسر حافظ عبدالرحمٰن مکی کو 6 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ مجرمان پر پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے 2020 میں مقدمہ درج کیا تھا۔

دہشت گردوں نے جج کو اہل خانہ سمیت شہید کردیا

4 اپریل: نامعلوم افراد نے گاڑی پر فائرنگ کرکے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آفتاب آفریدی، ان کی اہلیہ اور 2 بچوں کو شہید کردیا۔ دہشت گردی کا یہ افسوس ناک واقعہ صوابی کے قریب انبار انٹر چینج کے قریب پیش آیا۔ نامعلوم دہشت گردوں کی فائرنگ سے جج آفتاب آفریدی کے 2 محافظ زخمی ہوگئے۔ دہشت گردی کا شکار خاندان پشاور سے اسلام آباد آرہا تھا۔

ماؤنواز باغیوں کا بھارتی فوجیوں پر حملہ

بھارتی ریاست چھتّیس گڑھ میں ماؤ نواز باغیوں کے حملوں میں 22 فوجی اہل کار ہلاک اور 32 زخمی ہوگئے۔

اردن: بغاوت کی کوشش ناکام

اردن کے شاہ عبداﷲ دوئم کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش ناکام بناتے ہوئے سابق ولی عہد حمزہ بن حسین سمیت 20 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ سابق ولی عہد اور شاہ عبداﷲ کے سوتیلے بھائی حمزہ بن حسین کو اہل خانہ سمیت ان کے گھر میں نظر بند کردیا گیا۔

پی ڈی ایم اتحاد بکھر گیا

6 اپریل:حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا اتحاد ٹوٹ گیا۔ عوامی نیشنل پارٹی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔ اے این پی راہ نماؤں نے پی ڈی ایم کے تمام عہدے چھوڑ دیے۔ عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت نے مشاورت کے بعد شوکاز کے معاملے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے پی ڈی ایم سے راہیں جدا کرلیں۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے شوکاز نوٹس کا سخت جواب دینے کا فیصلہ کیا۔ چیئرمین بلاول زرداری نے پارٹی کے سینیر راہ نماؤں کو سخت جواب دینے کی ہدایت کی۔

آئی ایم ایف کی پاکستان کی معیشت پر رپورٹ

آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت سے متعلق ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی جس میں کہا گیا کہ رواں سال پاکستان کی ترقی کی شرح منفی اعشاریہ 4 رہنے کا امکان ہے، مہنگائی10فی صد سے زیادہ رہے گی۔ اسی طرح پاکستان میں بے روزگاری بڑھنے کا بھی خدشہ ہے، رواں سال پاکستان میں بے روزگاری کی شرح ساڑھے4 فی صد رہے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگلے سال پاکستان میں مہنگائی کی شرح 8 اعشاریہ7 فی صد رہنے کا امکان ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا خدشہ

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے خدشہ ظاہر کیا کہ پاکستان میں کورونا ویکسین کی خریداری سے 30 ارب روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے وفاقی وزیر اسدعمر کا باضابطہ طور پر خط لکھا گیا جس میں کورونا ویکسین کی فروخت میں مبینہ گھپلوں کی نشان دہی بھی کی گئی۔

فیفا: پاکستان کی رکنیت معطل

فٹبال کی عالمی تنظیم (فیفا) نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی رکنیت معطل کردی۔ فیفا کونسل کے بیورو کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی رکنیت اس کے معاملات میں تیسرے فریق کی مداخلت کے باعث فوری طور پر معطل کردی گئی ہے۔

بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ یہ صورت حال ایسے وقت میں پیدا ہوئی جب پی ایف ایف کے لاہور میں قائم ہیڈ کوارٹر پر احتجاج کرنے والے ایک گروہ نے قبضہ کرلیا اور انہوں نے ہارون ملک کی صدارت میں قائم پی ایف ایف کی نارملائزیشن کمیٹی جو فیفا کی جانب سے قائم کی گئی تھی، کو ہٹا کر پی ایف ایف کے معاملات سید شفقت حسین شاہ کے حوالے کردیے۔ پاکستان فٹبال فیڈریشن نارملازیشن کمیٹی کو اختیارات کی واپسی تک پاکستان کی رکنیت معطل رہے گی۔

پاکستان بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹ میں داخل

پاکستان 3 سال سے زاید کے عرصے کے بعد بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹ میں داخل ہوگیا۔ پاکستان نے 5 ، 10اور30 سال کے یورو بانڈز کے ذریعے 2.5 ارب ڈالر حاصل کیے۔ وزارت خزانہ کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق یورو بانڈز کے سودے کے حوالہ انویسٹر کال اور آرڈر بک میں ایشیا، مشرق وسطی یورپ اور امریکا کے بڑے سرمایہ کاروں نے اپنی گہری دل چسپی ظاہر کی ہے۔ پاکستان نے گلوبل میڈیم نوٹ پروگرام کی رجسٹریشن کے ذریعے پہلی بار پروگرام کی بنیاد پر مبنی حکمت عملی اپنائی ہے۔ اس پروگرام کے نتیجے میں پاکستان مختصر نوٹس پر کیپٹل مارکیٹ سے فائدہ اٹھا سکے گا۔

پاکستان کی بھارت کو پھر مذاکرات کی پیش کش

9 اپریل: پاکستان نے بھارت کو پھر مذاکرات کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں ہے۔

مہنگائی کی مجموعی شرح 18.43 فی صد تک پہنچ گئی

ملک میں گذشتہ ایک ہفتے کے دوران مہنگائی کی مجموعی شرح 18.43 فی صد تک پہنچ گئی۔ وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا ہے کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

پی ٹی آئی کو دھچکا

10 اپریل: ڈسکہ این اے 75 میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیّدہ نوشین افتخار نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار علی اسجد ملہی کو شکست دے کر میدان مار لیا۔

 اسرائیلی دہشت گردی

قابض اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں سال کے پہلے 3 ماہ میں 18 فلسطینی شہید کردیے گئے۔

سوئس کیسز کی تحقیقات

وفاقی کابینہ نے2011 سے 2017 کے دوران تعینات نیب کے دو سابق چیئرمین اور افسران کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے سے تحقیقات کرانے کی منظوری دی۔ وفاقی کا بینہ کی جانب سے نیب کے مذکورہ دور کو کارکردگی کے لحاظ سے تاریک ترین قرار دیا گیا۔ نیب افسران نے عدالت کو گم راہ کرتے ہوئے تن دہی سے سوئس کیسز بند کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اصل ریکارڈ دست یاب ہونے کے باوجود سوئس کیسز بند کرائے گئے۔

 کورونا کا ہلاکت خیز دن

11 اپریل: پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر نے شدت اختیار کرلی ہے، رواں سال میں اب تک سب سے زیادہ ہلاکت خیز دن رہا، کورونا وائرس میں مبتلا مزید 114افراد جاں بہ حق ہوگئے جب کہ 5 ہزار 50 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

میانمار فوجی حکومت کا کریک ڈاؤن

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر سیکیوریٹی فورسز کے کریک ڈاون میں مزید 82 افراد ہلاک ہوگئے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق سیکورٹی فورسز نے باگو شہر میں فائرنگ کر کے 82 سے زاید افراد کو ہلاک کردیا۔

پیپلز پارٹی مستعفی

12 اپریل:پیپلز پارٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔

تحریک لبیک کے امیر سعدرضوی گرفتار

مرکزی امیر تحریک لبیک پاکستان حافظ محمد سعد حسین رضوی کو لاہور سے گرفتار کرلیا گیا۔ وہ لاہور میں ایک نماز جنازہ میں شرکت کے بعد واپس جارہے تھے۔

معروف صحافی آئی اے رحمن اور ضیا شاہد انتقال کرگئے

انسانی حقوق کے حوالے سے ملک کے معروف ایکٹیوسٹ اور صحافی آئی اے رحمن انتقال کرگئے۔ وہ 1930ء میں ہریانہ، بھارت میں پیدا ہوئے، بعدازآں لاہور میں سکونت اختیار کی۔ ان کی عمر 90 برس تھی۔ آئی اے رحمن نے انسانی حقوق کمیشن کے ذریعے عوامی حقوق کی جدوجہد سمیت آزادی اظہار، انصاف کی فراہمی اور آئین کے تحفظ کے لیے قلم سے جدوجہد کی، ایچ آر سی پی کے بانی تھے، انہوں نے تین کتابیں بھی لکھیں۔ ممتاز صحافی اور تجزیہ نگار ضیاء شاہد بھی علالت کے باعث لاہور میں انتقال کرگئے۔ ضیاء شاہد روزنامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر تھے۔ مرحوم گردوں کے عارضے سمیت دیگر امراض میں مبتلا اور اسپتال میں زیرعلاج تھے۔

تحریک لبیک کا ملک گیر احتجاج

13 اپریل: کراچی، لاہور، اسلام آباد اور راول پنڈی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں تحریک لبیک پاکستان کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری رہا۔ کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے باعث 2 پولیس اہل کار جاں بہ حق جب کہ 97 اہل کار اور ٹی ایل پی کارکنان بھی زخمی ہوئے۔

امریکا کا افغانستان سے11 ستمبر تک افواج نکالنے کا فیصلہ

امریکا طالبان معاہدے کے تحت فوجوں کو یکم مئی سے پہلے افغانستان سے نکلنا طے پاگیا۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے رواں سال گیارہ ستمبر تک افغانستان سے تمام امریکی افواج نکالنے کا فیصلہ کرلیا۔ افغان طالبان نے معاہدے کے مطابق انخلا نہ ہونے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

بلوچستان تحصیل حب میں دھماکا

بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی تحصیل حب میں فٹ بال میچ کے دوران دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد زخمی ہوگئے۔ حب میں الہ آباد ٹاؤن کے علاقے میں شہدائے پولیس کے اعزاز میں منعقدہ فٹ بال میچ کے دوران زوردار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 12 افراد زخمی ہوگئے۔

عالمی مالیاتی فنڈ کی پاکستان کو قرض نہ دینے کی دھمکی

14 اپریل: آئی ایم ایف نے پاکستان سے بجلی مزید مہنگی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے قرض نہ دینے کی دھمکی دی۔

افغانستان: طالبان کے حملے

افغانستان میں رمضان کے پہلے روز طالبان کے مختلف حملوں میں 23 سیکیوریٹی اہل کار ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔  یہ حملے بلخ، بدخشاں، لوگر، بغلان اور تخار صوبے میں کیے گئے۔

تحریک لبیک پر پابندی

15 اپریل: وفاقی حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگادی۔ وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزارت داخلہ کی جانب سے بھیجی گئی سمری کی منظوری کرلی گئی، جس کے بعد وزارت داخلہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دینے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔ نوٹیفکیشن میں الزام عاید کیا گیا ہے کہ ٹی ایل پی ملک میں دہشت گردی اور دوسرے گھناؤنے جرائم میں ملوث ہے، لوگوں کو اکسا کر انتشار پیدا کیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہل کاروں کی اموات اور زخمی کرنے میں ملوث ہے۔

فرانس کی اپنے شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کی ہدایت

فرانسیسی سفارت خانے نے تمام فرانسیسی شہریوں اور کمپنیوں کو فوری طور پر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کردی۔ فرانسیسی سفارت خانے کی جانب سے اپنے شہریوں کو ارسال کردہ ای میل میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں فرانسیسی مفادات کو لاحق سنگین خطرات کے باعث پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ دوسری طرف فرانسیسی سفارت خانے میں پریس اتاشی ویرونک وینگر نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہم نے احتیاطی طور پر پاکستان میں موجود اپنے تمام شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارا سفارت خانہ ابھی بند نہیں ہوا اور محدود عملے کے ساتھ کام کررہا ہے۔

اقوام متحدہ کو پاکستان کے نظام انصاف پر تشویش

16 اپریل: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں نظام انصاف کا جھکاؤ امیر اور طاقت ور کی طرف نظر آتا ہے۔ پاکستان میں عدم مساوات کی وجوہات پر بنائی گئی اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رسمی نظام انصاف کم آمدنی والے طبقے کی پہنچ سے باہر ہے، طاقت ور طبقہ اور کم زور طرز حکم رانی پاکستان میں عدم مساوات کو بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر ملک کی اصل دولت لوگ ہوتے ہیں تو پاکستان اس دولت سے مالا مال غریب ملک ہے، پاکستان میں امیر لوگوں کو بہترین مواقع میسر ہیں جب کہ غریب روکھی سوکھی پر گزر بسر کرنے پر مجبور ہے۔

شوکت ترین نئے وزیرخزانہ

تحریک انصاف کی حکومت نے ایک مرتبہ پھر وزراء کے قلم دانوں تبدیل کردیے اور شوکت فیاض احمد ترین کو چوتھا وزیر خزانہ مقرر کردیا۔

 جہانگیر ترین گروپ کی دھمکی

17 اپریل:  پاکستان تحریک انصاف کے 30 سے زاید اراکین اسمبلی نے جہانگیر ترین کی حمایت میں اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی پیشکش کردی۔ تحریک انصاف کے راہ نماء جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر پی ٹی آئی کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور وزراء کا اجلاس ہوا، جس میں 30 سے زاید ارکان اسمبلی نے شرکت کی اور آئندہ کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرایع کے مطابق ارکان نے مستعفی ہونے کی پیش کش کی جسے وقتی طور پر پذیرائی نہ مل سکی۔ ارکان کی رائے تھی کہ اگر ناانصافیاں جاری رہیں تو استعفے کا آپشن استعمال کیا جائے۔

کالعدم تحریک لبیک کے مظاہرین پر فائرنگ چار ہلاک

18 اپریل: لاہور میں مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں 4 مظاہرین ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ کالعدم تحریک لبیک کے کارکنان لاہور میں ملتان روڈ پر یتیم خانہ چوک کے قریب پارٹی کے صدر دفتر کے باہر اپنے سربراہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے خلاف اور فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کے لیے نعرے بازی کررہے تھے۔ اتوار کی صبح 8 بجے پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر احتجاج کو ختم کرنے کے لیے کریک ڈاؤن شروع کردیا۔ اس دوران مظاہرین پر شیلنگ اور فائرنگ کی۔ پولیس نے یتیم خانہ چوک کی جانب جانے والے تمام راستے بند کر دیے۔

سندھ: 350 ارب روپے کی غبن کی نیب تحقیقات

حکومتِ سندھ کو وفاق کی جانب سے ترقیاتی کاموں کے لیے دی گئی 350 ارب روپے غبن کی تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق نیب نے وفاق کی جانب سے سندھ کے ترقیاتی کاموں کے لیے دیے گئے 350 ارب روپے کی خوردبرد کی اطلاعات پر تحقیقات کا آغاز کردیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ رقم سندھ کے ڈی سیز کے ذریعے عوامی بنیادی حقوق پر خرچ ہونا تھی، 350 ارب روپے خرچ تو کردیے گئے مگر ایک منصوبہ موجود نہیں۔ ذرائع نے مزید کہا کاغذوں میں اداروں کا اپنا سالانہ بجٹ اور وفاقی رقم بھی منصوبوں پر لگا دی گئی اور ان منصوبوں پر ترقیاتی کام نہیں کیا گیا۔

امریکا کی افغان عوام کو اپنا دفاع خود کرنے کی تلقین

19 اپریل: وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد کوئی اس کے مستقبل کی ضمانت نہیں دے سکتا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن کا افغانستان میں دوبارہ امریکی افواج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں، اب افغان عوام کے آگے بڑھنے اور اپنے ملک کے خود دفاع کرنے کا وقت آگیا ہے۔

گھریلو تشدد تدارک و تحفظ بل 2020ء منظور

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسلام آباد میں رہائش پذیر بزرگ شہریوں کی بہبود، آرام اور وقار کے اہتمام کا بل 2020ء اور خواتین بچوں، بزرگوں اور کسی غیرمحفوظ شخص کو گھریلو تشدد سے تحفظ فراہم کرنے، ریلیف دینے اور بحالی کے موثر نظام کے لیے

گھریلو تشدد تدارک و تحفظ بل 2020ء منظور کرلیے گئے۔ بل وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے پیش کیے۔

کالعدم تحریک لبیک دھرنے ختم، مقدمات برقرار

20 اپریل: حکومت سے مذاکرات کے بعد کالعدم تحریک لبیک نے لاہور میں مرکزی دھرنے اور احتجاج ختم کر دیا۔ ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کو رہا نہیں کیا گیا اور اس معاملے پر حکومت خاموش ہے جب کہ تنظیم پر پابندی اور مقدمات بھی برقرار ہیں۔ دھرنا ختم کرنے کا اعلان تحریک لبیک کے مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ علامہ شفیق امینی نے کیا۔ شفیق امینی نے کہا کہ حکومت نے قرار داد قومی اسمبلی میں پیش کرکے اپنا وعدہ پورا کیا، قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد پر بحث بھی کی گئی، ہمارے اہم مطالبے پر عمل ہو چکا ہے، اب احتجاج اور دھرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ترکی ’’افغان امن کانفرنس‘‘ ملتوی

21 اپریل: ترکی میں 24 اپریل سے شروع ہونے والی افغان امن کانفرنس پھر ملتوی کردی گئی۔ ترک وزیرخارجہ میولوت چاوش اولو کا کہنا ہے کہ کانفرنس کو طالبان کی شرکت یقینی نہ ہونے پر ملتوی کیا گیا کیوں کہ طالبان کے بغیر کانفرنس کا کوئی مقصد حاصل نہیں ہوسکتا۔

پاکستان، اقوام متحدہ کے3 اہم اداروں کی رکنیت حاصل کرنے میں کام یاب

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے انتخابات میں پاکستان نے اقوام متحدہ کے 3 اہم اداروں جرائم کی روک تھام اور کریمنل جسٹس سے متعلق کمیشن، سی سی پی سی جے (خواتین کی حیثیت سے متعلق کمیشن (CSW) اور پاپولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ سے متعلق کمیشن) سی پی ڈی کی رکنیت حاصل کر لی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ کمشنز مختلف معاشرتی اور معاشی امور پر عالمی تعاون بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

یہ انتخابات اقوام متحدہ کے54 رکنی پرنسپل آرگنائزیشن اقتصادی و سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی) میں منعقد ہوئے۔ سی سی پی سی جے اور سی پی ڈی کے لیے پاکستان کا انتخاب اقتصادی و سماجی کونسل کے تمام ارکان کی جانب سے اتفاق رائے سے عمل میں لایا گیا جب کہ سی ایس ڈبلیو کے انتخاب کے لیے پاکستان نے 50 ووٹ حاصل کیے۔ پاکستان ان تینوں کمیشنوں کی رکنیت یکم جنوری 2022 ء سے سنبھالے گا۔

کوئٹہ میں بم دھماکا

کوئٹہ کے ریڈزون میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 4 افراد جاں بحق اور 11 افراد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کی زرغون روڈ پر واقع سرینا چوک پر نجی ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکا ہوا۔ پولیس کے مطابق دھماکے کے باعث پارکنگ میں کھڑی متعدد گاڑیوں میں آگ لگ گئی جس پر قابو پالیا گیا جب کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکا خیز مواد گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔

افغانستان : صوبے پراون اور غور میں حملے

22 اپریل:افغانستان کے صوبے پراون اور غور میں حملوں کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔ افغان میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد میں 3 طالب علم اور پولیس اہل کار سمیت حکومتی عہدے دار شامل تھے۔ پہلا واقعہ صوبے غور میں پیش آیا جہاں طالبان نے گاڑی روک کر 4 افراد کو گولیاں ماریں جب کہ پراون میں طالبان نے چیک پوسٹ پر حملہ کرکے پولیس اہل کار کو ہلاک کردیا۔

کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے فوج طلب کرنے کا فیصلہ

23 اپریل:وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے پاک فوج سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے‘ احتیاط نہ کی تو آنے والے دنوں میں بھارت جیسے حالات ہوجائیں گے۔ کورونا کے حوالے سے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وفاقی وزراء کے ساتھ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی تیسری لہر نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، دیگر ممالک کی نسبت ہمارے پڑوسی ملک میں ابتر حالات ہیں، وہاں اسپتالوں میں گنجائش اور آکسیجن کی کمی کے باعث لوگ مر رہے ہیں۔

پاکستان: عالمی بینک کی 40 کروڑ ڈالر کی معاونت

عالمی بینک کے انتظامی بورڈ نے خیبر پختون خوا میں صحت اور تعلیمی خدمات میں سرمایہ کاری میں تیزی لانے کے لیے 40 کروڑ ڈالر کی معاونت کی منظوری دے دی۔ یہ معاونت انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔ عالمی بینک نے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا میں اسپیڈ پروگرام سے صوبائی حکومت کو صحت اور تعلیمی خدمات کے شعبوں میں انسانی کیپٹل میں سرمایہ کاری کے لیے منصوبہ بندی میں مدد ملے گی۔

پاکستان: کورونا 24 گھٹنے میں ریکارڈ157اموات

24 اپریل: ملک پھر میں ریکارڈ اموات اور 5 ہزار908 نئے مثبت کیسز رپورٹ ہوئے، حکومت کی جانب سے حالات بہ دستور رہنے پر مکمل لاک ڈاؤن کا عندیہ دیا، بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر ہفتے میں دو روز کے لیے پابندی عاید کردی گئی۔ آکسیجن فراہم کرنے والی کمپنیوں نے خبردار کیا ہے کہ آکسیجن کی صنعتی شعبے کو فراہمی نہ روکی گئی تو اسپتال میں سپلائی متاثر ہوسکتی ہے، ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرانے کے لیے فوج سڑکوں پر آگئی۔

پاکستان: نیکٹا کی کارروائی

نیکٹا نے دہشت گردی، نفرت اور شرانگیزی پھیلانے والے ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کردیے، بلاک اکاؤنٹس میں 9 ہزار633 پیجز مذہبی منافرت جب کہ 10ہزار94 اکاؤنٹس دہشت گردی پھیلا رہے تھے۔ سوشل میڈیا اکاؤنٹس فیس بک، ٹوئٹر اور گوگل نے بند کیے۔ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے مطابق ملک میں دہشت گردی اور نفرت انگیز مواد پھیلانے والے 19ہزار727 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کردیے گئے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی قوم سے بہ راہ راست اپنے خطاب میں کہا تھا کہ 380 بھارتی گروپ واٹس ایپ پر فیک نیوز چلا رہے تھے، 4 لاکھ ٹویٹس میں70 فی صد فیک اکاوَنٹس سے کی گئیں۔ انہوں نے کالعدم ٹی ایل پی ایشو پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 4 لاکھ ٹویٹس کا تجزیہ کیا، 70 فی صد ٹویٹس فیک اکاوَنٹس سے کی گئیں۔

کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں ہلاکتیں3112817

25 اپریل: کیسز 14کروڑ 70 لاکھ53 ہزار سے تجاوز کرگئے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کورونا سے متاثرہ ممالک میں پہلے نمبر پر ہے جہاں ہلاکتیں3112817ہوگئیں۔ کیسز 14 کروڑ 70 لاکھ 53 ہزار سے بڑھ گئے۔ بھارت کورونا سے متاثرہ ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں ہلاکتیں 192310ہوگئیں۔ برازیل کورونا سے متاثرہ میں تیسرے نمبر پر ہے۔

ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ اور یورپی یونین جانے کا عزم

26 اپریل: وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے ہم ایک نقطۂ نظر کے ذریعے اقوام متحدہ اور یورپی یونین جائیں گے، اس کا آغاز ہم کرچکے۔ 4 مسلمان ملکوں کے سربراہوں سے بات کرلی ہے، وہ سب ہم سے متفق ہیں، حکومت کے 5 سال پورے ہونے سے پہلے قوم کو خوش خبری دوں گا کہ یورپ اور امریکا میں ہمارا پیغام جاچکا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک جماعت نے کنپٹی پر بندوق رکھ کے کہا فرانس کے سفیر کو واپس بھیجو، ٹی ایل پی کا طریقہ ہے اسلام آباد پر ہلاّ بولو، مظاہرے اور توڑ پھوڑ کرو، پاکستان میں 100سال بھی توڑ پھوڑ سے یورپ میں گستاخی ختم نہیں ہوگی جب کہ مسلم حکم رانوں کے ساتھ جدوجہد کا ہمارا طریقہ کام یاب ہوگا۔

سپریم کورٹ کی ایف آئی اے کی سرزنش

27 اپریل: سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کے53 ملازمین کو فوری فارغ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء کو پندرہ دن میں عمل درآمد رپورٹ جمع کرانے کا حکم جاری کیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر اثر انداز نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملازمین دوسری عدالتوں میں چلے گئے، آج ہی ان ملازمین کو فارغ کریں۔ عدالت نے کیس نمٹاتے ہوئے حکم دیا کہ جن ملازمین نے ایف پی ایس سی ٹیسٹ پاس نہیں کیا ان کو فوری طور پر نوکریوں سے فارغ کیا جائے ۔

میڈ ان پاکستان وینٹی لیٹر

28 اپریل: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن (پی اے ای سی) نے قومی توقعات پر پورا اترتے ہوئے کورونا کی وبا کے تناظر میں ملکی وسائل سے تیار کردہ پہلا آئی سی یو وینٹی لیٹر (آئی لیو) کے نام سے متعارف کرا دیا ہے، ڈریپ نے اس وینٹی لیٹر کے استعمال اور تیاری کی باقاعدہ منظوری دے دی۔

چین: سفاک دہشت گرد کا اسکول پر حملہ 16بچے شدید زخمی

چین میں سفاک شخص نے پرائمری اسکول میں گھس کر چاقو سے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 16بچے شدید زخمی ہوگئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق یہ واقعہ چین کے خودمختار علاقے گوانگشی کے ایک کنڈرگارٹن اسکول میں پیش آیا۔ چاقو بردار شخص نے زبردستی اندر داخل ہوکر بچوں پر حملہ کردیادفاع کرنے والے 2 اساتذہ کوبھی لہولہان کردیا۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس نے چاقو بردار 24 سالہ نوجوان کو حراست میں لے لیا، تاہم اس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

  8 سے 16 مئی: عوام کی نقل و حرکت روکنے کی حکمت عملی

29 اپریل:نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے ملک بھر میں 8 سے 16 مئی 2021ء کے دوران عوام کی نقل و حرکت روکنے کی حکمت عملی کا اعلان کیا، جس میں 10 سے 15 مئی تک عید کی چھٹیوں کا اعلان بھی شامل تھا۔ 6 ہزار میٹرک ٹن آکسیجن اور 5 ہزار سلنڈر درآمد کرنے کی منظوری دے دی گئی۔

یورپی پارلیمنٹ میں پاکستان کے خلاف قرارداد منظور

30 اپریل: توہین مذہب کا قانون ختم کرنے کا مطالبہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس واپس لینے کی دھمکی۔ یورپی پارلیمنٹ نے فرانس سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی ہے۔ 6 کے مقابلے میں 681 ارکان نے قرارداد کی حمایت کی۔ نفرت سے بھرپور اس قرارداد میں توہین مذہب کا قانون ختم نہ کرنے کی صورت میں پاکستان کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس واپس لینے کی دھمکی دی گئی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس پر نظرثانی کی جائے۔ اس پیش رفت کے تحت یورپی یونین نے یہ اقدام پاکستان میں صحافیوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں پر آن لائن اور آف لائن بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے بھی اٹھایا۔ اس قرارداد سوئیڈن سے تعلق رکھنے والے یورپی پارلیمنٹ کے رکن چارلی ویمرز نے پیش کی ۔

اسرائیل: مذہبی اجتماع میں بھگدڑ سے 44 یہودی ہلاک

اسرائیل میں مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچنے سے 44 یہودی ہلاک اور 150زخمی ہوگئے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہودیوں کا مذہبی میلہ اسرائیل کے شہر میرون میں جاری تھا جہاں یہودیوں کی بڑی تعداد سالانہ عوامی اجتماع میں شریک تھی۔ اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے اسے بڑی تباہی قرار دیتے ہوئے ہلاکتوں پر دکھ کا اظہار کیا ۔

افغانستان سے نیٹو افواج کی واپسی

طالبان کے ساتھ طے پانے والے امن معاہدے کی پاس داری کرتے ہوئے نیٹو افواج نے افغانستان سے انخلا کا آغاز کردیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیٹو اتحادیوں نے اپریل کے وسط میں افغانستان سے انخلا کا فیصلہ کیا تھا جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے اب غیرملکی فوجیوں کی واپس اپنے ملکوں کو روانگی کا آغاز ہوگیا۔ نیٹو حکام نے مزید کہا کہ اولین ترجیح ہمارے فوجیوں کی محفوظ راستوں کے ذریعے اپنے ملکوں کو بہ حفاظت روانگی ہے ۔

The post سنڈے ایکسپریس سال نامہ 2021-22 ( اپریل) appeared first on ایکسپریس اردو.

سنڈے ایکسپریس سال نامہ 2021-22 ( مارچ)

$
0
0

فرانس: سابق صدر نکولس سرکوزی، بدعنوانی پر تین سال قید

مارچ: فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کو کرپشن کا جرم ثابت ہونے پر 3 سال قید کی سزا، کیس کی سماعت کرنے والے جج نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ان جرائم سے عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔

فرانس کے 2007 سے 2012 تک صدر رہنے والے نکولس سرکوزی پر جج گِلبرٹ ازیبرٹ کو اپنی سیاسی جماعت ری پبلیکنز کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کی خفیہ معلومات کی فراہمی کے بدلے موناکو میں اعلیٰ عہدے کی پیش کش کرکے رشوت دینے کی کوشش کا الزام تھا۔ تفتیش کاروں نے اس خفیہ فون لائن کو ٹیپ کیا تھا جس سے سابق فرانسیسی صدر، گِلبرٹ ازیبرٹ اور اپنے وکیل تھیری ہرزوگ سے رابطہ کیا کرتے تھے۔

مہنگائی کی شرح میں اضافہ

فروری میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 8.70 فی صد ہوگئی اور چار ماہ کی بلند ترین شرح پر پہنچ گئی۔ کنزیومر پرائس انڈیکس کے مطابق فروری میں جنوری کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح میں 3 فی صد اضافہ ہوا، جنوری میں مہنگائی کی شرح 5.70 فی صد تھی، رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں مہنگائی کی اوسط شرح 8.25 فی صد رہی۔

 غیرقانونی طور پر بنے وکلاء دفاتر مسمار کرنے کا حکم

2 مارچ: عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سیکٹر ایف ایٹ ضلع کچہری اسلام آباد میں تعمیر کی گئی تمام تر غیرقانونی تعمیرات اور وکلاء کے غیرقانونی چیمبرز کو گرانے کے حکم کے خلاف دائر کی گئی اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی اپیل کی سماعت کے دوران وکلاء کو دو ماہ کے اندر تمام چیمبرز خالی کرنے جب کہ اسی اراضی پر اگر کوئی عدالتی تعمیرات ہیں تو انہیں ایک ہفتے کے اندر ہٹا دینے کا حکم جاری کرتے ہوئے اپیل نمٹا دی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن فٹ بال گراؤنڈ پر ملکیت کا دعویٰ کیسے کرسکتی ہے؟ عدالت کسی بھی غیرقانونی کام کو جواز فراہم نہیں کرے گی، اگر اس گراؤنڈ پر عدالتیں بنی ہوئی ہیں تو انہیں بھی فوری طور پر ہٹادیا جائے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہم کس بنیاد پر وکلاء کے غیر قانونی چیمبرز کو برقرار رکھنے کی اجازت دیں؟ وکلاء کا فٹ بال گراؤنڈ پر کوئی حق دعویٰ نہیں ہے، جس وکیل نے پریکٹس کرنا ہے وہ اپنا دفتر کسی اور جگہ پر جا کر بنائے۔

سینیٹ الیکشن: ووٹوں کی مبینہ خریدوفروخت

سینیٹ انتخابات میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اسلام آباد سے امیدوار یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کی ووٹ ضایع کرنے کا طریقہ بتانے کی مبینہ ویڈیو منظر عام پر آگئی۔ ویڈیو میں علی حیدر گیلانی مبینہ طور پر ایک رکن کو ووٹ ضایع کرنے کا طریقہ بتا رہے ہیں جب کہ یہ واضح بھی نہیں کہ ویڈیو میں موجود افراد کون ہیں۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ بتاتے ہوئے کہا گیا کہ نمبر یاد رکھنا ہیں، خیال رہے کہ یہ ویڈیو حکم راں جماعت تحریک انصاف کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ اور ان کے سرکردہ افراد کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔

قومی بچت: شرح منافع میں اضافہ

قومی بچت کی اسکیموں پر شرح منافع میں اضافہ کردیا گیا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق ڈیفنس سیونگز سرٹیفکیٹس پر شرح منافع 9.42 سے بڑھا کر 9.51 فی صد کردیا گیا۔ اسپیشل سیونگز سرٹیفکٹس پر شرح منافع 7.97 فی صد سے بڑھا کر 8.40 فی صد کردیا گیا۔

3 بڑے نالوں سے تجاوزات ہٹانے کا کام، 200 گھر مسمار

شہریوں کو ہر بارش میں ڈوبنے سے بچانے کے لیے کراچی کے 38میں سے3 بڑے اور اہم برساتی نالوں کے کنارے پختہ تجاوزات کو ہٹانے اور ان کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے، منظور کالونی فائربریگیڈ اسٹیشن سے کے پی ٹی فلائی اوور تک دونوں اطراف 7 کلومیٹر طویل نالے کو صاف کردیا گیا۔ یہاں سے دو سو پختہ گھروں اور اسٹرکچر کو مسمار کرنے کا کام مکمل ہوگیا۔

سینیٹ انتخابات میں حکومت کو بڑا دھچکا

3 مارچ: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے مشترکہ امیدوار سید یوسف رضا گیلانی حکومتی امیدوار حفیظ شیخ کو پانچ ووٹوں سے شکست دے کر کام یاب ہوگئے۔ سید یوسف رضا گیلانی کو 169، حفیظ شیخ کو 164ووٹ ملے، جب کہ 7ووٹ مسترد ہوئے۔ تاہم اب پی ٹی ائی 26 نشستوں کے ساتھ ایوان بالا کی سب سے بڑی جماعت بن گئی۔

میانمار: فوجی آمریت کے خلاف نکلنے والے مظاہرین پر فائرنگ

میانمار میں فورسز نے فوجی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 38 افراد ہلاک ہوگئے۔

پاکستان سپر لیگ 6 ملتوی

کھلاڑیوں کی جانب سے کراچی کے فائیو اسٹار ہوٹل میں کورونا ایس اوپیز کی سنگین خلاف ورزیوں اور 3 مزید کھلاڑیوں کے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ 6 کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔

امریکی بیان پر پاکستان کا ردعمل

5 مارچ:پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کے جموں و کشمیر سے متعلق اس بیان کو خطے کی متنازع حیثیت کے برعکس قرار دیا جس میں بھارتی غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر کے لیے بھارت کا وفاقی علاقہ کی اصطلاح استعمال کی گئی۔

 پاکستان: مہنگائی میں اضافہ ریکارڈ

مہنگائی میں 0.61 فی صد مزید اضافہ ہوگیا، جس کے بعد مہنگائی بڑھ کر 14.95 فی صد ہوگئی۔

وزیراعظم دوسری مرتبہ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کام یاب

6 مارچ: وزیراعظم عمران خان ملک کی سیاسی تاریخ میں دوسرے وزیراعظم بن گئے ہیں جنہوں نے اپنی ایک ہی مدت میں دو مرتبہ قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا۔ قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان نے دوسری مرتبہ اعتماد کا ووٹ لیا۔ 178 ارکان نے ان پر اعتماد کیا۔ اس سے قبل 1993 کو نواز شریف نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا تھا۔

تاریخی ملاقات

پاپائے روم نے آیت اﷲ سیستانی سے نجف میں تاریخی ملاقات کی ہے، اس ملاقات میں دونوں راہ نماؤں نے عراق کی مسلم اکثریت کو ملک کی عیسائی برادری کو گلے لگانے کا پیغام دیا۔ دونوں بزرگ مذہبی راہ نماؤں کے درمیان یہ پہلی اور تاریخی ملاقات تھی۔

افغان خواتین کے لیے امریکی ایوارڈ

7  مارچ: امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے افغانستان سے تعلق رکھنے والی سات خواتین کو بعد از مرگ باہمت خواتین کی خدمات کے اعتراف میں دیے جانے والے ’’ویمن آف کریج ایوارڈ‘‘ سے نوازا گیا ہے۔ افغانستان سے تعلق رکھنے والی ان سات خواتین لیڈروں اور کارکنوں نے گذشتہ سال افغان عوام کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

بھارت میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر خواتین کا احتجاج

8 مارچ:عالمی یوم خواتین کے موقع پر زرد رنگ کا لباس اور اسکارف اوڑھے ہزاروں خواتین نئی دہلی کے اطراف میں واقع بھارتی کسانوں کے احتجاجی کیمپوں میں شامل ہوگئیں جہاں لاکھوں کسان گذشتہ تین ماہ سے زاید عرصے سے نئی دہلی کی سرحد پر دھرنا دیے بیٹھے تھے۔ کسانوں کا مطالبہ تھا کہ مودی حکومت کی جانب سے کی گئی متنازع اصلاحات کو واپس لیا جائے۔ غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق صرف ہریانہ کے ساتھ دہلی کی سرحد کے قریب 20 ہزار سے زاید خواتین جمع ہوئیں۔

چین: پہلا کورونا پاسپورٹ

10مارچ:چینی حکومت نے کورونا وائرس کے دوران اپنے شہریوں کے لیے دنیا کا پہلا وائرس پاسپورٹ متعارف کرادیا۔ یہ پاسپورٹ ہیلتھ سرٹیفکیٹ کے طرز پر تیار کیا گیا ہے۔

سندھ: ہزاروں سرکاری اسکول بند

صوبہ سندھ کے طلبہ و طالبات کو میٹرک تک مفت تعلیم فراہم کرنے کی دعوے دار سندھ حکومت نے 7974 اسکولز مستقل طور پر بند رکھنے کا اعتراف کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے تعلیم سے محروم بے سہارا اور لاوارث بچوں کے لیے دائر مختلف آئینی درخواستوں کی سماعت کی اس موقع پر سیکریٹری تعلیم نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت عالیہ کے سامنے اعتراف کیا کہ صوبے بھر میں ہزاروں کی تعداد میں اسکول بند ہیں جن کی مختلف وجوہات ہیں۔

پاکستان: کورونا ویکسین لگانے کا آغاز

ملک بھر میں 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو عالمی وبا کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کی مہم کا آغاز ہوا۔ پنجاب میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد بزرگ شہری رجسٹرڈ ہوگئے جب کہ بزرگ شہریوں کو ویکسین کے بعد 30 منٹ مراکز میں رکھنے کا انتظام کیا گیا۔

چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن

12مارچ: پی ڈی ایم سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن ہار گئی اور اس کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ مسترد ہوگئے جس کے بعد صادق سنجرانی کی جیت کا اعلان کردیا گیا۔ حکومتی اتحاد کے امیدوار سینیٹر صادق سنجرانی 48 ووٹ حاصل کر کے چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے، جب کہ ان کے مدمقابل امیدوار سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی نے 42 ووٹ حاصل کیے۔ مجموعی طور پر 8 ووٹ مسترد ہوئے۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حکومتی اتحاد کے مرزا محمد آفریدی 10 ووٹوں کی برتری سے ڈپٹی چیئرمین بن گئے۔ اپوزیشن کے مولانا عبدالغفور حیدری کو 44 ووٹ ملے۔

سری لنکا میں برقعے پر پابندی

13مارچ: سری لنکا میں مسلمانوں کو اقلیت میں ہونے کی وجہ سے ایک اور پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہاں کے حکومتی وزیر نے کہا ہے کہ برقع پہننے پر پابندی ہوگی اور ہزار سے زاید اسلامی اسکولوں کو بند کردیا جائے گا۔

کورونا کی وجہ سے حج کوٹا معدوم

14مارچ: کورونا کی تیسری لہر کی وجہ سے حج2021 کے لیے پاکستان کو حج کا معمول کا کوٹا ملنے کے امکانات معدوم ہوگئے اور امکان ظاہر کیا گیا کہ اس سال بھی محدود حج کرایا جائے گا۔

میانمار فوجی آمریت کے خلاف مظاہرے جاری

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف ملک کے دارالحکومت ینگون میں جاری مظاہروں میں سیکیوریٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ سے 38افراد ہلاک ہوگئے جب کہ اقتدار سے بے دخل کیے جانے والے سیاسی راہ نماؤں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ انقلاب لانے کے لیے اپنی مزاحمت جاری رکھیں۔

 پاکستان: بجلی صارفین پر مزید 1060 ارب روپے کا بوجھ منتقل کرنے کا منصوبہ

15 مارچ: پاور ڈویژن نے بجلی صارفین پر1 ہزار 60 ارب روپے کا بوجھ منتقل کرنے کا پلان گردشی قرض میں اضافہ ختم کرنے کے لیے تیار کرلیا۔ کابینہ کی توانائی کمیٹی نے پلان کی منظوری دے دی۔ پلان کے تحت سوا 2 برس میں بجلی فی یونٹ 4 روپے 60 پیسے مہنگی کرنے کی تجویز دی گئی۔

کوسووو نے مقبوضہ بیت المقدس میں اپنے سفارت خانے کا افتتاح کردیا

کوسووو نے مقبوضہ بیت المقدس میں اپنے سفارت خانے کا افتتاح کردیا۔ کوسووو کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں سفارت خانے کا افتتاح اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔

 حکومت کے خلاف پی ڈی ایم کا لانگ مارچ ملتوی

16مارچ: مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں ہونے والے پی ڈی ایم کا اہم اجلاس بے نتیجہ رہا۔ جے یو آئی، ن لیگ سمیت دیگر جماعتوں کا موقف ہے کہ استعفوں کے بغیر لانگ مارچ کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

بھارتی مظالم کے خلاف مقبوضہ جموں کشمیر میں مکمل ہڑتال

غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے 2 نوجوانوں کو شہید اور متعدد رہائشی مکانات کو تباہ کیے جانے کے خلاف شوپیان اور پلوامہ اضلاع میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دونوں اضلاع میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی۔

طالبان کی امریکا کو دھمکی

17 مارچ:افغان طالبان نے امریکا کو دھمکی دی کہ یکم مئی تک افغانستان سے اپنی فوج نکالے ورنہ نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے۔ امریکی صدر بائیڈن کے فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے طالبان ترجمان ذبیح اﷲ مجاہد کا کہنا تھا کہ امریکا دوحہ معاہدے کے مطابق یکم مئی تک افغانستان پر قبضہ ختم کرے، فوج نہیں نکالی تو تمام نتائج کا ذمے دار امریکا خود ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کے پاس یکم مئی تک کی مہلت ہے اگر وہ اپنی افواج کو افغانستان سے نہیں نکالتا تو پھر ہمارے سخت رد عمل کے لیے تیار ہوجائے۔

بھارت: اذان پر پابندی کی مہم

18مارچ: بھارت میں ہندو انتہاپسند سیاسی جماعت بی جے پی کی مرکزی حکومت کے دور میں گذشتہ کئی برس سے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے خلاف شدید ترین نفرت انگیز مہم جاری رہی۔ اس دوران گؤ رکشا، بابری مسجد تنازع، شہریت بل، ہجوم کے ہاتھوں پرتشدد ہلاکتوں سمیت کئی معاملات کی آڑ میں مسلمانوں پر بھارت کی زمین تنگ کی جاتی رہی۔ اسی سلسلے میں الٰہ آباد سینٹرل یونی ورسٹی کی وائس چانسلر سنگیتا سریواستوا نے ایک درخواست دائر کی کہ اونچی آواز میں اذان دینے پر پابندی عاید کی جائے۔ سنگیتا سریواستوا نے ضلعی انتظامیہ کو شکایت درج کرائی، جس میں انہوں نے کہا کہ ہر روز صبح ساڑھے 5 بجے اونچی آواز میں دی جانے والی فجر کی اذان سے نیند میں خلل آتا ہے اور سر میں درد ہوتا ہے، لہٰذا فجر میں اونچی آواز میں اذان پر پابندی عائد کی جائے۔

سندھ میں گورنرراج کی دھمکی

وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اگر پی ڈی ایم اسلام آباد میں کوئی حرکت کرتی ہے تو اس کا جواب سندھ میں گورنرراج کے نفاذ کی صورت میں دیا جائے گا۔

آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر زور

19مارچ: وفاقی حکومت نے 500 ملین ڈالر قرض وصول کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے دباؤ پر مختلف شعبوں کو 140 ارب روپے کی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے لیے حکومت صدارتی آرڈیننس لائے گی اور اس ضمن میں ضابطہ کی کارروائی بھی مکمل کرلی گئی۔

 آئی ایم ایف کی شرائط تسلیم

20مارچ: حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط پر 3 آرڈیننس کے ذریعے منی بجٹ لانے کی تیاری کرلی۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ کی شرائط پر عمل درآمد کے لیے تینوں آرڈیننس جلد جاری ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا۔ متوقع آرڈیننس اسٹیٹ بینک کی خود مختاری، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو بجلی کی قیمتوں کو اضافے سے متعلق خودمختاری دینے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے 140ارب روپے کا ٹیکس استثناء ختم کرنے سے متعلق ہیں۔ کابینہ کی جانب سے ان آرڈیننسز کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف کی ریزیڈنٹ نمائندہ ٹیریسیا دابا نے ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کا ٹوئٹ کیا تھا۔

جنوبی وزیرستان میں دہشت گردی

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دہشت گردوں نے جنوبی وزیرستان مکین میں فورسز کی چیک پوسٹ پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 4 جوان شہید ہوگئے۔ شہداء میں لانس نائیک عمران علی، سپاہی عاطف جہانگیر، سپاہی انیس الرحمن اور سپاہی عزیز شامل ہیں۔ علاوہ ازیں بلوچستان کے ضلع تربت کے آبسر بازار میں دستی بم دھماکے میں 5 افراد زخمی ہوگئے۔

سعودی عرب: ریاض میں ڈرون حملہ

سعودی دارالحکومت ریاض میں ایک ڈرون حملے کے نتیجے میں آئل ریفائنری میں آگ بھڑک اٹھی۔ حکام نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا اور نہ ہی تیل کی ترسیل متاثر ہوگی۔ آتش زدگی سے کچھ دیر قبل حوثی باغیوں کے ایک ترجمان نے ریاض کی سمت 6 ڈرون طیاروں کے ساتھ حملوں کا دعویٰ کیا۔

سعودی عرب پاک بھارت کشیدگی کم کرانے کے لیے سرگرم

21 مارچ: سعودی نائب وزیرخارجہ عادل الجبیر نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ عرب نیوز کو دیے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پورے خطے میں امن چاہتا ہے اور اس کے لیے متعدد سطح پر کوشش کرتا ہے۔

آسٹریلیا: شدید سیلاب کی زد میں

آسٹریلیا کو شدید بارشوں اور 50 برس بعد بدترین سیلاب کا سامنا ہے۔ ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچی ہے۔ مسلسل بارشوں کے باعث ڈیمز کے بند ٹوٹ گئے اور آبی ریلا رہائشی علاقوں میں داخل ہوگیا۔ سڈنی سمیت کئی بڑے شہر کے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، کئی علاقوں کو خالی کروا لیا گیا اور ہزاروں افراد کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔ حکومت نے 16 علاقوں کو آفت زدہ قرار دے دیا۔ آمدورفت معطل ہیں۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کا سلسلہ اگلے ہفتے کے آخر تک جاری رہ سکتا ہے۔

بھارتی فوج کی جعلی مقابلے میں مزید 4 کشمیری نوجوانوں کی شہادت

22 مارچ : کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی ضلع شوپیاں میں کی گئی۔ گذشتہ ہفتے سے لے کر بائیس مارچ تک شہید نوجوانوں کی تعداد 7 ہوچکی تھی۔ قابض فوج نے نام نہاد آپریشن کی آڑ میں چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا۔ حریت راہ نما عبدالحمید لون کے مطابق شہید نوجوانوں کی شناخت عامر شفیع، رئیس احمد، عاقب ملک اور الطاف احمد وانی کے نام سے ہوئی ہے اور چاروں کا تعلق شوپیاں سے ہے۔ قابض فوجیوں نے کارروائی کے دوران 2 گھروں کو بھی تباہ کردیا۔ احتجاج کے خدشے کے پیش نظر پورے علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس کو بند کردیا گیا۔

براڈ شیٹ انکوائری کمیشن کی رپورٹ

براڈشیٹ انکوائری کمیشن کی رپورٹ جاری کردی گئی۔ رپورٹ میں کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائی کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف ہوا۔ انکوائری کمیشن نے براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات مکمل کرلیں اور اپنی رپورٹ وفاقی حکومت کو بھجوا دی، انکوائری کمیشن کی رپورٹ 500 صفحات پر مشتمل ہے، رپورٹ کے مطابق 500 صفحات کی رپورٹ کے ساتھ مختلف شخصیات کے بیانات اور دستاویزات کو الگ رکھا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق براڈ شیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائی کا ریکارڈ غائب ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے، براڈ شیٹ کمپنی کی 15 لاکھ ڈالر رقم کی غلط ادائی کی گئی، غلط شخص کو ادائی ریاست پاکستان کے ساتھ دھوکا ہے، ادائیگی کو صرف بے احتیاطی قرار نہیں دیا جا سکتا، وزارت خزانہ، قانون، اٹارنی جنرل آفس سے فائلیں چوری ہو گئیں، پاکستانی ہائی کمیشن لندن سے بھی ادائیگی کی فائل سے اندراج کا حصہ غائب ہوگیا، براڈ شیٹ کمیشن کو تمام تفصیلات نیب کی دستاویزات سے ملیں۔ کمیشن کی رپورٹ وزیراعظم پاکستان کو بھجوا دی گئی۔

 امریکا میں مسلح حملے

امریکا کے شہر اٹلانٹا میں ایک ہی دن مسلح حملوں کے نتیجے میں 6 ایشیا نژاد افراد سمیت 8 خواتین کی ہلاکت کے بعد ایشیائی امریکی شہریوں کے ساتھ تفریق کا سد باب کرنے کے لیے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جن کا سلسلہ کئی شہروں تک پھیل گیا ہے۔

خبررساں اداروں کے مطابق ایشیائی امریکی اور بحرالکاہل جزائر نامی شہری تنظیم نے مغربی شہر سان فرانسسکو سے مشرقی شہر پٹزبرگ تک درجنوں شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے۔ اس دوران تارکین وطن کا پس منظر رکھنے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ نسل پرستی وائرس کی طرح ہے۔

ایشیائی باشندوں سے نفرت ختم کرو۔ مظاہرین نے بینر اٹھا رکھے تھے اور وہ حکام سے نسل پرستانہ حملوں کے برخلاف تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کر رہے تھے۔ اس تنظیم کی 19 مارچ کی رپورٹ میں واضح کیا گیا تھا کہ عام وبا کے دوران ایک سال کے اندر ایشیاء نژاد شہریوں کے خلاف 3800 امتیازی اور نسل پرستانہ حملے کیے گئے ہیں، جن میں سے 68 فی صد خواتین اور 29 فی صد مردوں کے خلاف تھے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں یوم پاکستان

24 مارچ: کشمیری خواتین اور بچوں نے یوم پاکستان کا جشن منانے کے لیے سری نگر میں تقریب کا اہتمام کیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق خواتین اور بچے سری نگر شہر میں ایک جگہ پر جمع ہوئے اور پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا اور پاکستانی پرچم لہرایا۔ بچوں نے سبز اور سفید رنگ کے غبارے بھی ہوا میں چھوڑے جو پاکستانی پرچم کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس موقع پر شرکا نے کہا کہ کڑے وقت کے باوجود وہ مقدس سرزمین پاکستان کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے جمع ہوئے ہیں اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ کشمیری مسلمان پاکستان کے مسلمانوں کے ساتھ جینا اور مرنا چاہتے ہیں۔

پاکستان: ژالہ باری اور طوفانی بارشوں سے تباہی

ملک کے مختلف علاقوں میں خوف ناک ژالہ باری اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بہ حق ہوگئے۔ اولوں نے پنجاب کے میدانی علاقوں میں فصلیں تباہ کر دیں، کئی علاقوں میں مکانوں کی چھتیں گرنے سے اموات ہوئیں۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختون خوا اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقے ملک میں مشرق سے داخل ہونے والے بارشوں و برف باری کے سسٹم کی زد میں آگئے۔ طوفانی بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے کئی علاقوں میں ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

سستے مکانات اسکیم

25 مارچ: اسٹیٹ بینک نے سستے مکانات کے لیے قرض لینے کے حوالے سے حکومت کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے بینکوں کو ہدایات جاری کردیں۔ حکومت نے ہاؤ سنگ فنانس کی مارک اپ سبسڈی اسکیم پر نظرثانی کی ہے، توقع ہے کہ نظر ثانی شدہ اسکیم ہاؤ سنگ فنانس تک بڑی تعداد میں موجود ان گھرانوں کی رسائی کو خاصا آسان بنا دے گی جو فی الحال ذاتی مکان کے مالک نہیں ہیں۔

گذشتہ سال اکتوبر میں حکومت نے تعمیراتی شعبے اور نئے مکانات کی خریداری کے لیے مارک اپ سبسڈی کی سہولت فراہم کرنے کا آغاز کیا تھا تاکہ پہلی بار مکان خریدنے والوں کو قابل برداشت مارک اپ ریٹس پر فنانس فراہم کیا جائے۔ یہ سہولت ’’نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی‘‘ کے انتظامات کے ساتھ فراہم کی جارہی ہے جس پر اسٹیٹ بینک بینکوں کے ذریعے عمل درآمد کر رہا ہے۔

فلسطین کی تحریک مزاحمت کے اہم راہ نما کی رحلت

تحریک مزاحمت کے اہم راہ نما شیخ عمر برغوثی انتقال کرگئے۔ مرحوم 26 سال اسرائیلی جیلوں میں قید رہے، جب کہ ان کے بھائی اسرائیلی جیلوں میں طویل ترین قید کاٹنے والے فلسطینی ہیں۔ مرحوم کا ایک بیٹا صالح صہیونی فوج کے ہاتھوں جام شہادت نوش کرچکا ہے۔ حماس کی جانب سے جاری بیان میں ان کی وفات کو فلسطینی تحریک کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا۔

شاہین ون اے بیلسٹک میزائل کا کام یاب تجربہ

26 مارچ:پاکستان نے زمین سے زمین تک مار کرنے والے شاہین ون اے بیلسٹک میزائل کا کام یاب تجربہ کیا۔ شاہین ون اے بیلسٹک میزائل 900 کلو میٹر تک ہدف کو کام یابی کے ساتھ نشانہ بنا سکتا ہے۔ میزائل تجربے کا مقصد ویپن سسٹم کے مختلف ڈیزائن اور تکنیکی پیرا میٹرز کو دیکھنا تھا۔

مہنگائی کی سالانہ شرح 15.35 فی صد ہوگئی

ملک میں مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، ادارہ شماریات کی جانب سے ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے دوران آٹا، چینی، ٹماٹر، انڈے، چاول، مرغی سمیت 22 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں جب کہ عالمی بینک نے غربت میں کمی لانے کے لیے مزید 60 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی ہے۔ ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 25 مارچ 2021ء کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ (ایس پی آئی) کے لحاظ سے گذشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ملک میں مہنگائی کی شرح 15.35 فی صد رہی ہے۔

 پنجاب کورونا کی زد میں

27 مارچ: پنجاب میں کورونا تیزی سے پھیلنے لگا جس کے بعد سخت پابندیوں کا انتباہ جاری کردیا گیا، جب کہ سندھ میں مزارات دوبارہ بند کردیے گئے ہیں‘ ملک میں کورونا سے مزید 67 اموات ہوئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ برطانیہ سے آئی نئی کورونا کی قسم زیادہ خطرناک ہے، تیزی سے پھیلتی ہے، لوگوں کو اندازہ نہیں کورونا کی تیسری لہر کتنی خطرناک ہے۔

 میانمار: فوجی آمریت کے خلاف مظاہروں میں شدت

میانمار میں فوجی آمریت کے خلاف جاری مظاہروں کے شرکا پر فوج کی فائرنگ سے مزید 91 سے زاید افراد ہلاک ہوگئے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرین ینگون، منڈالے اور دیگر قصبوں کی سڑکوں پر نکل آئے۔ میانمار کے جرنیلوں کی جانب سے مسلح افواج کا دن منایا گیا اور ساتھ ہی مظاہرین کے لیے انتباہ جاری کیا گیا کہ انہیں باہر نکلنے پر سر اور پیٹھ میں گولی لگ سکتی ہے۔

معزول قانون سازوں کی قائم کردہ فوج مخالف گروپ سی آر پی ایچ کے ترجمان ڈاکٹر ساسا نے ایک آن لائن فورم کو بتایا کہ آج کا دن مسلح افواج کے لیے شرم کا دن ہے۔ ہفتے کا دن جو فوجی بغاوت کے بعد سب سے خونی دن تھا، ہونے والی ہلاکتوں کے بعد ملک میں فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 400 سے زاید ہوگئی ہے جب کہ ہزاروں کی تعداد میں شہری زخمی ہوئے ہیں۔

امریکا کا ’’ون بیلٹ اینڈ ون روڈ‘‘ منصوبہ

28 مارچ:  امریکی صدر جوبائیڈن نے برطانیہ کو چین کے دنیا بھر میں اقتصادی راہ داری کے تحت سڑکوں کے جال ’’ون بیلٹ اینڈ ون روڈ‘‘ کی طرز کا نیا منصوبہ بنانے کی تجویز پیش کی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جو بائیڈن نے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو ٹیلی فونک گفت گو میں کہا کہ جمہوری ممالک کو چین کے طرز پر بیلٹ اینڈ روڈ جیسا منصوبہ بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ اس حوالے سے امریکی صدر نے صحافیوں بتایا تھا کہ جمہوری ممالک کو بھی معاشی مدد کے منتظر ممالک کی معاونت کے لیے بیلٹ اینڈ روڈ جیسے منصوبوں پر غور کرنا چاہیے۔

انڈونیشیا میں خودکش حملے

انڈونیشیا میں گرجا گھر کے باہر ہونے والے 2 مبینہ خودکش حملوں کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے۔ انڈونیشیا کے شہر ماکسار میں گرجا گھر میں ایسٹر کی مناسبت سے دعائیہ تقریب جاری تھی کہ اسی دوران گرجا گھر کے باہر زور دار دھماکے ہوئے۔ پولیس کے مطابق دعائیہ تقریب ختم ہونے پر 2 افراد نے گرجا گھر میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم سیکورٹی گارڈز کے روکنے پر دونوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ پولیس کا کہنا ہے گرجا گھر کے باہر سے 2 افراد کی لاشیں ملی ہیں جو مبینہ طور پر خودکش حملہ آوروں کی ہیں۔

بنگلا دیش: مودی کی آمد پر احتجاج

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بنگلادیش آمد پر شروع ہونے والے مظاہروں کے دوسرے روز بھی مزید پانچ افراد ہلاک اور12زخمی ہوگئے۔ 2 روز میں پولیس فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 9 ہوگئی۔ چٹاگانگ کے ضلع برہمن باریہ کے اسپتال کے ایم ایس نے میڈیا کو بتایا کہ گولیاں لگنے سے زخمی17افراد کو اسپتال لایا گیا ۔ سیکڑوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا، جو گجرات میں مسلم کش فسادات پر مودی کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔

عبدالحفیظ شیخ عہدے سے برطرف

29 مارچ: وزیراعظم عمران خان نے مہنگائی پر قابو نہ پانے پر مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کو عہدے سے برطرف کردیا اور ان کی جگہ حماد اظہر کو وزیرخزانہ بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اویس منظور سمرہ کو ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ مقرر کردیا گیا۔ حماد اظہر نے فیصلے پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے وزیر خزانہ کا اضافی چارج دے کر عزت بخشی ہے، پاکستان کی معیشت میں 2018ء سے قابل ذکر بہتری آئی ہے۔

مودی کو عمران خان کا جوابی خط

30مارچ: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت اور عوام بھارت سے پرامن اور تعاون پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں۔ عمران خان نے بھارتی وزیراعظم کو جوابی خط لکھا جس میں یوم پاکستان کی مبارک باد دینے پر نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن و استحکام کے لیے جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب تنازعات کا حل ہونا ضروری ہے۔ تعمیری اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ضروری ہے۔ عمران خان نے مزید لکھا کہ کوویڈ 19کے خلاف بھارت کے عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

بجلی مزید مہنگی کرنے کی منظوری

نیپرا نے بجلی کی قیمت میں 65 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی۔ بجلی کی قیمت میں حالیہ اضافے سے بجلی کے صارفین پر 4 ارب 59 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑا۔ نیپرا نے بجلی کی قیمت میں 65 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری فروری 2021ء کے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں دی جب کہ نیپرا ذرائع کا کہنا ہے کہ فروری کے مہینے میں ایل این جی کی کم دست یابی کے باعث صارفین کو 21 کروڑ روپے مالیت کا ریلیف نہ مل سکا۔

ایف آئی اے: شوگر سٹہ بازوں کے خلاف کارروائی

31 مارچ: وفاقی تحقیقاتی ادارے نے 40 بڑے چینی ڈیلرز کے اکاؤنٹس سمیت 424 اکاؤنٹس منجمد کردیے، منجمد کیے گئے بینک اکاؤنٹس میں جعلی اور بے نامی اکاؤنٹس شامل ہیں۔ ایف آئی اے کو 424 اکاؤنٹس میں مجموعی طور پر 70ارب کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ مل گیا۔ ایف آئی اے نے چینی سٹہ بازوں کے خلاف گھیرا مزید تنگ کرتے ہوئے 40 بڑے چینی ڈیلرز کے اکاؤنٹس سمیت 424 اکاؤنٹس منجمد کردیے۔

افغانستان میں بم دھماکے

افغانستان کے صوبہ بلخ میں دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے جن میں ایک بچہ بھی شامل تھا۔ دھماکے میں 3 فوجی اہل کاروں سمیت 16 افراد زخمی بھی ہوئے۔ افغان میڈیا کے مطابق صوبہ کاپیسا اور صوبہ سرپل میں دو مختلف واقعات میں دو مقامی آرمی کے اہل کار، ایک این ڈی ایس اہل کار اور ایک عام شہری ہلاک ہوئے۔ صوبہ سرپل میں مقامی آرمی اہل کاروں کی ہلاکت سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے ہوئی۔ دوسری جانب افغانستان کے صوبہ پکتیا میں طالبان حملے میں کرنل فریدون فیاض ہلاک ہوگئے۔ رپورٹس کے مطابق لوگار پکتیا ہائی وے پر طالبان نے ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

The post سنڈے ایکسپریس سال نامہ 2021-22 ( مارچ) appeared first on ایکسپریس اردو.

گزرے برس کی باتیں

$
0
0

2020ء کو دنیا بھر کے لیے اگر ’کورونا‘ کا سال کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔۔۔ وہ برس جب 2019ء میں چین سے نکل کر سارے عالَم میں پھیل کر زندگی کو محدود کر دینے والی ایک وبا نے ایک بہت کٹھن امتحان لا کھڑا کیا۔۔۔ وہیں 2020ء میں کورونا کی ویکسین کی دریافت نے ایک امید دلائی اور 2021ء کافی حد تک ’کورونا‘ پر قابو پانے کا سال ثابت ہوا۔۔۔

دنیا بھر میں کافی حد تک زندگی اور معمولات بحال ہوئے۔۔۔ ہزار خدشات کے باوجود ’ویکسین‘ کے ذریعے دنیا نے ایک امید محسوس کی، بہت سے حلقوں نے ہنگامی استعمال کی ویکسین کو جبری طور پر لگانے پر احتجاج بھی ریکارڈ کرایا۔۔۔ مگر بہرحال کُل ملا کر اچھی بات یہ ہوئی کہ 2021ء کے اختتام تک ’وبا‘  قابو میں ہے، ہر چند کہ اس کی جنوبی افریقی قسم ’میکرون‘ کا غلغلہ ہے، لیکن امید ہے کہ بنی نوع انسان  فی الحال اس طرح کے بڑے خطرے سے پرے ہو چکی ہے۔۔۔!

تاہم 2021ء وبا کے سبب دنیا سے چلے جانے والوں کی دکھ بھری خبروں سے مزین رہا، اور ہر سال کی طرح یہ برس بھی کچھ اچھی اور کچھ بری خبروں کا امتزاج لیے ہوئے رہا۔۔۔ تاہم یہ بات درست ہے کہ کچھ کے لیے یہ زیادہ اچھا اور کام یاب ہوگا تو کچھ کے لیے اس کے برعکس صورت حال ہوگی۔۔۔ ’ایکسپریس‘ کی ٹیم نے حسب روایت سال بھر کے نشیب وفراز کا جائزہ لیا ہے۔

جس میں ابتدائی دو ماہ کا احاطہ راقم السطور نے کیا ہے، جب کہ دیگر ساتھیوں کی کاوشیں اس سے آگے باری باری آتی چلی جائیں گی، یوں 2021ء کے دسمبر تک کا ایک مختصر احوال آپ کے مطالعے کے لیے موجود ہوگا۔۔۔

’کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ‘ کے ہاتھوں نوجوان کا قتل

دو جنوری 2021ء کو اسلام آباد میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا، گاڑی نہ روکنے پر ’سی ٹی ڈی‘ اہل کاروں نے 22 سالہ نوجوان اسامہ ندیم کو گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ یہ واقعہ وفاقی دارالحکومت میں تھانہ رمنا کے علاقے سری نگر ہائی وے سیکٹر جی ٹین میں رات گئے پیش آیا۔۔۔ ابتداً اس واقعے کو ڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی، لیکن بعد میں اصل حقیقت سامنے آگئی۔ مقتول نوجوان کے والد کے مطابق تلخ کلامی کے بعد اہل کاروں نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور مجموعی طور پر 17 گولیاں چلائیں، جس میں سے چھے گولیاں مقتول کو لگیں۔

ہزارہ برادری کے 11 ’کان کنوں‘ کی اہدافی شہادت

تین جنوری کو بلوچستان کے علاقے مچھ میں کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے 11 کان کنوں کو  اغوا کر کے تیز دھارے آلے سے ذبح کر دیا گیا۔ جس کے بعد ہزارہ برادری کی جانب سے دھرنا دیا گیا، جو آٹھ جنوری کو مذاکرات کے بعد ختم ہو سکا۔ دہشت گردی کے اس واقعے کے حوالے سے انکشاف ہوا کہ دہشت گردوں نے باقاعدہ ہزارہ برادری کے افراد کو شناخت کر کے نشانہ بنایا۔ 13 جنوری کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وہاں کا دورہ کیا اور سانحہ مچھ کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا اعلان کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کا ہنگامہ، چار افراد ہلاک

یوں تو 2020ء کے اختتام نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اگلی مدت تک کے لیے صدارت کے سنگھاسن پر براجمان رہنے کے خواب چکنا چور کردیے تھے، لیکن  چوں کہ ٹرمپ اور ان کے حامیوں نے یہ شکست تسلیم نہیں کی تھی، اس لیے 2021ء میں جب مسندِاقتدار نومنتخب امریکی صدر کو منتقل ہونا تھی، وہاں ہنگامے شروع ہوگئے اور چھے جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل پر دھاوا بول دیا، جس کے باعث نہ صرف کرفیو نافذ کردیا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی پرتشدد مظاہرین نے عمارت میں گھس کر گولیاں بھی چلائیں، متعدد گرفتاریاں عمل میں آئیں، ہنگاموں میں چار افراد ہلاک ہوگئے۔ ٹرمپ نے انتخابی نتائج کے خلاف جمع ہونے والے بڑے ہجوم سے خطاب بھی کیا۔

کراچی میں حسن علی آفندی کے پوتے کا قتل

شہر قائد میں کہنے کو امن وامان تو قائم ہوگیا، لیکن سچ پوچھیے تو ڈکیتی اور راہ زنی کا جن ابھی تک بوتل میں بند نہیں کیا جاسکا۔ پانچ اور چھے جنوری 2021ء کی درمیانی شب کراچی میں ڈکیتی کی ایک ایسی ہی  واردات میں ڈاکوؤں نے فائرنگ کر کے سندھ کے نام وَر ماہر تعلیم اور سندھ مدرسۃ الاسلام کے بانی حسن علی آفندی  کے پوتے 52 سالہ زین حسن آفندی ولد ذوالفقار حسن آفندی کو قتل کر دیا۔ حسین حسن آفندی آئی ٹی اور فوڈ کمپنی کے مالک اور دادو میں زمیں دار تھے۔

ملک گیر تاریکی۔۔۔!

نو جنوری کو اچانک پورا ملک تاریکی میں ڈوب گیا، اس کی وجہ یہ سامنے آئی کہ بجلی کا ترسیلی نظام بیٹھ گیا تھا، ترسیلی نظام کے حوالے سے غفلت برتنے پر سات ملازمین برطرف کر دیے گئے۔ گدو میں رات 11 بج کر 41 منٹ پر پیدا ہونے والے فالٹ کی وجہ سے متعدد گرڈ اسٹیشن ٹرپ کرتے  چلے گئے اور یوں اچانک پورا ملک اندھیرے میں ڈوب گیا۔

’’چائے پیجیے۔۔۔!‘‘

’’صرف چائے پانی؟ تو زیادتی ہے۔۔۔!‘‘

11جنوری 2021ء کو فوجی ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ’’پی ڈی ایم‘ (پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ) والے پنڈی آئے، تو چائے پلائیں گے، ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، ہمیں سیاست میں نہ گھسیٹا جائے، ہم اپنا کام کر رہے ہیں، فوج پر الزامات لگانا اچھی بات ہے اور نہ اس میں کوئی حقیقت ہے۔‘‘ جس کے جواب میں ’پی ڈی ایم‘ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ صرف چائے پانی؟ یہ تو زیادتی ہے۔ یوں حزب اختلاف اور پاک فوج کے درمیان مکالموں کا تبادلہ ایک دل چسپ رخ اختیار کر گیا۔

ملائیشیا میں ’پی آئی اے‘ کا طیارہ روک لیا گیا

15جنوری کو لیز کے 14 ملین ڈالر نہ دینے پر ملائیشیا نے ’پی آئی اے‘ کا بوئنگ 777 طیارہ  روک لیا۔ عدم ادائی پر یہ طیارہ ضبط کرنے کا حکم ایک مقامی عدالت نے دیا تھا۔ اس پرواز میں مسافر کوالالمپور سے اسلام آباد آرہے تھے۔ طیارہ روکنے کے بعد مسافروں کو طیارے سے اتار کر متبادل پرواز سے روانہ کیا گیا۔ ’پی آئی اے‘ کے مطابق ان کا برطانیہ میں غیر ملکی کمپنی سے رقم کے لین دین کا کوئی تنازع تھا، جس پر ملائیشیا کی عدالت نے پی آئی اے کو بنا کسی نوٹس کے حکم امتناع جاری کر دیا۔ بعد ازاں یہ طیارہ 29 جنوری کو پاکستان واپس آگیا۔

بیگم زرین مشرف کی 100 سال کی عمر میں رحلت

15جنوری کو سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی والدہ بیگم زرین مشرف 100سال کی عمر میں دبئی میں انتقال کر گئیں۔ وہ 1920ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئیں۔ انتقال کے وقت وہ پرویز مشرف کے ہم راہ دبئی میں مقیم تھیں، ان کی تدفین دبئی میں ہی کی گئی۔

ایک ’یوٹرن‘ اور لو باقی ’یوٹرن‘ معاف!

17جنوری کو پاک سرزمین پارٹی کے مقررین نے کراچی پریس کلب پر ایک احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر غلط مردم شماری درست نہ کی گئی تو ہم شہر بند کردیں گے۔ دفعتاً ہمیں ایسا لگا کہ ’پی ایس پی‘ کے عمائدین لمحے بھر کو چُوک گئے کہ وہ اب ’ایم کیو ایم‘ نہیں بلکہ ’پی ایس پی‘ میں ہیں، لیکن اگلے ہی لمحے جب ہم نے پڑھا تو لگا کہ شاید انھیں بھی یاد آگیا تھا کہ وہ کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم نے کراچی کے عوام کا سودا کیا، لیکن ’پی ایس پی‘ خاموش نہیں بیٹھے گی، اپنی گنتی درست کرانے کے لیے ہر حد تک جائیں گے، حکم راں نہ مانے تو گلی گلی ایسا احتجاج ہوگا کہ دن میں تارے نظر آجائیں گے۔ ووٹر لسٹ میں لوگ زیادہ ہیں، مردم شماری میں کم ہیں۔ چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کی منظوری کا فیصلہ واپس لو، اس ایک درست یوٹرن پر تمھارے سارے یوٹرن معاف۔

’بھائی ڈونلڈ ٹرمپ‘ کا کچھ ’’اپنا اپنا پن!‘‘

20 جنوری 2021ء کو جو بائیڈن امریکا کے46 ویں صدر بن گئے۔ انھوں نے اپنی فتح کو جمہوریت کی جیت سے تعبیر کیا۔ ان کے ساتھ امریکا کی پہلی خاتون نائب صدر کملا ہیرس نے بھی حلف اٹھایا، وہ امریکا کی 49 ویں نائب صدر ہیں۔ دوسری طرف امریکی روایات کے برعکس ڈونلڈ ٹرمپ اپنے جانشین کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیے بغیر ہی واشنگٹن سے روانہ ہوگئے۔ کوئی کچھ کہے نہ کہے انتخابات نہ ماننا اور حریف کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرنے کی ’بدتمیزی‘ سے ہمیں ’بھائی ڈونلڈ ٹرمپ‘ سے کچھ ’اپنا، اپنا پن‘ لگنے لگا۔۔۔ البتہ بعد میں ہمیں کچھ ’’مایوسی‘‘ ہوئی نہ انھوں نے حکومت کے خلاف دھرنا دیا اور نہ ہی کوئی لانگ مارچ کی دھینگا مشتی۔۔۔

بیلسٹک میزائل شاہین تھری

20 جنوری کو پاکستان نے نے بیلسٹک میزائل شاہین تھری کا کام یاب تجربہ کیا۔ ویپن سسٹم کے ٹیکنیکل پیرا میٹر جانچنے کے لیے کیے گئے اس تجربے میں 2 ہزار 750 کلو میٹر تک اپنے ہدف کو کام یابی سے نشانہ بنایا۔ یہ تجربہ بحیرۂ عرب میں کیا گیا۔

’سی این این‘ کے لیری کنگ کو ’کورونا‘ نگل گیا

23 جنوری 2021ء کو معروف امریکی ٹی وی ’سی این این‘ کے مشہور زمانہ میزبان لیری کنگ کورونا کا شکار ہو کر چل بسے۔ 87 سالہ لیری کنگ دو جنوری کو کورونا کی زد میں آئے اور ایک ہفتہ اسپتال میں داخل رہے۔ انھوں نے 1974ء سے لگاتار کئی امریکی صدور کے انٹرویو کیے، اس کے علاوہ یاسر عرفات، روسی صدر پیوٹن، بے نظیر بھٹو، مارلن برانڈو اور دیگر نام ور شخصیات سمیت 30 ہزار انٹرویو کیے، وہ 2010ء میں ریٹائرہوئے اور 2012ء میں ’’آن ڈیمانڈ ڈیجیٹل نیٹ ورک‘‘ اور ’’او ٹی وی‘‘ پر میزبانی شروع کی۔

پاکستانی نژاد صائمہ محسن امریکا میں پہلی مسلم فیڈرل پراسیکیوٹر

25 جنوری کو پاکستانی نژاد صائمہ محسن امریکا میں پہلی مسلم فیڈرل پراسیکیوٹر مقرر ہوئیں۔ 52 سالہ صائمہ محسن قائم مقام یو ایس اٹارنی برائے ایسٹرن ڈسٹرکٹ کا منصب  میتھیو شنائیڈر کی مدت ختم ہونے کے بعد سنبھالا، جنھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت چھوڑتے ہی استعفا دے دیا تھا۔  صائمہ محسن 2002ء سے اٹارنی آفس میں کام کر رہی ہیں۔

بھارتی ’یوم جمہوریہ‘ پر ٹریکٹر گھسے چلے آئے!

26جنوری 2021ء کو بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر حکومت کے خلاف سراپا احتجاج بھارتی پنجاب کے کسان نئی دلی میں داخل ہوگئے، پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے شہر میں رکاوٹیں کھڑی کیں، اس کے باوجود ہریانہ، مغربی اتر پردیش، راجستھان سمیت کئی دیگر ریاستوں سے ہزاروں کسان ٹریکٹر لے کر نئی دلی داخل ہونے میں کام یاب ہوگئے اور لال قلعے تک جا پہنچے، جہاں انھوں نے آزاد خالصتان کا عَلم بھی لہرا دیا۔۔۔! اس ہنگامہ آرائی میں کسان کی ہلاکت کے علاوہ درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

سابق سربراہ ’آئی ایس آئی‘ کے ’را‘ سے رابطے رہے!

27 جنوری کو وزارت دفاع نے عدالت میں یہ بیان دیا کہ سابق سربراہ ’آئی ایس آئی‘ اسد درانی ’را‘ سے رابطوں میں رہے، ریاست مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے ان کا نام ’ای سی ایل‘ میں شامل کیا گیا۔ وہ 32 سال پاک فوج کا حصہ رہے اور اہم حساس عہدوں پر بھی تعینات رہے۔

2008ء میں دشمن عناصر بالخصوص ’’را‘‘ سے رابطوں میں رہے۔ انھوں نے بھارتی خفیہ ایجینسی کے سابق چیف کے ساتھ مل کر کتاب لکھی۔ انکوائری بورڈ کے مطابق اس کتاب کا مواد پاکستان کے مفاد کے خلاف ہے۔ اسد درانی کا اس کتاب کے لیے باہر جانا، پینل انٹرویو یا بین الاقوامی کانفرنس میں حصہ لینا قومی سلامتی کے خلاف ہے۔۔۔ وزارت دفاع نے درخواست کی کہ اسد درانی کا نام ’ای سی ایل‘ سے نہ ہٹایا جائے، کیوں کہ انھوں نے وزارت دفاع کو تحریری بیان میں اس طرح کی سرگرمیوں سے دور رہنے کا حلف دیا تھا۔

’اپنے شہریوں کو ملک دشمن قرار دینا خطرناک ہے‘ سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے 29 جنوری کو ڈینئل پرل قتل کیس میں عمر شیخ تمام ملزمان کی بریت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزمان کی فوری رہائی کا حکم جاری کیا۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے دو ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا۔ عدالت نے عدم شواہد کی بنا پر ملزمان کو شک کافائدہ دیا اور ملزمان احمد عمر شیخ، فہد نسیم، سلمان ثاقب اور محمد عادل کی اس مقدے میں رہائی کا حکم بھی دیا، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ریاست کا اپنے شہریوں کو ملک دشمن قرار دینا خطرناک ہے۔ یہ بات پڑھ کر ہمیں خیال آیا کہ پتا نہیں حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی مخالفین نے معزز جج کی اس بات کو سنا بھی یا اَن سنا کر دیا۔۔۔؟

بختاور بھٹو رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئیں

29 جنوری 2021ء کو سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور سابق صدر آصف علی زرداری کی بڑی صاحب زادی بختاور بھٹو، محمود چوہدری سے رشتہ ازدواج سے منسلک ہوگئیں۔ ان کی نکاح کی تقریب بلاول ہاؤس کراچی میں ہوئی، جس میں دونوں خاندانوں کے مختصر سے افراد شریک ہوئے، جب کہ 30 جنوری کو اس حوالے سے ایک پرتکلف استقبالیہ دیا گیا۔

پاکستان میں کورونا ویکسین لگنی شروع ہوئی

یکم فروری 2021ء کو ’کورونا‘ ویکسین کی پانچ لاکھ کی پہلی کھیپ چین سے پاکستان پہنچی۔ جس کے بعد تین فروری سے اس کی مہم کا آغاز ہوا اور پہلے مرحلے میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کو لگائی گئی۔ اس کے بعد مرحلہ وار عام شہریوں کو بھی یہ ویکسین لگنی شروع ہوئی، اس ویکسین کے حوالے سے عوامی سطح پر بہت سے خدشات بھی سامنے آئے۔ سرکاری ملازمین کے علاوہ بہت سے دفاتر اور کمپنیوں نے ’کورونا ویکسین‘ کے بغیر ملازمین کے داخلے پر پابندی کے لیے خبردار کیا۔ حکومت سندھ نے ویکسین نہ لگوانے والوں کی موبائل سِم بند کرنے کی پیش بندی کرنی چاہی۔ یوں بڑی تعداد نے خدشات کے باوجود ’ویکسین ‘ لگوا ہی لی۔

فوج نے اقتدار سنبھال لیا۔۔۔

یکم فروری کو میانمار میں فوج  نے اقتدار سنبھال لیا، اور برسراقتدار جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کی راہ نما آنگ سان سوچی اور دوسرے راہ نماؤں کو گرفتار کر لیا۔ فوج نے اختیارات کمانڈر انچیف آنگ ہلاینگ کو سونپ دیے۔ نومبر 2020ء میں ہونے والے انتخابات میں این ایل ڈی نے 80 فی صد ووٹ لیے تھے، لیکن فوج نے نتائج تسلیم نہیں کیے تھے۔ یہ بھی عجیب مرحلہ ہوتا ہے کہ عوام  نے ووٹ دے دیے، لیکن فوج نے تسلیم نہیں کیا۔۔۔

نام ور محقق ڈاکٹر ابوسلمان شاہ جہاں پوری کی رحلت

دو فروری کو کراچی میں نام وَر محقق اور مولانا ابو الکلام آزاد پر سند سمجھے جانے والے ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہاں پوری کا انتقال ہوا۔۔۔ اداروں کے کرنے کے کام تنِ تنہا انجام دینے والے ’علمی درویش‘ ڈاکٹر ابو سلمان درجنوں تحقیقی مقالوں کے مصنف تھے۔ وہ 1940ء میں شاہ جہاں پور (یوپی) میں پیدا ہوئے اور پھر 1951ء میں کراچی ہجرت کی۔ ان کی 165میں سے 50 کتاب امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد پر ہیں۔۔۔ ان کی کتب کا ذاتی ذخیرہ ’پاکستان چوک‘ پر ایک مدرسے سے متصل قائم کتب خانے کی صورت آراستہ کیا گیا ہے۔

محمد علی سدپارہ ریکارڈ بنانے کے بعد حادثے کا شکار

چھے فروری کو فلک بوس چوٹی ’کے ٹو‘ سر کرنے کے بعد محمد علی سدپارہ اپنے آئس لینڈ اور چلی کے ساتھیوں سمیت حادثے کا شکار ہو گئے، انھوں نے محض ایک دن قبل سردیوں میں بغیر آکسیجن کے ٹو سر کرنے کا کارنامہ انجام دیا تھا،  انھوں نے یہ معرکہ منفی 61 ڈگری میں انجام دیا۔ بہت تلاش کے بعد 26 جولائی کو ان کی لاشیں مل گئیں۔

بھارت میں ڈیم ٹوٹنے سے سیلاب۔۔۔

سات فروری کو ہندوستان کی شمالی پہاڑی ریاست اتر کھنڈ میں برفانی تودہ گرنے سے ڈیم ٹوٹ گیا، جس کے بعد سیلاب کی زد میں آکر 200 افراد سیلاب میں بہہ گئے۔ ان میں زیادہ تر لوگ رشی گنگا بجلی گھر منصوبے پر کام کرنے والے مزدور اور مقامی افراد تھے۔ اس اچانک افتاد میں 150 سے زائد بھیڑ بکریاں بھی بہہ گئیں۔

وکلا کا ہنگامہ، چیف جسٹس سے بدتمیزی

آٹھ فروری 2021ء کو وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر تجاوزات کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اسلام آباد کی ضلع کچہری میں چیمبر گرانے پر وکلا نے ہنگامہ کر دیا، جس میں چیف جسٹس اسلام آباد کے چیمبر میں گھس کر ان سے بدتمیزی کی گئی۔ کمرے کے شیشے توڑ دیے گئے، جس پر 300 وکلا کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، اس ہنگامہ آرائی کے بعد ہائیکورٹ اور دیگر عدالتیں بند کرنا پڑگئیں۔

جنوبی افریقا کے خلاف فتح یابی

آٹھ فروری کو پنڈی ٹیسٹ میں 95 رن سے فتح حاصل کر کے پاکستان نے جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیت لی۔ 14 برس بعد میزبانی کی اور فتح کا کارنامہ 17 برس بعد انجام دیا۔ بابر اعظم کے بطور کپتان پہلی سیریز میں دو صفر کی فتح ہوئی۔ بعد ازاں 14 فروری کو جنوبی افریقا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی 2-1 سے کام یابی ملی۔

سرکاری ملازمین کے احتجاج پر جھڑپیں

10 فروری کو سرکاری ملازمین کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کے معاملے پر حکومت سے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد احتجاج پرتشدد رنگ اختیار کر گیا۔ ریڈزون کی جانب بڑھنے کی کوشش پر پولیس سے شدید جھڑپیں ہوئیں اور پتھراؤ اور پولیس کی شیلنگ کے بعد علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ ویسے ہم کہیں گے سرکاری ملازمین کو نجی ملازمین کی طرف بھی دیکھنا چاہیے  جہاں سات، سات سال سے تنخواہیں جوں کی توں ہیں۔۔۔

جنوبی وزیرستان میں چار دہشت گرد ہلاک

12فروری کو جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین میں جھڑپوں میں چار دہشت گرد اور چار سپاہی جان سے گئے۔ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق رات کے وقت دہشت گردوں نے چیک پوسٹ پر فائرنگ کی، جس کا فوری جواب دیتے ہوئے چار دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے، جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں چار جوان لانس نائیک عمرعلی، سپاہی عاطف جہانگیر، عزیز اور انیس الرحمن شہید ہوگئے۔

بزلہ سنج مشاہد اللہ خان نہ رہے!

17 فروری کو سابق وفاقی وزیر اور ن لیگ کے سینئر بزلہ سنج راہ نما سینٹیر مشاہد اللہ خان انتقال کرگئے۔ 68 سالہ مشاہد اللہ 2009ء سے نواز لیگ کی جانب سے مستقل سینٹیر تھے، وفات کے وقت بھی وہ ن لیگ کی جانب سے سینیٹ کے امیدوار نام زد تھے۔ وہ 30 نومبر 1952ء کو راول پنڈی میں پیدا ہوئے۔ 1990ء سے مسلم لیگ میں تھے۔ انھوں نے زندگی کا بہت وقت کراچی میں بھی گزارا اور انتخابی سیاست میں بھی سرگرم رہے۔

جعلی ڈگری پر سابق سینٹیر کو سزا

17 فروری کو ڈسٹرکٹ سیشن جج بدین کی عدالت نے جعلی ڈگری پر پیپلز پارٹی کی سابق سنیٹیریاسمین شاہ کو دو سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔ یاسمین شاہ ق لیگ کے ٹکٹ پر سینٹیر بنی  تھیں، 2002ء میں ضلع ناظمین کے انتخابات میں جمع کرائی گئی ڈگری پر اس وقت کی پیپلزپارٹی اور آج کی تحریک انصاف کی راہ نما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ یہ ڈگری کسی اور یاسمین شاہ کی ہے، جس پر انھیں 2017ء میں پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے کر الیکشن کمیشن کو فوج داری مقدمہ دارئر کرنے کی ہدایت کی تھی، جس کے نتیجے میں مذکورہ فیصلہ سامنے آیا۔

مریخ پر زندگی کی تلاش میں خلائی مشن

ایک طرف جہاں زمین پر زندگی خطرات سے دوچار ہے تو دوسری طرف ماہرین دوسرے سیاروں پر زندگی کی کھوج میں لگے ہوئے ہیں۔ 19 فروری کو زندگی کے آثار دیکھنے مریخ کا خلائی مشن کام یابی سے مریخ پہنچ گیا۔

چھے پہیوں والا ربوٹ دو سال تک گڑھے کو کھود کر ماضی میں یہیں زندگی کی موجودگی کے حوالے سے شواہد اکٹھا کرنے کی کوشش کرے گا، جنھیں چند برس میں زمین پر بھیج دیا جائے گا۔ یہاں کے بارے میں خیال ہے کہ اربوں برس پہلے وہاں جھیل موجود تھی، اس لیے جہاں پانی ہو وہاں زدگی کی موجودگی کا امکان بھی موجود ہوتا ہے۔

پی ایس ایل 6 کا آغاز

20 فروری کو کراچی میں ’پی ایس ایل 6‘ کا افتتاح ہوا۔ جس میں نام ور گائیک عاطف اسلم، حمیمہ ملک، آئمہ بیگ اور دیگر نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا، کورونا کے سبب محدود تماشائیوں کو آنے کی اجازت ملی۔ بعد ازاں ’کورونا‘ کیسوں میں اضافے کے بعد ٹورنامنٹ کے کچھ میچ موقوف کردیے گئے تھے۔

’مار نہیں پیار‘ کا قانون منظور

23 فروری کو بچوں پر جسمانی تشدد کی ممانعت کے بل قومی اسمبلی سے منظور ہوگئے، جس کے تحت تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں 18 سال سے کم عمر بچوں کو تھپڑ، جوتے یا ٹھڈے مارنا، دانت سے کاٹنا، بالوں سے کھینچنا، جلانا یا  تکلیف دہ حالت میں رکھنا جسمانی تشدد میں شمار ہوگا۔ جس کی سزا جبری ریٹائرمنٹ، تنزلی یا تنخواہ میں کٹوتی ہو سکتی ہے۔ مار نہیں پیار کی پالیسی پر ایوان کے تمام ارکان یک زبان پائے گئے۔ اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت اجلاس میں یہ بل نواز لیگ کی رکن مہناز اکبر نے پیش کیا۔

The post گزرے برس کی باتیں appeared first on ایکسپریس اردو.

دیس بدیس کے کھانے

$
0
0

سردیوں کا موسم ہو اور بچوں کی چھٹیاں ہوں یا ہفتہ وار تعطیل ہو، تو ہر تھوڑی دیر بعد بچوں کی ایک ہی فرمائش ہوتی ہے کہ کچھ مزے دار سی چیز کھائی جائے۔

بار بار بچوں کے لیے کیا جھٹ پٹ بنایا جائے، جو بچوں کو پسند بھی آئے اور کم وقت میں تیار بھی ہو جائے۔ مائوں کی آسانی کے لیے ذیل میں چند تراکیب درج ہیں۔ جن کی پیشگی تیاری کر کے رکھ لیں، تاکہ جب بچوں کو بھوک لگے، تب فوری طور پر تیار کرلیں۔ بچے بہت مزے سے کھائیں گے اور خوش ہوں گے اور بچوں کو خوش دیکھ کر مائیں بھی خوش اور مطمئن رہیں گی۔

سینڈوچ
اجزا:
مرغی کا گوشت، بغیر ہڈی کا (ایک پائو)
نمک (حسب ذائقہ)
پسی ہوئی کالی مرچ (حسب ذائقہ)
پسا ہوا لہسن و ادرک (آدھا چائے کا چمچا)
باریک کترا ہوا ہرا دھنیا (دوکھانے کا چمچے)
مایونیز (آدھی پیالی)
ٹماٹر کی چٹنی (حسب ضرورت)
ابلاہوا انڈا (ایک عدد)
مکھن (حسب ضرورت)
ڈبل روٹی (حسب ضرورت)

ترکیب:
مرغی کے گوشت کو نمک، کالی مرچ اور ادرک و لہسن ڈال کر ابال لیں۔ جب گوشت گل جائے، تو اِسے ٹھنڈا کر کے ریشہ ریشہ الگ کر لیں۔ پھر اس میں مایونیز اور ہرا دھنیا ساتھ ملا لیں۔ ابلا ہوا انڈہ کانٹے کی مدد سے میش کر کے وہ بھی مرغی کے آمیزے میں ملا دیں۔ ڈبل روٹی کے ہر توس پر تھوڑا سا مکھن لگائیں، پھر یہ مرغی کا آمیزہ لگائیں۔ دوسرا توس اوپر ڈھک کر اس کو درمیان سے کاٹ لیں۔ ہری چٹنی اور ٹماٹر کی چٹنی کے ساتھ پیش کریں۔ لذیذ سینڈوچ تیار ہیں۔
نوٹ: اگر آپ فریز کرنا چاہتی ہیں تو ابلی مرغی کے ریشے کرکے فریز کرلیں۔ جب ضرورت ہو نکال کر باقی اجزا ملا کر سینڈوچ تیار کرلیں۔

ریستوران جیسے فرنچ فرائز
اجزا :
آلو (حسب ضرورت)
نمک (حسب ذائقہ)
کورن فلور (حسب ضرورت)
تیل (حسب ضرورت)
تیز ٹھنڈا پانی (ایک پیالا)
ترکیب:
آلو چھیل کر ان کو فرنچ فرائز کے لیے لمبی لمبی پھانکوں میں کاٹ لیجیے، اس کے بعد اسے یخ ٹھنڈے پانی کے پیالے میں ڈال دیں۔ بیس منٹ کے بعد ان چپس کو پانچ منٹ تک ابالیں پھر نمک ملے ٹھنڈے پانی میں ڈال دیں۔ پانچ منٹ بعد پانی سے نکال سے نکال کر کسی صاف کاغذ پر پھیلا دیں۔ پھر اس پر کورن فلور لگا کر اِسے فریز کرلیں۔ جب تیار کرنے ہوں تو نکال کر حسب ضرورت گرم کڑاہی میں تل لیں اور اپنے باورچی خانے میں بالکل ریستورانوں میں دست یاب فرنچ فرائز کا لطف لیجیے۔

گارلک مایوسوس
اجزا:
مایونیز (آدھی پیالی)
پسا ہوا لہسن (آدھا چائے کا چمچا)
ٹماٹر کیچپ (چوتھائی پیالی)
کُٹی ہوئی لال مرچ (حسب ذائقہ)
سرکہ (ایک سے دو کھانے کے چمچے)
ترکیب :
پہلے ان تمام اجزا کو آپس میں اچھی طرح ملا لیں، اس کے بعد اسے ایک بوتل میں بھر کر فریج میں رکھ دیں۔ فرنچ فرائز، سینڈوچ، برگر وغیرہ کے ساتھ جب بھی ضرورت ہو یہ سوس پیش کریں۔ تمام ذائقوںکا لطف دو بالا ہو جائے گا۔

سگنل لائٹ سینڈوچ
اجزا :
مایونیز (آدھی پیالی)
ہری چٹنی (آدھی پیالی)
ٹماٹر کیچپ (آدھی پیالی)
اُبلے ہوئے انڈے کی زردی (دو عدد )
ڈبل روٹی (حسب ضرورت)
ترکیب:
پہلے اُبلے ہوئے انڈے کی زردی کا چُورا کر کے اِسے مایونیز میں اچھی طرح ملا لیں۔ پھر ڈبل روٹی کا ایک توس لے کر اس کے درمیان میں کسی گول چھوٹے کٹر یا بوتل کے چھوٹے ڈھکنے کی مدد سے آرپار تین سوراخ کر لیں۔ اس طرح یہ ’ٹریفک سگنل‘ کی طرح بن جائے گا، پھر دوسرے توس کے اوپری ایک تہائی حصے میں ٹماٹر کیچپ لگائیں۔ درمیانی حصے میں مایونیز کا آمیزہ لگائیں۔ نچلے ایک تہائی حصے میں ہری چٹنی لگادیں۔ اب دوسرے سلائس کو جس میں سگنل بنایا تھا۔ وہ اس کے اوپر رکھ کر سینڈوچ بنالیں۔ بچے اس سینڈوچ کو بہت شوق سے کھائیں گے۔ اس کے ساتھ اگر پسند کریں تو ہری چٹنی بنانے کے لیے ہرادھنیا، نمک، سفید زیرہ، لہسن، ناریل اور تھوڑا سا لیموں کا رس ملا کر پیس لیں، مزے دار چٹنی تیار ہوگی۔ پھر اس کو حسب ضرورت استعمال کریں اور باقی فریج میں رکھ دیں۔

فرائیڈ چکن
اجزا :
مرغی کا گوشت (آدھا کلو)
نمک (حسب ذائقہ)
پسا ہوا لہسن اور ادرک (ایک چائے کا چمچا)
ہرادھنیا (آدھی گڈی )
ہری مرچیں (چار عدد یا حسب ذائقہ)
انڈے (دو عدد)
توس کا چُورا (حسب ضرورت)
تیل (تلنے کے لیے)
ترکیب:
پہلے ہرادھنیا اور ہری مرچوں کو پیس لیں۔ پھر مرغی کے گوشت میں یہ پسا ہوا مسالا، لہسن ادرک پسا ہوا اور نمک ڈال کر ابال لیں۔ جب گوشت گل جائے، تو ٹھنڈا کر کے پھینٹا ہوا انڈہ اور توس کا چورا لگا کر فریز کرلیں۔ جب ضرورت ہو درمیانی آنچ پر گرم تیل میں فرائی کرلیں۔ کیچپ کے ساتھ پیش کریں۔

The post دیس بدیس کے کھانے appeared first on ایکسپریس اردو.


بچوں کی نافرمانی کی وجہ توجہ کا حصول؟

$
0
0

بچے جب اس دنیا میں آنکھ کھولتے ہیں، تو وہ اپنی حسیات اور پھر پروان چڑھتے ہوئے شعور کے وسیلے اپنے ارد گرد کے ماحول کو جاننے اور پرکھنے کی جستجو میں غیرمعمولی توجہ اور رغبت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ 

پھرجوں جوں عمر بڑھتی رہتی ہے ان کی یہ غیر معمولی حساسیت بتدریج کم ہوتی جاتی ہے، لیکن اپنی کم سنی میں چوں کہ وہ جاننے اور آگہی کا سفر طے کر رہے ہوتے ہیں، اس لیے اپنے گردوپیش میں رونما ہونے والی ایک ایک چیز کو وہ پوری توجہ دیتے ہیں اور اس کے ذریعے اپنی معلومات کو بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپنے تئیں کچھ تصورات واضح کرتے ہیں، تو کچھ نتائج اخذ کرتے ہیں۔

اسی مزاج کے تحت وہ اپنی قریب ترین شخصیات یعنی اپنے والدین پر بھی خوب نظر رکھتے ہیں۔ کم عمری میں ان کی متاعِ زندگی حقیقی معنوں میں والدین سے ہی شروع ہوتی ہے اور ان کی دنیا کا بہت بڑا حجم لیے ہوئے ہوتی ہے۔ ان کا پیار، غصہ، رویہ، حکم اور نصیحت اس کے لیے نہایت اہمیت رکھتی ہے۔  اپنی کسی خواہش کو چاہے وہ اپنے والدین کے حکم کے بغیر بھی انجام دے لیں، لیکن ان کا اپنی بات منوانے کے لیے اصرار اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ والدین کی رضامندی کے متمنی ہیں۔

وہ والدین کے لمس سے ان کی محبت اور بے اعتنائی کا اندازہ لگالیتے ہیں، لہٰذا اگر اپنی مصروفیات یا کسی اور وجہ سے والدین بچوں سے بے اعتنائی برتنے لگیں، تو نفسیاتی طور پر بچوں میں بے چینی پنپنے لگتی ہے، جو اولاً چڑ چڑے پن کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے، پھر حکم عدولی اور غصے کی شدید شکل بھی اختیار کر جاتی ہے، چوں کہ یہ سب ناسمجھی میں ہوتا ہے۔

لہٰذا وہ اپنی اپنی عقل کے مطابق رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق جب بچہ خود کو تنہا سمجھتا ہے تو غصہ کرتا ہے۔ کسی خاص حالات کی وجہ سے ہی بچوں میں غصہ راہ پاتا ہے اور وہ اپنے انتہائی ردعمل کے ذریعے بڑوں کی توجہ کے حصول کی کوشش کرتا ہے اور اکثر یہ افعال منفی ہی سامنے آتے ہیں۔ہمارا بچہ جب اسکول میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے تو یقیناً اسے حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے، اگر اسے سراہنے کے بہ جائے اس کا موازنہ اس سے بہتر بچوں سے کر کے اس کی حوصلہ شکنی کی جائے تو اس کم سن بچے کے لیے اس سے بڑا ظلم اور کوئی نہیں۔

یہ طرز عمل اس کے اندر جذباتی گھاؤ ہی نہیں لگاتا، بلکہ نفسیاتی طور پر بھی کاری ضرب کا باعث بنتا ہے۔ اسی طرح بعض جگہوں پر بچوں کی کام یابی پر والدین کو اس کا سہرا اپنے سر باندھنے کا خبط ہوتا ہے، ایسے میں بھی بچے کو یہ احساس ہوسکتا ہے کہ کام اس نے کیا ہے اور اسے تو کوئی حیثیت دی ہی نہیں جا رہی، بلکہ ان کی امی یا ابو اپنے ملنے جلنے والوں میں نمبر بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ امر بھی اس کی شخصیت میں عدم اطمینانی پیدا کر سکتا ہے۔

یہاں یہ امر بھی قابل غور ہے کہ بعض دقیانوسی اور فرسودہ روایات کے غلام گھرانوں میں بچے کو صرف اس وجہ سے بھی نظر انداز کیا جاتا ہے کہ اس کی پیدایش کے وقت گھر میں کوئی ناگہانی حادثہ یا نقصان ہو گیا ہوتا ہے، لہٰذا بچے کو اہمیت نہیں دی جاتی یا پھر جہاں والدین بیٹے کی خواہش رکھتے ہوں اور بیٹی کی ولادت ہوجائے، ایسے میں بھی اس بچی کے ساتھ نہایت غیر مناسب رویہ برتا جاتا ہے۔

بچوں کی شخصیت میں ٹھیراؤ اور اعتماد سازی کے لیے کم سے کم پانچ سال کی عمر تک اس سے کسی طور پر بے اعتنائی نہیں برتنی چاہیے، کیوں کہ کم سن بچے ناپختہ عقل کے باعث کچھ بھی اخذ کرکے بیٹھ جاتے ہیں، پھر اس موقعے پر ان کی قوت اظہار بھی خاصی کم زور ہوتی ہے۔  انہیں کچھ سمجھ نہیں آتا کہ وہ  والدین کے اس رویے کی شکایت کے بارے میں کس طرح بتائیں۔

لہٰذا وہ بدمزاجی اور بد تمیزی کے مظاہرے کرتے ہوئے ضد سے بھر پور رویوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس لیے ہر بچہ اپنے والدین سے بھرپور توجہ چاہتا ہے، بالخصوص جب اس کا موقع ہو، وہ آپ سے جواب کی توقع کر رہا ہویا کچھ بتا رہا ہو، اسے بھرپور توجہ دے کر اسے اپنی اہمیت کا احساس دلائیں۔ یہ امر اس کی جذباتی اور نفسیاتی تسکین کا باعث ہوگا اور اس کا براہ راست اثر اس کی شخصیت اور رویوں پر بھی نظر آئے گا۔

The post بچوں کی نافرمانی کی وجہ توجہ کا حصول؟ appeared first on ایکسپریس اردو.

خون کیسے صاف کیا جائے؟

$
0
0

علمِ طب کو باقی طریقہ علاج پر بہت سی وجوہات کی بنا پر فوقیت حاصل ہے۔

اس کا ثبوت بھی موجود ہے کہ احادیثِ مبارکہ میں پورا باب طب پر موجود ہے، یہاں تک کہ مختلف قدرتی اشیاء پھل (مثلاً زیتون)، سبزیوں (مثلاً کدو) کا تذکرہ بھی موجود ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ شہد میں شفاء ہے، یہ اخلاطِ ثلاثہ (بلغم، صفراء، سوداء) کو خارج کرتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق شہد موثر مصفی خون ہے۔

کدو خون کو پیدا کرتا ہے، اور اب سائنس دانوں کا اتفاق ہے کہ کدو خون کو صاف اور رقیق بھی کرتا ہے۔ دورِ حاضر میں خوراک خالص نہیں رہی ، یہی وجہ ہے کہ اکثر دیکھا گیا ہے، جن پھل اور سبزیوں وغیرہ کو کسی وقت ہضم ، قوت بڑھانے ، خون پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا اب یہ کام ہوتے ان اشیا ء سے ہوتے کم ہی نظر آتے ہیں۔ مثلاً مولی کا ذائقہ اگر خود اگائی جائے ، اور پھر کھائی جائے تو کچھ اور ہوتا ہے ، جبکہ بازار سے خریدی مولی کا ذائقہ مختلف ہوتا ہے۔

ایسی ہی مثال بند گوبھی کی ہے کیونکہ ان کی مقدار ، حجم وغیرہ کو بڑھانے کے لیے کھاد کا استعمال کیا جاتا ہے، علی ہذاالقیاس جو بھی خوراک کھائی جاتی ہے وہ استحالہ (میٹابولزم) کے بعد اپنے اجزاء میں ٹوٹتی ہے اسے’ کیٹابولزم ‘کہتے ہیں۔ اسی دوران اس میں سمائے گئے کھاد کے اجزاء بھی ہضم کے بعد استحالے کے مرحلے سے گزرتے وقت خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اب اگر کھائی گئی خوراک خالص ہوتو خالص اجزائِ خون بنتے ہیں ورنہ ناقص اجزاء اور زہریلے مواد پیدا ہوتے ہیں۔

علمِ طب میں خون کو صاف رکھنے پر بے حد زور دیا جاتا ہے، اور مصفی خون کی تعریف کو صرف خون کی صفائی تک محدود کرنا بھی ظلم ہے، کیوں کہ جو شے خون صاف کرتی ہے وہ اعضاء ِ بدن میں نئے خلیات بھی پیدا کرنے کا کام کرتی ہے۔

ایلوپیتھی طریقہ علاج میں خون صاف کرنے والی ادویہ کو اینٹی بائیوٹک ، اینٹی فنگل، اینٹی وائرل وغیرہ نام سے پکارا جاتا ہے، مگر یہ مخصوص جراثیم پر ہی فعل انجام دیتی ہیں۔علمِ طب میں مصفی ِخون کو درجہ بندی کے لفظ سے تعبیر دیا جاتا ہے مثلاً نیم کے پتے درجہ دوم میں گرم خشک ہیں ، یعنی یہ درمیانی قسم کے نقصان دہ پھپھوندی ، بیکٹریا، وائرس کو جسم سے خارج کرتے ہیں، جبکہ افسنتین رومی درجہ سوئم میں گرم و خشک ہے۔ یہ ذرا مضبوط قسم کے جراثیم کو صاف کرتی ہے اور بذریعہ بول و براز جسم سے خارج کر تی ہے۔

قدیم حکماء نزلہ ، زکام ، کھانسی کے علاج کے لیے بھی دواء کے ساتھ مصفی خون بوٹیاں کھلایا کرتے تھے ، مگر آج کل کیونکہ اطباء اس امر کا خیال نہیں کرتے لہذا مریض کو چار و ناچار صرف اعراض (سمپٹمپ) کو دور کرنے والی ادویہ ہی استعمال کرنی پڑتی ہیں۔ خون میں فساد مختلف اجزاء ِخون (بلغم، سوداء ، صفراء، سرخ خلیات، سفید خلیات، خلیات برائے انجماد خون) کی مقدار کو اعتدال سے دور ہونا شامل ہیں ۔ مثلاً اگر خون میں صفراء ( زرد سیال ) زیادہ ہوجائے تو یرقان، تیزابیت، خارش، بال گرناکی شکایت ہوجاتی ہے۔

اگر بلغم (کچا خون) کی مقدار اعتدال سے بڑھ جائے تو سستی ،لاغری، قوتِ حافظہ میں کمی جیسی شکایات مارض ہو تی ہیں۔ اگر کسی وجہ سے سیاہ خلط (سوداء) کی مقدار اعتدال سے بڑھ جائے تو مالخولیا ، جنون، وہم جیسی نفسیاتی کیفیات لاحق ہوتی ہیں۔

ایلوپیتھی علاج میں مہنگی ادویہ کا استعمال کیا جاتا ہے جو صرف اعراض کو ہی دور کرتی ہیں جو کہ کچھ عرصے بعد دوبارہ ہی لاحق ہو جاتی ہیں اور مریض کہتا ہے کہ ’ہر سردی کے موسم میںیہ تکلیف لاحق ہوتی ہے‘۔ جبکہ مصفی خون ادویہ ان اعراض کو چند ہفتوںمیں درست کر دیتی ہیں اور دوبارہ غذائی لااعتدالی کے بغیر مرض لوٹ کر نہیں آتا ۔ خون میں فساد ہی دراصل خارش، ذیابیطس، موادِ گھنٹیا کی افزائش کا ذمہ دار ہے۔

مثلاً اگر خارش ہے تب بیج کاسنی کا استعمال کرایا جائے تو خون کی صفائی ہوتی ہے اور خارش ٹھیک ہو جاتی ہے۔ ذیابیطس میں خون میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے، مصفی خون ادویہ اس شکر کو بذریعہ بول جسم سے خارج کر دیتی ہیں۔ مواد گھنٹیا (یورک ایسڈ ) بھی خون میں شامل ہو کر ہڈیو ں میں دورانِ خون کے ساتھ داخل ہو کر مفاصل (جوڑوں میں درد) کا سبب بنتی ہیں، مصفی خون ادویہ اس مواد کوتحلیل کرتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر مصفی خون ادویہ مزاج میں گرم و خشک اور تلخ ذائقہ رکھتی ہیں۔

دراصل یہ تلخی مصفی خون دواء کی تاثیر ظاہر کرتی ہے۔ جتنی تلخ ہوگی اتنی ہی زیادہ امراض اور جراثیم سے بدن کو صاف کرنے کے کام آتی ہیں۔ ایسی صورت میں پہلے ہدایت کی جاتی ہے کہ مریض اسپغول کا استعمال کرے پھر ایک گھنٹے وقفے سے مصفی خون دواء دی جاتی ہے۔ جدید حکماء تو کیپسول میں ایسی ادویہ کا سفوف بھر کر دیتے ہیں، ان کے مطابق کیپسول امعاء میں کھلتی ہے تو معدہ ضرر سے بچ جاتا ہے۔

ایلوپیتھی ضدِ حیوی ادویہ (اینٹی بائیوٹک، اینٹی فنگل، اینٹی وائرل) ادویہ ایک خاص مواد (اینٹائریک کوٹنگ) میں ملفوف ہوتی ہیں۔اگر انہیں چبانے کی کوشش کی جائے تو قے عارض ہوجاتی ہے، اگر قے عارض نہ ہو تو پیٹ میں درد اور مروڑ پڑ جاتے ہیں جبکہ مصفی خون بوٹیاں چبائی جائیں یا ان کا قہوہ پیا جائے تو زبان کا ذائقہ ہی خراب ہوتا ہے یا کبھی شکر کی کمی کی وجہ سے گھبراہٹ لاحق ہوتی ہے۔ بعض حضرات کے معدے میں تیزابیت کی شکایت ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ مصفی خون ادویہ اپنی تحلیل کرنے کی قوت کی وجہ سے ریح بھی ختم کرتی ہیں جبکہ کسی دوسرے طریقہ علاج میںایک چیز کے کم نقصان مگر بے بہا فوائد پائے نہیں دیکھے گئے۔

مصفی خون ادویہ کیسے استعمال کریں؟
طبیب کو چاہیے کہ ناشتے کے بعد ایسی ادویہ کے استعمال کی ہدایت کرے تاکہ ہاضم غذاء کا فائدہ بھی حاصل ہو۔ اگر معدے کی شکایت بھی مریض کو لاحق ہوتو لیس دار غذاء کھانے کی تاکید کرنی چاہیے مثلاً بھنڈی، اروی وغیرہ۔ یہ خوراک ثقیل ضرور ہے مگر مصفی خون ادویہ کی قوتِ ہضم ان خوراکوں کی اصلاح کردیتی ہیں۔ مثلاً شاہتراہ ، چرایتہ ، برگ نیم، برنجاسف، کلونجی ، شہد، زیتون وغیرہ یہ تمام اشیاء گرم مزاج کی ضرور ہیںمگر ہاضم ِغذاء میں بھی ان کا ثانی نہیں۔ یہاں تک کہ یہ اشیاء چیچک، طاعون، پھلبہری کے مرض میں بھی شفا ء بخش دیکھی گئی ہیں۔ملیریا ، بخار، پھوڑے، پھنسیاں وغیرہ کاعلاج بھی مصفی خون ادویہ سے بخوبی ہوجاتا ہے۔

مصفی خون ادویہ کے استعمال کے وقت پرہیز
معالج کو چاہیے کہ گرم خوراک سے پرہیز کی تلقین ضرور کرے مثلاً کریلہ ، آم، وغیرہ کیونکہ یہ خوراک بھی اسہال لاتی ہیںاور تیزابیت کو فروغ دیتی ہیں،کریلہ خوراک کے ساتھ مصفی خون بھی ہے یہ شوگر کو اعتدال پرلاتا ہے، آم گرم مزاج کا ہے اکثر اشخاص آم کے بعد دودھ پیتے ہیںورنہ مروڑ پیدا کرتا ہے۔ .

The post خون کیسے صاف کیا جائے؟ appeared first on ایکسپریس اردو.

سابقہ بلدیاتی نظام نمائشی تھا، اب نمائندوں کے زیادہ اختیارات ہوں گے، ایکسپریس فورم

$
0
0

 لاہور: بلدیاتی انتخابات کیلیے پنجاب میں 22 مارچ تک حلقہ بندیاں مکمل ہو جائیں گی، مجوزہ ایکٹ کو متفقہ طور پر منظور کرنیکی اپوزیشن کی خواہش پر کام ہو رہا ہے۔

زیادہ اختیارات منتخب نمائندوں کو منتقل کیے جارہے ہیں، واسا، ویسٹ مینجمنٹ، پی ایچ اے جیسی اتھارٹیز بھی بلدیاتی اداروں کے ماتحت ہونگی، بلدیاتی نظام کے تسلسل کو قائم رکھنے کیلئے اسے آئینی تحفظ دینے جا رہے ہیں جس کے بعد کوئی بھی حکومت یہ نظام بلاوجہ ختم نہیں کرسکے گی اور اگرکیا تو 90 روز میں نئے انتخابات کرانے کی پابند ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار حکومت اور ماہرین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ’’بلدیاتی نظام‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔

وزیربلدیات پنجاب میاں محمود الرشید نے کہا کہ گزشتہ حکومت کا بلدیاتی نظام نمائشی تھا جس میں بلدیاتی نمائندوں کے بجائے بیوروکریسی کے پاس اختیارات تھے، ہم جو بلدیاتی ایکٹ لارہے ہیں اس میں مقامی حکومتیں اور نمائندے بااختیار ہیں اور یہ پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوگا کہ بلدیاتی نظام اتنا بااختیار ہوگا۔

دانشور سلمان عابد نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم ابھی تک گورننس کی بہتری کیلیے ایسا نظام نہیں لاسکے جو لوگوں کی توقع کے مطابق ہو، کسی نے بھی بلدیاتی اداروں کو آرٹیکل 140 ) A) کے تحت مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات دینے کی کوشش نہیں کی اور افسوس ہے کہ ملک کو تجربہ گاہ بنا دیا گیا۔

نمائندہ سول سوسائٹی پروفیسر ارشد مرزا نے کہا کہ نیا لوکل گورنمٹ ایکٹ ابھی تکمیلی مراحل میں ہے، ابھی قانون نہیں بنا، جب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس آیا تو سول سوسائٹی نے اس پر مباحثوں کا انعقاد کیا، ماہرین نے اس کا جائزہ لیا اور اپنی تجاویز بھی پیش کیں۔

سابق ضلعی ناطم میاں نعیم جاوید نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں رہا، حکومتیں ٹرائل کے طور پر نظام چلاتی رہی، وزیراعظم عمران خان پہلے دن سے ہی بلدیاتی نظام کے حامی اور اس کیلئے کوشش کرر ہے ہیں مگر ٹیم کے مسائل ہیں، اب بھی جو ایکٹ بنا وہ کنسلٹنٹ نے بنایا ہے، اس میں کسی سابق بلدیاتی نمائندے کو شامل نہیں کیا گیا۔

The post سابقہ بلدیاتی نظام نمائشی تھا، اب نمائندوں کے زیادہ اختیارات ہوں گے، ایکسپریس فورم appeared first on ایکسپریس اردو.

سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن لگانے اور دفاتر و اسکول بند کرنے کی خبروں کو مسترد کردیا

$
0
0

 کراچی: سندھ حکومت نے صوبے میں کسی بھی لاک ڈاؤن سمیت دفاتر اور اسکولز بند کرنے کی خبروں کو مسترد کردیا اور یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ جمعہ کو سندھ کورونا ٹاسک فورس کا کوئی اجلاس شیڈول نہیں۔

محکمہ صحت سندھ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کی جھوٹی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، یہ بات درست ہے کہ اومیکرون کیسز میں اضافہ ہوا ہے مگر محکمہ صحت نے مکمل لاک ڈاؤن کی کوئی سفارش نہیں کی صرف یہ کہا ہے کہ پہلے سے جاری کردہ ایس اوپیز پر عمل درآمد میں سختی کرائی جائے گی۔

یہ پڑھیں : وزیرصحت سندھ نے کراچی میں لاک ڈاؤن لگانے کا عندیہ دیدیا

 

ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب کا مزید کہنا ہے کہ جمعہ کے روز سندھ کورونا ٹاسک فورس کا کوئی اجلاس شیڈول نہیں۔

دریں اثناء پارلیمانی لیڈر برائے صحت قاسم سومرو نے بتایا ہے کہ محکمہ صحت کی جانب سے اب تک کسی بھی پابندی کی سفارش نہیں کی گئی تاہم صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ضرورت محسوس ہوئی تو حالات کے مطابق فیصلے کیے جائیں گے۔

The post سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن لگانے اور دفاتر و اسکول بند کرنے کی خبروں کو مسترد کردیا appeared first on ایکسپریس اردو.

وقت کی قدر و قیمت جانیے۔۔۔۔!

$
0
0

پروردگارِ عالم کی ذاتِ پاک کی عطا کردہ زندگی میں، ساعتیں، لمحے، گھڑیاں، دن، ماہ و سال اور صدیاں وقت کے تابع ہیں کہ جوں جوں وقت گزرتا ہے تو گزرنے کے اِس عمل سے دن، ہفتے، ماہ و سال اور صدیاں جنم لیتی ہیں۔ ماہ و سال اور صدیاں تو ختم ہو جاتی ہیں، مگر وقت کبھی نہیں رکتا بس گزرتا ہی چلا جاتا ہے۔

مگر ہاں! انسان اگر چاہے تو اپنے نیک مقاصد کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اپنی منزل کا تعین کرسکتا ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ انسان بے اختیار ہے، مگر اتنا بھی نہیں کہ وہ اپنے وقت کو اپنی مرضی سے مصرف میں نہ لا سکے۔ لیکن یہ اُس وقت ممکن ہوتا ہے کہ جب انسان وقت کی قدر و اہمیت سے شناسائی رکھتا ہو۔

ہم اﷲ تبارک و تعالیٰ کے خاص فضل و کرم اور رحمتِ عالم صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کی نگاہِ رحمت سے اسلام میں داخل ہوتے ہوئے، اور آپ صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کی امت میں شامل ہونے پر خوش قسمتی کے عظیم اعزاز سے نوازے جا چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خوش قسمتی کا یہ عظیم اعزاز ہم سے اِس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم بہ حیثیت مسلمان باقی مذاہب کے ماننے والوں سے بڑھ کر وقت کی قدر کریں۔

وقت کی قدر جاننے کے لیے ہمیں کسی غیر کے دروازے پر دستک نہیں دینا پڑے گی۔ کسی کے آگے جھکنا نہیں پڑے گا، جھوٹے اور خود ساختہ آقائوں سے ہدایات لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی، نا ہی اِس کے لیے ہیرے جواہرات اور مال و دولت کے انبار درکار ہیں۔ بس ذرا دل کے کسی ایک گوشے میں وقت کی قدر جاننے کے لیے تھوڑی سی تڑپ ہونا چاہیے۔

الحمدﷲ! دنیا کی سب سے عظیم کتاب قرآن حکیم میں اﷲ اور دنیا کے سب سے عظیم اور بڑے راہ بر، ہادی عالم، محسنِ انسانیت صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے فرامینِ مقدس کی روشنی میں وقت کی قدر و اہمیت کا پتا اور اس کے گزارنے کے روشن اصول ملتے ہیں۔

بات مزید آگے بڑھانے سے قبل یہ بات اور نکتہ پیش کرنا بھی ضروری ہے کہ جو جتنی بڑی ذات ہوگی، اُس کے اُتنے ہی بڑے اہم اور روشن اصول ہوں گے۔ دنیا میں سب سے بڑی حقیقت اور سچائی یہی ہے کہ خالقِ کائنات اﷲ سے بڑھ کر کوئی ذات نہیں اور لباسِ بشریت میں ملبوس ہادی عالم صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم سے بڑھ کر کوئی راہ بر نہیں۔ اب بھلا ایسی صورت میں یہ کیسے ممکن ہے کہ اﷲ کسی کم تر چیز کی قسم، بارہا کھائے۔ پروردگارِ عالم نے کئی مقامات پر مختلف اوقات کی قسم کھائی ہے۔

سورۃ الفجر میں وقتِ فجر اور عشر ذوالحجہ کی قسم کھائی ہے، مفہوم: ’’فجر کے وقت کی قسم (جس سے ظلمتِ شب چھٹ گئی) اور دس (مبارک) راتوں کی قسم۔‘‘

پھر ایک مقام پر ربِ قدوس نے رات اور دن کی قسم بھی کھائی، مفہوم: ’’رات کی قسم جب وہ چھا جائے (اور ہر چیز کو اپنی تاریکی میں چھپالے) اور دن کی قسم جب وہ چمک اُٹھے۔‘‘

اسی طرح سورۃ الضحیٰ میں ربِ کائنات نے وقت چاشت کی قسم کھاتے ہوئے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’قسم ہے وقتِ چاشت کی (جب آفتاب بلند ہوکر اپنا نُور پھیلاتا ہے) اور قسم ہے رات کے وقت کی جب وہ چھا جائے۔‘‘

پھر ایک جگہ خدائے واحد نے سورۃ العصر میں زمانے کی قسم کھائی ہے۔ یہاں ایک بات کی وضاحت کر دینا ضروری ہے کہ اکثر ہمارے احباب نادانی اور کم علمی کی وجہ سے زمانے کو بُرا کہتے اور کوستے ہیں، یہ سخت گناہ ہے۔ کیوں کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے، مفہوم: زمانہ میں خود ہوں۔ العصر میں ارشاد ہوتا ہے، مفہوم: ’’زمانے کی قسم (جس کی گردش انسانی حالات پر شاہد ہے) بے شک! انسان خسارے میں ہے۔‘‘ (کیوں کہ وہ اپنی عمرِ عزیز گنوا رہا ہے)

حضورِ اقدس صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’صحت اور فراغت اﷲ کی طرف سے یہ دو ایسی نعمتیں ہیں کہ جس کے بارے میں لوگ اکثر خسارے میں رہتے ہیں۔‘‘

ربِ غفور انسان کو جسمانی صحت اور فراغتِ اوقات کی انمول نعمتوں سے نوازتا ہے تو اُن میں سے اکثر نادان انسان یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ یہ نعمتیں ہمیشہ ساتھ رہیں گی اور انہیں کبھی زوال نہ ہوگا۔ حقیقت یہ ہے یہ صرف شیطانی چال اور وسوسہ ہوتا ہے، جس کی بِنا پر انسان اِدھر اُدھر کے فضول اور بے سود کاموں میں اپنے آپ کو مصروف کر بیٹھتا ہے۔ جس کا نا کوئی دنیا میں فائدہ اور نا آخرت کا سامان۔

حضور سیدِ عالم صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے فرمانِ مقدس کا مفہوم: ’’قیامت کے دن بندہ اُس وقت تک (بارگاہِ الہٰی میں) کھڑا رہے گا کہ جب تک اس سے چار چیزوں کے متعلق پوچھ نہ لیا جائے گا۔ اولاً: زندگی کیسے گزاری۔ دوسری: جو علم حاصل کیا اس پر کتنا عمل کیا۔ تیسری: مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا۔ چوتھی: جسم کس کام میں کھپائے رکھا۔‘‘

اسی طرح کا ایک اور فرمانِ رسولؐ جس کے راوی حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ہیں ۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں، مفہوم: ’’پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو۔ بڑھاپے سے پہلے جوانی کو۔ بیماری سے پہلے صحت کو۔ محتاجی سے پہلے تونگری کو۔ مصروفیت سے پہلے فراغت کو۔ اور موت سے پہلے زندگی کو۔‘‘

اگر ہم اپنی اپنی زندگی کے گزرنے والے شب و روز، درج بالا سطور کے تناظر میں دیکھیں تو کیا ہم خود کو مطمعن پائیں گے؟ یقیناً نہیں! ہم تو اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اور لمحات فضول گپ شپ، واہیات فلمیں اور اخلاق سوز ڈرامے دیکھنے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی اور اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے دل دکھانے میں صرف کر دیتے ہیں۔

یوں گزرنے والے ماہ و سال ماضی کا ایک حصہ بن جاتے ہیں۔ جیسا کہ تلخ و شیریں یادوں سے بھرا 2021ء کا سال ماضی کا حصہ بن گیا۔

یہ حقیقت ہے کہ گزرا وقت واپس نہیں آتا، مگر آنے والا ہر لمحہ اور ہر صبح کو طلوع ہونے والے سورج کی کرنوں سے پھوٹنے والی روشنی امید کا پیغام ضرور دیتی ہے۔ یہی ایک امید ہی تو ہے کہ جس پر یہ دنیا قائم ہے۔ مایوسی کو گناہ قرار دیا گیا ہے۔ ربِ قدوس کے ہاں دیر ہے مگر اندھیر نہیں۔

ہمیں وقت کی قدر کرتے ہوئے امیدوں کے اس شجر سے وابستہ رہ کر نئی امنگوں اور جذبوں کے ستاروں کو اپنے آنگن میں اتارتے ہوئے اسلام اور وطن عزیز پاکستان کے مکار دشمنوں کے ناپاک عزائم کو اتفاق و اتحاد، خلوص و پیار، ایثار، ملی یک جہتی، جذبۂ حب الوطنی اور صبر و رضا کے انمول ہتھیاروں سے ناکام بنا سکتے ہیں۔

اﷲ کریم ہم سب کو اپنے حبیب صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم کے صدقے عمل کی توفیق و ہمت عطا فرمائے۔ آمین

The post وقت کی قدر و قیمت جانیے۔۔۔۔! appeared first on ایکسپریس اردو.

Viewing all 4776 articles
Browse latest View live