ہماری اس دنیا میں ایسے بے شمار بچے، نوجوان اور بڑے موجود ہیں جو نامعلوم وجوہ کی بنا پر اپنی پسند کی اچھی اچھی کتابوں سے محروم ہیں۔
ایسا نہیں ہے کہ وہ کتابیں پڑھنا نہیں چاہتے یا انہیں کتابوں کا شوق نہیں ہے، ہم یہاں شوقین لوگوں کی ہی بات کررہے ہیں جو اچھی اچھی اور معلوماتی کتابیں پڑھنا چاہتے ہیں اور اپنا علم کسی نہ کسی طریقے سے بڑھانا چاہتے ہیں، لیکن ان کے ساتھ یہ ہوا ہے کہ وہ بدقسمتی سے اپنی پسندیدہ کتابوں سے محروم ہوگئے ہیں۔
مثال کے طور پر ان علاقوں میں کوئی قدرتی آفت یا تباہی آگئی، کوئی زلزلہ آگیا یا آتش فشاں یکایک پھٹ پڑا، سیلاب آگیا جس میں سمندر یا دریا انسانی آبادیوں پر چڑھ دوڑے، یا پھر اتفاقیہ طور پر اس خطے میں نسلی یا کسی اور نوعیت کے فسادات پھوٹ پڑے جس کی وجہ سے وہاں کی کتابیں یا تو تباہ و برباد ہوگئیں یا پھر وہاں سے کہیں اور چلی گئیں۔ ایسا بھی ہوا ہے کہ ان کے علاقوں میں کسی نہ کسی وجہ سے یا تو مقامی سطح پر بنائی ہی نہیں گئیں، گویا ان لائبریریوں کا قیام عمل میں لایا ہی نہیں گیا، یا اگر وہاں لائبریریاں بنائی گئی ہیں تو ان تک مذکورہ افراد کی رسائی ممکن نہیں ہوسکی ہے۔ لیکن اب تو دنیا بہت ترقی کرچکی ہے، آج کمپیوٹر اور انٹرنیٹ نے ہماری رسائی دنیا بھر کی کتابوں، رسالوں، اخبارات وغیرہ تک بہت آسان بنادی ہے۔ ان میں ہر طرح کی یعنی ہر موضوع کی کتابیں شامل ہیں۔
چاہے وہ سائنس ہو، مذہب ہو، جغرافیہ ہو، علم فلکیات ہو، وائلڈ لائف ہو یا پھر سمندری اور آبی مخلوقات ہوں، غرض ہر موضوع کی کتابیں آج کی دنیا میں ہر ملک، ہر گاؤں، ہر شہر اور ہر طرح کی انسانی بستیوں میں موجود ہیں، مگر پھر بھی اکثروبیش تر حادثات کی وجہ سے ایسی لائبریریاں عارضی طور پر غائب ہوجاتی ہیں جس کے لیے بعد میں لوگوں کو بڑی محنت اور جدوجہد کرنی پڑتی ہے، تاکہ عام لوگوں اور پڑھنے کے شوقین قارئین کے لیے دل چسپ کتابوں، رسالوں، اخبارات اور میگزینز وغیرہ کی فراہمی ممکن بنائی جائے۔
اگر کبھی حادثات کی وجہ سے عام لوگوں تک اور خاص طور سے بچوں تک ان کی پسندیدہ کتابوں کی فراہمی بند ہوجائے تو اس کے لیے بہت سے علم دوست خواتین و حضرات بڑی کوشش اور جدوجہد کرتے ہیں اور کتابوں کے لیے تڑپتے مچلتے لوگوں تک کتابیں پہنچانے کا سامان بہم کرتے ہیں۔
اس کے لیے ہم نے دیکھا ہے کہ آج کل لوگ یا تو کسی بڑی گاڑی، میں کسی ٹرک یا بڑی وین میں ، سائیکل پر، فٹ پاتھ پر، بس اسٹاپ پر یہاں تک کے کشتی یا لانچ پر بھی کتابوں سے بھری گشتی لائبریری قائم کرکے کتابوں کی فراہمی کو ممکن بناتے ہیں۔ یہ کوئی معمولی کام نہیں ہے اور نہ ہی ایسی لائبریریاں معمولی ہوتی ہیں، ان میں ہر طرح کے موضوعات پر ڈھیروں کتابیں شامل ہوتی ہیں جن تک مقامی افراد کی رسائی بالکل آسان اور مفت ہوجاتی ہے۔ چلتی پھرتی کی یہ کتابیں شوقین حضرات نہایت آسانی سے بھی حاصل کرسکتے ہیں اور ضرورت کے تحت عارضی طور پر اپنے گھر بھی لے جاسکتے ہیں اور انہیں اچھی طرح پڑھ کر بعد میں واپس لاکر دے سکتے ہیں۔ چلتی پھرتی لائبریری کا تصور نیا نہیں ہے، یہ بہت قدیم زمانے میں بھی موجود تھیں اور لوگ ان سے بھرپور انداز سے فیض یاب ہوتے تھے۔
دنیا کی سب سے پہلی چلتی پھرتی لائبریری 1857 میں انگلستان میں شروع کی گئی تھی جو ایک گھوڑا گاڑی میں قائم کی گئی تھی۔ گھوڑا گاڑی والی یہ بے مثال لائبریری عام لوگوں تک کتابوں کی فراہمی کے لیے بڑا کام کرتی تھی اور لگ بھگ آٹھ دیہات میں گشت کرتی تھی۔ جب یہ موبائل لائبریری نہایت کام یاب رہی تو اس کے اگلے ہی سال ایک اور گھوڑا گاڑی والی لائبریری انگلستان کی سڑکوں پر گشت کرتی دکھائی دی۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ مذکورہ بالا تجربہ کام یاب رہا تھا۔ چناں چہ یہ انوکھی اور عجیب و غریب لائبریریاں بہت مقبول بھی ہوئیں اور کام یاب بھی ہوئیں۔ پھر وہ وقت بھی آیا کہ ان موبائل لائبریریوں نے اپنا قومی دن بھی منانا شروع کردیا۔ امریکن لائبریری ایسوسی ایشن ایک سالانہ نیشنل بک موبائل ڈے اسپانسر کرتی ہے اور بک موبائل ڈے بڑی پابندی سے مناتی ہے اور اس طرح ان لائبریریوں کی محنت اور کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
ذیل میں ہم دنیا میں کام کرنے والی ایسی چند موبائل یا گشتی لائبریریوں کے بارے میں اپنے قارئین کو بتارہے ہیں جو دنیا بھر میں اپنی کوششوں سے ہر روز عام لوگوں تک علم و ادب کی سوغات پہنچا رہی ہیں اور کتابوں اور رسائل سے محروم لوگوں کو یہ ادبی تحفے بھیج رہی ہیں۔
٭بس اسٹاپ لائبریری، بگوٹا، کولمبیا:
بگوٹا، کولمبیا کا دارالحکومت ہے، یہاں ایک ایسی لائبریری قائم کی گئی ہے جو موبائل یا گشتی لائبریری سے زیادہ ایک ایسی لائبریری ہے جو بہت زیادہ گشت نہیں کرتی یعنی یہ ایک جگہ سے دوسری جگہ نہیں جاتی، بلکہ کسی ایک مناسب سی جگہ پر ٹھہر کر اپنے ان لوگوں کی خدمت کرتی ہے جو اچھی کتابوں کی تلاش میں ہوتے ہیں، چناں چہ یہ لائبریری ان لوگوں کی پسندیدہ کتابیں ان تک پہنچاتی ہے اور ان کے لیے ادبی تفریح کا سامان فراہم کرتی ہے۔ اصل میں بگوٹا میں سب سے اہم مسئلہ ٹرانسپورٹ کا ہے جس کی کمی کی وجہ سے لوگ اپنی پسندیدہ لائبریریوں تک جانے سے قاصر رہتے ہیں اور وہ اپنی پسندیدہ کتابیں بھی حاصل نہیں کرپاتے۔ اس طرح اس قسم کی لائبریری کی وجہ سے ان لوگوں کی مدد ہوتی ہے جو پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے اپنی پسندیدہ کتابوں تک آسانی سے پہنچ نہیں پاتے، مذکورہ بالا لائبریری ایسے لوگوں تک ان کی پسند کی کتابیں لاتی ہے۔
پھر یہ کام مذکورہ لائبریری تنہا ہی نہیں کررہی ہے، بل کہ کولمبیا کے دارالحکومت بگوٹا میں بالکل اسی نوعیت کی ایسی 47 بس اسٹاپ لائبریریاں قائم کی گئی ہیں جنہوں نے علم کے فروغ کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے، ان کے علاوہ کولمبیا کے دوسرے شہروں میں بھی ایسی لائبریریاں قائم کی گئی ہیں جو علم کی سوغات بانٹ رہی ہیں۔
ان لائبریریوں میں والنٹیئرز یا رضاکار کام کرتے ہیں اور ان کا مشن بالکل سادہ اور آسان ہے: ملک بھر میں علم اور آگہی کو فروغ دو۔ ان میں آپ اپنی پسندیدہ کتابیں دیکھ سکتے ہیں اور اگر کوئی مسئلہ ہو تو اسٹاف کے ممبرز بھی آپ کی مدد کے لیے وہاں موجود ہوتے ہیں۔ یہ لوگ بچوں کو ان کے ہوم ورک میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں جس کی وجہ سے بچے ان لائبریریوں تک بڑے شوق اور اہتمام سے جاتے ہیں اور وہاں کے رضاکاروں کی مدد بھی حاصل کرتے ہیں۔ بگوٹا، کولمبیا کی یہ لائبریری علم کے فروغ میں بہت اہم کردار ادا کررہی ہے۔
٭ پورٹ لینڈ میں دو پہیوں والی لائبریری:
پورٹ لینڈ ریاست ہائے متحدہ امریکا کی ریاست اوریگان کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ شہر اپنی نادر و نایاب چیزوں کی وجہ سے دنیا بھر میں خاصا مشہور ہے۔ اسی پورٹ لینڈ میں ایک ایسی موبائل لائبریری قائم کی گئی ہے جو دو پہیوں کی گاڑی کے ذریعے چلتی ہے۔ اس لائبریری کی خاص اور قابل توجہ بات یہ ہے کہ یہ لائبریری بنیادی طور پر بے گھر بچوں اور افراد کے لیے شروع کی گئی ہے۔ ایسے بچے جو اپنے خاندانوں سے بچھڑ گئے ہوں یا کسی قدرتی آفت اور تباہی نے انہیں ان کے ماں باپ اور بہن بھائیوں سے محروم کردیا ہو، اس لائبریری کو ایسے محروم بچوں کی پناہ گاہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس منفرد انداز کی لائبریری پراجیکٹ کو ’’اسٹریٹ بُکس‘‘ کا نام دیا گیا ہے اور اس کے پس پردہ پورٹ لینڈ کی معروف آرٹسٹ لارا مولٹن کا ہاتھ ہے۔
واضح ہے کہ لارا مولٹن اس شہر کی ایک جانی مانی اور معروف شخصیت ہے جو اپنی سماجی خدمات کے حوالے سے ساری دنیا میں مشہور ہیں اور بڑے احترام کی نظر سے دیکھی جاتی ہیں۔ لارا مولٹن کی زیرسرپرستی چلنے والے اس پراجیکٹ کی یہ دو پہیوں والی لائبریری پورے شہر کے مختلف مقررہ مقامات پر گشت کرتی ہے اور کتابوں کے حصول کے خواہش مند افراد بالخصوص بچوں کو ان کی کتابیں فراہم کرتی ہے۔ اس دوران لارا مولٹن کتابیں لینے کے خواہش مند افراد کے درمیان موجود رہتی ہیں اور انہوں نے کتابوں کے حصول کے لیے پرانا اسکول کارڈ کیٹیلاگ سسٹم شروع کررکھا ہے، تاکہ کتابیں لینے کے خواہش مندوں اور کتابیں فراہم کرنے والے اسٹاف کے لیے آسانی رہے۔
لارا یہ کتابیں پڑھنے کے خواہش مند بچوں اور بڑوں کو ایک ہفتے کے لیے دیتی ہیں، اس دوران پڑھنے والے ان سے خوب فیض یاب ہوسکتے ہیں اور جب وہ پڑھ چکے ہوتے ہیں تو پھر بہ حفاظت واپس کردیتے ہیں۔ پہلے تو علم و ادب کے فروغ کا یہ سارا کام لارا اکیلی کرتی تھیں، مگر 2011 کے بعد سے اب ان کے ساتھ 7 افراد کی ٹیم بھی اس کام میں ان کی معاونت کرنے لگی ہے اور اب یہ کام زیادہ منظم انداز سے کیا جارہا ہے جس سے اس مقام پر علم و ادب کے فروگ میں اضافہ ہورہا ہے۔
٭ٹیل اے اسٹوری ان پرتگال:
ٹیل اے اسٹوری بھی ایک چلتی پھرتی لائبریری ہے جو پرتگال میں قائم کی گئی ہے۔ اس لائبریری کی تمام الماریاں کلاسیکی طرز کی پرتگیزی کتابوں سے بھری ہوئی ہیں جنہیں انگریزی، فرانسیسی ، اطالوی، جرمن اور اسپینی زبانوں میں بھی ترجمہ کیا گیا ہے تاکہ دوسرے ملکوں کی ادب و ثقافت سے تعلق رکھنے والے بھی ان سے فیض یاب ہوسکیں۔
’’دی ٹیل اے اسٹوری‘‘ پراجیکٹ مقامی ثقافت کو فروغ دینے کا ایک اہم ذریعہ ہے، اس کے ذریعے قارئین کو مقامی کلچر تک رسائی بھی حاصل ہوجاتی ہے اور انہیں یہاں کی بھرپور معلومات بھی مل جاتی ہے، کیوں کہ مقامی تہذیب و ثقافت کو مختلف عنوانات کے تحت ترجمہ بھی کیا جاتا ہے، اس سے قارئین کے لیے سہولت اور آسانی ہوجاتی ہے۔ یہ دوسری قوموں اور دوسرے ملکوں کے افراد کے درمیان ثقافتی رابطے کا موثر اور بہترین ذریعہ بھی ہے۔
٭اٹلی کی منفرد l Ilbibliomotocarro لائبریری:
ilbibliomotocarro کے عنوان سے اٹلی میں یہ پراجیکٹ شروع کیا گیا ہے۔ انٹونیو لا کاوا نے 42سال تک تدریسی فرائض انجام دینے کے بعد ایک پرانا اور استعمال شدہ ٹرک خریدا، پھر اس کی مرمت کروائی اور پھر اس میں مختلف ترامیم کرکے اسے اپنے مقصد کے لیے تیار کرایا اور اس قابل کرلیا کہ اس میں کم و بیش 700کتابیں سماسکیں۔ وہ اپنے اس ٹرک لائبریری کے ذریعے اپنے ملک اٹلی میں کتب بینی کو بھی فروغ دینا چاہتا تھا اور خاص طور سے بچوں تک ان کتب کی رسائی کا خواہش مند تھا۔
اس کے بعد اٹلی کے اس رہائشی انٹونیو لا کاوا نے یہ پلان بنایا کہ وہ اٹلی کے دیہی علاقوں میں اپنا کتابوں سے لدا ہوا ٹرک لے کر جاتا ہے اور کسی آئس کریم ٹرک کی طرح چلاتا اور درمیان بھی آوازیں بھی لگاتا ہے جن میں بچوں کو اطلاع دی جاتی ہے کہ وہ آرہا ہے اور بچوں کے لیے اچھی اچھی کتابوں کے تحفے ساتھ لارہا ہے۔ اپنے پیغام یا اعلان کو زیادہ موثر بنانے کے لیے اس کے پاس اپنا مخصوص باجا بھی ہوتا ہے جسے بجا بجاکر وہ بچوں کو اپنی طرف راغب کرتا ہے۔ اس سفر کے دوران انٹونیو لا کاوا آٹھ اسٹاپس پر رکتا ہے اور کم و بیش 300میل کا سفر طے کرتا ہے۔ اس کا یہ کتابی جہاد جاری ہے اور وہ اس ٹرک لائبریری کے ذریعے بڑے موثر انداز میں علم و ادب کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔
٭جکارتا کی موٹر بائیک لائبریری وین:
انڈونیشیا کے جزیرے جکارتا میں ’’ماتا اکسرا‘‘ نام کی جو موبائل لائبریری قائم کی گئی ہے، اس کے شریک بانی نے یہ کام بہت انوکھے انداز سے شروع کیا ہے۔ انہوں نے اپنے اسٹور میں ایک کمرہ اس لائبریری کے لیے مختص کیا اور اس میں لائبریری قائم کرکے دنیا کو حیران کردیا۔ وہ موٹر بائیک سے چلنے والی اس لائبریری کو ایک ہفتے میں چھے دیہات میں لے جاتے ہیں اور وہاں کے لوگوں اور بچوں سے یہ پوچھتے ہیں کہ انہیں کس قسم کی کتابوں کی ضرورت ہے۔ پھر وہ ان کی پسندیدہ کتابیں جمع کرکے ان خواہش مند افراد تک بڑے خلوص اور پیار سے پہنچاتے ہیں۔
اس منفرد اور بے مثال لائبریری کی کوششوں سے چھوٹی آبادیاں اور علاقے بدل رہے ہیں، ان میں اہم تبدیلیاں بھی آنے لگی ہیں، ان خطوں کے لوگوں میں شعور بیدار ہورہا ہے اور وہ بھی نئے حالات اور تقاضوں کے مطابق خود کو تیار کررہے ہیں۔ جب ماتا اکسرا موبائل لائبریری نے کئی سال پہلے پہلی بار Nglebeng نامی دیہی علاقے کا دورہ کیا تو وہاں کے لوگوں نے ان سے پلانٹ بریڈنگ اور آرگینک فارمنگ پر مخصوص کتابوں کی فرمائش کی تھی۔ چناں چہ انہیں وہ کتابویں فراہم کردی گئیں جس کے بعد اس گاؤں میں یہ تبدیلی آئی کہ انہوں نے مصنوعی کھادیں استعمال کرنا بند کردیں اور اب وہ ایک سال میں دو کے بجائے تین بار فصلیں اگاتے ہیں۔ یہاں کے کسانوں نے salak madu نام کی ایک نئی ورائٹی بھی تیار کی ہے جس کا مطلب ہے: شہد کے سانپ والا پھل۔ یہ بہت منافع بخش پھل ہے۔ یہ سب اسی موبائل لائبریری کی دین ہے۔
٭بیپ بیپ بکس ان سیبو، فلپائن:
Beep Beep Books ایک موبائل لائبریری پراجیکٹ ہے جو فلپائن میں خاص طور سے ان علاقوں کے بچوں کے لیے قائم کیا گیا ہے جہاں قدرتی اور آسمانی آفات نے ان علاقوں کو بنیادی ضروریات سے محروم کردیا ہے۔ زلزلوں اور سیلابوں نے بھی ان علاقوں سے اسکولوں اور لائبریریوں کا خاتمہ کردیا ہے۔
اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ان علاقوں کے بچے اور بڑے اچھی اچھی لائبریریوں سے بھی محروم ہوگئے ہیں اور اچھی اچھی اور مفید کتابوں سے بھی۔ یہ کوئی چھوٹا موٹا نقصان تو نہیں ہے، خاصا بڑا نقصان ہے، چناں چہ فلپائن میں ایسی لائبریریاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو کسی خاص جگہ یا دکان میں قائم نہیں ہیں، بل کہ ان کے لیے فلپائن کی مخصوص جیپیں حاصل کی گئیں، پھر انہیں مقامی روایتی انداز سے سجایا اور سنوارا گیا جس کے بعد انہیں مخصوص لائبریریوں کی شکل میں منتقل کردیا گیا۔
اب یہ خوب صورت منظر جگہ جگہ دکھائی دیتے ہیں کہ فلپائن کے مخصوص متاثرہ علاقوں میں یہ موبائل لائبریریاں گشت کرتی نظر آتی ہیں۔ چوں کہ انہیں مختلف خوش نما رنگوں سے سجایا گیا ہے، اس لیے یہ خاص طور سے بچوں کی توجہ جلد حاصل کرلیتی ہیں، پھر یہ مختلف مقامات پر جاکر نئی اور استعمال شدہ کتابیں جمع کرتی ہیں۔ انہوں نے ’’کتابیں سو بچوں کے لیے‘‘ کا ایک ہدف مقرر کیا ہے اور یہ تباہ شدہ اسکولوں میں نئے سرے سے لائبریریاں قائم اور شروع کرنے کا عزم لے کر اٹھے ہیں، تاکہ مذکورہ اسکول جلد ازجلد کام کرنا شروع کردیں اور کتابوں سے محروم بچوں کو ایک بار پھر کتابیں ملنی شروع ہوجائیں۔
٭ منگولیا کے بچوں کے لیے اونٹ لائبریری:
منگولیا کے بچوں کے لیے ایک ایسی موبائل لائبریری قائم کی گئی ہے جو خانہ بدوشوں کے علاقوں اور خشک اور بے آب و گیاہ میدانوں میں اونٹوں پر ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتی ہے اور دور دراز غیر آباد علاقے کے گلے بانوں اور ان کے بچوں کو کتابوں کی سہولتیں فراہم کرتی ہے۔ صحرائے گوبی میں آپ کو یہ اونٹ لائبریری جگہ جگہ دکھائی دے گی۔
کئی صدیوں پہلے اس خطے کی اکثر لائبریریاں ختم کرکے ان کی جگہ بینک قائم کردیے گئے تھے۔ اس کا سب سے بڑا نقصان دور دراز علاقوں میں رہنے والوں کو یہ ہوا کہ وہ لائبریریاں ختم ہونے سے کتب تک رسائی سے محروم ہوگئے۔ اب اس اونٹ لائبریری کے قیام کو 20سال گزر چکے ہیں اور اس لائبریری نے یہاں کے لوگوں کی کتابوں سے محرومی کو دور کردیا ہے۔ اب تک یہ لائبریری لگ بھگ 50,000 میل کا سفر طے کرچکی ہے۔ اس طویل سفر کے دوران یہ ملک کے ہر صوبے سے گزری ہے۔ اس کا سفر اب بھی جاری ہے اور آئندہ بھی جاری رہے گا، کیوں کہ اس خصوصی لائبریری کے منتظمین پرجوش ہیں اور انہوں نے علم کو ریت کے ذروں میں بسنے والے بچوں اور بڑوں تک پہنچانے کا عزم کررکھا ہے۔
٭منی سوٹا کی جھیل Cedar میں تیرتی لائبریری:
پانی پر تیرتی موبائل لائبریری ایک بالکل انوکھا خیال ہے۔ لیکن یہ سچ ہے کہ ایسی لائبریری منی سوٹا کی جھیل میں تیرتی رہتی ہے اور کتابوں سے محروم افراد اور بچوں کی خدمت کرتی ہے۔ منی سوٹا کو 11مئی 1858ء کو ریاست ہائے متحدہ امریکا کی 32ویں ریاست تسلیم کرکے اس میں شامل کیا گیا تھا۔ اس امریکی ریاست میں جھیلوں کی بہت بڑی تعداد ہے اور یہ اپنی حسین و جمیل جھیلوں کے باعث پوری دنیا میں مشہور ہے۔
اسی ریاست کی جھیل سیڈار میں یہ تیرتی ہوئی لائبریری لکڑی کے ایک پرانے ڈھانچے میں بنائی گئی ہے جس میں لکڑی کے لگ بھگ 80تختے لگائے گئے ہیں اور اس کشتی کے ہر طرف بہترین کتابیں بڑے منفرد انداز سے لٹکائی گئی ہیں۔ اس تیرتی ہوئی کشتی نما لائبریری تک دوسری آبی ٹرانسپورٹ کے ذریعے بھی پہنچا جاسکتا ہے جن میں canoes یعنی ڈونگی بھی شامل ہیں، پیڈل بوٹس بھی اور کایاک یعنی چھوٹی کشتیاں بھی۔ غرض یہ منفرد لائبریری بہت انوکھی ہے اور خاص طور سے بچے کسی کشتی یا موٹر بوٹ میں بیٹھ کر اس لائبریری تک پہنچتے اور وہاں رکھی کتابوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
٭نیو آرلیانز کی بَس لائبریری:
نیو آرلیانز میں قائم کی گئی ایک بس لائبریری نے بڑی مقبولیت حاصل کی ہے جسے نولا موبائل لائبریری کا نام دیا گیا ہے۔ لارنس کوپل نام کی ایک خاتون اپنے گھر کے باہر ہر ہفتے کو ایک چھوٹی سی لائبریری چلارہی ہیں، یہ لائبریری انہوں نے ایک ٹرائیسیکل بک موبائل میں قائم کررکھی ہے جس میں یہ خاص طور سے چھوٹے بچوں کے لیے کتابیں رکھ کر پورے علاقے میں گشت کرتی ہیں اور انہیں نئی نئی کتابیں پڑھواتی ہیں۔
تاکہ وہ دنیا کے حالات سے بھی باخبر رہیں اور اپنی پرانی کہانیوں اور ثقافت کو بھی نہ بھولیں۔ نیو آرلیانز میں انہیں بڑی مقبولیت حاصل ہوچکی ہے۔ اب تو انہوں نے اپنے اس مشن میں ایک پیلے رنگ کی وین بھی شامل کرلی ہے جس کی وجہ سے ان کا بک موبائل کا کام اور زیادہ وسیع ہوگیا ہے۔ توقع ہے کہ وہ اپنے اس مشن کے ذریعے فنڈز بھی جمع کریں گی اور زیادہ سے زیادہ بچوں کے لیے کتابوں کی فراہمی ممکن بنائیں گی۔
The post چَلتی پِھرتی لائبریریاں appeared first on ایکسپریس اردو.