حضرت انسان کو جن ایجادات سے براہ راست فوائد حاصل ہوئے ہیں ان میں سب سے اہم ایجاد بلاشبہہ پہیے کو کہا جاسکتا ہے، جس نے نہ صرف گھونگے کی طرح رینگتی انسانی ترقی کو ہرن کی قلانچوں کی مانند برق رفتار بنا دیا، بل کہ ہزاروں میل کی طوالت پر مشتمل سفروں کو بھی سمیٹ کر رکھ دیا۔
یاد رہے کہ دور حاضر کے برق رفتار ہوائی جہازوں سے لے کر مریخ کی سطح پر گشت کرنے والی انتہائی جدید آلات سے لیس خلائی گاڑی کا ایک اہم حصہ پہیہ ہے۔ بالکل پہیے ہی کی مانند ایک اور ایجاد ایسی ہے، جس نے ابتدا ہی سے اپنی افادیت منواکر نہ صرف انسانی زندگی میں خوش گوار اور حیرت انگیز تبدیلی پیدا کی، بل کہ گذشتہ صدی کے نصف سے انسانی ذہانت کے راستے میں آنے والی بڑی بڑی رکاوٹوں کو سر کرنے میں انسانوں کی مدد کی انسان کے ہاتھوں تخلیق پانے والی یہ مشین جسے ہم کمپیوٹر کے نام سے پکارتے ہیں۔
اب انسان کے روزمرہ کے افعال کے ساتھ ساتھ انتہائی گنجلک مسائل میں بھی اپنے تخلیق کار کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ تحقیق، جستجو، تفتیش، بحث ومبا حثہ اور تفریح کے نت نئے پہلو لیے اس جادوئی مشین کی ابتدا 1940 کے اوائل میں ہوئی اور آج دنیا کا کوئی بھی شعبہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے استعمال کے بغیر نا مکمل سمجھا جاتا ہے، لیکن دوسری جانب کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو کمپیوٹر کی روز بروز ترقی کی جانب بڑھتے قدموں کے ان اولین نشانوں کو محفوظ کرچکے ہیں، جس پر کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی عظیم الشان عمارت جلوہ افروز ہے اور اسی حوالے سے زیر نظر مضمون میں چیدہ چیدہ ’’کمپیوٹرعجائب گھروں ‘‘ پر نظر ڈالی گئی ہے۔
٭کمپیوٹر ہسٹری میوزیم
امریکا کی مغربی ساحلی پٹی پر واقع کیلی فورنیا آبادی کے لحاظ سے امریکا کی سب سے بڑی ریاست ہے۔ اس ریاست کے ایک چھوٹے سے شہر ’’ماؤنٹین ویو‘‘ (Mountain View) کی وجہ شہرت یوں تو ’’انفارمیشن ٹیکنالوجی‘‘ سے متعلق ’’سیلیکون ویلی‘‘ ہے، جہاں پہلی مرتبہ ’’سیمی کنڈکٹر ڈیوائسز‘‘ کے لیے ’’سیلیکون کمپیوٹر چپ ‘‘ تخلیق کی گئی۔ یہ کارنامہ 1956 میں قائم کی گئی Shockley Semiconductor Laboratory میں انجام دیا گیا تھا۔ بعدازاں اس جگہ کا نام ’’سیلیکون ویلی ‘‘ رکھ دیا گیا۔
اس اہم ترین جگہ کے علاوہ ماؤنٹین ویو شہر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی ہی سے متعلق سرکردہ کمپنیوں گوگل، موزیلافاؤنڈیشن، سیکیوریٹی سافٹ ویر بنانے والے ادارے Symantecکارپوریشن، مالیاتی سافٹ ویر بنانے والے ادارےIntuitکارپوریشن اور دیگر درجنوں چھوٹے بڑے ہائی ٹیک کے ادارے مصروف عمل ہیں، لہٰذا ایک ایسے علاقے میں جہاں قدم قدم پر انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق معلومات پھیلی ہوں اور ادارے قائم ہوں تو اس جگہ پر اسی شعبے سے متعلق عجائب گھر کی موجودگی یقیناً ایک نہایت اہم کاوش قرار دی جاسکتی ہے۔
ایسی ہی سوچ کو مدنظر رکھتے ہوئے ماؤنٹین ویو شہر میں ’’کمپیوٹر ہسٹری میوزیم ‘‘ کی داغ بیل ڈالی گئی۔ اگرچہ اس میوزیم کا باضابطہ افتتاح1996میں کیا گیا۔ تاہم تاریخی طور پر اس عجائب گھر کی تشکیل کے تانے بانے 1968 کے اوائل سے جُڑے ہیں، جب مشہور الیکٹریکل انجینئر اور بعدازاں مائیکروسافٹ کمپنی میں بحیثیت محقق خدمات انجام دینے والے Gordon Bell نے کمپیوٹر اور اس سے متعلق تاریخی برقی آلات جمع کرنے کا پروجیکٹ شروع کیا تھا اس دوران سرد جنگ کے زمانے میں امریکی بحریہ کے لیے دفاعی خدمات انجام دینے والا Whirlwind Iکمپیوٹر سسٹم بھی بے سروسامانی کے عالم میں اسکریپ ہوتا جارہا تھا۔
واضح رہے کہ 1960میں اپنی مدت پوری کرنے والا یہ کمپیوٹر سسٹم زبردست دفاعی فنی صلاحیتوں سے لیس تھا اور کمپیوٹر کی تاریخ میں ’’رئیل ٹائم ویڈیو ڈسپلے‘‘ بطور ’’آؤٹ پٹ‘‘ دینے والا اولین سسٹم تھا چناںچہ اس سسٹم کی اہمیت سے آنے والی نسلوں کو آگاہ کرنے کے لیے ’’گورڈن بیل‘‘ اور دیگر حضرات کو اسے محفوظ کرنے کا خیال پیدا ہوا چناںچہ انہوں نے Whirlwind Iکمپیوٹر سسٹم کو محفوظ کرلیا۔ بعدازاں اس سسٹم کی 1975میں نمائش کی گئی۔ یہ نمائش 1998تک قائم رہنے والے ادارے ’’ڈیجیٹل ایکویپمنٹ کارپوریشن‘‘(DEC)کے ایک عمارتی حصے میں منعقد کی گئی تھی یادر ہے ڈیجیٹل ایکویپمنٹ کارپوریشن امریکی ریاست میساچیوسٹس کے علاقے ’’مینارڈ‘‘ میں واقع تھی۔
بعدازاں1978میں اس نمائش گاہ کے مقام کو مزید توسیع دے کر ’’دی ڈیجیٹل کمپیوٹر میوزیم‘‘ (TDCM)کا نام دے دیا گیا، جو 1982تک ’’دی کمپیوٹر میوزیم‘‘(TCM)کے زیرنگرانی کام کرتا رہا۔ یاد رہے ’’دی کمپیوٹر میوزیم‘‘ سن 2000 میں بند کیا جاچکا ہے۔ تاہم 1984میں TCMکے بوسٹن شہر منتقل ہوجانے کے بعد TCM نے ماؤنٹین ویو شہر کی سیلیکون ویلی میں اپنا ’’دی کمپیوٹر میوزیم ہسٹری سینٹر‘‘(TCMHC)قائم کردیا، جسے بعدازاں 1996کے آخر میں ’’کمپیوٹر ہسٹری میوزیم‘‘ میں تبدیل کردیا گیا اور اب 2003 سے کمپیوٹر ہسٹری میوزیم) CMH (کی نئی عمارت کیلی فورنیا کے ماؤنٹین ویو شہر میں شائقین کو خوش آمدید کہنے کے لیے موجود ہے۔
کمپیوٹر ہسٹری میوزیم (CMH)میں’’ Whirlwind Iکمپیوٹر سسٹم‘‘ کے علاوہ 1976میں تخلیق کیے جانے والے Caryسیریز کے Cray-1، Cary 2، Cary 3سپر کمپیوٹر کے اولین ماڈیول بھی محفوظ ہیں۔ اس کے علاوہ 1975میں ابتدائی کمپیوٹر گرافکس سافٹ ویر کی تخلیق کے لیے منتخب کردہ اوبجیکٹ Utah Teapotبھی میوزیم کا حصہ ہے۔ واضح رہے کہ چائے کی ا س ’’کیتلی‘‘کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی ڈاکٹریٹ کی تحقیق میں مصروف گرافکس اور ڈیزائننگ کے ماہر Martin Newellنے پہلی مرتبہ 3Dکمپیوٹر ماڈل تخلیق کیا تھا۔ انہوں نے یہ کارنامہ جامعہ Utahمیں انجام دیا تھا جو مستقبل میں 3Dگرافکس کی لامحدود دنیا کا دروازہ کھولنے کا باعث بنا۔ اسی طرح میوزیم میں 1969 میں اشیائے خورونوش کے مشہور زمانہ ادارے Neiman Marcusکی جانب سے پیش کیا گیا ’’Honeywell 316کچن کمپیوٹر‘‘ کا اولین ماڈل بھی محفوظ ہے۔ کھانے پکانے کی ترکیبوں سے سجا یہ کچن کمپیوٹر پیروں کی مدد سے پیڈل کے ذریعے چلتا تھا، مجموعی طور پر کمپیوٹر کا وزن سو پونڈ اور قیمت دس ہزار امریکی ڈالر تھی دل چسپ بات یہ ہے کہ زبردست اشتہاری مہم کے باوجود ’’ہنی وال کچن کمپیوٹر‘‘ (H316) کا ایک بھی یونٹ فروخت نہیں ہوسکا تھا ایک اور قابل ذکر کمپیوٹر Apple I ہے، جسے 1976میں کمپیوٹر انجنیئر اور پروگرامرSteve Wozniakنے تخلیق کیا تھا۔ محض 4kb سے 8kb کی میموری کی گنجائش رکھنے والے اس کمپیوٹر کا پروسیسر1میگا ہرٹز پر مشتمل تھا۔
Apple 1 مشہور زمانہ ’’ایپل کارپوریشن‘‘ کی اولین پروڈکٹ تھی، جس کی تعارفی قیمت آنجہانی ’’اسٹیو جابز‘‘ نے 500 ڈالر مقرر کی تھی۔ میوزیم میں ایک اور یادگار شے Google کے فرسٹ جنریشن سرچ انجن کے لیے بنایا گیا ویب سرور(Web Server) ہے 1999 میں بنایا گیا یہ ویب سرور بڑی بڑی الماریوںRacks) پر مشتمل تھا اور چوں کہ موجودہ دور کے ویب سرور مختصر جسامت کے ہوتے ہیں، لہٰذا میوزیم میں موجود یہ Racks نئی نسل کے افراد کے لیے کسی عجوبے سے کم نہیں ہیں۔
کمپیوٹر ہسٹری میوزیم میں ایک محتاط اندازے کے مطابق کمپیوٹر کے شعبے سے وابستہ90 ہزار اشیاء محفوظ کی جاچکی ہیں، جن میں نادر ونایاب تصاویر اورفلمیں بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ چار ہزار فٹ پر محیط برقی دستاویزات بھی میوزیم کا حصہ ہیں۔ علاوہ ازیں ہزاروں گیگا بائٹ پر مشتمل مختلف تاریخی سافٹ ویر بھی میوزیم کی شان بڑھانے کے لیے موجود ہیں۔ ان تمام اشیاء کے علاوہ میوزیم کا ایک اہم ترین حصہ 25ہزار مربع فٹ پر پھیلی ہوئی نمائش گاہ ہے، جس کا نام Revolutionہے۔ اس نمائش گاہ میں The First 2000 Years of Computingکے عنوان سے 13جنوری2011 سے نمائش جاری ہے، جہاں حساب کتاب کرنے کے تاریخی آ لے ’’گن تارا ‘‘ (Abacus)سے لے کر موجودہ عہد تک کے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے آلات محفوظ ہیں۔ ان آلات یا اشیاء میں ابتدائی کیلکولیٹر، پنچ کارڈ مشین، اینالاگ کمپیوٹر، کمپیوٹرز مینوفیکچرنگ کے ابتدائی ادارے، کمپیوٹر پروگرامنگ کا ابتدائی احوال، اولین مین فریم کمپیوٹرسسٹم، سپر کمپیوٹرز، منی کمپیوٹرز، مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹک کمپیوٹر، کمپیوٹر کی اِن پُٹ اور آؤٹ پُٹ ڈیوائسز، کمپیوٹر گرافکس کی معلومات، کمپیوٹر گیمز، پرسنل کمپیوٹر، موبائل کمپیوٹنگ، نیٹ ورکنگ اور ویب سروسز شامل ہیں۔
اس نمائش گاہ میں دنیا کا اولین تجارتی پرسنل کمپیوٹرKenbak-1بھی موجود ہے۔ 256 بائٹ کی میموری والے اس کمپیوٹر کو 1971میں John Blankenbaker نے تخلیق کیا تھا۔ مشہور کمپیوٹر کمپنی IBMکا اولین پرسنل کمپیوٹرIBM PCماڈل نمبر5150 بھی نمائش گاہ میں موجود ہے۔ اس نمائش گاہ میں مجموعی طور پر 20گیلریاں ہیں، جن میں شائقین کے لیے ان مول اور بیش بہا معلومات کو یک جا کردیا گیا ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ نمائش گاہ کی مکمل سیر ’’آن لائن‘‘ رہتے ہوئے بھی کی جاسکتی ہے۔ مذکورہ نمائش گاہ کے علاوہ کمپیوٹر ہسٹری میوزیم میں دیگر نمائش گاہیں بھی ہیں جن میں 1860کے مشہور ماہر ریاضیات اور کمپیوٹنگ ’’چارلس بیبیج(Charles Babbage) ‘‘ کے انتقال کے باعث اس کے نامکمل رہ جانے والے میکینکل کیلکیولٹر Difference Engine کو مکمل کرکے رکھا گیا ہے۔ یہ انجن مکمل طور پر عمل پذیر ہے۔ میوزیم میں اسی طرح دنیا کا پہلا ’’ڈیجیٹل ویڈیو گیم (Spacewar!)‘‘ کھیلنے کی سہولت سے آراستہ ’’PDP-1منی کمپیوٹر‘‘ بھی محفوظ حالت میں موجود ہے۔ میوزیم کا ایک اور اہم حصہ گوگل کی ’’اسٹریٹ ویو گیلری‘‘ ہے، جہاں سہ جہتی سافٹ ویئر ’’گوگل میپ‘‘ اور ’’گوگل ارتھ‘‘ کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔
کمپیوٹر ہسٹری میوزیم کے چیف ایگزیکٹیو کے فرائض سا بق میڈیا ایکسپرٹJohn Hollar جولائی2008سے انجام دے رہے ہیں۔
٭کمپیوٹر اسپائل میوزیم، برلن
Computerspielemuseum Berlin
جرمنی کے شہر برلن میں واقع یہ میوزیم بنیادی طور پر’’کمپیوٹر ویڈیو گیمز‘‘ کے تاریخی مجموعے(Collections) پر مشتمل ہے۔ اس میوزیم کو ’’کمپیوٹر گیمز میوزیم برلن‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ جرمن زبان میں Spieleکے انگریزی معنی گیمز(Games)کے ہیں۔1997میں قائم ہونے والا یہ میوزیم سن دوہزار تک کمپیوٹر گیمز کے شائقین کو متاثر کرتا رہا۔ تاہم سن دوہزار کے آخر میں اس عجائب گھر کی نمائش گاہ بند کرکے تمام نوادرات اور کمپیوٹر گیمز کو صرف آن لائن دیکھنے تک محدود کردیا گیا تاہم 2011 میں عجائب گھر کی انتظامیہ نے میوزیم کو عام عوام کی نمائش کے لیے کھول دیا۔ اس وقت یہ میوزیم برلن کے نواحی علاقے Friedrichshain میں عوام کے لیے مکمل تفریح اور معلومات کا مرکز بن چکا ہے۔
اپنے قیام سے لے کر اب تک میوزیم میں 30سے زاید نمائشیں منعقد کی جاچکی ہیں۔گذشتہ پانچ سال میں اس میوزیم میں چھے لاکھ افراد آچکے ہیں۔ تقریباً 22 ہزار کمپیوٹر ویڈیو گیمز اور ان سے متعلق اشیا عجائب گھر میں محفوظ ہیں، جب کہ اسی شعبے سے متعلق دس ہزار معیاری رسالے بھی میوزیم کا حصہ ہیں۔ تقریباً تین سو کی تعداد میں گھریلو کمپیوٹر گیمز کے کنسول سسٹم سے آراستہ اس میوزیم میں تاریخی کمپیوٹر پوسٹر اور ہینڈ بک بھی رکھی گئی ہیں۔ ماہرین کے مطابق ’’کمپیوٹر اسپائل میوزیم برلن‘‘ میں ’’انٹرٹینمینٹ سافٹ ویئر‘‘ اور ’’ہارڈویئر‘‘ یورپ کے کسی بھی عجائب گھر کے مقابلے میں سب سے زیادہ تعداد میں محفوظ ہیں۔ برلن کے ’’Booster کلب برائے یوتھ اینڈ سوشل ورک‘‘ اور وزارت تعلیم و تحقیق کے زیراہتمام چلنے والا یہ میوزیم یورپی یونین ممالک کے تحقیقی پروجیکٹPLANETSکا حصہ ہے۔ یاد رہے کہ میوزیم 2002 میں ’’جرمن چلڈرن کلچر ‘‘ انعام بھی حاصل کرچکا ہے۔
میوزیم میں 1951میں تخلیق کردہ تاریخی اور اولین عوامی ڈیجیٹل ویڈیو گیمNimrodبھی محفوظ ہے۔ اسی طرح میوزیم میں موجود ’’Wall of Hardware‘‘ میں ایپلII، کموڈورPET، اٹاری، ورٹیکز،1980 میں ویڈیو گیمز کے شہرۂ آفاق جاپانی ادارے Nintendo کے پیش کیے گئے۔ ویڈیو گیمز اور ویڈیو گیمز کنسول سسٹم سے آراستہ پلے اسٹیشن سیریز کے مختلف ابتدائی ویڈیو گیمز سمیت لاتعداد کمپیوٹر گیمز موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کیے گئے ہیں۔ اسی طرح مشین میں ’’سکے‘‘ ڈال کر ویڈیو گیمز کھیلنے والی1970کی اولین مشین، جسے ’’ Pong Machine‘‘ کہا جاتا ہے۔ بھی میوزیم کی زینت ہے، جب کہ1980کا مشہور زمانہ جاپانی آرکیڈ ویڈیو گیم Pacman اور شہرہ آفاق کلاسیکل گیم Rave Snakeبھی میوزیم کا حصہ ہیں۔
٭ہینز نیکسڈورف میوزیم فورم
Heinz Nixdorf MuseumsForum
جرمنی سے تعلق رکھنے والے مشہور زمانہ تاجر اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے سرخیل Heinz Nixdorfکے نام سے منسوب یہ کمپیوٹر میوزیم2009 تک دنیا کا سب سے بڑا کمپیوٹر عجائب گھر مانا جاتا تھا۔ جرمنی کے شہرPaderborn میں واقع یہ عجائب گھر ہینز نیکسڈورف کی کمپنی Nixdorf Computer AG کی عمارت میں1992سے1996کے دوران تعمیر کیا گیا تھا۔ اپنے افتتاح سے اب تک اوسطاً سالانہ سوا لاکھ افراد کو کمپیوٹر کی تاریخ سے روشناس کرانے والے اس میوزیم میں دنیا کے بہت سے سربراہان مملکت بھی آچکے ہیں۔ اگرچہ میوزیم کمپیوٹر کی اشیاء سے متعلق بنایا گیا ہے۔ تاہم اس میں پیغام رسانی کے شعبے کے حوالے سے گذشتہ پانچ ہزار سال سے لے کر موجود زمانے تک کی معلومات کا احاطہ بھی کیا گیا ہے۔
دو منزلوں پر واقع اس میوزیم میں تین ہزار قبل مسیح کے قدیم تہذیبی علاقے ’’میسوپوٹیما‘‘سے لے کر موجودہ انٹرنیٹ کے دور کی ترقی اور ترویج کو شائقین کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔ چھے ہزار مربع میٹر پر پھیلے اس عجائب گھر میں کمپیوٹر سسٹمز کی تاریخی حوالوں سے دو ہزار اشیاء محفوظ ہیں، جب کے مجموعی طور پر ابلاغ اور پیغام رسانی کے حوالے سے دس ہزار سے زاید نادر و نایاب اشیاء محفوظ ہیں۔ میوزیم میں کمپیوٹر کے اطلاعاتی نشانا ت کے حوالے سے نمبر، سمبل اور سگنلز گیلری، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی میکنیکل ترقی کی گیلری، کمپیوٹر اور اس سے متعلق آلات کی دفاتر میں روزمرہ استعمالات کی گیلری، کمپیوٹر سسٹمز کے تیکنیکی طور پر کام کرنے کے بنیادی طریقۂ کار سے متعلق گیلری اور مختلف کاروبار اور پیشوں کے لیے تخلیق کیے گئے مخصوص انداز کی کمپیوٹرز مشین کا شعبہ قابل ذکر ہے۔
میوزیم کا Wall of Fameکا شعبہ بھی شائقین کا پسندیدہ حصہ ہے، جہاں کمپیوٹر زکی ترقی اور ترویج کے مختلف مراحل میں خدمات انجام دینے والوں کا تفصیلی تعارف پیش کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ عجائب گھر میں 1961سے معرض وجود میں آنے والے ’’الیکٹرانک پاکٹ کیلکولیٹرز‘‘ کا خزانہ بھی محفوظ ہے۔ عجائب گھر کا ایک اور خاص شعبہ ’’موبائل فون وال‘‘ ہے، جس میں1992کے موبائل فون نیٹ ورک ’’D-network‘‘ سے ترقی کرتے ہوئے موجودہ عہد کے اسمارٹ فون کو پیش کیا گیا ہے۔ اس شعبہ میں لگ بھگ پانچ سو موبائل فون کے اولین ماڈل محفوظ ہیں۔
٭لیونگ کمپیوٹر میوزیم
Living Computer Museum
امریکی ریاست واشنگٹن کے شہر سیٹل میں قائم اس عجائب گھر کاعوامی افتتاح 25 اکتوبر2012کو کیا گیا۔ تاہم اس سے قبل 2006 سے مائیکروسافٹ کمپنی کے مشترکہ بانی Paul Allen میوزیم بنانے کی جدوجہد میں مصروف تھے۔ پندرہ ہزار مربع فٹ پر مشتمل اس عجائب گھر کا خاصہ یہاں پر موجود تمام قدیم کمپیوٹر اور اس سے متعلق اشیاء کا مکمل طور پر متحرک ہونا ہے۔ اسی مناسبت سے عجائب گھر کا نام’’ Livingکمپیوٹر میوزیم‘‘ رکھا گیا ہے۔ عجائب گھر میں 1971کاXerox Sigma 9 کمپیوٹراور ڈوئل پروسیسر پر مشتملKL-10 سسٹم 10کمپیوٹر اور اسی سیریز کا1974کا سسٹم 20کمپیوٹرقابل ذکر ہیں، جب کہ عجائب گھر میں مائیکروسافٹ کے آپریٹنگ سسٹم ونڈوز کے مختلف ابتدائی ایڈیشن بھی محفوظ ہیں۔
میوزیم میں مائیکرو سافٹ کے حوالے سے ایک دل چسپ سافٹ ویئر ’’مائیکروسافٹ بوب‘‘(Microsoft Bob)کی موجودگی بھی ہے 1995میں ریلیز ہونے والا مائیکروسافٹ کا یہ ناکام ترین سافٹ وئیر اگرچہ لوگوں کے ذہن سے اتر چکا ہے، تاہم عجائب گھر میں اس کی موجودگی مائیکروسافٹ کی تاریخ کے اہم حصے کے طور پر رکھی گئی ہے۔ واضح رہے کہ مشہور رسالے ٹائم میگزین نے اس سافٹ ویئر کو نوے کی دہائی کے سب سے خراب یا ناکام پچاس سافٹ ویئر میں شامل کیا تھا۔
اس کے علاوہ عجائب گھر میں مین فریم سسٹم کے حوالے سے 1970کی دہائی کے Burroughs کمپیوٹر سسٹم، کنٹرول ڈیٹاکارپوریشن سسٹم،Cray سسٹم، ہنی ویل،IBM اور سائینٹفک ڈیٹا سسٹم شامل ہیں، جب کہ منی کمپیوٹرز میں ڈیٹا جنرل کمپنی کے Novaاور Eclipseسسٹم، ڈیجیٹل ایکوپمنٹ کارپوریشن کی مختلف سیریز، ہیولٹ پیکارڈ کے HP1000اور HP 2000سیریز کے کمپیوٹر، انٹراڈیٹا اور پرائم کمپنیوں کے ابتدائی ماڈل سمیت مختلف کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنیوں کی تخلیق کردہ اولین کمپیوٹر اشیاء عجائب گھر میں موجود ہیں۔
٭امریکن کمپیوٹر میوزیم
American Computer Museum
1990میں تعمیر کیا جانے والا یہ میوزیم ا پنے قیام کی تاریخ کے لحاظ سے سب سے قدیم کمپیوٹر میوزیم کا درجہ رکھتا ہے، جسے کمپیوٹرز سے محبت کرنے والے میاں بیوی جوڑے ’’باربرا‘‘ اور George Keremedjievنے نیوجرسی کے علاقے پرنسٹن میں قائم کیا تھا۔ بعدازاں میوزیم کو ریاست مونٹانا کے شہر Bozeman میں منتقل کردیا گیا ’’امریکن کمپیوٹر اینڈ روبوٹکس میوزیم ‘‘ کے نام سے بھی شہرت رکھنے والے اس میوزیم میں ابتدائی زمانے کے روبوٹس کی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ ان روبوٹس میں نہ صرف تجارتی روبوٹس شامل ہیں بل کہ سائنسی ادب میں پیش کیے جانے والے تصوراتی روبوٹس کو بھی عملی شکل دے کر نمائش کا حصہ بنادیا گیا ہے۔
1980 میں خریدے گئے سن 1820کے ایک میکنیکل کیلکولیٹر (Arithmometer) سے آغاز کیے جانے والے اس میوزیم میں اب ہزاروں کی تعداد میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق اشیا محفوظ کی جاچکی ہیں، جن میں مونٹانا ریاست کا سب سے قدیم ٹیلی فون سیٹ، ٹیلی فون سوئچ بورڈ، کیلکولیٹر، دفتری استعمال کے قدیم آلات، جمع تفریق کی مشینیں اور درجنوں مین فریم اور پرسنل کمپیوٹر موجود ہیں۔ چھے ہزار مربع فٹ پر محیط اس عجائب گھر میں1956میںBurroughsکارپوریشن کا تخلیق کردہ کمپیوٹر ماڈل 205بھی رکھا ہوا ہے۔ یہ کمپیوٹر ساٹھ فٹ لمبا اور چھے فٹ اونچا ہے، جب کہ 1964کا IBMکا بارہ سو پونڈ وزنی کمپیوٹرIBM 1620بھی قابل ذکر اشیاء میں سے ایک ہے۔
اس کے علاوہ چاند پر بھیجے جانے والے 1966کے ’’اپالو مشن ‘‘ کی تیاری میں شامل ’’اپالو گائیڈنس کمپیوٹر‘‘(AGC) کا ابتدائی ماڈل بھی میوزیم کا حصہ ہے۔ میوزیم میں کمپیوٹر کی تخلیق کے چار مختلف ادوار ریلے سسٹم، ویکیوم ٹیوب، ٹرانسسٹر اور مائیکرو چپ کے حوالے سے بھی گیلری بنائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کیلکولیٹر، ایپل کمپیوٹر کمپنی، وائرلیس کمیونیکشن (وائرلیس سسٹم سے انٹرنیٹ)، ٹیلیگراف، پنچ کارڈ اور پرسنل کمپیوٹر کی گیلریاں بھی شائقین کی معلومات میں اضافہ کرتی ہیں۔ واضح رہے کہ عجائب گھر کی انتظامیہ کی جانب سے شائقین کے لیے داخلہ مفت ہے۔
٭دی نیشنل میوزیم آف کمپیوٹنگ
The National Museum of Computing
کمپیوٹر سسٹمز کی تاریخ وار حفاظت اور نمائش کے حوالے سے برطانیہ کا ’’دی نیشنل میوزیم آف کمپیوٹنگ‘‘ (TNMOC)میوزیم Bletchleyپارک کے وسیع وعریض قطعہ اراضی کے ایک حصے میں بنایا گیا ہے۔ میوزیم کے لیے بنائے گئے بلاک Hکی تعمیر2007میں مکمل ہونے کے بعد اس عجائب گھرکا باضابطہ افتتاح کیا گیا۔ جنوب مشرقی انگلینڈ کے علاقے بکنگھم شائر میں واقع اس میوزیم میں دوسری جنگ عظیم میں برطانوی افواج کے زیراستعمال Colossus سیریز کے ’’مارک1‘‘اور ’’مارک 2 کمپیوٹر‘‘ بھی موجود ہیں۔ جرمن افواج کے مختلف ’’خفیہ کمپیوٹرکوڈز‘‘ توڑنے اور پڑھنے میں استعمال ہونے والے یہ کمپیوٹر مکمل طور پر ’’پروگرامیبل‘‘ تھے اور ’’الیکٹرانک ڈیجیٹل ٹیکنالوجی‘‘ کی کمپیوٹر سسٹمز میں استعمال کی اولین مثال تھے۔
اس کے علاوہ 1951کے ڈھائی ٹن وزنی ’’ Harwell Dekatron کمپیوٹر‘‘ اور برطانوی کمپنی ’’ایلیٹ برادرز‘‘ کے ’’ Elliott 803کمپیوٹر‘‘ بھی دوبارہ فعال کرکے میوزیم کا حصہ بنائے گئے ہیں۔ میوزیم کا ایک حصہ کمپیوٹر کی خبروں اور معلومات کے حوالے سے دنیا کے اولین رسالے ’’کمپیوٹر ویکلی‘‘ سے متعلق ہے۔ اس حصے میں کمپیوٹر ویکلی کے چالیس سال سے لے کر موجودہ دور تک کے تمام رسالے 104والیوم کی تعداد میں جمع کرکے رکھے گئے ہیں۔
یہ زبردست آرکائیو بطور اعزازی کارکن کام کرنے والے نیشنل فزیکل لیبارٹری(NPL) کے سابق کارکن Brian Aldousکی محنت کا نتیجہ ہے میوزیم کی ’’سافٹ ویئر گیلری‘‘ بھی خاصے کی چیز ہے، جہاں کمپیوٹر پروگرامنگ لینگویج کی تاریخ ’’ٹائم لائن‘‘ بنیاد پر محفوظ کی گئی ہے۔ اس گیلری میں کمپیوٹر ماہرین کوایک ایسا سافٹ وئیر پروگرام لکھنے کا چیلینج بھی دیا گیا ہے، جس کا نتیجہ ابتدائی 20 پرائم نمبروں کی ترتیب وار شکل میں ظاہر ہو۔ میوزیم کے ڈائریکٹر David Hartley اور ان کی ٹیم نے عجائب گھر میں مجموعی طور پر تیرہ گیلریاں تخلیق کی ہیں، جہاں پر کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے زبردست معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
٭دی کمپیوٹر میوزیم
The Compute Musuem
نیدر لینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈم کی مرکزی جامعہ کے پروفیسرEdo Hans Dooijesکی زیرنگرانی کام کرنے والا ’’دی کمپیوٹر میوزیم‘‘1991سے کمپیوٹرٹیکنالوجی کے شائقین کو معلومات فراہم کررہا ہے۔ اس میوزیم میں نیدرلینڈ میں کمپیوٹر کے استعمال کے حوالے سے تاریخی اشیاء محفوظ کی گئی ہیں، بالخصوص نیدرلینڈ میں 1958میں تخلیق کیے گئے اولین کمپیوٹرX8 اورElectrologica X1 بھی یہاں محفوظ ہیں۔ ’’ ڈچ کمپیوٹر ہیر ی ٹیج ‘‘ کے تعاون سے کام کرنے والا یہ میوزیم آن لائن سہولت سے بھی آراستہ ہے۔
٭FWTیونیسکو کمپیوٹر میوزیم
FWT UNESCO Computer Museum
اٹلی کے شمالی علاقے Paduaمیں واقع یہ میوزیم یونیسکو کی Friends of the World Treasuresکمیونٹی کے زیراہتمام کام کرتا ہے۔ اس میوزیم میں ہزاروں کی تعداد میں کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق اشیاء جمع کی گئی ہیں۔ بنیادی طور پر یہ میوزیم ایک نمائش گاہ کے ساتھ ساتھ تعلیمی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، جہاں سال بھر طالب علموں کے لیے مختلف کمپیوٹر کورسز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ میوزیم میں تقریباً تمام صف اول کے کمپیوٹر مینوفیکچرنگ اداروں کی اولین تخلیقات رکھی گئی ہیں۔
٭آسٹریلین کمپیوٹر میوزیم سوسائٹی
Australian Computer Museum Society
آسٹریلین کمپیوٹر میوزیم سوسائٹی1994سے سرگرم عمل ہے۔ سڈنی میں واقع اس سوسائٹی کے مقاصد میں سافٹ ویئر، ہارڈویئر اور آپریٹنگ سسٹمز اور اس سے متعلق تاریخی دستاویزات اور لٹریچر کو محفوظ بنانا ہے۔ میوزیم میں 1949کا پہلا آسٹریلین ڈیجیٹل کمپیوٹر CSIR Mark 1 بھی محفوظ ہے۔ اس تاریخی کمپیوٹر کو CSIRACبھی کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ 1956میں استعمال ہونے والا WREDACکمپیوٹر بھی موجود ہے۔
میوزیم میں گھومتے ہوئے سیاح مین فریم کمپیوٹر سے لے کر منی کمپیوٹر، مائیکرو کمپیوٹر اور پرسنل کمپیوٹرز کی مختلف سیریز کو تاریخی تناظر میں دیکھ سکتے ہیں۔ مشہور آسٹریلوی ماہر فلکیات John Deaneکی سربراہی میں تشکیل پانے والا یہ میوزیم برآعظم آسٹریلیا کے سب سے بڑے اور اہم کمپیوٹر میوزیم کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔
آن لائن میوزیم
On Line Musuem
کمپیوٹر سسٹمز کے حوالے سے مذکورہ عجائب گھروں کے علاوہ کچھ ایسے بھی عجائب گھر ہیں جو آن لائن رہتے ہوئے کمپیوٹر سسٹم کی تاریخ بیان کرتے ہیں۔
ان میں bitsaversآرگنائزیشن کی ویب سائٹ، فرانس کے کمپیوٹر مینوفیکچرنگ کے ادارے بل کارپوریشن کا ’’بل کمپیوٹر ہسٹری‘‘ آن لائن میوزیم، امریکا کی جامعہ مینوسوٹا میں قائم Charles Babbage انسٹی ٹیوٹ کی ویب سائٹ، جرمنی کی جامعہStuttgartکا آن لائن ’’کمپیوٹر میوزیم آف اسٹٹ گارٹ‘‘، نیویارک کی جامعہ کولمبیا کا آن لائن ’’کولمبیا یونیورسٹی کمپیوٹنگ ہسٹری میوزیم‘‘، قدیم زمانے سے دفاتر میں استعمال ہونے والی اشیاء جمع کرنے کے شوقین افراد کی ’’ارلی آفس میوزیم‘‘ کی ویب سائٹ http://www.officemuseum.com/، جامعہ پنسلوانیا کا آن لائن’’ENIACمیوزیم‘‘، مشہور ڈیٹا بیس ادارے IBMکا اپنے ادارے کے بارے میں آن لائن ’’ہسٹری آرکائیو‘‘، انفارمیشن پروسسینگ سوسائٹی برائے جاپان(IPSJ)کا آن لائن کمپیوٹر میوزیم،
فرانس کے دو شہریوں کا تخلیق کردہ آن لائن ’’اولڈ کمپیوٹرمیوزیم‘‘، روس کے مشہور پروگرامرEduard Proydakovکا ’’رشین ورچوئل کمپیوٹر میوزیم‘‘ مشہور زمانہ ایپل کمپنی کا اپنے ادارے کے حوالے سے آن لائن جامع عجائب گھر ’’دی ایپل میوزیم‘‘، سرچ کی سہولت سے آراستہ ذاتی کمپیوٹر کلیکشن آن لائن میوزیم ’’دی کمپیوٹر کلیکٹر‘‘، برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی کمپیوٹر لیبارٹری کا کمپیوٹر سائنس اور کمپیوٹر ہسٹری کی معلومات سے بھرے خزانے پر مشتمل ’’ورچوئل میوزیم آف کمپیوٹنگ(VMoC)اور رشین فیڈریشن کے ’’کمپیوٹر ویڈیوکارڈ‘‘ جمع کرنے کے شوقین نوجوان Slaventus کا ذاتی آن لائن ’’ویڈیو کارڈ ورچوئل میوزیم‘‘ قابل ذکر ہیں۔ ان آن لائن میوزیم سے نہ صرف معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں بل کہ منفرد نوعیت کی کمپیوٹر اشیاء کی خرید و فروخت بھی کی جاسکتی ہے۔
ونٹاج کمپیوٹر فیسٹول
Vintage Computer Festival
پرانے یا منسوخ شدہ ماڈلز کے کمپیوٹر ز کے شائقین کے لیے سجائے جانے والے اس میلے کا افتتاح 1997میں ہوا تھا جو اب اپنی منفرد روایات کے ساتھ کمپیوٹرز کے عالمی میلے میں تبدیل ہوچکا ہے۔ کیلی فورنیا کے علاقے لیور مور سے تعلق رکھنے والے کمپیوٹر ایکسپرٹ ’’سیلام اسماعیل (Sellam Ismail)‘‘ کی کاوشوں اور کوششوں سے شروع ہونے والے اس میلے کا مقصد ان کمپیوٹرز سسٹم کے بارے میں معلومات ایک جگہ اکھٹی کرکے رکھنا ہے، جو یا تو ختم کردیے گئے ہیں یا اپنے پرانے طریقے سے ہی کام کررہے ہیں، مثلاً 1972میں استعمال ہونے والا محض 8k میموری سے آراستہ DEC PDP-12منی کمپیوٹر جو آج بھی متحرک ہے۔ سیلام اسماعیل کے کمپیوٹر خزانے کا اہم ترین نگینہ ہے۔
ونٹاج کمپیوٹر میلے کا انعقاد اب تک امریکا کی سلیکون ویلی، جرمنی اور برطانیہ میں ہوچکا ہے۔ یاد رہے کہ سیلام اسماعیل کے اس میلے میں لگ بھگ تین ہزار پرانے کمپیوٹر اور ویڈیو گیمز مداحوں کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں، جو دنیا بھر میں کمپیوٹر کا کسی فرد کی جانب سے ذاتی حیثیت میں جمع کیا جانے والا سب سے بڑا مجموعہ ہے اور دل چسپ بات یہ ہے کہ ان اسکریپ یا منسوخ شدہ کمپیوٹروں کی مجموعی قیمت اپنی اہمیت کے باعث پانچ کروڑ روپے مالیت سے زاید ہوچکی ہے، جس میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ میلے میں لگ بھگ ساڑھے تین ہزار کمپیوٹر سے متعلق تاریخی کتابیں بھی رکھی جاتی ہیں، جن میں سے کچھ کتابیں 1875میں شائع ہوئی ہیں۔ اسی طرح بیس ہزار سے زاید کی تعداد میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے متعلق میگزین بھی میلے کا حصہ ہیں۔ اپنے قیام1997سے اپریل 2013 تک ونٹاج کمپیوٹر میلے کے 37 ایونٹ امریکا اور یورپ کے مختلف شہروں میں کام یابی سے منعقد کیے جاچکے ہیں۔