دنیا بھر میں کروڑوں لوگ روزانہ وٹامن و معدنیات کی گولیاں کھاتے یا انھیں مائع شکل میں لیتے ہیں۔ یہ گولیاں اور مائع جات طبی اصطلاح میں ’’غذائی اضافی‘‘ (Dietary supplement) کہلاتے ہیں۔
ان کی افادیت کے بارے میں اگرچہ طبی سائنس داں تقسیم ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ گولیاں کھانے سے صحت پہ خاص مثبت اثرات مرتب نہیں ہوتے۔ دیگر طبی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ ’غذائی اضافیاں‘ وقتاً فوقتاً لینی چاہیں۔
ان کا استدلال یہ ہے کہ پچھلے ساٹھ ستر برس میں جینیاتی ٹوٹکوں، آب وہوائی تبدیلیوں، کیڑے مار ادویہ اور کیمیائی کھادوں کے بڑھتے استعمال کے نتیجے میں غذائوں میں غذائیت (Nutrition) کم ہو چکیں۔ لہذا یہ ’غذائی اضافیاں‘ استعمال کرنا چاہیئں تاکہ انسانی صحت غذائوں میں غذائی کمی سے متاثر نہ ہو۔
اس غذائی کمی سے انسان کئی بیماریوں اور طبی خللوں کا نشانہ بن سکتا ہے، مثلاً ہڈیوں کی کمزوری، نیند میں کمی، (فولاد نہ ملنے سے ) جسمانی کمزوری وغیرہ۔
یہی وجہ ہے، ’غذائی اضافیوں‘ کا استعمال جاری ہے اور گاہے بگاہے سامنے آنے والی مخالفانہ تحقیق کے باوجود اس میں زیادہ کمی نہیں آئی۔ ڈاکٹر البتہ سبھی کو مشورہ دیتے ہیں کہ بہتر ہے، تمام وٹامن ومعدن غذا سے لیے جائیں۔ مگر کسی وجہ سے ایسا نہ ہو سکے تو ’غذائی اضافیاں‘ استعمال کی جا سکتی ہیں۔
مزید براں صرف مستند کمپنیوں کی تیار کردہ ’غذائی اضافی‘ ہی لی جائے۔ کیونکہ ’غذائی اضافیوں‘ کا کاروبار پھیل رہا ہے اور اس شعبے میں ایسے لالچی لوگ بھی داخل ہو چکے جن کا ضمیر چند ٹکوں کی خاطر جعلی ’غذائی اضافیاں‘ بنانے سے انسانوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال کر کوئی بوجھ محسوس نہیں کرتا۔
اس موقع پر یہ اہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ ’غذائی اضافیاں‘ کیا دن میں کسی بھی وقت لی جا سکتی ہیں یا ان کا کوئی وقت مقرر ہے؟ طبی سائنس داں کہتے ہیں کہ دن کا وقت اور کھانے کے اوقات بعض وٹامنوں اور معدنیات کے سلسلے میں اہم ہیں۔کیونکہ کچھ وٹامن و معدن اگر کھانے کے بعد لیے جائیں تو جسم میں ان کے جذب ہونے کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
اسی طرح بعض معدن خصوصاً خالی پیٹ لیے جائیں تو زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔ یوں دن کا وقت اور کھانے کے اوقات لی جانے والی ’غذائی اضافیوں‘ پہ مثبت یا منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
وٹامن سی
مثال کے طور پہ پانی میں حل ہو جانے والے وٹامنوں (Water-soluble vitamins) کو لیجیے جنھیں ہمارا جسم پیدا نہیں کرتا اور نہ ہی ذخیرہ کر پاتا ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ یہ وٹامن تقریباً روزانہ کی بنیاد پر غذا یا ’غذائی اضافیوں‘ سے لیے جائیں۔ ان میں وٹامن سی اور وٹامن بی کی بیشتر اقسام شامل ہیں۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ وٹامن سی صبح کے وقت لیا جائے۔ وجہ یہ کہ یہ وٹامن کافی محرک انگیز (stimulating) ہے۔
اس باعث شام یا رات کو اس وٹامن کی زیادہ مقدار لینے سے وہ نیند لانے میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ وٹامن سی ہمارے جسم میں خون کی نالیوں، ہڈیوں کے گودے (cartilage)، عضلات اور کولاجن کو تندرست رکھنے کے لیے درکار ہے۔ نیز یہ انسانی خلیوں کو امراض سے بچاتا اور ہمارا مدافعتی نظام مضبوط بناتا ہے۔ یہ وٹامن مالٹوں، مرچ، اسٹرابیری میں ملتا ہے۔
وٹامن بی
وٹامن بی کی آٹھ اقسام ہیں۔ ہر قسم انسانی جسم میں مخصوص کام انجام دیتی ہے۔ ان کی اہم سرگرمی جسمانی توانائی میں اضافہ اور ذہنی و جسمانی دبائو کم کرنا ہے۔ کئی طبّی کمپنیاں وٹامن بی کی مختلف اقسام پہ مبنی غذائی اضافی یا فوڈ سیپلیمنٹ بناتی ہیں۔
چونکہ وٹامن بی جسمانی توانائی بڑھاتی ہیں لہذا ماہرین کہتے ہیں کہ ان پہ مبنی ’غذائی اضافیاں‘ صبح کے وقت لی جائیں۔ شام یا رات کو لینے سے ان کی افادیت ظاہر ہے، کم ہو جاتی ہے۔ نیز جدید تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ وٹامن بی ۶ رات کو لینے سے نیند میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔
چکنائی میں حل ہونے والے وٹامن
اے ، ڈی، ای اور کے چکنائی میں حل ہو جانے والے وٹامن ہیں۔ انسان کو روزانہ ان کی تھوڑی بہت مقدار ضرور درکار ہوتی ہے۔یہ وٹامن عموماً غذائوں سے مل جاتے ہیں مگر بعض اوقات ان کی غذائی اضافیاں بھی لینی پڑتی ہیں۔ چونکہ یہ وٹامن چکنائی میں حل ہوتے ہیں، لہذا انھیں کھانے کے بعد لینا مناسب ہے تاکہ جسم میں باآسانی جذب ہو سکیں۔
فولاد
یہ معدن جسم میں کم ہونے سے انسان خون کی کمی کا نشانہ بن سکتا ہے۔ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ فولاد پہ مبنی گولیاں یا مائع جات خالی پیٹ لیں۔ وجہ یہ ہے کہ کھانے کے ساتھ لینے سے فولاد صحیح طرح جسم میں جذب نہیں ہو پاتا۔ اسی لیے فولاد کی گولی کھانے سے ایک گھنٹہ قبل یا دو گھنٹے بعد لیجیے۔
میگنیشم
یہ معدن اگر جسم کو مطلوبہ مقدار میں ملتا رہے تو انسان عمدہ نیند لیتا ہے، نیز اس کے عضلات واعصاب بھی مضبوط رہتے ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے، اس معدن پہ مبنی گولی سونے سے پندرہ منٹ قبل لی جائے تو نیند اچھی آتی ہے۔ نیز انسان کا تنائو بھی جاتا رہتا ہے۔
کیلشیم
اس معدن کی گولیاں اور مائع جات دنیا بھر میں کروڑوں مرد و زن استعمال کرتے ہیں۔ یہ معدن ہماری ہڈیوں کو تندرست وتوانا رکھتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کیلشیم کی گولی کھانے کے بعد کھائیے، خصوصاً ایسے کھانوں کے بعد جن میں وٹامن ڈی موجود ہو۔ وجہ یہ ہے کہ وٹامن ڈی کی مدد سے کیلشیم جسم میں بخوبی جذب ہوتا ہے۔ لہذا یہ معدن لینے کا مناسب وقت بھی صبح کا ہے۔
’’ماقبل ولادت‘‘ وٹامن و معدن
جدید طبی تحقیق کی رو سے جو خواتین حاملہ ہونا چاہتی ہیں، انھیں بچے کی پیدائش سے قبل مخصوص وٹامن ومعدن ضرور لینے چاہئیں۔ انھیں ہی ’’ماقبل ولادت‘‘ (Prenatal Vitamins) کا نام دیا گیا۔یہ وٹامن ومعدن اور ان کی مطلوبہ مقدار درج ذیل ہے:
٭فولک ایسڈ400 مائکروگرام ٭وٹامن ڈی 600 انٹرنیشنل یونٹس ٭کیلشیم 1,000 ملی گرام ٭وٹامن سی 80 ملی گرام ٭تھیامائن1.4 ملی گرام ٭ربوفلاوین 1.4 ملی گرام ٭نائیسن 18 ملی گرام ٭وٹامن بی بارہ 2.6 مائکروگرام ٭وٹامن بی چھ 1.9 ملی گرام ٭وٹامن ای 15 ملی گرام ٭زنک 11 ملی گرام ٭فولاد 27 ملی گرام ٭وٹامن اے 770مائکروگرام ماہرین طب کہتے ہیں، بہتر ہے کہ ماقبل ولادت کی غذائی اضافیاں کچھ غذا کے ساتھ لی جائیں۔ وجہ یہ کہ اگر انھیں خالی پیٹ لیا جائے تو بیشتر خواتین بدہضمی اور متلی کا شکار ہو سکتی ہیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ ماقبل ولادت وٹامن و معدن پہ مبنی مختلف اقسام کی ’غذائی اضافیاں‘ مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ صرف مستند ڈاکٹر کے مشورے سے انھیں استعمال کریں۔ایک ساتھ کئی وٹامن ومعدن لینے سے جنین (بچے)کی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔
’غذائی اضافیاں‘ لینے والے مرد و زن یہ حقیقت بھی یاد رکھیں کہ انھیں زیادہ استعمال مت کیا جائے۔ زیادہ مقدار میں لینے سے بعض وٹامن و معدن انسان کی زندگی خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ان میں وٹامن ای اور بیٹاکروٹین سرفہرست ہیں۔لہذا اس بات کا خیال رکھیے کہ انسانی جسم کو روزانہ وٹامنوں اور معدنیات کی جتنی مقدار درکار ہوتی ہے،کم وبیش اتنی ہی لی جائے۔ تبھی ’غذائی اضافیوں‘ کا فائدہ بھی ہوتا ہے اور وہ انسان کو صحت مند رکھتی ہیں۔ اعتدال اور میانہ روی ہی انسانی زندگی کا بہترین طرز حیات ہے اور قران پاک کی رو سے یہی رب ِ کائنات کا بھی پسندیدہ ہے۔
The post وٹامن اور معدنیات کی گولیاں کب کھائی جائیں؟ appeared first on ایکسپریس اردو.