بلاشبہ دماغ انسانی جسم کا وہ اہم ترین عضو ہے، جس نے انسان کو امر ربی سے اشرف المخلوقات کے مقام پر فائز کیا۔ انسانی دماغ کی اہمیت سے متعلق لکھنا شروع کیا جائے تو سوچ اور ہاتھ تھک سکتے ہیں لیکن اس کی اہمیت کا مکمل احاطہ کرنا دشوار ہے۔
انسانی دماغ کی اہمیت کا اندازہ اس معروف مقولے سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جس میں بیان کیا جاتا ہے کہ ’’ایک صحت مند جسم ہی صحت مند دماغ کو محفوظ رکھتا ہے‘‘ یعنی ایک اعتبار سے جسمانی صحت کا تقاضا بھی صحت مند دماغ کے لئے ہی کیا جا رہا ہے۔ اچھی دماغی صحت اچھی انسانی صحت کی ضامن ہے۔ پھر دماغی صحت کے بگاڑ کا مطلب صرف پاگل پن نہیں بلکہ اس سے مراد کسی شخص کی جذباتی، نفسیاتی اور سماجی حالت کی مجموعی صحت ہے۔
ناقص ذہنی صحت انسان کو باآسانی بے چینی، منشیات کے استعمال، ڈپریشن اور دیگر صحت کی خرابیوں کی دلدل میں دھکیل سکتی ہے، غرض مکمل پاگل پن کے مرض سے حفاظت کے باوجود متاثرہ ذہن کی صورت میں ہم انفرادی، خاندانی اور سماجی اعتبار سے تباہی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ کمزور ذہنی صحت کے بد اثرات انسانی صلاحیتوں کو دیمک کی طرح چاٹ جاتے ہیں اور پھر وہ کسی میدان میں کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو پاتا۔ اور پھر عصر حاضر میں انسانیت کو درپیش معاشی و معاشرتی مسائل نے ذہنی صحت کی اہمیت کو دوچند کر دیا ہے۔
لہذا جسمانی سے کہیں زیادہ ہمیں مکمل دماغی صحت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ عمومی طور پر ہم اپنی روز مرہ کی زندگی کے دوران دماغ کو صحت مند بنانے کے طریقوں اور غذاؤں کے بارے میں پڑھتے یا دیکھتے رہتے ہیں، جو بلاشبہ ایک اچھی عادت ہے تاہم یہاں ہم آپ کو دماغی صحت کے لئے فائدہ مند غذاؤں کے بجائے چند ایسی غذاؤں کے متعلق بتانے جا رہے ہیں، جن کے استعمال کا اثر الٹا ہو سکتا ہے، ان غذاؤں سے آپ کی ذہانت، یاداشت اور مزاج متاثر ہوسکتا ہے۔ لہذا اپنی خوراک میں ان غذاؤں کو شامل کرنے سے پرہیز کریں تاکہ آپ ایک صحت مند دماغ کے ساتھ بھرپور زندگی بسر کر سکیں۔
تلی ہوئی اشیاء
فرائیڈ چکن یا فرنچ فرائز یعنی چپس صرف آپ کو موٹاپے کا شکار ہی نہیں کرتے بلکہ یہ آپ کی دماغی صحت کے لئے بھی نقصان دہ ہیں، نیوٹریشنل سائنس نامی عالمی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جن لوگوں نے تلی ہوئی غذائیں زیادہ استعمال کیں وہ ایسے علمی ٹیسٹوں میں کم اسکور حاصل کر سکے، جس میں سیکھنے، یاداشت یا دیگر دماغی افعال کا اندازہ ہوتا ہے، اس کے برعکس وہ لوگ جنہوں نے زیادہ تر سبزیوں کا استعمال کیا، وہ بہتر اسکور حاصل کر سکے۔ معروف امریکی محقق کرسٹن کرک پیٹرک کہتے ہیں کہ ’’سائنس دانوں کا خیال ہے کہ تلی ہوئی چیزوں کا دماغ کی بافتوں کے سائز میں سوزش اور کمی کے ساتھ تعلق ہے، لہٰذا ان سے اجتناب دماغی صحت کے لئے مفید تصور کیا جاتا ہے‘‘
میٹھے مشروبات
سافٹ ڈرنکس کے نقصانات معروف زمانہ ہے تو لوگ ان سے کسی حد تک بچتے ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ آپ کو پھلوں کے مصنوعی رس، انرجی ڈرنکس اور میٹھی چائے سے بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ان میں موجود سوڈا آپ کے دماغی خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ امریکن اکیڈمی آف نیوٹریشن اینڈ ڈائیٹیٹیکس کے ترجمان ویسلی ڈیلبریج کہتے ہیں کہ ’’ شکر کی زیادہ مقدار دماغی اعصاب کے نقصان کا باعث ہے‘‘ الزائمر اینڈ ڈیمینشیا نامی تحقیقی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق محققین نے پایا کہ جو لوگ باقاعدگی سے میٹھے مشروبات کا استعمال کرتے ہیں ان کی یاداشت کمزور ہوتی ہے، دماغ کا مجموعی حجم چھوٹا ہوتا اور یہ ہیپوکیمپس کا متاثر کرتی ہے اور یہ دماغ کا وہ حصہ ہے، جو سیکھنے اور یاداشت کے لئے اہم ہوتا ہے، لہذا چینی کا استعمال ترک کریں یا اسے غیرمحسوس سطح تک لے جائیں۔
کاربوہائیڈریٹ
سفید چاول، سفید روٹی، پاستا یا دیگر پراسیسڈ فوڈز نہ صرف بلڈشوگر میں اضافہ کا باعث بلکہ وہ آپ کے دماغ کے لئے ناموزوں خوراک کا درجہ رکھتے ہیں کیوں کہ ان غذاؤں کے دماغی خلیوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ دی امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں پتا چلتا ہے کہ مذکورہ غذاؤں کے باعث خواتین میں خصوصاً ڈپریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ دوسری طرف جن خواتین نے زیادہ پھل اور سبزیاں کھائیں، ان میں ڈپریشن کی علامات میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ لہذا سفید آٹا کے بجائے خالص گندم کی روٹی، براؤن رائس اور جو وغیرہ کا استعمال کریں، جن میں فائبر ہوتا ہے، جو آپ کی آنتوں کے بیکٹیریا کی پرورش کرتا ہے اور سوزش کو کنٹرول کرتا ہے، اور یہ چیز آپ کی دماغی صحت کے لئے نہایت مفید ہے۔
ٹونا مچھلی
اگرچہ کبھی کبھار ٹونا مچھلی کے گوشت کا استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن تواتر اور کثرت اچھی نہیں کیوں کہ مچھلی کی اس خاص قسم میں دیگر کی نسبت مرکری(پارہ) کی سطح زیادہ ہوتی ہے اور اٹیگریٹیو میڈیسن نامی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق جن لوگوں کے خون میں بھاری دھات(مرکری) کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، ان کے علمی افعال میں 5 فیصدکمی واقع ہو سکتی ہے۔ لیکن اس تحقیق کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ آپ کے کھانے سے مچھلی کو ترک ہی کر دیا جائے۔ ماہرین طب کے مطابق ٹونا کے بجائے اومیگا3سے بھرپور مچھلی جیسے سالمن یا ٹراؤٹ کو ٹونا سے تبدیل کیا جا سکتا ہے، اس اعتبار سے پاکستانیوں کے لئے اچھی چیز یہ ہے کہ ہمارے ہاں تو پہلے ہی ٹونا بہت کم وقت کے لئے صرف مخصوص جگہوں پر دستیاب ہوتی ہے۔
الکوحل اور پروسیسڈ گوشت
معروف نیورولوجسٹ اور گرین برین نامی جریدے کے مصنف ڈیوڈ پرلمٹر کے مطابق الکوحل کے استعمال سے ہیپوکیمپس یعنی دماغ کا وہ حصہ کمزور ہوتا ہے، جو یاداشت اور سیکھنے سے متعلق ہے۔ اسی طرح اگر آپ پروسیسڈ گوشت یعنی خاص کیمیائی عمل سے گزار کر محفوظ کئے جانے والے گوشت کا استعمال بھی آپ کو ڈیمنشیا کے خطرے سے دوچار کر سکتا ہے۔ نیورولوجی نامی شائع تحقیق جریدے میں شائع ایک تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈیمنشیا ایسے لوگوں میں زیادہ پایا گیا، جو پراسیس شدہ گوشت کا استعمال کثرت سے کرتے تھے۔
جسم کے وہ حصے جن کی دیکھ بھال غیر معمولی احتیاط کی متقاضی
صفائی و ستھرائی بہترین انسانی صحت کی ضمانت ہے، جس کی اہمیت کو ہر مذہب اور مہذب معاشرے نے تسلیم کیا ہے۔ اور دین حق یعنی اسلام نے تو اسے نصف ایمان ہی قرار دے دیا ہے، جس میں روحانی کے ساتھ جسمانی صفائی و پاکیزگی بھی شامل ہے، تاہم صفائی کے عمل میں بعض جسمانی اعضاء نہایت حساس ہوتے ہیں، جن کی صفائی کے لئے انتہائی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے، لہذا اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اگرچہ انسانی جسم کی صفائی اچھی صحت کی ضمانت ہے لیکن بعض اعضاء کو صاف نہ کرنا ہی بہتر ہے یا پھر انہیں نہایت احتیاط کے ساتھ کم سے کم صاف کیا جائے کیوں کہ یہ پریکٹس آپ کو بعض پیچیدہ طبی مسائل سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔ تو چلے آئیے، ہم آپ کو انسانی جسم کے چند ایسے اعضاء کے متعلق آگاہی دینے کی سعی کرتے ہیں، جنہیں ناگزیر حالت میں نہایت احتیاط کے ساتھ کبھی کبھار ہی صاف کرنا چاہیے۔
کان
اگرچہ ایئرویکس(روئی وغیرہ کے ذریعے کانوں کی صفائی کا عمل) سے بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ ایسا کرنے سے کانوں کی گندگی اور گرد صاف ہو جاتی ہے لیکن درحقیقت یہ کان کی نالی کے لئے نہایت خطرناک ہے۔ امراض کان کے ماہر اور امریکن لینگون میڈیکل سنٹر کے ایم ڈی ڈاکٹر رچ ووئگٹ کہتے ہیں کہ ائیر ویکس کے دوران موم یا روئی والی بتی جب آپ اپنے کان میں ڈال کر اسے زبردستی باہر نکالنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس دوران انفیکشن پیدا ہونے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، جو نہ صرف آپ کے سننے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتا ہے بلکہ کان کے دیگر امراض کے جنم کا بھی باعث بن سکتا ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ حتی کہ کاٹن بڈ اور انگلیوں سمیت ہر چیز کو اپنے کانوں سے دور رکھیں۔ رہی بات کان کی صفائی کی تو یہ ایک خودکار نظام ہے، جو بغیر کسی مشقت کے خودبخود انجام پاتا رہتا ہے۔
جلد کی مردہ خلیات
دن میں دو بار چہرے کو دھونا کوئی بری بات نہیں بلکہ آپ کو ایسا کرنا چاہیے لیکن چہرے کی صفائی کے لئے اسے متعدد بار رگڑنا بالکل بھی درست نہیں۔ امریکن پلاسٹک سرجری اینڈ ڈرماٹالوجسٹ کی ایم ڈی جوڈی لیون کہتی ہیں کہ آپ کی جلد کو ضرورت سے زیادہ رگڑنا اتنا ہی نقصان دہ ہو سکتا ہے جتنا کہ غلط قسم کی پراڈکٹس کا استعمال، کیوں کہ اس سے آپ کی جلد سے قدرتی تیل چھن سکتا ہے، جس کی عدم موجودگی آپ کی جلد کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ لہذا جلد کے مردہ خلیات سے نجات حاصل کرنے کے لئے ایک ہفتے میں زیادہ سے زیادہ صرف دوبار کسی پراڈکٹس سے چہرے کی جلد کو رگڑا جائے۔
بڑی آنت
نیویارک یونیورسٹی میڈیکل سنٹر میں ایسوسی ایٹ پروفیسر و ماہر امراض معدہ ڈاکٹر روشینی راج کہتی ہیں کہ آپ نے سوشل میڈیا پر آنتوں کی صفائی کے لئے جو ڈیٹوکس کلینر دیکھے ہیں وہ صرف وقت اور پیسے کا ضیاع ہیں، کیونکہ آپ کا جسم قدرتی طور پر جگر، گردوں اور بڑی آنت کو ایک خودکار عمل کے تحت صاف کرتا رہتا ہے، یہ دراصل وہ صحتمند بیکٹریا پیدا کرتا ہے، جو آنتوں کی صفائی کے عمل کو مکمل کرتا ہے۔ لہٰذا اس قسم کے ڈیٹوکس کلینر کے بجائے زیادہ فائبر والی غذائوں کا استعمال یقینی بنائیں، جو صحت مند بیکٹریا کی پیدائش میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
بال
نہانے کے لئے غسل خانے میں جاتے ہوئے آپ کو ہر بار شیمپو کرنا سیکھایا جاتا ہے یا بالوں کو زیادہ خوبصورت بنانے کے چکر میں آپ خود ہی اس کے عادی بن جاتے ہیں، جو کہ آپ کی بالوں کی صحت کے لئے نہایت نقصان دہ ہے کیوں کہ ایسا کرنے سے آپ کے سر کی کھال کا قدرتی تیل تباہ ہو رہا ہوتا ہے۔ نیویارک سٹی (امریکا) کی ہیئر سٹائلسٹ ایلے کنی کہتی ہیں کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ شیمپو نہ کریں لیکن اس کی کثرت سے خود کو بچائیں۔ بال روزانہ شیمپو کرنے سے بظاہر آپ کے بال اچھے ضرور لگیں لیکن اس کا نقصان یہ ہوگا کہ آپ کے سر کی جلد میں قدرتی تیل پیدا کرنے کی صلاحیت دن بدن کمزور ہوتی چلی جائے گی، جو بالآخر آپ کے بالوں کیلئے نقصان دہ ہو گا۔
ناک
اگرچہ ہم آپ کو بہتی ناک کو صاف کرنے سے نہیں روک رہے لیکن اس صفائی میں نہایت احتیاط کی ضرورت ہے، بعض لوگ بلاوجہ ناک میں انگلیاں مارتے رہتے ہیں، جو بالکل بھی درست امر نہیں کیوں کہ ایسا کرنے سے ناک کے نتھنوں میں خراشیں پیدا ہوتی ہی اور بعض اوقات خون بھی نکل آتا ہے، جو جراثیم کے لئے خوراک کی حیثیت رکھتا ہے۔ امریکن ماہر امراض ناک و کان ڈاکٹر ووئگٹ کہتے ہیں کہ خود کو صرف بہتی ناک کو صاف کرنے کی حد تک محدود رکھے تاہم اگر ناگزیر ہو جائے تو انتہائی احتیاط کا طریقہ اختیار کریں، پھر جب آپ ناک صاف کریں تو کوشش کریں کہ ایک وقت میں صرف ایک نتھنے کو ٹشو سے صاف کریں، اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ جو بلغم ناک کے ذریعے کان کے راستوں میں جمتا ہے، آپ اس سے بچ جائیں گے۔
The post دماغی صحت کے لئے بدترین غذائیں appeared first on ایکسپریس اردو.