Quantcast
Channel: Pakistani Magazine -- Urdu Magazine - میگزین - ایکسپریس اردو
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

کرکٹ میں ٹیکنالوجی کا استعمال

$
0
0

اسلامیہ یونیورسٹی، بہاولپور

waleadafshal@gmail.com

کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جسے روایات اور حکمت عملیوں کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کرکٹ تمام کھیلوں کی ماں ہے اور دنیا بھر میں لاکھوں لوگ کرکٹ کھیل اور دیکھ کے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

کیربینز کے دھوپ میں بھیگنے والے خوب صورت ساحلوں سے لے کر ہندوستان کے بنجر میدانوں تک کرکٹ دہائیوں سے لوگوں کے لیے تفریح کا ذریعہ رہی ہے۔ کرکٹ نہ صرف تفریح کا ذریعہ ہے بلکہ یہ ہر رنگ، نسل، قومیت سے بالاتر ہو کے سب کو ایک جگہ اکھٹا کر دیتی ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ کرکٹ کا بخار سر چڑھ کے بولنے لگا ہے۔ جیسے جیسے یہ کھیل پرانا ہورہا ہے اس میں بتدریج تبدیلیاں آتی جا رہی ہیں۔

کرکٹ میں ٹیکنالوجی کا استعمال پرانا نہیں ہے مگر اس کی وجہ سے کافی کچھ بدل گیا ہے۔ کھلاڑی اپنی کرکٹ اسکلز کو مزید سنوارنے کے لیے ٹیکنالوجی کا سہارا لے رہے ہیں۔ یہاں کچھ ایسی ہی ٹیکنالوجیز کا ذکر کیا جارہا ہے جو کرکٹ کا ناگزیر حصہ بن چکی ہیں۔

1: ڈی آر ایس (DRS)

ڈی آر ایس ایک ٹیکنالوجی بیسڈ سسٹم ہے جسے میچ کے دوران تھرڈ امپائر، فیلڈ امپائر کو فیصلہ لینے میں مدد کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ رن آوٹ، اسٹمپ آوٹ اور لیا جانے والا کیچ درست ہے یا گیند فیلڈر کے ہاتھوں میں جانے سے پہلے زمین کو چھوگئی ہے، اس کا فیصلہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے کیا جاتا ہے۔

بعض دفعہ باؤنڈری لائن پر لیے جانے والے کیچز کے بارے میں امپائر کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ آیا فیلڈر نے باؤنڈری لائن کو چھوئے بغیر کیچ کیا ہے یا اس کا پاؤں باؤنڈری لائن کو چھو گیا ہے۔

اس طرح کے فیصلوں میں ٹیکنالوجی کی مدد لیے بغیر درست فیصلہ کرنا امپائر کے لیے ممکن نہیں۔ اگر کریز پر کھڑے ہوئے کھلاڑی یا فیلڈنگ کرنے والی ٹیم کے کپتان کو ایل بی ڈبلیو اپیل میں امپائر کے فیصلے پر اعتراض ہے تو وہ بھی تھرڈ امپائر کو ریویو کے لیے کہہ سکتا ہے۔

تھرڈ امپائر فیصلہ کرتے وقت مختلف تیکنیکوں کا سہارا لیتا ہے، جن میں سے ایک ’’سلو موشن ری پلے‘‘ ہے۔ اس میں امپائر سلو موشن کیمروں کی مدد سے ہر زاویے سے یہ جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ گیند بَلّے کو چھوئی ہے یا نہیں۔

بلے باز جب شاٹ لگاتے وقت گیند سے کھیلنے میں ناکام ہوجائے اور گیند پیڈز کو چھو جائے تو ڈی آر ایس اے آئی پاورڈ ٹیکنالوجی میدان کے چاروں طرف لگے کیمروں کے باہمی لنک کے ذریعے گیند کی سمت کی درست پیش گوئی کرتی ہے کہ آیا گیند لیگ اسٹمپ کے باہر ہے یا نہیں یا گیند اسٹمپ کو ہٹ کر رہی ہے یا نہیں۔ ایل بی ڈبلیو (Leg before wicket) اپیل میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے۔

فارمل ڈی آر ایس کا ٹیسٹ میچ میں سب سے پہلا استعمال 2008 میں، ون ڈے کرکٹ میں جنوری 2011 اور ٹی ٹوئنٹی میں اکتوبر 2017 میں ہوا۔

2008 میں سری لنکا میں، انڈیا اور سری لنکا کی باہمی ٹیسٹ سیریز میں ڈی آر ایس استعمال کیا گیا۔ 23 جولائی 2008 کو سابق بھارتی کھلاڑی وریندر سہواگ کا ایل بی ڈبلیو کا فیصلہ پہلا فیصلہ تھا جسے ڈی آر ایس سسٹم کے ذریعے تبدیل کیا گیا۔

2: انفرا ریڈ کیمراز (Infrared Cameras)

ہاٹ اسپاٹ ٹیکنالوجی میں انفرا ریڈ امیجنگ سسٹم بھی گیند اور بَلّے کے تال میل کو چیک کرنے میں تھرڈ امپائر کی مدد کرتا ہے۔

جب گیند پیڈز یا بلے سے ٹکراتی ہے تو اس سے پیدا ہونے والی حرارت اور فرکشن کو انفراریڈ کیمرے کھوج لیتے ہیں۔ اے آئی الگورتھمز ان ہاٹ اسپاٹس کی visibility کو بڑھاتے ہیں۔ ایل بی ڈبلیو میں تھرڈ امپائر اس کی مدد سے یہ فیصلہ لیتا ہے کہ پیڈز کو چھونے سے پہلے گیند بلے سے ٹکرائی ہے یا نہیں۔

3: ایج ڈیٹیکشن ٹیکنالوجی (Edge Detection Technology)

سنائکو میٹر آڈیو اینالسز اور آرٹی فیشل انٹیلیجنس کا استعمال کرکے ہلکی سے ہلکی آواز کا بھی پتا لگانے کی کوشش کرتا ہے۔ جب گیند بلے یا پیڈ سے ٹکراتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی میں تھرڈ امپائر ڈائریکشنل مائکروفونز کی مدد سے چیک کرتا ہے کہ آیا آواز گیند کے بلے کے انتہائی قریب سے گزرنے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے یا اس نے بلے کا کوئی کنارہ بھی چھوا ہے۔

4: سِکس ٹریجیکٹری پریڈیکشن (Six Trajectory Prediction)

جب بلے باز شاٹ کھیلتا ہے اور گیند باؤنڈری لائن کے اوپر سے چھے رن کے لیے پار چلی جاتی ہے، اس چھکے کی ٹریجیکٹری، گیند نے کتنی اونچائی کو چھوا اور گیند نے بیٹ سے ہٹ ہونے کے بعد کتنا فاصلہ طے کیا، یہ سب چیزیں اے آئی بیسڈ ٹیکنالوجی کی معاونت سے طے کی جاتی ہیں۔

5: پرفارمنس اینالسز (Performance Analysis)

اے آئی بیسڈ پرمارنس اینالسز ٹولز کھلاڑیوں اور ٹیم کی باریکیوں کو گہرائی میں جاکر مختلف اعدادوشمار کے ذریعے سمجھنے میں مدد کرتے ہیں۔ مشین لرننگ الگورتھمز پہلے سے موجود ڈیٹا کو اینالائز کرکے مختلف پیٹرنز دریافت کرتے ہیں۔ اس اینالسز سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کی مخالف ٹیم کن چیزوں میں زیادہ طاقت ور ہے۔ ان کی کم زوریاں کیا ہیں۔ ان چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوتے میچ کا منصوبہ بنایا جاتا ہے۔ ہر کھلاڑی کی کم زوریوںکو مدنظر رکھتے ہوئے کوچز اور اینالسٹ اس کے لیے الگ کھیل کا منصوبہ بناتے ہیں۔

6: پری میچ وِن پروببلٹی پریڈیکشن

(Pre Match Win Probability Prediction)

میچ سے پہلے کسی بھی ٹیم کی جیت کی پیش گوئی کرنے کے لیے اے آئی الگورتھمز پہلے سے موجود ڈیٹا کو اینالائز کرتے ہیں۔ اسے پراسس کیا جاتا ہے۔ اس ڈیٹا میں مختلف چیزوں کی جانچ کی جاتی ہے، جن میں کھلاڑی کے اعدادوشمار، اس کے ریکارڈز، اور وینیو ریلیٹڈ فیکٹرز پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔

یہ ڈیٹا کسی بھی ٹیم کے جیتنے کی پیش گوئی کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ اس کام کے لیے ایڈوانس مشین لرننگ ماڈلز جن میں لوجسٹک ریگریشن، رینڈم فارسٹ اور نیورل نیٹ ورکس شامل ہیں، کا سہارا لیا جاتا ہے۔

7: دوران مقابلہ جیت کی پیش گوئی

 (In Match Win Probability Prediction)

مقابلے کے دوران اے سسٹمز مسلسل لاؤ ڈیٹا فیڈز، جیسے ہر گیند کے بعد بدلنے والا اسکور کارڈ، کریز پر کھڑے کھلاڑی کے اسٹیٹس اور میچ کی موجودہ صورت حال، کو اینا لائز کر رہے ہوتے ہیں، جس کی بنیاد پر میچ کے دوران سسٹم یہ پیش گوئی کرتا ہے کہ کس ٹیم کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی ٹیم جلدی اپنی وکٹیں گنوا دیتی ہے تو سسٹم ڈیٹا کو اینالائز کرنے کے بعد اس کے جیتنے کے امکانات کم کردیتا ہے۔

8: اسکرین گرافس (Screen Graphs)

ہم ٹی وی پر لمحہ بہ لمحہ بدلتے گرافس دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ کس طرح رن ریٹ کم یا زیادہ ہو رہا ہے۔ دونوں ٹیموں کے رن اور وکٹیں گرنے کے تسلسل کا تقابلی جائزہ کیسے گرافس کی شکل میں دکھایا جاتا ہے، بیک اینڈ پر چیزیں کیسے کام کر رہی ہوتی ہیں اور آپ کو اسکرین پر لائیو نتائج کیسے نظر آ رہے ہوتے ہیں؟ ان سب چیزوں میں اے آئی استعمال ہو رہی ہوتی ہے۔

9: میچ آؤٹ کم (Match Outcome)

دوسری ٹیم کی بولنگ کیسی ہے، اس کی بیٹنگ میں کتنی صلاحیت ہے، اُس کی آپ کی ٹیم کے ساتھ پہلے پرفارمنس کیسی رہی؟ ان چیزوں کو اینالائز کرنے کے بعد ہم میچ کے نتیجے کی پیش گوئی کرتے ہیں۔

10: آٹو میٹڈ کیمرا سسٹم (Automated Camera System)

میچ کے دوران اے آئی پاورڈ کیمرے ہر زاویے سے ہمیں دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کچھ زاویے اس قدر مشکل ہیں کہ وہ ٹیکنالوجی کے بغیر دکھانا ممکن ہی نہیں۔

اسٹیٹس نکالنے کے لیے ان کیمروں سے حاصل شدہ ویڈیوز کے ذریعے ویڈیو اینالسز کیا جاتا ہے۔ پھر اس ویڈیو اینالسز سے میچ کے خاص اور اہم لمحات کی ہائی لائٹس بنائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ کمنٹیٹرز کو میچ کے دوران مختلف اعدادوشمار پر تبصرہ کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔

11: ورچوئل رئیلیٹی (Virtual Reality)

ورچوئل رئیلیٹی کا کرکٹ میں استعمال ایک حیران کن چیز ہے۔ اس ٹیکنالوجی نے کھلاڑیوں کی پریکٹس سے لے کر ٹریننگ کے طریقۂ کار تک کو بدل کے رکھ دیا ہے۔

یونیورسٹی آف برمنگھم میں کیے گئے ایک مطالعے کے مطابق جو کھلاڑی بیٹنگ پریکٹس کے لیے وی آر سیمولیٹر کا استعمال کرتے ہیں ان کی بیٹنگ پرفارمنس میں دس فی صد اضافہ ہوا ہے۔

وی آر ٹیکنالوجی تھری ڈائمینشنل انوائرمنٹ کے لیے کمپیوٹر بیسڈ سیمولیشن بنا دیتی ہے، جس سے کھلاڑی میچ کے دوران پیش آنے والی مختلف سیچویشنز کا میچ سے پہلے وی آر ٹیکنالوجی کی مدد سے تجربہ کر سکتے ہیں۔

اس کا استعمال کرکٹ میں بہت سے مقاصد کے لیے ہوتا ہے۔ اس سے ٹریننگ کے مراحل کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ پریکٹس کے دوران بہت سے کھلاڑی چوٹ یا تکلیف کا شکار ہوجاتے ہیں جس سے ٹیم غیرمتوازن ہوجاتی ہے۔ وی آر ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کھلاڑیوں کو چوٹ لگنے سے بچایا جا سکتا ہے۔

12: اسمارٹ وکٹس اور اسمارٹ بیلز

(Smart Wickets and Bails)

اسمارٹ وکٹس اور اسمارٹ بیلز ایل ای ڈی وکٹس ہوتی ہیں جن کا میچ کے دوران استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ اسٹمپس لکڑی کے بجائے پلاسٹک سے بنی ہوتی ہیں اور ان کے استعمال کی اجازت انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے 2013 میں دی۔ یہ سسٹم سابق آسٹریلین عظیم کرکٹر bronte eckermann کا بنایا ہوا ہے۔ انہیں یہ خیال تب آیا جب وہ اپنی بیٹی کے ایک کھلونے سے کھیل رہے تھے جس میں ایل ای ڈیز لگی ہوئی تھیں۔

اسمارٹ بیلز میں ایک مائکرو پراسیسر ہوتا ہے جیسے ہی بیلز کا اسٹمپس کے ساتھ رابطہ منقطع ہوتا ہے تو یہ ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں اسے ڈیٹیکٹ کر لیتا ہے۔

13: برڈ آئی ویو (Bird Eye View)

برڈ آئی ویو یا اسپائڈز کیم کیمرا تھری ڈائی مینشنل ویو دکھانے والا کیمرا ہوتا ہے۔ جو Kevlar وائرز کے ذریعے ہوا میں معلق ہوتا ہے۔ اس سے دیکھنے والے میچ کو کئی زاویوں سے دیکھ سکتے ہیں اور یہ کیمرا میچ کے دوران پوری فیلڈ کا احاطہ کرتا ہے۔

14: اسپیڈ گن (Speed Gun)

اسپیڈگن کو باؤلر کی جانب سے کی گئی گیند کی رفتار چیک کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے باؤلر کو اپنی بالنگ سمت ٹھیک رکھنے اور اس کے مطابق مختلف تبدیلیاں کرنے میں مدد ملتی ہے۔

The post کرکٹ میں ٹیکنالوجی کا استعمال appeared first on ایکسپریس اردو.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>