Quantcast
Channel: Pakistani Magazine -- Urdu Magazine - میگزین - ایکسپریس اردو
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

کمیونیکیشن کے 16 ناقابل ناقابل تردید قوانین

$
0
0

کیمونیکشن ایک سائنس ہے جس کو سائنٹیفک انداز میں ہی سکھا جا سکتا ہے۔ یہ کسی ایک زبان تک محدود نہیں، بلکہ انسانوں کو سمجھنے اور زبانوں کو بہتر انداز میں استعمال کرنے کا بہتر ین ذریعہ ہے۔

نجی یا پیشہ ورانہ زندگی میں کامیابی کے لیے کمیونیکیشن ایک بنیادی اور اہم مہارت ہے۔ دُنیا بھر کے تمام کام یاب اور ترقی یافتہ لیڈرز میں یہ وہ بنیادی صلاحیت ہے جو کام یابی کے لیے اہم سمجھی جاتی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں کمیونیکیشن کو صرف ایک زبان تک محدود سمجھا جاتا ہے یا عام تصور کیا جاتا ہے کہ ہمیں تو بات کرنی آتی ہے۔

کمیونیکیشن صرف اپنی بات دوسروں تک پہنچانا نہیں بلکہ انسانوں کے درمیان تعلقات کو پروان چڑھانے، تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کرنے، اور باہمی خیالات کا تبادلہ کرنے کا نام ہے۔ اگر ہم اپنے معاشرے کا بغور جائزہ لیں تو ہمیں یہ اندازہ ہوگا کہ ہمارے معاشرے میں کمیونیکیشن کا بہت فقدان پایا جاتا ہے۔ بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہمارے خاندانوں، اداروں اور معاشرے میں کمیونیکیشن کے فقدان کی وجہ سے ہی بے شمار مسائل جنم لیتے ہیں۔

کمیونیکیشن کی صلاحیت قدرت کا وہ بہترین تحفہ ہے جو انسان کو دوسری مخلوق سے افضل اور بہترین بناتا ہے۔ ہمارے ہاں یہ تصور عام ہے کہ ہم اپنی بات کو دوسرے تک پہنچانے اور کسی غیرزبان میں مہارت کو ہی کمیونیکیشن سمجھتے ہیں، حالانکہ کمیونیکیشن کا مطلب انسانوں کے درمیان بہتر تعلقات، خیالات کا تبادلہ اور باہمی تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اپنے گھرانوں، تعلیمی اداروں اور کام کرنے کی جگہ پر کمیونیکیشن کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے ٹریننگ سیشن، سیمینارز اور تربیت کے عمل کو فروغ دینا چاہیے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو روایتی تعلیم کے ساتھ ختم نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ زندگی بھر جاری رہنے والا عمل ہے۔ روز مرہ زندگی میں اپنی گفتگو کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے بے شمار کتابیں، ویڈیوز، ان لائن سیشنز اور دیگر ذرائع موجود ہیں۔

اس مضمون میں جس کتاب کا خلاصہ پیش کرنے کے لیے میں نے انتخاب کیا ہے، وہ نام ور لیڈرشپ گرو اور کمیونیکیشن ایکسپرٹ جون میکسویل کی کتاب ہے:

’’The 16 Undeniable Laws of Communication‘‘ اس کتاب کے انتخاب کا بنیادی مقصد اس کا عام زبان اور سادہ انگریزی میں ہونا ہے، جب کہ اس کتاب میں روزمرہ زندگی کی مثالیں، عام فہم زبان، قابل عمل فارمولے بیان کیے گئے ہیں۔

جون میکسویل  کی وجہ شہرت لیڈرشپ ہے لیکن وہ ایک کمیونیکیشن ایکسپرٹ بھی ہیں۔ ان کی یہ کتاب اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ اس میں انہوں نے اپنی زندگی کی مثالوں اور براہ راست زندگی کے تجربات کو نہایت عمدہ طریقے سے بیان کیا ہے۔

320 صفحات پر مشتمل یہ کتاب مارچ 2023 میں شائع ہوئی۔ یہ  کتاب پی ڈی ایف کی صورت میں بہ آسانی دست یاب ہے جب کہ یوٹیوب پر اس کا آڈیو ورژن بھی دست یاب ہے، جو جون میکسول نے اپنی آواز میں ریکارڈ کیا ہے  یہ 8 گھنٹے 55 منٹ پر مشتمل ہے۔

اگر آپ اس کتاب کا ایک نشست میں مطالعہ کرنا چاہیں تو آپ صبح سے لے کر رات تک اس کتاب کو بہ آسانی پڑھ سکتے ہیں۔ یا دوسرا آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ اس کے روزانہ 20 صفحات یا ایک قانون پڑھیں تو آپ تقریباً 16 دن میں اس کتاب کا بھرپور مطالعہ کر سکتے ہیں، اور اس کے ساتھ اپنی عملی زندگی کا موازنہ کرسکتے ہیں۔

آئیے اس کتاب کے 16 اہم قوانین کو دیکھیں، پڑھیں، سمجھیں اور انہیں اپنی عملی زندگی میں اپنا کر کام یابی کے اس سفر پر گام زن ہوسکیں۔

اس کتاب کے دیباچے  میں جون میکسویل لکھتے ہیں،’’دُنیا میں ہر انسان کے پاس ایک پیغام ہے۔‘‘

آپ کیا کہناچاہتے ہیں؟ آپ اس پیغام کو دوسروں تک کیسے پہنچا سکیں گے؟ یہ عمل آپ کب کرتے ہیں، کیا آپ اتنی اچھی طرح سے بات چیت کرسکیں گے جو بات آپ کرنا چاہتے ہیں؟ آپ جو چاہتے ہیں اسے پورا کرنے کے لیے تیار ہیں؟ ہر ایک انسان کے پاس کوئی پیغام ہے۔

یہ کسی بھی لمحے کے لیے پیغام ہو سکتا ہے۔ زندگی بھر کا پیغام بھی ہوسکتا ہے،  آپ کو اپنے وژن کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ آپ اپنی کمپنی یا اپنے بچے کے اسکول میں پی ٹی اے کے اجلاسوں میں بات کرنا چاہتے ہیں یا آپ کو ہائی اسکول یا کالج کے ہم جماعتوں کے ساتھ زبردست پریزنٹیشن کرنی ہے تاکہ وہ آپ کو سراہ سکیں،  یا ایسی سہ ماہی رپورٹ اپنے ساتھیوں کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں کہ وہ بے زار نہ ہوں، کوئی پروڈکٹ پیش کرنا چاہتے ہیں، دفتر کے لیے کوئی تقریر کرنی ہے جس سے آپ جان چھڑانا چاہتے ہیں۔

آپ کوئی مذہبی راہ نما ہیں جسے خطبہ دینا ہے، آپ پیشہ ور اسپیکر بن کر  زندگی کی نعمت سے لطف اْٹھانا چاہتے ہیں یا شاید آپ ایک چھوٹے سے گروپ کے ارکان کے ساتھ اپنے دل کی بات کرنے کے قابل ہونا چاہتے ہیں۔ اگر آپ کی خواہش کسی بھی قسم کے پیغام کو شیئر کرنا ہے، تو آپ اس قابل ہونا چاہتے ہیں، تاکہ بہترین اور موثر انداز سے بات چیت کریں۔

آپ اپنی اس صلاحیت سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے قابل ہونا چاہتے ہیں۔  ہارورڈ بزنس ریویو کے مطابق،’’پیشہ ور افراد کی ترقی کے لیے موثر طریقے سے بات چیت کرنے کی صلاحیت نمبر ون معیار ہے۔‘‘ جو کہ  ہماری روزمرہ کی زندگی کے لیے بھی ضروری ہے۔ کمیونیکیشن اس طرح سے کریں کہ جس سے ہم دوسروں پر اثر انداز ہوں، تعلقات کو فروغ دینے اور برقرار رکھنے کے لیے یہ نہایت ضروری صلاحیت ہے۔

یہ ہماری سماجی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ تحقیقی تجزیہ کار اور کمیونیکیشن کے  ماہر  Hayley Hawthorneکا کہنا ہے کہ،’’کمیونیکیشن ہمیں دوسروں سے جوڑنے والا ٹشو ہے۔ یہ انسانوں کے درمیان مشترکہ تخلیق اور باہم اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔‘‘

مختصر یہ کہ کمیونیکیشن، تبدیلی کی گاڑی ہے۔ پھر بھی ایک ہی وقت میں، عوامی تقریر، جسے میں بات چیت کے طور پر بیان کرتا ہوں، دو یا دو سے زیادہ لوگوں کے گروپ کو پیغام دینا، بہت سارے لوگوں کے لیے ڈر کاسبب بن جاتا ہے۔

اسٹینڈ اپ کامیڈین جیری سین فیلڈ کہتے ہیں،’’میں نے ایک ریسرچ  دیکھی جس میں بیان کیا گیا ہے کہ لوگوں کے سامنے بولنے کو دُنیا کا نمبر ون خوف سمجھا جاتا ہے۔ عام انسانوں میں میں نے یہ خوف حیرت انگیز طور پر پایا ہے۔ دوسرے نمبر پر موت کا خوف ہے۔ موت دوسرے نمبر پر؟ اس کا مطلب ہے، کہ عام انسان کے لیے دوسروں کے سامنے بات چیت کرنا موت سے زیادہ خطرناک ہے۔‘‘

جون میکسویل لکھتے ہیں،’’مجھے یقین ہے کہ زیادہ تر لوگ جو کے ایک گروپ سے بات چیت کرنے سے ڈرتے ہیں وہ ایسا اس لیے کرنے سے گریز کرتے ہیں کیوںکہ وہ اسے خراب نہیں کرنا چاہتے۔ وہ فکرمند ہوتے ہیں کہ کہیں وہ ناکام نہ ہوجائیں۔ میں یہ جانتا ہوں کیوںکہ 2011 میں، میں نے میکسویل کی لیڈرشپ ٹیم کی بنیاد رکھی تھی، ایک  ایسی کمپنی جو لوگوں کو بطور کوچ اور اسپیکر تربیت دیتی ہے۔ جب لوگ اپنی تربیت حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں، تو انہیں ایک پانچ منٹ کا پیغام ان کی میز پر ساتھی ٹرینیز کے ایک چھوٹے سے گروپ سے ڈیلیور کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔  ہر کوئی اپنی تقریر اچھی کرنا چاہتا ہے۔

ان کے پاس ایک پیغام ہے جو وہ چاہتے ہیں، ڈیلیور کرتے ہیں، اور وہ یہ جاننے کے لیے بے چین ہیں کہ موثر کمیونیکیٹر کیسے بنیں۔ لیکن وہ کبھی بھی اتنے اچھے نہیں ہوتے جتنے وہ ہوسکتے ہیں۔ اس لیے ہم انہیں تربیت دیتے ہیں۔ جب بات چیت ہو تو ہر کوئی شروع میں روکتا ہے۔ میں نے اپنے اسپیکنگ کیریئر میں تیرہ ہزار سے زیادہ بار تقریر کی ہے، اور میں فی الحال اپنے کھیل میں سب سے اوپر ہوں۔

لیکن بات کرنے کا میرا پہلا عوامی تجربہ بہت خوف ناک تھا۔ (آپ اس کے بارے میں کتاب میں پڑھیں گے۔) میں کیوں اچھا نہیں تھا؟ کیوںکہ پہلی بار کوئی بھی اچھا نہیں ہوتا! کسی اور چیز کی طرح، بولنا ایک سیکھنے کی خوبی ہے، لیکن اگر آپ کے پاس اپنی ترقی کی راہ نمائی کے لیے ٹھوس اصول ہیں، تو آپ تیزی سے خود کو بہتر کر سکتے ہیں، اور جب بھی آپ بولتے ہیں، آپ بہتر ہوجاتے ہیں۔ جیسا کہ Hayley Hawthorne نے کہا،کمیونیکیشن کی مہارتوں میں مہارت حاصل کرنا کوئی چیز نہیں ہے۔ یہ راتوں رات نہیں کیا جا سکتا۔ کمیونیکیشن کی مہارت کو فروغ دینا ایک سفر ہے۔ اس میں وقت لگتا ہے۔

لیکن میں آپ کو یہ بتا سکتا ہوں کہ ہر قدم سفر کے قابل ہے! میں نے سب کی مدد کرنے کے لیے کمیونیکیشن کے 16 ناقابل تردید قوانین لکھے ہیں۔

یاد رہے کہ یہ قوانین سیکھے جا سکتے ہیں۔ کچھ کو دوسروں کے مقابلے میں سمجھنا اور لاگو کرنا آسان ہے، لیکن ہر ایک سیکھا جا سکتا ہے۔ یہ تمام  قوانین الگ الگ سیکھے جا سکتے ہیں۔

ہر قانون دیگر قوانین کی تکمیل کرتا ہے، لیکن آپ کو ایک کو سیکھنے کے لیے دوسرے کو جاننے کی ضرورت نہیں ہے۔  قوانین اپنے ساتھ نتائج لے کر آتے ہیں۔ قوانین کو لاگو کریں، اور اپنے  پیغام سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اور یہ آپ کے اثرورسوخ میں اضافہ کریں گے۔

اگر آپ ان کی خلاف ورزی کریں یا انہیں نظرانداز کریں گے، آپ دوسروں سے بات چیت میں موثر نہیں ہوں گے۔

قوانین  وقت اور عمر کی قید سے بالاتر  ہیں۔ چاہے آپ جوان ہوں یا بوڑھے، تجربہ کار یا ناتجربہ کار، قوانین کا اطلاق سب پر ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔ جنہوں نے اطلاق کیا چاہے وہ دادا دادی ہوں تو یہ آپ کے پڑپوتے پر بھی لاگو ہوں گے۔

یہ قوانین اچھے رابطے کی بنیاد ہیں۔ ایک بار آپ اصولوں کو سیکھیں، آپ کو ان پر عمل کرنا ہوگا اور ان اپنی زندگی میں اطلاق کرنا ہوگا۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ ایک بہتر بات چیت کرنے والے ہوں گے۔ ارب پتی تاجر  وارن بفیٹ نے کہا،’’زیادہ قابل بننے کا ایک آسان طریقہ،کم از کم ، آپ کی مواصلات کی مہارت کو بہتر بنانا ہے۔

یہ تحریری اور زبانی دونوں ہیں۔ اگر آپ بات چیت نہیں کر سکتے، تو یہ اندھیرے میں کسی لڑکی کو آنکھ مارنے کے مترادف ہے، جس سے کچھ نہیں ہوتا۔ آپ کے پاس دنیا کی تمام دماغی طاقت ہوسکتی ہے، لیکن اسے منتقل کرنے کے قابل ہونا ضروری ہے، اور یہ ٹرانسمیشن یا بات چیت کی صلاحیت ہے۔‘‘

چاہے آپ کسی کاروبار کی قیادت کرنا چاہتے ہیں، کلاس کو پڑھانا چاہتے ہیں، کوئی پروڈکٹ بیچنا چاہتے ہیں، تبلیغ کرنا چاہتے ہیں، وعظ کرنا چاہتے ہیں، عملے کے ایک رکن کو تربیت دینا چاہتے ہیں،  ٹیم کی کوچنگ کرنا چاہتے ہیں،  ڈگری حاصل کرنا چاہتے ہیں، غیرمنافع بخش ادارہ چلانا چاہتے ہیں، یا میٹنگ میں بات کرنا چاہتے ہیں، بہتر انداز  سے بات چیت کرنا سیکھیں۔ یہ  قوانین آپ کی مدد کریں، سیکھیں اور لاگو کریں۔ اور اس سے آپ کو ہر چیز میں کام یاب ہونے میں مدد ملے گی۔

میں یہاں صرف مختصر ان قوانین کی تعریف پیش کررہا ہوں جس کا اولین مقصد آپ کو ان سے آگاہ کرنا ہے۔ ان کی تفصیلی تشریح، بہتر مفہوم اور نتائج  اور عملی ہدایات کے لیے آپ کو کتاب کا مطالعہ کرنا ہوگا۔

ساکھ کا قانون: آپ کا سب سے مؤثر پیغام وہی ہے جو آپ خود جیتے ہیں۔

مشاہدہ کا قانون: اچھی گفتگو  کرنے والے عظیم ماہرین خطاب کرنے والوں سے سیکھتے ہیں۔

قائل کرنے کا قانون: جتنا مضبوطی سے آپ اپنے پیغام پر یقین کریں گے، اتنا ہی زیادہ لوگ اسے محسوس کریں گے۔

تیاری کا قانون:آپ وہ ڈیلیور نہیں کر سکتے جو آپ نے تیار نہیں کیا ہے۔  تیاری کے بغیر موثر پیغام کی ترسیل ناممکن ہے۔

معاونت  کا قانون: آپ کی بہترین سوچ میں سے کچھ کے ساتھ کیا جائے گا جو آپ دوسرے سے معاونت کے ذریعے حاصل کرتے ہیں۔

مواد کا قانون: جب آپ کچھ کہنے کے قابل ہوں گے، لوگ سننا شروع کریں۔

جنوری 1996 میں، مائیکروسافٹ کے کوفاؤنڈر بل گیٹس نے اس بارے میں ایک مضمون لکھا ’’انٹرنیٹ کا مستقبل‘‘ اس کے ایک ٹکڑے کا عنوان تھا ’’مواد بادشاہ ہے۔‘‘  آپ کے پیغام کا مواد بہت جان دار ہونا چاہیے۔

روابط کا قانون:  مواصلاتی عمل کرنے والے جانتے ہیں کہ یہ سب دوسروں کے بارے میں ہے۔ اگر آپ دوسروں سے کنکنشن نہیں بنا پائیں گے تو آپ کا پیغام موثرنہیں ہوگا۔

کثرت  کا قانون: اچھی پیغام رسانی کرنے والے اپنی طاقت کے ساتھ راہ نمائی بھی کرتے ہیں اور اسے کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔

متحرک کرنے کا قانون:جب آپ کچھ کہنے کا انتظار نہیں کر سکتے، تو لوگ سننے کے لیے بھی انتظار  نہیں کرسکتے۔ ایسا آخری بار کب ہوا تھا کہ آپ ایک اسپیکر کو سن کر بہت پرجوش ہوئے تھے؟

سادگی کا قانون: کمیونیکیٹر کچھ پیچیدہ نہیں رہنے دیتے بلکہ وہ اپنے پیغام کو آسان بناتے ہیں۔ اپنے پیغام کو عام فہم، آسان اور سادہ رکھیں۔

بصری اظہار کا قانون:جو کہنا چاہتے ہیں وہ لوگوں دکھائیں کیوںکہ یہ بتانے  سے کہیں بہتر ہے۔ وہ کہتے ہیں ناں کہ ایک تصویر ہزار الفاظ سے بہتر ہے۔

کہانی سنانے کا قانون:لوگ کہانیوں میں اپنی زندگی کی کہانی کو دیکھتے ہیں۔ اس لیے اپنے پیغام میں کہانی کو شامل کریں۔

تھرموسٹیٹ کا قانون:کمیونیکیٹر کمرے کا ماحول پڑھ لیتے ہیں اور اسے تبدیل کرتے ہیں۔ اس لیے ماحول میں تبدیلی کے لیے موثر ابلاغ کا استعمال کریں۔

تبدیلی کا قانون:یکسانیت مواصلات کی موت ہے، اس لیے اپنے پیغام کو منفرد انداز میں پیش کرنا سیکھیں، کیوںکہ تبدیلی ترقی کے لیے لازم ہے۔

ویلیو ایڈ کرنے کا قانون: لوگ آپ کی باتوں کو بھول سکتے ہیں، لیکن وہ کبھی نہیں بھول پائیں گے کہ آپ انہیں کیسے محسوس کرواتے ہیں۔

وہ شعر ہے ناں، بات تو یاد نہیں یاد ہے لہجہ اس کا۔

نتائج کا قانون: بات چیت کی صلاحیت میں سب سے بڑی کام یابی ایکشن ہے۔ اگر آپ اپنے سامعین کو عملی پر متحرک کر پاتے ہیں تو آپ کام یاب ہوجاتے ہیں۔

نتیجہ آپ کے پاس ہے:

کتاب کا اختتام کرتے ہوئے جون میکسویل کہتے ہیں،’’کمیونیکیشن کے یہ 16 ناقابل تردید قوانین ہیں، اگر آپ ان کو اپنی عملی زندگی پر لاگو کریں تو پھر آپ اپنے پیغام سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں گے، چاہے آپ  کوئی بھی کیوں نہ ہوں۔

چاہے آپ کے پیغام کا مقصد کچھ بھی ہو، آپ کے سامعین کا سائز یا دائرہ کار، یا جس ماحول میں آپ بات کرتے ہیں، کچھ بھی ہو، آپ پُراثر پیغام رساں ثابت ہوں گے۔ میں اکثر اسٹیج کے پیچھے آڈیٹوریم پر، پلیٹ فارم جہاں ہر اسپیکر باہر جانے سے پہلے اسے دیکھ سکتا ہے،  خود سے کہتا ہوں کہ اس اسٹیج پر ہونا ایک اعزاز کی بات ہے۔ شکریہ، خدا، تو نے مجھے منتخب کیا ہے۔ جب بھی مجھے بولنے کا موقع ملتا ہے میں شکر گزار ہوتا ہوں۔

مجھے قوی امید ہے کہ آپ بھی اس طرح محسوس کریں گے! مجھے امید ہے کہ آپ میری طرح بات چیت کرنا پسند کرنا سیکھیں گے۔ اکثر جب میں کسی بھی گروپ سے خطاب کر رہا ہوں، میں خود کو سب سے زیادہ زندہ محسوس کرتا ہوں اور سوچتا ہوں، میں ایسا ہی کرنے کے لیے پیدا ہوا ہوں۔

شاید آپ بھی۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کی بات چیت کی سطح کیا ہے، یہ جانیں آپ کی زندگی اور الفاظ میں مثبت تبدیلی دوسروں کی زندگی میں تبدیلی  کے لیے موثر ہو سکتی ہے۔  اس کتاب کو لکھ کر مجھے بھرپور خوشی ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس نے آپ کو بھی خوشی دی ہے۔ اس کے علاوہ بہت ساری نئی بصیرتیں، بہت زیادہ علم، اور بہت سے عملی تیکنیکیں بھی فراہم کی ہیں۔ یہ کتاب آپ کو اعلیٰ سطح پر جانے میں مدد کرے گی۔

کمیونیکیٹر اگر آپ ہر بار کمیونیکیشن کے قوانین کا استعمال کریں گے، جو آپ کو اپنے سامعین سے رابطہ قائم کرنے میں مدد کریں گے۔ آپ موثر اور بااثر ہوں گے اپنے اردگرد مثبت تبدیلی کا ذریعہ بنیں گے۔‘‘

The post کمیونیکیشن کے 16 ناقابل ناقابل تردید قوانین appeared first on ایکسپریس اردو.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

Trending Articles