کہا جاتا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی انسانی فکری سرگرمیوں میں سے ایک ’’آئین سازی‘‘ہے۔ یقیناً پوری دنیا میں لوگ پالیسی، کاروبار، مینوفیکچرنگ، سیاحت، ہوا بازی، سائنس، انجینئرنگ، زندگی کی دیکھ بھال، تعلیم، میڈیا، مواصلات اور بہت سے دوسرے شعبوں میں رہنمائی کے لیے روزانہ ایک تحریری آئین پر انحصار کرتے ہیں۔
آئین وہ بنیادی دستاویزات ہیں جو حکمرانی کے لیے فریم ورک (دائرہ کار) فراہم کرتی ہیں۔ شہریوں کے حقوق اور ذمہ داریوں کی وضاحت کرتی ہیں اور ملک کے سیاسی نظام کی ساخت کا خاکہ پیش کرتی ہیں۔ آئین ایک خاص جغرافیائی پہچان کے لیے سب سے برتر قانون کے طور پر کام رو بہ عمل آتا ہے اور ایک قوم کے اندر قانونی اور سیاسی نظم کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔
مثبت فکری بنیاد پر استوار عوامی فلاح کے واضح مقاصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے تشکیل پانے والا تحریری آئین حکومت کی ہر شاخ کو دیے گئے اختیارات کے دائرہ کار کو واضح طور پر بیان کرتے ہوئے طاقت کے ممکنہ غلط استعمال کو روکتا ہے اور حکومت کی مختلف شاخوں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کی وضاحت کرتا ہے۔
یہ تقسیم چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو یقینی بناتی ہے جوکسی ایک شاخ کو بہت زیادہ غالب ہونے سے روکتی ہے۔ یہ جمہوری طرز حکمرانی کی بنیاد فراہم کرتا ہے اور ایک منصفانہ و شفاف سیاسی نظام کو یقینی بنانے میں مدد کرتا ہے۔ آئین تنازعات کو حل کرنے اور قانون کی تشریح کے لیے ایک قانونی حوالہ کے طور پر کام کرتا ہے۔
عدالتیں اکثر قانونی مقدمات کے فیصلے کرنے کے لیے آئینی اصولوں پر انحصار کرتی ہیں۔ مجموعی طور پرایک تحریری آئین ایک منصفانہ، جوابدہ اور مستحکم حکمرانی کے نظام کے قیام کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے جو اختیارات کے غلط استعمال کو روکنے کے ساتھ شہریوں کے حقوق اور آزادیوں کا تحفظ کرتا ہے۔
یہ طویل تمہید دراصل موجودہ ملکی صورتحال میں آئین فہمی اور آئین کی پاسداری کے اُمور سے جڑی ہوئی ہے۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے ملک میں ایک کے بعد ایک ایسی صورتحال سامنے آرہی ہیں جس میں آئین کے مختلف آرٹیکلز کی تعبیر و توضیح اور اُس پر عملدرآمد کے حوالے سے ابہام کی سی کیفیت پیدا کر دی جاتی ہے۔
ایک آئینی بحث /تنازعہ ختم نہیں ہوتاکہ دوسرا سر اُٹھا لیتا ہے۔ ایسی صورتحال میں اکثرمختلف فورمز پر آئین پاکستان کے آرٹیکلز کے ایسے ایسے حوالے سننے میں آتے ہیں کہ اگر آرٹیکل کے متن کا مطالعہ کیا جائے تو وہ بات اُس میں موجود ہی نہیں ہوگی۔یا جس سیاق و سباق میں کسی آرٹیکل کا حوالہ دیا جا رہا ہوتا ہے وہ اُس سے نسبت ہی نہیں رکھتا۔ یا جس آرٹیکل پر بات ہو رہی ہوتی ہے۔
اُس کے حقیقی متن کی تفصیل بتائی ہی نہیں جاتی۔اس تمام صورت حال کی اصل وجہ ملک میں آئین فہمی کی کمی ہے۔ ہماری اکثریت آئین کے حقیقی متن سے لاعلم ہے۔ سنی سنائی باتوں کو بغیر تحقیق آگے بیان کردیا جاتا ہے۔
ملک میں آئین فہمی کی کمی دراصل آئین کی دستاویز کا عوام کی آسان دسترس میں نہ ہونے کے باعث بھی ہے۔ آئین یقیناً کتابی صورت میں ملک کی بیشتر لائبریریوں اور بک اسٹالز /بک ہاؤسز پر موجود ہے۔ لیکن اُردو زبان میں آئین کے متن کا حصول لائبریریوں اور بک اسٹالز/بک ہاؤسز پر بھی قدرے مشکل ہوتا ہے۔ آئین کے اُردو متن کی عام دستیابی کا آسانی سے میسر نہ ہونا ملک میں آئین فہمی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
آئین کی عام دسترس کی ایک اور صورت اس کی آن لائن دستیابی ہے۔ اس وقت اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین ڈیجیٹل صورت میں قومی اسمبلی کی ویب سائیٹ پر انگلش اور اُردو زبان کی ایک ایک دستاویز (کتاب)کی صورت میں پی ڈی ایف فارمیٹ میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں نادرا نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی ایک ایپ بنائی ہے۔
جس میں آئین کا انگلش ورژن تو کسی حد تک Searchable ہے لیکن اُردو ورژن میں ایسی کوئی سہولت دستیاب نہیں اور قومی اسمبلی کی ویب سائیٹ پر موجود آئین کی اُردو دستاویز کو اُسی فارمیٹ (یعنی پی ڈی ایف) میں اس ایپ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ یوںملک میں آئین پاکستان کا کوئی dedicated ویب بیسڈ پلیٹ فارم موجود نہیںہے۔
تیز رفتار تکنیکی ترقی اور ڈیجیٹل تبدیلی کے دور میں پاکستان خود کو ایک اہم دوراہے پر پاتا ہے جہاں اس کے آئین کے ڈیجیٹل ورژن کی ضرورت تیزی سے واضح ہوتی جا رہی ہے۔ جیسا کہ قوم عالمی ڈیجیٹل انقلاب کے ساتھ رفتار برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے، ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز حکمرانی میں رسائی، شفافیت اور کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے آئین کے ایک جامع ڈیجیٹل ایڈیشن کی تشکیل کی وکالت کر رہے ہیں۔
ڈیجیٹل آئین کی طرف بڑھنے کو ایک ترقی پسند قدم کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔پاکستان کا آئین جسے 1973 میں منظور کیا گیا تھا۔ تقریباً پانچ دہائیوں سے ملک کے قانونی ڈھانچے کی بنیاد کے طور پر کام کر رہا ہے۔ تاہم ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی آمد کے ساتھ صرف کاغذ پر مبنی آئین پر انحصار کرنے کی حدود واضح ہو گئی ہیں۔ ڈیجیٹل ورژن کے حامی اس کے نفاذ کی کئی وجوہات کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ویب پر مبنی آئین، جسے ڈیجیٹل آئین یا ای-آئین بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسا آئین ہے جو آن لائن پلیٹ فارم یا ویب سائٹ کے ذریعے دستیاب اور قابل رسائی ہوتا ہے۔ آئین کو ڈیجیٹل بنانا اسے وسیع تر عوام کے لیے قابل رسائی بناتا ہے، بشمول شہریوں، قانونی پیشہ ور افراد، محققین، طلبائ، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور معذور افراد سب کے لئے۔ انٹرنیٹ کنیکشن والا کوئی بھی شخص جغرافیائی رکاوٹوں کو ختم کرتے ہوئے کسی بھی وقت آئین تک رسائی حاصل کر سکتا ہے اور ملک کے قانونی فریم ورک کے مطالعہ میں دلچسپی رکھنے والے ہر فرد کے لیے قابل رسائی ہوتا ہے۔
ڈیجیٹل رسائی صارفین کو آسانی سے آئین کے مخصوص حصوں کو تلاش کرنے، نیویگیٹ کرنے اور حوالہ دینے کی اجازت دیتی ہے۔ یہ سہولت خاص طور پراسمبلی ممبران، قانونی ماہرین، محققین، صحافیوں، اینکر پرسنز اور ان طلباء کے لیے قابل قدر ہے جو اکثر متن کا حوالہ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈیجیٹل ورژن مطلوبہ الفاظ کی تلاش کو آسان بناتے ہیں، جس سے آئین کے اندر مخصوص مضامین، دفعات، یا مطلوبہ الفاظ کو تلاش کرنا تیز تر ہوتا ہے۔
اس سے قانونی تحقیق کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن وقت کے ساتھ آئین کے مختلف ورژن کے تحفظ اور موازنہ کی اجازت دیتی ہے۔ اس سے ترامیم کا سراغ لگانے، تاریخی تبدیلیوں کو سمجھنے اور قانونی اصولوں کے ارتقاء کا تجزیہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ڈیجیٹل طور پر قابل رسائی دستاویزات فزیکل پرنٹنگ اور ڈسٹری بیوشن کی ضرورت کو کم کرتی ہیں۔جس سے لاگت کی بچت ہوتی ہے اور ماحولیاتی اثرات میں کمی آتی ہے۔
آئین کو ڈیجیٹل طور پر دستیاب کرنے سے گورننس میں شفافیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ شہری ملک کے بنیادی قوانین تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور ان کا جائزہ لے سکتے ہیں جس سے زیادہ احتساب ممکن ہوتا ہے۔جب آئین میں ترامیم کی جاتی ہیں تو ڈیجیٹل ورژن پرنٹ شدہ دستاویزات کے مقابلے میں زیادہ تیزی اور مؤثر طریقے سے اپ ڈیٹ کیے جا سکتے ہیں۔
یہ یقینی بناتا ہے کہ تازہ ترین ورژن عوام کے لیے آسانی سے دستیاب ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن آئین کو بین الاقوامی اداروں، محققین، اور قانونی اور آئینی معاملات میں دلچسپی رکھنے والی تنظیموں کے ساتھ باآسانی شیئر کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
علاوہ ازیں ڈیجیٹل کاپیاں محفوظ طریقے سے محفوظ کی جا سکتی ہیں۔ان کا بیک اپ لیا جا سکتا ہے اور نقصان یا نقصان سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک سے زیادہ کاپیاں مختلف مقامات پر رکھی جا سکتی ہیں۔ ویب پر مبنی فارمیٹ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ آئین چوبیس گھنٹے دستیاب ہے۔ وہ دن گئے جب آئین کو بھاری بھرکم چھپی ہوئی کاپیوں کی صورت میں چھاپنا معمول تھا۔ ویب پر مبنی پلیٹ فارم کے متعارف ہونے سے انٹرنیٹ سے منسلک ہر پاکستانی شہری کی جیب میں آئین پاکستان موجود ہوگا۔
یہ اختراع قانونی متن اور عام عوام کے درمیان فرق کو ختم کرتی ہے اور تاریخی طور پر پیچیدہ دستاویز کو ایک قابل رسائی اور صارف دوست ڈیجیٹل وسائل میں تبدیل کرتی ہے۔ لوگوں کو جب بھی ضرورت ہو اس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔اس طرح روایتی دفتری اوقات یا کسی خاص مقام پر جاکر معلومات لینے کی قید سے بھی ا ٓزادی فراہم کرتے ہیں۔ ڈیجیٹل فارمیٹ آئین کے متعدد زبانوں میں آسانی سے ترجمہ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔جس کے باعث پاکستان میں متنوع لسانی برادریوں کے لیے یہ زیادہ قابل رسائی ہوسکتا ہے۔
ویب پر مبنی پلیٹ فارم بنانا اور اسے برقرار رکھنا اکثر آئین کی طبعی کاپیاں تیار کرنے اور تقسیم کرنے کے مقابلے میں طویل مدت تک کم اور محفوظ سرمایہ کاری کا باعث بنتا ہے۔ کئی ممالک پہلے ہی کامیابی کے ساتھ آن لائن آئین کے خیال کو قبول کر چکے ہیں۔
مثال کے طور پر ایسٹونیا، اپنے آئین کے الیکٹرانک ورژن پر فخر کرتا ہے جس نے اپنے شہریوں کے لیے قانونی اصولوں تک رسائی اور سمجھ کو ہموار کیا ہے۔ ایسٹونیا کا ”ای-آئین” اس طرح کے نقطہ نظر کی فزیبلٹی اور فوائد کا ثبوت ہے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی دستاویز پاکستانی قوم کا اثاثہ اور ملک میں جمہوری عمل کی روحِ رواں ہے۔ اس دستاویز کو عوام کی پہنچ میں لانے، ملک میں آئین فہمی کے فروغ اور وقتِ ضرورت آئین کے درست حوالے اور تشریح کے لیے اسے مکمل ڈیجیٹل صورت میں پیش اور محفوظ کیا جانا انتہائی ضروری ہے۔1973میں قائم ہونے والے پاکستان کے موجودہ آئین نے بلاشبہ ملک کے قانونی ڈھانچے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
تاہم ٹیکنالوجی میں ترقی اور ڈیجیٹلائزیشن کے بڑھتے ہوئے رجحان کے ساتھ، آئین کا آن لائن ورژن رکھنے کے فوائد واضح ہو گئے ہیں۔اس صورتحال میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کو کسی ایسے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی صورت میں تیار کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی۔ جو Easy and Open Access کے ساتھ زیادہ سے زیادہ User Friendly ہو۔ جامعہ بلوچستان نے اس حوالے سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی خصوصی ویب سائٹ پر مبنی پہلا ڈیجیٹل پلیٹ فارم تیار کیا ہے ۔جو اُردو اور انگلش زبان میں آئین کے متن کی سہل طریقے سے مکمل معلومات کے حصول کے لیے مختلف فیچرز پر مبنی خصوصیات کا حامل ہے۔
اس پلیٹ فارم کابنیادی خیال ریڈیو پاکستان کے پروگرام منیجر محمد عاطف کا ہے جنہوں نے اس ویب سائیٹ کے لیے آئین پاکستان کے متن کو ہر ایک انفرادی آرٹیکل (اُردو اور انگلش)کی صورت میں علیحدہ علیحدہ ترتیب دیا۔ اس کے علاوہ آئین میں شامل ضمیمہ کو بھی خصوصی ترتیب دی ۔
وہ بتاتے ہیں کہ’’آئین پاکستان کی پچاس سالہ تقریبات کے سلسلے میں ریڈیو پروگرامز کی تیاری کے لئے جب آئین کا متن خصوصاً اُردو متن پی ڈی ایف فارمیٹ میں حاصل کیا گیا تو یہ امر محسوس کیا گیا کہ آئین کے اُردو مسودہ میں مختلف موضوعات کی تلاش سہل نہیں۔ اگر کسی مقصد کے لئے آئینی حوالے کی ضرورت ہو تو متعلقہ آرٹیکل کی تلاش اور اُس کے متن کی تفصیل کا حصول ایک محنت طلب کام ہے۔
اس کے علاوہ دستور پاکستان کی دستاویز کی ڈیجیٹل presentation اُس کے شیانِ شان نہیں۔ ان اُمور نے آئین کے ایک ایسا ڈیجیٹل پلیٹ فارم بنانے کی ترغیب دی۔ جو دستورِ پاکستان کے اُردو اور انگلش متن میں سے اپنی ضرورت کے مطابق معلومات کو متعلقہ زبانوں میں تلاش فراہم کرے۔ اور ملک کے آئین کو ایک باوقار انداز میں پیش کرے۔
اس خیال کو عملی روپ جامعہ بلوچستان کے ماہرین نے دیا جنہوں نے 15 دن کے قلیل عرصہ میں یہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم تیار کیا۔ اس ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے لیے آئین پاکستان کے متن کو اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ دستور کے ہر انفرادی آرٹیکل کا متن اُردو اور انگریزی زبان میں دستیاب ہو۔اس کے علاوہ اگر آرٹیکل کا حاشیہ یعنی foot notes ہیں تو وہ بھی آرٹیکل کے ہمراہ موجود ہوں۔
اس کے علاوہ ضمیمہ میں موجود جدول بھی آسانی کے ساتھ اپنی ضرورت کے مطابق تلاش کیے جاسکیں۔ اس ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے لیے آئین پاکستان کے اُردو اور انگلش متن کی خصوصی ترتیب میں 6ماہ کا عرصہ لگا ہے‘‘۔ یہ پلیٹ فارم آئین کی معلومات کوچار مختلف صورتوں میں انگلش اوراُردو زبان میں تلاش کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
جس کی تفصیل ہمیں محمد سلال کھوسہ، ڈائریکٹر آئی ٹی، جامعہ بلوچستان نے بتائی۔ اُن کا کہنا ہے کہ’’آئین پاکستان کا ڈیجیٹل پلیٹ فارم اُردو اور انگریزی میں چار طرح سے تلاش کو آسان انداز میں مہیا کرتا ہے۔ ان میں دستور کے آرٹیکل کے نمبر سے تلاش، دستور کے آرٹیکل کے عنوان سے تلاش، کسی کلیدی لفظ یا الفاظ کی مددسے تلاش اوردستور کی مکمل فہرست سے انتخاب کی سہولت شامل ہے۔ اس پلیٹ فارم کی خاصیت یہ ہے کہ پہلی دفعہ آئین پاکستان کو انگریزی کے ساتھ ساتھ انفرادی حیثیت میں اُردو سرچ بیسڈانجن سے منسلک کیا گیا ہے‘‘۔
اس پلیٹ فارم کی ایک انفرادیت اسے کسی بھی ڈیجیٹل ڈیوائس کی مدد سے آسانی سے استعمال کیا جاسکنا ہے۔ محمد حسین خجک، سافٹ ویئر انجینئر، جامعہ بلوچستان، نے اس ویب بیسڈ پلیٹ فارم کا ’لے آؤٹ‘ اور تمام فیچرز کو ڈیزائن اور develop کیا ہے۔ انہوں نے اِس حوالے سے بتایا کہ’’اس پلیٹ فارم کی خاص بات یہ ہے کہ آئین پاکستان کو انگلش زبان کے ساتھ ساتھ اُردوزبان میں ایسے ڈیولیپ کیا گیا ہے کہ یہ سسٹم موبائل، لیپ ٹاپ اور کسی بھی ڈیوائس پر بآسانی access کیا جاسکتا ہے۔ اس میں ہر انفرادی آرٹیکل کو آن لائن پڑھنے کے ساتھ ساتھ ڈاؤن لوڈاور پرنٹ بھی کیا جاسکتا ہے۔
اُردو ورژن میں سرچ کے لئے اُردو کئی بورڈ کا لے آؤٹ تصویری صورت میںموجود ہے۔ جبکہ اُردو ٹائپنگ کے لیے آپ اپنے کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ کے انگلش کی بورڈ سے کچھ بھی ٹائپ کریں اُردو ورژن سرچ بار میں آپ کی ٹائپ اُردو میں ڈسپلے ہوگی۔ اس کے لیے آپ کواُردوphonatic کا کچھ اندازہ ہونا چاہیئے۔ اسی طرح آپ انگلش گنتی ٹائپ کریں سرچ میں وہ اُردو گنتی کی صورت میں ظاہر ہوگی۔
اس کے علاوہ آئین پاکستان کی اُردو اور انگلش دستاویز جو قومی اسمبلی کی ویب سائیٹ پر موجود ہیں ان کے لنکس خصوصی طور پر دیئے گئے ہیں تاکہ ماخذ بھی قابلِ رسائی میں ہوں۔مستقبل میں بہت جلد اس کے ان رائیڈ اور آئی یو ایس اپلیکیشن کے ورژنز لانج کردیئے جائیں گے‘‘۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کا یہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم جامعہ بلوچستان نے سماجی ذمہ داری کے نظریہ کے تحت تیار کیا ہے۔ اس حوالے سے وائس چانسلر جامعہ بلوچستان،ڈاکٹر شفیق الرحمان کہتے ہیں کہ’’پاکستان کے آئین سے آگہی معاشرے کے ہر فرد کے لئے ضروری ہے اس حوالے سے جامعہ بلوچستان نے سوچا کہ کس طرح آئین سے آگہی کو سہل بنایا جاسکتا ہے۔
اس کے لئے آئین کو ڈیجیٹل فارم میں عوام اور عوام کے نمائندوں کے لیے ایک سماجی ذمہ داری کے نظریہ کے تحت تیار کیا ہے۔
اس کا مقصد ملک میں آئین فہمی کوموجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے عوام کی زیادہ سے زیادہ تعداد کی دسترس میں لانا ہے۔ اور اس کے لیے بہترین پلیٹ فارمز آئین ساز اور قانون ساز ادارے ہیں۔ جن کویہ آئین ڈیجیٹل فارم میں جامعہ بلوچستان تمام تر حقوق کے ساتھ تحفتاً پیش کر رہی ہے تاکہ عوام اور عوامی نمائندے اس سے مستفید ہوسکیں‘‘۔
پاکستانی آئین کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ یہ محض ایک قانونی متن سے بالاتر ہے۔ یہ قوم کی اجتماعی امنگوں کا مجسمہ ہے۔ چونکہ پاکستان ایک روشن مستقبل کی طرف اپنا راستہ طے کر رہا ہے۔ ایسے میں آئین ایک ثابت قدم رہنما ہے جو قوم کو جمہوریت، حقوق، اور ایک زیادہ منصفانہ معاشرے کے حصول کے لیے اپنی وابستگی کی بنیاد دیتا ہے۔ ویب پر مبنی پاکستانی آئینی اقدام کی آمد ایک زیادہ باخبر، فعال اور بااختیار معاشرے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
یہ پاکستان کے اپنے شہریوں کی بہتری کے لیے تکنیکی جدت کو اپنانے کے عزم کا ثبوت ہے۔ اپنی قانونی بنیاد تک بلا روک ٹوک رسائی فراہم کرتے ہوئے یہ اپنے عوام کو دعوت دیتا ہے کہ وہ ملک کے مستقبل کی تشکیل میں فعال حصہ دار بنیں۔ یہ اقدام اس بات کی مثال دیتا ہے کہ کس طرح ٹیکنالوجی خلا کو پُر کر سکتی ہے، شفافیت کو فروغ دے سکتی ہے اور مزید جامع جمہوریت کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔
جیسے جیسے دنیا ڈیجیٹل طور پر ترقی کر رہی ہے۔پاکستان ایک روشن، زیادہ قابل رسائی قانونی منظر نامے کی طرف اپنا راستہ بنا رہا ہے اور دستور ِپاکستان کا یہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم اس منظر نامے کی ایک روشن جھلک ہے۔
دنیا کے مختلف ممالک میں آئین کی ڈیجیٹلائزیشن کو لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے
ہندوستان: ہندوستانی آئین کی ڈیجیٹلائزیشن نے آئینی حقوق کے بارے میں بیداری بڑھانے میں مدد کی ہے اور لوگوں کے لیے ان حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے سرکاری اہلکاروں کے خلاف شکایات درج کرنے میں آسانی پیدا کر دی ہے۔
ہندوستانی حکومت نے آئینی خواندگی کو فروغ دینے کے لیے متعدد اقدامات شروع کیے ہیں ۔ جن میں ایک ویب سائٹ بھی شامل ہے جو متعدد زبانوں میں آئین کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے ۔ آئین کی ڈیجیٹلائزیشن نے لوگوں کے لیے اپنے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے سرکاری اہلکاروں کے خلاف شکایات درج کرنے میں بھی آسانی پیدا کر دی ہے ۔ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن آف انڈیا کے پاس ایک آن لائن پورٹل ہے جہاں لوگ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شکایات درج کر سکتے ہیں ۔
جنوبی افریقہ : جنوبی افریقہ کے آئین کی ڈیجیٹلائزیشن نے سیاسی عمل میں عوامی شرکت کو فروغ دینے میں مدد کی ہے ۔ آئین اب متعدد زبانوں میں دستیاب ہے ۔ جس سے لوگوں کے لیے اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کو سمجھنا آسان ہو گیا ہے ۔ جنوبی افریقہ کی حکومت نے شہری تعلیم کو فروغ دینے کے لیے متعدد اقدامات شروع کیے ہیں ۔ جیسے کہ ووٹر ایجوکیشن پروگرام۔ آئین کی ڈیجیٹلائزیشن نے لوگوں کے لیے انتخابات میں ووٹ ڈالنے جیسے سیاسی عمل میں حصہ لینا آسان بنا دیا ہے ۔
برازیل : برازیل کے آئین کی ڈیجیٹلائزیشن سے بدعنوانی سے نمٹنے میں مدد ملی ہے ۔ آئین اب آن لائن دستیاب ہے ۔ جس سے شہریوں کے لیے سرکاری اخراجات اور سرگرمیوں کی نگرانی کرنا آسان ہو گیا ہے۔ برازیل کی حکومت نے شفافیت کے متعدد اقدامات بھی بنائے ہیں۔ جیسے کہ ایک ویب سائٹ جو سرکاری معاہدوں کو شائع کرتی ہے۔ آئین کی ڈیجیٹلائزیشن نے شہریوں کے لیے سرکاری اہلکاروں کو ان کے اعمال کے لیے جوابدہ ٹھہرانا آسان بنا دیا ہے۔
یہ صرف چند مثالیں ہیں کہ کس طرح آئین کی ڈیجیٹلائزیشن کو لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ جیسے جیسے زیادہ سے زیادہ ممالک اپنے آئینوں کو ڈیجیٹلائز کرتے ہیں اس بات کا امکان ہے کہ ہم مزید فوائد سامنے آتے ہوئے دیکھیں گے۔
The post بلوچستان یونیورسٹی کی کاوش: آئینِ پاکستان کا پہلا ویب پلیٹ فارم appeared first on ایکسپریس اردو.