ہرسال دنیا بھر میں 30 مئی کو عالمی یوم برائے ملٹی پل اسکلروسیس منایا جاتا ہے۔ یہ دن ایم ایس کے متعلق بیداری کو بڑھانے، اس مرض میں مبتلا مریضوں میں رابطہ اور انہیں اکٹھا کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
ایم ایس کی بیماری کے حوالے سے عالمی سطح پر 2020ء سے 2023ء تک مرکزی خیال مریضوں کی دیکھ بھال اور علاج کی نسبت سے ’’باہمی رابطہ و تعلق‘‘ کو قرار دیا گیا ہے۔ ان تین برسوں کے مرکزی خیال کی روشنی میں مرض کے متعلق آگہی، تشخیص، علاج میں جدت اور معیار کوسامنے رکھتے ہوئے ’’روابط‘‘ کو تھیم قرار دیا گیاہے۔
اس مرکزی خیال سے مرض کے مریضوں میں ہونے والے سماجی روابط سے رکاوٹوں کو چیلنج کیا گیا ہے، جو ملٹی پل اسکلروسیس کے مریضوں کو سماجی تنہائی کا شکار کرتے ہیں۔ روابط پر مبنی یہ تھیم ایم ایس کے شکار انسانوں میں ایک نیٹ ورک، خود سے دیکھ بھال کرنے کا جذبہ پیدا کرنے کے عوامل اور ایک پر عزم زندگی گزارنے کے لیے حوصلہ فراہم کرتا ہے۔
’’روابط‘‘ پر مبنی مرکزی خیال سے ایم ایس کے مریضوں کے لیے مندرجہ ذیل مقاصد کا حصول ممکن بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے:
الف: سماجی رکاوٹوں اور اس بیماری کے متعلق غلط خیالات کو چیلنج کرنے کا حوصلہ اور سماجی تنہائی سے دور کرنا
ب: ایم ایس کے مریضوں کی کمیونٹی کی تشکیل
ج: اس مرض کے ساتھ موثر دیکھ بھال اور صحت مند زندگی کا فروغ
د: ایم ایس کے مریضوں کیلیے ادویات و صحت کی سہولیات کی فراہمی کو آسان و معیاری بنانا
’ملٹی پل اسکلروسیس‘ ایک قدیم مرض ہے جو مرکزی اعصابی نظام (دماغ) پر اثرانداز ہوتا ہے۔ یہ مرکزی اعصابی (دماغی) نظام کو معذور کر دینے والی بیماری ہے۔ یہ ایک سوزشی بیماری ہے جو عام طور پر 20 سے 40 سال عمر کے افراد کو متاثر کرتی ہے۔
مرکزی اعصابی (دماغی ) نظام سے مراد دماغ ، پرمغز حصہ، دفاعی پٹھے، ریڑھ کی ہڈی کے حرام مغز شامل ہیں۔ اس بیماری کے باعث ایک مریض کے تقریباً تمام ہی پہلو متاثر ہوتے ہیں، جس کے باعث نوجوان طبقہ بھرپور جوانی میں معذوری کا شکار ہو جاتا ہے۔
دنیا بھر میں ہر پانچ منٹ میں ایک شخص میں اس بیماری کی تشخیص ہو رہی ہے۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں تقریبا 30 لاکھ نفوس اس مرض میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ ’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کا مرض عمومی طور پر خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے۔
اس بیماری میں مبتلا زیادہ مریضوں کا تعلق ٹھنڈے علاقوں سے ہے جن میں یورپ، شمالی امریکہ اور بالخصوص سکینڈیوین ممالک شامل ہیں۔ جنوبی ایشیائی ممالک کی فہرست میں پاکستان بھی ان ممالک کی فہرست شامل ہے جہاں اس مرض میں مبتلا افراد کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔
پاکستان میں ’ملٹی پل اسکلروسیس‘ میں مبتلا افراد کی تعداد کے بارے میں ایک محتاط اندازے کے مطابق وطن عزیز میں اس مرض کے تشخیص شدہ مریضوں کی تعداد 50 سے 60 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ قابل تشویس امر یہ ہے کہ تقریباً چوتھائی مریض پانچ سالوں کے اندر اندر شدید جسمانی معذوری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کا مرض دماغی خلیہ پر اثر انداز ہو کر جسم کے باقی حصوں میں خرابی پیدا کرتا ہے۔ بیماری لاحق ہوتے وقت دماغی خلیہ کے گرد تہہ جس کو Sheath” Myelin ” کہتے ہیں، کی خرابی/ سوزش/ ورم کے باعث اعصابی نظام شدید متاثر ہو جاتا ہے جس کے باعث متاثرہ انسان میں مختلف علامات رونما ہو سکتی ہیں۔
’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کی علامات
’ملٹی پل اسکلروسیس‘کی ابتدائی علامات لازمی نہیں کہ ہر مریض میں یکساں ہوں، بعض اوقات یہ علاملات وقتی اورغیر واضح ہوتی ہیں۔ جس کے باعث اس مرض کی تشخیص کسی عام طبیب کے لیے مشکل عمل ہو سکتا ہے۔ اس بناء پر ماہر امراض دماغ و اعصاب (نیورولوجسٹ) ہی سے رجوع کرنا ضروری ہے۔
’ملٹی پل اسکلروسیس‘کی علامات میں کمزوری، چیونٹی کا چلنا محسوس ہونا / سن ہونا ، جسم کا توازن برقرار نہ رکھنا ، عارضی بینائی کا نہ ہونا، کلی یا جزوی دوہری چیزوں کا دکھائی دینا، رعشہ، پٹھوں میں اکڑاہٹ، بولنے میں اچانک سے اٹکنا اور یادداشت میں خلل شامل ہیں۔
بعض اوقات مریض پٹھوں کے سکڑ جانے / مڑ جانے کی شکایات بھی کرتا ہے، یا چہرے / جسم کے کسی حصے کے سْن ہو جانے کے مسائل سے دوچار ہو جاتا ہے۔ ’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کی چند ثابت شدہ علامات میں سے پیشاب کی بندش/مثانہ کی کمزوری اہم ہے۔ اسی طرح نظام ہضم کی خرابی خاص طور پر قبض بھی اہم علامت ہے۔ یہ علامات اکثر مرد مریضوں میں پائی جاتی ہیں۔
’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کی تشخیص
’ملٹی پل اسکلروسیس‘کی تشخیص کے لیے ماہر امراض دماغ و اعصاب (نیورولوجسٹ) کی جانب سے متاثرہ انسان کا مکمل طبی معائنہ ازحد ضروری ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ طبی معائنے کی بنیاد پر ضروری تشخیصی ٹیسٹ جن میں بالخصوص MRI شامل ہے۔ اس کے ذریعے دماغ/ ریڑھ کی ہڈی کی تصاویر سے مرض کی تشخیص میں بہت مدد ملتی ہے۔
اس کے علاوہ اگر بینائی متاثر ہو تو آنکھوں کا ٹیسٹ جسے VEPکہتے ہیں، بھی کیا جاتا ہے۔ ماہر امراض دماغ و اعصاب (نیورولوجسٹ) کو چاہیے کہ علاج شروع کرنے سے قبل آنکھ، جسمانی پٹھوں، اور حسی نظام System” “Sensory کا اچھی طرح معائنہ ضرور کر ے۔ اس کے ساتھ ساتھ درج ذیل امور بھی تشخیص و علاج کے لیے ضرور مدنظر رکھے:
1۔ تھکاوٹ: زیادہ تر مریض بیماری کے دوران شدید تھکاوٹ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
2۔ مثانے کی تکلیف: بار بار پیشاب آنا/ حاجت ہونا/ مثانہ مکمل طور پر خالی نہ ہونا یا خالی ہونے میں زیادہ وقت لگنا۔
3۔ سوچنے/ سمجھنے کی صلاحیت کا متاثر ہونا جسے Issues Cognitive بھی کہتے ہیں۔
’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کی اقسام
’ملٹی پل اسکلروسیس‘کی تین اقسام ہیں۔
1۔ پی پی ایم ایس Primary Progressive Multiple Sclerosis (PPMS)
2۔ آر آر ایم ایس (RRMS) Relapsing-remitting Multiple Sclerosis
3۔ ایس پی ایم ایس (SPMS) Secondary Progressive Multiple Sclerosis
پہلی قسم میں معذوری کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ دوسری قسم بیماری کی سب سے عام قسم ہے۔ تقریباً 85 فیصد مریض ابتداء میں اس کا شکار ہوتے ہیں۔ تیسری قسم کی ابتدائی علامات “RRMS” جیسی ہوتی ہیں مگر ان میں مریض آہستہ آہستہ معذوری کی جانب بڑھتا رہتا ہے۔
’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کے مرض کا سب سے سنجیدہ مرحلہ وہ ہوتا ہے جس میں مریض مختلف بڑے نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتا ہے۔ بیماری کے مسلسل بڑھنے کے عمل کے دوران زیادہ تر اعصابی خلیات تباہ ہو جاتے ہیں اور جسمانی معذوری ایک پیچیدہ صورتحال اختیار کر لیتی ہے۔
اس جسمانی معذوری کو جانچنے کے لیے اس کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ اس کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے نظام کو EDSS یعنی Expanded Disability Status Scale کہتے ہیں۔ یہ نظام جسمانی معذوری کی درجہ بندی کرتا ہے اور یہ درجہ بندی طبی معائنے کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔
’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کا علاج
اس مرض کو علاج کے تناظر میں آپ ضدی مرض بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس مرض کے علاج کا سب سے اہم حصہ یہ ہے کہ مریض کا علاج بیماری کے عین مطابق کیا جائے۔ ’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کے ہر مریض میں علامات عمومی طور پر مختلف ہوا کرتی ہیں۔ اگر مناسب علاج نہ کروایا جائے تو بیماری بڑھ بھی سکتی ہے اور مکمل معذوری کا سبب تک بن سکتی ہے۔
اس مرض کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا لیکن حال میں ہونے والی تحقیق کے نتیجے میں کچھ ایسی ادویات دریافت کی جا چکی ہیں جو بیماری کے عمل کو سست کر نے کے ساتھ ساتھ اسے اچھی خاصی حد تک کم بھی کر دیتی ہیں۔
’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کے مریضوں کے لیے یہ بات نہایت اہم ہے کہ درست تشخیص کے بعد بیماری کے عمل کو بڑھنے سے روکنے کے لیے جہاں روایتی علاج شروع کیا جائے وہیں Disease modifying therapy (بیماری میں ترمیم کرنے والا علاج) بھی اختیار کیا جائے۔ یہ مریض کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں بہت زیادہ مددگار ہو سکتا ہے۔
’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کے مریض کے لیے اہم مشورے
چونکہ ’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کا مرض ہمیشہ رہنے والا مرض ہے اس لیے مریض اور معالج کے درمیان دوستی و اعتماد کی فضاء قائم رہنی چاہیے۔ مریض کو چاہیے کہ مرض کی بڑھتی ہوئی علامات بالخصوص ایسی علامت جو کہ 24 گھنٹے تک برقرار رہے اور اس کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس کے متعلق اپنے معالج کو لازمی آگاہ کرے۔مریض کو چاہیے کہ وہ دھوپ اور سخت موسم سے بچے۔ ’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کا علاج نہ صرف مہنگا بلکہ طویل مدتی ہوتا ہے اور ایک عام آدمی کے لیے اس کے اخراجات برداشت کرنا ممکن نہیں ہوتا، اس ضمن میں حکومت کو چاہیے کہ ’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کے مریضوں کے لیے ادویات کی مفت فراہمی یقینی بنائی جائے۔
’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کے مریضوں کے لیے یہ امر نہایت اہم ہے کہ ان کے جسمانی، جذباتی، معاشرتی اور روحانی پہلوؤں کا ٹھیک انداز میں خیال رکھا جائے تاکہ وہ صحت مند زندگی بسر کرنے کے لیے ایک مثبت نقطہ نظر اختیار کر سکیں۔ بحالی اعصاب (Rehabilitation) ’ملٹی پل اسکلروسیس‘ کے مرض کے علاج میں ایک جامع حیثیت رکھتا ہے۔
مریض کے لیے بحالی اعصاب کا مقصد اس کی خود مختاری کی حوصلہ افزائی اور معیار زندگی کو بہتر کرنا شامل ہے۔ اس مرض کے علاج میں جہاں ادویات کا اہم کردار ہے، وہیں بحالی اعصاب کے لیے اقدامات مثلاً فزیوتھراپی، بولنے و نگلنے کی تھراپی، روزمرہ امور (آکپیشنل) تھراپی اور نفسیاتی مشاورت کا بے انتہا اہم کردار ہے۔
(پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک، لیاقت کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسری کراچی میں بطور پروفیسر و ماہر امراضِ دماغ و اعصاب خدمات سرانجام دے رہے ہیں نیز پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے سینئر ممبر ہیں۔)
The post ’ملٹی پل اسکلروسیس‘ تشخیص اور علاج appeared first on ایکسپریس اردو.