فٹ بال ورلڈ کپ کے مقابلے جاری ہیں اور ہر روز اس کی دیوانگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس موقع پر آئیے ہم دنیا کے اس مقبول ترین کھیل کی تاریخ کے کچھ اہم واقعات پر ایک نظر ڈالتے ہیں:
٭ فٹ بال کے قوانین پہلی بار 1848ء میں کیمبرج یونی ورسٹی کی ایک کمیٹی نے وضع کیے۔ اسی مناسبت سے انھیں ’’کیمبرج رولز‘‘ کہا جاتا ہے۔ ان قوانین کے نفاذ کے بعد پہلی بار 1849ء میں Cheltenham میں ہونے والے میچ میں آفیشل ریفری نظر آئے۔ اس کے علاوہ ’’کیمبرج رولز‘‘ کے تحت گول کک، کھیل دوبارہ شروع کرنے کا طریقہ (تھرو اِن) ، فارورڈ پاس اور گیند کو پکڑ کر بھاگنے کی ممانعت جیسے اصول بھی کھیل میں شامل کیے گئے۔
٭ 1857ء میں برطانوی کاؤنٹی شیفلڈ میں دنیا کا اولین فٹ بال کلب قائم کیا گیا۔ اسی برس فٹ بال میں کچھ نئے قوانین متعارف کروائے گئے جنھیں ’’شیفلڈ رولز‘‘ کہا جاتا ہے۔ ان قوانین میں نمایاں ترین فاؤل پر فری کِک اور کارنر کِک تھے۔
٭ ’’فٹ بال ایسوسی ایشن‘‘ کا قیام 1863ء میں عمل میں آیا جو دنیا کی پہلی فٹ بال ایسوسی ایشن تھی۔ اس تنظیم نے فٹ بال کے رائج چودہ اصولوں کی توثیق کی۔
٭ فٹ بال کا پہلا ٹورنامنٹ 1867ء میں شیفلڈ میں کھیلا گیا جس میں اس کاؤنٹی کے بارہ کلبوں نے شرکت کی۔ ان مقابلوں کو Youdan Cup کا نام دیا گیا تھا۔
٭ پہلا بین الاقوامی میچ پانچ مارچ 1870ء کو انگلستان اور اسکاٹ لینڈ کے درمیان اوول، لندن میں کھیلا گیا تھا جو برابری کی بنیاد پر ختم ہوا۔ کوئی بھی ٹیم گول کرنے میں کام یاب نہیں ہوسکی تھی۔ اس میچ کا انعقاد فٹ بال ایسوسی ایشن نے کیا تھا۔
٭ 1871ء میں فٹ بال کی تاریخ کے قدیم ترین ٹورنامنٹ ’’فٹ بال ایسوسی ایشن چیلنج کپ‘‘ کا آغاز ہوا جو آج بھی منعقد ہوتا ہے۔
٭فیفا سے منظورشدہ پہلا بین الاقوامی میچ 1872ء میں اسکاٹ لینڈ اور انگلستان کے درمیان گلاسگو میں قائم ویسٹ آف اسکاٹ لینڈ کرکٹ کلب میں کھیلا گیا۔ یہ میچ 0–0 پر منتج ہوا تھا۔ اسی برس فٹ بال ایسوسی ایشن نے کک کارنر اور بال فکسچر کے اصول متعارف کروائے۔
٭ 1874ء میں فٹ بال ایسوسی ایشن نے ریفری کو یہ اختیار دیا کہ وہ چند قوانین کی خلاف ورزی پر کھلاڑیوں کو میدان سے باہر کرسکتا تھا۔ علاوہ ازیں اسی برس ٹیموں کے لیے ہاف ٹائم کے بعد جگہ کی تبدیلی بھی لازمی قرار دے دی گئی۔
٭ 1877ء میں کھیل کا دورانیہ 90 منٹ کردیا گیا۔
٭ ریفریز نے دوران کھیل سیٹی کا استعمال 1878ء میں شروع کیا۔ برقی قمقموں کی روشنی میں پہلا میچ شیفلڈ میں دو مقامی ٹیموں کے مابین کھیلا گیا۔
٭ فٹ بال ایسوسی ایشن نے 1885 ء میں پروفیشنل ازم کو قانونی شکل دی۔
٭1886ء میں انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ، ویلز اور آئرلینڈ کی فٹ بال ایسوسی ایشنز نے انٹرنیشنل فٹ بال ایسوسی ایشن بورڈ تشکیل دیا۔
٭1890ء میں گول نیٹ متعارف کروائے گئے۔
٭1891ء میں پینلٹی کک کو کھیل کا حصہ بنایا گیا۔ نائب ریفری کو بہ طور لائن مین متعارف کرایا گیا۔ اسی برس برطانیہ سے باہر اولین چیمپیئن شپ ارجنٹائن میں منعقد ہوئی۔
٭ ایشیا کی پہلی فٹ بال ایسوسی ایشن سنگاپور میں 1892ء میں قائم ہوئی۔
٭ 1894ء میں ریفری کو کھیل پر مکمل اختیار دے دیا گیا۔
٭ 1899ء میں کھلاڑیوں کی تعداد گیارہ کردی گئی۔
٭1902ء میں آئی بروکس پارک میں اسکاٹ لینڈ اور انگلینڈ کے درمیان برٹش ہوم چیمپیئن شپ کے سلسلے میں میچ کھیلا گیا۔ میچ کے اختتام پذیر ہوتے ہی اسٹیڈیم کی چھت کا ایک حصہ تماشائیوں پر آگرا۔ اس حادثے میں 26 تماشائی ہلاک اور 500 سے زاید زخمی ہوئے۔ اسی برس مشہور زمانہ ہسپانوی فٹ بال کلب ریئل میڈرڈ کا قیام عمل میں آیا۔ علاوہ ازیں فٹ بال ایسوسی ایشن نے پینلٹی ایریا کی حد بندی بھی کی۔
٭ 21 مئی 1904ء کو پیرس میں فیفا کا قیام عمل میں آیا۔
٭ 1908ء میں لندن میں ہونے والے گرمائی اولمپکس کے کھیلوں میں پہلی بار فٹ بال ٹورنامنٹ کا انعقاد بھی کیا گیا۔ برطانوی ٹیم فاتح رہی تھی۔
٭1912ء میں فٹ بال کے قوانین میں ایک اور ترمیم کی گئی، جس کے تحت گول کیپر کے پینلٹی ایریا سے باہر جاکر گیند پکڑنے پر پابندی عاید کردی گئی۔
٭ 1913ء میں کھلاڑیوں کو اس بات کا پابند کیا گیا کہ وہ مقابل ٹیم کے فری کک مارنے والے کھلاڑی سے کم از کم دس گز دور رہیں گے۔ اسی برس امریکا میں ’’سوکر فیڈریشن ‘‘ قائم ہوئی۔
٭1920ء میں گرمائی اولمپکس بیلجیئم میں منعقد ہوئے۔ فٹ بال ٹورنامنٹ کا ایک میچ مصر اور اٹلی کے درمیان کھیلا گیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب کسی افریقی ملک (مصر) کی ٹیم نے بین الاقوامی میچ میں حصہ لیا۔
٭ 1924ء میں کھلاڑیوں کو کارنر سے براہ راست گول کرنے کی اجازت دے دی گئی۔
٭1932 ء میں لاس اینجلز میں ہونے والے گرمائی اولمپکس میں سے فٹ بال کو خارج کردیا گیا، کیوں کہ اس زمانے میں یہ کھیل امریکا میں مقبول نہیں تھا۔
٭ ارجنٹائن اور یوراگوئے نے 1938ء میں مسلسل دوسری بار یورپ میں ہونے والے عالمی کپ کا بائیکاٹ کیا۔ ورلڈکپ کا فائنل پہلی بار ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھایا گیا۔
٭ 1939ء میں کھلاڑیوں کی شرٹ پر ہندسوں کا اندراج ناگزیر قرار دے دیا گیا۔
٭ چار مئی 1949ء کو اٹلی کے شہر ٹیورن کے مضافات میں واقع پہاڑیوں سے ایک طیارہ ٹکرایا، جس کے نتیجے میں اس میں سوار31 افراد ہلاک ہوگئے۔ ہلاک شدگان میں ٹورینو فٹ بال کلب کے 18 کھلاڑی بھی شامل تھے۔
٭ 1950ء میں برازیل میں منعقدہ فیفا ورلڈکپ کے دوران ایک میچ میں امریکا نے انگلینڈ کو ایک صفر سے شکست دی۔ یہ اُس وقت تک فٹ بال کی تاریخ کا سب سے بڑا اپ سیٹ تھا۔
٭ 1951ء میں سفید رنگ کی گیند استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔
٭ 1953ء میں انگلینڈ کو پہلی بار اپنی سرزمین پر شکست کا مزہ چکھنا پڑا۔ اسے ہنگری نے تین کے مقابلے میں چھے گول سے ہرایا۔
٭ 1958ء میں جرمنی کے شہر میونخ میں ہونے والے فضائی حادثے میں مانچسٹر یونائیٹڈ کلب کے آٹھ کھلاڑیوں سمیت 23 افراد ہلاک ہوگئے۔
٭ روس کی ٹیم کے گول کیپر Lev Yashin کو فٹ بال کی تاریخ کا عظیم ترین گول کیپر مانا جاتا ہے۔ Lev 1963ء میں ’’یورپیئن فٹ بالر آف دی ایئر‘‘ کا اعزاز حاصل کرنے والا پہلا گول کیپر تھا۔
٭ 1964ء میں اولمپک گیمز کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں پیرو اور ارجنٹائن کے درمیان میچ ہورہا تھا۔ عین اختتامی لمحات میں ریفری نے پیرو کا ایک گول مسترد کردیا۔ ریفری کے اس فیصلے کے خلاف پُرجوش تماشائی مشتعل ہوگئے۔ سیکیوریٹی کے ناکافی انتظامات کی وجہ سے اسٹیڈیم میں بھگدڑ مچ گئی۔ نتیجتاً 300 تماشائی پیروں تلے آکر کچلے گئے۔
٭ ’’فٹ بال کی جنگ‘‘ 1969ء میں ایل سلواڈور اور ہنڈوراس کے درمیان لڑی گئی، جس میں 2000 سپاہی و شہری لقمۂ اجل بنے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پہلے ہی کشیدہ تھے۔دونوں ٹیمیں سان سلواڈور میں مدمقابل تھیں۔ میچ کے دوران تماشائی آپس میں جھگڑنے لگے۔ ہاتھاپائی نے جلتی پر تیل کا کام کیا، اور ایل سلواڈور کی فوج نے14 جولائی کو ہنڈوراس پر چڑھائی کردی۔ چار روزہ جنگ میں دو ہزار سے زاید جانیں ضایع ہوئیں۔
٭ 1970ء میں کھیل کے دوران کھلاڑیوں کو میدان سے باہر کرنے کے لیے زرد اور سرخ کارڈ متعارف کرائے گئے۔
٭1971ء میں فٹ بال کی تاریخ کا ایک اور اندوہ ناک حادثہ پیش آیا جب اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں واقع آئی بروکس پارک اسٹیڈیم کے خارجی راستے پر میچ کے اختتامی لمحات میں بھگدڑ مچ گئی، جس کے نتیجے میں 66 تماشائی ہلاک ہوگئے۔ اسی برس فرانس اور نیدرلینڈز کی ٹیموں کے درمیان پہلا انٹرنیشنل فٹ بال میچ کھیلا گیا۔
٭ 1985ء میں بریڈ فورڈ سٹی اسٹیڈیم میں میچ کے دوران آگ لگ گئی۔ آتش زدگی کے اس واقعے میں 56 تماشائی ہلاک اور 200 زخمی ہوئے۔ اسی برس یورپین کپ کے فائنل کے دوران بھی ایک اندوہ ناک حادثہ پیش آیا۔ برسلز میں ہونے والا فائنل لیورپول اور جووینٹس فٹ بال کلب کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جارہا تھا کہ اچانک اسٹیڈیم کی ایک دیوار تماشائیوں پر آگری۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دونوں ٹیموں کے حامیوں کے درمیان تکرار ہورہی تھی۔
٭دیگر کھیلوں کی طرح فٹ بال میں بھی رشوت کی پیش کش اور میچ فکسنگ کی بازگشت سنائی دینے لگی تھی۔ اس کے انسداد کے لیے پہلی نمایاں کارروائی 1985ء میں ہنگری کے 40 سے زاید کھلاڑیوں، آفیشلز اور ریفریز کی گرفتاری کی صورت میں سامنے آئی۔ گرفتارشدگان میں عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی Sandor Sallai اور قومی ٹیم کے کوچ Kalman Meszoly بھی شامل تھے۔
٭ 1989ء میں ورلڈکپ کے کوالیفائنگ میچ میں چلی کی ٹیم برازیل کے خلاف ایک گول کے خسارے میں تھی۔ میچ ختم ہونے میں 20 منٹ باقی تھے اور گول نہ ہونے کی صورت میں چلی کی شکست یقینی نظر آرہی تھی۔ شکست کی صورت میں چلی کی ٹیم ورلڈکپ کی دوڑ سے باہر ہوجاتی۔ اسی دوران تماشائیوں کی جانب سے چلی کے گول کیپر روبرٹو روجاس پر پٹاخے اچھالے گئے، روبرٹو زمین پر لیٹ گیا اور اس کی پیشانی سے خون بھی بہتا دکھائی دینے لگا۔ میچ ختم کردیا گیا۔ بعدازاں میچ کی ویڈیو سے ثابت ہوا کہ اس نے کسی کی طرف سے اشارہ ملنے پر خود اپنی پیشانی زخمی کی تھی۔ یہ ثابت ہونے پر فیفا نے برازیل کو فاتح قرار دیا اور روبرٹو روجاس ، اراوینا، اور ٹیم کے ڈاکٹر ڈینیئل روڈرگز پر تاحیات پابندی لگادی گئی۔
٭ اسی برس شیفلڈ، انگلینڈ میں ’’فٹ بال ایسوسی ایشن چیلینج کپ‘‘ کے ایک میچ کے دوران اسٹیڈیم میں بھگدڑ مچ جانے سے پیروں تلے آکر 96 تماشائی اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھے اور 766 زخمی ہوئے۔
٭ 1992ء میں بیک۔پاس رول کا اطلاق کیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ گول کیپر پر اپنی ہی ٹیم کے کسی کھلاڑی کی طرف سے براہ راست آنے والی گیند کو کیچ کرنے اور پکڑنے سے روک دیاگیا۔ اسی برس فرانسیسی جزیرے Corsica پر ایک میچ کے دوران اسٹیڈیم کی چھت گرنے سے 19 تماشائی ہلاک اور 2000 سے زاید زخمی ہوگئے۔
٭ 1993ء میں زیمبیا کی قومی ٹیم کو ورلڈکپ کے کوالیفائنگ میچ کے سلسلے میں سینیگال لے جانے والا طیارہ فضا میں بلند ہونے کے تھوڑی ہی دیر بعد گرکر تباہ ہوگیا، اور اس میں سوار تمام 30 افراد لقمۂ اجل بن گئے۔
٭ 1998ء میں ورلڈکپ فائنل کے آغاز سے قبل اس وقت پراسرار صورت حال پیدا ہوگئی جب میچ ریفری کو دیے گئے برازیلی ٹیم کے کھلاڑیوں کے ناموں میں اسٹار کھلاڑی رونالڈو کا نام شامل نہیں تھا۔ تاہم ٹیم کے میدان میں داخل ہونے سے چند لمحے قبل رونالڈو کا نام ٹیم میں شامل ہوچکا تھا۔ رونالڈو کے اخراج اور پھر شمولیت کی حقیقی وجہ کبھی نہیں بتائی گئی۔ اس حوالے سے مختلف افواہیں گردش کرتی رہیں، جن میں سے ایک یہ تھی کہ ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے رونالڈو کے بغیر گراؤنڈ میں جانے سے انکار کردیا تھا۔ یہ بھی کہا گیا کہ رونالڈو انجری کا شکار ہوگیا تھا۔ اسی وجہ سے اس کا نام پلیئنگ الیون میں شامل نہیں کیا گیا تھا، مگر اسٹار کھلاڑی کے اسپانسر ’’ نائیکی‘‘ نے اسے میچ میں حصہ لینے پر مجبور کیا۔ بعدازاں یہ کہا گیا کہ تشنج کے دورے کی وجہ سے رونالڈو کو اسپتال لے جایا گیا تھا، جہاں بروقت طبیعت سنبھل جانے کے بعد میچ سے قبل اس کی واپسی ہوگئی تھی۔ برازیل یہ میچ تین صفر سے ہار گیا تھا۔
٭ کولمبیا کی ٹیم کے دفاعی کھلاڑی اینڈرس ایسکوبار کو 1994ء کے ورلڈ کپ کے بعد وطن واپسی پر گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ امریکا کے خلاف میچ کے دوران اینڈرس نے غلطی سے گیند اپنے ہی گول میں پھینک دی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ اینڈرس کی یہی غلطی اس کے قتل کا سبب بنی۔
٭ 2000ء میں پیلے اور ڈیاگومیراڈونا کو مشترکہ طور پر فیفا کا ’’پلیئر آف دی سینچری ایوارڈ‘‘ دیا گیا۔
٭ 2002ء میں فیفا کے صدر سیپ بلیٹر کو اپنی کرسی بچانے کے لیے اس وقت سخت جدوجہد کرنی پڑی جب اس کی صدارت کو ’’ یونین آف یورپیئن فٹ بال ایسوسی ایشن‘‘ کے چیئرمین لینارٹ جوہانسن نے چیلینج کردیا۔ اگرچہ سیپ بلیٹر نے اس جنگ میں جوہانسن کو شکست دے کر فیفا کی مشینری پر اپنا مکمل کنٹرول ثابت کردیا تھا، مگر اس لڑائی میں فیفا کے اندرونی معاملات طشت از بام ضرور ہوگئے تھے۔
٭ 2005ء میں جرمنی کی ایک عدالت نے ریفری رابرٹ ہوئزر کو میچ فکسنگ میں ملوث ہونے پر جیل بھیج دیا۔
٭اگلے ہی برس اٹلی میں بھی یہ کھیل اس وقت ’ زلزلے‘ کی زد میں آگیا جب متعدد کلبوں کو پسندیدہ ریفریز کے انتخاب کے ذریعے میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کا مرتکب قرار دیا گیا۔ کئی کلبوں پر جرمانے عاید ہوئے اور پابندیاں لگیں اور مشہورزمانہ فٹ بال کلب جووینٹس سے 2005 اور 2006ء میں جیتے گئے ٹائٹلز واپس لے لیے گئے۔
٭ 2006ء کے عالمی کپ کا فائنل فرانس اور اٹلی کے مابین کھیلا گیا تھا۔ میچ کے دوران فرانسیسی ٹیم کے کپتان ذین الدین زیڈان نے حریف کھلاڑی مارکو میٹارازی سے تلخ کلامی کے بعد اس کے سینے پر سر کی زوردار ٹکر ماری، جس کے نتیجے میں ریفری نے زیڈان کو سرخ کارڈ دکھا کر میچ سے باہر کردیا تھا۔
بعدازاں یہ حقیقت سامنے آئی کہ میٹارازی نے زیڈان کے اہل خانہ کے حوالے سے نازیبا باتیں کرکے اسے دانستہ اشتعال دلایا تھا۔ اخراج سے قبل ذین الدین ایک گول کرکے اپنی ٹیم کو برتری دلا چکا تھا۔ مقررہ وقت میں مقابلہ ایک ایک گول سے برابر رہا تھا۔ بعدازاں اضافی وقت میں اٹلی نے پینلٹی اسٹروکس پر فرانس کو تین کے مقابلے میں پانچ گول سے شکست دے کر میچ اور ورلڈ کپ جیت لیا تھا۔