بلاشبہ شوبز آج ایک صنعت کا درجہ حاصل کر چکی ہے، جس کی دو بڑی وجوہات ہیں، ایک سرمایہ کاری اور دوسری اس کی مقبولیت۔
اگرچہ پیسا ایک بہت بڑی حقیقت ہے تاہم شوبز کو انڈسٹری کا درجہ دلوانے میں یہاں کام کرنے والے ستاروں نے جو کردار ادا کیا، وہ صرف پیسے سے ممکن نہ تھا۔
شوبز کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو اس کا آغاز نہایت کسمپرسی اور اس شعبہ کے خلاف مزاحمت کے دور میں ہوا تاہم فن اداکاری کے جنون میں مبتلا افراد نے شوبز کو بام عروج سے روشناس کروا دیا۔ اور آج لطیف جذبات پر اثرانداز ہو کر ہماری سوچ کے دھارے کو بدلنے والے فنِ اداکاری کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں رہا۔
شوبز مختلف اصناف کا مجموعہ ہے، جس کی مقبول ترین صنف فلم کو قرار دیا جاتا ہے۔ اور فلم انڈسٹری کی سب سے بڑی مارکیٹ ہالی وڈ کو قرار دیا جاتا ہے، جہاں مواقع زیادہ ہیں تو مقابلہ بھی سخت ہوتا ہے، اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے لئے برس ہا برس گزر جاتے ہیں تب جا کر بنجر زمین پر پھول کھلتے ہیں۔
تاہم اہم بات یہ ہے کہ مصمم ارادہ اور جُہد مسلسل ایک روز انہیں اپنی محنت کا ثمر دلا ہی دیتی ہے۔ ایسے ہی لوگوں میں ایک نام کینیڈین نژاد امریکی اداکار برینڈن جیمز فریزر کا ہے، جن کی پیشہ وارانہ زندگی کو 3 عشروں سے زیادہ عرصہ بیت چکا ہے اور اس دوران ان کی زندگی میں کئی نشیب و فراز آئے لیکن وہ جتے رہے اور بالآخر کامیاب قرار پائے۔
گزشتہ دنوں یعنی 12 مارچ 2023ء کو لاس اینجلس (امریکا) میں دنیائے فلم کے سب سے بڑے ایوارڈ یعنی آسکر کی 95ویں تقریب منعقد ہوئی، جس میں برینڈن فریزر کو دنیا کا بہترین اداکار قرار دیا گیا، جو بلاشبہ ان کی انتھک محنت، فطری صلاحیتوں کے بہترین استعمال اور اخلاص کا نتیجہ ہے۔ آج کی نشست میں ہم اپنے قارئین کو مذکورہ ہالی وڈ سٹار کی زندگی سے روشناس کروانے کی سعی کرنے جا رہے ہیں تاکہ شائقین کے فطری تجسس کی تسکین کا سامان کیا جا سکے۔
ہالی وڈ سپر سٹار برینڈن فریزر 3 دسمبر 1968ء کو امریکی ریاست انڈیانا کے شہر انڈیاناپولس میں پیدا ہوئے، ان کے والد پیٹر فریزر ایک صحافی جبکہ والدہ کیرول میری سیلز کونسلر تھیں۔ ان کے انکل جارج جینیریکس وہ واحد کینیڈین تھے، جنہوں نے 1952ء کے اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا۔ برینڈن کے تین بڑے بھائی ہیں، جن میں کیون، ریگن اور سین شامل ہیں، ان کے آباؤ اجداد کا تعلق فرانس، جرمنی اور کینیڈا سے تھا، اداکار دہری شہریت کے حامل ہیں، انہیں امریکا کے ساتھ کینیڈا کی شہریت بھی حاصل ہے۔
فریزر کے بچپن میں ان کے خاندان نے مختلف مقامات پر قیام کیا، جن میں کیلی فورنیا، واشنگٹن، اوٹاوا اور نیوزی لینڈ وغیرہ شامل ہیں۔
انہوں نے ٹورنٹو میں اپرکینیڈا کالج سے تعلیم حاصل کی اور چھٹیوں کے دوران لندن میں پہلی بار ویسٹ اینڈ نامی تھیٹر میں شوقیہ کام کیا اور یہیں سے ان میں اداکاری کے ساتھ دلچسپی پیدا ہو گئی۔
1990ء میں کارینیش کالج آف دی آرٹس سے گریجوایشن کرنے کے بعد انہوں نے نیویارک سٹی کے ایک کالج میں اداکاری کی شروعات کی، انہیں دنوں اداکار نے ساؤتھیرن میتھوڈیسٹ یونیورسٹی سے ماسٹرز آف فائن آرٹس کرنے کا سوچا تاہم پھر ہالی وڈ کی مصروفیات کے باعث وہ اپنی سوچ کو عملی جامہ نہ پہنا سکے۔
1991ء میں فریزر نے فلم Dogfight کے ایک مختصر کردار سے اپنے کیرئیر کی شروعات کی، تاہم 1992ء میں ریلیز ہونے والی فلم اینسینو مین (Encino Man) میں انہیں شان آسٹن اور پاؤلی شور کے ساتھ مرکزی کردار ملا، جس میں انہوں نے انسان کے زمانہ غار کا ایک کردار نبھایا۔ اس فلم کا بجٹ 7 ملین ڈالر جبکہ باکس آفس پر کمائی 40 ملین ڈالر سے زائد رہی، جو ایک اعتبار سے فلم کی کامیابی کی علامت ہے۔
اسی برس انہوں نے School Ties فلم میں کام کرکے خوب نام کمایا، تاہم 1994ء سے 1996ء تک انہوں نے متعدد ایسی فلموں (With Honors، joe Pesci، Airheads وغیرہ) میں کام کیا، جو ناکامی سے دوچار ہوئیں لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور وہ سرجھکائے اپنا کام کرتے رہے۔ پھر 1997ء میں George of the Jungle کے نام سے ایک مزاحیہ فلم ریلیز کی گئی۔
92 منٹ پر مشتمل اس فلم کا بجٹ 55 ملین ڈالر جبکہ باکس آفس پر کمائی 175 ملین ڈالر کے لگ بھگ رہی اور اُس وقت کمائی کے اعتبار سے یہ دنیا کی دوسری بڑی فلم بن کر ابھری تھی، اس سے زیادہ کمائی صرف Men in Black نے کی تھی۔ فریزر کو معاشی و سماجی اعتبار سے سب سے بڑی کامیابی ایڈونچر فلم TheMummy (1999) سے حاصل ہوئی، اس فلم میں انہوں نے رِک کے نام سے مرکزی کردار ادا کیا۔
اس فلم کا بجٹ صرف 80 ملین ڈالر جبکہ کمائی 417 ملین ڈالر رہی۔ اس فلم نے برینڈن کو ایک عمومی اداکار سے سٹار بنا دیا، جس کے بعد انہوں نے انڈسٹری کو سنجیدہ، مزاحیہ، سسپینس، ایڈونچر اور ایکشن سے بھرپور درجنوں کامیاب فلمیں دیں۔ 2004ء میں انہوں نے فلم Crash میں کام کیا، یہ فلم اتنی کامیاب ہوئی کہ اسے آسکر کی 6 کیٹگریز کے لئے نامزد کیا گیا۔ 2022ء ریلیز ہونے والی فلم The Whale نے تو انہیں مقبولیت اور پسندیدگی کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ یوں یہ سلسلہ آج تلک کامیابی سے جاری و ساری ہے۔
لاس اینجلس میں قیام کے دوران برینڈن کو معروف امریکی اداکار وینونا رائڈر نے ایک دعوت پر اپنے گھر مدعو کیا تو وہاں ان کی ملاقات اداکارہ افٹن اسمتھ سے ہوئی، جس کے بعد ان میں میل ملاقاتوں کا ایک سلسلہ چل پڑا اور پھر جلد ہی انہوں نے 27 ستمبر 1998ء کو شادی کر لی۔
اس جوڑے کو قدرت نے 3 بیٹے عطا کئے تاہم 2007ء میں کیلی فورنیا کا گھر بکنے کے بعد فریزر اور ان کی اہلیہ نے طلاق کا فیصلہ کر لیا، کیس عدالت میں گیا تو فریزر کو اسمتھ کو ماہانہ 50ہزار ڈالر اور بچوں کے لئے 25ہزار ڈالر دینے کا حکم دیا گیا۔
جسے وہ کچھ عرصہ تو نبھاتے رہے تاہم بعدازاں 2011ء میں اداکار نے عدالت کو نان و نفقہ میں کمی کے لئے درخواست دے دی۔ یہاں اہم بات یہ ہے کہ فریزر نے اسمتھ کے بعد دوسری شادی نہیں کی۔ اداکار فرانسیسی بولتے ہیں اور فلم ایڈ انٹرنیشنل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ وہ ایک شوقیہ ماہر فوٹوگرافر اور تیر انداز بھی ہیں۔
The Whale…ایک نفیساتی ڈرامہ فلم جس نے کامیابیوں کے نئے ریکارڈ بنا ڈالے
ہالی وڈ سٹار برینڈن فریزر کو فلم The Whale پر دنیائے فلم کے سب سے بڑے اعزاز یعنی آسکر سے نوازا گیا، یہ ایک نفسیاتی ڈرامہ فلم ہے، جس کی ہدایت کاری ڈیرن آرونوفسکی نے کی ہے جبکہ سیموئیل ڈی ہنٹر نے اس کو لکھا ہے، جو اسی نام کے ان کے 2012ء کے ڈرامے پر مبنی ہے۔
اس فلم میں برینڈن فریزر (فلمی نام چارلی) کے علاوہ سیڈی سنک (فلمی نام ایلی)، ہانگ چاؤ (فلمی نام لیز)، ٹائی سمپکنز (فلمی نام تھامس) اور سمانتھا مورٹن (فلمی نام میری) نے کام کیا ہے۔
یہ فلم ایک ایسے استاد کے گرد گھومتی ہے، جو موٹاپے کا شکار ہے اور اپنی نوعمر بیٹی کے ساتھ اپنے تعلقات کو بحال کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ The Whale کا پریمیئر 4 ستمبر 2022ء کو 79 ویں وینس انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں ہوا، اور 9 دسمبر کو ریاست ہائے متحدہ میں محدود تھیٹر میں ریلیز ہوئی اور پھر 21 دسمبر کو A24 نامی انٹرٹینمنٹ کمپنی کے ذریعے اسے وسیع پیمانے پر ریلیز کیا گیا۔
اس فلم نے ناقدین کے اندازوں کو غلط ثابت کر دیا، یہ فلم صرف 3ملین ڈالر کے بجٹ سے تیار ہوئی جبکہ کمائی 36 ملین ڈالر سے بھی زیادہ رہی۔ فلم میں بہترین اداکاری کے لیے فریزر کو اکیڈمی ایوارڈز، کریٹکس چوائس ایوارڈز اور اسکرین ایکٹرز گلڈ ایوارڈز سے نوازا گیا جبکہ گولڈن گلوب ایوارڈز اور برٹش اکیڈمی فلم ایوارڈز میں نامزد ہوئے۔
فلم نے بہترین میک اپ اور ہیئر اسٹائلنگ کا اکیڈمی ایوارڈ بھی جیتا۔ اداکارہ ہانگ چاو نے بہترین معاون اداکارہ کی نامزدگی کے ساتھ ساتھ بہترین تھیٹریکل موشن پکچر کے لیے پروڈیوسر گلڈ آف امریکہ ایوارڈ کے لیے نامزدگی بھی حاصل کی۔
فلم میں چارلی (برینڈن فریزر) موٹاپے اور تنہائی کا شکار ایک ایسا پروفیسر ہے، جو آن لائن تدریس کے عمل سے جڑا ہے، تاہم آن لائن سٹڈی کے دوران وہ اپنے موٹاپے کی وجہ سے کیمرہ بند رکھتا ہے۔
اس کی نرس اور اکلوتی دوست لیز اسے دل کی تکلیف کے باعث اکثر ہسپتال جانے کی تاکید کرتی نظر آتی ہے، تاہم وہ اس عمل سے گریزاں رہتا ہے۔ چارلی کے پاس ایک چرچ کے مشنری تھامس بھی آتے رہتے ہیں تاکہ وہ اس کی زندگی سنوارنے میں مدد کر سکیں۔
تنہائی سے تنگ چارلی فلم میں اپنی اکلوتی نوعمر بیٹی ایلی کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اسے اپنے ساتھ تھوڑا وقت گزارنے کے لئے ایک لاکھ 20 ہزار ڈالر ادا کرنے کی پیش کش کرتا ہے لیکن وہ اپنی ماں سے ڈرتی ہے تاہم جب چارلی ایلی کو اس کی تعلیم میں مدد فراہم کرنے کی بات کرتا ہے تو وہ راضی ہو جاتی ہے، یوں باپ بیٹی ملنے لگتے ہیں۔
اسی دوران ایک روز چارلی نے منع کرنے کے باوجود ایسا سینڈوج کھا لیا، جس سے اس کی صحت گرنے لگی اور چلنے پھرنے سے بھی قاصر ہو جاتا ہے تو ایسے میں لیز اس کے لیے وہیل چیئر لاتی ہے تاکہ اس کے لیے اپنے اپارٹمنٹ میں گھومنا آسان ہو جائے۔ ایلی کی اپنے والد کے ساتھ خفیہ ملاقاتوں کی حقیقت اس وقت سامنے آتی ہے جب لیز میری، چارلی کی سابقہ بیوی اور ایلی کی والدہ کو ملنے لاتی ہے۔
ڈین کی طرف سے پہلی بار اسے دیکھنے کے بعد اور نفرت کے ساتھ رد عمل کا اظہار کرنے کے بعد، چارلی کو ایک شدید قسم کا جھٹکا لگتا ہے، جس کے بعد وہ اپنے طالب علموں کو ایک ای میل بھیجتا ہے، اور ان سے کہتا ہے کہ وہ کلاس ورک کو نظر انداز کریں اور کچھ ایماندارانہ تحریر کریں۔ تھامس آخری بار چارلی سے ملنے جاتا ہے اور اسے بتاتا ہے کہ وہ گھر واپس جا رہا ہے۔
چارلی نے اپنی اگلی کلاس کے دوران انکشاف کیا کہ اسے شکایات کی وجہ سے تبدیل کیا جا رہا ہے اور وہ پہلی بار اپنا ویب کیم آن کرتا ہے، جس پر طلباء نے کچھ صدمے کا ردعمل دیا تو وہ لیپ ٹاپ فرج کے سامنے پھینک کر کلاس ختم کردیتا ہے۔
آخری سین میں ایک خاندان کے طور پر اوریگون کے ساحل کے دورے پر ان کی ایک خوشگوار یاد ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ آخری یاد ہے جسے وہ آخر کار مرنے سے پہلے دیکھتا ہے۔
3 عشروں سے زائد عرصہ پر محیط کیرئیر اور اعزازات
برینڈن فریزر نے1991ء میں ریلیز ہونے والی فلم ڈاگ فائٹ میں اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا، جس میں انہیں ایک محدود کردار دیا گیا تاہم اگلے ہی برس یعنی 1992ء میں ایک کامیڈی فلم اینسینو مین ریلیز ہوئی۔
جس میں برینڈن کو مرکزی کردار ملا ۔ اس فلم نے شائقین میں خوب پذیرائی حاصل کی، جس کے بعد اداکار کو پھر کام کی کمی نہ ہوئی بلکہ وہ ایک سال میں تین تین فلمیں دینے لگے۔ فریزر نے اپنے کیرئیر کے دوران فلم انڈسٹری کو بہترین فلمیں دیں، جن میں Journey to the Center of the Earth، The Mummy، Blast from the Past، George of the Jungle، Gods and Monsters، The Poison Rose، Furry Vengeance، The Quiet American، Line of Descent، No Sudden Move اور The Whale نمایاں ہیں۔
Killers of the Flower Moon اور Brothers نامی فلمیں مکمل ہونے کے مراحل میں ہیں، جو رواں برس ہی ریلیز کر دی جائیں گی۔ برینڈن فریزر نے مجموعی طور پر 52 فلموں میں کام کیا، یونہی1991ء میں ان کی پہلی ڈرامہ فلم Child of Darkness, Child of Light نشر ہوئی، جس کے بعد انہوں نے اب تک ٹیلی ویژن پر 18 ٹیلی ویژن پروگرامز یا ڈراموں میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا ہے۔ اداکار نے ایک ویڈیو گیم میں بھی کام کیا، جس کا نام The Mummy: Tomb of the Dragon Emperor ہے۔
3 عشروں سے زائد عرصہ پر محیط شوبز کیرئیر رکھنے والے برینڈن فریزر کو بہترین اداکاری پر متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا، جن میں دنیائے فلم کا سب سے بڑا ایوارڈ آسکر، سیٹل انٹرنیشنل فلم فیسٹیول، آن لائن فلم اینڈ ٹیلی ویژن ایسوسی ایشن، ہالی وڈ فلم فیسٹیول، براڈکاسٹ فلم کریٹکس ایسوسی ایشن، سکرین ایکٹرز گلڈ، نیشنل مووی، شوویسٹ، لاس ویگاس فلم کریٹکس، میکسیکو فلم کریٹیکس، فونکس، سیٹلائٹ، کریٹیکس چوائس سمیت درجنوں ایوارڈز شامل ہیں۔
The post برینڈن فریزر appeared first on ایکسپریس اردو.