لاہور: اسموگ ایکشن پلان کے اچھے نتائج مرتب ہوئے، رواں سال اسموگ کم ہوئی، آئندہ دس دنوں میں مزید کمی آئے گی، ماحولیاتی آلودگی پر ’زیرو ٹالرنس‘ کی پالیسی ہے، اگست سے اب تک 583 فیکٹریوں، کارخانوں و دیگر یونٹس کے خلاف کارروائی اور 34 ملین کے جرمانے کیے گئے۔ان خیالات کااظہار ماہرین نے ’’اسموگ سے بچائو کیسے ممکن ؟ ‘ کے موضوع پر منعقدہ ’’ایکسپریس فورم ‘‘ سے کیا۔
ڈین فیکلٹی آف جیو سائنسز جامعہ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر ساجد رشید نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ میں بھارت کا ایک بڑا حصہ ہے ، فصلوں کی باقیات جلانے سے آلودگی پیدا ہوتی ہے ، بھارت کے ساتھ ساتھ ہمارے اپنے بھی مسائل ہیں جن کی وجہ سے آلودگی پیدا ہوتی ہے ، سموگ میں ٹرانسپورٹ کا حصہ 30 فیصد سے زائد ہے ، اسموگ کے حوالے سے وسیع پیمانے پر آگاہی دینے کی ضرورت ہے، 2023ء کو اسموگ اور ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف ایمرجنسی کا سال قرار دے کر کام کیا جائے۔
ڈائریکٹر محکمہ ماحولیات نسیم الرحمن شاہ نے کہا کہ سموگ ایکشن پلان کے ذریعے مئی سے ہی اقدامات شروع کر دیے گئے تھے ، یہی وجہ ہے کہ اس سال اسموگ زیادہ نہیں ہوئی بلکہ آئندہ دس روز میں اسموگ میں مزید کم ہوگی اور آنے والے برسوں میں اس میں بتدریج کمی آئیگی ، ہم نے شمالی لاہور، شیخوپورہ ، گوجرانولہ و دیگر شہروں میں اسموگ سکواڈ تشکیل دیے جو با اختیار ہیں آلودگی پھیلانے والے بھٹوں ، فیکٹریوں ، کارخانوں و دیگر یونٹس کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے۔
ڈائریکٹر محکمہ موسمیات لاہور چودھری محمد اسلم نے کہا کہ رواں ماہ بارشیں معمول سے کم ہونگی جبکہ سموگ بڑھنے کے واضح امکانات موجود ہیں ، ہمیں تیار رہنا ہوگا ، اسموگ کے خاتمے کیلئے ہوا کی رفتار کم اور موسم کا مستقل ہونا ضروری ہے مگر اب چونکہ موسم تبدیل ہورہا ہے تو اس میں سموگ کیلیے ماحول سازگار ہے ، اکتوبر اور نومبر میں بھارت میں آلودگی زیادہ ہوتی ہے، فصلوں کی باقیات جلائی جاتی ہیں لہٰذا جب یہ ہوائیں بھارت سے پاکستان آتی ہیں تو آلودگی ساتھ لیکر آتی ہیں۔
The post رواں سال ایکشن پلان سے اسموگ کم ہوئی، آئندہ مزید کمی آئیگی، ایکسپریس فورم appeared first on ایکسپریس اردو.