لاہور: سیلاب نے سب کچھ تباہ کر دیا، اس سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا، لوگوں کا سب کچھ پانی کی نذر ہوگیا جبکہ اب غربت میں 10 فیصد تک اضافے کا امکان ہے لہٰذا لانگ ٹرم پالیسیاں بنا کر ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔
غربت عالمی مسئلہ ہے مگر ہر ملک کے حالات و واقعات مختلف ہیں، ہم غلط پالیسیوں اور عدم توجہی کی وجہ سے مسائل سے دوچار ہیں، درحقیقت پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ملک ہے، اگر ویلیوایڈیشن کی جائے، پالیسی بناتے وقت انڈسٹری، ایکڈیمیا، ریسرچرز، ایکسپرٹس کو شامل کیا جائے تو خاطر خواہ فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
ملک میں اس وقت ایک عجیب سے کیفیت ہے، جب تک سیاسی عدم استحکام، بے چینی اور عدم اعتماد کی فضا رہے گی، یہاں سرمایہ کاری نہیںآئے گی جس کا نقصان ملکی معیشت کو ہوگا۔
زراعت ہماری ریڑھ کی ہڈی ہے مگر اسے نظر انداز کیا جارہا ہے، ویلیو ایڈیشن سے زراعت کو فروغ دینا ہوگا۔ پبلک سیکٹر اکیلے لوگوں کی ضروریات پوری نہیں کرسکتا ، لوگوں کے روزگار کیلیے نجی شعبے کو فروغ دینا انتہائی اہم ہے،طلبہ کو انٹرپرینیورشپ کی تربیت دی جائے، خواتین اور نوجوانوں ، جو ہماری آبادی کا بڑا حصہ ہیں ان کو پروموٹ کیا جائے، ا س سے ملکی معیشت کوفائدہ ہوگا اور ملک ترقی کرے گا۔
ان خیالات کا اظہار شرکا نے ’’غربت کے خاتمے کے عالمی دن‘‘ کے موقع پر منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔
چیئرپرسن سوشل ورک ڈیپارٹمنٹ، جامعہ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر سیدہ مہناز حسن نے کہا کہ غربت کا مطلب صرف کم آمدن یا کمزور مالی حالت نہیں ہے بلکہ کسی بھی شخص کی سماجی شمولیت ہے، دنیا میں اب غربت کیلیے جی ڈی پی نہیں دیکھا جاتا بلکہ اب تو بات ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس کی ہوتی ہے جس میں اچھا معیار زندگی ، عالمی معیار کے مطابق طرز زندگی، ذہنی و جسمانی صحت، تعلیم، شعور و دیگر بنیادی چیزیں ضروری ہیں۔
سابق ریجنل چیئرمین ایف پی سی سی آئی ڈاکٹر محمد ارشدنے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں پالیسیوں میں تسلسل برقرار نہیں رہتا ، حکومت بدلنے کے ساتھ پالیسیاں بھی بدل جاتی ہیں، ملکی آبادی کا 75 فیصد زراعت سے مسلک ہے مگر آج بھی یہ شعبہ نظر انداز ہے۔
نمائندہ سول سوسائٹی شاہنواز خان نے کہا کہ ہر سال 17اکتوبر کو دنیا بھر میں غربت کا عالمی دن منایا جاتا ہے، رواں برس اس کا تھیم ’عملی طور پر عزت اور وقار سب کیلیے‘ ہے، اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف میں پہلا ہدف غربت کا خاتمہ ہے جسے دنیا نے 2030ء تک حاصل کرنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان آج بھی دنیا کے غریب ترین ممالک کی صف میں شامل ہے، تعلیم کی کمی بھی غربت کی بنیادی وجہ ہے ۔ روزگار، تعلیم کے مواقع اور بدعنوانی کا خاتمہ ہی ہمیں غربت سے نکال سکتے ہیں۔
The post سیاسی عدم استحکام، بے چینی کی فضا میں یہاں سرمایہ کاری نہیں آئیگی، مقررین appeared first on ایکسپریس اردو.