جب سر کے بال چھوٹے ہوتے تھے تودادی اماں پکڑکر سرمیں تیل کی مالش کرتی تھیںاور پھرکس کرچٹیا باندھ دیتی تھیں۔
دودن چٹیا بندھی رہتی، تیسرے دن چٹیا کھلوا کرسردھوتی تھیں۔ اس کانتیجہ یہ نکلا کہ آج سر کے بال گھنے سیاہ ، چمک دارہونے کے ساتھ ساتھ خشکی سے پاک ہیں لیکن آج زمانہ بدل گیا اور لوگوں نے اپنے اور بچوں کے سروں میں تیل لگانا ہی چھوڑ دیا ۔ نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ چھوٹی عمروں ہی میں سرکے بال سفید ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
بالوں کے بہت سارے مسائل نے جنم لے لیا ہے۔ اگر بچوں کے سروں میں تیل لگائیںتو وہ لگانے ہی نہیں دیتے۔ نوجوان لڑکے لڑکیاں بھی تیل لگانا گوارا نہیں کرتے۔ آج کل کی نوجوان نسل مارکیٹ میں آئے نت نئے شیمپو ، مختلف برانڈزکیمیکلز سے بھر پور نہ جانے کیا کیا پراڈکٹ بالوں کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔
بڑے شہروں سے شروع ہونے والایہ فیشن اب چھوٹے چھوٹے شہروں اورقصبوں تک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ تاہم گاؤں میں آج بھی مائیں بچیوں کو بچپن ہی سے سر میں تیل لگاکر کس کرچٹیا باندھ دیتی ہیں۔
بزرگ خواتین کہتی ہیں کہ ’’ تیل لگانے سے بالوں کی مضبوط نشوونما ہوتی ہے اور بال تیزی سے بڑھنے کے ساتھ ساتھ گھنے بھی ہونے لگتے ہیں۔‘‘ یہ بات دل کو بھی بھلی لگتی ہے کیونکہ آج بھی بزرگوں کے بال دیکھیں تو گھنے ہی دیکھنے کو ملیں گے۔
آج کل اکثر سننے کوملتا ہے کہ بال بہت کمزور ، روکھے اورسفید ہوگئے ہیں، بہت گرتے ہیں ، بال لمبے نہیں ہوتے۔ اگر سوچیں ! تو اس کی وجہ یہی ہے کہ ہم اپنے بالوں کی صحت اور ان کی خوراک پر توجہ ہی نہیں دیتے۔ جب ان پر توجہ نہیں دی جاتی تو پھر بڑ ے ہونے پر بالوں کی بیماریوں کالاحق ہوجانا یقینی ہے۔
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کے بالوں کوصحیح خوراک مل رہی ہے یا نہیں؟ اور یہ کہ آپ اپنے بالوں کی درست طریقے سے روزانہ صفائی کررہی ہیں یا نہیں؟بالوں کی صحت کیلئے مختلف قیمتی شیمپو ، ہئیرکنڈیشنز اور ٹوٹکے آزمائے جاتے ہیں لیکن تیل کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔
اگر آپ کی خواہش ہے کہ آپ کے سرکے بال گھنے، سیاہ ، چمک دار ہونے کے ساتھ ساتھ خشکی وسکری سے بھی محفوظ رہیں تو پھر سرمیں سرسوں کا تیل لگانا شروع کردیں اس قدر زیادہ لگائیں کہ وہ بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے تاکہ بالوں کی نشوونما میں اپنا ٹھیک طرح سے کردار ادا کرسکے۔ یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ تیل صرف بالوں ہی کیلئے ضروری نہیں ہوتا بلکہ مختلف اقسام کے تیل دردوں سے نجات کیلئے بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ مثلاً
کلونجی کاتیل
حدیث نبویﷺ ہے کہ ’ کلونجی میں موت کے سوا ہر بیماری کا علاج ہے‘۔ طبی نقطہ نظر سے روغن کلونجی ذیابیطس ، فالج ، دمہ ، جلدی امراض کے ساتھ ساتھ امراض قلب ، خشکی اور درد دور کرنے کے علاوہ بالوں کیلئے بے حد مفید ہے۔
زیتون کاتیل
حدیث نبوی ﷺ ہے کہ زیتون کا تیل کھاؤ اور اس سے جسم کی مالش کرو کیونکہ یہ پاک ، صاف اور مبارک ہے۔ زیتون کاتیل خشک جلدکونرم ، ملائم کرتا ہے اورچہرے کی رنگت کوبھی نکھارتا ہے۔ یہ بدن کوقوی کرتا ہے اس لئے کمزور بچوں کو زیتون کے تیل سے مالش کرنی چاہئے۔ زیتون کاتیل فالج،گھنٹیا کے علاوہ خارش،چنبل،خشکی اورگنج کی صورت میں بھی مفید ہے۔
سرسوں کا تیل
سرسوں کاتیل بھی جسم کی مالش اوربالوں کو لگانے کے علاوہ کھانے پکانے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف جسم میں کولیسٹرول کوبڑھنے نہیں دیتا بلکہ گھی اوردیگر تیل کے برعکس جسم میں چربی اور وزن کو بھی بڑھنے سے روکتا ہے۔
اسے اچار کی تیاری کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں۔کھانا پکانے سے پہلے سرسوں کے تیل کو اچھی طرح کھول لیا جائے تو اس میں پکائے گئے سالن سے کچے تیل جیسی مہک دور ہوجاتی ہے۔ سرسوں کے تیل سے سر کے بالوں کی روزانہ مالش بالوں کوگھنا اور چمکدار بنانے کے علاوہ سر کی جلدکو خشکی وسکری سے صاف کرتی ہے۔ اس سے دماغ کو بھی تراوٹ اور سکون ملتا ہے۔
ناریل کا تیل
ناریل کا تیل بالوں میں لگانے سے نہ صرف بال گرنا بند ہوجاتے ہیں بلکہ یہ بالوں کونرم وملائم ، چمک دار اور لمبا کرتا ہے۔ اس کی قدرتی خوشبو و تازگی کا احساس بھی پیدا کرتی ہے۔ واضح رہے کہ ناریل کا تیل بھی کھانا پکانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔
آملہ ، ریٹھا اور سیکاکائی کا مکس تیل
یہ تیل سر پر لگانے سے بالوں کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں اور رفتہ رفتہ بال گرنا بند ہو جاتے ہیں۔ یہ تیل ، خشکی و سکری کے خا تمے کے ساتھ ساتھ بالوں کی سفیدی کو بھی دور کرتا ہے اور بال لمبے، سیاہ ، چمک دار ، نرم و ملائم ہو جاتے ہیں۔
مچھلی کاتیل
مچھلی کا تیل بدن کو قوت بخشتا ہے اس لئے کمزور اشخاص اور لاغر بچوں کوچند قطرے دودھ میں ملاکردینا انتہائی مفید ہے۔ اپنی افادیت کے ساتھ ساتھ یہ خاصا گرم ہوتا ہے اس لئے ہمیشہ اس تیل کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے کے بعد ہی کرناچاہیے ۔
گھنٹیا ، جوڑوں ، پٹھوں اور ہڈیو ں میں دردکی صورت میں اگر مچھلی کے تیل سے مالش کی جائے تو درد کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ مچھلی کے تیل کی افادیت کے پیش نظر دواسازکمپنیاں اس کے کیپسول بھی تیار کرتی ہیں تاہم ایک بار پھر تاکید ہے کہ ڈاکٹرکی ہدایات کے بغیر انہیں استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
بادام کا تیل
بادام کے تیل دو طرح کے ہوتے ہیں۔ بادام شیریںکا تیل، بادام تلخ کا تیل ۔ روغن بادام میںگوشت اور مچھلی سے زیادہ پروٹین ، دودھ سے دوگنی مقدارکیلشیم اور وٹامنز پائے جاتے ہیں ۔ دماغی صحت اور یادداشت بڑھانے کے لئے سر پر اس کی تیل کی مالش بھی مفید ہے۔
یادداشت تیز کرنے کیلئے’ روغن بادام شیریں‘ کا ایک ٹوٹکہ بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ رات کو سوتے وقت شہادت کی انگلی تیل میں ڈبو کر سر کے درمیان میں لگائیں۔ اس سے یادداشت تیز اور دماغی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
یاد رکھیں کہ ایک انگلی سے زیادہ تیل نہیں لگانا ہے۔’ بادام تلخ کاتیل‘ چہر ے کی رنگت نکھارنے، داغ دھبوں اورچھائیاں دور کرنے کیلئے چہرے پرملتے ہیں۔
اگر سرمیں جوئیں ہیں توجوئیں ختم ہوجائیں گی۔کھانسی اور دمے کی حالت میں سینے پرمالش کرنے سے مریض کو افاقہ ہوتا ہے۔ قارئین ! ایک خاتون ہونے کے ناتے مجھے بھی اپنے اور اپنی بیٹیوں کے بالوں کی فکر ہے ۔ خاصی تحقیق کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ بالوں میں استعمال کرنے کیلئے جو بھی تیل آپ کے بالوں سے مطابقت کرجائے اسے استعمال کرسکتے ہیں۔
The post تیل ہماری صحت پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں؟ appeared first on ایکسپریس اردو.