شہتوت یا توت ایک مقبول اور عام پھل ہے۔ اس کا نباتاتی نام (Morus Alba) مورس البا ہے، جو سیاہ، سرخ اور سفید رنگوں میں پایا جاتا ہے۔
سفید شہتوت کو مورس البا (Morus Alba)، سرخ شہتوت کو مورس روبرا (Morus Rube) اور سیاہ شہتوت کو مورس ناگرا (Morus Nigra) کہتے ہیں۔ اس کا ذائقہ کھٹا میٹھا اور فرحت بخش ہوتا ہے یہ رس دار پھل ہے جس سے ہر وقت رس ٹپکتا رہتا ہے۔
یہ تیزی سے بڑھنے والا پودا ہے جو 10 سے 20 میٹر یعنی 33 تا 66 فٹ لمبا ہوتا ہے۔ پرانے درختوں کے پتے عام طور پر 5 سے 15 سینٹی میٹر لمبے ہوتے ہیں۔ یہ ایک قلیل مدتی درخت ہے جس کی عمر انسانوں کے برابر ہے۔
البتہ کچھ نمونے ایسے بھی ہیں جن کی عمر 250 سال تک ہے۔ اس کے پتوں کو ریشم کے کیڑے بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ یہ ایک اینٹی اوکسیڈنٹ پھل ہے، جو منرلز اور معدنیات سے بھی بھرپور ہوتے ہیں۔ طبی لحاظ سے اس کے بے شمار فوائد ہیں۔ شہتوت فینولک ایسڈ (phenolic acid) سے بھی بھرپور ہوتا ہے جو کینسر سے تحفظ دے کر بلڈ شوگر کنٹرول کرنے تک ساتھ دیتا ہے۔ یہ آکسیڈیٹو تناؤ کو بھی کم کرتے ہیں۔
شہتوت کو اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ یہ غذائی اجزاء اور صحت کی خوبیوں سے بھرپور ہے۔ شہتوت میں موجود کاربوہائیڈریٹ چینی کو گلوکوز میں تبدیل کرتے ہیں یا آئرن کی مقدار بڑھا کر جسم کو آکسیجن فراہم کرتے ہیں جس کی انہیں ضرورت ہوتی ہے۔ اس کا پھل گچھوں کی صورت میں درخت پر لٹکا ہوتا ہے، جو پکنے کے بعد آہستہ آہستہ زمین پر گرتا رہتا ہے۔ اکثر پرندے بھی کھا کھا کر اسے ضائع کر دیتے ہیں۔ شہروں میں اسے اتنا زیادہ کھانے کا رواج نہیں ہے۔ البتہ دیہی علاقوں میں اسے خوب کھایا جاتا ہے۔ خشک شہتوت بھی کارآمد ہوتے ہیں۔ شہتوت زیادہ تر انڈیا، وسطی چین، ریاست ہائے متحدہ امریکا، آسٹریلیا، ارجنٹائن اور ایران میں پائے جاتے ہیں۔
سو گرام 100 شہتوت میں اس کی غذائی افادیت مندرجہ ذیل ہے۔ کیلوریز 43، پانی 88 فیصد، سوڈیم 10 ملی گرام، پوٹاشیم 194 ملی گرام، ٹوٹل کاربوہائیڈریٹس 10 گرام، غذائی ریشہ 1.7 گرام، شوگر 8 گرام، پروٹین 1.4 گرام، آئرن 10 فیصد، وٹامن سی 60 فیصد، مگنیشیم 4 فیصد، کیلشیم 45 فیصد وٹامن B6 پانچ فیصد پایا جاتا ہے۔آئیں اس کے کچھ طبی فوائد پر روشنی ڈالتے ہیں۔
1۔ نظام انہضام میں بہتری:
(Systemic improvement)
شہتوت میں غذائی ریشہ یعنی ڈائٹری فائبر کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے، جو ہضم کے فعل کو باقاعدہ بنا کر اسے مختلف بیماریوں سے بچاتی ہے۔ مثلا قبض، اپھارہ اور پیٹ درد سے نجات ملتی ہے۔ اٹلی کے ایف ڈی لائٹس انسٹیٹیوٹ اور کیتھولک یونیورسٹی آف سیکرڈ ہارٹ کی جانب سے شہتوت کے وزن میں کمی کی صلاحیت کا تعین کرنے کے لیے ایک تحقیق کی گئی ہے۔ نتائج کے مطابق جن لوگوں نے تیرہ سو کلوریز والے شہتوت کو اپنے روزمرہ کی خوراک میں شامل کیا۔ تقریباً تین ماہ کے عرصہ میں ان کے جسمانی وزن کا تقریباً دس فیصد حصہ کم ہوگیا۔
2۔ ذیابطیس کنٹرول کرنے کے لیے:
اگر آپ ذیابطیس کنٹرول کرنا چاہتے ہیں تو سفید شہتوت اس کا مؤثر حل ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق سفید شہتوت میں موجود کچھ کیمیکل ٹائپ 2 ذیابیطس کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوائیوں سے مشابہت رکھتے ہیں۔
3۔ کینسر کی روک تھام:
شہتوت اینتھوسیانِن (Anthocynin) سے بھرا ہوتا ہے جو کینسر کے خلیوں کے خلاف جنگ لڑتا ہے۔ ان میں ریسو یراٹرول (Resveratrol) بھی ہوتا ہے جو کینسر کی افزائش روکتا ہے۔یہ بڑی آنت کے کینسر، جلد کے کینسر، پراسٹیٹ کینسر اور تھائی رائیڈ سے لڑنے میں مدد دیتا ہے۔
4۔ خون کی گردش:
شہتوت ایک اینٹی اوکسیڈنٹ (Antioxidants) پھل ہے جو خون کی نالیوں کو پھیلا کر ان کے کام کو بہتر بناتا ہے۔ یہ خون کو دل سے جسم کے دیگر حصوں تک آسانی سے پہنچاتا ہے، جس سے بلڈ پریشر کنٹرول رہتا ہے۔ شہتوت آئرن سے بھرپور ہونے کی وجہ سے خون کے سرخ خلیات کی پیداوار کی حوصلہ افزائی بھی کرتا ہے۔ شہتوت میں موجود پولی فینول (polyphenols) خون کی شریانوں کو صحت مند رکھتے ہیں۔ ان میں موجود پوٹاشیم کی مقدار بڑے ہوئے بلڈ پریشر کو کم کر دیتی ہے۔
5۔ قوت مدافعت بڑھانے کے لیے:
شہتوت مائیکروفیجز (Macrophages) میں موجود الکلائیڈ کو فعال پر رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے بارے میں اکثر کہا جاتا ہے کہ یہ ہماری قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔ شہتوت میں موجود وٹامن سی مختلف انفیکشنز سے بچانے کی استعداد رکھتا ہے۔
6۔ ہڈیوں کی مضبوطی:
کیلشیم آئرن اور وٹامن کے ہڈیوں کی مضبوطی اور تعمیر میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ غذائی اجزاء ہڈیوں کے امراض مثلا آسٹیوپروسس اور گھنٹیا کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔
7۔ صحت مند دماغ:
صحت مند جسم میں صحت مند دماغ ضروری ہے۔ شہتوت جسم کو کیلشیم فراہم کرتا ہے تاکہ ہمارا جسم تندرست رہے۔ اس کے استعمال سے الزائمر اور ڈیمنشیا جیسی بیماری کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔
8۔ صحت مند جگر:
شہتوت میں جگر کو صحت مند بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس میں آئرن موجود ہوتا ہے جو جگر کی صحت کو برقرار رکھتا ہے۔ شہتوت نہ صرف جگر کو صاف بلکہ اسے صحت مند رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
9۔ فلو اور نزلہ:
اگر آپ کو اکثر فلو اور نزلہ کی شکایت رہتی ہے۔ تو شہتوت آپ کی مدد کرسکتے ہیں۔ سفید شہتوت فطرت میں سخت ہوتے ہیں لیکن یہ بکٹیریا کو شکست دینے کے لیے بہت مفید ہیں۔
10۔ دافع سوزش:
شہتوت میں رسویراٹرول (Resveratrol) ہوتا ہے۔جو سوزش اور تناؤ کم کرتا ہے۔ ان میں موجود اینتھوسیانِسس (Anthocyanins) ایلو پیتھک دوا کے متبادل کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔
11۔ آنکھوں کے امراض:
شہتوت میں موجود (flavonids) آنکھوں کے مختلف امراض سے بچاتے ہیں خاص طور پر سفید موتیا سے۔
یہ رٹینا کی حفاظت کرکے اسے صحت مند رکھتے ہیں۔ شہتوت میں پائے جانے والے کیروٹنائیڈ میں سے زیکسنتھین (Zeaxanthin) جو آکسیڈیٹو تناؤ کو کم کرتے ہیں۔
12۔ قبل از وقت بڑھاپے کی روک تھام:
(Prevention of premature aging)
شہتوت میں وٹامن اے اور وٹامن ای کی اعلٰی سطح قبل از وقت بڑھاپے سے بچاتی ہے۔ اس میں کیروٹینائیڈز اجزاء، لیوٹین، بیٹا کیروٹین، اور زاکسنتھین پائے جاتے ہیں جو جلد کی دیکھ بھال میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ جلد کے داغ دھبوں اور جھریوں کو ختم کرتے ہیں۔
13۔ پھیپھڑوں کی صحت:
اگر آپ پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا ہیں تو شہتوت آپ کا بہترین ساتھی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق شہتوت پھیپھڑوں کے انفیکشن کے ذمہ دار پیتھوجینز کو روکتے ہیں۔ کیوںکہ شہتوت کے درخت کی چھال میں اینٹی وائرل اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات موجود ہیں جو آپ کے پھیپھڑوں کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
14۔ بالوں کی صحت:
میلانین ایک قدرتی روغن ہے جو بالوں کی رنگت کا تعین کرتا ہے۔ جب میلانین کی پیداوار کم ہو جاتی ہے تو بال بھورے یا سفید ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ شہتوت میلانین کی پیداوار میں اضافہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بالوں کے قدرتی رنگت کو بحال کرتا ہے، جن لوگوں کے بال قبل از وقت سفید ہوگئے ہوں ان کے لیے شہتوت کا رس بالوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
15۔ گردوں کی صحت:
شہتوت گردوں کی صحت کے لیے اہم درجہ رکھتے ہیں۔یہ جسم سے اضافی ٹاکسن خارج کرتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق شہتوت کا عرق ان لوگوں کے لئے مفید ہے جن کے گردے ذیابطیس کی وجہ سے خراب ہو جاتے ہیں۔ایسا عموماً میٹا بولک عوارض کی وجہ سے ہوتا ہے۔
شہتوت کا عرق انسولین کے خلاف مزاحمت اکسیڈیٹیو تناؤ اور جسم سے سوزش کم کرتا ہے۔
The post شہتوت کی افادیت appeared first on ایکسپریس اردو.