رمضان المبارک کا چاند نظر آ تے ہی مساجد میں نمازیوں کا رش ایک دم بڑھ جاتا ہے، مساجد کی رونق میں خاصا اضافہ ہو جاتا ہے ، پہلے تین چار دن، رمضان میں نمازیوں کا جوش اپنے عروج پر دکھائی دیتا ہے۔ نماز ِ تراویح میں بھی بڑ ی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہیں ۔
نماز کے اوقات میں بازاروں میں بھی رش میں کم ہی نظر آ تا ہے ، مگر پانچ چھ روزے گزرنے کے بعد مساجد میں رش کم ہونا شروع ہو جاتا ہے ، مگر رمضان المبارک میں نمازِ جمعہ کے موقع پر نمازیوں کا اتنا رش ہوتا ہے کہ مساجد میں جگہ کم پڑ جاتی ہے اور زیادہ تر مساجد کے باہر موجود جگہ یا سڑکوں پر بھی صفیں بچھا دی جاتی ہیں ۔ مگر حیرت کی بات ہے کہ سڑکوں پر ٹریفک بھی رواں دواں ہوتا ہے ۔
دکانیں بھی کھلی ہوتی ہیں ۔ دکاندار اور گاہک بھی موجود ہوتے ہیں۔ واضح طور پر نظر آتا ہے کہ رمضان المبارک میں بھی صرف پچیس فیصد باقاعدگی سے نماز پنجگانہ ادا کرتے ہیں ۔
نماز جمعہ کے موقع پر یہ تعداد تقریباً چالیس فیصد ہو جاتی ہے، یہ لاہور کا ذکر ہو رہا ہے، باقی شہروں ، قصبات اور گاؤں وغیرہ میں اس تعداد میں کمی پیشی ہو سکتی ہے ۔ رمضان کے بعد یہ تعداد کم ہوتے ہوئے پہلی والی تعداد میں واپس آ جاتی ہے ، سڑکوں پر ٹریفک اژدہام اور عوام کا ہجوم ہوتا ہے مگر بہت ہی کم افراد مساجد میں نظر آتے ہیں۔ ایک محتاط انداز ے کے مطابق عام دِنوں میں ایک فیصد سے بھی کم افراد پنجگانہ نماز کی ادائیگی کا اہتمام کرتے ہیں ۔
لاہور کی قدیم مساجد
لاہور کی تمام قدیم مساجد اولیاء کرام کے مزارات سے متصل ہیں ۔ ان مزارات سے متصل کئی مساجد کی وسعت میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ زیادہ تر مزارات محکمہ اوقاف کے زیرِ اہتمام ہیں۔ مزارات کے ساتھ والی اراضی عموماً مزارات کی ہی ملکیت ہوتی ہے جِسے محکمہ اوقاف نے لیز اور کرائے پر دیا ہوتا ہے، زائرین کی تعداد میں اضافے کے ساتھ بڑے مزارات کی مساجد کو بھی وسعت دی جاتی ہے۔
مسجد داتا دربار: مسجد داتا دربار کا تعلق لاہور کی قدیم ترین مساجد میں ہوتا ہے کہا جاتا ہے کہ حضرت داتا گنج ِ بخش علی ہجویری ؒ کی آمد سے پہلے شائد لاہور میں صرف ایک یا دو مساجد تھیں۔ پہلے یہ مسجد بہت چھوٹی تھی یہ حضرت داتا گنج بخشؒؒ نے تعمیر کروائی تھی ، ایک دفعہ کچھ نمازیوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ مسجد کا رُخ ٹھیک نہیں ہے ۔
حضرے داتا گنج ِ بخشؒ نے جماعت کھڑی کی اور خانہ کعبہ تک کے تمام حجابات ہٹا دئیے اور نماز سے پہلے نمازیوں کو کہا کہ اگر کسی کو مسجد کی سمت پر شک ہے تو سامنے دیکھ لے لوگوں نے سامنے دیکھا تو خانہ کعبہ عین مسجد کی سیدھ میں نظر آیا ، اس پر نمازیوں نے حضرت داتا گنجِ بخش ؒ سے معا فی مانگی ، آ ج بھی مزار کے پاس یہ نشانی موجود ہے۔
1970ء کے بعد مسجد داتا دربا کو تقریباً ہر دور ِ حکومت میں وسعت دی گئی اب یہ مسجد خاصی وسیع ہو چکی ہے، رمضان المبارک میں اس مسجد میں نمازیوں کا بہت رش ہوتا خصو صاً نماز جمعہ میں اس قدر رش ہوتا ہے کہ مسجد میں جگہ کم پڑ جاتی ہے۔ آخری عشرے میں ایک بہت بڑی تعداد داتا دربار کی مسجد میں اعتکاف میں بیٹھنے کیلئے محکمہ اوقاف کو درخواستیں جمع کرواتی ہے ۔ پھر قرعہ اندازی میں کا میاب ہونے والوں کو مسسجد میں اعتکاف کی اجازت دی جاتی ہے ۔
بادشاہی مسجد : بادشاہی مسجد مشہور مغل حکمران اورنگ زیب عالمگیر نے تعمیر کروائی تھی ۔ اس کا شمار آ ثار قدیمہ میں بھی ہوتا ہے کسی زمانے میں یہ دنیا کی سب سے بڑی مسجد کہلاتی تھی، مگر حرمین کی توسیع کے بعد اب اس مسجد کا یہ اعزاز قائم نہیں رہا۔ بادشاہی مسجد میں تبرکات بھی رکھے گئے ہیں، جو نبی کریم رسول اللہ ﷺ ، صحابہ ؓ ، حضرت امام حسین ؓ اور جلیل القدر ہستیوں سے منسوب ہیں ۔ اس مسجد میں نماز کا سب سے بڑا اجتماع عیدین کے موقع پر ہوتا ہے ، بادشاہی مسجد میں بہت بڑی تعداد اعتکاف کیلئے بیٹھتی ہے، ان کا انتخاب بھی قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جاتا ہے ۔
جامع مسجد بحریہ ٹاؤن لاہور : اس مسجد کو بھی دنیا کی بڑی مساجد میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہے ۔ یہ مسجد جدید طرز تعمیر کا نادر نمونہ ہے ۔ اس مسجد کو دیکھنے کیلئے بڑی تعداد میں لوگ آ تے ہیں ۔ رمضان المبارک میں اس مسجد کی رونق بھی دوبالا ہو جاتی ہے۔ خصوصاً جمعہ کو بہت رش ہوتا ہے ۔
مسجد وزیر خان : یہ مسجد اندرون دہلی گیٹ میں موجود ہے ۔
مغل فن تعمیر کا نادر نمونہ ہے اس مسجد کا شمار بھی آ ثار قدیمہ میں ہوتا ہے ۔ بادشاہی مسجد کے بعد مغلیہ دور کی اس مسجد کو بھی خاص اہمیت حاصل ہے، بیرون ممالک سے آ نے والے سیاح بطور خاص اس مسجد کو دیکھنے آ تے ہیں۔
سنہری مسجد: یہ مسجد کشمیری بازار میں موجود ہے ، اس کے گبند پتیل کے ہیں اس لئے اسے سنہری مسجد کہتے ہیں، یہ مسجد بھی سیاحوں کی خاص دلچسپی کا باعث ہے ۔
مسجد شہداء : یہ مسجد ریگل چوک مال روڈ پر موجود ہے۔ یہ مسجد 1965 ء کے شہد اء کی یاد میں تعمیر کی گئی ، اس مسجد کی ایک سیاسی حیثیت بھی ہے کہ دینی جماعتیں عموماً اس مسجد سے اپنے جلسے جلوسوں کا اہتمام کرتی ہیں ، یہ بھی منفرد فن تعمیر کی حامل ہے۔
مسلم مسجد بیرو ن لوہاری گیٹ: یہ مسجد بیرون لو ہا ری گیٹ میں موجود ہے۔ اس مسجد کا شمار بھی لاہور کی مشہور مسا جد میں ہو تا ہے ۔ 1977ء کی تحریک نظام مصطفیٰ ؐ میں اس مسجد کو ایک خاص مقام حاصل رہا کہ بے شمار جلوس اس مسجد سے نکالے گئے ، اس مسجد میں ایک دفعہ پولیس کے کچھ اہلکار جوتوں سمیت گھس گئے تھے جس پر دینی جماعتوں نے بہت احتجاج کیا ۔ اس مسجد کے نیچے میڈیسن کی دکانیں موجود ہیں۔
مسجد شب بھر: یہ مسجد شاہ عا لمی چوک کے ایک کونے میں ٹرکوں کے ایک اڈے کے باہر موجود ہے۔ اگرچہ یہ بہت چھوٹی سی مسجد ہے مگر اس کی اہمیت اس وجہ سے ہے کہ اس جگہ پر ہندو اپنا مندر تعمیر کرنا چاہتے تھے مگر مسلمانوں کو یہ منظور نہیں تھا ، جب مسلمانوں نے دیکھا کہ ہندو اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آ رہے تو انھوں نے راتوں رات یہ مسجد تعمیر کر دی اور دیواروں پر کائی وغیرہ بھی لگا دی کہ دیکھنے میں یہ مسجد پُرانی معلوم ہو، انگریز کا دور حکومت تھا ۔ اگلی صبح جب انگریز حکام اس جگہ کا معائنہ کرنے آئے تو دیکھا کہ وہاں تو پہلے ہی سے مسجد موجود ہے چنانچہ انھوں نے مسلمانوں کے حق میں فیصلہ دیدیا ۔ اس مسجد کے متعلق علامہ اقبال کے مشہور شعر کا مصرعہ آ ج بھی زبان عام وخاص پر ہے ۔
’’ مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایمان کی حرارت والوں نے ۔‘‘
اولیاء کرام کے مزارات سے متصل مشہور مسا جد
جامع مسجد حضرت شاہ جمال ؒ۔ جامع مسجد حضرت شاہ کمالؒ ۔ جا مع مسجد حضرت میاں میرؒ ۔ جا مع مسجد حضرت شاہ ابوالمعالیؒ ۔ جامع مسجد حضرت شاہ محمد غوثؒ۔ جامع مسجد حضرت پیر مکیؒ ۔ جامع مسجد حضرت مادھولال حسین ؒ ۔ جامع مسجد حضرت شاہ عنائت قادری ؒ۔ جامع مسجد حضرت میراں حسین زنجانی ؒ۔ جامع مسجد نیلا گُنبد اور اس کے علاوہ بھی لاہور میں مزید 37 مساجد مختلف مزارات سے متصل ہیں، البتہ اِن مزارات پر ایک حیران کُن بات بھی دیکھنے میں آ تی ہے کہ جب مزارات سے متصل مساجد میں جماعت کھڑی ہو جا تی ہے تو لاتعداد لوگ نماز کی ادائیگی کی بجائے مزارات پر کھڑے دعائیں ما نگ رہے ہوتے ہیں ، شائد ایسا جہالت اور دین سے دوری کی وجہ ہے، وگرنہ یہ ایک عام فہم بات ہے، کہ بزرگانِ دین نے جہاں بھی ڈیرہ جمایا وہاں سب سے پہلے باجماعت نماز کا اہتمام کیا اور یہی ان کی تعلیمات ہیں ۔ تمام مزارات پر ایسے مناظر دیکھنے میں ملتے ہیں۔ اس سے یہ تاثر اُبھرتا ہے کہ ان لوگوں کے دلوں میں صاحب مزار کی زیادہ اہمیت ہے۔
شاہی قلعہ لاہور کی موتی مسجد : شاہی قلعہ لاہور میں یہ چھوٹی سی سنگ ِ مرمر کی بنی ہوئی مسجد ہے، اس کے متعلق کئی پرُاسرار روایات موجود ہیں، جن میں ایک روایت بہت مشہور ہے کہ یہاں جنات نماز پڑھتے ہیں اور یہاں کئی بزرگ جنات رہتے ہیں۔ بعض افراد نے خود جنات کو دیکھنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
جامع مسجد منصورہ : یہ مسجد جماعت اسلامی کے مرکزی دفتر منصورہ میں موجود ہے۔ جماعت اسلامی اکابرین اور کارکناں عموماً اسی مسجد میں نماز ادا کرتے ہیں ، ر مضان المبارک میں اس مسجد میں خاص اہتمام نظر آ تا ہے ۔
اتفاق مسجد : یہ مسجد ماڈل ٹاؤن میں موجود ہے ، یہ مسجد میاں نواز شریف کے والد میاں شریف نے تعمیر کروائی تھی ، علامہ طاہر القادری ایک طویل عرصہ اس مسجد سے وابستہ رہے ، پھر شریف برادران کے ساتھ اختلافات کے باعث وہ اس مسجد سے بھی دستبردار ہوگئے۔
جامعہ مسجد میاں محمد فاضل : یہ مسجد ٹھوکر نیاز بیگ کے نزدیک ہے ۔ یہ مسجد اورینٹ گروپ کے مالک میاں محمد فاضل نے تعمیر کروائی تھی ، کچھ عرصہ قبل ان کا انتقال ہوا ہے ۔ رمضان المبارک میں اس مسجد میں افطاری کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے اور تمام مسجد میں موجود افراد کو افطاری کا سامان ڈبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ، کہا جاتا ہے کہ ان ڈبوں میں افطاری کا بہترین سامان ہوتا ہے۔
جامعہ مسجد مہناج القران : یہ مسجد علامہ طاہر القادری کے ادارے مہناج القران کے تحت قائم کی گئی ، جہاں پورا رمضان ہی سحری افطاری اور نمازوں کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے اور آ خری عشرے میں ’’ شہر اعتکاف ‘‘ کے نام بڑا رقبہ اعتکاف کیلئے وقف کیا جاتا ہے ، کہا جاتا ہے کہ کسی ادارے کی طرف سے سب سے زیادہ اہتمام مہناج القران کی طرف سے کیا جاتا ہے ۔
جامعہ مسجد دار السلام : یہ مسجد لاہور کی مشہور تفریح گاہ جناح باغ میں موجود ہے ۔ ماہ رمضان میں اس مسجد کی رونق دوبالا ہو جاتی ہیں خصوصاً جمعہ کی نماز کے وقت یہ مسجد کھچا کھچ بھر جاتی ہے ۔
جامعہ اشر فیہ : مسلم ٹاؤن میں موجود جامعہ اشرفیہ کو بھی ایک خاص مقام حاصل ہے ۔ یہ مسجد ایک تبلیغی مرکز کی حیثیت رکھتی ہے ، یہاں حدیث و قرآن کی تعلیمات بھی دی جاتی ہیں، تبلیغی مشن کا ایک بہت بڑا نظام موجود ہے ۔ اس مسجد سے تعلق رکھنے والے مکتبہ ِ فکر کی بہت بڑی تعداد موجود ہے ۔
جامعہ نعیمیہ : گڑھی شاہو میں موجود یہ مسجد بھی ایک پورا تبلغی مرکز ہے۔ اس مسجد نے بھی بے شمار علماء اور مفتیان پیدا کئے ہیں ، اس مسجد سے عقیدت رکھنے والوں کی بہت بڑی تعداد دین کی خدمت کر رہی ہے ۔
ان مساجد کے علاوہ لاہور میں سینکڑوں مسجد یں ایسی ہیں ، جن کی وجہ شہرت کسی نہ کسی بات کی وجہ سے ہے ۔ اب ڈ یفنس لاہور اور نئی آ بادیوں میں بہت خوبصورت مسجد تعمیر کی گئی ہیں، دیکھتے ہی دل خوش ہو جاتا ہے اور دل خود بخود نماز کی جانب مائل ہوتا ہے ۔ یہ مساجد جدید طرز تعمیر کی حامل ہیں ۔ ان مساجد میں اے سی سمیت جدید سہولیات موجود ہیں ۔ !!!
اللہ تعالیٰ کی دعوت کونظر انداز کرنا
اذان اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمام مسلمانوں کو ملاقات کی دعوت دینا ہے۔ نماز اصل میں اللہ تعالیٰ سے پا نچ وقت ملاقات ہے۔ مالک ِ کائنات خود بلاوا دے رہا ہے اور رمضان میں تو ا جّرو ثواب بھی ستر گُنا زیادہ ملتا ہے ، مگر حیرت ہوتی ہے ، لوگ اللہ تعالیٰ کی اس دعوت کو سُنی اَن سُنی کر کے اپنے کا موں میں مشغل رہتے ہیں ۔ اللہ ربّ العزت ہمیں پابندی کے ساتھ نماز قائم کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین ثم آ مین !!!
The post لاہور کی قدیم اور مشہور مساجد appeared first on ایکسپریس اردو.