لاہور: ملک کی 1 کروڑ 20 لاکھ خواتین شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے اپنے بنیادی انسانی حقوق، ہیلتھ کارڈ، قرضہ اسکیم و احساس پروگرام سمیت دیگر حکومتی اقدامات کے فوائد حاصل کرنے سے محروم ہیں لہٰذا خواتین کے شناختی کارڈ اور ووٹ رجسٹریشن کیلیے بڑے پیمانے پر مہم چلانے جا رہے ہیں۔
رواں سال مئی تک نئی ووٹر لسٹیں مکمل ہو جائیں گی جس کے بعد پنجاب کے بلدیاتی انتخابات ان کے مطابق ہونگے، اس فہرست میں خرابیاں انتہائی کم ہونگی، گھر گھر مہم سے ووٹرز کی تصدیق اور ایکٹ میں تبدیلی کے ذریعے شناختی کارڈ والے ایڈریس کے مطاق ووٹر رجسٹریشن سے بہتری آئی ہے۔ نئی فہرست میں جینڈر گیپ بھی کم ہوگا۔ پنجاب میں 65 لاکھ خواتین کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے۔
ان خیالات کا اظہار حکومت اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ’’خواتین کے شناختی کارڈ اور ووٹر رجسٹریشن‘‘ کے حوالے سے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔
پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی چیئر پرسن مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ 2018ء میں 4 کروڑ 65 لاکھ خواتین رجسٹرڈ ووٹرز تھی مگر صرف 2 کروڑ 16 لاکھ خواتین نے ووٹ کاسٹ کیا۔ اتنی بڑی تعداد میں خواتین کا ووٹ نہ ڈالنا سوالیہ نشان ہے حکومت، الیکشن کمیشن کو ووٹر رجسٹریشن کیلئے جدید ٹیکنالوجی اور اپ گریڈیشن کیلئے فنڈز دینے کیلئے تیار ہے۔
سینئر پبلک ریلیشنز آفیسر الیکشن کمیشن پنجاب ہدیٰ علی گوہر نے کہا انتخابی عمل میں صنفی امتیاز کے خاتمے کیلئے الیکشن کمیشن متحرک ہے اور اہم کردار ادا کر رہا ہے، 10 برس سے اس حوالے سے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اس حوالے سے ادارے میں جینڈر افیئرز ونگ ، ریسرچ ونگ موجودہے جو سول سوسائٹی کی سفارشات لیکر پالیسی سازوں کو دیتا ہے۔
نمائندہ سول سوسائٹی شاہد اقبال نے کہا کہ ملک میں 1 کروڑ 20 لاکھ جبکہ پنجاب میں 65 لاکھ خواتین کے پاس شناختی کارڈ نہیں۔ سول سوسائٹی کی وجہ سے 8 لاکھ خواتین کے شناختی کارڈ بنے اور ابھی بھی اس پر کام جاری ہے، ہم نے ننکانہ صاحب میں 23 ہزار خواتین کے شناختی کارڈ بنوائے۔ عام انتخابات کی طرح سیاسی جماعتوں کو پابند کیا جائے کہ وہ 5 فیصد ٹکٹ خواتین کو دیں، جینڈر گیپ کے خاتمے اور خواتین کے حقوق کو تحفظ دینے کیلئے کام کر رہے ہیں۔
The post 1 کروڑ 20 لاکھ خواتین شناختی کارڈ سے محروم، جینڈر گیپ ختم کیا جائے، ایکسپریس فورم appeared first on ایکسپریس اردو.