ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے ابتدائی راؤنڈ کا آغاز اتوار سے ہورہا ہے، چھوٹی ٹیموں نے آنکھوں میں بڑے خواب سجا لیے اور سپر12میں جگہ بنانے کیلیے پْرعزم ہیں۔
پہلے مرحلے میں 8 کوالیفائنگ ٹیموں کے درمیان 2 گروپس میں مقابلہ ہوگا، اس میں سے 4 ٹیمیں سپر 12 راؤنڈ میں براہ راستکوالیفائی کرنے والی ٹاپ 8سائیڈزکو جوائن کریں گی۔ دونوں گروپس میں ایک ایک انتہائی تجربہ کار ٹیم سری لنکا اور بنگلادیش کی صورت میں موجود ہے جو ورلڈ کپ میں ڈائریکٹ جگہ بنانے کیلیے کٹ آف ڈیٹ تک رینکنگ ٹاپ 8 میں جگہ نہ بنا سکی تھیں۔
ابتدائی راؤنڈ کے گروپ اے میں سری لنکا، آئرلینڈ، نیدرلینڈز اور نمیبیا کی ٹیمیں شامل ہیں،ان کا پہلا ہدف سپر 12 راؤنڈ کی ٹکٹ کٹوانا ہوگا، تمام چاروں ٹیمیں راؤنڈ روبن فارمیٹ میں ایک دوسرے کے خلاف ایک مرتبہ مدمقابل آئیں گی، ان میں سے زیادہ پوائنٹس کی حامل 2 سائیڈز اگلے راؤنڈ میں جگہ پائیں گی، نمیبیا نے پہلی مرتبہ میگا ایونٹ کیلیے کوالیفائی کرکے نئی تاریخ رقم کی ہے، اس نے 2019 میں ٹی 20 ورلڈ کپ کوالیفائر میں عمان پر فتح حاصل کی تھی۔
آئرلینڈ اور نیدرلینڈز نے بھی کوالیفائنگ راؤنڈ میں کامیابی کے بعد ہی میگا ایونٹ کے پہلے مرحلے میں جگہ بنائی، 2014 کی چیمپئن سری لنکن ٹیم اپنی رینکنگ کی بنیاد پر پہلا راؤنڈ کھیلنے پر مجبور ہوئی۔
گروپ اے کی ٹاپ سیڈ سپر 12 مرحلے کے گروپ ون میں جگہ بنائے گی جس میں آسٹریلیا، انگلینڈ، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز اور گروپ بی کی سیکنڈ سیڈ ٹیم شامل ہوگی۔ اسی طرح گروپ اے کی سیکنڈ سیڈ ٹیم سپر 12 کے گروپ بی میں جائے گی جہاں پر وہ پاکستان، بھارت، نیوزی لینڈ اور کوالیفائرگروپ بی کی ٹاپ سیڈ ٹیم کو جوائن کرے گی۔ اس گروپ میں فیورٹ سائیڈ سری لنکا ہی ہے،وہ 2007 کے ابتدائی ایڈیشن سے ہی ٹی 20 ورلڈ کپ کھیل رہی ہے،2014 میں چیمپئن بننے کا بھی اعزاز حاصل ہو چکا جب فائنل میں بھارت کو زیر کیا تھا۔
اس سے قبل 2009 کے فیصلہ کن معرکے میں اسے پاکستان کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی،2012 میں بھی آئی لینڈرز رنر اپ رہے تھے،اس بار وہ کٹ آف ڈیٹ تک ٹی 20 رینکنگ میں ٹاپ 8 میں جگہ نہ بنا پائے۔
آئرلینڈ کی ٹیم ٹی 20 ورلڈ کپ کا ابتدائی ایڈیشن نہیں کھیل پائی تھی تاہم اس کے بعد سے تمام مینز میگا ایونٹس کا حصہ بنتی آ رہی ہے،اب چھٹی مرتبہ ٹی 20 میگا ایونٹ میں شریک ہوگی۔ اس کی ٹورنامنٹ میں اب تک کی بہترین کارکردگی انگلینڈ میں منعقد ہونے والے 2009 کے ایڈیشن میں سامنے آئی جہاں پہلے راؤنڈ سے سفر شروع کرنے کے بعد بنگلادیش کو زیر کرتے ہوئے سپر 8 میں جگہ بنائی تھی، اس بار بھی ٹیم کے حوصلے بلند اور وہ سپر 12 کی ٹکٹ کٹوانے کیلیے پْرعزم ہے۔
نیدرلینڈز نے ٹی 20 فارمیٹ میں اپنی مہارت کا ثبوت 2019 میں آئی سی سی ٹی 20 ورلڈکپ کوالیفائر جیت کر دیا، جہاں اس نے دبئی میں کھیلے گئے فائنل میں پاپوانیوگنی کو 7 وکٹ سے شکست دی، ڈچ سائیڈ پہلے ہی اس ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں رسائی کی وجہ سے میگا ایونٹ کیلیے کوالیفائی کرچکی تھی، سیمی فائنل میں نیدرلینڈز نے آئرلینڈ کو 21 رنز سے شکست دی۔ اب ایک بار پھر اس کی نگاہیں خود سے بڑی ٹیموں کو حیران کرتے ہوئے دوسرے راؤنڈ میں جگہ پکی کرنے پر مرکوز ہوں گی۔
ٹورنامنٹ میں سب سے کم رینکڈ 19 کی حامل ٹیم نمیبیا اس سال آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ میں ڈیبیو کرنے والی ہے، اس نے بھی بڑا ہدف بنایا ہوا ہے، نمیبیا کی ٹیم عمدہ کھیل سے ٹورنامنٹ میں کم سے کم اپنی موجودگی کا احساس دلانے کی کوشش ضرور کرے گی۔ وہ پہلے ہی یہ ثابت کرچکی کہ آسانی سے ہار ماننے والوں میں سے نہیں ہے، ورلڈ کپ میں رسائی کے سفر میں بھرپور فائٹ اس بات کی گواہ ہے، جہاں اس نے نیدرلینڈز اور پاپوانیوگنی سے شکست کے بعد لگاتار 5 فتوحات حاصل کیں۔
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ 2021 کے ابتدائی راؤنڈ کے گروپ بی میں بنگلادیش، میزبان عمان، پاپوا نیوگنی اور اسکاٹ لینڈ کے درمیان سپر 12 راؤنڈ میں جگہ بنانے کی کشمکش ہوگی، راؤنڈ روبن مقابلوں کے بعد ٹاپ 2 پوزیشن پر رہنے والی ٹیمیں اگلے مرحلے کا ٹکٹ کٹوائیں گی۔ عمان کو ہوم ایڈوانٹیج حاصل ہوگا، گروپ بی کے تمام میچز عمان کرکٹ اکیڈمی گراؤنڈ الامارات میں کھیلے جائیں گے۔
میزبان ملک نے بھی آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ کوالیفائر 2019 کے ذریعے ہی شوپیس ایونٹ کھیلنے کا حق حاصل کیا تھا، یہ عمان کا دوسرا ٹی 20 ورلڈ کپ ہوگا۔ 5 برس قبل اس نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں آئرلینڈ جیسی ٹیم کو مات دے کر عالمی منظر نامے پر اپنی شناخت بنائی تھی، اس کے بعد سے کارکردگی میں کافی حد تک بہتری آچکی ہے،اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھیلنے کی وجہ سے ٹیم کے اعتماد میں بھی اصافہ ہوگا، جس کی وجہ سے اسے کم سے کم اگلے راؤنڈ میں رسائی پانے کی امید دکھائی دے رہی ہے۔
بنگلادیش کی ٹیم اپنی ورلڈ ٹی 20 رینکنگ کی بنیاد پر میگا ایونٹ کے ابتدائی راؤنڈ میں انٹری پر مجبور ہوئی، اس کی رینکنگ اتنی بہتر نہیں تھی کہ وہ براہ راست سپر 12 میں جگہ بنا پاتی، بنگال ٹائیگرز نے ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے 2007 میں کھیلے گئے پہلے ایڈیشن کے سپر8 مرحلے میں جگہ بنائی تھی، اس کے بعد وہ اب تک کھیلے گئے اس فارمیٹ کے شوپیس ایونٹس میں ایک بار پھر اس سے آگے نہیں بڑھ سکی۔
2014 میں ورلڈ کپ کی میزبانی سے بھی قسمت نہیں بدلی تاہم اس بار بنگلادیش ٹیم کو توقع ہے کہ وہ سپر 12 راؤنڈ کی ٹکٹ پانے میں کم سے کم کامیاب ہوجائے گی، اس اعتماد کی وجہ اپنے ہوم گراؤنڈز پر حال ہی میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسی ٹیم کو اس فارمیٹ میں بڑے مارجن سے مات دینا ہے۔اس کے باوجود اسے چھوٹی ٹیموں کے ہاتھوں خود کو اپ سیٹ شکستوں سے بچانے کا چیلنج بھی درپیش ہوگا۔
پاپوانیوگنی 2014 اور 2016 میں تھوڑے سے فرق کی وجہ سے ورلڈکپ میں جگہ بنانے میں ناکام رہ گئی تھی مگر اس نے 2019 میں کسی بھی صورت موقع ضائع نہ کرنے کی حکمت عملی اختیار کی اور اس میں کامیاب بھی رہی، گروپ اے میں ٹاپ پر رہنے کی وجہ سے وہ میگا ایونٹ میں نشست بک کرانے والی پہلی ٹیم بنی تھی۔
اسکاٹ لینڈ نے 7 برس کی دوری کے بعد آخر کار ٹی 20 ورلڈ کپ میں دوبارہ انٹری دی اور 2016 کے ایڈیشن میں ایکشن میں دکھائی دی، اس کے بعد ٹیم نے 2019 کے ورلڈ کپ کوالیفائر میں پانچویں پوزیشن کے پلے آف میں عمان پر فتح پاکرٹورنامنٹ میں جگہ پکی کی۔ اس کی بھی نگاہیں اس راؤنڈ سے بھی ایک قدم اور آگے بڑھنے پر مرکوز ہیں۔
پاپوانیوگنی نے بھی 2019 کے کوالیفائنگ راؤنڈ سے ہی ورلڈ کپ میں جگہ بنائی، وارم اپ میچ میں آئرلینڈ پر 5 وکٹ کی کامیابی یہ امکان پیدا کررہی ہے کہ وہ شوپیس ٹورنامنٹ میں بھی اپنی موجودگی کا احساس دلانے میں کامیاب رہے گی۔
The post چھوٹی ٹیموں نے آنکھوں میں بڑے خواب سجا لیے appeared first on ایکسپریس اردو.