ہمارے بچے صبح جلدی نہیں اٹھے اور اسکول وین گیٹ پر پہنچ جانے کی وجہ سے خالی پیٹ روانہ ہو گئے ہیں۔ اس صورت حال سے زیادہ پریشانی کا سامنا ماؤں کو کرنا پڑتا ہے، کیوں کہ اس روٹین کی وجہ سے بچوں کا پڑھائی کی طرف رجحان کم ہوتا جاتا ہے۔
یہ سب کچھ نیند میں کمی اور رات کو دیر تک جاگنے کا نتیجہ ہے۔ کم عمر بچوں میں نیند کی کمی کا مطلب محض تھکا ہوا محسوس کرنے سے کہیں زیادہ ہے۔ نیند کی کمی نہ صرف بچوں کی تعلیم پر اثرانداز ہوتی ہے، بلکہ یہ ان کی جسمانی، دماغی اور جذباتی صحت کے لیے بھی انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
امریکا کی ’نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن‘ ہر شخص کو اس کی مخصوص ضرورت کے مطابق رات کو روزانہ آٹھ سے 10 گھنٹے نیند لینے کا مشورہ دیتی ہے۔ تاہم تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم عمر افراد (13سال سے 19سال) نیند کی کمی کا شکار ہورہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، نیند کا معیار بہتر بنانے کے لیے والدین کو اپنے بچوں میں صحت مند عادتیں پیدا کرنی ہوں گی، تاکہ وہ نیند کے حوالے سے مطمئن ہو سکیں۔
تھوڑی سی محنت سے ہم اپنی زندگیوں کو فطری شیڈول کے تحت کر سکتے ہیں۔ اگر ہم ایک رات دیر تک جاگتے رہیں گے، تو اگلی رات بھی ہمارا جسم ہمیں اس وقت تک جگائے رکھے گا۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کم عمر بچوں کا جسم رات کو دیر تک جاگنے اور اگلے دن دیر تک سونے کے شیڈول کو آسانی سے اپنا لیتا ہے۔
اگر آپ اپنے بچوں کو اچھی نیند کا عادی بنانا چاہتے ہیں، تو سب سے گھر میں موجود الیکٹرانک میڈیا کے نظام کو بہتر کریں۔ بچوں کے ٹی وی دیکھنے کے اوقات مقرر کریں۔ رات کو بچوں کے سونے کے وقت سے ایک گھنٹے پہلے ہی ٹی وی بند کر دیں۔
بچوں کو تلقین کریں کہ وہ سونے سے پہلے اپنے کل کے کپڑے اور ہوم ورک ایک نظر دیکھ لیں، اس طرح ان کی توجہ بٹ جائے گی اور وہ اسکرین سے نظر ہٹا کر اپنے کمرے کی طرف ضرور جائیں گے۔ موبائل فون اور گیم کا وقت بھی مقرر کریں، کوشش کریں کہ ان کا استعمال اپنی نگرانی میں کروائیں، کیوں کہ آج کی ہماری تھوڑی سی محنت ہمارے بچوں کے مستقبل کو روشن بنا سکتی ہے۔
بچوں کے کمروں پر بھرپور توجہ دیں۔ بچوں کے سونے سے پہلے ان کے کمروں کے پردے گرا دیں اور ہلکی روشنیاں جلا دیں۔ ماں اور باپ باری باری بچوں کو وقت دیں ان سے روزمرہ کی سرگرمیاں پوچھیں۔ انھیں اخلاقی کہانیاں سنائیں اور اصلاحی گفتگو کرتے ہوئے سلائیں۔ اس طرح بچوں کا ذہن بٹے گا اور وہ ایک پرسکون نیند سے لطف اندوز ہوں گے۔
جو بچے صبح اٹھ کر کہتے ہیں کہ ان کے سر میں درد ہو رہا ہے یا انھیں رات اچھی طرح سے نیند نہیں آئی، تو سمجھ لیں کہ آپ بچے کے کہیں نہ کہیں اپنے دماغ میں کوئی پریشانی لیے ہوئے ہیں۔ اس مرحلے میں بہت تحمل اور پیار سے ان سے پوچھیں اور انھیں ذہنی دباؤ سے نکالنے کی کوشش کریں۔ یہ جان لیں کہ اگر آپ کے بچے اچھی نیند نہیں لیں گے، تو وہ کسی بھی سرگرمی میں آگے نہیں بڑھ سکتے۔ کچھ ماہرین کے مطابق چند ایسی غذائیں ہیں، جنھیں کھانے سے پرسکون نیند آتی ہے۔
اگرچہ عام طور پر کیلے توانائی کو بڑھانے والی غذا سمجھے جاتے ہیں، لیکن یہ میگنیشیم سے بھرپور ہوتے ہیں، جو پٹھوں کو سکون دیتے ہیں اور ان میں سیرٹونن اور میلاٹونن جیسے اجزا بھی ہوتے ہے، جو اچھی نیند کے لیے مدد فراہم کرتے ہیں۔
صرف ایک چائے کے چمچے جتنا شہد دماغ میں میلاٹونن کے اخراج کی تحریک پیدا کرنے اور اوریکسن (جو دماغ کو چوکس رکھتا ہے) کو بند کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس طرح یہ آپ کو نیند آنے میں مدد کرتا ہے۔
بادام میں موجود میگنیشیم قدرتی طور پر آپ کے دل کی دھڑکن کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ عضلات اور اعصاب پر دباؤ کم کرنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔
سونے سے پہلے مسالے دار کھانے سے گریز کریں اور بچوں کو بھی منع کریں کہ وہ چٹ پٹی چیزیں نہ کھائیں۔ معدہ چکنائی سے بھرپور کھانے کو جلد ہضم نہیں کر سکتا اور اس سے سینے میں جلن کا زیادہ امکان ہوتا ہے، جس کی وجہ سے نیند آنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بچوں کو سونے سے پہلے کافی اور چائے بالکل نہ دیں۔ ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کرنے سے ہم اپنے بچوں کو ایک پرسکون نیند کا عادی بنا سکتے ہیں۔
The post بچوں کے لیے پرسکون نیند کی اہمیت appeared first on ایکسپریس اردو.