کراچی: کورونا وائرس کے پھیلاؤ، ٹڈی دل کے حملوں اور کراچی میں ہونے والی بدترین لوڈشیڈنگ کو نظرانداز کرتے ہوئے اس وقت ملک کی دو سیاسی جماعتوں پاکستان تحریک انصاف اورپاکستان پیپلزپارٹی کی سیاست عدالت کے حکم پر منظرعام پر لائی جانے والی تین جے آئی ٹیز کے گرد گھومنا شروع ہوگئی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ جے آئی ٹیزتوتین سامنے آئی ہیں، لیکن اس وقت سیاست کا محور لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر جان بلوچ کی رپورٹ بنی ہوئی ہے جس کے بارے میں وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی زیدی کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے جاری کی گئی عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ ان کے پاس موجود رپورٹ سے مختلف ہے اور اس رپورٹ میں دانستہ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کو بچانے کی کوشش کی گئی ہے۔
علی زیدی نے عزیر بلوچ کے قریبی ساتھی حبیب جان بلوچ کی ایک وڈیو بھی شیئر کی ہے ،جس میں وہ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے نظرآ رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کی اس ’جے آئی ٹی سیاست‘ پر پاکستان پیپلزپارٹی نے بھرپور ردعمل کا اظہار کیا ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت معاشی حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے ڈرامے کرتی ہے، عمران خان جمہوریت اور معیشت کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے سخت لب و لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت ہے۔
عمران خان کرپشن کے ریکارڈ توڑ رہے ہیں،عوام کوریلیف نہ دیا گیا تو حکومت کے خلاف اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے اور گھسیٹ کر نااہلوں کو باہر نکالیں گے۔ ہم کو جے آئی ٹیز سے ڈرایا نہیں جاسکتا۔ ادھر وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا علی زیدی کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ صدر مملکت عارف علوی ،گورنر سندھ عمران اسماعیل اور علی زیدی کو امن کمیٹی کو تحریک انصاف میں شامل کرنے کا ٹاسک دیا گیا، حبیب جان نے تصدیق کی پی ٹی آئی کے کراچی کے جلسے امن کمیٹی سے کامیاب ہوئے۔ پی ٹی آئی نے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی مبینہ کرپشن اور وفاقی وزیر علی زیدی نے جے آئی ٹیز کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مشکلات کے اس ماحول میں ملک کی سیاسی قیادت کا الزام برائے الزام کی سیاست کرنا افسوسناک ہے۔ جے آئی ٹی کی حیثیت کا تعین کسی پریس کانفرنس یا ٹی وی انٹرویو میں نہیں ہوسکتا۔ اس کی حقیقت جاننے کا اصل پلیٹ فارم ملک کی عدالتیں ہیں۔اگر کسی کو اس جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراض ہے تو عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائے۔
لوڈ شیڈنگ سے نبرد آزما کراچی کے شہریوں کی مدد کے لیے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر کراچی آئے اور گورنر سندھ کے ہمراہ مختلف اجلاسوں اور کے الیکٹر ک حکام سے ملاقاتوں کے بعد انہوں نے شہر قائد کے باسیوں کو خوشخبری سناتے ہوئے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کیا۔اسد عمر نے اس بات کا بھی عندیہ دیاکہ اگر حکومت کو ضرورت پڑی تو کے الیکٹرک کو ٹیک اوور بھی کیا جاسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بن قاسم پاور پلانٹ میں اگر گیس پریشر کا مسئلہ ہے تو پلانٹ کو فرنس آئل پر چلایا جائے۔
وفاق روزانہ 4500 ٹن فرنس آئل دے رہا ہے اورمزید 500 ٹن بھی دے سکتا ہے۔ کے الیکٹرک کو مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کرنی پڑے گی۔لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے وفاقی حکومت کی کاوشوں پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ کا کہنا تھا کہ وفاقی وزرا نے کے الیکٹرک کو بچانے کی ناکام کوشش کی ہے۔ وفاق نے 100 ملین کیوبک فیٹ گیس بڑھا کر کراچی کے عوام پر احسان نہیں کیا 190 کیونک فیٹ گیس کے الیکٹرک کو مل رہی تھی , کے الیکٹرک کو فرنس آئل نہ ملنے کی وجہ سے لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا۔
جمعیت علماء اسلام ف کو اس وقت ملک کی سب سے متحرک سیاسی قوت کہا جاسکتا ہے جو اپنے ہونے کا احساس دلاتی رہتی ہے۔جمعیت کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے گزشتہ ہفتے کراچی اور اندرون سندھ کے مختلف شہروں کا دورہ کیا۔انہوں نے پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات اور جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ سیاسی حلقے مولانا فضل الرحمن اور آصف علی زرداری کی ملاقات کو انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔ اس ملاقات سے آصف علی زرداری کی صحت کے حوالے سے زیر گردش خبروں کا بھی خاتمہ ہوگیا ہے۔
حکومت کی رٹ اور قیمتوں کو چیک کرنے کے لیے کوئی موثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے شہرقائد میں دودھ فروشوں نے دودھ کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے ، دہی کی قیمت میں 20 روپے فی کلو جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں بھی من مانا اضافہ کردیا ہے۔اس ضمن میں ڈیری کیٹل فارمرز کا کہنا تھا کہ حکومت بڑھتی ہوئی لاگت، خوراک کی افراط زر اور یوٹیلیٹی چارجز وغیرہ میں اضافے کا احساس نہیں کر رہی تھی۔ کمشنر کراچی نے دودھ فروشوں کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے۔
سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کراچی سرکلر ریلوے بحال کر نے کے لئے کراچی انتظامیہ کی کوششیں جاری ہیں۔ اس سلسلہ میں کمشنر کراچی افتخار شالوانی کی زیر صدارت اجلاس منعقد کیا گیا جس میں کے سی آر منصوبہ پر عملدرآمد کے لئے کی جانے والی کوششوں اور اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔فیصلہ کیا گیا کہ کراچی سٹی سے اورنگی تک کا آزمائشی ٹریک دو ماہ میں مکمل ہوگا پاکستان ریلویز نے تیاری شروع کر دی ہے۔اس پر آزمائشی ٹرین چلائی جائے گی۔کمشنر نے کہا کہ سرکلر ریلوے کی بحالی کیلئے منصوبہ بندی کے ساتھ کام کیا جا رہا ہے.
The post جے آئی ٹیزپرسیاست ملک وقوم کے مفاد میں نہیں appeared first on ایکسپریس اردو.