اداکاری…ایک ایسا فن ہے جس میں کسی کہانی کے لکھے ہوئے کردار کو اداکار یا اداکارہ اپنی صلاحیت سے زندہ جاوید بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ کہانی تھیٹر، ٹیلی ویژن، فلم یا ریڈیو کی ہو سکتی ہے، لیکن کامیاب کہانی وہی کہلائے گی، جو حقیقت سے آشنائی رکھتی ہو اور اس مقصد کے حصول میں تب تک کامیابی ممکن نہیں جب تک اس کو بیان کرنے والا یعنی اداکارہ/ اداکارہ اپنی صلاحیتوں کی معراج کو نہ منوالے۔ لہذا ایک اچھے اداکار کے لیے ضروری ہے کہ وہ لہجے کی فسو کار ی، تخیل کی پرواز، حرکات و سکنات کی جادوگری اور چہرے سے جذبات و احساسات کی حقیقی ترجمانی کے اوصاف سے مالا مال ہے۔
عصر حاضر میں اداکاری کی باقاعدہ تربیت کا باسہولت اہتمام میسر ہے، جہاں بہت سارے اداکار مذکورہ بالا مہارتوں کی نشوونما کے لئے مختلف پروگرامز میں حصہ لیتے ہیں، آج کے پیشہ وارانہ اداکاروں کی اکثریت ان تربیت گاہوں کی طالب بنیں، جہاں بہترین اساتذہ اور انسٹرکٹرز کی انہیں رہنمائی حاصل ہوئی، لیکن اگر شوبز کی تاریخی جائزہ لیا جائے تو اُس وقت جہاں محدود وسائل اور ٹیکنالوجی کے فقدان کے باعث اس شعبہ میں کام کرنے والوں کو بدترین مصائب کا سامنا تھا وہاں اداکاری کی تربیت کا بھی کوئی خاص اہتمام نہیں تھا بلکہ اداکار کو اپنی قدرتی صلاحیتوں پر ہی انحصار کرتے ہوئے انہیں خودپروان چڑھانے کے امتحان سے گزرنا پڑتا تھا۔
تاہم ان سب مسائل اور محرومیوں کے باوجود بہت سے اداکاروں نے اس میدان میں ایسے ایسے کارہائے نمایاں سرانجام دیئے، جنہیں رہتی دنیا تک بھلایا نہیں جا سکتا۔ یوں ہی اگر عصر حاضر میں فلم سازی کے سب سے بڑے مقام یعنی ہالی وڈ کی بات کی جائے تو اس کا آغاز بھی دیگر شعبوں سے کچھ مختلف نہ تھا۔ انیسویں صدی کے اوائل میں یہاں باقاعدہ فلموں گرافی کا آغاز ہوا تاہم وسائل اور ٹیکنالوجی کی کمی کے باعث پروڈکشن کمپنیز سے لے کر اداکاروں تک سبھی کو ایک کڑے وقت کا سامنا رہا لیکن بعض اداکاروں نے تمام تر مشکلات کے باوجود اپنی صلاحیتوں کا لوہا یوں منوایا کہ وہ شوبز کی دنیا میں امر ہو گئے۔ ایسے ہی اداکاروں میں ایک نام کیتھرین ہیپبرن کا ہے، جو ہالی وڈ کے آسمان ہر چمکتا وہ ستارہ ہے، جس کی روشنی کبھی ماند نہیں پڑے گی۔
دی لیجنڈکیتھرین ہیپبرن امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کے اہم ترین شہر ہارٹ فورڈ میں 12 مئی 1907ء کو پیدا ہوئی اور 2003ء میں زندگی کی 96 بہاریں دیکھنے کے بعد دنیا سے رخصت ہو گئیں۔کیتھرین کا تعلق ایک پڑھے لکھے گھرانے سے تھا، ان کے والد تھامس نوروال ہیپبرن ایک ڈاکٹر جبکہ والدہ کیتھرین مارتھا ہیوگٹن خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تحریک کی سرگرم رہنما تھیں۔ تھامس کے بچوں نے ایک ایسے ماحول میں پرورش پائی، جہاں بولنے کی آزادی اور اپنے حق کے لئے آواز بلند کرنے کی جدوجہد کی حوصلہ افزائی کی جاتی۔ تھامس نے اپنے بچوں کو گھر کی چاردیواری میں محدود نہیں رکھا بلکہ وہ انہیں تیرنا، دوڑنا، کشتی کرنا، گالف اور ٹیبل ٹینس تک کھیلنا سکھاتے۔
یہی وہ وجوہات تھیں، جن کی بنیاد پر کھیترین کا کہنا تھا کہ ’’ میں نہایت شاندار والدین کی پراڈکٹ ہوں‘‘ اداکارہ بچپن سے ہی بڑی شوخ وچنچل اور لڑکوں کے ساتھ کھیلنا پسند کرتی تھی، جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ وہ خود کو کبھی بھی ایک کمزور یا روایتی خاتون نہیں بنانا چاہتی تھیں۔ 1921ء میں ہیپبرن اپنے 15 سالہ بڑے بھائی ٹام کے ساتھ نیویارک گئی، جہاں 30 مارچ کو ایک پول کے ساتھ اس کے بھائی کی لٹکتی نعش ملی۔ تھامس خاندان نے ٹام کی موت کو ہمیشہ ایک حادثہ قرار دیا لیکن بظاہر یہ ایک خودکشی تھی۔
اس واقعہ نے مستقبل کی ہالی وڈ سٹار کو اندر سے توڑ پھوڑ ڈالا، انہوں نے بچوں کے ساتھ کھیلنا اور سکول تک چھوڑ دیا، تاہم 3 سال بعد کیتھرین مارتھا ہیوگٹن نے زبردستی اپنی بیٹی کو برین مار کالج میں داخل کروا دیا لیکن پڑھائی پر توجہ نہ دینے کے باعث انہیں کالج کی طرف سے کئی بار وارننگز جاری کی گئیں بلکہ ایک بار تو انہیں کالج سے معطل ہی کر دیا گیا تاہم والدین کی کوششوں سے وہ دوبارہ تعلیم کی طرف لوٹ آئیں، اسی دوران انہیں اداکاری کا شوق ہوا تو انہوں نے کالج کی غیرنصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ٹھان لی۔ گریجوایشن کے دوسرے سال کھیترین نے کالج کے ایک تھیٹر بنام The Woman in the Moon میں مرکزی کردار ادا کیا تو اسے دیکھ کر سب حیران رہ گئے، جس پر ان کے والدین نے طے کیا کہ کھیترین کا مستقبل ادکاری ہی ہے۔
ہالی وڈ سٹار نے 1928ء میں اسی کالج سے تاریخ اور فلسفہ میں گریجوایشن کی ڈگری حاصل کی۔ کھیترین نے 1928ء میں اپنے کالج دور کے ساتھی لیڈلو اوجن سمتھ سے شادی کی لیکن ذہنی ہم آہنگی کے فقدان کے باعث یہ تعلق 1941ء میں اختتام پذیر ہو گیا، جس کے بعد کھیترین نے دوبارہ کبھی شادی نہیں کی۔
گریجوایشن مکمل کرنے کے بعد اداکارہ نے اداکاری کو بطور پیشہ اپنانے کے لئے بالٹی مور کا سفر باندھ لیا، جہاں وہ اس وقت کے معروف پروڈیوسر اور ڈائریکٹر ایڈون ایچ نووف سے ملیں، جو اداکارہ کے شوق اور عزم سے کافی متاثر ہوئے اور انہوں نے کھیترین کو اپنے اگلے ہی تھیٹر The Czarina میں ایک مختصر کردار دے دیا، جسے نہ صرف ناقدین بلکہ پرنٹ میڈیا کی طرف سے بھی خوب سراہا گیا، تاہم ان کے دوسرے پلے میں انہیں اپنی باریک مگر تیز آواز کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جس پر وہ کچھ دلبرداشتہ ہوئیں اور انہوں نے آواز کی بہترین کے لئے نیویارک سٹی کا رخ کر لیا۔
دوسری طرف ایڈون، کھیترین سے اتنا متاثرہ تھے کہ انہوں نے نیویارک سٹی میں اپنا نیا پلے The Big Pond کے نام سے شروع کیا اور اس میں بھی کھیترین کو مرکزی کردار نبھانے کا موقع فراہم کر دیا تاہم سٹیج پر تاخیر سے پہنچنے، جملوں کو مکس کرنے اور بہت زیادہ تیز بولنے جیسی غلطیوں کے باعث انہیں مرکزی کردار سے ہٹا دیا گیا۔ کچھ عرصہ بعد کھیترین کی اس وقت کے مایہ ناز پروڈیوسر آرتھر ہوپکنز سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے اداکارہ کو اپنے ساتھ منسلک کر لیا، مگر یہاں بھی ان کی دال نہ گل سکی۔
1931ء میں اداکارہ کو ایک بار پھر Art and Mrs. Bottle میں کام کا موقع ملا لیکن یہاں بھی انہیں اس وقت ناکامی کا سامنا ہوا جب ڈرامہ کے مصنف نے انہیں ناپسندیدہ قرار دے دیا۔ 1932ء میں ہالی وڈ سٹار نے نیویارک سٹی میں ایک تھیٹر The Warrior’s Husband کے نام سے کیا، جہاں ان کی ملاقات لیلینڈ ہیوارڈ سے ہوئی، جس نے کھیترین کو امریکن پروڈکشن کمپنی RKO کے بینر تلے بننے والی فیچر فلم A bill of Divorcement میں کام کرنے کی پیش کش کی۔ اس فلم کا بجٹ اڑھائی لاکھ ڈالر جبکہ باکس آفس پر کمائی تقریباً ساڑھے 5 لاکھ ڈالر تھی، یوں کھیترین کو فلمی صنعت میں ایک بہترین آغاز مل گیا، جس کے بعد 1933ء میں اداکارہ نے ہالی وڈ انڈسٹری کو وہ شاندار فلم (Morning Glory ) دی، جس نے انہیں اپنی زندگی کے پہلے آسکر کا مستحق قرار دے دیا۔
اس فلم کے بعد کھیترین کو دولت، شہرت اور عزت کی سیڑھیوں پر چڑھنے سے کوئی نہ روک سکا اور انہوں نے مختلف اوقات میں اپنے شائقین کو Little Women، Morning Glory، Stage Door، Bringing Up Baby، Holiday، The Philadelphia Story، Woman of the Year، Adam’s Rib، The African Queen، Summertime، Suddenly, Last Summer، Guess Who’s Coming to Dinner، The Lion in Winterاور On Golden Pond جیسی شہرہ آفاق فلمیں دیں۔
لیجنڈ اداکارہ کھیترین ہیپبرن نے جہد مسلسل، ثابت قدمی اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے بل بوتے پر شوبز کی دنیا میں جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے، وہ ایسی تاریخ کا حصہ ہیں، جنہیں کوئی مٹا نہیں سکتا۔ وہ آج تک کی واحد اداکارہ ہیں، جنہوں نے فلمی انڈسٹری کا سب سے بڑا اعزاز آسکر چار بار اپنے نام کیا۔
امریکن فلم انسٹی ٹیوٹ نے انہیں دنیا کے عظیم لیجنڈ ادکاروں میں پہلے نمبر پر براجمان کیا، کونسل آف فیشن ڈیزائنرز آف امریکا سمیت متعدد اداروں نے انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈز سے نوازا۔ کھیترین شوبز کی دنیا کی سپرسٹار ہونے کے علاوہ خواتین کے لئے ایک رول ماڈل بن گئی تھیں، جس بنا پر انہیں خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی مختلف تنظیموں کی طرف سے بھی اعزازات سے نوازا گیا، حکومتی سطح پر ان کی خدمات کو یوں سراہا گیا کہ ایک باغ، وہ جگہ جہاں انہوں نے تاوقت موت قیام کیا اور جہاں انہوں نے تعلیم حاصل کی، ان تمام مقامات کو ان کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔
ان کے نام پر کلچرل آرٹس سنٹر بنے تو کبھی ان کی زندگی کا احاطہ کرتی دستاویزات کی نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ بلاشبہ کھیترین ہیپبرن نے شوبز کی دنیا میں ایک تاریخ رقم کردی لیکن یہ مقام انہیں بار بار ناکامیوں کے باوجود غیرمتزلزل عہد اور جہد مسلسل کی وجہ سے نصیب ہوا، جو ہم سب کے لئے ایک بہترین سبق ہے۔
فلم، ٹی وی، تھیٹر اور ایوراڈز
ہالی وڈ کی لیجنڈ اداکارہ کیتھرین ہیپبرن نے 1928ء میں عملی زندگی کا آغاز تھیٹر سے کیا، کیوں کہ اس دور میں تھیٹر شوبز کی سب سے مقبول صنف تصور کی جاتی تھی۔ انہوں نے اپنا پہلا پلے The Czarina کے نام سے امریکی ریاست میری لینڈ کے اہم ترین شہر بالٹیمور میں کیا، جس میں ان کے کردار اور اداکاری کو خوب سراہا گیا۔ 1928ء سے لے کر 1982ء تک اداکارہ نے مجموعی طور پر 33 پلے کئے۔ اسی دوران انہیں فلم میں کام کرنے کی پیش کش کی گئی۔
ان کی پہلی فلم A Bill of Divorcement تھی، جسے جارج کوکر نے ڈائریکٹ کیا۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد اگلے ہی برس کیتھرین نے فلم Morning Strong میں مرکزی کردار نبھایا، جس پر انہیں شوبز کی دنیا کے سب سے بڑے اعزاز آسکر سے نوازا گیا۔ ٹیلی ویژن پر ہیپبرن کی انٹری 1973ء میں The Glass Menagerie سے ہوئی، یوں انہوں نے کل 44 فیچر جبکہ 8 ٹی وی فلموں میں کام کیا۔ ان کے علاوہ کیتھرین نے ٹیلی ویژن کے لئے 2 ڈاکیومنٹریز بھی بنائیں جبکہ 2 مختصر ڈاکیومنٹریز میں انہوں نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔
باکس آفس رینکنگ ہو یا ایوارڈز کا حصول، ماضی سے حال تک معروف اداکارہ نے کئی ریکارڈ بریک کئے، یہاں تک آسکر کے حوالے سے ان کا منفرد اعزاز آج بھی کوئی نہ توڑ سکا، گنیز بک ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام لکھوانے والی اداکارہ کو بہترین اداکاری پر آج تک سب سے زیادہ یعنی 4 بار آسکر ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔
66 سال پر مشتمل کیرئیر کے دوران اداکارہ کو آسکر کے لئے 12 بار نامزد کیا گیا، جن میں وہ 4 بار فاتح رہیں، اسی طرح انہوں نے 2 بار برٹش اکیڈمی فلم، ایک ایک بار ایمی اور سکرین ایکٹر گلڈ، 3،3 بار فیسٹیول، لورل اور کریٹیکس، 2، 2 بار پیپلز چوائس اور گولڈن ایپل کے علاوہ سٹار آن دی ہالی وڈ واک آف فیم، امریکن موویز، کینڈی سنٹر آنرز سمیت متعدد دیگر ایوارڈ اپنے نام کئے۔
The post چار بار آسکر ایوارڈ اپنے نام کرنے والی واحد اداکارہ ، کیتھرین ہیپبرن appeared first on ایکسپریس اردو.