Quantcast
Channel: Pakistani Magazine -- Urdu Magazine - میگزین - ایکسپریس اردو
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

جہاں ہے کہ حیرت کدہ دنیا کے کچھ بے حد دلچسپ حقائق

$
0
0

دنیا بھر میں دو سو ممالک اور سات اعشاریہ پانچ ارب سے زائد کی آبادی دل چسپ، حیران کُن اور متاثر کُن افراد ، جگہوں اور چیزوں سے بھری ہوئی ہے اور جس طرح روز بروز آبادی میں اضافہ ہورہا ہے۔ دنیا میں کئی نئے حقائق سامنے آرہے ہیں۔

٭شمالی کوریا اور کیوبا وہ واحد جگہیں ہیں جہاں امریکا میں تیار ہونے والی کولڈڈرنک نہیں خرید سکتے:

امریکا میں تیار ہونے والی ایک معروف کولڈڈرنک تقریباً دنیا بھر میں ہر جگہ بہ آسانی دست یاب ہوتی ہے اورکولڈ ڈرنک پینے کے شائقین اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ لیکن شمالی کوریا اور کیوبا میں یہ دست یاب نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ممالک امریکا سے طویل مدتی تجارتی پابندی کے ماتحت ہیں۔ البتہ وہ افراد جو شدید کوشش کے بعد یہ کولڈڈرنک حاصل کرنے میں کام یاب ہوجاتے ہیں لیکن اس کی قیمت عام طور پر دستیاب کولڈڈرنک کے مقابلے میں خاصی مہنگی ہوتی ہے کیوںکہ اس کو غالباً پڑوسی ممالک میکسیکو یا چین سے درآمد کیا جاتا ہے۔

٭ پوری دنیا کی آبادی لاس اینجلس میں سماسکتی ہے:

دنیا کی کُل آبادی سات اعشاریہ پانچ ارب سے زائد افراد پر مشتمل ہے جو ایک کثیر تعداد ہے۔ لیکن نیشنل جیوگرافک کے مطابق کرۂ ارض پر بسنے والے تمام افراد ایک دوسرے سے کندھے سے کندھا ملاکر کھڑے ہوجائیں تو تمام افراد لاس اینجلس کے پانچ سو مربع میل کے رقبے میں سما سکتے ہیں۔

٭ ماضی کے مقابلے میں جڑواں بچوں کی شرح پیدائش میں اضافہ:

عام طور پر یہ دیکھاگیا ہے کہ جڑواں بچوں کا تناسب خاصا کم ہے حالاں کہ دنیا بھر میں جڑواں بچوں کی شرح پیدائش میں اضافہ ہورہا ہے  Alexis C.Madrigalنے اپنی ایک تحریر میں جو اعداد و شمار تحریر کیے ہیں اس کے مطابق 1915ء سے1980ء تک جو شماریاتی ریکارڈ مرتب کیاگیا ہے۔ اس کے مطابق ہر پچاس بچوں میں سے ایک بچہ جڑواں پیدا ہوتا تھا یعنی شرح دو فیصد تھی پھر 1995ء میں اس کی شرح میں اضافہ ہوا اور یہ دو اعشاریہ پانچ فیصد تک پہنچ گئی۔ 2001ء میں یہ تین فیصد ہوگئی اور 2010ء میں یہ شرح تین اعشاریہ تین فیصد تک پہنچ گئی۔ اس کا مطلب ہے کہ ہر تیس بچوں میں سے ایک جڑواں بچہ پیدا ہوتا تھا۔ اس ضمن میں سائنس دانوں کی یہ رائے ہے کہ ڈھلتی عمر میں خاندان کا آغاز کرنے والی خواتین کے اکثر جڑواں بچے ہوتے ہیں جس کا ایک سبب حصول اولاد کے لیے کرائے جانے والے جدید طریقۂ علاج کو بھی قرار دیا جاتا ہے۔

٭ سیاحوں کی اکثریت دیگر ممالک کے مقابلے میں فرانس کی سیر کو ترجیح دیتے ہیں:

فرانس ایک خوب صورت ملک ہے۔ اس کا ملکوتی حُسن سیاحوں کو سحر زدہ کردیتا ہے۔ وہاں کا پنیر کھانے میں بے حد لذیذ ہوتا ہے۔ لہٰذا سیاحوں کی اکثریت دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں فرانس جانا پسند کرتے ہیں۔ 2017ء میں اس یورپی ملک نے 86.9 ملین سیاحت کے لیے آنے والے افراد کو خوش آمدید کہا۔ مقبولیت کے لحاظ سے اسپین دوسرے نمبر پر ہے جہاں 81.8 ملین افراد سیاحت کے لیے گئے۔ اس کے بعد امریکا 76.9ملین افراد، چین 60.7 ملین افراد اور اٹلی58.3 ملین افراد کی سیاحت کا پسندیدہ مقام قرار پایا۔

٭دنیا کا گنجان آباد جزیرہ جس کا رقبہ دو فٹ بال کے میدان کے برابر ہے:

کولمبیا کے ساحل کے قریب واقع Archipelago of san Bernardo میں Santa Cruz del Islote نامی جزیرہ جس کا کُل رقبہ تقریباً دو ایکڑ یا دو فٹ بال کے میدان کے برابر ہے۔ لیکن اس مصنوعی جزیرے میں چار مرکزی شاہراہیں ہیں۔ اس جزیرے پر پانچ سو افراد ایک سو پچپن مکانوں میں رہائش پذیر ہیں۔ لہٰذا چھوٹی اور کم جگہ میں کافی زیادہ افراد گزارا کرتے ہیں۔ اس لیے یہ دنیا کا سب سے زیادہ گنجان آباد جزیرہ ہے۔

٭انڈونیشیا میں چھوٹے قد کے حامل افراد کی اکثریت ہے:

دنیا میں ہر جگہ پستہ قامت و لمبے قد کے افراد پائے جاتے ہیں البتہ 2017ء میں کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق انڈونیشیا میں چھوٹے قد کے افراد کی اکثریت پائی جاتی ہے۔ بلاتفریق مردوزن جب تناسب نکالا گیا تو ایک فرد کی اوسط قد و قامت پانچ فٹ ایک اعشاریہ آٹھ انچ ہے، جو کہ اوسطاً دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔ گو کہ Bolivia جو کہ جنوبی امریکا کا ایک ملک ہے کے باشندے بھی قد و قامت کے لحاظ سے چھوٹے قد میں شمار کیے جاتے ہیں۔ لیکن وہاں ایک شخص کا اوسط قد پانچ فٹ دو اعشاریہ چار انچ ہے۔ لمبے قد کے لحاظ سے نیدر لینڈ Netherlands کا ذکر خصوصاً کیا جاتا ہے۔ جہاں اوسطاً چھ فٹ قد کے حامل افراد پائے جاتے ہیں۔ نیدر لینڈ کے باشندوں کا اوسط قد چھ فٹ ہوتا ہے۔

٭ موسمی تبدیلی کے متعلق معاہدے پر ایک ہی دن میں کثیر تعداد میں ممالک نے دستخط کیے:

2016ء میں نیویارک میں واقع اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں Earth day پر174 ممالک کے راہ نماؤں نے Paris Agreement پر دستخط کیے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ ایک کثیر تعداد ہے کہ ایک ہی دن میں اتنے زیادہ ممالک کا ایک ساتھ کسی معاہدے پر دستخط کرنا اس کی شاذونادر ہی کوئی مثال ملے۔ اس معاہدے کا مقصد عالمی سطح پر ہونے والی موسمی تغیرات سے نمٹنے کے لیے مربوط عوامل اور جامع منصوبہ بندی کے ساتھ سرمایہ کاری کی جائے۔

٭ دنیا کا پُرسکون یا خاموش ترین کمرہ واشنگٹن میں مائیکرو سافٹ کے ہیڈ کوارٹر میں واقع ہے:

’’ایک چُپ سو سکُھ‘‘ ’’خاموشی سونے جیسی قیمتی ہے‘‘ یہ کہاوتیں تو آپ نے سنی ہوں گیں۔ غالباً دنیا کا پُرسکون ترین کمرہ بنانے والوں کے ذہن میں بھی ایسی ہی سوچ ہوگی کیوں کہ ان کا ابتدائی مقصد خاموش ترین کمرہ بنانا تھا۔ اس طرح یہ کمرہ معرض وجود میں آیا۔ جو واشنگٹن میں واقع مائیکروسافٹ کے ہیڈ کوارٹر میں ہے۔ لیب روم میں پس منظر کے شور کو جب ناپا گیا تو وہ انسانی سماعت کی حد سے بھی کم ہے اور اس طرح کرۂ ارض پر پُرسکون ترین جگہوں کے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔قوتِ گویائی و سماعت کے سائنس داں Hundraj Gopal کا کہنا ہے کہ کمرے میں داخل ہوتے ہی فوراً ایک عجیب اور منفرد احساس ہوتا ہے جس کا بیان کرنا مشکل ہے۔ اس قدر خاموشی سے اکثر افراد کو بہرے پن کا احساس ہوتا ہے۔اس پُرسکون کمرے میں بہت دھیمی آوازیں بھی واضح سنائی دیتی ہیں۔ جب آپ اپنا سر گُھماتے ہیں تو اس حرکت کی آواز سُن سکتے ہیں۔ اپنی سانسوں کی آواز نہ صرف سُن سکتے ہیں بلکہ نسبتاً تیز آواز میں سُنائی دیتی ہیں۔‘‘

٭ دنیا میں صرف تین ممالک میٹرک سسٹم استعمال نہیں کرتے:

دنیا بھر کے دو سو سے زائد ممالک میں کسی بھی شے کی طوالت یا مقدار کو ناپنے کے لیے میٹرک سسٹم Metric System استعمال کیا جاتا ہے۔ سوائے تین ممالک کے جن میں Liberia، میانمارا اور امریکا شامل ہیں۔ جلد ہی یہ تعداد دو ہوجائے گی کیوں کہ Liberia کے صنعت و تجارت کے وزیر نے 2018ء میں اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ حکومت میٹرک سسٹم کو اپنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس طرح شفاف تجارتی معاملات کو فروغ ملے گا۔

٭ پچاسی حروف پر مشتمل کرۂ ارض پر واقع کسی جگہ کا طویل ترین نام:

آسٹریلیا میں Mamungkukumpurangkuntjunya Hillکے افراد کو اپنے ہی آبائی قصبے کا نام یاد کرنے میں خاصی محنت کرنی پڑتی ہے لیکن برطانوی ریاست Massachusetts کی جھیل

Chargoggagoggmanchauggagoggchaubuna

gungamaugg اور جنوبی افریقہ میں واقع

Tweebuffelsmeteenskootmorsdoodgeskie-

tfonteinکے باشندوں کو بھی اپنا پتا سمجھانے میں اتنی دقت پیش نہیں آتی ہوتی ہوگی۔ جتنی نیوزی لینڈ میں واقع

Taumatawhakatangihangakoauauotamatea-

turipukakapikimaungahoronukupokaiwh-

enuakitanatahuکے باشندوں کو پیش آتی ہوگی کیوںکہ اس جگہ کا نام پچاسی حروف پر مشتمل دنیا بھر میں کسی بھی جگہ کا طویل ترین نام ہے۔

٭ہر سیکنڈ میں چار بچوں کی پیدائش ہوتی ہے:

شاید آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ دنیا بھر میں ہر سیکنڈ میں چار نومولود بچوں کا اضافہ ہوتا ہے۔ گویا کہ ہر منٹ میں دنیا بھر میں بچوں کی پیدائش کا تناسب تقریباً ڈھائی سو اور ہر گھنٹے میں دنیا بھر میں تقریباً پندرہ ہزار بچے پیدا ہوتے ہیں۔ گویا روزانہ ہماری دنیا میں تین لاکھ ساٹھ ہزار بچے جنم لیتے ہیں۔

٭ کرۂ ارض پر سرد ترین درجۂ حرارت -144 ڈگری فارن ہائیٹ ریکارڈ کیاگیا:

یخ بستہ ہوائیں چلنے لگیں اور سردی کی شدت بڑھ جائے تو عموماً لوگ سردی کی شدت سے کانپنے لگتے ہیں لیکن سرد ترین دن بھی کرۂ ارض پر ریکارڈ کیے گیے ۔ سرد ترین دن کے آگے کچھ نہیں۔ جس کا درجۂ حرارت منفی ایک سو چوالیس ڈگری فارن ہائیٹ تھا ۔ یہ2014ء سے 2016ء کے درمیانی عرصے میں انٹارکٹیکا میں تحقیق کے دوران ریکارڈ کیاگیا۔ اس درجۂ حرارت میں فضا میں چند سانسیں لینا بھی انسانی موت کا سبب بن سکتا تھا۔

٭ جاپان دنیا بھر میں سب سے زیادہ زلزلے کا شکار ہونے والا ملک ہے:

دنیا کے کسی بھی ملک میں زلزلے سے تباہی آتی ہے۔ زلزلے سے عمارتیں و مکانات گرکر تباہ ہونے کے ساتھ آبادیاں نیست و نابود ہوجاتی ہیں۔ لیکن زلزلے کا سب سے زیادہ شکار ہونے والے ممالک مثلاً چین، انڈونیشیا، ایران ، ترکی وغیرہ کے باشندوں کی زندگی میں یہ ناگزیر حالات بارہا پیش آتے ہیں۔ U.S Geological Survey کے مطابق کرۂ ارض پر جاپان وہ ملک ہے جہاں سب سے زیادہ زلزلے ریکارڈ کیے گیے ہیں۔

٭ محمد دنیا کا سب سے زیادہ مقبول نام قرار پایا ہے:

پیغمبرآخر الزماں حضرت محمد ﷺ کے نام کی نسبت سے دنیا بھر کے مسلمان اپنے بیٹوں کے نام محمد رکھنا پسند کرتے ہیں۔ اکثریت کے نام سے پہلے محمد رکھا جاتا ہے۔ اس طرح محمد نام کا اولین حصّہ قرار پاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محمد دنیا بھر میں سب سے زیادہ مقبول نام قرار پایا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق تقریباً دنیا بھر میں ایک سو پچاس ملین لڑکے اور مردوں کا نام محمد ہے۔ مغربی دنیا نے بھی اس حقیقت کو تسلیم کرلیا ہے کہ ان کے مشہور ناموں جان، جیمز ، میری اور جین سے زیادہ مقبول نام ہمارے آخری پیغمبر حضرت محمد مصطفیٰﷺ کا نام محمد ہے۔

٭صرف دو ممالک کے قومی جھنڈوں میں ارغوانی/ جامنی رنگ استعمال ہوا ہے:

نکارا گوا Nicaragua کے جھنڈے کے درمیان میں قوس و قزح بنی ہے جس میں جامنی رنگ استعمال ہے۔ اس کے علاوہ ڈومینیکا Dominica کے جھنڈے پر Sisserou Parrot کی تصویر بنی ہے یعنی ایک پرندہ جس کے پر جامنی رنگ کے ہیں۔ جامنی رنگ کا قومی جھنڈے میں استعمال ان دونوں ممالک کو منفرد حیثیت عطا کرتا ہے۔

٭دنیا کی نوے فیصد دیہی آبادی افریقہ اور ایشیا میں مقیم ہے:

وقت گزرنے کے ساتھ عمومی تاثر یہ ہے کہ شہروں میں آبادی کی اکثریت رہائش پذیر ہے ۔ لیکن اعداد و شمار اس کے برعکس ہیں۔ آبادی کی اکثریت آج بھی دیہات میں زندگی گزار رہی ہے اور بے شمار افراد آج بھی شہر کی دوڑتی بھاگتی زندگی کے مقابلے میں دیہات کی پرسکون زندگی کو ترجیح دیتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں کثیر تعداد میں افراد دیہی علاقوں میں زندگی گزارتے ہیں۔ تقریباً 893 ملین افراد بھارت میں دیہی علاقوں میں زندگی بسرکرتے ہیں۔ چین میں بھی آبادی کا بڑا حصّہ دیہی علاقوں میں مقیم ہے۔ جس کی تعداد تقریباً 578 ملین کے قریب ہے۔

٭2018ء کے Winter Olympics میں 92 ممالک نے حصّہ لیا:

ہر چار سال بعد اولمپک گیمز میں دنیا بھر سے کھلاڑی حصّہ لیتے ہیں اور کھیلوں کے مقابلے میں جیت حاصل کرنے کے لیے بھرپورمقابلہ کرتے ہیں۔2014ء میں 88ممالک کے 2800 کھلاڑیوں نے حصّہ لیا جو کہ ایک ریکارڈ تھا۔ لیکن 2018ء میں pyeongchang Winter Games میں 92 ممالک کے 2,952 کھلاڑیوں نے حصّہ لیا اور سابقہ ریکارڈ توڑ دیا۔

٭جنوبی سوڈان دنیا کا سب سے کم عرصے یعنی کچھ سال قبل معرض وجود میں آنے والا ملک ہے:

دنیا میںکچھ ممالک صدیوں قبل معرض وجود میں آئے تھے ۔ اسی طرح کچھ ممالک کی اقوام کی تاریخ ہزاروں برس قبل کی ہے لیکن شمالی افریقہ میں واقع جنوبی سوڈان نے سوڈان سے2011ء میں آزادی حاصل کی۔ اس طرح تقریباً نو برس کا عرصہ ہوا ہے۔ لہٰذا یہ دنیا کا سب سے کم عمر یعنی تھوڑے عرصے قبل معرض وجود میں آنے والا ملک قرار پایا ہے۔

٭دنیا کا سب سے مہنگا سکہ جو سات ملین ڈالر سے زائد میں فروخت ہوا:

1933ء میں Double Eagle نامی سکہ جو سونے کی دھات سے بنا تھا اور اس کی مالیت بیس امریکی ڈالر تھی۔ کچھ سکے بنائے گئے تھے جن میں سے زیادہ تر کو ضائع کردیا گیا تھا۔ کچھ سکے محفوظ کرلیے گیے تھے۔ جو بعد میں چوری ہوگیے تھے۔ کچھ سالوں بعد یہ سکے جب منظر عام پر آئے تو کچھ معزز افراد کے ہاتھوں میں آئے جن میں شہنشاہ مصر بھی شامل تھے۔2002ء میں ان میں سے ایک سکہ نیلام کیا گیا جو 7,590,020ڈالر میں نیلام ہوا۔ اس طرح یہ نیلامی میں فروخت ہونے والا سب سے مہنگا ترین سکہ قرار پایا۔

٭دنیا کی باون فیصد سے زائد آبادی تیس سال سے کم عمر ہے:

2012ء میں جمع کیے گیے اعداد و شمار کے مطابق یونیسکو کے مطابق دنیا کی 50.5 فیصد آبادی تیس سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ تقریباً 89.7 فیصد یہ جوان افراد مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ جیسے ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔

٭ساٹھ سال یا اس سے زائد عمر کے افراد عالمی آبادی کا 12.3 فی صد حصہ ہیں:

دنیا بھر میں آبادی کی کثیر تعداد کی عمر تیس برس سے کم ہے۔ لیکن دنیا میں معمر افراد کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔ درحقیقت دنیا میں ساٹھ برس یا اس سے زائد عمر کے افراد آبادی کا بارہ اعشاریہ تین فی صد ہیں۔ 2050 تک ان کی تعداد بائیس فی صد تک متوقع ہے۔

٭دنیا کی نصف آبادی نے 2010 اور 2014 کے فیفا ورلڈ کپ گیمز دیکھے:

فٹبال دنیا بھر میں مقبول کھیل ہے۔ اسی لیے 2010 اور 2014 میں جب فیفا ورلڈ کپ گیمز کا انعقاد کیا گیا تو ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر کی نصف آبادی یعنی تقریباً تین اعشاریہ دو بلین افراد ٹی وی پر یہ دیکھنے کے منتظر تھے کہ کون جیتے گا۔

٭دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں سوئیڈن میں کثیر تعداد میں جزائر:

ایک اندازے کے مطابق یہ کہا جاسکتا ہے کہ براعظم یورپ کے ملک سوئیڈن میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ جزائر موجود ہیں۔ 221,800 جزائر سوئیڈن میں موجود ہیں، جن میں سے تقریباً ایک ہزار جزائر آباد ہیں۔

٭ 43 ممالک میں شاہی خاندانوں کی حکومت :

گو کہ برطانوی شاہی خاندان کو دنیا بھر میں بے حد مقبولیت حاصل ہے، لیکن درحقیقت اس کے علاوہ بھی بہت سے شاہی خاندان موجود ہیں۔ دنیا کے 43 ممالک پر 28 شاہی خاندان حکومت کرتے ہیں۔ ان ممالک میں جاپان، اسپین، سوئٹزرلینڈ، بھوٹان، تھائی لینڈ، مناکو، سوئیڈن اور نیدرلینڈ بھی شامل ہیں۔

٭کیلیفورنیا میں Artichoke کی کثیر تعداد میں پیداوار:

Artichoke ایک منفرد پودا ہے جو کیلیفورنیا کے دیہی قصبے Castroville میں کثیر تعداد میں اگتا ہے۔ اس ملک میں سال بھر جو موسم رہتا ہے وہ اس پودے کے لیے بہترین موسم ہے۔ لہٰذا تجارتی مقاصد کے لیے اگائے جانے والے Artichoke کا 99.9 فیصد حصہ یہاں اگتا ہے۔ اسی لیے اس علاقے کو دنیا میں Artichoke کا دارالحکومت کہا جاتا ہے۔

٭کرۂ ارض پر موجود نو فی صد جنگلات کینیڈا میں:

دنیا بھر میں جنگلات مختلف ممالک میں موجود ہیں، مگر ان کی سب سے کثیر تعداد کینیڈا میں واقع ہے، جہاں دنیا بھر کے نو فی صد جنگلات موجود ہیں۔

٭’’سب سے زیادہ عام آدمی‘‘ کی تعریف:

2011 میں نیشنل جیوگرافک کی کی گئی تحقیق کے مطابق دائیں ہاتھ سے لکھنے والا شخص جس کی سالانہ آمدنی بارہ ہزار امریکی ڈالر سے کم ہو جس کے پاس ایک موبائل فون ہو اور جس کا کوئی بینک اکاؤنٹ ہو وہ دنیا کا سب سے زیادہ عام آدمی شمار ہوگا۔

٭Red-Billed Quelea دنیا میں سب سے زیادہ پایا جانا والا پرندہ:

Red-Billed Quelea افریقی چڑیا کی ایک قسم ہے۔ ہو سکتا ہے آپ نے اس پرندے کو نہ دیکھا ہو۔ ان چڑیوں کا تعلق افریقہ سے ہے۔ ان کی تعداد ایک سے دس بلین کے درمیان ہے۔ گوکہ ان کی تعداد کم زیادہ ہوتی رہتی ہے لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کے کسی بھی دوسرے پرندے کے مقابلے میں کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں۔

٭ایک ویب سائٹ جو دنیا کی آبادی کا پتا دیتی ہے:

گذشتہ برس ایک اندازے کے مطابق عالمی آبادی 7.7 بلین افراد سے زائد تھی۔ اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس وقت دنیا کی آبادی میں کتنا اضافہ ہوا ہے تو “World Population Clock” پر جاکر اعدادوشمار کا اندازہ کرسکتے ہیں۔ اس ویب سائٹ پر دنیا بھر میں ہونے والی شرح پیدائش اور شرح اموات کے مطابق اعداد و شمار دکھائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس سائٹ کے ذریعے آپ دنیا کے مختلف ممالک میں حالیہ آبادی کی تعداد بھی جان سکتے ہیں۔

٭Mandarin Chinese دنیا کی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان:

Mandarin Chineseتقریباً 950 ملین لوگوں کی مادری زبان ہے، جب کہ دو سو ملین دیگر افراد Mandarin Chinese کو بطور دوسری زبان بولتے ہیں۔ لہٰذا یہ دنیا بھر میں مقبول ترین اور سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔

٭کوپن ہیگن سائیکل سواروں کا شہر:

کوپن ہیگن میں سائیکل کو بطور سواری استعمال کرنے کے لحاظ سے سائیکل سواروں کے لیے دنیا کا بہترین شہر قرار دیا گیا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے دنیا کے کئی ممالک میں یہ کوششیں کی جا رہی ہیں کہ عوام کو سائیکل بطور سواری استعمال کرنے کی طرف راغب کیا جائے۔ اس لحاظ سے کوپن ہیگن ایک رول ماڈل بن چکا ہے۔ یہ دنیا کا ایک ایسا شہر قرار پایا ہے جس کو “Most Bike Friendly City” کا درجہ دیا گیا ہے۔

٭ 41 ممالک میں اشاروں کی بھاشا سرکاری زبان تسلیم :

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 72ملین سماعت سے محروم افراد ہیں۔ اسی لیے تقریباً تین سو مختلف اشاروں کی زبانیں ہیں، جن میں امریکی اشاروں کی زبان اور عالمی اشاروں کی زبان بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ دنیا کے 41 ممالک نے اشاروں کی زبان کو کو بطور سرکاری زبان بھی تسلیم کرلیا ہے۔

٭عالمی سطح پر شرح خواندگی تقریباً 86 فی صد: یونیسکو کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شرح خواندگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ لہٰذا دنیا کی آبادی میں چھیاسی فی صد بالغ افراد خواندہ ہیں۔ یعنی وہ اپنی پسندیدہ کتاب کا مطالعہ کرسکتے ہیں۔ یونیسکو نے اعدادوشمار کے حوالے سے واضح کیا کہ بنا کسی صنفی امتیاز کے نوجوانوں میں مطالعہ کرنے اور تحریر کرنے کے حوالے سے قابل ذکر بہتری سامنے آئی ہے۔ پچاس برس قبل یہ شرح خاصی کم تھی۔

٭فیس بُک استعمال کرنے والوں کی تعداد امریکا، چین اور برازیل کی کل آبادی سے زیادہ:

کیا آپ فیس بک استعمال کرتے ہیں؟ اگر نہیں تو آپ عالمی آبادی کے اس طبقے میں شامل ہیں جس کی تعداد دن بہ دن کم ہوتی جا رہی ہے۔ درحقیقت دو بلین افراد کے اس سماجی رابطے کے پلیٹ فارم پر اکاؤنٹ موجود ہیں جوکہ امریکا، چین اور برازیل کی کل آبادی سے زیادہ ہیں۔ فیس بک کے CEO مارک زکربرگ کے مطابق فیس بک دنیا سے رابطے قائم کرنے میں کام یابی کے بعد افراد کو نزدیک لانے میں کوشاں ہے۔

٭صرف دو ممالک کے نام کا آغاز “The” سے ہوتا ہے:

اکثر افراد بہت سے ممالک یا جگہوں کے نام کے ساتھ “The” لکھتے اور کہتے ہیں، لیکن درحقیقت صرف The Gambia اور The Bahamas وہ ممالک ہیں جو باقاعدہ طور پر اپنی قوم کے نام کے ساتھ The شامل کرتے ہیں۔

٭تمام چیونٹیوں کا وزن انسانوں کے برابر :

کرۂ ارض پر بسنے والے افراد کی تعداد 8 بلین کے قریب ہے، جب کہ ہمارے اردگرد رینگنے والی چیونٹیوں کی تعداد 10,000,000,000,000,000 ہے۔ جنگلی حیات کے ماہرین کے مطابق اگر ان تمام چیونٹیوں کو جمع کرکے وزن کیا جائے تو ہم انسانوں کے مساوی ہوگا۔ البتہ یونیورسٹی کے پروفیسر Francis Ratnieks اس سے متفق نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’یہ حقیقت ماضی میں شاید درست ہو لیکن حالیہ دنوں میں جس طرح موٹاپا بڑھ رہا ہے لہٰذا میرا خیال ہے کہ ہم نے چیونٹیوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔‘‘

٭سمندروں میں تقریباً دو لاکھ مختلف اقسام کے وائرس:

اگر آپ سمندر کے نیلے شفاف پانی میں تیراکی کے شوقین ہیں تو شاید آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی اور ممکن ہیں آپ خوف زدہ بھی ہوجائیں کہ سمندری پانی میں دو لاکھ مختلف اقسام کے وائرس پائے جاتے ہیں۔ مائیکرو بائیولوجسٹ کوشاں ہیں کہ ان وائرسوں کا پتا لگایا جائے۔ اس طرح ہم قدرت کے اس حسین شاہ کار سمندر کی آبی دنیا کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔

٭نیوزی لینڈ میں پالتو جانوروں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ:

نیوزی لینڈ میں بسنے والے جانوروں سے بے حد محبت کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 68 فی صد گھرانوں میں پالتو جانور ہیں۔ یہ تعداد دنیا کی کسی بھی دوسری قوم کے پالتو جانوروں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ امریکی قوم بھی جانوروں سے محبت کرتی ہے۔ اسی لیے نصف سے زائد امریکی گھرانوں میں کتا یا بلی یا دونوں جانور پالے جاتے ہیں۔

٭ٹوکیو دنیا کا سب سے بڑا شہر :

دنیا کے دیگر شہروں کے مقابلے میں آبادی کے لحاظ سے جاپان کا دارالحکومت ٹوکیو دنیا کا سب سے بڑا شہر قرار پایا ہے، جہاں 37 ملین افراد رہائش پذیر ہیں۔ تعداد کے لحاظ سے اس کے بعد دہلی، بھارت کا نام آتا ہے جس کی آبادی 29 ملین افراد ہے۔

٭انٹرپول کیسے بنی؟:

انٹر پول کا آغاز 1914 میں ہوا جب 24 ممالک کے قانونی ماہرین نے مل کر مفرور مجرموں کو گرفتار کرنے کے متعلق گفتگو کی۔ حالیہ دنوں میں انٹر پول یا International Criminal Police Organization بے حد مقبول ہے۔ قانون کی بالادستی کے نفاذ اور مفرور مجرموں کو گرفتار کرنے میں اس کا کردار خاصا اہم رہا ہے۔ اس کا آغاز 1914 میں موناکو میں منعقد ہونے والے اجلاس میں ہوا۔ جہاں 24 ممالک کے پولیس اور عدلیہ کے نمایندے موجود تھے۔ اس اجلاس کا مقصد مختلف ممالک کی پولیس کے درمیان روابط کو بہتر بنانا تھا۔

٭ہر سیکنڈ میں تقریباً دو افراد کی موت واقع ہوتی ہے:

جہاں اس کرۂ ارض پر ہر سیکنڈ میں چار بچے جنم لیتے ہیں وہیں ایک اندازے کے مطابق ہر سیکنڈ میں دو اموات واقع ہوتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر منٹ میں ایک سو پانچ افراد اس جہان فانی سے کوچ کر جاتے ہیں۔ اسی طرح ہر گھنٹے میں 6,316افراد اور ہر روز 151,600 افراد اور ہر سال 55.3 ملین افراد اپنے خالق حقیقی سے جا ملتے ہیں۔

The post جہاں ہے کہ حیرت کدہ دنیا کے کچھ بے حد دلچسپ حقائق appeared first on ایکسپریس اردو.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>