موبائل فون پر آنے والی کال وصول کرنے کے لیے جیسے ہی اُسے کان پر لگایا، دوسری طرف سے ایک نسوانی مگر بارعب آواز سماعت سے ٹکرائی:
’’ کیا آپ وہی ہیں جو اخبارات و جرائد میں کمپیوٹر سائنس کے حوالے سے بہت اچھے مضامین لکھتے ہیں۔‘‘
’’جی ہاں! خاکسار بالکل وہی ہے مگر میں آپ کی کیا خدمت کرسکتا ہوں۔‘‘ اپنی غیرمتوقع تعریف سُن کر میں نے تشکرانہ لہجے میں جواب دیا۔
’’جی بات یہ ہے کہ میری چھوٹی بیٹی نے ابھی حال ہی میں ایف ایس سی کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا ہے اور وہ جلد ہی ایک جامعہ میں اپنی میڈیکل کی تعلیم کا آغاز کرنے والی ہے لیکن اس دوران اُس کی خواہش ہے کہ وہ کمپیوٹر کا کوئی مختصردورانیہ کا شارٹ کورس یا ڈپلومہ کر لے، جس کے لیے ہمیں آپ کے مشورے اور راہ نمائی کی ضرورت ہے کہ کون سا شارٹ کورس میری بیٹی کے لیے مناسب رہے گا جو مستقبل میں اُس کے شان دارکیریر میں بھی مددگار ثابت ہوسکے۔ مہربانی فرما کر کمپیوٹر انسٹیٹیوٹ بھی کوئی ایسا بتائیے گا جو فیصل آباد کے قریب ہو کیوںکہ ہمارا خاندان فیصل آباد میں رہتا ہے۔‘‘ خاتون کی تفصیلی گفتگو سُن کر میں نے اُن کی صاحبزادی کے ذہنی و تعلیمی رجحان کو سمجھنے کے لیے ایک دو مزید سوالات کیے اور اُنہیں اپنی دانست میں ایک بہتر شارٹ کورس کے بارے میں بتادیا۔
اس اچانک آنے والی موبائل کال سے دو اہم ترین باتیں میرے علم میں آئیں۔ پہلی تو یہ کہ اخبارات و جرائد میں چھپنے والے مضامین اور اُن کے لکھاریوں کو قارئین انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں بھی کس درجہ سنجیدگی سے لیتے ہیں جو بلاشبہہ اخباری صنعت کو قائم و دائم رکھنے والے کہنہ مشق مدیران کی برسہا برس کی محنت شاقہ کا منہ بولتا ثبوت ہے اور دوسری بات یہ کہ درست کمپیوٹر کورسز کے انتخاب و راہ نمائی کے لیے ایک تفصیلی مضمون لکھنے کا وقت آگیا ہے۔
کمپیوٹر کے اُردو میں لفظی معنی ’’حاسب ‘‘ کے ہیں، جس کا مطلب ہے ’’حساب کنندہ‘‘ یعنی حساب کرنے والی مشین لیکن آج کی جدید دنیا میں کمپیوٹر کی شناخت صرف ایک حسابی مشین کی نہیں رہی ہے کیوںکہ زندگی کے ہر شعبے میں کمپیوٹر پوری طرح دخیل ہوچکا ہے۔ اب چاہے وہ تعلیم ہو، کھیل تفریح ہو، مواصلات یا سفر ہو، حتٰی کہ کوئی صنعت ہو یا ہسپتال ہو۔ کمپیوٹر ہر عمر اور ہر طبقے کے لوگوں کی ضروریات بخوبی پوری کرتا نظر آتا ہے۔
کہیں یہ بچوں کو گیمز کے ذریعے تفریح مہیا کررہا ہے، کہیں یہ اسکول، کالجز اور جامعات کے طلباء کی تعلیمی ضروریات کو پورا کررہا ہے تو کہیں یہ بڑے بڑے سائنس دانوں، ڈاکٹرز اور انجینئرز کی مشکلات ان کی تجربہ گاہوں میں حل کرتا ہوا نظر آرہا ہے۔ اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ آج کمپیوٹر نے استاد کی جگہ لے لی ہے اور کمپیوٹر، تدریس کے لیے نہ صرف ناگزیر ہوچکا ہے بلکہ دورِحاضر کے طالب علم کو اْس وقت تک طالب علم کہنا ہی، درست نہ ہوگا جب تک وہ اس نئے استاد یعنی کمپیوٹر کے سامنے زانوئے تلمذ تہ نہ کرے۔
یوں تو ہر ایجاد اپنی جگہ حیران کن ہوتی ہے لیکن کمپیوٹر کی ایجاد سے انسانی دنیا میں ایک انقلاب رونما ہوگیا ہے۔ پاکستان میں کمپیوٹر سے متعلق پیشوں کا باقاعدہ آغاز1961سے ہوا، جب آئی بی ایم نے ہمارے ملک میں پہلا کمپیوٹر درآمد کر کے نصب کیا۔ کمپیوٹر کی افادیت اور اس کے روزافزوں استعمال کی رفتار کے پیش نظر پاکستان میں کمپیوٹر کی اعلیٰ تعلیم کا باقاعدہ آغاز70 کے عشرے میں شروع ہوا اور سب سے پہلے قائداعظم یونی ورسٹی اسلام آباد میں کمپیوٹر کی ڈگری کلاسوں کا آغاز ہوا۔ اس وقت ملک کے مختلف حصوں میں سرٹیفکیٹ، ڈپلوما، بیچلر اور ماسٹر ڈگری کے مختلف کورسز، مختلف جامعات اور اداروں میں ہو رہے ہیں۔
اس کے علاوہ نجی شعبے میں بھی بے شمار کمپیوٹر انسٹیٹیوٹ قائم ہیں جہاں کمپیوٹر سے متعلق ایک سال، چھ ماہ اورتین ماہ کے سرٹیفکیٹ کورسز کروائے جاتے ہیں۔ عام طور پرتمام نجی انسٹی ٹیوٹس کا متعلقہ صوبے کے بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن سے منظور شدہ ہونا ضروری ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک کے ہر گلی و محلے میں ایسے انسٹی ٹیوٹ کی بھی بہتات ہے جو کسی بھی مستند ادارے سے منظورشدہ نہیں ہیں، جس کی وجہ سے کمپیوٹر کی تحصیل میں طلباء و طالبات کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نیز کس طالب علم کے لیے کس قسم کا کمپیوٹر کورس یا ڈپلوما مستقبل میں اُس کے کیریئر کو سنوارنے میں فائدہ مند ہوسکتا ہے۔
اس حوالے سے بھی کافی ابہام پایا جاتا ہے کیوںکہ نجی انسٹی ٹیوٹ زیادہ سے زیادہ فیسیں اینٹھنے کے چکر میں طلباء و طالبات کو ایسے کورسز میں بھی داخلے کی ترغیب دے دیتے ہیں، جن کی طلباء کو قطعی ضرورت نہیں ہوتی۔ بعض مرتبہ ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ فائن آرٹس کے طلباء کو کمپیوٹر پروگرامنگ اور کمپیوٹر ہارڈویئر کو کورسز کروادیے جاتے ہیں جن کا اِن کے آنے والے کیریئر میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔ اس کے بجائے اگر انہیں گرافکس ڈیزائنگ یا ویب ڈیزائننگ کے کورسز کروائے جائیں تو بلاشبہہ اِن کے کیریئر میں چار چاند لگ سکتے ہیں۔
زیرِنظر مضمون میں کمپیوٹر کی تعلیم سے متعلق طلباء و طالبات اور ان کے والدین کو درپیش چند ایسے ہی مسائل اور اُن کے حل کو زیرِبحث لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ مثلاً کمپیوٹر کی اعلیٰ تعلیم کس کے لیے ضروری ہے؟ کمپیوٹر کے شارٹ کورسز کس طالب علم کو کیا فائدہ پہنچا سکتے ہیں؟ کمپیوٹر ڈپلوما مختصر دورانیے کا بہتر رہتا ہے یا طویل دورانیے کا؟ یا کمپیوٹر کورسز کرتے ہوئے مضامین کا انتخاب کس بنیاد پر کرنا چاہے؟ وغیرہ وغیرہ۔
٭کمپیوٹر کی تعلیم میں ’’ڈگری‘‘ اور ’’شارٹ کورس‘‘ کا فرق
سادہ لفظوں میں کہا جاسکتا ہے کہ کمپیوٹر کی تعلیم میں ایک یونیورسٹی یا جامعہ کی ’’ڈگری‘‘ آپ کو ’’کمپیوٹر کی سمجھ‘‘ دیتی ہے جب کہ کسی انسٹی ٹیوٹ میں کیا گیا کورس ’’ہنر‘‘ پیدا کرتا ہے۔ یعنی کمپیوٹر کے شعبے میں ’’اعلیٰ ڈگری ‘‘ حاصل کرکے آپ کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے لیس کسی بھی ادارے، دفتر یا کمپنی میں وہاں موجود کمپیوٹر کے ایک پورے نظام کو تن تنہا بہ آسانی سنبھال سکتے ہیں جب کہ کمپیوٹر کے کسی مخصوص شعبے میں کیے گئے شارٹ کورس یعنی ’’ہنر‘‘کی بدولت آپ کو کسی بھی جگہ موجود کمپیوٹر کے نظام کے اندر ایک متحرک اور کارآمد کارکن کے طور کام کرنے موقع میسر آسکتا ہے۔
مثال کے طور پر ایک کال سینٹر میں بیک وقت سینکڑوں ملازمین کام کررہے ہوتے ہیں، یہاں کام کرنے والے عام کارکنان کے لیے یہ ہی کافی ہوتا ہے کہ وہ چھ ماہ یا سال کا متعلقہ شعبے کی ضرورت کے لحاظ سے ایک مختصر سا شارٹ کورس کرلیں، جب کہ کال سینٹر میں تیکنیکی و انتظامی معاملات سنبھالنے والوں کے لیے ازحد ضروری ہے کہ وہ متعلقہ شعبے میں کمپیوٹر کی اعلیٰ تعلیم کی ڈگری ضرور رکھتے ہوں۔ اس مثال سے یہ سمجھنے میں بھی مدد ملتی ہے کہ کمپیوٹر کے میدان سب سے زیادہ ملازمتیں ’’شارٹ کورسز ‘‘ کرنے والوں کے لیے دستیاب ہوتی ہیں، جیسے ڈیٹا انٹری آپریٹر، لوئر ڈویژن کلرک، اپر ڈویژن کلرک، آفس اسسنٹ، اکاؤنٹنٹ، ریسیپشنسٹ، پرسنل سیکریٹری جیسی تمام ملازمتوں کے لیے کمپیوٹر کے ’’شارٹ کورسز ‘‘ پوری طرح اعانت کرتے ہیں۔ اسی مناسبت سے ذیل میں چند انتہائی اہم ترین ’’شارٹ کورسز ‘‘ کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جارہا ہے، تاکہ طلباء و طالبات کو درست کورس کا انتخاب کرنے میں آسانی ہوسکے۔
٭شارٹ کورسز یا سرٹیفکیٹ کورسز:
شارٹ کورسز کو آج کل عرف عام میں ’’سرٹیفکیٹ کورسز‘‘ بھی کہا جاتاہے۔ بہرحال مراد دونوں سے ایک ہی ہے۔ یہاں اس بات کی صراحت کرنا اس لیے ضروری سمجھا گیا ہے کہیں ناموں کے تھوڑے بہت فرق سے ہمارے قارئین کسی مخمصے کا شکار نہ ہوجائیں۔ کراچی، لاہور، راول پنڈی، اسلام آباد، حیدرآباد، پشاور، کوئٹہ سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں میں کمپیوٹر کی تعلیم کے نجی و نیم سرکاری ادارے مختلف شعبوں میں 3ماہ سے ایک سال تک کی میعاد کے ’’سرٹیفکیٹ کورسز‘ ‘کی تربیت فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے ’’سرٹیفکیٹ کورسز‘‘ ایسے بھی ہیں جن کی مدت تکمیل ایک سے چھ ماہ ہے۔
’’سرٹیفکیٹ کورسز‘‘ کی تعلیم کے بھی اتنے ہی فائدے ہوتے ہیں جتنی کے ڈگری سطح کی تعلیم کے، بلکہ کچھ معاملات میں ’’سرٹیفکیٹ کورسز‘‘ ڈگری سے بھی زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں، کیوںکہ ڈگری کے لیے آپ کو چار سال میں 40 سے زیادہ مضامین پڑھائے جاتے ہیں جب کہ شارٹ کورسز میں ایک ہی چیز پر زیادہ فوکس کیا جاتا ہے، جس سے کم وقت میں ہنر میں زیادہ نکھار آتا ہے۔ عام طور پر ’’سرٹیفکیٹ کورسز‘‘ میں داخلے کے لیے بنیادی اہلیت دسویں یا بارہویں جماعت کے امتحان میں کام یابی ہے۔ نیز کمپیوٹر کی تعلیم فراہم کرنے والے بعض معیاری اداروں میں داخلے سے پہلے میلانِ طبع کا امتحان بھی دینا ضروری ہوتا ہے۔
ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ ’’سرٹیفکیٹ کورسز‘‘ میں داخلے کے لیے صرف ان ہی اداروں سے رجوع کرنا چاہیے جو آپ کے متعلقہ صوبے کے سرکاری فنی تعلیمی بورڈ سے منظور شدہ ہوں یا جن کے امتحانات حکومت پاکستان سے منظورشدہ فنی تعلیمی بورڈ کی نگرانی میں لیے جاتے ہوں۔
عموماً ایک سرٹیفکیٹ کورس کے اخرجات 3 سے4 ہزار روپے کے درمیان ہوتے ہیں۔ ہماری رائے میں ورچوئل یونیورسٹی ’’سرٹیفکیٹ کورسز‘‘ سمیت ’’ڈپلوما کورسز‘‘ کے لیے بھی آپ کا ایک بہتر انتخاب ثابت ہوسکتی ہے، کیوںکہ ورچوئل یونیورسٹی نہ صرف ہائر ایجوکیشن سے منظورشدہ ہے بلکہ اس کے کیمپس بھی کثیر تعداد میں پاکستان کے ہر اہم شہر میں موجود ہیں۔ آپ اپنے علاقے سے قریب ترین ورچوئل یونیورسٹی کے کیمپس کو یونیورسٹی کی آفیشل ویب سائیٹ پر بہ آسانی تلاش کرسکتے ہیں۔ ویب سائیٹ کا آفیشل لنک یہ ہے: www.vu.edu.pk ۔ ہاں! اگر آپ کو اپنے مطلوبہ کورس کرنے کی سہولت ورچوئل یونیورسٹی میں دستیاب نہ ہو تو پھر اپنے علاقے میں موجود کسی اچھے کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ سے بھی رجوع کیا جاسکتا ہے۔ اب چند اہم ترین ’’سرٹیفکیٹ کورسز ‘‘ کو اجمالی تفصیل پیشِ خدمت ہے۔
٭فنڈامینٹل آف کمپیوٹر اینڈ انفارمشن ٹیکنالوجی :
کمپیوٹر کی بنیادی مبادیات میں دسترس حاصل کرنے کے لیے یہ ایک اہم ترین کورس تصور کیا جاتا ہے۔ اس شارٹ کورس کی خاص بات یہ ہے کہ زندگی کے ہر شعبے سے متعلق شخص اسے بہ آسانی مکمل کرسکتا ہے، جب کہ ہر خاص و عام کے لیے یہ کورس یکساں طور پر مفید بھی ہے۔ اس شارٹ کورس کو کرنے کے بعد طلباء و طالبات کے لیے زیادہ آسان ہوجاتا ہے کہ وہ کمپیوٹر کے میدان میں کسی مخصوص مضمون میں ڈپلوما یا ڈگری حاصل کرسکیں۔ اس کورس میں کمپیوٹر سے متعلق ابتدائی معلومات، ونڈوز انسٹالیشن، انٹرنیٹ، سوشل میڈیا اور کمپیوٹر لینگویج کی عملی و نظری آگہی فراہم کی جاتی ہے۔ سرکاری و نجی اداروں میں آفس اسسٹنٹ یا ڈیٹا انٹری آپریٹر سے مماثل ملازمتوں کے لیے عموماً اسی کورس کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
٭آفس آٹو میشن:
جیسا اس کورس کے نام سے ہی ظاہر ہے اس کورس میں ایسے سافٹ ویئرز سے متعلق نظری و عملی تربیت فراہم کی جاتی ہے، جن کا تعلق روزمرہ کے دفتری اُمور سے ہوتا ہے۔ اس کورس میں خاص طور پر مائیکروسافٹ ایکسل، مائیکروسافٹ ورڈ، مائیکروسافٹ ایکسس، فرنٹ پیچ اور آؤٹ لک استعمال کرنے کی تفصیلی تربیت فراہم کی جاتی ہے تاکہ تربیت کنندہ دفتری اُمور میں پیش آنے والے ہر قسم کے مسائل سے کماحقہ نمٹنے کی صلاحیت سے بہرہ مند ہو سکے۔ یہ شارٹ کورس عموماً چھ ماہ میں پایہ تکمیل کو پہنچتا ہے، مگر بعض انسٹی ٹیوٹ اس شارٹ کورس کا ایڈوانس ورژن ایک سال تک بھی پڑھاتے ہیں جس کے باعث اس کورس کی افادیت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ یہ شارٹ کورس اُن طلباء طالبات کو ہی کرنا چاہیے جن کا مستقبل میں کسی نجی و سرکاری ادارے میں ملازمت کرنے کا پختہ ارادہ ہو۔
٭ای کامرس:
ای کامرس کے اردو میں معنی الیکٹرونک تجارت ہے، سادہ الفاظ میں آن لائن ویب سائٹ کے ذریعہ اشیاء یا خدمات کی خریدوفروخت کو ای کامرس کہتے ہیں۔ بے شمار فوائد کی وجہ سے یہ تصور دنیا بھر میں بہت تیزی سے عام ہوگیا ہے۔ اگر آپ پہلے سے کوئی کاروبار کر رہے ہیں یا آپ کوئی نیا کاروبار شروع کرنے چاہتے ہیں یا آپ کاروباری رجحان رکھتے ہیں تو آپ کو ای کامرس کا سرٹیفکیٹ کورس ضرور کرنا چاہیے۔
ای کامرس کورس مکمل کرنے کے بعد آپ کے لیے فیصلہ سازی آسان ہوجائے گی کہ آپ کو اپنے ای بزنس کی طرف قدم بڑھانا ہے یا نہیں۔ یہ شارٹ کورس ایسے طلباء وطالبات کو بھی ضرور کرنا چاہیے جنہوں نے رسمی تعلیم میں کامرس بطور اختیاری مضمون کے پڑھا ہو۔ اگر آپ کاروباری ذہن کے حامل ہیں تو یہ شارٹ کورس شان دار کیریئر بنانے کے بے پناہ مواقع رکھتا ہے۔ میڈیکل اور انجینئرنگ کی رسمی تعلیم کے حامل طلباء و طالبات کو اس شارٹ کورس سے ممکنہ حد تک احتراز کرنا چاہیے کیوںکہ اس شارٹ کورس میں پڑھائی جانے والی بنیادی مبادیات اُن کے تعلیمی و ذہنی رجحان سے قطعاً مختلف ہوتی ہیں۔
٭سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ :
کمپیوٹر یا موبائل فون کے اندر کسی بھی مخصوص کام کو سرانجام دینے کے لیے کمانڈز یا ہدایات کے مجموعے کو سوفٹ ویئر کہتے ہیں۔ چوںکہ کمپیوٹر کی بنیادی زبان مشینی ہے، اس لیے انسان اور مشین کے درمیان رابطے کے لیے ایک ’’ریاضیاتی زبان‘‘ استعمال ہوتی ہے، جس کو پروگرامنگ لینگویج کہتے ہیں۔ اس وقت سوفٹ ویئرز ڈویلپمنٹ کے ’’سرٹیفکیٹ کورس‘‘ کے تحت کئی قسم کی پروگرامنگ اور اسکرپٹنگ لینگویج کی تعلیم دی جارہی ہے، جن میں زیادہ مشہور سی (C)، جاوا (Java)، پائتھن (Python)، روبی (Ruby)، ایچ ٹی ایم ایل (HTML)، ایکس ایم ایل (XML)، پی ایچ پی (PHP)، ڈاٹ نیٹ (Net.)، ڈیلفائی (Delphi) وغیرہ شامل ہیں۔
سوفٹ ویئر ڈیولپمنٹ کو بطور کیریئر اختیار کرنے والے کے لیے کام اور مواقع کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اگر آپ نوجوان ہیں، آپ کا رجحان ’’سوفٹ ویئر ڈیولپمنٹ‘‘ کی طرف ہے ، آپ اس شعبے میں قدم رکھنا چاہتے ہیں اور آپ کو سوفٹ ویئر کی فیلڈ پسند بھی ہے تو پھر دیر مت کریں۔ پاکستان میں سوفٹ ویئر ڈیولپمنٹ کی مختلف سطح پر تعلیم کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ ملک بھر کے تمام ہی سرکاری اور نجی کالجز میں انٹرمیڈیٹ کی سطح پر اس کے مختلف پروگرامز مثلاً سرٹیفکیٹ کورسز اور ڈپلوما کورسز کیے جا سکتے ہیں، جب کہ اس شعبے میں یونیورسٹی سطح پر اعلیٰ تعلیم یعنی بیچلرز، ماسٹرز، اور پی ایچ ڈی تک کے بہت سے تعلیمی پروگرامز بھی دستیاب ہیں۔
٭ گرافک ڈیزائننگ:
انسان خوب صورتی کو پسند کرتا ہے اور ایک قابل گرافک ڈیزائنر اس بات کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنی صلاحیتوں اور سافٹ ویئر کی مدد سے کسی بھی چیز کو اس انداز سے تخلیق کرتا ہے کہ اس میں خوب صورتی، انفرادیت اور نفاست کے پہلو کچھ مزید اُجاگر ہوکر دیکھنے والے کی بھرپور توجہ اپنی جانب سمیٹ لیتے ہیں۔ جب ہم گرافک ڈیزائننگ کی بات کرتے ہیں تو بظاہر یہ آسان سا کام محسوس ہوتا ہے لیکن اب یہ شعبہ اتنا زیادہ وسیع ہوگیا ہے کہ اس میں مہارت حاصل کرنے کے لیے مختلف طرح کے6 سے7 ’’سرٹیفکیٹ کورسز‘‘ کرنا ضروری ہوگیا ہے۔
گرافک ڈیزائننگ کے شعبے کو اختیار کرنے کا ایک سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اگر آپ کی تعلیم کم ہے یا آپ کو انگریزی زبان پر عبورحاصل نہیں ہے تو بھی آپ اس شعبے میں نمایاں مقام بنا سکتے ہیں۔ یہ ایک ایسا ’’سرٹیفیکٹ کورس‘‘ یاہنر ہے جسے سیکھ کر صرف ایک کمپیوٹر کی مدد سے اپنے کاروبار کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے، آپ چاہیں تو اس کو پارٹ ٹائم کرلیں اور فل ٹائم کرنا چاہیں تو پھر تو کہنے ہی کیا۔ گرافک ڈیزائننگ کورس مکمل کرنے کے بعد بہ آسانی اپنا ذاتی کام شروع کیا جاسکتا ہے۔ باقاعدہ آفس بناکر یا گھر بیٹھے بھی انٹر نیٹ پر فری لانس گرافک ڈیزائنر کے طور پر کام کا آغاز کیا جاسکتا یا پھر کسی ایڈورٹائیزنگ ایجنسی یعنی تشہیر ی ادارے، اخبار، ٹی وی چینل یاملٹی نیشنل کمپنی وغیرہ میں گرافک ڈیزائنر کی ملازمت بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔
٭ ویب سائیٹ ڈویلپمنٹ :
یہ بات تو سب ہی جانتے ہوں گے کہ دنیا بھر میں اس وقت کروڑوں ویب سائٹس کام کر رہی ہیں۔ یہ ویب سائٹس اپنے موضوع اور مقاصد کے لحاظ سے مختلف نوعیت کی ہیں۔ ان میں سے کچھ تو کاروبار سے متعلق ہیں اور کچھ خبروں، تعلیم، ادب، تفریح، علم، ثقافت اور سیاسی موضوعات پر ہیں۔ ویب سائیٹ بنانے کی تعلیم کو ہی ویب سائیٹ ڈویلپمنٹ یا ویب سائیٹ ڈیزائننگ کہا جاتاہے۔
ویب سائٹ ڈیزائننگ کی بنیادی تعلیم حاصل کرنے کے لیے کم ازکم تعلیم میٹرک درکار ہوتی ہے۔ بنیادی کورس تین ماہ کا ہوتا ہے، جس کے بعد مزید چار سے چھ ماہ کے مختلف اعلیٰ کورسز بھی کیے جاسکتے ہیں، جن کے لیے کم ازکم ایف اے کی تعلیم درکار ہوتی ہے۔ پاکستان بھر میں ہزاروں کی تعداد میں سرکاری اور نجی ادارے اس کی بنیادی اور اعلیٰ تعلیم دے رہے ہیں، جن کی فیس پانچ ہزار سے بیس ہزار تک ہے، جب کہ صوبہ پنجاب میں ’’یو کے ایڈ‘‘ کے تعاون سے مختلف ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ میں مستحق افراد کو نہ صرف مفت تربیت بلکہ ماہانہ وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات جاننے کے لیے یہ ویب سائیٹ وزٹ کریں: https://www.psdf.org.pk/
اس کے علاوہ اکثر بڑی یونیورسٹیاں بھی چھٹیوں میں اس مضمون میں شارٹ کورسز کرواتی ہیں۔ اگر آپ آرٹ یا فن کی جانب رجحان رکھتے ہیں اور گرافکس، رنگوں اور دیگر ڈیجیٹل طریقوں سے اپنے اندر موجود پوشیدہ صلاحیتوں کا اچھا اظہار کر سکتے ہیں تو یہ راستہ آپ کے لیے ترقی اور کام یابی کا راستہ ثابت ہو سکتا ہے۔ چوں کہ اس کام کا تعلق آرٹ یا فن سے ہے اس لیے اس کا کوئی فکس فارمولا طے نہیں، لہٰذا اس وقت اچھے ویب سائیٹ ڈویلپرز ایک ٹیمپلیٹ ڈیزائن کرنے کے لیے دس ہزار سے ایک لاکھ روپے تک معاوضہ وصول کر رہے ہیں۔
اسی طرح آن لائن بیٹھ کر دیگر ممالک کے گاہکوں سے ان کی مرضی کے ٹیمپلیٹ ڈیزائن کرنے کا معاوضہ 200 ڈالر سے 1500 ڈالر تک ہو سکتا ہے، جب کہ اپنے تیارشدہ ٹیمپلیٹ کی قیمت فروخت 50 ڈالر سے 500 ڈالر تک فی کاپی ہوسکتی ہے، مطلب اگر ایک سال میں 100ڈالرز مالیت کی ایک سو کاپیاں فروخت ہوں تو اس شخص کو دس ہزار ڈالر سالانہ آمدنی ہوسکتی ہے۔ یعنی آپ کو ایک دفعہ محنت سے ویب سائیٹ ٹیمپلیٹ ڈیزائن کرنا ہے اور پھر اس ویب سائیٹ ٹیمپلیٹ کی فروخت سے آئندہ کئی سالوں تک آپ کو معاوضہ ملتا رہے گا، ہے ناں چپڑی چپڑی اور وہ بھی دو دو۔ اس کے علاوہ چھوٹی اور درمیانے درجے کی آرگنائزیشنز، اخبارات، میڈیا ہاؤسز، مالیاتی ادارے، امپورٹ ایکسپورٹ، ای کامرس سے وابستہ اداروں، سوفٹ ویئر ہاؤسز، این جی اوز وغیرہ میں بھی اس سرٹیفکیٹ کے حامل افراد کی شدید ضرورت ہوتی ہے۔
٭ آٹو کیڈ :
ریئل اسٹیٹ جسے عرفِ عام میں پراپرٹی کا کام بھی کہا جاتا ہے۔ واحد ایک ایسا شعبہ ہے جس نے گذشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں سب سے زیادہ شرح نمو دکھائی ہے۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر اس وقت سب سے زیادہ نفع بخش صنعت کا درجہ حاصل کرچکا ہے اور اس صنعت میں کام کرنے والے افراد ترقی کے بیش بہا مواقع رکھتے ہیں۔ اگر آپ بھی اس شعبے میں اچھی اور صاف ستھری ملازمت کے خواہش مند ہیں تو پھر آپ کو آٹوکیڈ سرٹیفکیٹ کورس یا آٹوانجنیئرنگ ڈپلوما ضرور کرنا چاہیے۔
اس شارٹ کورس میں آٹوکیڈ سافٹ ویئر میں کام کرنا سکھایا جاتا ہے۔ آٹو کیڈ کورس میں1مرلہ، 10مرلہ،1کنال کے گھروں کے نقشے، مارکیٹ، پلازا، چھوٹے شاپنگ مال کے نقشے بنانا، فلیٹ، ہاؤسنگ سوسائٹی کا نقشہ بنانا جس میں گھر، روڈ سیوریج لائن الیکٹرک پلان بنانا اور فائنل ڈرائینگ Submit کرنا یعنی Submittion بنا کر PDF فائل میں کنورٹ کرنا ٹوٹل سٹیشن سے پوائنٹ آٹو کیڈ میں Draw کرنا، اس کے بعد ایکسل کے پوائنٹ کو آٹو کیڈ میں Drawکرنا یعنی تصوراتی ڈیزائن، ماڈل دستاویزات سول ڈرافٹنگ ہاؤس ماڈل الیکٹریکل ڈرائنگ مکینیکل ڈرائنگ وغیرہ بنانا سکھایا جاتاہے۔
٭ ٹیکسٹائل ڈیزائننگ:
ٹیکسٹائل ڈیزائننگ ایک ایسا فن ہے جس میں کسی پہناوے کے حسن میں اضافہ کے لیے روایتی انداز سے ہٹ کر جدید، ڈیجیٹل اور تخیلی تیکنیکوں کے استعمال سے چیزوں کے قدرتی انداز بدلے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹیکسٹائل ڈیزائننگ سہ جہتی تیکنیکوں کو استعمال کرکے کسی بھی پہناوے کے حسن کو دوبالا کرنے کا جدید فن بھی ہے۔ جیسا کہ سب ہی جانتے ہیں کپڑے پر ڈیزائن سے ہی کپڑا ایک پراڈکٹ بنتا ہے جب کہ ڈیزائن خود کسی تصوراتی ہیئت کا نمونہ ہوتے ہیں۔ اس لیے ان کا اظہار تصویری خاکوں کے ذریعے کیا جاتا ہے اور یہ تصویری خاکے ایک اچھا ٹیکسٹائل ڈیزائنر ہی بنا سکتا ہے۔
ٹیکسٹائل ڈیزائننگ کی تعلیم بڑی اہمیت اور افادیت کی حامل ہے۔ ٹیکسٹائل ڈیزائننگ میں ڈپلوماکورس کے لیے طلباء و طالبات کا کم سے کم ہائی اسکول پاس ہونا ضروری ہوتا ہے۔ ٹیکسٹائل ڈیزائننگ میں ڈپلوما ہولڈروں کی اس صنعت سے متعلق مختلف عہدوں، ریڈی میڈ ہوزری اور گارمنٹس کی بڑی بڑی کمپنیوں میں فیشن ڈیزائنر، فیشن کوآرڈینیٹر، سِلک مینیجر، مارکیٹنگ اور کنٹرولر کے عہدوں کے لیے اچھی ملازمت کے علاوہ خود روزگاری کے بھی بہتر امکانات ہر وقت موجود ہوتے ہیں۔ کپڑوں کے فیشن میں روزبروز ہونے والی تبدیلی نے ٹیکسٹائل ڈیزائننگ کے شعبے میں کیریئر بنانے کے انقلاب آفریں مواقع پیدا کر دیے ہیں۔ طالبات کے لیے اس سرٹیفکیٹ کورس کا انتخاب زیادہ مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
٭ ڈیسک ٹاپ ایپلی کیشنز ڈیولپمنٹ:
اس سے مراد ایسے سوفٹ ویئرز کی تیاری کی مہارت حاصل کرنا ہے جو ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز میں استعمال ہوسکیں، مثلاً کسی کمپنی کا اکاؤنٹ، پے رول سسٹم، اسکول یاکالج مینجمنٹ سسٹم، لائبریری مینجمنٹ سسٹم، وغیرہ۔ آپ اپنے کمپیوٹر میں جو بھی سوفٹ ویئر استعمال کرتے ہیں، مثلاً مائیکروسوفٹ آفس وغیرہ، یہ سب ڈیسک ٹاپ ایپلی کیشنز کہلاتے ہیں۔
ڈیسک ٹاپ ایپلی کیشنز عموماً کسی ایک مخصوص آپریٹنگ سسٹمز کے لیے تیار کی جاتی ہیں، لیکن ڈیسک ٹاپ ایپلی کیشنز کو کچھ اس طرح بھی تیار کیا جاسکتا ہے کہ ایک سے زیادہ آپریٹنگ سسٹمز پر کام کرسکیں۔ ڈیسک ٹاپ ڈیولپمنٹ کے لیے بہت سی پروگرامنگ لینگویج استعمال ہوتی ہیں جن میں مائیکروسوفٹ کی ڈاٹ نیٹ، ویزول اسٹوڈیو (Visual Studio)، جاوا اور سی (C, #C) لینگویجز کی مارکیٹ میں زیادہ مانگ ہے۔ ڈیسک ٹاپ ایپلی کیشنز میں مہارت رکھنے والے افراد ایسے سوفٹ ویئر پروگرام بھی تیار کر سکتے ہیں جو مخصوص مشینوں پر کام کرتے ہوں، مثلاً ٹیلی فون ایکسچینج، فوٹو کاپی مشین یاپرنٹر کے اندر موجود سوفٹ ویئر، جو صرف ایک ہی مخصوص کام کرتے ہیں۔ ایسے سوفٹ ویئرزـ ’’ایمبیڈیڈ سوفٹ ویئر‘‘ کہلاتے ہیں۔ اس مضمون میں ’’سرٹیفکیٹ کورسز ‘‘ یا’’ ڈپلوما کورسز‘‘ کرنا یکساں اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ یہ کورس اُن طلباء وطالبات کے لیے زیادہ سہل ہوتا ہے جو ریاضی کے اچھی طالب علم ہوتے ہیں۔
٭ ویب ایپلی کیشنز ڈیولپمنٹ:
ویب ایپلی کیشنز ڈویلپمنٹ کے سرٹیفکیٹ کورس میں ویب ایپلی کیشنز بنانے کے بارے میں تخصیصی تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ ویب ایپلی کیشنز اس قسم کے سوفٹ ویئرز کو کہا جاتا ہے جو براؤزرز پر چلتے ہیں۔ اس طرح کے سوفٹ ویئر کی خوبی یہ ہے کہ یہ تقریباً ہر طرح کی مشین پر استعمال کے قابل ہوتے ہیں، یعنی ڈیسک ٹاپ، ٹیبلٹ، اسمارٹ فون وغیرہ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ براؤزر بیس ہوتے ہیں۔ جس بھی مشین میں براؤزر انسٹال ہو، یہ ایپلی کیشنز کام کرتی ہے۔ ان کو ڈیسک ٹاپ ایپلی کیشنز کے مقابلے میں زیادہ بہتر تصور کیا جاتا ہے، کیوںکہ ویب ایپلی کیشنز ہر طرح کے آپریٹنگ سسٹمز اور مشین وغیرہ پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
اس کی مارکیٹ بہت وسیع ہے۔ تقریباً تمام ہی بڑی ویب سائٹس، خاص طور پر متحرک ویب سائٹس کو اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایسے افراد کی ضرورت ہوتی ہے جو ان کے لیے ویب ایپلی کیشنز تیار کرسکیں یا پہلے سے موجود کسی ویب ایپلی کیشن کو ان کی ضروریات کے مطابق تبدیل کر سکیں۔ ویب ایپلی کیشنز کی ڈیولپمنٹ کے لیے زیادہ تر کام ایچ ٹی ایم ایل، ایکس ایم ایل، پی ایچ پی، سی ایس ایس، جاوا سکرپٹ، اور ایس کیو ایل وغیرہ میں ہوتا ہے۔
٭ موبائل ایپلی کیشن ڈیولپمنٹ:
موبائل فون کے اندر جو مختلف طرح کے فنکشن استعمال کیے جاتے ہیں اور خاص طور پر اسمارٹ فون میں ہم اپنی ضرورت کی جو ’’ایپس‘‘ استعمال کرتے ہیں، ان کی تیاری کی تعلیم ’’موبائل فون ایپلی کیشن ڈیولپمنٹ‘‘ کہلاتی ہے۔ اس وقت دنیا میں گوگل کے ’’اینڈروئیڈ‘‘ آپریٹنگ سسٹم کا راج ہے۔ اس کورس میں ایپ ڈویلپمنٹ کے لیے طلباو طالبات کو ’’جاوا‘‘ یا ’’سی پلس پلس‘‘ میں مہارت ہونی چاہیے، جب کہ اس شعبے میں’’ایپل‘‘ کا آئی او ایس آپریٹنگ سسٹم بھی موجود ہے، جو آئی فون کے بعد اب آئی پیڈ اور ایپل ٹی وی میں بھی استعمال ہو رہا ہے، اس میں کام میں مہارت پیدا کرنے لیے طلباء کو اس سرٹیفکیٹ کورس میں ’’آبجکٹیو۔ سی‘‘ لینگویج پڑھائی جاتی ہے۔ اسمارٹ فونز کے بڑھتے استعمال سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس کورس کو کرنے والے طلباء وطالبات کا مستقبل کس قدر شان دار ہوسکتا ہے۔
٭ ڈپلوما کورسز:
’’سرٹیفکیٹ کورسز ‘‘ کے تحت جن شارٹ کورسز کا ذکر کیا گیا ہے۔ اُن تمام کورسز میں کمپیوٹر سائنس میں ایک سال یا دو سال کے ڈپلوما کورسز بھی صوبائی ٹیکنیکل بورڈ سے منظورشدہ اداروں میں کرائے جاتے ہیں۔ ڈپلوما کورسز کی تکمیل کے بعد امیدوار، کمپیوٹر کی مختلف زبانوں اور ان کے استعمال سے واقف ہوجاتا ہے۔ کمپیوٹر پروگرام تیار کرسکتا ہے، اپنے ادارے کے لیے موزوں کمپیوٹر کا انتخاب کرسکتا ہے اور مائیکرو کمپیوٹر کو بہ خوبی استعمال کرسکتا ہے۔ کسی بھی ڈپلوما کورس میں داخلے کے لیے امیدوار کو کم از کم بارہویں جماعت میں کام یاب ہونا چاہیے۔ چند اداروں میں داخلے سے پہلے میلان طبع کا امتحان ہوتا ہے اور کام یاب ہونے والے امیدواروں کو ہی داخلہ دیا جاتا ہے۔
٭ بی ایس سی کمپیوٹرسائنس:
یہ کمپیوٹر سائنس میں تین سال کا ڈگری کورس ہے۔ اسے آپ کمپیوٹر سائنس میں اعلیٰ تعلیم کا نقطہ آغاز بھی قرار دے سکتے ہیں۔ پاکستان کی تمام بڑی جامعات میں یہ ڈگری کورس کیا جاسکتا ہے۔ اس ڈگری پروگرام میں داخلہ لینے کے لیے بنیادی اہلیت انٹرمیڈیٹ (سائنس، آرٹس، کامرس) سیکنڈ ڈویژن، ریاضی میں 45 فی صد یا اس سے زیادہ نمبروں کے ساتھ کام یابی ہے۔ امیدواروں کو داخلے کا امتحان کام یاب کرنا ہوتا ہے۔ اس امتحان میں کام یاب امیدواروں کا انٹرویو ہوتا ہے۔ داخلہ صرف اور صرف اہلیت کی بنیا د پر دیا جاتا ہے۔ تین سالہ ڈگری کورس کے اخراجات 40سے 80 ہزار روپے تک ہیں، لیکن جس امیدوار کو اہلیت کی بنیاد پر منتخب کرلیا جاتا ہے اگر وہ جامعہ کے بھاری اخراجات برداشت نہ کرسکے تو مالی اعانت کی درخواست کرکے اسکالرشپ بھی لے سکتا ہے۔ اسکالرشپ کے لیے منتخب ہونے والے امیدواروں کے تعلیمی اخراجات کے لیے جامعہ کی طرف سے انھیں وظیفہ دیا جاتا ہے۔ یہ سہولت بھی پاکستان کی کم و بیش تمام جامعات میں دستیاب ہے۔
٭ بی ای کمپیوٹر ٹیکنالوجی:
بی ای کمپیوٹر سائنس بھی ایک ڈگری کورس ہے۔ بی ای کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں داخلے کے لیے امیدوار کی بنیادی اہلیت پری انجینئرنگ کے ساتھ سائنس میں بارہویں جماعت کام یاب ہونا ہے۔ داخلہ میرٹ کی بنیاد پر اور مختلف طبقوں کی مخصوص نشستوں پر ہوتا ہے۔ کمپیوٹر سائنس میں بی ای کی سند کے حامل نوجوان کمپیوٹر ہارڈ ویئر سے متعلق امور انجام دیتے ہیں جن میں کمپیوٹر کی ڈیزائننگ، آپریشن، دیکھ بھال اور مرمت، تنصیب، خرید وفروخت کے امور شامل ہیں۔ چار سالہ ڈگری کورس کے تعلیمی اخراجات کا اندازہ پچاس ہزار روپے سے لے کر دو لاکھ روپے تک ہے۔ بی ای کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں چار سال کا ڈگری کورس مندرجہ ذیل جامعات سے بھی کیا جاسکتا ہے۔
۱۔ این ای ڈی یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، کراچی
۲۔ مہران یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، جام شورو
۳۔ لاہور یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور۴۔ قائد عوام یونیورسٹی انجینئرنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، نواب شاہ
٭ ایم ایس سی کمپیوٹر سائنس:
ایم ایس سی کمپیوٹر سائنس کا نصاب سافٹ ویئر سے متعلق امور پر مشتمل ہوتا ہے، جس میں کمپیوٹر کا تعارف، ان کی مختلف اقسام، کمپیوٹر کی زبانیں، ان کے پروگرام اور نظری و عملی مضامین شامل ہیں۔ داخلے کے لیے بنیادی اہلیت کمپیوٹر سائنس، ریاضی، شماریات، طبیعیات میں سے کسی ایک مضمون میں بی ایس سی یا بی اے ہے۔ دیگر مضامین میں بی اے، بی ایس سی کی سند کے حامل طلباء و طالبات کو بھی بعض جامعات اس پروگرام میں داخلہ مل سکتا ہے مگر اس کے لیے اُنہیں داخلہ کا ایک خصوصی امتحان جسے آپ انٹری ٹیسٹ بھی کہہ سکتے ہیں پاس کرنا لازم ہوتا ہے۔ کمپیوٹر سائنس میں ایم ایس سی کا دو سالہ ڈگری پروگرام کروانے والی پاکستان کی چند نامور جامعات مندرجہ ذیل ہیں۔
۱۔ جامعہ کراچی ۲۔ جامعہ قائد اعظم، اسلام آباد ۳۔ جامعہ این ای ڈی، کراچی۔ ۴۔ لاہور انجینئرنگ یونی ورسٹی، لاہور۵۔ جامعہ پشاور، پشاور۔
٭ کمپیوٹر کی آن لائن تعلیم:
جی ہاں! کمپیوٹر کی آن لائن تعلیم بھی ممکن ہے۔ مگر اس کے لیے طلباء و طالبات میں دو چیزوں کا ہونا بہت ضروری ہے۔ سب سے اہم تو خود احتسابی ہے کیوںکہ آن لائن کورسز میں آپ اپنے اُستاد خود ہوتے ہیں۔ اس لیے اپنے اُوپر آپ کو خود ہی نظر رکھنی ہوتی ہے۔ دوسری چیز ہے مستقل مزاجی یعنی روزانہ وقتِ مقررہ پر کمپیوٹر اسکرین کے سامنے بیٹھ کر کلاسیں لینا، کیوںکہ آن لائن کلاسیں لینے کے لیے کمپیوٹر آپ کو زبردستی اپنے سامنے تو بٹھا نہیں سکتا۔
اگر یہ دونوں کام آپ بخوبی نبھا سکتے ہیں تو کمپیوٹر کے آن لائن کورس کام یابی کے ساتھ کرنا کچھ مشکل نہیں۔ آن لائن ویڈیو کورسز کے لیے ایک بڑی مشہور ویب سائٹ lynda.com ہے جو1995 سے کام کر رہی ہے اور lynda نامی ایک امریکی خاتون نے قائم کر رکھی ہے۔ اس کی کچھ ممبر شپ فیس ہے لیکن اس کے ویڈیو کورسز بہت معیاری ہیں۔ اس کے علاوہ مفت آن لائن کورسز کرنے کے لیے دنیا کی چند بہترین ویب سائیٹس کے لنک بھی ذیل میں درج کیے جارہے ہیں، جہاں سے آپ گھر بیٹھے بہ آسانی کمپیوٹر کے شارٹ کورسز کر سکتے ہیں اور وہ بھی بالکل مفت میں:
http://bit.ly/2DHFjEF
http://bit.ly/2RfvkdF
http://bit.ly/2P67NK6
The post ’’کمپیوٹر کی تعلیم ‘‘ appeared first on ایکسپریس اردو.