کوئٹہ: اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ بلوچستان میں جمعیت علماء اسلام (ف) نے اس مارچ میں شرکت کیلئے عوامی مہم کا آغاز کر رکھا ہے اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے صوبائی امیر و رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع اور انکی ٹیم اس حوالے سے صوبے کے مختلف علاقوں میں اجتماعات کا انعقاد کرکے عوام کو موبلائز کررہی ہے۔
اس کے علاوہ وہ مختلف قوم پرست اور سیاسی جماعتوں سے رابطے بھی کر رہے ہیں جس میں وہ اس آزادی مارچ میں شرکت کی دعوت دے رہے ہیں جبکہ بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں پشتونخواملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی نے بھی اس آزادی مارچ کی حمایت کردی ہے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پشین میں ایک بڑے جلسہ عام میں اس آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اپنی جماعت کے ورکرز کو اسلام آباد دھرنے میں شریک ہونے کی ہدایت بھی کی ہے۔
جمعیت علماء اسلام(ف) کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ کے پی کے اکرم درانی نے اپنی جماعت کی قیادت کی ہدایت پر کوئٹہ میں محمود خان اچکزئی سے ملاقات کرکے اس حمایت پر اُن کا شکریہ ادا کیا ہے جبکہ اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی کے درمیان ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں جس میں اس آزادی مارچ کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی ہے اسی طرح نیشنل پارٹی کے میر حاصل خان بزنجو اور جمعیت کی قیادت کے درمیان بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور نیشنل پارٹی نے بھی آزادی مارچ کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔بلوچستان سے دیگر جماعتوں سے بھی اس آزادی مارچ میں شرکت اور حمایت حاصل کرنے کیلئے جمعیت علماء اسلام کی مرکزی و صوبائی قیادت رابطوں میں مصروف ہے۔
اسی طرح بلوچستان میں برسراقتدار جماعت اور تحریک انصاف کی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے وزیر داخلہ میر ضیاء اﷲ لانگو نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران آزادی مارچ کے قافلوں کو نہ روکنے کا اعلان کرکے سیاسی جماعتوں کو حیرانگی میں ڈال دیا ہے جبکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں نے آزادی مارچ کو ہر صورت روکنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ بلوچستان جہاں مخلوط حکومت ہے اور تحریک انصاف اس کی ایک بڑی اتحادی جماعت ہے یہاں کے وزیر داخلہ ضیاء اﷲ لانگو کا یہ کہنا ہے کہ احتجاج کرنا جمعیت کا جمہوری حق ہے جمعیت علماء اسلام (ف) ایک جمہوری سیاسی جماعت ہے اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بھی اس احتجاج کوروکنے کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی ہدایت جاری نہیں کی ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق بلوچستان میں جمعیت علماء اسلام (ف) ایک عوامی پاور رکھتی ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں بلوچستان سے آزادی مارچ میں شرکت کیلئے ایک بڑی تعداد اسلام آباد کی طرف جائے گی جس کیلئے تیاریاں بھی زور و شور سے جاری ہیں اور جے یو آئی (ف) کی صوبائی قیادت بھی اس حوالے سے کافی متحرک نظر آرہی ہے۔ بلوچستان سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کی جانب سے اس آزادی مارچ کی حمایت کے بعد اس بات کو مزید تقویت ملتی ہے کہ بلوچستان سے لوگوں کی بڑی تعداد اسلام آباد کی طرف مارچ کرے گی اور اسلام آباد دھرنے میں شرکت کرے گی۔ بلوچستان حکومت کی طرف سے آزادی مارچ کے قافلوں کو نہ روکنے کے اعلان کو بھی سیاسی حلقے ایک سیاسی فیصلے سے تعبیر کرتے ہوئے خوش آئند قرار دے رہے ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے ان ڈائریکٹ اس مارچ اور احتجاج کی حمایت کردی ہے۔
ان سیاسی مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلوچستان میں بھی سیاسی ماحول کروٹ لے رہا ہے جس کی نشاندہی عرصہ دراز سے کی جا رہی ہے اور یہ کہا جا رہا تھا کہ وزیراعلیٰ جام کمال نے حکومت پر اپنی گرفت کو مزید مضبوط کرنے کیلئے اپوزیشن جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) سے رابطے کئے ہیں اور اُسے حکومت میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ جس کی بظاہر کوئی تصدیق نہیں کر رہا تھا لیکن آزادی مارچ کے حوالے سے جام حکومت اور ان کے وزیر داخلہ کی جانب سے نرم رویئے نے در پردہ رابطوں کی تصدیق کردی ہے۔
The post قوم پرست جماعتوں کی طرف سے آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان appeared first on ایکسپریس اردو.