لوگ دوسروں کے نوالے گنتے ہیں مگر امریکی اخبار ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جھوٹ گنتا ہے۔
اب تک کی گنتی کے مطابق ڈونلڈٹرمپ نے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد 800 دن میں 10 ہزار سے زائد جھوٹے دعوے کیے۔ واضح رہے کہ اخبار کے ’حقائق پر نظر‘ کے ڈیٹا بیس نے یہ رپورٹ ٹرمپ کی مدت صدارت کے آٹھ سو روز مکمل ہونے پر شایع کی۔ خبر کے مطابق اب تک ڈونلڈ ٹرمپ نے اوسطاً روزانہ کی بنیاد پر 5 جھوٹے دعوے کیے ہیں۔
فارسی کا محاورہ ہے ’’حسابِ دوستاں دَر دل‘‘ یعنی دوستوں کے مابین حساب کتاب دل ہی میں رہتا ہے، اگرچہ ٹرمپ صاحب امریکیوں کے نادان دوست سمجھے جاتے ہیں، مگر ہیں تو دوست ناں، یوں تو خود امریکا کی دوستی بھی ’’ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو‘‘ کی عملی تفسیر ہے، بہ ہر حال دوست دوست ہوتا ہے، چناں چہ امریکی اخبار کو امریکی صدر کے جھوٹ کا حساب نہیں رکھنا چاہیے تھا۔ ویسے بھی شاعر، شوہر اور سیاست داں کے جھوٹ کو ’’کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی‘‘ کی چھوٹ حاصل ہے، ان کے جھوٹ گِننا تو کجا انھیں جھوٹ سمجھنا بھی نہیں چاہیے۔
ضروری بھی نہیں کہ ٹرمپ صاحب کے جس قول یا دعوے کو دروغ گوئی سمجھا اور گنا جارہا ہے وہ الفاظ انھوں نے سوچ سمجھ کر ادا کیے ہوں۔ کچھ سیاست دانوں اور حکم رانوں کے ساتھ مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ ان کی زبان پھسل جاتی ہے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس کی سائنسی وجہ ہمارے نزدیک یہ ہے کہ شاید اقتدار کے لیے برسوں مسلسل رال ٹپکنے کے باعث ان کے منہ میں بہت پھسلن ہوجاتی ہے، سو زبان پھسلتی رہتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ایک عرصے تک عوام کو بہلانے پھسلانے اور دن رات چکنی چپڑی باتیں کرنے کی وجہ سے منہ میں چکنائی کا تناسب اس قدر بڑھ گیا ہو کہ زبان پھسل پھسل جائے۔
ہم زیادہ پڑھے لکھے نہیں، اس لیے محاوروں کے سمجھنے میں اکثر چوک ہوجاتی ہے یا یوں کہیے کہ پھسل جاتے ہیں، ہمارے خیال میں جس طرح پھسلنے فرش پر مٹی ڈال کر پھسلن ختم کی جاتی ہے، اسی طرح ’’مُنہ میں خاک‘‘ کے ذریعے یہ مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے۔
ابھی پاکستان میں جھوٹے دعوے گننے کا سلسلہ شروع نہیں ہوا، ورنہ تارے اور بال گننے کی طرح یہ شماری دن رات جاری رہنے کے باوجود ختم نہ ہوتی۔ ہمارا مشورہ ہے کہ ایسے دعوے اور وعدے گننے سے بہتر ہے کہ دن گنے جائیں۔
The post جھوٹے دعوے اور پھسلتی زبان appeared first on ایکسپریس اردو.