محبت ہوجائے تو انسان آسمان پر اُڑنے لگتا ہے، اسی لیے وہ عاشق جو محبوبہ کی فرمائش پر شرارے کیا چھوارے لانے کی بھی سکت نہیں رکھتے چاند تارے توڑ لانے کے دعوے کر بیٹھتے ہیں۔
شاید مَردوں کی انھی ہوائی باتوں سے متنفر ہوکر ایک خاتون نے ہوائی جہاز سے محبت کرلی ہے، انھوں نے یہ سوچا ہوگا کہ چکنی چپڑی باتوں سے آسمان پر چڑھادینے والوں سے بہتر ہے اس سے پیار کیا جائے جو حقیقتاً محو پرواز کرسکے۔
یہ خاتون ہیں جرمنی کے شہر برلن سے تعلق رکھنے والی Michele Kobke۔ مِچل کا کہنا ہے کہ انھوں نے پانچ سال قبل بوئنگ 737-800 کو دیکھا، جسے دیکھ کر مِچل کا دل مَچل گیا اور انھیں اس سے پہلی ہی نظر میں پیار ہوگیا۔ انھوں نے اس طیارے کو اپنا بوائے فرینڈ قرار دے دیا ہے اور وہ ہر رات اپنے ’’محبوب‘‘ کے چھوٹے سے ماڈل کے ساتھ سوتی ہیں۔ وہ اس جہاز سے شادی کا ارادہ بھی رکھتی ہیں۔
مچل صاحبہ جب بھی اپنے محبوب کو فضا میں پرواز کرتے دیکھتی ہوں گی، بشیربدر کا یہ شعر ان کی زبان پر آجاتا ہوگا:
اُتر بھی آؤ کبھی آسماں کے زینے سے
تمھیں خدا نے ہمارے لیے بنایا ہے
کبھی سوزِدل ان کی زبان پر قتیل شفائی کا یہ شعر لے آتا ہوگا:
آخری ہچکی ’’تِری سیٹوں‘‘ پہ آئے
موت بھی میں شاعرانہ چاہتا ہوں
لالہ مادھو رام جوہر کا یہ شعر تو ذرا سی ترمیم کے ساتھ ان کے حسب حال ہے، جو محبوب کی بے پروائی پر جلے دل کے ساتھ وہ اکثر پڑھتی ہوں گی:
اِس نے پِھر کر بھی نہ دیکھا، میں اسے دیکھا کیا
دے دیا دل ’’ایک اُڑتے‘‘ کو، یہ میں نے کیا کیا
اگر خود مچل صاحبہ شاعری شروع کردیں تو محبوب کے بارے میں ان کے شعر کمال کے ہوں گے۔ اردو شاعروں نے تو محبوب کی زلفوں کے اُڑنے کو شعروں میں باندھا ہے، ان محترمہ کے شعروں میں پورے کا پورا محبوب اُڑتا دکھائی دے گا۔ وہ کچھ مشہور شعروں میں ردوبدل کرکے اس طرح کے شعر کہیں گی:
اک تجھ کو دیکھنے کے لیے بزم میں مجھے
اوروں کی سمت مصلحتاً دیکھنا پڑا
(فنا نظامی کانپوری)
اک تجھ پہ بیٹھنے کے لیے مجھ کو، بزم میں
اوروں کے ساتھ مصلحتاً بیٹھنا پڑا
تم مخاطب بھی ہو قریب بھی ہو
تم کو دیکھوں کہ تم سے بات کروں
(فراق گورکھپوری)
تم ہو محبوب بھی سواری بھی
تم پہ بیٹھوں کہ تم سے بات کروں
کیا جانے اسے وہم ہے کیا میری طرف سے
جو خواب میں بھی رات کو تنہا نہیں آتا
(شیخ ابراہیم ذوق)
کیا جانے اسے وہم ہے کیا میری طرف سے
آتا ہے بھرا، وہ کبھی تنہا نہیں آتا
اُس کا کیا ہے تم نہ سہی تو چاہنے والے اور بہت
ترِک محبت کرنے والو تم تنہا رہ جاؤ گے
(احمد فراز)
اُس کا کیا ہے تم نہ سہی تو بیٹھنے والے اور بہت
ترکِ فلائٹ کرنے والو تم تنہا رہ جاؤ گے
بہت دنوں سے نہیں ہے کچھ اس کی خیر خبر
چلو فراز کوئے یار چل کے دیکھتے ہیں
(احمد فراز)
بہت دنوں سے نہیں ہے کچھ اس کی خیر خبر
چلو جہاز ایئرپورٹ چل کے دیکھتے ہیں
وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا
بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی
(پروین شاکر)
وہ کبھی بھی اُڑا اُترا تو مرے پاس آیا
بس یہی بات ہے اچھی مِرے ہرجائی کی
سُنا ہے کانوں کے کچے بہت ہو تم سو ہم
تمھارے شہر میں سب سے بنا کے رکھتے ہیں
(امجد اسلام امجد)
سُنا ہے کانوں کے کچے بہت ہو تم سو ہم
ہوائی اڈے پہ سب سے بنا کے رکھتے ہیں
مچل بی بی محبت تک رہتیں تو ٹھیک تھا، مگر وہ اپنے محبوب طیارے سے شادی کی تیاری بھی کر رہی ہیں۔ ہمیں نہیں پتا کہ وہ اپنے محبوب کے ماڈل ہی کو دلہا بنانے پر اکتفا کریں گے، یا اصل جہاز کی زوجہ بننے کی خواہش مند ہیں، اگر ایسا ہے تو اتنا ’’وسیع وعریض‘‘ شوہر رکھیں گی کہاں؟ ہماری دعا ہے کہ ان کی آرزو پوری ہو، لیکن ہمیں پتا ہے کہ محبوب جب شوہر بنے گا تو مچل بی بی کی فضا میں پرواز کرتی محبت زمین پر لینڈ کرجائے گی، جس کے ساتھ ہر خوبی بھی آسمان سے اٹھا کر زمین پر دے ماری جائے گی۔ پھر ہوگا یہ کہ جب بوئنگ میاں لینڈ کریں گے تو بیگم صاحبہ چھوٹتے ہی طعنہ دیں گی۔۔۔۔’’سُنیے! آپ اتنے عرصے سے اُڑ رہے ہیں مگر اب تک اُڑنا نہ آیا، ٹیڑھے ٹیڑھے اُڑ رہے تھے۔‘‘
The post تم محبت بھی ہو سواری بھی appeared first on ایکسپریس اردو.