Quantcast
Channel: Pakistani Magazine -- Urdu Magazine - میگزین - ایکسپریس اردو
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

عورت کو جاننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے

$
0
0

میں ہر گز ’می ٹو‘ کا نعرہ لگانے نہیں آئی، نہ ہی میں یہ راگ الاپنا ہے کہ عورت اور مرد برابر ہیں۔ ہر گز نہیں!

عورت اور مرد ہر لحاظ سے مختلف ہیں۔ جسمانی ساخت، جذباتی اور نفسیاتی طور پر ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ غرض یہ کہ ان کا مزاج، پسند ناپسند، عادات اور مختلف مواقع پر ردعمل کے اظہار کی حالتیں اور کیفیات  الگ ہیں۔ اور جو یہ الگ ہیں تو پھر ان میں برابری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

برس ہا برس سے حقوقِ نسواں کے لیے بہت سی این جی اوز اور فلاحی بہبود کے ادارے سرگرم رہے ہیں۔ خواتین کو معاشرے میں مقام دلانے اور حقوق دینے کی آواز بلند کی جاتی رہی ہے۔ یہ ادارے خواتین کو ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنے کا دعوی کرتے ہیں جہاں وہ آزاد، بااختیار بنیں اور عزت سے اپنی زندگی بسر کر سکیں۔ خواتین کا عالمی دن قریب آتا ہے تو حقوقِ نسواں کی تنظیمیں اور متحرک ہو جاتی ہیں۔

ہر چینل پر خواتین کی آزادی کا تذکرہ کیا جاتا ہے، ان کی کاوشوں کو سراہا جاتا ہے، ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے لیکن کیا عورت بس یہی چاہتی ہے؟َ سوال یہ پیدا ہپوتا ہے کہ اس وقت جب کہ ہم بیسویں صدی میں کھڑے ہیں کیا ہم خواتین کی ذہنی سطح کو سمجھ سکے ہیں؟

بات یہاں جنس کی نہیں کیوں کہ ایک مرد کسی موقع پر اپنی سوچ، ذہنی سطح کے اعتبار سے کسی عورت کی طرح ردعمل ظاہر کرسکتا ہے اور ایک عورت بھی مرد کا کردار ادا کر سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم کچھ مردوں کو طعنہ دیتے ہیں کہ چوڑیاں پہن لو اور کچھ عورتوں کو ’مرد مار‘ کہا جاتا ہے۔ یہاں بات ان جذبات اور احساسات کی ہے جو مرد میں بھی پائے جاسکتے ہیں اور خواتین میں بھی۔

خواتین کی نفسیات سمجھنے کے لیے ان کے کہے گئے لفظوں کے اندر اترنا ضروری ہے۔ ضروری نہیں کہ وہ الفاظ جو وہ اپنے منہ سے ادا کر رہی ہوں ان کا وہی مطلب بھی ہو۔ وہ چاہتی ہیں کہ کوئی ہو جو ان کی ان کہی باتوں کو بھی سمجھنے کی اہلیت رکھتا ہو۔ یہاں ہم ان دس باتوں  کی نشان دہی کررہے ہیں جو اکثر خواتین کہتی ہیں، لیکن ان کا مطلب وہ نہیں ہوتا جو عموماً لیا جاتا ہے۔ یہ ضروری تو نہیں کہ آپ میری باتوں سے اتفاق بھی کریں، مگر انہیں یکسر مسترد بھی نہیں کرسکتے اور یہ نظر انداز کردینے والی باتیں بھی نہیں ہیں۔

’’میں ٹھیک ہوں‘‘

معنی: میں بالکل ٹھیک نہیں ہوں۔ میں چاہتی ہیں کہ جب میں کہوں کہ سب ٹھیک ہے تو کوئی ہو جو میری آنکھوں میں دیکھے اور کہہ سکے کہ کچھ ٹھیک نہیں ہے۔

’’مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا‘‘

معنی: حقیقتاً مجھے بہت فرق پڑتا ہے لیکن میں آپ کے سامنے اپنے مزید لفظ اب ضایع نہیں کرنا چاہتی کیوں کہ آپ کے اندر وہ صلاحیت ہی نہیں کہ آپ میری بات سمجھ سکیں۔

’’میں نے تمہیں معاف کیا‘‘

معنی: یہ وقتی ہے۔ کوئی اسے اپنے مہلت سمجھ کر اصل بات پر غور کرے۔ درحقیقت جب جب نئی لڑائی ہو گی یہ مسئلہ دوبارہ زیرِبحث آئے گا۔

’’مجھے معاف کردو‘‘

معنی: درحقیقت مجھ سے کوئی غلطی نہیں ہوئی ہے لیکن میں مزید تمہیں پریشان نہیں دیکھ سکتی اس لیے اس مسئلے کو ختم کرتے ہیں۔

’’آپ فکر نہ کریں۔ میں خود کر لوں گی‘‘

معنی: دس دفعہ کہا تھا کہ یہ کام کردو لیکن نہیں کیا گیا تو اب میں خود کررہی ہوں اور اب کسی کو بیچ میں آنے کی ضرورت نہیں۔

’’مجھے سچ بتا دومیں غصہ نہیں ہوں گی۔‘‘

معنی: وہ سچ بتانا جو میں سننا چاہتی ہوں ورنہ لڑائی ضرور ہوگی۔

’’کیا میں اچھی نہیں لگ رہی؟‘‘

معنی: میں جانتی ہوں کہ میں بہت اچھی لگ رہی ہوں لیکن آپ نے ابھی تک نہیں کہا کہ میں اچھی لگ رہی ہوں۔

’’میں بہت موٹی ہوتی جارہی ہوں‘‘

معنی: میں چاہتی ہوں کہ آپ کہیں کہ ایسا کچھ نہیں ہے اور میں اب بھی آپ کو خوب صورت لگ رہی ہوں۔

’’جو کرنا چاہتے ہو وہ کرو‘‘

معنی: آپ کو میرا ذہن پڑھنا آنا چاہیے کہ میں کیا کرنا چاہتی ہوں تو اب آپ اس کے حساب سے میری مرضی کو مدِنظر رکھتے ہوئے کام کریں۔

زنانہ نفسیات کو جاننے کے لیے کہے ہوئے لفظوں سے زیادہ جذبات اور رویوں  کو سمجھنا ضروری ہے۔ یہ ایک ایسا گہرا سمندر ہے کہ جہاں سطح پر چاہے جتنا ہی سکون کیوں نہ ہو اندر بلا کا ارتعاش پایا جا سکتا ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ یہ کہا جاتا ہے کہ جب خاتون یہ کہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے تو سمجھ لو کہ کچھ بھی ٹھیک نہیں؟ یہ تضاد کیوں؟ آخر کیا وجہ ہے کہ خواتین کھل کر اپنے جذبات کا اظہار نہیں کر پاتیں؟ اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ خواتین کو بچپن سے ہی منفی رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اگر مرد دیر سے گھر آئے، سودا وقت پر نہ لے کر آئے، سال گرہ کا دن بھول جائے تو خواتین یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ ایسا کیوں ہوا۔ لیکن عموما خواتین کو طعنہ دیا جاتا ہے کہ وہ بیجا ردعمل ظاہر کر کے صرف ایک بھول کو طول دے کر مسئلہ بنا رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اظہار کرنے سے کترانے لگتی ہیں۔ دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ مسائل اور بعض معاملات کے سبب مزاج میں چڑاچڑا پن آجاتا ہے اور ایسے میں مرد کا اس کی ان کہی بات نہ سمجھنا عورت کو مزید الجھا دیتا ہے۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ عورت بار بار مسئلے کی نشان دہی کر کے اکتا چکی ہوتی ہے۔ جہاں لفظ اپنی تاثیر کھو جائیں تو وہاں خاموشی اپنا کردار ادا کرتی ہے لیکن اس خاموشی کا جواب اگر دوسرے طرف سے بھی خاموشی ہی ہو تو پھر مسئلے حل ہونے کے بجائے مزید بڑھ  جاتے ہیں۔

ایک اور اہم وجہ یہ بھی ہے کہ عورت بھلے مشرق کی ہو یا مغرب کی ستائش اور چاہے جانے کی تمنا اس کے اندر فطری طور پر موجود ہوتی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ اسے سراہا جائے، اس کی انفرادی حیثیت کو تسلیم کیا جائے، اسے اہمیت دی جائے۔ اسے کسی لحاظ سے کم تر نہ تصور کیا جائے۔ اب اگر وہ یہ سب بر ملا کہے تو اسے بے جا آزادی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ سب سے پہلے تو یہ بات تسلیم کی جائے کہ عورت کی ذہنی سطح تک آنے کے لیے اس کی نفسیات کو سمجھنا ضروری ہے۔ وہ جب کہے کہ وہ ٹھیک ہے اس کے کہے ہوئے لفظوں پر یقین کرنے کے بجائے اس کی کیفیت کو محسوس کیا جائے۔ نیز یہ کہ مان لیا جائے کہ ایسا ممکن نہیں کہ عورت کو کسی بات سے فرق نہ پڑے۔ فطری طور پر عورت مرد سے زیادہ حساس طبیعت کی مالک ہوتی ہے تو اگر وہ یہ کہے تو سمجھ جائیں کہ خطرے کی گھٹی بج چکی ہے۔ یہ بات بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایسا ممکن نہیں کہ ایک عورت کو کچھ نہ چاہیے ہو۔ خواہ اس کی وارڈ روب کپڑوں سے کتنی ہی کیوں نہ بھری ہو لیکن وہ توجہ اور پیار کی طلب گار ضرور ہوگی۔

The post عورت کو جاننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے appeared first on ایکسپریس اردو.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4420

Trending Articles